Category: سعودی عرب

سعودی عرب سے آنے والی تازہ ترین خبریں اور معلومات۔ سعودی عرب اردو نیوز

سعودی عرب کی وزارت محنت کے مطابق، 2023 میں سعودی عرب میں 1.5 ملین سے زیادہ پاکستانیوں کو ورک ویزا جاری کیا گیا تھا۔

یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سعودی عرب میں پاکستانیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ وہ سعودی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں

سعودی عرب سے آنے والی تازہ ترین خبریں اور معلومات۔ سعودی عرب اردو نیوز

  • زیتون کے درختوں کی سب سے بڑی تعداد سعودی عرب میں موجود

    زیتون کے درختوں کی سب سے بڑی تعداد سعودی عرب میں موجود

    ریاض: زیتون کے درختوں کی سب سے بڑی تعداد ہونے کی وجہ سے سعودی عرب کے شمالی صوبے الجوف کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کرلیا گیا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق اردن کی سرحد کے نزدیک واقع اس سعودی صوبے میں وسیع پیمانے پر زیتون کے درخت کی کاشت اور وافر مقدار میں زیتون کی پیداوار ہوتی ہے جبکہ اس میدان میں چلی، کیلیفورنیا اور تیونس اہم مقابل شمار ہوتے ہیں۔

    الجوف میں زیتون کی کاشت 2007 میں شروع ہوئی تھی، اس دوران الجوف کے علاقے بسیطا میں کاشت کا سلسلہ پھیل گیا اور اس وقت وہاں زیتون کے 1.3 کروڑ سے زیادہ درخت موجود ہیں۔

    الجوف زراعت کمپنی کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر عبدالعزیز الحسن کا کہنا ہے کہ سعودی عرب 30 ہزار ٹن کے قریب زیتون کا تیل درآمد کرتا ہے، صارفین میں غذائی نظام کے حوالے سے آگاہی بڑھنے کے ساتھ اس کے استعمال میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

    الجوف صوبے کے سرکاری حکام نے دس سال قبل زیتون سے متعلق ایک خصوصی میلے کا انعقاد کیا تھا، اس دوران صوبے میں زیتون کی تمام اقسام کو نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا، میلے کے انعقاد کی وجہ سے پیداوار کی وجہ سے الجوف کی شناخت پیدا ہوگئی۔

    سائنس دان فلسطین سے لے کر اردن، لبنان اور شمالی ایران تک کے علاقے کو زیتون کے درختوں کی کاشت کا علاقہ قرار دیتے ہیں، مسلمانوں کی ہجرت کے باعث زیتون کی کاشت جزیرہ عرب سے نکل کر افریقہ کے عرب ممالک اور یورپ میں ہسپانیہ بھی پہنچ گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی شہریوں کے لیے پاکستان کی ویزا فیس دیگر ممالک کی نسبت زیادہ

    سعودی شہریوں کے لیے پاکستان کی ویزا فیس دیگر ممالک کی نسبت زیادہ

    ریاض: سعودی شہریوں کے لیے پاکستان کے وزٹ  ویزا فیس1لاکھ 10 ہزار  رکھی گئی جو  دیگر ممالک کی نسبت بہت زیادہ ہے، جبکہ دوسرے نمبر پر یورپی ممالک 30 ہزار کے عوض سعودی سیاحوں کو ویزا فراہم کررہے ہیں۔ 

    غیر ملکی خبر رساں ادارے میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان نے سعودی عرب کے شہریوں کے لیے وزٹ ویزہ کی فیس دیگر ممالک کی نسبت زیادہ رکھی ہے، سعودی عرب کے شہری اگر پاکستان کا سفر اختیار کرنا چاہتے ہیں تو انہیں انفرادی ویزے کے عوض 1 لاکھ 10ہزار  جبکہ تجارتی ویزے کے لیے 1 لاکھ 69 ہزار  ادا کرنے ہوں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کی ویزہ فیس دو طرفہ بنیادوں پرطے کی جاتی ہے تاکہ تجارت اور سیاحت کو فروغ دیا جاسکے۔

