Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • نیند پوری کرنے کے باوجود تھکاوٹ کا احساس : بڑے خطرے کی علامت

    نیند پوری کرنے کے باوجود تھکاوٹ کا احساس : بڑے خطرے کی علامت

    کام کی زیادتی کی وجہ سے تھکاوٹ کا احساس ہونا عام سی بات ہے لیکن جب یہی احساس ضرورت سے زیادہ اور مسلسل ہونے لگے تو سمجھ لیں کہ خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔

    بہت سے لوگوں کو رات کو اچھی نیند کے باوجود صبح تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے، درحقیقت تھکاوٹ کا احساس ہر وقت برقرار رہتا ہے تو اس کا تجربہ دنیا بھر میں متعدد افراد کو ہوتا ہے۔

    کیا آپ جانتے ہیں کہ مسلسل تھکاوٹ کی وجہ کون سے امراض ہوسکتے ہیں؟ ہر وقت تھکاوٹ برقرار رہنے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں،روزمرہ کی زندگی کی عادات بھی اس حوالے سے اثرات مرتب کرتی ہیں، مگر یہ خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ شدید سستی ہے یا نقاہت جیسی تھکاوٹ، اکثر ان دونوں میں فرق کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

    نیند، غذا اور ورزش ایسے عناصر ہیں جو اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں مگر کئی بار یہ مختلف امراض کی نشانی بھی ہوتی ہے۔

    مندرجہ ذیل سطور میں ایسی ہی طبی وجوہات کے بارے میں بتایا گیا ہے جو ہر وقت جسمانی تھکاوٹ کا باعث بنتی ہیں۔

    خون کی کمی

    خون کی کمی یا انیمیا نامی عارضہ بھی ہر وقت تھکاوٹ کا شکار بنا سکتا ہے۔ خون کے سرخ خلیات ہمارے جسم کے ہر حصے تک آکسیجن پہنچانے کا کام کرتے ہیں مگر خون کی کمی کی صورت میں ایسا نہیں ہوتا، جس سے ہر وقت تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔

    خون کی کمی کو مختلف غذاؤں جیسے کلیجی، بیج، مچھلی اور دیگر آئرن سے بھرپور غذاؤں سے دور کیا جاسکتا ہے، مگر اس حوالے سے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔

    ذیابیطس

    یہ مکمل طور پر واضح نہیں کہ ذیابیطس کے شکار افراد کو ہر وقت تھکاوٹ کا سامنا کیوں ہوتا ہے۔
    مگر ماہرین کے خیال میں بلڈ شوگر کی بڑھی ہوئی سطح اس حوالے سے کردار ادا کرتی ہے۔

    خون میں موجود یہ شکر جسمانی توانائی کے لیے ایندھن میں تبدیل نہیں ہوتی جس کے نتیجے میں جسم کمزوری اور تھکاوٹ محسوس کرنے لگتا ہے، اگر اکثر بغیر کسی وجہ کے تھکاوٹ کا احساس ہو، جس کے ساتھ ہر وقت پیاس اور پیشاب آنے جیسی علامات کا سامنا ہو تو شوگر ٹیسٹ کرالینا چاہیے۔

    تھائی رائیڈ

    گلے میں موجود تھائی رائیڈ غدود میٹابولزم کو کنٹرول کرتے ہیں یعنی وہ عمل جس سے جسم کھانے کو توانائی میں تبدیل کرتا ہے۔

    جب تھائی رائیڈ کو مختلف مسائل کا سامنا ہو تو میٹابولزم کی رفتار سست ہوجاتی ہے جس کے باعث ہر وقت تھکاوٹ اور سستی جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے جبکہ جسمانی وزن بڑھنے لگتا ہے۔

