Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • کراچی میں نیگلیریا سے متاثرہ 17 سالہ نوجوان انتقال کرگیا

    کراچی میں نیگلیریا سے متاثرہ 17 سالہ نوجوان انتقال کرگیا

    کراچی: نیگلیریا سے متاثرہ 17 سال کا لڑکا انتقال کرگیا، بیماری میں مبتلا علی رضا کو دو دن قبل ہی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

    محکمہ صحت سندھ نے بتایا کہ نیگلیریا کے سبب 17 سالہ علی رضا کا انتقال ہوا، نوجوان علی رضا کو 26جون کو نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا، متاثرہ نوجوان کو 25 جون کو علامات محسوس ہوئی تھیں۔

    اموات سے متعلق محکمہ صحت سندھ نے مزید بتایا کہ نیگلیریا کی وجہ سے رواں سال اب تک 4 افراد انتقال کرچکے ہیں۔

    دماغ کھانے والا نیگلیریا کس طرح حملہ آور ہوتا ہے؟

    نگلیریا وائرس کیا ہے؟

    نگلیریا ایک ایسا امیبا ہے، جو اگر ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوجائے تو دماغ کو پوری طرح چاٹ جاتا ہے، جس سے انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے، یہ عموماً گرم پانی میں تیزی سے پرورش پاتا ہے۔

    یہ وائرس عموماً سوئمنگ پولز، تالاب سمیت ٹینکوں میں موجود ایسے پانی میں پیدا ہوتا ہے، جس میں کلورین کی مقدار کم ہوتی ہے، شدید گرمی بھی نگلیریا کی افزائش کا سبب بنتی ہے۔

    طبی ماہرین ’نگلیریا‘ کو خاموش قاتل قرار دیتے ہیں کیونکہ اس نے اب تک دنیا میں ہزاروں افراد کو ابدی نیند سلادیا ہے.

    علامات

    یہ ایک خطرناک وائرس ہے، جو ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوجاتا ہے اور دماغ متاثر کرنا شروع کردیتا ہے، اس کی علاماتیں سات دن میں ظاہر ہوتی ہے، جو گردن توڑ بخار سے ملتی جلتی ہیں، سرمیں تیز درد ہونا، الٹیاں یا متلی آنا ، گردن اکڑ جانا اور جسم میں جھٹکے لگنا اس کی واضح علامات ہیں

    https://urdu.arynews.tv/human-brain-eating-amoeba-naegleria/

  • سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج کے لیے استعمال ہونے والا صحت کارڈ بند

    سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج کے لیے استعمال ہونے والا صحت کارڈ بند

    لاہور: پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج کے لیے استعمال ہونے والا صحت کارڈ بند کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے تمام سرکاری اسپتالوں کو 30 جون سے قبل واجبات کلیئر کرنے کے لیے ایک مراسلہ جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 30 جون کے بعد سرکاری اسپتالوں میں صحت کارڈ کی سہولت میسر نہیں ہوگی۔

    مراسلے کے مطابق تیس جون کے بعد سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نئی پالیسی دیں گی۔


    خبردار! بخار، گلے اور فنگل انفیکشن کی یہ دوائیں جعلی ہیں، ہرگز نہ خریدیں


    یاد رہے کہ صحت کارڈ پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز 2014 میں میاں نواز شریف نے کیا تھا، دسمبر 2021 میں تحریک انصاف نے لاہور سمیت پنجاب میں صحت کارڈ کا باقاعدہ افتتاح کیا، صحت کارڈ سے غریب لوگوں کا علاج احسن طریقے سے ہو جاتا تھا۔

    ہیڈ اسٹیٹ لائف صحت کارڈ ڈاکٹر نور الحق کا کہنا ہے کہ اب سرکاری اسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی کو حکومت یقینی بنائے گی، اور تمام پرائیویٹ اسپتالوں میں صحت کارڈ کی سہولت میسر ہوگی۔