    سعودی عرب کا وژن 2030 نئے دور کے لیے ایک اہم منصوبی ہے جس میں معاشی، صنعتی اور بیرونی سرمایہ کاری کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ جو سعودی معیشت کے لیے بہت اہم ہے۔

    واضح رہے کہ کسی ملک کی خارجہ پالیسی اس کی ترجیحات کے مطابق مرتب کی جاتی ہیں، جس میں تجارت اور سیاحت کے فروغ اور سرمایہ بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ویزوں کا اجراء اور دیگر اہم امور کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔

    ملک کی معیشت کی مضبوطی کے لیے صنعتوں کا قیام، تجارت اور سیاحت کا فروغ انتہائی اہم عنصر ہوتا ہے، جس کے ذریعے مختلف ممالک کے تجارتی وفود کا تبادلہ کیا جاتا ہے، اسی لیے ہر ملک کی خارجہ پالیسی میں ویزوں کے حصول کو آسان بنایا جاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے شہریوں پر مختلف ممالک نے الگ الگ ویزا فیس مقرر کی ہے جس میں یورپی ممالک نے سعودی عوام کے لیے30 ہزار روپے ویزا فیس مقرر کی ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارت نے سعودی شہریوں پر انفرادی ویزا 17 ہزار ، جبکہ امریکا کا دورہ کرنے کے لیے 18 ہزار روپے  ویزا فیس کی مد میں ادا کرنے ہوں گے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ ترکی جانے والے سعودی شہریوں کو 7 ہزار روپے،  برطانیہ کا 6 ماہ کا ویزا لینے کے لیے15 ہزار روپے ادا کرنے ہوں گے، جبکہ مصر نے سیاحت کو فروغ دینے کے لیے سعودی شہریوں کے لیے ویزا فیس معاف کردی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب نے حوثی باغیوں کے  بیلسٹک میزائل حملے کو ناکام بنادیا

    سعودی عرب نے حوثی باغیوں کے بیلسٹک میزائل حملے کو ناکام بنادیا

    ریاض: سعودی عرب نے دارالحکومت ریاض پر حوثی باغیوں کے بیلسٹک میزائل حملے کو فضا میں ہی ناکام بنادیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق یمن سے داغا جانے والا ایک اور بیلسٹک میزائل حملہ سعودی فضائیہ نے فضا میں ہی تباہ کردیا جس سے دارالحکومت ریاض بڑی تباہی سے بچ گیا۔

    عینی شاہدین کے مطابق دارالحکومت ریاض میں یکے بعد دیگرے چار زوردار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، علی الصبح سعودی میڈیا نے حوثی میزائل حملے کو ناکام بنانے سے متعلق آگاہ کیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق بیلسٹک میزائل کی بوچھاڑ نے ریاض میں معاشی اہداف کو نشانہ بنایا تھا، حالیہ چند مہینوں کے دوران یمن کے حوثی باغیوں نے کئی بار سعودی دارالحکومت کو میزائلوں سے نشانہ بنایا تاہم سعودی فوج نے فضا میں ہی ناکارہ بنادیا۔

    مزید پڑھیں: سعودی افواج نے حوثیوں کی جانب سے داغے گئے میزائل تباہ کردیئے

    واضح ہے کہ دو روز قبل بھی سعودی عرب کے شہری آبادی کو یمن میں برسر پیکار حوثی جنگجوؤں کی جانب سے میزائلوں سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی تاہم سعودی افواج نے میزائل فضا میں ہی تباہ کردئیے تھے۔

    سعودی اتحادی افواج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حوثیوں کو میزائل کی فراہمی ایرانی حکومت کی جانب سے عمل میں آرہی ہے، جس کے ذریعے وہ شہری آبادیوں کو مسلسل نشانہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    کرنل ترکی المالکی کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں ایرانی حکومت کی مداخلت کچھ زیادہ ہی بڑھتی جارہی ہے، ایران مسلسل حوثیوں کی حمایت کررہا ہے جو اقوام متحدہ کے قوانین 2216 اور 2231 کے تحت سعودیہ اور عالمی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہے۔


