Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • باڈی مسلز کے لیے شارٹ کٹ کے بجائے اس مشورے پر عمل کریں

    باڈی مسلز کے لیے شارٹ کٹ کے بجائے اس مشورے پر عمل کریں

    باڈی مسلز بنانے کے شوقین بیشتر نوجوان شارٹ کٹ راستہ اختیار کرتے ہوئے مصنوعی ادویات کا استعمال کرتے ہیں جو انتہائی نقصان دہ بلکہ جان لیوا بھی ہوسکتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جم انسٹرکٹر اور فٹنس ایکسپرٹ سمیع شیخ نے نوجوانوں کو مفید مشورے دیے۔

    انہوں نے بتایا کہ جم میں آنے والے زیادہ تر لڑکے یہ کہتے ہیں کہ ہمیں دوچار مہینے کے اندر آپ کے جیسی جسامت اور باڈی مسلز بنانے ہیں۔ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ جلدی سے کوئی ایسا فوڈ سپلیمنٹ یا فوری پروٹین حاصل کرنے کا طریقہ بتا دیں۔

    انہوں نے بتایا کہ میں ان سے یہی کہتا ہوں کہ میں گزشتہ کئی سال سے ورزش کررہا ہوں اور خود کو چاق و چوبند رکھنے کیلیے تسلسل کے ساتھ ایکسرسائز کرنا ضروی ہے تب کہیں جاکر ایسی جسامت بنتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس طرح کے فوڈ سپلیمنٹس یا ادویات خود سے یا بغیر کسی ماہر ڈاکٹر کے مشورے کے لینا بہت خطرناک ہو سکتا ہے، صرف ضرورت اور مکمل میڈیکل چیک اپ کے بعد کسی ماہر کی نگرانی میں استعمال کرنا چاہیے۔

  • غذا میں فائبر ہونا کتنا ضروری ہے؟

    غذا میں فائبر ہونا کتنا ضروری ہے؟

    فائبر جسے ریشہ بھی کہا جاتا ہے، انسانی صحت کے لیے بہت ضروری ہے، یہ ہاضمے کے نظام کو بہتر بنانے، وزن کم کرنے، بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے اور مختلف بیماریوں سے بچاؤ میں مدد کرتا ہے۔

    فائبر کی افادیت:

    فائبر ہاضمے کے نظام کو بہتر بناتا ہے، آنتوں کی حرکت کو منظم کرتا ہے اور قبض سے بچاتا ہے۔ وزن کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    اس کے علاوہ فائبر کھانے کے بعد پیٹ بھرا ہوا محسوس کراتا ہے، جس سے کم کھانے میں مدد ملتی ہے۔ بلڈ شوگر کو کنٹرول کرتا ہے۔

    فائبر خون میں شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد کرتا ہے، جو ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے بہت ضروری ہے۔

    فائبر کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے، جو دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتا ہے۔
    کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ فائبر آنتوں کے کینسر اور چھاتی کے کینسر سے بھی بچا سکتا ہے۔

    غذا میں یومیہ کتنا فائبر ضروری ہے؟

    عام طور پر بالغوں کو روزانہ 25 سے 30 گرام فائبر لینا چاہیے۔ بچوں اور بوڑھوں کے لیے یہ مقدار مختلف ہو سکتی ہے۔ خواتین کو عام طور پر مردوں کی نسبت کم فائبر کی ضرورت ہوتی ہے۔

    کن غذاؤں میں فائبر زیادہ پایا جاتا ہے؟

    پھل اور سبزیاں (چھلکے سمیت)، اناج (خاص طور پر جو، گندم، اور چاول), دالیں (جیسے لوبیا، چنے، اور مسور), گری دار میوے اور بیج وغیرہ۔

    فائبر کو اپنی غذا میں شامل کرنے کے طریقہ یہ ہے کہ پھلوں اور سبزیوں کو چھلکے سمیت کھائیں، اناج اور دالوں کا استعمال کریں۔

    ناشتے میں فائبر سے بھرپور غذا کھائیں، جیسے کہ دلیا یا گندم کی روٹی، سلاد اور سبزیوں کا استعمال بڑھائیں۔
    پھلوں اور سبزیوں کو سلاد، سوپ اور دیگر کھانوں میں شامل کریں ساتھ ہی میٹھے مشروبات کی بجائے پانی یا پھلوں کے جوس کا بھی استعمال کریں۔

     

