Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • یورک ایسڈ میں اضافہ کیوں ہوتا ہے؟ کیسے کنٹرول کیا جائے

    یورک ایسڈ میں اضافہ کیوں ہوتا ہے؟ کیسے کنٹرول کیا جائے

    یورک ایسڈ کی زیادتی صحت کے سنگین مسائل کا سبب بن سکتی ہے، یہ نہ صرف جسم میں تکلیف کا باعث بنتا ہے بلکہ متعدد امراض کا بھی پیش خیمہ ہے۔

    خون میں یورک ایسڈ کی بلند سطح گاؤٹ، گردے کی پتھری دیگر خرابیوں جیسی سنگین صورتحال کا سبب بن سکتی ہے۔

    اس کے علاوہ یورک ایسڈ کی بڑھتی ہوئی سطح میٹابولک سنڈروم، امراض قلب اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بھی بڑھا سکتی ہے اسے ہائپروریسیمیا بھی کہا جاتا ہے۔

    جب ہمارا جسم فضلہ نہیں نکال پاتا تو یہ جوڑوں میں ٹھوس کرسٹل بناتا ہے جسے گاؤٹ کہتے ہیں یہ جسم میں یورک ایسڈ کے بڑھنے کا سبب بنتا ہے۔

    یورک ایسڈ کے بڑھنے سے ہڈیوں اور جوڑوں میں درد ہوتا ہے اور پاؤں بھی سوج جاتے ہیں جس کی وجہ سے چلنے میں تکلیف ہوتی ہے۔

    اگر آپ کچھ چیزوں پر توجہ دیں تو آپ اپنے خون میں یورک ایسڈ کی سطح کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ ان میں باقاعدگی سے ورزش کرنا، صحت مند وزن کو برقرار رکھنا، الکوحل کے استعمال کو محدود کرنا اور پیورین سے بھرپور غذاؤں کی مقدار کو کم کرنا شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ سرخ گوشت سے پرہیز اور اپنی روزمرہ کی خوراک پر زیادہ توجہ دے کر اسے کسی حد تک کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

    یورک ایسڈ کے مسئلے سے بچنے کے لیے ڈاکٹرز پھول گوبھی، بند گوبھی، برسیلز، اسپراؤٹس اور مشروم نہ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ان میں پیورین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اس لیے ان چیزوں کو کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

    نان ویجیٹیبل غذاؤں میں پیورین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں اس کے بڑھنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس لیے گوشت کھاتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے کہ گوشت کے بعض اعضاء جیسے جگر، گردے وغیرہ کا استعمال نہ کیا جائے۔

    اس کے علاوہ سی فوڈ میں شامل کیکڑے یا جھینگے کو اپنے غذا میں شامل نہیں کرنا چاہیے۔ یہ تمام چیزیں جسم میں اس کی سطح میں اضافہ کرتی ہیں۔

  • گلگت بلتستان سے پولیو وائرس کا پہلا کیس سامنے آ گیا

    گلگت بلتستان سے پولیو وائرس کا پہلا کیس سامنے آ گیا

    اسلام آباد: ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا، موزی پولیو وائرس گلگت بلتستان پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے گلگت بلتستان سے پولیو کیس کی تصدیق کی ہے، پولیو کیس گلگت بلتستان کے ضلع دیامر سے رپورٹ ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گلگلت کے 23 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں رواں سال کے پولیو کیسز کی تعداد 11 تک پہنچ گئی ہے، رواں سال کے پی 5، سندھ 4، پنجاب 1 پولیو کیس رپورٹ ہو چکا ہے۔

    گلگت بلتستان سے گزشتہ پولیو کیس 2017 میں سامنے آیا تھا، 2017 میں دیامر کے علاقہ تھور سے پولیو کیس سامنے آیا تھا۔

    گلگت کے متاثرہ بچہ تانگیر کے علاقہ گبر کا رہائشی ہے، بچے میں وائے بی تھری اے فور اے کلسٹر پایا گیا ہے، متاثرہ بچے کے پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق کراچی سے ہے لیکن بچے کی ٹریول ہسٹری نہیں ملی ہے۔

