Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • صرف ایک آلو : کیل مہاسوں سے پریشان نوجوانوں کیلیے خوشخبری

    صرف ایک آلو : کیل مہاسوں سے پریشان نوجوانوں کیلیے خوشخبری

    اکثر نو عمر نوجوان چہرے پر نکلنے والے کیل مہاسوں سے پریشان رہتے ہیں، لیکن اب انہیں صرف ایک آلو کے استعمال کرنے سے اس مسئلے سے باآسانی چھٹکارا مل سکتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق آلو میں ایک ایسا مادہ ہوتا ہے، جو چہرے پر نکلنے والے دانوں کے خلاف مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

    ہمارے گھروں میں سب سے زیادہ بنائے جانے والے پکوانوں میں آلو انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس کی بڑی وہ یہ ہے کہ یہ سبزی بچوں میں بہت زیادہ مقبول ہے۔

    آلو غذائیت سے بھرپور سبزی ہے جو مختلف طریقوں سے پکائی جا سکتی ہے۔ آلو کھانے کے فائدے اور نقصانات دونوں ہوسکتے ہیں، مگر اگر مناسب مقدار میں اور صحت مند طریقے سے پکایا جائے تو یہ کئی حیرت انگیز فوائد فراہم کرتا ہے۔

    زیر نظر مضمون میں آلو کی افادیت اور خصوصاً کیل مہاسوں سے بچاؤ کیلیے اس کے استعمال پر روشی ڈالی گئی ہے۔

    آلو میں موجود اسٹارچ اور وٹامن سی جلد کو صاف کرتا ہے، جس سے ایکنی کم ہو سکتی ہے، اور صرف ایک آلو کا رس چہرے پر لگانے سے کیل مہاسے جلدی خشک ہوجاتے ہیں۔

    آلو کا رس معدے کی جلن، گیس اور السر میں مفید مانا جاتا ہے، یہ قدرتی اینٹی ایسڈ کا کام کرتا ہے اور معدے کے السر کے لیے آرام دہ ہو سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ اس کے دیگر فوائد میں آنکھوں کی صحت بھی شامل ہے، کچے آلو کے قتلے آنکھوں پر رکھنے سے سوجن اور حلقوں میں کمی آ سکتی ہے کیونکہ آلو میں قدرتی بلیچنگ ایجنٹس ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : کیل مہاسوں کے خاتمے کے لیے آسان گھریلو نسخے

    یاد رہے کہ ایک رپورٹ میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیل مہاسے دراصل بالوں کی جڑوں میں مٹی اور مردہ خلیے اکھٹے ہونے کی وجہ سے بنتے ہیں لیکن پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، ان کیل مہاسوں سے نجات پانے کے دیگر آسان گھریلو نسخے بھی موجود ہیں۔

    اگرچہ کیل مہاسوں سے نجات کے لیے کئی قسم کی ادویات، کریمیں اور لوشن مل جاتے ہیں، لیکن بہترین طریقہ علاج قدرتی اجزا پر مشتمل گھریلو نسخہ جات ہی ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • لوگوں کی اوسط عمر میں کمی آنے لگی، لیکن کیوں؟

    لوگوں کی اوسط عمر میں کمی آنے لگی، لیکن کیوں؟

    کورونا وائرس کے جان لیوا حملوں کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد نہ صرف موت کا تر نوالہ بن گئے بلکہ زندہ رہ جانے والے لوگوں کی اوسط عمر کیلیے بھی خطرہ بن گیا ہے۔

    اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کوویڈ 19 کے سبب دنیا بھر میں اوسط عمر میں 1.8 برس کی کمی آئی ہے جبکہ اس بیماری کے باعث جنم لینے والے اندیشوں اور پریشانیوں نے صحت مند زندگی کے دورانیے کو 6 ہفتے کم کر دیا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے عالمی طبی صورتحال پر رواں برس کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کوویڈ 19 وبا نے دنیا بھر میں زندگیوں اور مجموعی صحت و بہبود کو بری طرح متاثر کیا اور غیرمتعدی بیماریوں سے ہونے والی شرح اموات میں کمی سے حاصل ہونے والے بیشتر فوائد ضائع ہوگئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کوویڈ 19 کے بعد ضروری طبی خدمات کو پوری طرح بحال نہیں کیا جاسکا۔ اندازے کے مطابق سال 2030 تک ایک کروڑ 11 لاکھ طبی کارکنوں کی کمی ہوگی اور خاص طور پر ڈبلیو ایچ او کے افریقہ اور مشرقی بحیرہ روم کے خطے میں یہ کمی واضح طور پر محسوس کی جائے گی۔

    health

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ رواں سال دنیا کے کم از کم 3 ارب لوگوں کی صحت میں بہتری لانے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے ہدف سے متعلق پیشرفت کا جائزہ بھی لیا گیا ہے جس کے مطابق اس سمت میں مجموعی ترقی کو خطرات لاحق ہیں جن سے بچنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔

    ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ دنیا میں بہت سے لوگ قابل انسداد بیماریوں سے ہلاک ہو رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے لیے طبی خدمات تک رسائی میں مشکلات حائل ہیں اور ان حالات میں ہر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہنگامی طور پر عزم کے ساتھ اور جوابدہی کا احساس لے کر ضروری اقدامات کرے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال مزید 1.4 ارب لوگوں کی صحت میں بہتری آئی جبکہ اس حوالے سے ایک ارب کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ اس بہتری میں تمباکونوشی میں کمی، فضائی معیار میں بہتری اور پانی، صحت و صفائی اور نکاسی آب کی سہولیات تک بہتر رسائی کا اہم کردار تھا۔

    ضروری طبی خدمات اور ہنگامی طبی حالات میں مدد پہنچانے کے حوالے سے پیش رفت میں کمی دیکھی گئی۔ گزشتہ سال مالی مشکلات کے بغیر ضروری طبی خدمات تک رسائی پانے والوں کی تعداد میں صرف 431 ملین کا اضافہ ہوا اور تقریباً 637 ملین مزید لوگوں کو ہنگامی طبی حالات میں پہلے کی نسبت زیادہ بہتر تحفط میسر آیا۔

  • پولیو ویکسین سے انکاری والدین میں واضح کمی، مصطفیٰ کمال کی گیٹس فاؤنڈیشن کے عہدیدار سے ملاقات

    پولیو ویکسین سے انکاری والدین میں واضح کمی، مصطفیٰ کمال کی گیٹس فاؤنڈیشن کے عہدیدار سے ملاقات

    اسلام آباد: وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال سے گیٹس فاؤنڈیشن کے صدر برائے گلوبل ڈیولپمنٹ ڈاکٹر کرس ایلس نے ملاقات کی ہے، جس میں وزیر صحت نے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے گیٹس فاؤنڈیشن کی خدمات کو سراہا۔

    ملاقات میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے پولیو کے خاتمے کے عزم کا ایک بار پھر اعادہ کیا گیا، مصطفیٰ کمال نے کہا وفاقی و صوبائی حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیو کے خاتمے کے لیے یکسو ہیں۔

    مصطفیٰ کمال نے ڈاکٹر کرس ایلس کو بتایا کہ اعلیٰ معیار کی مہمات اور کمیونٹی کے تعاون کی بدولت حالیہ مہم میں ویکسین سے انکاری والدین میں واضح کمی آئی ہے، اور رواں سال کے اختتام تک پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے ہم پر عزم ہیں، ڈاکٹر کرس ایلس نے انسداد پولیو اقدامات کو سراہا اور 2025 میں ہدف کے حصول کی امید ظاہر کی۔


    انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، ڈبلیو ایچ او


    وفاقی وزیر صحت نے اس موقع پر کہا کہ پولیو خاتمے کی مہم کے لیے مکمل معاونت اور وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان پولیو کے خاتمے کے لیے قریبی تعاون جاری ہے، دونوں ممالک میں بہ یک وقت پولیو مہمات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ فروری اور اپریل میں قومی انسداد پولیو مہمات کامیابی سے مکمل کی گئیں، اور اب ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز 26 مئی سے کیا جا رہا ہے، جس کے دوران 4 کروڑ 54 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