  • آن لائن آرڈر کرنا کس بیماری کی وجہ ہے؟ ماہر صحت نے خبردار کردیا

    آن لائن آرڈر کرنا کس بیماری کی وجہ ہے؟ ماہر صحت نے خبردار کردیا

    دو دہائیوں قبل عام طور پر یہ سمجھا جاتا تھا کہ امراض قلب صرف بڑی عمر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہیں لیکن اب نوجوانوں میں بھی دل کے امراض کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔

    نوجوانوں میں دل کی بیماریاں ایک تشویشناک مسئلہ بن چکی ہیں اس کی متعدد وجوہات ہیں، اس حوالے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر صغیر نے امراض قلب سے بچاؤ کیلیے ناظرین کو مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جدید دور میں طرز زندگی میں تبدیلی ان امراض کی بہت بڑی وجہ ہے، لوگ صحت مند غذا کی طرف توجہ نہیں دیتے اور ساتھ ساتھ ورزش، پیدل نہ چلنا اور رات کی نیند کا بھی خیال نہیں رکھتے۔

    انہوں کہا کہ آج کل کی نوجوان نسل کو گھریلو خریداری کیلیے مارکیٹ جانے کیلیے پیدل جانے کے بجائے موٹر سائیکل لازمی درکار ہوتی ہے بلکہ اب آن لائن آرڈر کرنا فیشن بن گیا ہے جو بہت خطرناک صورتحال ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بہت سے خاندانوں میں ذیابیطس، بلڈ پریشر اور امراض قلب موروثی ہوتے ہیں ایسے خاندانوں کو گھر کے تمام افراد کی اسکریننگ کروانی چاہیے۔

    پروفیسر ڈاکٹر صغیر نے کہا کہ غیر فعال طرز زندگی، غیر صحت بخش خوراک، تمباکو نوشی اور تناؤ کا بڑھنا نوجوانوں میں دل کے مسائل میں اضافے کےاہم عوامل ہیں۔ یہ خاص طور پر تشویشناک ہے کیونکہ کم عمر مریضوں کی زندگی لمبی ہوتی ہے، اور دل کی بیماری کا نوجوانی میں آغاز شدید اور طویل مدتی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

  • حکومت کا پولیو وائرس پر قابو پانے کیلئے بڑا فیصلہ

    حکومت کا پولیو وائرس پر قابو پانے کیلئے بڑا فیصلہ

    انسداد پولیو کے عالمی اداروں نے پاکستان سے ڈومور کا تقاضا کردیا، عالمی اداروں کے تقاضے پر حکومت نے وائرس پر قابو پانے کیلئے بڑا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد پولیو کے عالمی اداروں کے تقاضے پر حکومت نے بچوں کو پولیو سے بچاو کے انجکشن لگانے کا فیصلہ کیا ہے، کراچی، لاہور، پشاور میں بچوں کو پولیو ویکسین انجکشن لگائے جائیں گے۔

    ذرائع پولیو پروگرام کے مطابق پولیو ویکسین انجکشن 15 سال تک کے بچوں کو خصوصی مہم کے دوران لگائے جائیں گے، پولیو ویکسین انجکشن آئندہ چار ماہ میں مرحلہ وار لگائے جائیں گے،

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک دن تا 15 سال کے بچوں کو آئی پی وی لگائے جائیں گے، 15 سال عمر تک آئی پی وی لگانے کا مقصد قوت مدافعت بڑھانا ہے، پولیو ویکسین انجکشن 15 سال عمر تک کیلئے بطور بوسٹر کام کرے گا اس سے بچوں کی قوت مدافعت میں نمایاں اضافہ ہو گا۔

    ذرائع کے مطابق پولیو کے خلاف بچوں کی قوت مدافعت کمزور ہونے کا خدشہ ہے، قوت مدافعت کی ممکنہ کمزوری پر پولیو وائرس کا پھیلاو بڑھا ہے، آئی پی وی سے ڈبلیو پی وی ون کا پھیلاو روکنے میں نمایاں مدد ملے گی۔

    گلگت بلتستان سے پولیو وائرس کا پہلا کیس سامنے آ گیا

    ملک بھر کے 47 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

    آئی پی وی ویکسینیشن مہم کیلئے ویکسین عالمی ادارے فراہم کریں گے، ان ایکٹیوٹڈ پولیو انجکشن لگانے کی سفارش عالمی گروپ ٹیگ نے ہی کی ہے۔

    ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کا اجلاس گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ہوا تھا، ٹیگ نے 15 سال تک کے بچوں کو آئی پی وی لگانے کی سفارش کی، ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ پاکستان، افغانستان کیلئے آزاد عالمی بورڈ ہے۔

