Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • پارلیمنٹیرینز کے بعد ڈاکٹرز بھی تنخواہوں میں اضافے کے لیے میدان میں آ گئے

    پارلیمنٹیرینز کے بعد ڈاکٹرز بھی تنخواہوں میں اضافے کے لیے میدان میں آ گئے

    اسلام آباد: پارلیمنٹیرینز کے بعد ڈاکٹرز بھی تنخواہوں میں اضافہ کے لیے میدان میں آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے تنخواہوں میں اضافہ کا مطالبہ کر دیا ہے، اس سلسلے میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطالبے پر سربراہ پمز نے وزارت صحت کو خط لکھا ہے۔

    سیکریٹری صحت کے نام مراسلے میں پمز کے سربراہ پروفیسر عمران سکندر نے اسپتال کے زیر تربیت ڈاکٹروں کے کم ماہانہ اعزازیہ پر اظہار تشویش کیا اور کہا کہ پوسٹ گریجویٹ ریزیڈنٹس اور ایچ اوز کا اعزازیہ بڑھانے کا مطالبہ جائز ہے۔

    سربراہ پمز کا کہنا تھا کہ اسپتال کے پوسٹ گریجویٹ ریزیڈنٹس اور ہاؤس آفیسرز کا اعزازیہ کم ہے، ٹرینی ڈاکٹرز ماہانہ ایک لاکھ 4390 اعزازیہ وصول کر رہے ہیں، یہ اعزازیہ پنجاب، کے پی، آزاد کشمیر سے کم ہے، جہاں انھیں ڈیڑھ لاکھ اعزازیہ دیا جاتا ہے۔

    انھوں نے مراسلے میں لکھا کہ وفاقی اسپتالوں کے ٹرینی ڈاکٹرز کا اعزازیہ 2020 کے بعد نہیں بڑھایا گیا ہے، مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث اب اعزازیے میں اضافہ ناگزیر ہے۔


    سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر


    ان کا کہنا تھا کہ پمز کے پی جیز اور ایچ اوز کا مریضوں کی دیکھ بھال میں اہم کردار ہے، یہ اسپتال کے فعال نظام کا اہم جزو ہیں، یہ طویل اور آن کال ڈیوٹی کرتے ہیں، اب یہ کم اعزازیے پر اضطراب کا شکار ہیں، اور ڈاکٹروں کے مورال میں کمی سے پیشنٹ کیئر سروسز متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    سربراہ پمز نے مطالبہ کیا کہ اسپتال کے پی جیز اور ہاؤس افسران کا اعزازیہ دیگر صوبوں کے برابر کیا جائے، اعزازیہ بڑھنے سے ڈاکٹرز کو بنیادی ضروریات پورا کرنے میں آسانی ہوگی۔ دریں اثنا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے اسپتالوں میں پی جیز اور ایچ اوز ڈاکٹرز 1 ہزار سے زائد ہیں۔

  • چائے زیادہ پینے والے افراد خبردار!

    چائے زیادہ پینے والے افراد خبردار!

    چائے پینا تقریباً ہر عمر کے افراد کو پسند ہوتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ حد سے زیادہ چائے پینا بھی صحت کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔

    چائے کی پتیوں میں اینٹی آکسیڈنٹس کے ساتھ ساتھ کیفین، ٹیننز اور مائیکرو منرلز بھی ہوتے ہیں جن کا زیادہ استعمال کرنے سے صحت کے بہت سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ بہت زیادہ چائے پینا ہاضمے کے مسائل، سر درد اور کیفین اور ٹینن کی زیادہ مقدار کی وجہ سے صحت کے دیگر مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

    ہیلتھ لائن کے مطابق روزانہ 10 کپ سے زیادہ چائے پینے والے 10 افراد پر ایک تحقیق کی گئی۔ ان 10 افراد میں آئرن لیول گر گیا، نیند میں خلل آیا، سر درد شروع ہوا اور بلڈ پریشر بڑھ گیا۔

    اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ لوگ شام یا صبح کی چائے ہمیشہ کے لیے ترک کر دیں۔ اس تحقیق کا مطلب ہے کہ جس طرح شراب، سگریٹ پر قابو پانے کی ضرورت ہے اسی طرح چائے پینے کی عادت کو بھی کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔

    بہت زیادہ چائے پینا آپ کی صحت کو کیسے نقصان پہنچا سکتا ہے؟

    آئرن کی کمی

    چائے کی پتیوں میں ٹینن ہوتے ہیں، جو کسیلے مرکبات ہوتے ہیں جو پودوں کی کھانوں میں موجود نان ہیم آئرن سے منسلک ہوتے ہیں، اس طرح جسم کے ذریعے اس کے جذب میں مداخلت کرتے ہیں۔ ٹیننز، خاص طور پر پولیفینول، چائے میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں اور چائے کے تیز ذائقے کے لیے ذمہ دار ہیں۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ اس کا سب سے زیادہ اثر سبزی خوروں پر پڑتا ہے، جو بنیادی طور پر پھلیاں، دالوں اور پتوں والی سبزیوں سے آئرن حاصل کرتے ہیں۔ اگر آپ کھانے کے ساتھ چائے پیتے ہیں اور خون کے ٹیسٹ میں تھکاوٹ یا کم فیریٹین لیول ظاہر ہوتا ہے تو کھانے کے ایک گھنٹے بعد چائے پینے کی عادت بنائیں۔

    ضرورت سے زیادہ کیفین بے چینی، گھبراہٹ اور نیند کی کمی کا سبب بن سکتی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق کالی چائے کے ایک کپ میں اوسطاً 40-60 ملی گرام کیفین موجود ہوتی ہے۔ مضبوط سبز چائے میں بھی تقریباً اتنی ہی مقدار ہو سکتی ہے۔ اگر آپ روزانہ 400 ملی گرام سے زیادہ کیفین لیتے ہیں تو دل کی تیز دھڑکن، ہاتھ کانپنا اور رات کو نیند سے بیدار ہونے جیسی عام علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ خاص طور پر وہ لوگ جو چائے کے لیے حساس ہوتے ہیں، چائے کے دو بڑے کپ پینے کے بعد عجیب کیفیت محسوس کر سکتے ہیں۔ یہ کیفین کی مقدار، انفرادی حساسیت اور چائے کی قسم جیسے عوامل پر منحصر ہے۔

    حمل اور بچے کی نشوونما میں مداخلت

    کیفین کی زیادہ مقدار کا تعلق پیدائش کے کم وزن اور اسقاط حمل سے ہے۔ صحت کے ادارے حمل کے دوران کیفین کی مقدار کو روزانہ 200 ملی گرام تک محدود رکھنے کی تجویز کرتے ہیں، جو تقریباً تین چھوٹے کپ چائے کے برابر ہے۔

    ہڈیوں کی صحت اور کیلشیم کی کمی

    این سی بی آئی میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق، کیفین کی زیادہ مقدار پیشاب کے ذریعے کیلشیم کے اخراج کو تیز کرتی ہے، جس سے طویل مدتی میں فریکچر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں میں جو کم کیلشیم والی خوراک بھی کھاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جب کیلشیم کی کمی ہوتی ہے تو جسم ہڈیوں سے کیلشیم نکال کر اسے پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے جس سے ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں اور ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر میں اضافہ

    کیفین عارضی طور پر سسٹولک اور ڈائیسٹولک بلڈ پریشر کو بڑھا سکتی ہے اور حساس دل والے لوگوں میں دھڑکن کو بڑھا سکتی ہے۔ کیفین نوراڈرینالین اور نورپائنفرین کے اخراج کو بڑھاتی ہے، جو کچھ لوگوں میں دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کو بڑھا سکتی ہے۔ ایسی صورت حال میں ہائی بلڈ پریشر یا اریتھمیا کے شکار افراد کو چاہیے کہ وہ بلڈ پریشر کی ریڈنگ پر نظر رکھیں اور دن میں چائے کا وقت پہلے سے طے کریں۔

  • شوگر اور ڈپریشن کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں 3 ہزار کلینک کھولنے کا منصوبہ

    شوگر اور ڈپریشن کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں 3 ہزار کلینک کھولنے کا منصوبہ