  • پاکستان میں چین کے تعاون سے جینیاتی تحقیق کے سلسلے میں اہم پیش رفت

    پاکستان میں چین کے تعاون سے جینیاتی تحقیق کے سلسلے میں اہم پیش رفت

    اسلام آباد: پاکستان اور چین کے مابین جینیاتی تحقیق میں اشتراک کے نئے امکانات روشن ہو گئے ہیں، ملک میں جینیاتی تحقیق کی قومی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

    وزیرِ مملکت صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے ایک اہم اجلاس میں NIH کے سربراہ سے چین کے معروف ادارے BGI گروپ کے ساتھ تعاون کے روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا، ترجمان وزارت صحت کے مطابق یہ اجلاس حالیہ ملاقاتوں کے تسلسل میں ہوا ہے، جن میں بی جی آئی گروپ نے پاکستان کے صحت کے شعبے کی معاونت میں گہری دل چسپی کا اظہار کیا ہے، خصوصاً جینیاتی ٹیسٹنگ، نایاب بیماریوں کی تحقیق اور تشخیص کی جائے گی۔

    وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کہا آئندہ نسلوں کے فائدے کے لیے جین بینک کے قیام کی تجویز ہے، پاکستان چین سائنسی تعاون سے بیماریوں کی بروقت تشخیص اور روک تھام کا نیا دور شروع ہوگا، مختار بھرتھ نے بین الاقوامی تعاون کے لیے مؤثر حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت بھی کر دی ہے۔

    انھوں نے کہا پاکستان پہلے اپنی تکنیکی ترجیحات اور اسٹریٹجک ضروریات سے متعلق سفارشات طے کرے گا، اس مقصد کے حصول کے لیے این آئی ایچ دو سے تین ماہرین پر مشتمل ایک تکنیکی ٹیم تشکیل دے گا، پاکستانی وفد بی جی آئی گروپ کی تھیلیسیمیا، تولیدی صحت اور کینسر ریسرچ کا جائزہ لے گا، یہ وفد نایاب امراض کے شعبہ جات میں بی جی آئی کے منصوبوں اور ٹیکنالوجی کا بھی جائزہ لے گا۔

    ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کہا قومی ادارہ صحت پاکستان کے جینیاتی اہداف پر مبنی مفصل سفارشات مرتب کرے گا، جس میں پاکستان کے جینیاتی صحت کے اہداف، ضروریات اور ترجیحات کا تعین کیا جائے گا، جہاں بی جی آئی گروپ کی مہارت کو مؤثر طریقے سے بروئے کار لایا جا سکے گا۔

    وزیر صحت نے بی جی آئی گروپ کی جانب سے چین میں ان کی سہولیات کے دورے کا خیر مقدم کیا، ٹیم کے دورے اور ماہرین کی مشاورت کے بعد حکومت بی جی آئی کے ساتھ ایم او یو کی جانب پیش قدمی کرے گی، انھوں نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کے حیاتیاتی تحقیقاتی نظام میں ایک انقلابی تبدیلی کی بنیاد رکھے گا۔

  • پینے کے پانی میں فلورائیڈ کے استعمال پر پابندی عائد

    پینے کے پانی میں فلورائیڈ کے استعمال پر پابندی عائد

    فلوریڈا کے گورنر نے بھی پینے کے پانی میں فلورائیڈ کے استعمال پر پابندی عائد کردی، اس سے قبل امریکی ریاست یوٹاہ میں بھی یہی پابندی لگائی گئی تھی۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز فلوریڈا کے ریپبلکن گورنر رون ڈی سینٹِس نے ایک قانون پر دستخط کیے جس کے تحت پینے کے پانی میں فلورائیڈ یا کوئی اور اضافی مادہ شامل کرنا ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔ اس طرح فلوریڈا، یوٹاہ کے بعد ایسی پابندی لگانے والی دوسری ریاست بن گیا ہے۔