    امراض قلب

    ہر وقت شدید تھکاوٹ کا احساس ہارٹ فیلیئر کی ایک عام نشانی ہے،ہارٹ فیلیئر کے دوران دل خون کو درست طریقے سے پمپ نہیں کرپاتا،اسی طرح روزمرہ کے کام کرنا مشکل ہو جائے یا ورزش کرنے سے حالت بدتر ہو جائے تو یہ بھی ہارٹ فیلیئر کی نشانی ہو سکتی ہے۔

    ڈپریشن

    اگر آپ کے خیال میں ڈپریشن صرف ذہنی مسئلہ ہے تو یہ جان لیں کہ اس سے جسم پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں،تھکاوٹ، سردرد اور کھانے کی خواہش ختم ہوجانا ڈپریشن کی عام علامات ہیں۔

    اگر ذہنی طور پر مایوسی کے احساس کے ساتھ ساتھ تھکاوٹ کا سامنا کئی ہفتوں تک ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مذکورہ معلومات مختلف طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہیں، لہٰذا قارئین کسی ہدایت پر عمل کرنے سے قبل ذاتی معالج سے بھی لازمی مشورہ کریں۔

  • پولیو مہم: وزیراعلیٰ سندھ کا ایم این ایز، ایم پی ایز، میئر کراچی ودیگر کو خط

    پولیو مہم: وزیراعلیٰ سندھ کا ایم این ایز، ایم پی ایز، میئر کراچی ودیگر کو خط

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پولیو مہم موثر بنانے کے لیے تمام ایم این ایز ایم پی ایز میئر کراچی اور چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسلز کو خط لکھ دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے سے منتخب تمام ایم این ایز، ایم پی ایز، میئر کراچی، چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسلز، چیئرمین میونسپل کمیٹیز اور چیئرمین ٹاؤن کمیٹیز کو خط لکھا ہے جس میں تمام منتخب نمائندوں بشمول حزب اختلاف پولیو مہم کی اونر شپ لینے کی درخواست کی ہے۔

    وزیراعلیٰ نے کہا ہےکہ پولیو کا خاتمہ ہم سبکی قومی ذمہ داری ہے اور خط لکھنے کا مقصد پولیو جیسی مہلک بیماری کے خلاف مزید موثر اقدامات اٹھانے ہیں۔ میں سندھ اور پورے پاکستان کو پولیو سے پاک دیکھنا چاہتا ہوں۔

    مراد علی شاہ کا کہنا ہےکہ پولیو ایک انتہائی خطرناک اور مہلک بیماری ہے جو زندگی بھر کے لیے معذور کر دیتی ہے۔ اس لیے ہمیں اپنی آئندہ نسل کو اس بیماری سے بچانا ہے۔ پولیو پو جتنی جلد ہو سکے، قابو پانے کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے بھی پولیو کا خاتمہ نہ ہوسکا۔ اس سلسلے میں والدین کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا اور پولیو ٹیموں کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے خط میں لکھا ہے کہ دنیا میں اب صرف دو ممالک ہی بچے ہیں جہاں پولیو وبا پائی جاتی ہے۔ انمیں ایک ملک پاکستان ہے۔ 2024 میں پاکستان میں پولیو کے 74 کیسز رپورٹ ہوئے اور انتہائی خطرناک صورتحال ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ 26 مئی سے شروع ہونے والی انسداد پولیو مہم اتنی موثر ہونی چاہیے کہ کوئی بچہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے پینے سے محروم نہ رہے۔ علاقے کے با اثر اور پڑھے لکھے افراد کو بھی اس مہم کا حصہ بنایا جائے جو لوگوں کو پولیو ویکسین کی اہمیت سے آگاہ کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پولیو کے خلاف تیز اور فیصلہ کن اقدام کرنے ہیں اور ہر صورت اس مہم کو کامیاب بنانا ہے۔ بس اسٹاپ، ریلوے اسٹیشنز، پکنک پوائنٹس اور دیگر مقامات پر پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا انتظام کریں۔ 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے ضرور پلائیں، تاکہ ان کا مستقبل محفوظ رہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال کی تیسری انسداد پولیو قومی مہم 26 مئی سے ملک بھر میں شروع کی جا رہی ہے جو یکم جون تک جاری رہے گی۔