  • ایران کے خلاف عائد کردہ پابندیوں میں امریکا کے ساتھ ہیں، سعودی عرب

    ایران کے خلاف عائد کردہ پابندیوں میں امریکا کے ساتھ ہیں، سعودی عرب

    ریاض : سعودی حکومت نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ایران نے جوہری معاہدے کا استعمال کرتے ہوئے خطے میں سرگرم دہشت گردوں کو بیلسٹک میزائل فراہم کرے تاکہ وہ سعودی شہریوں کو نشانہ بناسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے گذشتہ روز سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی پر اسرائیل کے بعد سعودی عرب نے بھی امریکا کی حمایت کردی۔ ریاض سے جاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیوں پر امریکا کی حمایت کرتا ہے۔

    حکام نے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سعودی عرب نے چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین ہونے والے معاہدے کی حمایت اس لیے کی تھی تاکہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام قائم ہوسکے۔

    سعودی حکام کی جانب سے جاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے جوہری معاہدے کی حمایت اس بھروسے پر کی تھی کہ عالمی سطح پر تباہی پھیلانے والے خطرناک ہتھیاروں اور ایٹمی منصوبوں کو محدود کیا جاسکے۔

    ریاض حکومت کا کہنا تھا کہ ایرانی رجیم نے ایٹمی معاہدے کا استعمال کرتے ہوئے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اور حوثی ملیشیا و حزب اللہ کو میزائلوں کی فراہمی سے خطے کے امن و استحکام کو مزید خطرے میں ڈال دیا تھا۔

    ایران کی جانب سے دہشت گرد گروپوں کو فراہم کردہ خطرناک ہتھیاروں کا استعمال حوثیوں نے سعودی شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی سخت خلاف ورزی ہے۔

    سعودی حکام کا بیان میں کہنا تھا کہ امریکی صدر کی جانب سے ایران کے حوالے سے پیش کردہ حکمت عملی کا خیر مقدم کرتے ہیں اور بھرپور حمایت کے لیے تیار ہیں۔ سعودیہ نے عالمی برادری سے بھی امید ظاہر کی ہے کہ ایران اور خطے میں سرگرم دہشت گرد تنظیمیں حزب اللہ اور حوثی ملیشیا سمیت دیگر گروہوں کی حمایت کے خلاف ایک مؤقف اختیار کریں گے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور سعودی پہلے سے عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کی مخالفت میں امریکا کے ساتھ تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران نے معاہدے کے بعد خطے میں دہشت گردی کو مزید فروغ دیا، خالد بن سلمان

    ایران نے معاہدے کے بعد خطے میں دہشت گردی کو مزید فروغ دیا، خالد بن سلمان

    ریاض\واشنگٹن : امریکا میں تعینات سعودی سفیر خالد بن سلمان نے امریکی فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے جوہری معاہدے کے بعد حاصل ہونے منافعے کوخطے میں افراتفری اور انتشار پھیلانے کےلیے استعمال کیا.

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام پر امریکا کی حمایت کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا ہے’جوہری معاہدہ مشرق وسطیٰ میں ایران کے نظریات کو توسیع دے رہا تھا‘۔

    خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ امریکا نے سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کرکے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایران پر دوبارہ پہلے کی طرح اقتصادی پابندیاں عائد کرے گا۔

    امریکا میں تعینات سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ طے ہونے والے معاہدے نے ایران کو مشرق وسطیٰ میں اپنی غلط سوچ اور نظریات پھیلانے میں تعاون فراہم کیا اور ایٹمی معاہدے کی وساطت سے جو مالی منافع ایران کو ہوا وہ اس نے خطے میں دہشت گردی اور انتشار پھیلانے میں استعمال کیا۔