    یہ قانون ریاستی قانون سازوں نے گزشتہ ماہ منظور کیا تھا حالانکہ عوامی صحت کے ماہرین اور طبی ماہرین نے اس پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے بچوں میں دانتوں کی خرابی اور کیویٹیز (سوراخ) کی شرح بڑھے گی۔

    Florida

     

    رپورٹ کے مطابق اس نئے اقدام کے تحت پانی صاف کرنے کیلئے صرف وہ اشیاء استعمال کی جاسکتی ہیں جن کے انسانی صحت پر مضر اثرات نہ پڑیں اس لیے فلورائیڈ پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    ریاستی صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، فی الحال 70 فیصد سے زیادہ شہری وہ پینے کا پانی استعمال کرتے ہیں جس میں بھاری مقدار میں فلورائیڈ ملایا جاتا ہے۔

    اس موقع پر ریپبلکن پارٹی کے رکن ڈی سینٹیس نے کہا کہ اپنے دانتوں کیلئے فلورائیڈ کا استعمال کریں، یہ ٹھیک ہے لیکن اسے پانی کی فراہمی میں شامل کرنا بالکل ایسا ہی ہے کہ لوگوں کو زبردستی دوا پلائی جارہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ اقدام فلوریڈا کے سرجن جنرل ڈاکٹر جوزف لاڈاپو کی طرف سے نومبر میں جاری کردہ رہنمائی کے مطابق ہے جنہوں نے مبینہ طور پر صحت کے ممکنہ خدشات کی وجہ سے کمیونٹی کے پانی کی سپلائی سے فلورائیڈ بند کرنے کامشورہ دیا تھا۔

    واضح رہے کہ فلورائیڈ قدرتی طور پر پایا جانے والا معدنیات ہے، کئی دہائیوں سے صحت کے حکام، بشمول یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن منہ کی بیماریوں کو روکنے میں مدد کیلئے پینے کے پانی میں اس کے کنٹرول شدہ استعمال کی حمایت کرتے رہے ہیں۔

  • ہارٹ اٹیک سے بچنے کیلیے ان 5 ہدایات پر عمل کریں

    ہارٹ اٹیک سے بچنے کیلیے ان 5 ہدایات پر عمل کریں

    امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ان بیماریوں اور ہارٹ اٹیک پر قابو پانا ناممکن نہیں بس تھوڑی سی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    صحت مند عادات پر عمل پیرا ہونا دل کے دورے یا ہارٹ اٹیک کے امکان کو نمایاں طور پر کم کر سکتا ہے اور طویل مدتی دل کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق بہتر نیند، اسکرین ٹائم میں کمی اور ننگے پاؤں کھلے آسمان تلے کھڑے ہونے کی عادات انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔

    فطرت اور کھلی فضا

    ڈاکٹر وولفسن کا کہنا ہے کہ کوئی شخص جتنا زیادہ وقت کھلی فضا میں گزارتا ہے دل کے دورے کا خطرہ اتنا ہی کم ہوتا ہے۔ تازہ ہوا، قدرتی روشنی اور حرکت دل کی صحت اور مجموعی صحت پر بڑا اثر ڈالتی ہے۔

    بہتر نیند

    ڈاکٹر وولفسن مشورہ دیتے ہیں کہ کسی بھی شخص کی نیند کا موجودہ وقت جو بھی ہو اسے ایک گھنٹہ پہلے کیا جا سکتا ہے۔ اچھی نیند دل کو وہ آرام دیتی ہے جس کی اسے ضرورت ہوتی ہے۔ اچھی نیند بہتر بحالی اور ہارمونز کے توازن میں مدد کرتی ہے۔

     اسکرین ٹائم میں کمی

    ڈاکٹر وولفسن ٹیکنالوجی کے استعمال کو کم کرنے کی تجویز دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آلات کا استعمال کم کرنے سے کوئی بھی شخص بہتر محسوس کرتا ہے۔ سکرین کا کم استعمال بہتر نیند، تناؤ میں کمی اور دل کی صحت کے لیے صحت مند عادات پر عمل کرنے کے لیے زیادہ وقت مہیا کرتا ہے۔