    https://urdu.arynews.tv/national-polio-campaign-of-2025-begin-from-this-month/

  • کیا آپ کا دل کمزور ہے؟ اپنی صحت سے متعلق اہم راز جانیے

    کیا آپ کا دل کمزور ہے؟ اپنی صحت سے متعلق اہم راز جانیے

    ہمارے جسم میں دل ایک ایسا عضو ہے جب یہ کمزور ہونا شروع ہوتا ہے تو ایسی صورت میں کئی علامات سامنے آتی ہے جنہیں شناخت کرکے ہم دل کے صحت پر قابو پاسکتے ہیں۔

    مجموعی صحت کیلیے سب سے پہلے دل کا مضبوط ہونا لازمی امر ہے جس کیلیے ضروری ہے کہ اس کی دیکھ بھال اور علاج کا فوری بندوبست کیا جائے۔

    مندرجہ ذیل سطور میں ایسی 3 علامات کا ذکر کیا جارہا ہے جو دل کی کمزوری یا دل کی خرابی کی جانب اشارہ کر سکتی ہے۔

    ڈاکٹر جیریمی لندن، جو کہ ساوانا، جارجیا کے ایک ہارٹ سرجن ہیں نے کہا کہ اگر کسی شخص کو چلنے یا لیٹنے کی صورت میں سانس لینے میں مشکل پیش آئے یا ٹانگوں میں سوجن محسوس ہو، تو یہ دل کے کمزور ہونے کی جانب اشارہ ہے۔

    سانس پھولنا

    جب آپ کو چلتے ہوئے سانس یا آکسیجن لینے میں مشکل پیش آرہی ہو اور آپ کو عام سے زیادہ تیز، گہری سانسیں لینا پڑرہی ہوں تو یہ عام طور پر دل یا پھیپھڑوں کی کسی بیماری کی جانب اشارہ کرتی ہیں۔

    لیٹنے پر سانس لینے میں دشواری

    آرتھوپینیا ایک طبی اصطلاح ہے جس میں لیٹنے پر سانس پھولنے لگتی ہے، لیکن عام طور پر بیٹھنے یا کھڑے ہونے سے راحت ملتی ہے۔

    اگر کسی کا دل کمزور ہے، تو ایسی صورت میں لیٹتے وقت ٹانگوں سے پھیپھڑوں کی طرف منتقل ہونے والے خون کو پمپ کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔

    ٹانگوں میں سوجن

    جسم کے ٹشوز میں سیال جمع ہونے سے سوجن ہونے لگتی ہے، جسے ایڈیما کہا جاتا ہے۔ اگر آپ کی ٹانگوں کی رگوں میں خون پیچھے ہٹنا شروع ہو جائے تو یہ اشارہ ہو سکتا ہے کہ آپ کا دل ٹھیک سے کام نہیں کر رہا، یہ عام طور پر دل کی ناکامی کی پہلی قابلِ مشاہدہ علامت ہوتی ہے۔

    اگر کسی بھی شخص میں یہ علامت ظاہر ہونا شروع ہوں تو ایسی صورت میں وہ فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرے تاکہ معالج جسمانی معائنہ کے ساتھ کچھ ٹیسٹ بھی تجویز کرے۔

     

  • موسم گرما کے اثرات سے تحفظ کیلیے 6 اہم سبزیاں

    موسم گرما کے اثرات سے تحفظ کیلیے 6 اہم سبزیاں

    موسم گرما اپنی آب و تاب سے جاری ہے اس موسم میں صحتمند رہنے کیلئے 6 سبزیوں کو اپنی غذا میں ضرور شامل کریں۔