    این آئی ایچ ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع دیامر میں روٹین ایمونائزیشن کوریج کا لیول کم ہے اور دیامر کا شمار جی بی کے پولیو کے ہائی رسک اضلاع میں ہوتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/khyber-pakhtunkhwa-another-polio-case-confirmed/

  • دنیا کی سب سے زیادہ جان لیوا اور خطرناک منشیات کون سی ہیں؟

    دنیا کی سب سے زیادہ جان لیوا اور خطرناک منشیات کون سی ہیں؟

    کسی بھی نشیلی دوا یا خطرناک منشیات کی طاقت کا انحصار اس کے نقصان پہنچانے کی صلاحیت، اس کی قیمت اور دماغ کے ڈوپامن سسٹم کو چلانے کی صلاحیت پر ہوتا ہے۔

    خطرناک منشیات سے مراد ایسی ادویات ہیں جن کے استعمال سے وقتی بے خودی، بے نیازی اور مدہوشی جیسی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔

    نشہ کرنے والے کو ایسا لگتا ہے جیسے اسے بے حد سکون میسر ہوگیا ہو مگر اس قسم کے سکون کے متلاشی افراد اس لت میں ایسے مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان کو اپنی زندگی برباد ہونے کا احساس تک نہیں ہوتا۔

    مختلف لوگ مختلف اقسام کی منشیات استعمال کرتے ہیں لیکن یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ دنیا کی سب سے خطرناک اور جان لیوا ادویات یا خطرناک منشیات کون سی ہیں؟ زیر نظر مضمون میں اس کا خلاصہ بیان کیا جارہا ہے۔

    کوکین

    کوکین کو 1988 کے ایک مضمون کے مطابق سب سے خطرناک منشیات قرار دیا گیا تھا لیکن کچھ لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہیروئن سب سے مہلک ہے۔ امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی کے مطابق فینٹینیل وہ خطرناک ترین دوا ہے جو انہوں نے دیکھی ہے۔ کچھ کے نزدیک میتھ ایمفیٹامین دوسرے نمبر پر ہے اور کچھ لوگ نیکوٹین کو سب سے مہلک سمجھتے ہیں کیونکہ تمباکو نوشی سے سالانہ لاکھوں اموات ہوتی ہیں، جو نشہ آور ادویات، حادثات اور قتل و غارت سے بھی زیادہ ہیں۔

    شراب (الکحل)

    اس کے علاوہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو شراب (الکحل) کو دنیا کی سب سے خطرناک منشیات قرار دیتے ہیں۔ بعض رپورٹس کے مطابق شراب سالانہ 95ہزار افراد کی جان لے لیتی ہے۔

    مسئلہ صرف یہ ہے کہ کیا آپ شراب کو منشیات سمجھتے ہیں یا نہیں۔ کچھ لوگ تو یہ تک کہتے ہیں کہ بھنگ (مارجوانا) سب سے خطرناک منشیات ہے۔

    فینٹینیل اور کارفینٹینیل

    گزشتہ دہائی میں فینٹینیل کو سب سے مہلک منشیات کے طور پر پہچانا گیا، یہ ایک جائز دوا ہے، جو کینسر جیسے شدید درد میں مبتلا مریضوں کو دی جاتی ہے لیکن غیر قانونی فینٹینیل نے معاشرے میں خوف کی فضا پیدا کر دی ہے۔

    2017میں سی ڈی سی نے فینٹینیل کو عوامی صحت کا بحران قرار دیا۔ 2020 تک، 92ہزار میں سے دو تہائی اوورڈوز اموات اوپیئڈز سے تھیں اور ان میں سے بیشتر فینٹینیل سے تھیں۔

    2022میں اوورڈوز اموات 108,000 تک پہنچ گئیں، جن میں سے تقریباً 74,000 مصنوعی اوپیئڈز (جیسے فینٹینیل) سے ہوئیں۔

    لیکن میڈیا اور پولیس کی طرف سے بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے واقعات بھی سامنے آئے، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ فینٹینیل کو صرف چھونے سے موت ہو سکتی ہے، حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔

    کارفینٹینیل، فینٹینیل سے 100 گنا زیادہ طاقتور ہے۔ اس کا استعمال انسانوں کے لیے نہیں بلکہ ہاتھیوں کو بیہوش کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ پھر بھی، انسانوں نے اسے بھی نشے کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