    کراچی انڈس ڈائی بیٹیز اینڈ انڈوکرائنالوجی سینٹر اور برطانیہ کی یونیورسٹی آف یارک ذیابیطس اور ذہنی دباؤ (ڈپریشن) پر مل کر کام کریں گے۔ اس سلسلے میں دونوں اداروں میں باہمی تعاون کا معاہدہ ہو گیا ہے، جس کے تحت ملک بھر میں 3 ہزار کلینک کھولے جائیں گے۔

    انڈس ڈائی بیٹیز اینڈ انڈوکرائنالوجی سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر عبد الباسط کا کہنا ہے کہ انڈس ڈائی بیٹیز سینٹر کا مشن ملک سے شوگر کا مرض ختم کرنا ہے، اسی حوالے سے برطانوی یونیورسٹی آف یارک کے باہمی تعاون سے ذیابیطس اور ذہنی دباؤ کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں تین ہزار کلینک کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔


    سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر


    اس موقع پر برطانوی یونیورسٹی آف یارک کے پروفیسر ڈاکٹر کامران صدیقی نے کہا کہ ہم ذیابیطس کے ساتھ مریضوں میں ڈپریشن کے سلسلے میں بھی ان کی کاؤنسلنگ کریں گے۔

    یہ 3 ہزار کلینکس ایسے علاقوں میں بنائے جائیں گے جہاں مریضوں کے لیے اسپتال کی سہولت میسر نہیں ہے۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    اسلام آباد: حکومت نے خواتین میں سروائیکل کینسر کی شرح میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سے بچاؤ کی ویکسین متعارف کرانے کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے انسداد سروائیکل کینسر ویکسینیشن پائلٹ پراجیکٹ تیار کر لیا ہے، جس کے تحت بچیوں کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے ایچ پی وی ویکسین لگائی جائے گی۔

    پائلٹ پراجیکٹ کے تحت 9 تا 14 سالہ بچیوں کو ہیومن پیپے لوما وائرس (HPV) ویکسین لگائی جائے گی، یہ ویکسین مرحلہ وار متعارف کرائی جائے گی، اور یہ ویکسینیشن مہم 15 تا 27 ستمبر منعقد ہوگی۔

    پہلے مرحلے میں سندھ، پنجاب، آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں ایچ پی وی کی ویکسینیشن کی جائے گی، 2026 میں ایچ پی وی ویکسین خیبرپختونخوا میں متعارف کرائی جائے گی، اور 2027 میں بلوچستان، گلگت بلتستان میں ایچ پی وی کی ویکسینیشن ہوگی۔


    "کینسر کا علاج ہے لیکن پولیو کا نہیں”


    9 تا 14 سالہ بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین کی ایک ڈوز لگائی جائے گی، جو فکسڈ سائٹ، کمیونٹی سینٹرز پر دستیاب ہوگی، ویکسین موبائل ویکسینیشن یونٹس پر بھی دستیاب ہوگی، ویکسینیشن ٹیمیں اسکولوں میں ایچ پی وی ویکسین لگائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق ایچ پی وی ویکسین روٹین ایمونائزیشن میں شامل کی جائے گی اور 9 سالہ بچیوں کو لگائی جائے گی، ایک کروڑ 80 لاکھ بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں 14 سال تک عمر کی 80 لاکھ بچیاں اسکولوں سے باہر ہیں۔

    ایچ پی وی ویکسین گلوبل الائنس فار ویکسین اینڈ ایمونائزیشن فراہم کرے گا، ملک میں ہیومن پیپے لوما وائرس ویکسین نجی شعبے میں دستیاب ہے، جہاں ویکسین کی ڈوز 4 تا 7 ہزار میں دستیاب ہے۔

    واضح رہے کہ 2020 میں پاکستان میں 5008 سروائیکل کینسر کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جب کہ اسی برس ملک میں سروائیکل کینسر سے 3197 خواتین کی اموات ہوئیں۔

  • خبردار اب سموسہ، جلیبی، لڈو بھی سگریٹ‌ کی طرح مضر صحت قرار، انتباہ جاری

    خبردار اب سموسہ، جلیبی، لڈو بھی سگریٹ‌ کی طرح مضر صحت قرار، انتباہ جاری

    صرف سگریٹ ہی نہیں بلکہ اب سموسہ جلیبی لڈو بھی صحت کے لیے مضر قرار دے دیے گئے ہیں اور وزارت صحت نے انتباہ جاری کیا ہے۔