    لوکی : ہلکی پھلکی اور زود ہضم سبزی ہے۔ لوکی وزن کم کرنے میں مددگار ہے۔یہ دل اور جگر کی صحت کیلئے مفید ہے۔ لوکی سے جلد کو قدرتی چمک ملتی ہے۔لوکی دماغ اور جسم کو سکون دیتی ہے۔

    کریلا : خون صاف کرنے میں مدد دیتا ہے۔ شوگر لیول کنٹرول کرتا ہے۔ریلا قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔کینسر سے بچاؤ میں مددگار ہوتا ہے۔بالوں اور جلد کی صحت کیلئے مفید ہے۔

    ٹماٹر (Tomato)ٹماٹر : وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے۔اس کا استعمال جسم کو ٹھنڈک دیتا ہے.ٹماٹر دھوپ سے ہونے والے نقصان اور بیماریوں سے بچاتا ہے۔ٹماٹر مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔

    پالک : آئرن، کیلشیم اور وٹامنز سے بھرپور ہوتا ہے۔توانائی بخشتا ہے اور تھکن کم کرتا ہے۔پالک کا استعمال بینائی کیلئے مفید ہے۔پالک کھانا دل کی صحت کیلئے اچھا ہوتا ہے۔پالک بے وقت کھانے سے روکتی ہے۔

    شلجم : شلجم جسم کو ٹھنڈک پہنچاتا ہے۔معدے کی جلن کو کم کرتا ہے۔یہ مدافعتی نظام کو بہتر بناتا ہے۔ہڈیوں کی مضبوطی کیلئے یہ بہترین سبزی ہے۔شلجم خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے۔

  • کیا شہد کی مکھیاں دنیا سے ختم ہونے والی ہیں؟ سائنس دانوں نے 3 بڑے خطرات بتا دیے

    کیا شہد کی مکھیاں دنیا سے ختم ہونے والی ہیں؟ سائنس دانوں نے 3 بڑے خطرات بتا دیے

    سائنس دانوں نے شہد کی مکھیوں کی افزائش نسل کے لیے 3 بڑے خطرات سے خبردار کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ شہد کی مکھیوں کو جنگوں، اسٹریٹ لائٹس اور مائکروپلاسٹکس سے نئے خطرات کا سامنا ہے۔

    سائنس دانوں کے مطابق جنگ زدہ علاقے، مائیکرو پلاسٹک اور اسٹریٹ لائٹس عالمی سطح پر شہد کی مکھیوں کی آبادی کے لیے ابھرتے ہوئے خطرات میں سے ایک ہیں۔

    اس سلسلے میں شہد کی مکھیوں کے ماہرین نے ایسے 12 خطرات کی فہرست مرتب کی ہے، جن سے اگلے عشرے کے دوران شہد کی مکھیوں کو سامنا ہوگا، یہ فہرست یونیورسٹی آف ریڈنگ کی شائع کردہ رپورٹ ’’شہد کی مکھیوں کے تحفظ کے مواقع اور ابھرتے خطرات‘‘ میں پیش کی گئی ہے۔

    سائنس دانوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی جنگیں اور تنازعات شہد کی مکھیوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں، اس میں یوکرین کی جنگ بھی شامل ہے، جس کی وجہ سے دونوں ممالک میں کم اقسام کی فصلیں ہی اگائی جا سکیں، جس سے شہد کی مکھیوں کو پورے سیزن میں متنوع خوراک نہیں مل سکی۔


    شہد کی مکھیاں اپنے بچوں کو کیا سکھاتی ہیں؟ حیران کن انکشاف


    محققین نے پایا کہ مائیکرو پلاسٹک کے ذرات پورے یورپ میں شہد کی مکھیوں کے چھتے کو آلودہ کر رہے ہیں، شہد کی مکھیوں کی 315 کالونیوں کے ٹیسٹ سے زیادہ تر چھتوں میں پی ای ٹی پلاسٹک جیسے مصنوعی مواد کا انکشاف ہوا ہے۔ اسٹریٹ لائٹس کی مصنوعی روشنی بھی شہد کی مکھیوں کے رات کے وقت پھولوں کے دوروں میں 62 فی صد کمی کا باعث ہے، اور فضائی آلودگی ان کی بقا، تولید اور نشوونما کو متاثر کرتی پائی گئی ہے۔