    واضح رہے کہ ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ انسداد پولیو کے عالمی ماہرین پر مشتمل ہے، ٹیگ پاکستان، افغانستان کو انسداد پولیو کیلئے تکنیکی معاونت اور ایڈوائزری فراہم کرتا ہے، 2018-19 میں 10 سال عمر تک کو پولیو ڈراپس پلائے گئے تھے، 10 سال کے بچوں کی ویکسینیشن مخصوص اضلاع میں ہوئی تھی۔

  • ٹیچر کا انتقال، ماہر امراضِ قلب نے ہارٹ اٹیک کی وجوہات بتا دی

    ٹیچر کا انتقال، ماہر امراضِ قلب نے ہارٹ اٹیک کی وجوہات بتا دی

    لاہور: نجی اسکول میں لیکچر کے دوران ٹیچر کے اچانک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کے واقعہ کی ویڈیو سامنے آنے پر ماہرین طب اور سوشل میڈیا صارفین نے نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کے بڑھتے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    کارڈیالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر زبیر اکرم نے ٹیچر کے ہارٹ اٹیک کی وجوہات بتا دی۔

    انہوں نے کہا کہ ایسی  اچانک ہارٹ اٹیک سے موت ہونا ہزار میں سے ایک واقعہ ہوتا ہے ٹیچر نیاز احمد کو اچانک ہارٹ اٹیک ہونا 2 وجوہات کی بنا پر ہوا۔

    ٹیچر نیاز احمد کی فیملی کی امراض قلب کی ہسٹری موجود ہے اور دوسری وجہ دل کی شریانوں کی تنگی سے کلاٹ آکر شریان میں پھنس گیا ہو۔

    ڈاکٹرزبیر نے کہا کہ ٹیچر کو ہارٹ اٹیک کے فوری بعد سی پی آر دینے سے زندگی بچائی جا سکتی تھی ہمیں اسکولوں میں بچوں اور اساتذہ کو سی پی آرکی ٹریننگ دینا ضروری ہے۔

  • تنہائی اور سماجی تعلقات کا فقدان کتنا خطرناک؟ عالمی ادارہ صحت کی فکر انگیز رپورٹ جاری

    تنہائی اور سماجی تعلقات کا فقدان کتنا خطرناک؟ عالمی ادارہ صحت کی فکر انگیز رپورٹ جاری

    تنہائی ایک سنگین عالمی مسئلہ بنتی جا رہی ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال 8 لاکھ افراد موت کو گلے لگا لیتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں تنہائی اور سماجی تعلقات کے فقدان کو انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دنیا میں ہر سال 8 لاکھ سے زائد افراد تنہائی کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کی اس فکر انگیز رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنہائی اور سماجی تعلقات کا فقدان انسانی صحت کے لیے اتنا ہی خطرناک ہے، جتنا کہ تمباکو نوشی، موٹاپا یا فضائی آلودگی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر 6 میں سے ایک شخص تنہائی کا شکار ہے، جو نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت پر بھی گہرے منفی اثرات ڈال رہی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ سماجی رابطے صرف خوشی کا ذریعہ نہیں بلکہ بہتر صحت اور طویل عمر کی ضمانت بھی ہیں۔ جن افراد کے قریبی سماجی تعلقات ہوتے ہیں، ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہوتا ہے۔

    رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ تنہائی سے دل کے امراض، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، فالج اور ذہنی دباؤ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، اور ایسے افراد جو تنہائی کا شکار ہوتے ہیں، ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وقت دنیا میں ہر سال اوسطاً 8 لاکھ 71 ہزار اموات ایسی ہیں جن کی ایک بڑی وجہ تنہائی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنہائی کا سب سے زیادہ اثر نوجوانوں، معمر افراد اور کم آمدنی والے ممالک کے شہریوں پر پڑتا ہے۔

    اس وقت 13 سے 29 سال کے نوجوانوں میں تقریباً 20 فیصد تک تنہائی کا سامنا ہے۔ کم آمدنی والے ممالک میں 24 فیصد لوگ شدید تنہائی محسوس کرتے ہیں، جب کہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح 11 فیصد ہے۔

    اس رپورٹ کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانوم کا کہنا ہے کہ ہم ایسے وقت میں جی رہے ہیں، جہاں ٹیکنالوجی نے ہمیں جوڑنے کے ہزاروں مواقع فراہم کر دیے ہیں، اس کے باوجود دنیا بھر میں لاکھوں افراد خود کو اکیلا اور تنہا محسوس کرتے ہیں۔ یہ ایک خاموش وبا ہے، جو انسانی صحت کے ساتھ معاشرے کی ترقی اور معیشت کو بھی متاثر کرتی ہے۔

  • آم کے شوقین افراد ہوشیار ہوجائیں!

