Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • پاکستان میں ہارٹ اٹیک اور فالج کی بڑھتی تعداد کی وجہ کیا ہے؟

    پاکستان میں ہارٹ اٹیک اور فالج کی بڑھتی تعداد کی وجہ کیا ہے؟

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 85 فیصد سے زائد آبادی میں کولیسٹرول کی مقدار بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے جسم کو خون فراہم کرنے والی شریانے سکڑ رہی ہیں، شریانوں کے تنگ ہونے کی وجہ سے ہارٹ اٹیک، فالج سمیت دیگر مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔

    دوسری جانب اسکول جانے والے بچوں اور نوجوان نسل میں فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال کی وجہ سے کم عمری ان بچوں میں شریانے کی تنگی کی شکایت تیزی سے بڑھ رہی ہے، مرغن اور غیرمعیاری کھانوں کے استعمال سے پاکستان کی اکثریت آبادی میں گڈ کولیسٹرول کی مقدار کم  اور خراب کولیسٹرول کی مقدار میں غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے، چکنائی والی اشیاء کے استعمال سے جسم میں چربی کی وجہ سے مرض میں ہولناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

    یہ بات پاکستان میں پہلی بار تشکیل دی جانے والی  لیپیڈ فورم آف پاکستان کے ماہرین نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس فورم کا مقصد عوام میں صحت مندانہ دل کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے ہے۔

    فورم کے ماہرین پروفیسر عبدالرشید، پروفیسر نواز لشاری، ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر پیرغلام نبی شاہ چیلانی، پروفیسر جمیل احمد، پروفیسر کمال یوسف نے بتایا کہ چکنائی اور فاسٹ فوڈ استعمال کرنے سے جسم میں خراب کولیسٹرول کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے دل کو فراہم کرنے والی خون کی شریانے میں تنگی پیدا ہورہی ہے اور جسم میں گڈ کولیسٹرول کی مقدار بہت کم ہورہی ہے۔ ایسی صورت میں ہارٹ اٹیک اور فالج کی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔ جسم میں گڈ کولیسٹرول کی مقدار 50 فیصد سے زائد ہونی چاہیے۔

    ان ماہرین نے بتایا کہ صحت مندانہ غذاء کے استعمال سے شریانوں میں خون کی روانی متاثر نہیں ہوتی، زندگی کو بہتر بنانے کے لیے متوازن غذاء استعمال کریں، خون میں چربی کی مقدار زیادہ ہونے سے دل کے متعد امراض جنم لے رہے ہیں۔ طرززندگی کو بہتر بنانے کے لیے واک لازمی ہے۔ ان ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ والدین اپنے بچوں کو فاسٹ فوڈ اور چکنائی والی اشیاء سے دور رکھیں، یومیہ واک کرنے سے ذہنی تناؤ(Stress) میں کمی واقع ہوتی ہے، یہ سائنس نے ثابت کردیا ہے کہ واک کرنے سے خون کی روانی اور جسم میں موجود چربی سمیت زہریلی مادے ضائع ہوتے رہتے ہیں۔

  • صبح کی دھوپ کس بیماری کا بہترین علاج ہے؟ تحقیق میں اہم انکشاف

    صبح کی دھوپ کس بیماری کا بہترین علاج ہے؟ تحقیق میں اہم انکشاف

    جسم میں وٹامن ڈی کی کمی کو پورا کرنے کیلیے صبح کی دھوپ سے بہتر کوئی قدرتی ذریعہ نہیں، لیکن اس کے مزید فوائد بھی ہیں لیکن کیا آپ ان سے واقف ہیں؟

    زیرنظر مضمون میں صبح کی دھوپ اور اس کے زبردست فوائد اور اسے حاصل کرنے کے طریقوں سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے، جس پر عمل کرکے آپ صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔

    ہر شخص اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ وٹامن ڈی ہمارے جسم کے لیے ضروری ہے اور اس وٹامن کے حصول کا بہترین ذریعہ سورج ہے اگر صبح سویرے کی پہلی دھوپ میں ٹہلا جائے تو یہ سب سے بہترین ذریعہ ہے، لیکن آج کی تیز رفتار زندگی میں لوگوں کو صبح کی دھوپ میں ٹہلنے کے لیے زیادہ وقت نہیں ملتا اور یہ بات ہمارے جسم پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔

    اس حوالے سے بھارتی ڈاکٹر دیویا گپتا کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی ہڈیوں کی صحت کو برقرار رکھتا ہے، وزن کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے، قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے، اعصابی نظام کے لیے بھی کافی مفید ہے اور دماغی الجھن سے نجات دلاتا ہے۔

    جاپان کی اوساکا میٹروپولیٹن یونیورسٹی کے محققین کے مطابق اس طریقہ کار کے تحت سورج کی 20 منٹ کی روشنی لینا بہتر ہے، صبح کی دھوپ لینے سے آپ خود کو الرٹ اور تازہ دم محسوس کریں گے۔

    اکثر لوگوں کو نیند پوری کرکے صبح جاگنے کے باوجود بے چینی، تھکاوٹ اور غنودگی کی کیفیت محسوس ہوتی ہے؟ ایسے میں اگر سورج کی شعاعوں کا سامنا کیا جائے تو اس سے آپ کا موڈ بھی ٹھیک ہوگا اور آپ اپنے اندر توانائی بھی محسوس کریں گے۔

    وٹامن ڈی سے ہمارے جسم کو پہنچنے والے بہت سے فوائد میں سے ایک ہماری ہڈیوں کو مضبوط بنانا بھی شامل ہے، چونکہ وٹامن ڈی ہماری آنتوں کے خلیوں میں جمع ہوتا ہے، لہٰذا ہمیں اپنے کیلشیم کی مقدار کو بہتر طریقے سے جذب کرنے میں مدد دیتا ہے، جس کے نتیجے میں ہڈیاں صحت مند اور مضبوط ہوتی ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق سورج سے حاصل ہونے والا وٹامن ڈی جسم میں کیلشیم اور فاسفیٹ کے ہاضمے کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے جو کہ ہڈیوں، دانتوں اور پٹھوں کو مضبوط اور صحت مند بنانے میں مزید مدد کرتا ہے۔

     

  • چائے پینے کے شوقین افراد کس وقت یہ مشروب پیئں؟ ڈاکٹر نے بتادیا

    چائے پینے کے شوقین افراد کس وقت یہ مشروب پیئں؟ ڈاکٹر نے بتادیا

    اکثر لوگ کھانے کے بعد چائے پینے کی عادت میں مبتلا ہیں مگر کس وقت چائے پینا انسانی صحت کےلیے بہتر رہتا ہے ڈاکٹرز نے بتادیا۔

    پاکستان ایک ایسا ملک میں جہاں چائے کافی زیادہ استعمال کی جاتی ہے، ناشتے کے بعد تو لازمی اکثر خواتین و حضرات چائے پیتے ہیں بلکہ شاید چائے کے بنا ان کا ناشتہ ادھورا ہوتا ہے، تاہم ماہرین کہتے ہیں کہ چائے اچھی چیز ہے جب یہ شوگر فری ہو اور اسے خالی پیٹ نہ پیا جائے۔

    ڈاکٹر مدیحہ حسنین نے اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چائے اچھی چیز ہے اور اسے پینا چاہیے اس میں فلیمونائیڈز ہوتے ہیں لیکن کھانے کے ساتھ یا کھانے کے فوراً بعد چائے پینا درست نہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ جسم میں جو کھانا جاتا ہے، اس کھانے میں جو غذائیت اور نیوٹرینٹہ ہوتے ہیں چائے انھیں جسم میں جذب نہیں ہونے دیتی۔

    ڈاکٹر مدیحہ نے کہا کہ چائے جتنی زیادہ پکی ہوتی ہے وہ اتنی بھاری ہوتی ہے، آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہ ناشتہ کرنے کے بعد اگر ہلکی بھوک بھی ہو تو وہ چائے پینے کے بعد ختم ہوجاتی ہے۔