    سائنس دانوں نے ایک اور خطرے کا بھی ذکر کیا ہے کہ زراعت میں استعمال ہونے والی اینٹی بائیوٹکس نے شہد کی مکھیوں اور شہد کے چھتوں میں اپنا راستہ بنا لیا ہے۔ یہ اینٹی بائیوٹکس مکھیوں کے رویے پر بھی اثر انداز ہوتی پائی گئی ہیں، یعنی رسد مہیا کرنے اور پھولوں پر جانے کے ان کے رویے متاثر ہو گئے ہیں۔

    رپورٹ کے سرکردہ مصنف ریڈنگ یونیورسٹی کے پروفیسر سائمن پوٹس نے کہا: ’’نئے خطرات کی نشان دہی کرنا اور شہد کی مکھیوں کو جلد بچانے کے طریقے تلاش کرنا اس تباہی کو روکنے کے لیے بہت ضروری ہے، یہ صرف تحفظ کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ شہد کی مکھیاں ہمارے کھانے کے نظام، آب و ہوا کی لچک اور معاشی تحفظ کے لیے مرکزی حیثیت رکھتے ہیں، ان مکھیوں کی حفاظت کا مطلب اپنی جانوں کی حفاظت کرنا ہے۔‘‘

  • نوجوانوں میں دل کی بیماریاں، پاکستانی تاریخ کی پہلی طویل مدتی ریسرچ اسٹڈی

    نوجوانوں میں دل کی بیماریاں، پاکستانی تاریخ کی پہلی طویل مدتی ریسرچ اسٹڈی

    کراچی: پاکستان کی تاریخ کی پہلی طویل مدتی ریسرچ اسٹڈی کے حوالے سے طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستانی نوجوانوں میں امراض قبل (دل کی بیماریاں) قومی صحت کے بڑے بحران کی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق پاکستانی نوجوانوں میں دل کے امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، جہاں 70 فی صد نوجوان مرد اور خواتین موٹاپے کا شکار ہیں۔ بیش تر افراد کی شریانوں میں چکنائی جمنے کا عمل ابتدائی عمر میں شروع ہو جاتا ہے جو قبل از وقت ہارٹ اٹیک کا باعث بن رہا ہے۔

    پاکستان کی تاریخ کی پہلی مرتبہ طویل مدتی تحقیقی ریسرچ ’پاک صحت‘ کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 80 فی صد خواتین اور 70 فی صد مرد موٹاپے کا شکار ہیں، 70 فی صد سے زائد افراد کا خراب کولیسٹرول خطرناک حد تک بلند ہے۔ پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کی کانفرنس میں پروفیسر بشیر حنیف کے مطابق یہ شرح دنیا بھر میں کسی بھی نوجوان آبادی میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔


    پاکستان میں چین کے تعاون سے جینیاتی تحقیق کے سلسلے میں اہم پیش رفت


    رپورٹ کے مطابق 2 ہزار سے زائد بظاہر صحت مند مرد خواتین کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں، جن کی عمریں 35 سے 65 سال کے درمیان تھی، ان افراد کی مکمل میڈیکل اسکریننگ، خون کے تجزیے، کیمیاتی ٹیسٹ اور شریانوں کی انجیو گرافی بھی کی گئی۔


    ہارٹ اٹیک سے بچنے کیلیے ان 5 ہدایات پر عمل کریں


    ماہرین صحت کہتے ہیں کہ فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کے نوجوانوں میں امراض قلب ایک بڑے قومی صحت کے بحران کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔

  • نیند پوری نہ ہونا کس بیماری میں مبتلا ہونے کی علامت ہے

    نیند پوری نہ ہونا کس بیماری میں مبتلا ہونے کی علامت ہے

    مناسب وقت کی نیند لینا ہماری صحت کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے لیکن نیند کی کمی شخصیت کے ہر پہلو پر اپنے اثرات مرتب کرتی ہے۔

    اگر آپ خود کو دن کے دوران بار بار جماہی لیتے، نیند سے لڑتے یا تیسری یا چوتھی کافی کے بغیر دن گزارنے سے قاصر پاتے ہیں، تو یہ علامات معمولی نہیں بلکہ کسی سنگین نیند کی کمی کا اشارہ ہوسکتی ہیں۔

    امریکی اکیڈمی آف سلیپ میڈیسن کے مطابق نیند کی کمی نہ صرف روزمرہ کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے بلکہ طویل المدتی صحت پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔

    نیند کے معمول کو بدلنے کے ساتھ ضروری ہے کہ روزانہ سونے اور جاگنے کا وقت بھی یکساں ہو۔اس طرح جسم کو نیند میں آنے والی تبدیلی کو اپنانے میں مدد ملے گی اور نیند کی کمی کا امکان کم ہوگا۔

    قیلولہ :

    دوپہر کے وقت مختصر وقت تک قیلولے سے جسمانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

    مگر دوپہر کی اس نیند کا دورانیہ 20 سے 30 منٹ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ زیادہ وقت سونے سے جسمانی و ذہنی تھکاوٹ کا احساس بڑھ جاتا ہے۔

    اے اے ایس ایم کے صدر اور میو کلینک منی سوٹا کے ماہر امراض تنفس ڈاکٹر ایرک اولسن کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی ایک سنگین طبی مسئلہ ہے جس کے سماجی اور انفرادی دونوں سطحوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، چاہے وہ ڈرائیونگ کے دوران حادثات ہوں یا کام کی جگہ پر غلطیاں۔”

    نیند کی کمی کے نقصانات

    تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ سات سے آٹھ گھنٹے کی معیاری نیند نہ لینے سے ذیابیطس، ڈپریشن، دل اور گردے کی بیماریاں، ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا اور فالج جیسے امراض کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے محققین کے مطابق اگر کوئی شخص بورنگ میٹنگ میں بھی سو جاتا ہے تو یہ نیند کی کمی کا واضح اشارہ ہے۔ ایک تازہ دم انسان کسی بھی حالت میں آنکھ نہیں بند کرے گا۔

    خطرناک پہلو یہ ہے

    ماہرین کے مطابق، جب نیند مستقل کم ہو، تو انسان خود کو نارمل سمجھنے لگتا ہے، حالانکہ اصل میں اس کی دماغی کارکردگی شدید متاثر ہوچکی ہوتی ہے۔

    وجوہات اور احتیاطی تدابیر

    ماہرین کے مطابق نیند کی خرابی جیسے نیند میں سانس رکنا، بے خوابی، بے چین ٹانگوں کا مسئلہ اور سونے کے اوقات میں خلل، نیند میں کمی کی وجوہات میں شامل ہو سکتے ہیں۔

    زندگی کے انداز اور عادات بھی اس میں بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔ کیفین، الکوحل، چرس کا استعمال، نامناسب سونے کا ماحول (زیادہ روشنی، شور یا درجہ حرارت)، یہ سب نیند کے معیار کو متاثر کرتے ہیں۔

    ماہرن صحت کا کہنا ہے کہ اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ الکوحل یا چرس پینے سے اچھی نیند آتی ہے اس بات میں کوئی حقیقت نہیں بلکہ یہ اشیاء نیند کو مزید خراب کرتی ہیں۔ بہتر نیند کے لیے ان اشیاء سے پرہیز اور صحت مند طرز زندگی ضروری ہے۔