  • قوت مدافعت کا تعلق کس وٹامن سے ہے؟

    قوت مدافعت کا تعلق کس وٹامن سے ہے؟

    وٹامن سی کے بہت سارے فوائد ہیں یہ نہ صرف قوت مدافعت بڑھاتا ہے بلکہ مجموعی صحت کو بھی برقرار رکھتا ہے۔ موجودہ صورت حال میں بھی طبی ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ قوت مدافعت کو مضبوط رکھا جائے اور وٹامن سی قوت مدافعت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    وٹامن سی کا چونکہ قوت مدافعت سے براہ راست تعلق ہے، اس لیے اس کی کمی کی وجہ سے کئی امراض لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے، جدید سائنسی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس بات کے کئی ثبوت ہیں کہ وٹامن سی کئی امراض سے نجات دلانے میں معاون ہوتا ہے، جیسے نمونیہ اور مثانے کے امراض وغیرہ، وٹامن سی دل کی بیماریوں اور کینسر کے حملے سے بھی محفوظ رکھنے میں معاون ہوتا ہے۔

    نیوٹریشن جرنل میں شائع ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ وٹامن سی متاثرہ افراد کے علاج میں مدد کر سکتا ہے۔ سانس سے متعلق تکلیف کو کم روکنے کے علاوہ وٹامن سی پھیپھڑوں کی صحت کو بھی بہتر کرتا ہے۔

    جسم میں وٹامن سی کی کمی کی چند علامات ہیں جن میں موٹاپا، جلد کا خشک ہونا یا مسوڑھوں سے خون بہنا شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ متوازن غذا کھانے سے کوئی بھی شخص وٹامن سی کی کمی کو باآسانی پوری کر سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن سی کا حصول روزانہ کی بنیاد پر اس لیے بھی ضروری سمجھا جاتا ہے کیونکہ انسانی جسم نہ تو وٹامن سی خود پیدا کرتا ہے اور نہ ہی اسے ذخیرہ کرتا ہے۔

    وٹامن سی کی کمی کی وجوہات

    ایسے افراد جو متوازن غذا کا استعمال نہیں کرتے ان کے جسم میں عموماً وٹامن سی کی کمی ہوتی ہے، اس کے علاوہ گردوں کے امراض میں مبتلا افراد جن کا ڈائیلاسز چل رہا ہو یا تمباکو نوشی کے عادی افراد کو روزانہ 35 ملی گرام وٹامن سی کی اضافی مقدار لینے کی تجویز دی جاتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ایسے افراد کے جسم میں ایسے فری ریڈیکل پیدا ہو جاتے ہیں جن کے لیے وٹامن سی کی زیادہ سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے، وٹامن سی کی کمی کی علامات تین ماہ کے اندر ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

  • ایسا ناشتہ جو وزن کم کرے اور بھرپور توانائی بھی دے

    ایسا ناشتہ جو وزن کم کرے اور بھرپور توانائی بھی دے

    ناشتہ دن کی سب سے اہم خوراک ہے، بغیر ناشتہ کیے آفس جانا یا اپنے امور انجام دینا جسمانی اور ذہنی صحت پر منفی اثرات کا سبب بن سکتا ہے۔

    ماہرینِ غذائیت اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ناشتہ دن کے آغاز میں جسم اور دماغ کو چاق و چوبند رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت ڈاکٹر اریج نے ناشتے میں توانائی اور غذائیت سے بھرپور پکوانوں سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر دن کا آغاز ایک اچھے اور طاقتور ناشتے سے ہو تو یہ ناصرف جسمانی بلکہ دماغی صحت کے لیے بھی انتہائی مفید ہے، یہ ہمیں کئی بیماریوں سے بچاتا ہے۔

    ڈاکٹر اریج نے کہا کہ ناشتے میں پروٹین سے بھرا کھانا مل جائے تو آپ کا دن اچھا گزرے گا، اچھے ناشتے میں نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ) کی کافی مقدار شامل ہوتی ہے لیکن اس میں زیادہ مقدار میں چکنائی نہیں ہونی چاہیے، گندم کی روٹی، انڈہ، دہی، پھلوں کا تازہ جوس، دودھ اور پھل ایسی غذائیں ہیں جو انسانی جسم کو دن بھر ایند ھن فراہم کرتی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ گندم اور جو کے دلیہ سے بہتر کوئی غذا نہیں، خواتین اگر صحت مند رہنا چاہتی ہیں تو ناشتے میں جو کا دلیا ضرور کھائیں، سب سے بہتر ناشتہ ایسا ہوتا ہے جو آسانی سے ہضم ہونے والا ہو۔

    یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ ناشتہ سارے دن کی خوراک سے بہتر ہے، جو لوگ ناشتے کو غیر ضروری سمجھتے ہیں وہ بہت بڑی غلط فہمی کا شکار ہیں۔

  • خبردار! بخار، گلے اور فنگل انفیکشن کی یہ دوائیں جعلی ہیں، ہرگز نہ خریدیں

    خبردار! بخار، گلے اور فنگل انفیکشن کی یہ دوائیں جعلی ہیں، ہرگز نہ خریدیں

    پنجاب ڈرگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ نے مختلف امراض کی جعلی ادویات پکڑی ہیں اور ڈریپ نے اس حوالے سے ریپڈ الرٹ بھی جاری کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب میں ایک بار پھر جعلی ادویات کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کیا گیا۔ اس کارروائی میں پنجاب ڈرگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ نے بخار، گلے، فنگل انفیکشن اور امراض نسواں کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی جعلی ادویات پکڑ لیں۔

    پنجاب ڈرگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ کی درخواست پر ڈریپ نے اس حوالے سے ریپڈ الرٹ بھی جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب ڈرگ ٹیسٹنگ لیب نے 5 ادویات کے 5 بیچ جعلی قرار دیے ہیں۔

    ڈریپ الرٹ کے مطابق ادویات ڈرگ ایکٹ 1976 سیکشن 3 کے تحت جعلی قرار پائی ہیں۔ مذکورہ جعلی ادویات مقامی فارما کمپنیز کے برانڈز کے ناموں پر تیار کردہ ہیں اور ان دواؤں کے لیبلز پر کراچی، لاہور، فیصل آباد اور سرگودھا کے پتے درج ہیں۔

    ڈریپ نے جعلی ادویات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ پیراسٹامول ایکسٹرا سیرپ 1000 ایم ایل بیچ ایم ٹی 357 جعلی ہے۔ اس کے علاوہ گلے کے انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی گولی کلیریسڈ 500 ایم جی بیچ 722269 بھی جعلی ہے۔

    بخار، جسم درد کا سسپنشن کیریفن 450 ایم ایل بیچ سی این 37، فنگل انفیکشن کی گولی ٹربیسل 250 ایم جی بیچ 473 اور امراض نسواں کی ٹیبلٹ ڈروپھا 10 ایم جی بیچ ڈی آر پی 0005 یہ تمام ادویات جعلی ہیں۔

    ڈریپ الرٹ میں کہا گیا ہے جعلی ادویات کی تیاری میں خام مال استعمال نہیں ہوتا ہے۔ ان کی افادیت غیر واضح جب کہ استعمال جان لیوا ہو سکتا ہے۔ غیر معیاری ادویات کے استعمال سے علاج میں ناکامی بھی ہو سکتی ہے۔

    ڈریپ نے پنجاب حکومت کو غیر معیاری ادویات کی روک تھام کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے، ڈریپ ریگولیٹری فورس، پنجاب ڈرگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ مارکیٹ کی سرویلنس بڑھانے اور صوبے میں جعلی ادویات کی سپلائی چین کی جامع تحقیقات کی ہدایات کی ہیں۔

    ڈریپ نے پنجاب حکومت کو واضح طور پر کہا ہے کہ وہ ریگولیٹری فورس کے ذریعہ مارکیٹ سے جعلی ادویات کا خاتمہ یقینی بنائے۔ مارکیٹوں میں دستیاب جعلی ادویات کے بیچ ضبط کیے جائیں۔ جعلی ادویات کے حوالے سے ڈسٹری بیوٹرز اور میڈیکل اسٹورز بھی فوری اطلاع دیں۔

  • دودھ کو ٹھنڈا پئیں یا گرم؟ ماہرین نے خبردار کردیا

    دودھ کو ٹھنڈا پئیں یا گرم؟ ماہرین نے خبردار کردیا

    دودھ کیلشیم اور فاسفورس کا ایک بہترین ذریعہ ہے جو مضبوط، صحت مند ہڈیوں اور دانتوں کی نشوونما اور دیکھ بھال کے لیے ضروری ہے۔

    ہم سردیوں میں گرم اور گرمیوں میں ٹھنڈے دودھ سے لطف اندوز ہوتے ہیں مگر اب ماہرین نے خبردار کردیا ہے۔