    نائٹازینز

    یہ ایک نئی قسم کی مصنوعی اوپیئڈ ہے جو فینٹینیل سے بھی 40 گنا زیادہ طاقتور ہے۔ انہیں 1950 کی دہائی میں ایجاد کیا گیا، لیکن ایف ڈی اے نے انکار کر دیا کیونکہ یہ بہت طاقتور ادویات تھیں۔

    2019سے اب تک تقریباً 2ہزار اموات نائٹازینز سے ہو چکی ہیں اور خدشہ ہے کہ یہ تعداد بڑھ سکتی ہے، چین میں فینٹینیل پر پابندی کے بعد نائٹازینز کو زیادہ بنایا جانے لگا۔

    نائٹازینز کی متعدد اقسام تیار کی جا سکتی ہیں، اس لیے انہیں پہچاننا مشکل ہوتا ہے، جس سے یہ اور بھی خطرناک بن جاتی ہیں۔

    ہیروئن اور میتھاڈون

    ہیروئن، جو کبھی عام دوا کے طور پر کھانسی کے لیے بھی دی جاتی تھی، اب ایک مہلک نشہ ہے۔
    صرف 2021میں ہیروئن سے 9 ہزار 173 اموات ہوئیں۔

    میتھاڈون کو نشے کی لت چھڑانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، لیکن خود یہ بھی انتہائی مہلک ہے۔
    2007سے 2021 تک، 55,000 سے زائد امریکی میتھاڈون سے موت کے منہ میں گئے۔

    کوکین اور کریک

    1980کی دہائی میں کوکین اور کریک کو میڈیا نے خوف کی علامت بنا دیا۔ 1993میں انگلینڈ میں کوکین سے صرف 11 اموات ہوئیں لیکن 2023 میں یہ تعداد 1ہزار 118 ہوگئی۔

    2000میں امریکہ میں 3 ہزار 544 کوکین سے اموات ہوئیں جبکہ 2022 میں یہ 27ہزار569 تک پہنچ گئیں۔ کریک سستی ہوتی ہے لیکن زیادہ خطرناک، کیونکہ یہ ملاوٹ شدہ ہوتی ہے۔

    ملاوٹ شدہ بھنگ، مارجوانا

    عام بھنگ (مارجوانا) کم خطرناک مانی جاتی ہے، لیکن یہ مصنوعی بھنگ (جیسے اسپائس) نہایت خطرناک ہے۔ بعض اوقات فینٹینیل یا چوہے مار دوا کے ساتھ ملا دی جاتی ہے۔

    اس کے اثرات میں ذہنی بیماری، دل، گردے اور جگر کی ناکامی، دورے، خودکشی کے خیالات، اور موت شامل ہو سکتے ہیں۔

    2024 میں افریقہ میں ایک نئی مصنوعی بھنگ "کُش” پھیلی، جس میں نائٹازینز، جراثیم کش مواد، اور مبینہ طور پر انسانی ہڈیوں کا سفوف شامل تھا۔ سیرا لیون میں ہزاروں اموات ہوئیں، اور نیشنل ایمرجنسی نافذ کی گئی۔

    فینٹینیل کا نشہ ہزاروں لوگوں کو مار دیتا ہے۔ الکحل، تمباکو، ہیروئن، میتھاڈون، کوکین، سب جان لیوا منشیات ہیں۔ مصنوعی نشے اور ملاوٹ شدہ مصنوعات اور بھی خطرناک بن جاتی ہیں۔

    تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ نشہ آور اشیاء کی مقبولیت بدلتی رہتی ہے، ایک کے بعد دوسرا نشہ آجاتا ہے۔ لہٰذا اس لیے سب سے خطرناک منشیات وہی ہے جو اس وقت غیر ذمہ داری سے استعمال کی جارہی ہو اور لوگوں کو نقصان پہنچا رہی ہو۔

  • موٹاپے کا دماغی کارکردگی سے کیا تعلق ہے؟

    موٹاپے کا دماغی کارکردگی سے کیا تعلق ہے؟

    موٹاپا ایک پیچیدہ عارضہ ہے جس میں جسم میں وزن کی غیر صحت بخش مقدار ہوتی ہے۔موٹاپا ایک دائمی طبی بیماری ہے جو امراض قلب ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، پتھری اور دیگر دائمی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔ 