     ننگے پاؤں کھڑا ہونا

    ڈاکٹر وولفسن کا کہنا ہے کہ فطرت میں ننگے پاؤں کھڑا ہونا جسے ارتھنگ کہتے ہیں دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ ارتھنگ سوزش کو کم کرتی اور خون کی گردش کو بہتر بناتی ہے۔

     شکر گزاری کی مشق

    ڈاکٹر وولفسن کہتے ہیں کہ دن میں کم از کم ایک بار خدا کا شکر ادا کرنے کے ذریعے شکر گزاری کی مشق دل کی صحت اور مجموعی طور پر جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتی ہے۔

    شکر گزاری کے لیے وقت نکالنا تناؤ کے احساس کو کم کر سکتا ہے اور مزاج کو بہتر بنا سکتا ہے۔ یہ کورٹیسول کی سطح کو کم کر کے دل کی صحت کی حمایت کرتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • خواتین سفید بالوں سے کیسے جان چھڑائیں؟

    خواتین سفید بالوں سے کیسے جان چھڑائیں؟

    بڑھتی عمر کے ساتھ ہونے والے سفید بالوں سے ابتداء میں انسان کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن ماہرین نے خواتین کا یہ مسئلہ باآسانی حل کردیا ہے۔

    بعض اوقات سفید بال وقت سے پہلے ہی آنا شروع ہوجاتے ہیں جو بظاہر پریشانی کی بات نہیں کیونکہ اس کا آسان علاج اور ٹوٹکے موجود ہیں جس پر لوگ عمل بھی کرتے ہیں۔

    اکثر لوگ یہ سوال کرتے نظر آتے ہیں کہ سر پر ہونے والی چاندی (سفید بالوں) کو چھپانے کا بہترین اور قدرتی حل کیا ہے؟ کیونکہ یہ لوگ کیمیائی رنگوں کے استعمال سے اجتناب کرتے ہیں اور کرنا بھی چاہیے۔

    ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی بالوں کو رنگت دینے والے میلینین مادے کی کمی میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے، وٹامن بی 12 کی کمی بھی کافی حد تک اثر انداز ہوتی ہے۔

    اس کے علاوہ آلودہ ماحول اور ہارمونل عدم توازن سفید بالوں کے جلد نمودار ہونے کا سبب بنتے ہیں، بعض غذاؤں کا استعمال میلاٹونین کی کمی کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ان میں سب سے نمایاں کیلے، بادام، سویابین، مشروم، مسور، پھلیاں، کھجور، انڈے اور مچھلی ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں ماہرین نے خاص طور پر خواتین کے سفید بالوں سے چھٹکارا پانے کے بہترین قدرتی طریقے بیان کیے گئے ہیں۔

    کافی، لونگ اور دار چینی

    کافی، دار چینی اور لونگ کا ماسک بالوں کو قدرتی رنگت فراہم کرتا ہے جو بالوں کو ان کی چمکدار بھوری رنگت واپس دلاتا ہے۔ اس ماسک کو تیار کرنے کے لیے صرف دو دار چینی کی چھڑیاں اور دو چھوٹے چمچ لونگ ایک کپ پانی میں شامل کریں اور مکسچر کو ابالنے کے لیے آگ پر رکھیں۔

    پھر اسے چھاننے اور ٹھنڈا ہونے سے پہلے اس میں ایک چھوٹا چمچ کافی پاؤڈر شامل کردیں۔ اس کے بعد اس میں ایک بڑا چمچ کارن اسٹارچ شامل کریں اور گاڑھا پیسٹ بننے تک ہلائیں۔

    دوبارہ ہلکی آنچ پر مسلسل ہلاتے ہوئے ایک منٹ تک گرم کریں اور پھر آگ سے ہٹا کر ٹھنڈا ہونے دیں۔ اس ماسک کو صاف اور خشک بالوں پر 30 منٹ تک لگائیں اور پھر صاف پانی سے دھو کر خشک کر لیں۔ آپ دیکھیں گے کہ سفید بال غائب ہوگئے ہیں۔