    دودھ میں پروٹین اور کیلشیم وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جبکہ یہ وٹامن اے، بی ٹو اور بی 12 سے بھرپور ہوتا ہے، بیشتر افراد رات کو سونے سے پہلے دودھ کا استعمال کرتے ہیں، عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ سونے سے پہلے گرم دودھ پینے سے نیند اچھی آتی ہے۔

    مگر کچھ افراد کو دودھ پینے کے فوری بعد کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑجاتا ہے، جس میں سب سے عام بدہضمی ہونا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ایسا لیکٹوس انٹالرینس کی وجہ سے ہوتا ہے، لیکٹوس عمومی طور پر ڈیری مصنوعات میں پائی جاتی ہیں۔

    کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے معدے کے ماہر ڈاکٹر پلائی ایم مینکم نے ایک ویڈیو میں بتایا کہ 30 سال سے زائد عمر کے افراد میں آہستہ آہستہ لیکٹوس انزائم کی کمی شروع ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے ان کا جسم دودھ ہضم کرنے سے قاصر رہتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ لیکٹوس انزائم ہماری چھوٹی آنت میں پایا جاتا ہے جو دودھ میں موجود لیکٹوس کو چھوٹے چھوٹے مالیکیولز جیسے گلوکوز اور گلیگٹوز میں توڑنے کا کام سرانجام دیتا ہے تاکہ یہ آسانی سے جذب ہوسکے۔

    ڈاکٹر پلائی اپم نے مزید بتایا کہ تیس سال کے بعد ہماری چھوٹی آنت میں لیکٹوس انزائم کی پیداوار میں کمی شروع ہوجاتی ہے، لیکٹاس انزائم کے بغیر دودھ بڑی آنت میں چلا جاتا ہے اور اس میں موجود بیکٹریا کو بدہضمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    ڈاکٹر پلائی اپم کا کہنا تھا کہ یہی نہیں سونے سے پہلے دودھ پینا آپ کی انسولین کی سطح کو بڑھاسکتا ہے کیونکہ دودھ میں موجود کاربوہائیڈریٹ باڈی کلاک کو ختم کرتا ہے۔

    فوڈ اینڈ نیوٹریشن ریسرچ میں شائع ہونے والے جریدے کے ایک مضمون میں یورپ کے محققین نے دودھ اور دودھ کی مصنوعات کے صحت پر اثرات پر موجودہ مطالعات سے سائنسی شواہد کا جائزہ لیا۔

    دستیاب شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ دودھ کا استعمال موٹاپے، ٹائپ 2 ذیابیطس، دل کی بیماری کے ساتھ ساتھ بڑی آنت، مثانے، گیسٹرک اور چھاتی کے کینسر کے کم خطرے سے منسلک ہے۔

  • ڈیجیٹل تھکاوٹ کسے کہتے ہیں؟ اس سے کیسے نمٹا جائے؟

    ڈیجیٹل تھکاوٹ کسے کہتے ہیں؟ اس سے کیسے نمٹا جائے؟

    دور جدید میں ہونے والی ایجادات اور خاص طور پر کمپیوٹر کے استعمال اور سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارنے کے باعث نوجوانوں کی بڑی تعداد ذہنی تناؤ کا شکار ہے جسے ڈیجیٹل تھکاوٹ یا ڈیجیٹل فٹیگ کہا جاتا ہے۔

    طویل وقت تک موبائل فون یا کمپیوٹر اسکرینوں پر توجہ مرکوز کرنے سے آنکھوں میں تناؤ پیدا ہوتا ہے، جس سے خشکی، جلن اور بینائی دھندلی ہوجاتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر نفسیات ڈاکٹر ثناء حسین نے ناظرین کو ڈیجیٹل فٹیگ یا ڈیجیٹل تھکاوٹ کے مسئلے کے حل کیلیے مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ مختلف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز میں اسکرینوں پر لمبے ٹائم تک کام کرنے سے گردن اور سر میں درد، چڑچڑا پن، آنکھوں میں چبھن اور افسردگی محسوس ہوتی ہے لیکن ہم اسے عام بات سمجھ کر نظر انداز کردیتے ہیں۔

    بے سکونی اور جسمانی تھکن کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ متاثرہ شخص انزائیٹی ڈپریشن اور دیگر امراض کا شکار ہوجاتا ہے اگر اس کا فوری علاج اور احتیاط نہ کی جائے تو معاملہ سنگین صورتحال بھی اختیار کرسکتا ہے۔