    آم کے شوقین افراد ہوشیار ہوجائیں!

    کوٹ ادو : آم کے شوقین افراد ہوشیار ہوجائیں ، کیا آپ کیلشیم کاربائیڈ سے پکے آم تو نہیں کھا رہے؟

    تفصیلات کے مطابق گرمی کے آتے ہی بازار مختلف قسم کے آموں سے بھر جاتے ہیں، آم کھانے کے شوقین پھلوں کے بادشاہ کا مزہ لینے کے لیے اس کا بے صبری کے ساتھ انتظار بھی کرتے ہیں۔

    اس وقت مارکیٹ میں آموں کی بہت سی اقسام دستیاب ہیں، جس میں انور رٹول، لنگڑا، سندھڑی، چونسہ، طوطا پری اور دسہری وغیرہ شامل ہیں۔

    کوٹ ادو میں آموں کو پکانے کیلئے ممنوعہ کیلشیم کاربائیڈ استعمال کرنیوالوں کیخلاف ایکشن ہوا۔

    ڈائریکٹرآپریشنز فوڈ اتھارٹی شہزاد مگسی کی زیرنگرانی 216 مقامات پر انسپکشن کیا گیا اور اس دوران 117 کلو کیلشیم کاربائیڈ اور 95 کلو آم تلف کر دیے گئے۔

    فوڈ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ حفظان صحت کی خلاف ورزی پر94 ہزارروپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : آم تو آم اس کے چھلکے بھی فائدہ مند، جان کر حیران رہ جائیں

    ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے بتایا کہ فروٹ منڈی میں دکانوں اورگاڑیوں کی انسپکشن کی گئی، باغات کا دورہ کیا گیا آم پکانے کیلئے کاربائیڈ استعمال کیخلاف کارروائیاں کیں۔

    خیال رہے آموں کو پکانے کے لیے کیلشیم کاربائیڈ کا استعمال ممنوع ہے اور صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

    کیلشیم کاربائیڈ ایک کیمیائی مادہ ہے، جو نمی کے ساتھ تعامل کرکے ایسیٹائیلین گیس پیدا کرتا ہے، جو آموں کو پکانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن اس میں آرسینک اور فاسفورس جیسے زہریلے مادے بھی شامل ہو سکتے ہیں، جو صحت کے لیے خطرناک ہیں۔

  • خبردار! یہ دوائیں جعلی ہیں، ہرگز نہ خریدیں

    خبردار! یہ دوائیں جعلی ہیں، ہرگز نہ خریدیں

    اسلام آباد: ڈریپ نے 7 غیر معیاری ادویات کا میڈیکل پروڈکٹ الرٹ جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب ڈرگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ نے غیر معیاری ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن کی اہے، اور 7 ادویات غیر معیاری قرار دے دی ہیں، جن میں سٹیرائل واٹر، سوزش، درد کش کریم، گولی، اور سرجیکل گلوز شامل ہیں۔

    ڈریپ الرٹ کے مطابق غیر معیاری ادویات چین، کراچی، لاہور، گوجرانوالہ کی کمپنیوں کی تیار کردہ ہیں، یہ ادویات ڈرگ لیبارٹری میں ٹیسٹنگ کے معیار پر پورا نہیں اتریں۔

    الرٹ میں بتایا گیا ہے کہ انجکشن سٹیرائل واٹر پانچ ملی لیٹر کا بیچ 25F01 غیر معیاری ہے، سٹیرائل واٹر انجکشن کے سیمپل میں غیر متعلقہ ذرات پائے گئے، اینٹی الرجک ٹیبلٹ کیٹفن 10 ایم جی بیچ CT67 غیر معیاری ہے، سوزش و دردکش کینابیکس کریم کا بیچ KNX270 غیر معیاری ہے۔


    آنکھوں کی صحت و خوبصورتی کیلیے کون سی کریم استعمال کرنی چاہیے؟


    ڈریپ الرٹ کے مطابق کینابیکس کریم لیبارٹری ٹیسٹ کے دوران غیر معیاری پائی گئی، سرجیٹیکس لیٹکس سرجیکل گلوز کا بیچ 20241001 غیر معیاری ہے، میڈیسٹل انجکشن سٹیرائل واٹر کا بیچ 25L608 غیر معیاری ہے، سوزش، دردکش کیناڈیکس این کریم کا بیچ F727 غیر معیاری ہے۔