    چائے پینے کا صحیح وقت بتاتے ہوئے ڈاکٹر مدیحہ نے کہا کہ کھانے کے بعد 20 سے 50 منٹ تک رک کر چائے پیئں اور خالی پیٹ چائے نہ پیئں کیوں کہ خالی پیٹ یا بیڈ ٹی پینا ایسا ہے کہ جیسے آپ اپنے پیٹ کو جلارہے ہیں کیوں کہ چائے میں ایسڈز ہوتے ہیں۔

  • بالوں سے خشکی کیوں نہیں جاتی؟ اصل وجہ سامنے آگئی

    بالوں سے خشکی کیوں نہیں جاتی؟ اصل وجہ سامنے آگئی

    گرمی کے موسم میں پسینے کے باعث سر میں خشکی یعنی ڈینڈرف ہوجانا عام سی بات ہے لیکن یہ صورتحال اس وقت تشویشناک ہوجاتی ہے جب یہ پریشانی مستقل طور پر ہوجائے۔

    سر میں مسلسل کھجلی ہونا، سفید پپڑی گرنا اور جلد کا خشک ہوجانا اس کی اہم علامات ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ صرف موسم یا گندگی ہی نہیں جسم میں زنک کی کمی بھی ڈینڈرف کی بڑی وجہ بن سکتی ہے۔

    جی ہاں ! اس حوالے سے ایک سینئر ڈرمیٹالوجسٹ ڈاکٹر نیہا سود کا کہنا ہے کہ ڈینڈرف صرف کھوپڑی پر فنگل انفیکشن کا نتیجہ نہیں ہے، یہ ہمارے جسم میں غذائی اجزاء کی کمی اور دیگر وجوہات کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سر میں خشکی ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ جیسے کہ جسم میں وٹامن بی (خاص طور پر بی2، بی6 اور بی12) اور اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کی کمی جلد اور کھوپڑی کی صحت کو متاثر کرتی ہے۔

    یہ عناصر کھوپڑی کو ہائیڈریٹڈ اور صحت مند رکھنے میں مدد دیتے ہیں لیکن ان کی کمی کی وجہ سے سر کی جلد خشک اور پھٹی ہوئی ہو جاتی ہے جس سے خشکی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    ماہر صحت نے بتایا کہ زنک ایک ضروری معدنیات ہے جو ہماری جلد، بالوں اور ناخنوں کی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ جسم میں خلیوں کی مرمت، سوزش کو کنٹرول کرنے اور کھوپڑی کے تیل کی پیداوار کو متوازن کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    جب جسم میں زنک کی مقدار کم ہو جاتی ہے تو سر کی جلد کمزور پڑنے لگتی ہے جس کی وجہ سے مردہ خلیے زیادہ مقدار میں گرنے لگتے ہیں اور مردہ جلد خشکی کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔

    ان کاکہنا ہے کہ اگر خشکی بار بار ہو رہی ہے توخوراک میں تبدیلی کرکے زنک کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔ کدو کے بیج، دودھ اور دودھ کی مصنوعات زنک حاصل کرنے کے اچھے ذرائع ہیں۔

    اس کے علاوہ خشکی کی تکلیف اور پریشانی سے نجات کے لیے چند سادہ مگر دلچسپ ٹوٹکے بہت مددگار ثابت ہوسکتے ہیں جن کا ذکر مندرجہ ذیل سطور میں کیا جارہا ہے۔

    اسپرین

    اسپرین ایسے اجزاء(سیلی کائی لیک ایسڈ) سے بھرپور دوا ہے،اسپرین کی 2 گولیوں کو پیس کر سفوف کی شکل دیں اور سر پر لگانے کے لیے جتنا شیمپو لیتے ہیں اس میں شامل کرلیں، اس مکسچر کو اپنے بالوں پر ایک سے دو منٹ تک لگا رہنے دیں اور پھر اچھی طرح دھولیں، اس کے بعد پھر سادہ شیمپو سے سر کو دھوئیں آپ اس کا اثر دیکھ حیران رہ جائیں گے۔