    شہزادہ خالد بن سلمان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں گذشتہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہماری صورتحال اس جہاز جیسی ہے جو آٹو پائلٹ پر ہے اور پہاڑ کی جانب بڑھ رہا ہے‘۔

    سعودی سفیر خالد بن سلمان کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ سنہ 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین جوہری معاہدہ طے ہونے کے بعد ایران کو عالمی سطح پر ایک ذمہ دار مملکت کی حیثیثت سے اقدامات کرنے چاہیے تھے جو اس نے نہیں کیے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی حکومت نے معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد پوری دنیا بالخصوص مشرق وسطیٰ میں سرگرم دہشت گردوں کی مزید حمایت کرنے لگا اور بیلسٹک میزائل جسیے خطرناک میزائل حوثی جنگوؤں فراہم کیے تاکہ وہ نہتے سعودی شہریوں پر میزائل داغ سکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • رمضان دستر خوان، سعودی حکومت نے اہم اعلان کردیا

    رمضان دستر خوان، سعودی حکومت نے اہم اعلان کردیا

    مکہ المکرمہ: سعودی عرب میں رمضان المبارک 17 مئی سے شروع ہونے کا امکان ہے، سعودی حکومت نے رمضان دسترخوان میں دلچسپی رکھنے والوں سے درخواستیں طلب کرلی ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق مکہ المکرمہ گورنریٹ کی نگرانی میں کام کرنے والی کمیٹی نے رمضان کے دوران مسجد الحرام، مکہ المکرمہ کی دیگر مساجد، خیموں اور میدانوں میں افطار دستر خوان پیش کرنے میں دلچسپی رکھنے والوں سے درخواستیں طلب کرلی ہیں۔

    مکہ المکرمہ گورنریٹ نے یہ کمیٹی ضیوف الرحمان زائرین اور معتمرین کے لیے خوردونوش کا بندوبست کرنے کے خواہش مندوں کی سہولت کے لیے قائم کی ہے۔

    مکہ المکرمہ گورنریٹ کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ زائرین کے کھلانے پلانے کا انتظام منظم اور مہذب طریقے سے ہو اور زیادہ سے زیادہ افراد اس سے استفادہ کرسکیں۔

    واضح رہے کہ رمضان المبارک کے دوران عمرہ زائرین کی تعداد کئی گنا بڑھ جاتی ہے، ایک ماہ کے دوران یہ تعداد 20 لاکھ سے 25 لاکھ تک پہنچ جاتی ہے۔

    مکہ المکرمہ میں رمضان کے دوران زائرین کو روزہ افطار کرانے کے لیے ہر روز دنیا کا سب سے بڑا دستر خوان بچھایا جاتا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق افطار کے لیے روزانہ 70 ٹن سے زائد کھجوریں تقسیم کی جائیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی جوڑے نے شیر خوار بچے کے قتل میں سزائے موت پانے والی ملازمہ کو معاف کردیا

    سعودی جوڑے نے شیر خوار بچے کے قتل میں سزائے موت پانے والی ملازمہ کو معاف کردیا

    سعودی جوڑے نے اپنے شیر خوار کے قتل کے جرمیں سزائے موت پانے والی انڈونیشین ملازمہ کو معاف کردیا، انڈونیشین حکومت نے اپنے شہری سے صلہ رحمی کے عوض سعودی جوڑے کو انڈونیشیا کے دورے پر بلایا جہاں انہوں نےاپنی سابق ملازمہ سے ملاقات بھی کی۔

    تفصیلات کے مطابق غالب ناصر الحمری البلاوی اور ان کی اہلیہ کا 11 ماہ کا بچہ آج سے نو سال قبل سنہ 2009 میں مردہ پایا گیا تھا، پولیس تحقیقات میں بچے کے گال پر ملازمہ کی انگلیوں کے نشان ملے جس پر اسے شاملِ تفتیش کرلیا گیا تھا۔