    الرٹ میں کہا گیا ہے کہ اینٹی الرجک ٹیبلٹ بائیٹیک 10 ایم جی کا بیچ E090 غیر معیاری ہے، ڈریپ نے ہدایت کی ہے کہ غیر معیاری ادویات بچوں، بزرگ مریضوں کے لیے انتہائی خطرناک ہیں، اس لیے پنجاب کی مارکیٹوں سے غیر معیاری ادویات کے بیچ ضبط کیے جائیں۔

  • پولیو ویکسین سے انکار کے ہزاروں کیسز رپورٹ، صوبہ سندھ سرفہرست

    پولیو ویکسین سے انکار کے ہزاروں کیسز رپورٹ، صوبہ سندھ سرفہرست

    اسلام آباد: سال 2025 کی دوسری قومی انسداد پولیو مہم (21 تک 27 اپریل) کے دوران ویکسین سے انکار کے ہزاروں کیسز رپورٹ ہوئے۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پولیو مہم میں ویکسین سے انکار کے 60906 کیسز رپورٹ ہوئے، ویکسی نیشن سے انکاری بیشتر والدین کا تعلق سندھ سے ہے جہاں 39073 کیسز سامنے آئے۔

    کراچی میں 37 ہزار سے زائد والدین ویکسین پلانے سے انکاری تھے۔

    بلوچستان میں پولیو ویکسین سے انکار کے 3500 سے زائد کیسزرپورٹ ہوئے، خیبر پختونخوا میں صفر اعشاریہ 4 فیصد جبکہ پنجاب اور اسلام آباد سے بھی انکار کے کیسز سامنے آئے۔

    ویکسین سے انکاری والدین اور وزیر صحت کا دعویٰ

    19 مئی کو وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال سے گیٹس فاؤنڈیشن کے صدر برائے گلوبل ڈیولپمنٹ ڈاکٹر کرس ایلس نے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلیے گیٹس فاؤنڈیشن کی خدمات کو سراہا تھا۔

    ملاقات میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے پولیو کے خاتمے کے عزم کا ایک بار پھر اعادہ کیا گیا، مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیو کے خاتمے کیلیے یکسو ہیں۔

    مصطفیٰ کمال نے ڈاکٹر کرس ایلس کو بتایا تھا کہ اعلیٰ معیار کی مہمات اور کمیونٹی کے تعاون کی بدولت حالیہ مہم میں ویکسین سے انکاری والدین میں واضح کمی آئی ہے اور رواں سال کے اختتام تک پولیو کے مکمل خاتمے کیلیے ہم پر عزم ہیں۔

    ڈاکٹر کرس ایلس نے انسداد پولیو اقدامات کو سراہا اور 2025 میں ہدف کے حصول کی امید ظاہر کی۔

    وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اس موقع پر کہا تھا کہ پولیو خاتمے کی مہم کیلیے مکمل معاونت اور وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان پولیو کے خاتمے کیلیے قریبی تعاون جاری ہے، دونوں ممالک میں بہ یک وقت پولیو مہمات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ فروری اور اپریل میں قومی انسداد پولیو مہمات کامیابی سے مکمل کی گئیں، اور اب ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز 26 مئی سے کیا جا رہا ہے، جس کے دوران 4 کروڑ 54 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

  • آنکھوں کی صحت و خوبصورتی کیلیے کون سی کریم استعمال کرنی چاہیے؟

    آنکھوں کی صحت و خوبصورتی کیلیے کون سی کریم استعمال کرنی چاہیے؟

    آنکھیں قدرت کی بہت بڑی نعمت ہیں خوبصورت اور صحت مند آنکھیں شخصیت کو نکھارنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں ان کی حفاظت کیلیے معیاری آئی کریم لازمی لگائیں۔

    یہ آنکھیں ہی ہیں جن کی وجہ سے آپ دنیا کی خوبصورتی کو دیکھتے ہیں اور آپ کی زندگی آسان اور رنگوں سے بھر جاتی ہے۔

    آنکھوں کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو وقت کے ساتھ ساتھ ان کی چمک ماند پڑنے لگے گی اور آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے یا جُھریاں نمودار ہونا شروع ہوجائیں گی۔