    سائنسدان ایک عرصہ سے اس مخمصہ کا شکار تھے کہ موٹاپے سے دماغ کی کارکردگی کا کیا تعلق ہے؟ اب ان کی یہ الجھن دور ہوگئی، حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ موٹاپا آپ کے دماغ کو جلد بوڑھا کر سکتا ہے۔

    اس مقصد کے لیے سائنسدانوں نے 527 افراد کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے دماغ کے سفید مادے کا تجزیہ کیا۔ دماغ کا سفید مادہ دماغ کے تقریباً نصف حصہ پر مشتمل ہوتا ہے اور زیادہ تر افعال سر انجام دیتا ہے۔

    ماہرین نے دیکھا کہ وہ افراد جو موٹاپے کا شکار تھے ان کا دماغ زیادہ عمر کے افراد کی طرح سستی سے افعال سر انجام دے رہا تھا۔
    اس سے قبل کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا تھا کہ موٹاپا ذیابیطس، کینسر اور امراض قلب کا سبب بنتا ہے اور عمر میں 8 سال کمی کرسکتا ہے۔

    حالیہ تحقیق میں بتایا گیا کہ موٹاپے کے دماغ پر اثرات اس سے بھی زیادہ خطرناک ہیں اور یہ دماغ کی عمر میں 30 سال تک کا اضافہ کرسکتا ہے۔

    ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ اگر وزن میں کمی کی جائے تو دماغ بھی اپنی اصل حالت میں واپس آنے لگتا ہے اور پہلے کی طرح کام انجام دینے لگتا ہے۔

  • قربانی کے جانور کو ہیٹ ویو سے کیسے بچائیں؟

    قربانی کے جانور کو ہیٹ ویو سے کیسے بچائیں؟

    ذوالحج کا چاند نظر آتے ہی لوگوں کی بڑی تعداد قربانی کے جانور خریدنے کیلئے مویشی منڈی کا رخ کرتی ہے تاکہ عید کے روز سنت ابراھیمی ادا کرکے اپنے رب کے حکم کی پیروی کریں۔

    ہر سال قربانی کے جانوروں کے بھاگنے یا ان کے شدید بیمار ہونے کی اطلاعات اور مشاہدات ہوتے ہی رہتے ہیں اور ساتھ ہی لوگوں کو ناتجربہ کاری کے باعث جانور کی طبی حالت اس کی تکلیف اور پریشانی کا علم نہیں ہوپاتا۔

    اب جانور تو خرید لیا لیکن اس کے کھانے پینے اور سردی گرمی کا خیال کیسے رکھنا ہے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جانوروں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر نصیب اللہ ملک نے ناظرین کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ جب جانور کو منڈی سے گھر لایا جاتا ہے تو ماحول کی تبدیلی کی وجہ سے وہ گھبرایا ہوا ہوتا ہے، اور بچوں کے شور کرنے کے سبب بھی وہ مزید اسٹریس کا شکار ہوجاتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کبھی بھی کسی بھی صورت میں جانور کو فوراً نہیں نہلانا چاہیے، کیونکہ اس وقت اس کا باڈی ٹمپریچر بڑھا ہوا ہوتا ہے جو بڑی مشکل پیدا کرسکتا ہے۔

    ایک بات کا اور خیال رکھیں کہ اس کے سامنے بہت سارا کھانا مت رکھیں صرف دن بھرمیں صبح شام دو ٹائم چارہ کھلائیں اور پانی بھی اسی طرح پلائیں۔

    جانور کو ہیٹ اسٹروک سے بچانے کیلیے سب سے پہلے اسے او آر ایس یا گلوکوز دینا لازمی ہوتا ہے، اور اس کا جسمانی درجہ حرارت نارمل کرکے پھر دوا دی جاتی ہے کیونکہ وہ ڈہ ہائیڈریشن کا شکار ہوتا ہے اس لیے اسے ری ہائیڈریٹ کرنے کے بعد اس کی فزیو تھراپی بھی کرنا ہوتی ہے۔

  • 25 سے زائد افراد کے اپینڈکس آپریشن کا دل دہلا دینے والا اسکینڈل، انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی

    25 سے زائد افراد کے اپینڈکس آپریشن کا دل دہلا دینے والا اسکینڈل، انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی

    صادق آباد: ضلع رحیم یار خان کے علاقے صادق آباد میں ایک نجی اسپتال نے بے رحمی کی انتہا کر دی، ایک ہی خاندان کے 25 سے بچوں کے اپینڈکس آپریشن کر ڈالے۔

    تفصیلات کے مطابق صادق آباد میں 25 سے زائد افراد کے اپینڈکس کی ابتدائی انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں ایسا کوئی وبائی مرض نہیں ہے جس کی وجہ سے اپینڈکس آپریشن کیے جا سکیں۔

    رپورٹ کے مطابق علاقے کے 28 افراد کا اپینڈکس کا آپریشن کیا گیا ہے، جن میں سے 22 مریضوں کا توحید میڈیکل کمپلیکس میں آپریشن کیا گیا، مزید افراد کے آپریشن بھی ہونے تھے تاہم جب 4 مریضوں کا سرکاری اسپتال میں چیک اپ کیا گیا تو ان میں سے کوئی بھی اپینڈکس کے مرض میں مبتلا نہیں تھا۔


    پاکستان میں 97 فی صد فارمیسیز میں ادویات درست طریقے سے اسٹور نہیں کی جاتیں: تحقیق


    انکوائری کمیٹی نے مقامی اسپتال کا دورہ کیا، اور پایا گیا کہ وہاں سرجری کے انتظامات موجود نہیں تھے، توحید میڈیکل کمپلیکس کے پاس پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کا لائسنس بھی نہیں تھا۔

    رپورٹ کے مطابق 5 ڈاکٹروں کے نام بورڈ پر تھے صرف 4 نے سرجری کی، ڈاکٹر طارق محمود کا کسی بھی اسپتال کے بورڈ پر نام نہیں لیکن پھر بھی سرجری کی، مقامی اسپتال میں لیبارٹری اور بلڈ بینک کا مناسب انتظام بھی نہیں تھا۔

    انکوائری کمیٹی کے تمام ممبران نے مریضوں کا معائنہ کیا، کمیٹی نے سرجری کو غیر اخلاقی اور غیر مناسب قرار دے دیا، انکوائری کمیٹی نے توحید میڈیکل کمپلیکس کو بھی سیل کر دیا ہے۔

  • پاکستان میں 97 فی صد فارمیسیز میں ادویات درست طریقے سے اسٹور نہیں کی جاتیں: تحقیق

    پاکستان میں 97 فی صد فارمیسیز میں ادویات درست طریقے سے اسٹور نہیں کی جاتیں: تحقیق

    کراچی: الخدمت فارمیسی سروسز کے ڈائریکٹر سید جمشید احمد نے کہا ہے کہ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں 97 فی صد فارمیسیز میں ادویات درست طریقے سے اسٹور نہیں کی جاتیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایک حالیہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کی 50 ہزار سے زائد فارمیسیز میں سے 97 فیصد ایسی ہیں، جہاں ٹمپریچر کنٹرول انوائرمنٹ اور بایوگریڈ ریفریجریٹرز موجود نہیں ہیں، جس کے باعث ادویات کی تاثیر متاثر ہونے کا شدید خدشہ ہے۔

    ایسے میں فلاحی ادارے الخدمت فاؤنڈیشن نے فارمیسی سروسز کے معیار کو بہتر بنانے اور عام آدمی کو معیاری، سستی اور محفوظ دوا گھر کی دہلیز تک پہنچانے کے لیے فارمیسی ہوم ڈیلیوری سروس کا آغاز کیا ہے۔

    الخدمت فارمیسی ہوم ڈلیوری سروس کا افتتاح گزشتہ روز ہیڈکوارٹرز کراچی میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا گیا، الخدمت فارمیسی سروسز کے ڈائریکٹر سید جمشید احمد نے بتایا کہ پاکستان کی صرف 3 فی صد فارمیسیز میں ٹمپریچر کنٹرولڈ ماحول موجود ہے، جب کہ ملک میں 88 فی صد فارمیسیز پر میٹرک یا انٹر پاس غیر تربیت یافتہ عملہ کام کر رہا ہے۔


    قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف


    انھوں نے کہا جب دوا کو درست طریقے سے اسٹور نہ کیا گیا ہو، اور دینے والا غیر تربیت یافتہ ہو، تو دوا علاج نہیں بلکہ خطرہ بن جاتی ہے۔ انھوں نے ایک ریسرچ اسٹڈی کے حوالے سے بتایا کہ مارکیٹ میں 40 فی صد تک جعلی یا ناقص ادویات گردش کر رہی ہیں، جن کے نتیجے میں قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔

    عمیمہ مزمل کا کہنا تھا ہمارے ملک میں ڈرگ اسٹورز تو ہیں، لیکن فارمیسیز نہیں۔ وہاں ڈاکٹر کی لکھی دوا کو سمجھنے والا تربیت یافتہ فرد نہیں ہوتا، جس کے باعث غلط دوا دی جاتی ہے۔ الخدمت کے چیف نیٹ ورکنگ آفیسر نوید بیگ نے کہا کہ پاکستان میں کوئی فارمیسی 15 فیصد رعایت پر دوا نہیں دیتی، مگر ہم دے رہے ہیں، صرف فارمیسی ہی نہیں، بلکہ سستا ترین ایم آر آئی، معیاری ڈائیگناسٹک سروسز اور صحت سے متعلق دیگر سہولیات بھی فراہم کر رہی ہے۔

  • بھارت سے علاج کے بغیر واپس بھیجے گئے بچوں کی کامیاب سرجری

    بھارت سے علاج کے بغیر واپس بھیجے گئے بچوں کی کامیاب سرجری

    بھارت سے علاج کے بغیر واپس بھیجے گئے دونوں بچوں کی کامیاب سرجری کردی گئی۔

    اے ایف آئی سی راولپنڈی میں 9 سالہ عبداللہ اور 7 سالہ منسا کی سرجری کی گئی، والد نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کا شکریہ ادا کیا۔

    شاہد احمد نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے معاملے کا فوری نوٹس لیا اور بچوں کی سرجری کی ذمہ داری اٹھائی۔

    انہوں نے کہا کہ ’’الحمدللہ، میرے بچے اب کافی بہتر ہیں، میں خود بھی مریض ہوں، شاید صدمہ برداشت نہ کر پاتا۔ ڈاکٹروں نے بہت محنت کی جو قابل تعریف ہے۔ اے ایف آئی سی بہترین ادارہ ہے۔‘‘

    اے ایف آئی سی کے ڈاکٹروں نے سرجری کامیاب بنائی، کمانڈنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر اے ایف آئی سی میجر جنرل ریٹائرڈ ڈاکٹر نصیر احمد سومرو نے بتایا کہ ٹیم نے بچوں کا علاج ترتیب دیا اور اللہ نے کامیابی دی۔

    واضح رہے کہ دونوں بہن بھائیوں کا علاج بھارت میں جاری تھا، تاہم پاک بھارت کشیدگی کے باعث بھارتی حکومت نے دونوں بچوں کو واپس پاکستان بھیج دیا تھا۔

    ڈپٹی کمانڈنٹ بریگیڈیئر ڈاکٹر خرم اختر نے بتایا کہ عبداللہ اور منسا کو پیچیدہ دل کی بیماری تھی، جس کے باعث سرجری ایک مرحلے میں ممکن نہیں تھی۔

    بریگیڈیئر ڈاکٹر خرم اختر نے کہا کہ ’’عبداللہ کی سرجری پانچ سے چھ گھنٹے پر محیط تھی جو کامیاب رہی۔ ہمارے پاس قابل ٹیم ہے جو بین الاقوامی تربیت یافتہ ہے۔‘‘

  • سونگھنے کی حِس میں کمی کا موت سے کیا تعلق ہے؟ ہوشربا تحقیق

    سونگھنے کی حِس میں کمی کا موت سے کیا تعلق ہے؟ ہوشربا تحقیق

    انسان میں پائی جانے والی چھ نمایاں حِسوں میں سونگھنے کی حِس کئی لحاظ سے اہم ہے کیونکہ اس حِس کا ہماری یادداشت اور جذبات دونوں سے براہ راست تعلق ہوتا ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ سونگھنے کی صلاحیت میں کمی سے دماغی بیماری ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو بگڑنے کے بعد انسان کو موت کی جانب بھی لے جا سکتا ہے۔