    ہمارے خطہ میں میٹھا اور تیکھا ہر ایک کو بھاتا ہے۔ سموسہ جہاں دستر خوان کی شان بڑھاتا اور بھوک مٹاتا ہے۔ وہیں جلیبی اور لڈو جیسی مٹھائی کے ذریعہ لوگ ایک دوسرے سے خوشیاں بانٹتے ہیں۔ تاہم اب ان کھانے پینے کی ہر دلعزیز اشیا کو بھی مضر صحت قرار دے دیا گیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مرکزی وزارت صحت نے سموسے، جلیبی اور لڈو جیسی اشیا کو بھی انسانی صحت کے لیے مضر قرار دیا ہے اور ایمس سمیت کئی مرکزی اداروں کو سگریٹ کی ڈبیہ کی طرح انتباہی نوٹس اور وارننگ سائن لگانے کا حکم دیا ہے ، جس میں واضح لکھا ہو کہ روز ناشتہ میں یہ چیزیں کھانے سے کتنا چھپا ہوا فیٹ اور شوگر انسانی جسم میں جا رہا ہے۔

    حکومت جنگ فوڈ کے حوالے سے سخت اقدامات کرنے جا رہی ہے اور اب سموسے، جلیبی اور دیگر میٹھے پر مبنی ناشتہ سگریٹ کی طرح وارننگ کے ساتھ پیش کیا جائے گا۔ یہ پہلی بار ہوگا جب جنک فوڈ پر تمباکو جیسی وارننگ دی جائے گی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں بچوں میں موٹاپا اور نوجوانوں میں ضرورت سے زیادہ وزن کا معاملہ سنگین طور پر بڑھتا جا رہا ہے، جس کے باعث مرکزی وزارت صحت نے ایسے وارننگ سائن لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ جلد ہی کیفے اور دیگر عوامی مقامات پر بھی وارننگ لگائی جائیں گی۔

    وزارت صحت کے جاری اعداد وشمار میں بھی کہا گیا ہے کہ سال 2050 تک تقریباً 44.9 کروڑ ہندوستانی موٹاپے یا زیادہ وزن کے شکار ہو سکتے ہیں اور بھارت دوسرا سب سے بڑا موٹاپے کا مرکز بنا سکتا ہے

    دوسری جانب وزارت صحت کی مضر صحت کھانوں کی فہرست میں صرف سموسہ، جلیبی، لڈو ہی نہیں بلکہ بڑا پاؤ اور پکوڑا سمیت کئی دیگر پکوان شامل ہیں، جس کو شہری ذوق وشوق سے کھاتے ہیں۔

    ایمس ناگپور کے افسروں کے مطابق یہ قدم اب تک کا سب سے اہم قدم ہے جس کا مقصد لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ چینی اور ٹرانس فیٹس اب تمباکو کے برابر ہی جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/samosa-atom-bomb-blog/

  • آنکھوں کی بینائی کیلیے مچھلی کا تیل کن لوگوں کیلیے مفید ہے؟

    آنکھوں کی بینائی کیلیے مچھلی کا تیل کن لوگوں کیلیے مفید ہے؟

    مچھلی کے تیل کو آنکھوں کی بینائی کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس تیل سے بنی گولیوں کا استعمال آنکھوں کو رات کی تاریکی سے مطابقت کے قابل بناتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق مچھلی کے تیل میں موجود اومیگا 3 فیٹی ایسڈز آنکھوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں اور بینائی کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔

    آنکھوں کی روشنی تیز کرنے کے لیے ڈاکٹروں کی جانب سے برسوں سے مچھلی کے تیل کی گولیاں یا تیل تجویز کی جاتی رہی ہیں البتہ اس کے مفید اور غیر مفید ہونے پر کافی بحث رہی ہے اور طبی ماہرین ہی کی جانب سے اس کے حق اور مخالفت میں نتائج سامنے آتے رہے ہیں۔

    طبی ماہرین کی جانب اب اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ مچھلی کے تیل اور اس سے بنی گولیوں میں فیٹی ایسڈ، ڈوکوسا ہیکسا نوئک ایسڈ (ڈی ایچ اے) موجود ہوتے ہیں جو سرمئی اور ٹونا سمیت دیگر مچھلیوں سے کشید کیا جاتا ہے۔