    سرخ اور سُوجی ہوئی آنکھوں کے ساتھ گہرے سیاہ حلقے آپ کو بیمار اور جُھریاں عمررسیدہ دکھاتی ہیں۔ اس صورتحال سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھی ایسے ہی خیال رکھا جائے۔

    آنکھوں کی خوبصورتی اور دلکشی بڑھانے کے بے شمار طریقے ہیں، جن میں مناسب نیند، صحت بخش غذا اور سورج کی الٹراوائلٹ شعاعوں سے حفاظت۔ ان طریقوں پر عمل کرکے آنکھوں کی دلکشی اور خوبصورتی برقرا رکھی جاسکتی ہے۔

    تاہم ایک طریقہ ایسا بھی ہے جسے روزمرہ معمولات کا حصہ بنا کر آنکھوں کی جِلد کو عمر اور مضر اثرات سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے اور وہ ہے رات کے اوقات میں ’آئی کریم‘ لگانا۔ تاہم آپ کے لیے سب سے پہلے آئی کریم کے فوائد کا جاننا بے حد ضروری ہے۔

    جھریوں سے نجات

    آنکھوں کے نیچے والی جِلد جسم کا وہ حساس حصہ ہے، جو سب سے پہلے جھریوں اور لکیروں سے متاثر ہوتا ہے۔ اگر آپ غور کریں تو محسوس ہوگا کہ جب آپ زیادہ پُرجوش ہوں یا مسکرا رہی ہوں تو آنکھوں کے اردگرد لائنیں سی پڑجاتی ہیں۔

    یہ لائنیں کچھ عرصے میں جھریوں کی صورت اختیار کرلیتی ہیں اور ان لائنوں کے پڑنے کی عمومی وجہ آنکھوں کا بھینگا پن، خشکی، سورج کی مضر شعاعیں حتیٰ کہ نیند کی کمی بھی ہوسکتی ہے۔

    آنکھوں کی سوجن سے نجات

    غیرمتوازن غذا، نامناسب نیند، کم ایکسرسائز یا پھر بڑھتی عمر آنکھوں میں سوجن کا باعث بن سکتی ہے۔ آنکھوں کی پتلی کے نیچے فاسد مادوں کے جمع ہونے سے سوجن ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے آنکھوں کی دلکشی ختم ہونے لگتی ہے۔ اعلیٰ معیار کی آئی کریم میں یہ خاصیت ہوتی ہے کہ وہ آنکھوں کے اردگرد ان فاسد مادوں کو اکھٹا ہونے سے روکنے کے ساتھ ساتھ سوجن ختم کرنے کا سبب بھی بنتی ہے۔

    معیاری آئی کریم کا انتخاب کریں

    عام طور پر خواتین کا خیال ہے کہ آئی کریم کے استعمال کا فائدہ آنکھوں کو نمی پہنچانے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ تاہم حقیقت اس سے مختلف ہے، آئی کریم آنکھوں کے ارد گرد کے نازک حصوں کے تمام مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    آئی کریم کے انتخاب کے دوران اس بات کا خیال رکھیں کہ اس کی تیاری میں کیفین، وٹامن سی، وٹامن اے، پیپٹائیڈ، سیلیکون، ہیالیورونک ایسڈ اور اینٹی آکسیڈنٹ جیسے اجزا شامل ہوں۔

    اگر آپ کی آئی کریم میں یہ تمام اجزا شامل ہیں تو پھر وہ سیاہ حلقوں کو کم کرنے، آنکھوں کی جِلد کو نمی پہنچانے اوربڑھتی عمر کے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

    آئی کریم کیسے لگائی جائے؟

    عام طور پر خواتین آئی کریم لگانے میں بھی غلطی کرتی ہیں۔ بہتر طریقہ یہ ہے کہ کریم کی تھوڑی سی مقدار انگلی پر نکالیں اور نقطوں کی صورت میں پہلے آنکھوں کے نچلے حصے میں اور پھر پلکوں کے اوپر اپلائی کریں، اس دوران آنکھوں کے ان حصوں کو رگڑنے سے گریز کریں۔ اسی طرح آئی کریم کی بہت زیادہ مقدار لگانے سے بھی گریز کریں۔ اس کے ساتھ درج ذیل ٹپس بھی آپ کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

    ٭ آئی کریم لگانے کے بعد اسے فریج میں رکھیں۔ فریج میں رکھی ہوئی آئی کریم آنکھوں کی سوجن اورتھکاوٹ کم کرنے میں روم ٹمپریچر پر رکھی گئی آئی کریم سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