    ڈاکٹر ثناء حسین نے بتایا کہ اسکرین پر جو بھی کام کریں تو کسی ایک موضوع پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں، مختلف موضوعات پر بلاوجہ ویڈیوز دیکھنا یا دیگر مواد دیکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ دماغ ہر چیز کو ہر وقت یاد نہیں رکھ سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ ساری معلومات ایک ساتھ ہی لے لی جائیں، ان سب مصروفیات کیلیے مخصوص وقت منتخب کریں اور اپنے لیے وقت نکالیں خود پر توجہ دیں، ورزش کریں، واک کریں اکیلے کھانا کھائیں وغیرہ۔

    ذہنی دباؤ اور افسردہ رہنے کی وجہ سے بھی انسانی جسم میں توانائی کی سطح متاثر ہوجاتی ہے، اگر آپ کو کسی کام پر توجہ دینے اور بات چیت کرنے میں مشکل ہو اور ہر وقت منفی اور نااُمیدی محسوس ہونے لگے تو سب سے پہلے متعلقہ معالج سے فوری رجوع کریں۔

  • نئے کورونا ویرینٹ نمبس کی امریکا میں انٹری

    نئے کورونا ویرینٹ نمبس کی امریکا میں انٹری

    کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ جسے NB.1.8.1 یا نمبس بھی جارہا ہے، اب یہ ویرینٹ امریکا میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے، جہاں یہ جون کے آغاز تک نئے کیسز کا تقریباً ایک تہائی حصہ بن چکا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ نمبس ویرینٹ کی علامات زیادہ تر سابقہ ویرینٹس جیسی ہی ہیں، جیسے کہ زکام جیسی علامات، تھکن، سردرد، بدن درد، بخار، گلا خراب، کھانسی، سانس لینے میں دشواری متلی یا الٹی کی کیفیت پیدا ہونا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ابھی تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ کورونا ویرینٹ زیادہ شدید بیماری کا باعث بن رہا ہے، مگر اس کے زیادہ پھیلنے کی صلاحیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

    رپورٹس کے مطابق نِمبس ویرینٹ میں کچھ امیون ایسکیپ (یعنی مدافعتی نظام سے بچنے کی صلاحیت) دیکھی گئی ہے۔

    جس کی وجہ سے موجودہ ویکسینز کی افادیت کچھ حد تک کم ہو سکتی ہے تاہم یہ ویرینٹ اومیکرون خاندان سے ہی ہے، اس لیے ویکسین مکمل طور پر بے اثر نہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس اسکینڈیوین ملک سوئیڈن میں منکی پاکس کے نئے ویرینٹ کے پہلے کیس کی تشخیص ہوئی تھی۔

    سوئیڈش پبلک ہیلتھ ایجنسی کے مطابق اسٹاک ہوم میں ایک شخص میں منکی پاکس کے نئے ویرینٹ کی تشخیص ہوئی۔ متاثرہ شخص نے افریقی علاقے کا سفر کیا تھا، جہاں سے اسے وائرس لگا۔

    خبر ایجنسی کا کہنا تھا کہ ایم پاکس کلیڈ ون بی ویرینٹ کا پھیلاؤ کانگو میں ستمبر 2023 سے شروع ہوا، ایم پاکس ویرینٹ کلیڈ ون بی کا افریقی ممالک سے باہر یہ پہلا کیس سامنے آیا ہے۔

    کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ کے تجزیے کیلئے کمیٹی تشکیل

    رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے ایم پاکس کو عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے دیا ہے جبکہ کانگو میں ایم پاکس ویرینٹ کے پھیلاؤ کے بعد سے 548 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

  • کھانسی کے بعد بلغم کیوں آتا ہے؟ احتیاط وعلاج

    کھانسی کے بعد بلغم کیوں آتا ہے؟ احتیاط وعلاج

    اکثر افراد کو کھانسی کے بعد بہت زیادہ بلغم آنے کی شکایت درپیش ہوتی ہے جس سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن وہ اس کی وجوہات سے لاعلم ہوتے ہیں۔

    بلغم جسے انگلش میں mucus بھی کہا جاتا ہے کہ ہر انسان میں ہوتا ہے اور یہ جسم کے لیے ضروری بھی ہے جو کہ مختلف ٹکڑوں کے لیے رکاوٹ کے طور پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے انزائمے اور پروٹین اپنے اندر رکھتا ہے جو کہ ہوا میں موجود جراثیم سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    بلغم کس وجہ سے آتا ہے؟