    مچھلی کے تیل کی گولیاں استعمال کرنے سے یا اس کا تیل استعمال کرنے سے کم ہوتی روشنی میں آنکھیں ماحول کے لحاظ سے خود کو منظم کرلیتی ہیں۔

    مچھلی کے تیل سے متعلق برطانیہ کی لوبورو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک مطالعہ بھی کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ جسم میں فیٹی ایسڈ کی مقدار بڑھنے سے اندھیرے میں بہتر طور پر دیکھنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔

    سائنس دانوں نے اس مطالعے کے دوران 19 رضاکاروں کو 4 ہفتے تک مچھلی کے تیل کی 260 ملی گرام اور 780 ملی گرام کی گولیاں کھلائی اور مدھم روشنی میں دیوار پر لکھے نمبر کو پڑھنے کا کہا تو انہوں نے دھندلاہٹ میں بھی دیوار پر لکھے نمبرز کو پڑھ لیا۔

  • ڈاکٹروں نے آپریشن میں خاتون کے جسم سے 8 کلو اضافی چربی نکال لی

    ڈاکٹروں نے آپریشن میں خاتون کے جسم سے 8 کلو اضافی چربی نکال لی

    حیدرآباد: سندھ کے شہر حیدر آباد میں ڈاکٹروں نے آپریشن میں خاتون کے جسم سے 8 کلو اضافی چربی نکال لی۔

    تفصیلات کے مطابق حیدر آباد سول اسپتال میں پہلی کامیاب ایبڈومینو پلاسٹی سرجری کی گئی ہے، یہ کامیاب ’’ٹمی ٹک‘‘سرجری ڈاکٹر کاشان شیخ اور ڈاکٹر روشن چانڈیو نے انجام دی۔

    مٹیاری کی 55 سالہ خاتون کا بلا معاوضہ آپریشن کیا گیا، ڈاکٹر روشن نے بتایا کہ سرجری کے دوران خاتون کے جسم سے 8 کلو اضافی چربی نکالی گئی، جسے وزن کی زیادتی سے چلنے پھرنے میں شدید دشواری ہو رہی تھی۔

    ڈاکٹر روشن چانڈیو کے مطابق سرجری 2 گھنٹے سے زائد جاری رہی، اور اب خاتون کی حالت خطرے سے باہر ہے، انھوں نے بتایا کہ ٹمی ٹک سرجری کراچی کے چند بڑے نجی اسپتالوں میں دستیاب ہے، حیدر آباد کے سول اسپتال میں یہ سرجری پہلی بار کی گئی۔


    معروف سرجن پروفیسر کا ایک اور کارنامہ، خاتون کو نئی زندگی مل گئی


    یاد رہے کہ اس سے قبل لاہور کے ایک سرجن نے ایک خاتون اسکول ٹیچر کی مدد کرتے ہوئے مفت بیریاٹرک سرجری کے ذریعے ان کا جسمانی وزن 90 کلو کم کر دیا تھا، خاتون 65 سالہ رشیدہ 14 برسوں سے بستر پر پڑی تھیں، آپریشن کے بعد وہ چلنے پھرنے لگ گئیں۔

    سرجن پروفیسر معاذ الحسن نے بتایا تھا کہ خاتون کا وزن 200 کلو گرام تھا، جو سرجری کے بعد 110 کلو رہ گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس آپریشن پر 20 لاکھ روپے خرچ آتا ہے، لیکن خاتون کی سرجری مفت کی گئی۔

  • ’’اب گائے بھی خطرناک‘‘ کاٹنے سے کسان ریبیز کا شکار، پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس رپورٹ

    ’’اب گائے بھی خطرناک‘‘ کاٹنے سے کسان ریبیز کا شکار، پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس رپورٹ

    کراچی (13 جولائی 2025): گائے کے کاٹنے سے کسان کو ریبیز کا مرض لاحق ہونے کا پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے۔