  • ملک میں ایک روز کے دوران 2 پولیو کیسز رپورٹ

    ملک میں ایک روز کے دوران 2 پولیو کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: این آئی ایچ نے کہا ہے کہ ملک میں ایک روز کے دوران 2 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق این آئی ایچ ذرائع نے بتایا ہے کہ قومی ادارہ صحت نے بنوں اور لکی مروت سے ایک ہی دن میں پولیو کیسز کی تصدیق کی ہے۔

    پولیو کیس لکی مروت کی تحصیل سرائے نورنگ سے سامنے آیا ہے، پولیو پازیٹو 26 ماہ کی بچی یو سی بخمل احمد زنی کی رہائشی ہے، متاثرہ بچی میں 22 اپریل کو پولیو کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔

    بنوں سے سامنے آنے والے پولیو کیس میں متاثرہ بچہ یو سی سائیں تنگی ایس ڈی وزیر کا رہائشی ہے، 40 ماہ کے بچے میں یکم مئی کو پولیو کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔


    پولیو ویکسین سے انکاری والدین میں واضح کمی، مصطفیٰ کمال کی گیٹس فاؤنڈیشن کے عہدیدار سے ملاقات


    ذرائع کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2023 سے یو سی سائیں تنگہ میں جامع پولیو مہم نہیں چلی ہے، یو سی سائیں تنگہ بنوں میں والدین پولیو ویکسین پلانے سے انکاری ہیں، اور پولیو ٹیموں کو بچوں تک رسائی میں مشکلات ہیں۔

    ذرائع کے مطابق جنوبی خیبر پختونخوا میں پولیو ٹیموں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، یو سی بخمل احمد زئی لکی مروت میں سینکڑوں بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں، خواتین پولیو ویکسینیٹرز کی کمی کا بھی سامنا ہے، اور والدین کی کثیر تعداد پولیو ویکسینیشن سے انکاری ہیں۔

    واضح رہے کہ ملک میں رواں سال کے پولیو کیسز کی تعداد 10 تک پہنچ گئی ہے۔

  • کروندا : گردے کی پتھری سمیت کئی امراض کا دشمن

    کروندا : گردے کی پتھری سمیت کئی امراض کا دشمن

    کروندا یا سرخ گوندنی ایک فالسے کی شکل کا پھل ہے جسے انگریزی میں کَرن بیری کہا جاتا ہے۔ اب طبی ماہرین نے اس چھوٹے سے پھل کے کئی بڑے فائدے بتا دیئے ہیں۔

    کروندا مختلف امراض کے علاج میں بہت فائدے مند ہے خاص کر دمہ، بدہضمی، جلد کے امراض، گردے کی پتھری، ذیابیطس وغیرہ کے علاج میں بہت مفید ہے۔

    اس کھٹّے پھل کو کچّا بھی کھاتے ہیں، اچار ڈالتے ہیں اور اس کی چٹنی بھی بنائے جاتی ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کرین بیری (کروندا) کے نام سے جانا جانے والا یہ پھل پیشاب کو صاف کرنے اور گردے کی پتھری کو تحلیل کرنے میں مدد دیتا ہے۔

    گردوں میں پتھری

    ماہرین صحت نے اس کا پہلا فائدہ یہ بتایا ہے کہ یہ پھل آدمی کے گردوں میں پتھری نہیں بننے دیتا۔ اس میں کیونکہ ایسڈ اور دیگر ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو پتھری کو بننے سے روکتے ہیں اور انہیں گھُلا دیتے ہیں۔

    اس کا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ یہ منہ کی مجموعی صحت کے لیے انتہائی مفید ہوتا ہے۔ اس میں پروانتھوسائنی ڈین نامی ایک عنصر پایا جاتا ہے جو منہ میں ایسے بیکٹیریا کی نمو کو روکتا ہے جو دانتوں کو کیڑا لگنے اور سڑ کر ان میں سوراخ ہوجانے کا سبب بنتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ پھل دانتوں اور مسوڑھوں کی کئی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کروندا ہماری جلد کو بھی صاف شفاف اور چمکدار رکھتا ہے اور قبل از وقت عمررسیدگی سے نجات دلاتا ہے۔