    مسماح نامی اس انڈونیشین ملازمہ کا ٹرائل سنہ 2009 میں شروع ہوا تھا ،اس نے ہمیشہ جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس نے جب بچے کو بے سدھ دیکھا تو اس کے گال کو چھو کر دیکھا جس کے سبب اس کی انگلیوں کے نشانات وہاں موجود تھے۔

    انڈونیشین ملازمہ کو سعودی عدالت کی جانب سے 2014 میں پانچ سال قدید کی سزا سنائی تھی تاہم ڈسٹرکٹ اٹارنی کی اپیل پر سنہ 2016 میں سزا کو سزائے موت میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

    مارچ 2017 میں ملازمہ کی جانب سے دائر کردہ اپیل کی سماعت کے دوران البلاوی اور ان کی اہلیہ نے ملازمہ کو معاف کردیا اور فیصلہ کیا کہ اس سے کسی بھی قسم کا قصاص نہیں لیا جائے گا۔ تاہم عدالتی حکم پر ملازمہ کو اپنی سزا کی مدت مکمل کرنا پڑ ی اور رواں سال جنوری میں اسے رہا کیا گیا اور وہ مارچ میں اپنے وطن واپس آئی۔

    گزشتہ ہفتے سعودی جوڑا انڈونیشیا پہنچا ، ان کا یہ دورہ ایک ہفتے پر مشتمل ہے اور اس میں انہوں نے مسماح اور اس کے اہل ِ خانہ سے ملاقات بھی کی ، اس موقع پر جکارتہ میں سعودی سفارت خانے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’ انہوں نے معافی کے عوض کسی بھی شے کا مطالبہ نہیں کیا سوائے اس کے کہ اللہ ان پر رحم کرے‘‘۔

    اس موقع پرانڈونیشیا کی وزراتِ برائے بیرونِ ملک مقیم شہری کے افسر عارف ہدایت کا کہنا ہے کہ سعودی جوڑے کا دورہ انڈونیشیا ان کی حکومت کی جانب سے اظہارِ تشکر ہے کہ انہوں نے انڈونیشین شہری کو معاف کرکے اس کی مشکلات آسان کردیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • یمن: سعودی عسکری اتحاد کا صدارتی محل پر فضائی حملہ، 6 افراد جاں بحق، 30 زخمی

    یمن: سعودی عسکری اتحاد کا صدارتی محل پر فضائی حملہ، 6 افراد جاں بحق، 30 زخمی

    ریاض: سعودی عسکری اتحاد نے یمن کے دار الحکومت صنعا میں واقع حوثی باغیوں کے زیر قبضہ صدارتی محل پر فضائی حملہ کیا جس سے 6 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی فورسز نے اپنے عسکری اتحاد کے ساتھ مل کر یمن کے صدارتی محل پر فضائی بمباری کی جس کے نتیجے میں چھ ہلاکتیں ہوئیں تاہم ہلاک ہونے والوں میں عام شہری بھی شامل ہیں البتہ حوثی باغیوں کی جانب سے اب تک کوئی تصدیقی بیان سامنے نہیں آیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق یہ عمارت ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے زیر قبضہ ہے، تاہم ابتدائی اطلاعات یہ ہیں کہ ہلاک ہونے والوں میں عام شہری بھی شامل ہیں، البتہ تاحال یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ آیا اس حملے میں حوثی باغیوں کا کوئی لیڈر بھی مارا گیا ہے۔

    صنعاء: اتحادی افواج کی دفتر داخلہ پر فضائی بمباری، حوثی ملیشیاء کے 38 لیڈر جاں بحق

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں یمن کے دارالحکومت صنعاء میں واقع وزارت داخلہ کی عمارت میں حوثی جنگجوؤں کی سپریم کونسل کے اجلاس کے دوران سعودی اتحادی افواج کے جنگی طیاروں نے فضائی بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں 38 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