    کتوں کے کاٹنے کے واقعات اور متاثرہ انسانوں کے ریبیز جیسے جان لیوا بیماری سے متاثر ہونے کے واقعات آپ سب نے پڑھ رکھے ہوں گے۔ تاہم اب گائے کے کاٹنے سے کسان میں ریبیز کی علامت ظاہر ہونے کا اپنی نوعیت کا پہلا کیس پاکستان کے شہر کراچی میں رپورٹ ہوا ہے۔

    یہ واقعہ گوکہ گزشتہ سال کا ہے جو ایک کسان کو اس کی پالتو گائے نے اچانک کاٹ لیا تھا، جس کی وجہ سے اس کو ریبیز کا مرض لاحق ہو گیا تھا۔ تاہم پاکستان میں اپنی نوعیت کے اس پہلے کیس کو عالمی جریدے میں کیس اسٹڈی کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔

    متاثرہ کسان اس سے قبل کتے کے کاٹے سے متاثر ہو کر انڈس اسپتال کورنگی سے ریبیز ویکسین لگوا چکا تھا۔ اس لیے اس نے دورباہ انڈس اسپتال کا رخ کیا، جہاں کسان کو بروقت ویکسین لگا کر زخمی کی صفائی کی گئی اور اسے ریبیز سے بچا لیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کسان کو کاٹنے والی اس کی پالتو گائے کو کسی ایسے کتے نے کاٹا تھا جس کو ریبیز کا مرض لاحق تھا اور اس سے گائے میں منتقل ہوا تھا۔ بعد ازاں گائے نے اپنے مالک کو ہی کاٹ لیا۔

    ڈاکٹروں کے مطابق، کسان کے زخم عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے مطابق زمرہ 3 میں آتے تھے، جنہیں فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ڈاکٹروں نے اسے ہدایت کی کہ وہ گائے کے رویے پر نظر رکھے۔ واقعہ کے 3 ہفتے بعد کسان نے ڈاکٹروں کو مطلع کیا کہ گائے غیر معمولی حرکتیں کر رہی ہے اور کچھ ہی دن میں وہ مر گئی۔

     جس کے بعد ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی ایک ٹیم نے مذکورہ گائے کا سر تحقیق کے لیے کاٹ کر حاصل کیا اور باقی جسم کو گہرائی میں دفن کر دیا گیا۔

    جب اس کے دماغی ٹشو پر کیے گئے ریورس ٹرانسکرپشن-پولی میریز چین ری ایکشن (آر ٹی-پی سی آر) ٹیسٹ کیے گئے تو اس کا نتیجہ مثبت آیا۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں کتوں کے کاٹنے سے ریبیز کے درجنوں واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ یہ بیماری ریبیز کے مرض والے کتوں کے کاٹنے سے انسانوں کو لگتی ہے اور اس کے کاٹنے سے متاثرہ افراد میں یہ جان لیوا بیماری منتقل ہو جاتی ہے۔

    ریبیز ایک جان لیوا وائرل بیماری ہے جو اس بیماری سے متاثرہ جانور کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔ ایک بار جب کسی شخص کو ریبیز ہو جائے تو اس کا علاج نہیں ہو سکتا۔ تاہم ریبیز کی علامات ظاہر ہونے سے قبل ویکسین کے بروقت استعمال سے اس جان لیوا بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔

    ریبیز کی علامات:

    ابتدائی علامات: بخار، تھکن، کاٹے جانے کی جگہ پر جلن یا درد، بے چینی، ذہنی الجھن، پانی یا ہوا سے ڈر لگنا، فالج، جھٹکے لگنا، کومہ کی حالت اور آخر موت۔

    احتیاط:

    کتے سمیت کسی بھی جانور کے کاٹنے کے بعد احتیاطاً ویکسین لگوائیں اور کورس مکمل کریں۔ اپنے پالتو جانوروں کو بھی ریبیز سے بچاؤ کی ویکسین لگوائیں۔

    آوارہ اور زخمی کتوں اور دیگر جانوروں سے دور رہیں اور بچوں کو بھی زخمی جانوروں کے قریب نہ جانے دیں۔

  • حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام میں اہم عہدے پر ڈاکٹر خرم اکرم گھمن کی تعیناتی

    حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام میں اہم عہدے پر ڈاکٹر خرم اکرم گھمن کی تعیناتی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام ’فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایمونائزیشن‘ میں اہم عہدے پر تعیناتی کر دی، ڈاکٹر خرم اکرم گھمن ڈائریکٹر ٹیکنیکل ایف ڈی آئی مقرر کیے گئے ہیں۔

    وزارت قومی صحت نے ڈاکٹر خرم اکرم گھمن کی بطور ڈائریکٹر ٹیکنیکل فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایمونائزیشن تعیناتی کا نوٹفکیشن جاری کر دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر خرم قومی اور عالمی سطح پر شعبہ پبلک ہیلتھ اور ایمونائزیشن کے حوالے سے تجربہ رکھتے ہیں، وہ ایم بی بی ایس سمیت ہیلتھ سروسز اکیڈمی سے پبلک ہیلتھ کے شعبے میں ماسٹرز کر چکے ہیں۔

    ڈاکٹر خرم قومی ادارہ صحت اسلام آباد میں امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اٹلانٹا کے تعاون سے ہونے والے فیلڈ ایپیڈیمالوجی اینڈ لیبارٹری ٹریننگ پروگرام کے گریجویٹ بھی ہیں۔


    پاکستان میں ملیریا کی نئی دوا کے سلسلے میں بڑی پیش رفت


    ڈاکٹر خرم اکرم گھمن خیبرپختونخوا میں روٹین ایمونائزیشن اور پولیو ویکسین کے حوالے سے ہچکچاہٹ اور انکار سے متعلق چلنے والے دو اہم پراجیکٹس کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔

    وہ قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کے دوران پاکستان کی تین رکنی ماہرین کی ٹیم کا حصہ تھے جہاں انھوں نے ورلڈ کپ کے دوران کرونا کی وبا کے خطرے کے پیش نظر بطور ایپیڈیمالوجسٹ خدمات انجام دی تھیں۔ ڈاکٹر خرم ورلڈ بینک کی پینڈیمک گرانٹ کے ٹیکنیکل ورکنگ گروپ کے رکن جب کہ گاوی کے جوائنٹ اپریزل مشن میں بطور ایکسپرٹ شرکت کر چکے ہیں۔

  • منہ کی بدبو سے فوری چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    منہ کی بدبو سے فوری چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    کسی بھی شخص کے منہ سے آنے والی بدبو اس کے آس پاس کے لوگوں کیلیے انتہائی ناگوار ہوتی ہے، اس کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں۔

    یہ بدبو آخر ہے کیا اور کیوں اور کیسے پید اہوتی ہے؟ اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ مسلسل منہ سے بدبو آنے کی وجہ وہ جراثیم ہوتے ہیں جو منہ کے اندر موجود ہوتے ہیں۔

    یہ بیکٹیریا انسان کے منہ کے اندر ایسی گیس پیدا کرتے ہیں جس کی وجہ سے منہ سے بدبو آنے لگتی ہے۔

    منہ کی بدبو

    منہ سے بدبو ایک عام مسئلہ ہے جسے ہیلیٹوسس کہا جاتا ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں ناقص زبانی حفظان صحت، خشک منہ، تمباکو نوشی، کچھ غذائیں اور طبی مسائل شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ سانس کی نالی میں انفیکشن، خشک منہ، نظامی بیماریاں جیسے گردے، پھیپھڑوں یا جگر کی بیماری، ذیابیطس، معدے کے مسائل جن میں تیزابیت اور ہاضمے کے دیگر مسائل شامل ہیں۔

    احتیاط و علاج :

    اس کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے منہ میں حفظان صحت کی صورتحال کو بہتر بنائیں دانتوں کو دن میں دو بار برش کریں، فلاس کریں، اور زبان کو صاف رکھیں۔

    ماہرین کے مطابق پانی پی کر منہ کو تر رکھیں اور لوزینجز یا گم کا استعمال کریں۔ یاد رکھیں تمباکو نوشی بھی منہ کی بدبو اور مجموعی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔

    صحت مند غذا کھائیں اور ایسی غذائیں کم کھائیں جو منہ کی بدبو کا باعث بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ اگر آپ کو کوئی طبی مسئلہ ہے تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ اپنے دانتوں کا باقاعدگی سے معائنہ اور صفائی کروائیں۔