    کھانے کا سوڈا

    اپنے بالوں کو گیلا کریں اور پھر اس میں مٹھی بھر کر کھانے کا سوڈا زور سے رگڑیں، شیمپو کو چھوڑ کر بالوں کو دھولیں۔ یہ سوڈا خشکی کا باعث بننے والے عناصر کو متحرک ہونے سے روکتا ہے۔

    سیب کا سرکہ

    بالوں کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ سیب کے عراق کا سرکہ سر کی خشکی کا بہترین حل ہے۔ ایک چوتھائی کپ سرکے کو چوتھائی کپ پانی سے بھری اسپرے بوتل میں شامل کریں اور اپنے سر پر چھڑکاﺅں کریں۔ اپنے سر پر تولیہ لپیٹ لیں اور پندرہ منٹ سے ایک گھنٹے تک آرام سے بیٹھ جائیں جس کے بعد سر کو معمول کے مطابق دھولیں۔

    ناریل کا تیل

    ناریل کا تیل خشکی کا آزمودہ اور مؤثر علاج ثابت ہوتا ہے جبکہ اس کی مہک بھی مزاج پر ناگوار بھی گزرتی ہے۔ نہانے سے پہلے تین سے پانچ چائے کے چمچ ناریل کے تیل سے سر کی مالش کریں اور ایک گھنٹے تک لگا رہنے دیں پھر شیمپو سے دھولیں۔

    لیموں

    خشکی سے نجات پانے کے لیے دو چائے کے چمچ لیموں کے عرق یا جوس کی مالش اپنے سر پر کریں اور پانی سے دھولیں۔ اس کے بعد ایک چائے کا چمچ لیموں کا جوس ایک کپ پانی میں ملائیں اور اپنے سر کو اس سے بھگولیں۔ اس طریقہ کار کو روزانہ اس وقت استعمال کریں جب تک خشکی کا خاتمہ نہ ہوجائے۔

    نمک

    شیمپو سے پہلے عام نمک کو سر پر رگڑنا یا مالش خشکی کا خاتمہ کرنے میں زبردست کردار ادا کرسکتا ہے۔ نمک اپنے سر پر چھڑکیں اور پھر اسے بالوں میں پھیلالیں جس کے بعد کچھ دیر مالش کریں۔ کچھ دیر بعد سر کو شیمپو سے دھو کر حیرت انگیز اثر محسوس کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • نمک سے صرف بلڈ پریشر ہی نہیں بڑھتا بلکہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔! خوفناک انکشاف

    نمک سے صرف بلڈ پریشر ہی نہیں بڑھتا بلکہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔! خوفناک انکشاف

    نمک کے زیادہ استعمال سے بلڈ پریشر تو بڑھتا ہی ہے لیکن ساتھ ہی ایک اور بیماری کی علامات بھی ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔

    نمک ہمارے پکوانوں کی بنیادی ضروت ہے اس کے بغیر سالن کا ذائقہ بے معنی اور نامکمل ہوتا ہے لیکن کھانوں میں اس کا استعمال متوازن طریقے سے نہ کیا جائے تو یہ صحت کیلیے نقصان کا باعث بھی بن جاتا ہے۔

    جی ہاں !! یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے کہ غذا میں نمک کی زیادہ مقدار صرف ہائی بلڈپشر مین ہی مبتلا نہیں کرتی بلکہ ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    جرنل آف امیونولوجی میں شائع تحقیق میں چوہوں پر نمک سے بھرپور غذاؤں کے استعمال اور ڈپریشن جیسی علامات کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کی 5 فیصد بالغ آبادی کو ڈپریشن کا سامنا ہے اور بظاہر اس عام دماغی عارضے سے متاثر ہونے کی واضح وجوہات بھی معلوم نہیں۔

    اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جب چوہوں کو زیادہ نمک والی غذاؤں کا استعمال کرایا گیا تو ان میں ڈپریشن جیسی علامات سامنے آئیں اور ایسا آئی ایل 17 اے نامی cytokine کی سطح بڑھنے سے ہوا۔