    کھانسی کے بعد بلغم آنے کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے الرجی، ناک ، گلے یا پھیپھڑے میں خراش، تمباکو نوشی یا نظام ہاضمہ کے مختلف امراض وغیرہ۔

    یعنی اس کی زیادہ مقدار موسمی نزلہ زکام یا فلو، الرجی، ناک، گلے یا پھیپھڑوں میں خراش، نظام ہاضمہ کے مکتلف مسائل، تمبا کو نوشی، پھیپھڑوں کے امراض جیسے نمونیا یا کینسر وغیرہ کا نتیجہ ہوسکتی ہے۔

    بلغم کا آنا صحت کی مختلف صورتحال کی وجہ سے ہوسکتا ہے جس کا ذکر مندرجہ ذیل سطور میں بیان کیا جارہا ہے۔

    انفیکشنز

    اوپری سانس کی نالی کے انفیکشن جیسے فلو یا زکام یا شدید انفیکشن جیسے بیکٹیریل نمونیا زیادہ بلغم وجوہات میں سے ایک ہے۔

    الرجی

    گرد و غبار، فضائی آلودگی یا جرگ (pollens) سے الرجی اور سینے کی سوزش بھی بلغم کی پیداوار میں اضافہ کا سبب بن سکتی ہے۔

    پھیپھڑوں کی بیماری

    پھیپھڑوں کی دائمی بیماریاں جیسے دمہ، دائمی برونکائٹس، سسٹک فیبروسس، انٹرسٹیشل پلمونری ڈیزیز یا پھیپھڑوں کا کینسر بھی زیادہ بلغم کا سبب بن سکتا ہے۔

    صحت کے دیگر مسائل

    دیگر صحت کے مسائل میں دائمی ایسڈ ریفلوکس (GERD)، دل کی ناکامی یا دیگر ماحولیاتی عوامل شامل ہیں۔

    ٹھنڈی ہوا

    ٹھنڈی ہوا بھی گلے میں سوزش پیدا کر سکتی ہے اور زیادہ بلغم کو پیدا کرسکتی ہے۔

    چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    دوپہر کے کھانے اور ناشتے کے درمیان گاجروں کا جوس پئیں کہ اس سے بلغم سے نجات ملے گی۔ رات کو سونے سے کرین بیریز کا رس پئیں جس سے آپ کے پھیپھڑے میں موجود خطرناک بیکٹیریا ختم ہو جائیں گے۔ اسی طرح بلیو بیریز کا استعمال بھی بہت مفید ہے۔

  • کراچی میں کانگو وائرس کے باعث مریض انتقال کر گیا

    کراچی میں کانگو وائرس کے باعث مریض انتقال کر گیا

    کراچی: سندھ میں کانگو وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا، وائرس کے باعث 42 سالہ مریض انتقال کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کراچی میں کانگو وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے، کانگو وائرس کے باعث 42 سالہ مریض انتقال کر گیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کانگو سے متاثرہ شخص ملیر کا رہائشی تھا اور فیکٹری میں کام کرتا تھا، کانگو سے متاثرہ شخص کو15 جون کو انڈس اسپتال لایا گیا تھا۔

    انڈس اسپتال کے ترجمان کے مطابق متاثرہ شخص میں خون کے نمونے اور تشخیص کے بعد کانگو وائر س کی تصدیق ہوئی تھی، کراچی میں کانگو سے اموات میں تیزی سے اضافے سے سندھ کے بااختیار حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

    کانگو وائرس کیا ہے؟

    یہ وائرس مویشی گائے، بیل، بکری، بکرا، بھینس اور اونٹ، دنبوں اور بھیڑ کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔

    اس بیماری میں جسم سے خون نکلنا شروع ہوجاتا ہے۔ خون بہنے کے سبب ہی مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

    علامات

     تیز بخار سے جسم میں سفید خلیات کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ اس لیے ہر شخص کو ہر ممکن احتیاط کرنی چاہیے۔

    احتیاطی تدابیر

     کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں، مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں، مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں، لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں، جانور منڈی میں بچوں کو تفریح کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے۔