    یہ پھل جسم میں کینسر کے ٹیومر کو بننے اور پھیلنے سے روکتا ہے اور یہ ہماری قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔یہ پھل معدے کے لیے بھی بے شمار فوائد کا حامل ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • جانور اپنے زخموں کا علاج کیسے کرتے ہیں؟ حیرت انگیز مشاہدہ

    جانور اپنے زخموں کا علاج کیسے کرتے ہیں؟ حیرت انگیز مشاہدہ

    جنگلوں میں پائی جانے والے بہت سے جانور کو کسی درندے کے حملے یا دیگر وجوہات کی بنا پر زخمی ہوجاتے ہیں قدرت نے ان کیلیے بھی علاج کا انتظام کر رکھا ہے لیکن یہ جانور اپنے زخموں کا علاج کیسے کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق جب کوئی جنگلی جانور زخمی ہوجاتا ہے تو وہ وہ اپنا ٹھکانہ تبدیل کرکے کسی پرسآکون جگہ پر چلا جاتا ہے اور دوا کے طور پر مختلف اقسام کی جڑی بوٹیاں کھاتا ہے۔

    حالیہ سائنسی مشاہدات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعض بندر زخمی ہونے پر مخصوص پودوں کا استعمال کرتے ہیں جن میں ایسے طبی فوائد ہوتے ہیں جو ان کے زخموں کے علاج میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

    حالیہ سائنسی مشاہدات سے معلوم ہوا ہے کہ بعض بندر زخمی ہونے پر مخصوص پودوں کا استعمال کرتے ہیں جن میں ایسے طبی فوائد ہوتے ہیں جو ان کے زخموں کے علاج میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

    انڈونیشیا کے گنونگ لیوسر نیشنل پارک میں ایک نر اورنگوٹان کو چہرے پر زخم آیا، تقریباً تین دن بعد اسے ایک طبی پودے فائبوریا ٹنکٹوریا کے پتے چباتے ہوئے دیکھا گیا۔

    اس بندر نے چبائے ہوئے پودے کا رس اپنے زخم پر لگایا اور پھر چبائے ہوئے پتے زخم پر رکھ دیے۔ یہ عمل اس نے تقریباً سات منٹ تک جاری رکھا، چار دن کے اندر اس کا زخم ٹھیک ہوگیا اور صرف ایک ہلکا سا نشان باقی رہا۔

    اس کے علاوہ پہاڑی چوہے زخمی ہوجائیں تو اپنے زخموں کو جراثیم اور دھول سے بچانے کے لیے ان پر درخت کا گوندھ لگا لیتے ہیں، اسی طرح ریچھ بھی اپنے زخموں کو صاف کرنے کے بعد انہیں گوند یا صاف مٹی سے چھپا لیتا ہے اور پانی سے بھی بچائے رکھتا ہے۔

    مشاہدے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ہُدہُد اپنی ٹوٹی ہوئی ہڈی پر گیلی مٹی یا درختوں کی باریک جڑوں کا پلستر سا باندھ لیتا ہے اور چند جڑی بوٹیاں کھاتا ہے جس کے کچھ دن بعد ہی وہ بالکل ٹھیک ہوجاتا ہے۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حیوانوں کی ان حفاظتی تدابیر کا مشاہدہ کرتے ہوئے یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ وہ ان پودوں اور جڑی بوٹیوں کا علم رکھتے ہیں جو مختلف بیماریوں میں فائدہ دیتی ہیں۔

    یہ نکتہ اس بات کا ثبوت فراہم کرتا ہے کہ پرانے زمانے میں انسان نے علم طب کی ابتدائی باتیں جانوروں ہی سے سیکھی ہوں گی۔