    ایک نئی سائنسی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بو یا خوشبو کو پہچاننے کی صلاحیت میں کمی (جسے "اولفیکٹری امپیئرمنٹ” کہا جاتا ہے) بڑی عمر کے افراد میں موت اور دماغی بیماریوں، خاص طور پر ڈیمنشیا کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھا سکتی ہے۔

    طبی جریدے میں شائع کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ماہرین نے سونگھنے کی حس میں کمی یا اس سے متعلق مسائل کے شکار افراد میں پیدا ہونے والی طبی پیچیدگیوں کا جائزہ لیا۔

    یہ تحقیق سوئیڈش نیشنل اسٹڈی آن ایجنگ اینڈ کیئر” کے ڈھائی ہزار سے زائد افراد پر کی گئی، جن کی عمریں زیادہ تھیں، اس مطالعے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ سونگھنے کی صلاحیت میں کمی کا شکار زیادہ تر لوگ عمر رسیدہ ہوتے ہیں۔

    تحقیق میں شامل افراد کو 16 سوالات پر مشتمل خوشبو پہچاننے کا ٹیسٹ دیا گیا، محققین کے مطابق ٹیسٹ کے دوران یہ مشاہدہ کیا گیا کہ اگر کوئی شخص 16 مختلف خوشبوؤں میں سے زیادہ تر کی پہچان نہ کر سکے، تو چھ سال میں اس کی موت کا خطرہ 6 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، جبکہ 12 سال بعد یہی خطرہ 5 فیصد رہ جاتا ہے، یہ کمی دل، دماغ اور سانس کی بیماریوں سے بھی منسلک پائی گئی۔

    اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ڈیمنشیا، یعنی یادداشت اور سوچنے کی صلاحیت میں کمی، سونگھنے کی حس میں کمی اور موت کے درمیان سب سے مضبوط تعلق رکھنے والا عنصر تھا اور تقریباً 25فیصد موت کے خطرے کی وضاحت صرف اسی ایک وجہ سے ہوئی۔

    تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ جسمانی کمزوری اور خوراک کی کمی بھی ان افراد کی صحت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے جن کی سونگھنے کی حس کمزور ہوچکی ہو۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : اگر آپ یا آپ کے کسی عزیز کو سونگھنے کی حس میں کمی محسوس ہو رہی ہو تو اسے معمولی نہ سمجھیں بلکہ جلد از جلد اپنے معالج سے رجوع کرکے علاج کا آغاز کریں۔

  • قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف

    قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف

    اسلام آباد: 2025 کی دوسری انسداد پولیو مہم ہدف کے حصول میں ناکام ہو گئی، مہم کی کارکردگی رپورٹ اے آر وائی نیوز کو موصول ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف ہوا ہے، مہم میں 8 لاکھ 90021 ہزار بچوں کی ویکسینیشن نہیں ہو سکی۔

    ذرائع کے مطابق قومی پولیو مہم کا ہدف 37.26 ملین بچوں کی ویکسینیشن تھا، لیکن مہم کے دوران 36.32 ملین بچوں کی ویکسینیشن ہو سکی، پنجاب اور سندھ میں 98 فی صد بچوں کی ویکسینیشن ہوئی، بلوچستان، آزاد کشمیر میں بھی مہم ہدف کا 98 فی صد حاصل کر سکی۔ خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں 96 فی صد بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جا سکی، گلگت بلتستان میں 101 بچوں کو ویکسین پلائی گئی۔


    ملک میں ایک روز کے دوران 2 پولیو کیسز رپورٹ


    پنجاب میں 3 لاکھ 23177 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، مہم کے دوران سندھ میں 2 لاکھ 37219 بچوں کی ویکسینیشن نہ ہو سکی، خیبر پختونخوا میں 2 لاکھ 68273 بچے ویکسین سے محروم رہے۔


    ملک بھر میں 2025 کی تیسری انسداد پولیو مہم شروع، وفاقی وزیر صحت کی والدین سے اپیل


    ذرائع کے مطابق بلوچستان میں 54791 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، اسلام آباد میں 3754 بچوں کی ویکسینیشن نہ ہو سکی، جب کہ آزاد کشمیر میں 1306، اور جی بی میں 1501 بچے ویکسین سے محروم رہے۔