    یمن میں شادی کی تقریب پربمباری‘ 20 افراد ہلاک

    علاوہ ازیں چند دنوں قبل ہی یمن کے شمالی علاقے میں شادی کی تقریب کو فضائی بمباری کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں دلہن سمیت 20 افراد جاں بحق جبکہ 45 شہری زخمی ہوگئے تھے، بعد ازں حوثی باغیوں نے شادی کی تقریب پر فضائی بمباری کا الزام سعودی اتحادی افواج پر عائد کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مکہ کے قریب پبلک ٹیکسی سروس پر پابندی لگانے کا فیصلہ

    مکہ کے قریب پبلک ٹیکسی سروس پر پابندی لگانے کا فیصلہ

    مکہ المکرمہ: سعودی عرب کی وزارت مواصلات نے مکہ المکرمہ میں مسجد الحرام کے گردونواح پبلک ٹیکسی سروس پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق پبلک ٹیکسی سروس پر پابندی کا فیصلہ اس لئے کیا گیا ہے کہ 6 ماہ بعد مسجد الحرام کے اطراف ’’اجرۃ الحرم‘‘ کے نام سے اعلیٰ درجے اور موثر نوعیت کی اسپیشل الحرم ٹیکسی کو سروس کو کامیاب بنایا جاسکے۔

    اجرۃ الحرام ٹیکسی سروس کا آغاز ہونے کے بعد حرم شریف کے علاقے میں الحرم ٹیکسی کے سوا کسی بھی پبلک ٹیکسی کو آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    پبلک ٹرانسپورٹ کے سربراہ رمیح الرمیح کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ چھ ماہ کے اندر نافذ کردیا جائے گا، اس سے حجاج اور معتمرمین بڑے پیمانے پر فائدہ اٹھا سکیں گے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب کی وزارت مواصلات کی جانب سے نئی ٹیکسی سروس کے روٹس اور کرائے کے بارے میں ابھی آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی افواج نے حوثیوں کی جانب سے داغے گئے میزائل تباہ کردیئے

    سعودی افواج نے حوثیوں کی جانب سے داغے گئے میزائل تباہ کردیئے

    ریاض : سعودی عرب کے شہر نجران کی شہری آبادی کو یمن میں برسرپیکار حوثی جنگوؤں کی جانب سے میزائلوں سے نشانہ بنانے کی کوشش، سعودی افواج نے میزائل فضا میں ہی تباہ کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ چند برسوں سے یمن میں قابض حوثی ملیشیا نے اتوار کے روز سعودی عرب کے شہر نجران کے شہریوں کو خطرناک بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگوؤں کی جانب سے نجران پر داغے گئے میزائلوں کے خلاف سعودی اتحادی افواج نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دونوں میزائل فضا میں تباہ کردیئے۔

    سعودی اتحادی افواج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حوثیوں کو میزائل کی فراہمی ایرانی حکومت کی جانب سے عمل میں آرہی ہے، جس کے ذریعے وہ شہری آبادیوں کو مسلسل نشانہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    کرنل ترکی المالکی کا مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فورسز کی جانب سے تباہ کیا گیا میزائل کا ملبہ زمین پر گرا تاہم اس میں کسی قسم کا کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا جبکہ سیکورٹی حکام نے علاقے کو بھی کلیئر قرار دے دیا ہے۔

    کرنل ترکی المالکی کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں ایرانی حکومت کی مداخلت کچھ زیادہ ہی بڑھتی جارہی ہے، ایران مسلسل حوثیوں کی حمایت کررہا ہے جو اقوام متحدہ کے قوانین 2216 اور 2231 کے تحت سعودیہ اور عالمی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حوثیوں کی جانب سے بارہا سعودی عرب کے شہری آبادیوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے جو انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دونوں سعودی عسکری اتحاد کی جانب سے ایک فضائی حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں یمن کے حوثی باغیوں کا اہم ترین لیڈر صالح صمد کی ہلاکت سامنے آئی تھی، وہ حوثی ملیشیا کے سپریم پولیٹیکل کونسل کے صدر کے طور پر جانے جاتے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