    تحقیق کے دوران ان چوہوں کو 5 سے 8 ہفتوں تک زیادہ نمک والی یا عام غذاؤں کا استعمال کرایا گیا اور چوہوں کے رویوں کا مشاہدہ کیا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ زیادہ نمک والی غذاؤں کا استعمال کرنے والے چوہوں میں ڈپریشن جیسی علامات نمودار ہوگئیں۔

    انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ ان چوہوں میں آئی ایل 17 اے کی سطح بھی بڑھ گئی اور اس cytokine کو ڈپریشن کی علامات سے منسلک کیا جاتا ہے۔

    تحقیق میں انکشاف ہوا کہ مخصوص خلیات آئی ایل 17 اے کو زیادہ بنا رہے تھے اور ایسا نمک کے زیادہ استعمال سے ہوا۔

    محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ زیادہ نمک کا استعمال چوہوں کو ڈپریشن کا شکار بنا دیتا ہے اور ایسا انسانوں میں بھی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    محققین کی جانب سے مستقبل میں اس حوالے سے لوگوں پر تحقیق کی جائے گی اور دیکھا جائے گا کہ زیادہ نمک کے استعمال سے کیا واقعی ہمارے جسم کے اندر ایسا ہوتا ہے یا نہیں۔

    مگر ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ نمک کا کم از کم استعمال کرنا بہتر ہی ہوتا ہے، نمک کے کم استعمال سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔

  • چھینکنے کے ساتھ اس بات کا لازمی خیال رکھیں، ورنہ !!

    چھینکنے کے ساتھ اس بات کا لازمی خیال رکھیں، ورنہ !!

    چھینکنا طبی لحاظ سے ایک فائدے کی بات ہے لیکن چھینکنے کے ساتھ ساتھ ایک نفسیاتی علامت بھی ہے جو ہماری چھپی شخصیت کی عکاسی کرتی ہے۔

    چھینکنے سے پہلے اس بات لازمی خیال رکھیں کہ آپ کا یہ انداز آپ کی شخصیت کا تعین کرسکتا ہے کیونکہ چھینکتے ہوئے لاکھ کوشش کے باوجود آپ خود پر قابو نہیں پاسکتے۔

    اس حوالے سے امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق زور دار اور بلند آواز سے چھینکنے والے لوگ ملنسار اور دوستانہ رویہ رکھنے والے ہوتے ہیں۔

    sneezing

    تحقیق کے مطابق چھینکنے کے مختلف انداز آپ کی شخصیت کے چھپے راز ظاہر کرتے ہیں۔ تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ صاف گو اور دوستانہ رویہ رکھنے والے لوگ کھل کر بلند آواز میں چھینکتے ہیں جبکہ شرمیلے افراد سانسوں کے ساتھ اسے روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ انسانی چھینک بھی قہقہوں اور ہنسی کی طرح ہوتی ہے، کچھ لوگ زوردار آواز میں ہنسنے اور قہقہے لگانے کے عادی ہوتے ہیں تو کچھ دبی دبی ہنسی یا مسکراہٹ پر ہی اکتفا کر لیتے ہیں۔

    لہٰذا چھینکیے اور کھل کر چھینکیے تاکہ لوگ آپ کی شخصیت سے متاثر ہوں اور آپ کے حلقہ احباب میں مزید وسعت پیدا ہو۔

     

  • کتنے فیصد پاکستانی گنج پن میں مبتلا، مرد اور خواتین میں کون زیادہ شکار؟

    کتنے فیصد پاکستانی گنج پن میں مبتلا، مرد اور خواتین میں کون زیادہ شکار؟

    ہر شخص گنجا ہونے سے ڈرتا ہے لیکن طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں ادھیڑ عمر کے 70 فیصد پاکستانی گنج پن کا شکار ہیں۔

    بال انسانی خوبصورتی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اسی لیے ہر شخص گنجا ہونے سے ڈرتا ہے اور اس سے بچنے کے لیے ٹوٹکوں سے لےکر مہنگے علاج اور ہیئر ٹرانسپلانٹ تک کراتا ہے۔