    یہ ماسک لونگ میں موجود آئرن، سیلینیم، زنک اور وٹامن اے اور سی کی بدولت بالوں کو مضبوط بناتا ہے اور انہیں زیادہ چمکدار بناتا ہے۔

    دار چینی بالوں کو کیریمل رنگت دیتی ہے اور بالوں کی نشوونما کو تیز کرتی ہے کیونکہ یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہے اور اس میں محرک خصوصیات ہیں۔

    کافی میں موجود کیفین بالوں کو مضبوط بناتی ہے اور ان کا گرنا روکتی ہے۔ کافی کو اکیلے بھی بالوں پر ماسک کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    بلیک ٹی

    بالکل کافی کی طرح کالی چائے یا بلیک ٹی بھی اپنی ساخت میں موجود بھوری رنگت کی بدولت سفید بالوں کو رنگ دے سکتی ہے۔

    اس کیلیے دو کپ پانی کو اچھی طرح گرم کریں اور دو پیکٹ کالی چائے پانی میں شامل کریں، پھر اسے ٹھنڈا ہونے کے لیے ایک طرف رکھ دیں اور اس مکسچر کو شیمپو سے بال دھونے اور صابن ہٹانے کے بعد بالوں کو دھونے کے لیے استعمال کریں۔

    چقندر کا جوس

    چقندر کا جوس پوٹاشیم، کیلشیم اور بی اور سی وٹامنز سے بھرپور ہوتا ہے، بالوں کو رنگنے والی اس کی خصوصیات سے فائدہ اٹھانے کے لیے بس 3 یا 4 چقندر کو چھیل کر ایک برتن میں پانی بھر کر ایک گھنٹے تک آگ پر پکائیں۔

    اس کے بعد برتن کو آگ سے ہٹا کر ٹھنڈا ہونے دیں پھر اس کا پانی چھان لیں اور اس میں دو چمچ ناریل کا تیل شامل کر لیں۔ اس مکسچر کو بالوں کی جڑوں اور لمبائی پر لگائیں۔

    پلاسٹک کی ٹوپی سے بالوں کو ڈھانپ کر 20 سے 60 منٹ تک لگا رہنے دیں پھر اسے پانی سے دھو لیں۔ اس کے بعد آپ دیکھیں گے کہ بال گہری رنگت میں رنگ گئے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • دو ماہ بعد نوجوان کے سر سے بُلٹ نکال لی گئی

    دو ماہ بعد نوجوان کے سر سے بُلٹ نکال لی گئی

    ماہر ڈاکٹرز نے ایک نہایت نایاب اور پیچیدہ سرجری کے ذریعے دو ماہ بعد نوجوان کے سر سے گولی نکالنے کا کامیاب آپریشن کیا ہے۔

    یہ کارنامہ بھارت کے اسپتال میں ماہر ڈاکٹرز نے انجام دیا ہے۔

    حیدرآباد کے گچی باؤلی کے کیر ہاسپٹل  کے ڈاکٹروں نے ایک نایاب اور نہایت پیچیدہ سرجری کے ذریعے صومالیہ کے نوجوان کی جان بچالی۔

    صومالیہ کی خانہ جنگی کے دوران 26 سالہ گلیم محمد ہیرسی کو سر میں گولی لگی تھی۔ گولی پیشانی سے داخل ہو کر چھوٹے دماغ کے قریب برین اسٹیم میں جا کر اٹک گئی تھی۔

    دو ماہ تک گولی دماغ میں رہنے کی وجہ سے وہ کوما میں چلا گیا تھا۔

    جدید نیورو نیویگیشن اور سرجیکل مائیکروسکوپ کی مدد سے ڈاکٹروں نے گولی کے مقام کی نشاندہی کی اور بارہ گھنٹوں تک مسلسل محنت کر کے گولی کو نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔

  • دو ایشیائی ممالک میں کورونا کیسز تیزی سے بڑھنے لگے

    دو ایشیائی ممالک میں کورونا کیسز تیزی سے بڑھنے لگے

    دنیا بھر میں پانچ سال قبل کہرام برپا کرنے والی کورونا وبا نے ایک بار پھر سے سر اُٹھانا شروع کردیا ہے، دو ایشیائی ممالک میں کورونا کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کورونا کیسز سامنے آنے پر دونوں ممالک کی وزارت صحت الرٹ ہوگئی ہے، ہانگ کانگ اور سنگاپور میں اس وبا کے کیسز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق وائرس کی شدت بڑھنے پر ہانگ کانگ اور سنگاپور میں مقامی حکام نے عوام کو چوکنا رہنے کا انتباہ دیا ہے۔ حالیہ نمونوں میں کئی کیسز مثبت آئے ہیں، 3 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے میں 31 اموات رپورٹ ہوئیں جو کہ رواں سال کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

    اگرچہ دو سال قبل کی لہر کے مقابلے میں کیسز کی تعداد کم ہے لیکن حکام کا کہنا ہے کہ نمونوں میں وائرل لوڈ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    سنگاپور بھی کووِڈ کیسز میں اضافے کی وجہ سے عوام کو محتاط رہنے کا کہا گیا ہے، تقریباً ایک سال بعد اس ماہ وزارت صحت نے کووِڈ کیسز پر رپورٹ جاری کی ہے۔

    3 مئی تک لگائے گئے اندازے کے مطابق مثبت کیسز کی تعداد 14,200 تک پہنچ چکی ہے، جو پچھلے اندازوں سے 28 فیصد زیادہ ہے۔ اسپتالوں میں آنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے، تھائی لینڈ اور چین میں بھی کووِڈ کے بڑے پیمانے پر کیسز سامنے آرہے ہیں۔

    حکام کے مطابق آبادی میں مدافعتی نظام کی کمزوری کے باعث کیسس کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، کیسس میں اضافے کے پیش نظر مختلف ممالک کے حکام الرٹ ہیں اور عوام سے احتیاطی تدابیر اپنانے کی اپیل کی گئی ہے۔

    فاسٹ فوڈ دماغ کو کیسے نقصان پہنچاتا ہے؟ سائنس دانوں کی دل دہلا دینے والی تحقیق

    رپورٹس کے مطابق عوام کو رش کے مقامات سے دور رہنے، ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

  • نشتر اسپتال کے مریضوں میں ایڈز منتقلی پر انکریمنٹ روکنے اور دیگر اقدامات کی سفارش

    نشتر اسپتال کے مریضوں میں ایڈز منتقلی پر انکریمنٹ روکنے اور دیگر اقدامات کی سفارش

    ملتان: نشتر اسپتال کے مریضوں میں ایڈز کی منتقلی کے معاملے میں ہیلتھ کیئر کمیشن پنجاب نے اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ہیلتھ کیئر کمیشن نے ملتان کے نشتر اسپتال کے مریضوں میں ایڈز کی منتقلی کے معاملے میں انکوائری رپورٹ جاری کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر مہناز خاکوانی کو عہدے سے برطرف کرنے کی سفارش کی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایڈز پھیلنے میں ایم ایس نشتر اسپتال پر غفلت ثابت ہو گئی ہے، ان کا انکریمنٹ روکنے کی سفارش کی جاتی ہے. ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ کی روشنی میں ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر غلام عباس کو ریٹائرڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔


    پاکستان کی کتنے فیصد آبادی موٹاپے کا شکار؟ ماہرین صحت نے انتباہ جاری کر دیا!


    انکوائری رپورٹ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر پونم کو ایک درجہ تنزلی کے بعد اسسٹنٹ پروفیسر بنانے کی سفارش کی گئی ہے، جب کہ رجسٹرار ڈاکٹر عالمگیر ملک، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ملیحہ اور ہیڈ نرس ناہید کو کیس سے باعزت بری کر دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ اس افسوس ناک واقعے میں ڈائیلیسز کے دوران 25 سے زائد مریضوں میں ایچ آئی وی وائرس منتقل ہوا تھا۔