    اسلام آباد میں ایک سیمینار ہوا ہےجسمیں طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ادھیڑ عمر تک کے لگ بھگ 70 فیصد پاکستانی گنجے پن کا شکار ہیں۔بال گرنے کے کیسز مردوں اور عورتوں دونوں میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

    ہیئر ٹرانسپلانٹ سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر رانا عرفان نے کہا کہ بالوں کا گرنا زندگی کے مختلف مراحل میں لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ پاکستان میں، 20 فیصد افراد کے 20 کی دہائی میں، 40 فیصد اپنی عمر کی 40 کی دہائی میں، نصف 50 کی دہائی میں، اور 70 فیصد 60 کی دہائی میں بال جھڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ بالوں کا گرنا صرف مردوں تک محدود نہیں ہے۔ خواتین گنجے پن کے کیسز تیزی سے رپورٹ کر رہی ہیں، یہ رجحان جینیات، بیماریوں اور تناؤ سمیت مختلف عوامل سے منسوب ہے۔

    ہیئر ٹرانسپلانٹ کے ماہر ڈاکٹر جواد جہانگیر نے کہا کہ جینیاتی رجحان خواہ ماں کی طرف سے ہو یا باپ کی طرف سے، ایک بڑی وجہ بنی ہوئی ہے۔ "تاہم، ٹائیفائیڈ، ذہنی تناؤ اور دیگر طبی حالات جیسی بیماریاں بھی بالوں کے گرنے کا باعث بنتی ہیں۔ مناسب احتیاط کے ساتھ، اس سے بچا جا سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس وقت تقریباً 30 ملین پاکستانی بالوں کے گرنے کا شکار ہیں۔ تاہم، ملک بھر میں صرف 150 کے قریب ہیئر ٹرانسپلانٹ سرجن دستیاب ہیں، جبکہ پاکستانیوں کو تقریباً 5 ہزار ٹرانسپلانٹ سرجنز کی ضرورت ہے۔

    اس سیمینار میں ہیئر ٹرانسپلانٹ سوسائٹی آف پاکستان نے ملک بھر میں بالوں کی پیوند کاری کے طریقہ کار کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے ایک ہزار سرجنوں کو تربیت دینے کے منصوبوں کا اعلان کیا۔

  • 20سال کے پاکستانی نوجوان امراض قلب کا شکار، وجہ کیا ہے؟

    20سال کے پاکستانی نوجوان امراض قلب کا شکار، وجہ کیا ہے؟

    چند دہائیوں قبل عام طور پر لوگوں کی بڑی تعداد یہ سمجھتی تھی کہ امراض قلب کے شکار صرف بزرگ افراد یا مرغن غذائیں کھانے والے امیر لوگ ہی ہوتے ہیں۔

    لیکن حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دورِ جدید میں جو لوگ تیزی سے امراض قلب کا شکار ہورہے ہیں ان میں بڑی تعداد نوجوانوں کی بھی ہے، جس کی مختلف وجوہات ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر فواد فاروق نے اس کی وجوہات اور بچاؤ کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں دل کی بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ ہمارا بے ربط اور بے ہنگم طرز زندگی (لائف اسٹائل) ہے، کیونکہ اس میں سونے جاگنے سے لے کر کھانے پینے، تمباکو نوشی سے پرہیز اور ورزش سمیت کسی قسم کا خیال نہیں رکھا جارہا۔

    ڈاکٹر فواد فاروق نے بتایا کہ موجودہ دور میں نوجوان نسل میں جسمانی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں، ایسا نہیں ہے کہ دل کے امراض اچانک کسی بے احتیاطی سے ہوجائیں یہ وقت کے ساتھ ساتھ اپنی جڑیں پکڑتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ وہ والدین جو بچوں کے لائف اسٹائل اور کھانے پینے پر نظر نہیں رکھتے وہ بھی اس بات کہ ذمہ دار ہیں کیونکہ بچوں کے اسکول لنچ باکس میں بازار کی تیار اشیاء پیک کرکے دے دی جاتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بڑھتے ہوئے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ طرز زندگی میں تبدیلیاں لانی ہوں گی۔

    انہوں نے کہا کہ غیر صحت بخش طرز زندگی، خوراک، تمباکو نوشی اور تناؤ کی بڑھتی ہوئی سطح نوجوان بالغوں میں دل کے مسائل میں اضافے کے لیے اہم عوامل ہیں جن کی روک تھام کیا جانا ضروری ہے۔

    اس کے علاوہ چکنائی والی غذاؤں کا استعمال، ذیابیطس پر کنٹرول، کولیسٹرول میں اضافہ، ہائی بلڈ پریشر اور زیادہ وزن یا موٹاپے سے بچاؤ کی ہرممکن کوشش کرنا ہوگی۔

  • عوام ہوشیار !   یہ انجکشن ہرگز نہ خریدیں!

    عوام ہوشیار ! یہ انجکشن ہرگز نہ خریدیں!

    اسلام آباد : ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے امراض خون کے علاج کے لیے استعمال ہونے والے انجکشن کیلئے الرٹ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے جعلی امپورٹڈ دوا کی فروخت پر ایکشن لیتے ہوئے امراض خون کے جعلی انجکشن کی سیل و استعمال پر پابندی لگا دی۔

    ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے روہپیلک انجکشن کا ریپڈ الرٹ جاری کر دیا، جس میں کہا ہے کہ روہپیلک ہیومن اینٹی ڈی ایمیونوگلوبولن کی دوا ہے، انجکشن سوئس کمپنی سی ایس ایل بیہرنگ کا تیارکردہ ہے۔

    ڈرگ کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے جعلی روہپیلک انجکشن کی اطلاع دی ہے، ملک بھر کی میڈیسن مارکیٹ میں جعلی انجکشن دستیاب ہے،انجکشن کا بیچ 100669751 P جعلی ہے۔

    ڈریپ کا کہنا تھا کہ انجکشن سیمپل کے لیبل پر جعلی تفصیلات درج ہیں، جعلی انجکشن لیبل پر سی ایس ایل سوئٹزرلینڈ کا پتہ درج ہے،سٹیریلیٹی ٹیسٹ میں روہپیلک انجکشن غیر معیاری قرار پایا ہے۔

    اینٹی ڈی ایمیونوگلوبولن کمرشل بائیولوجیکل اینٹی باڈی ہے،اینٹی ڈی ایمیونوگلوبولن انسانی خون کے پلازمہ سے لیا جاتا ہے، اینٹی ڈی ایمیونوگلوبولن مریض کے سرخ خلیات ٹارگٹ کرتا ہے۔

    روہپیلک ایمیون تھرمو سائیٹوفینک پرپرا نامی مرض کی دوا ہے، جعلی انجکشن کا استعمال انتہائی مضر صحت ہو سکتا ہے،جعلی ادویات کا معیار اور افادیت غیر واضح ہوتی ہے

    جعلی دوائیں اور پاکستان

    ڈریپ نے نیشنل ریگولیٹری فیلڈ فورس کو مارکیٹ سرویلنس بڑھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ریگولیٹری فورس مارکیٹ سے روہپیلک انجکشن کا جعلی بیچ ضبط کرے اور فارمیسیز روہپیلک انجکشن کے جعلی بیچ کی سیل فوری ترک کریں ساتھ ہی ڈاکٹرز اور مریض روہپیلک انجکشن کا متاثرہ بیچ استعمال نہ کریں۔

  • ویڈیو: وہ صرف پولیو قطرے ہی نہیں پلاتیں، شاعری کے ساتھ بھی جنگ لڑ رہی ہیں!

    ویڈیو: وہ صرف پولیو قطرے ہی نہیں پلاتیں، شاعری کے ساتھ بھی جنگ لڑ رہی ہیں!

    ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے مشکل ترین جنگ بلوچستان میں لڑی جا رہی ہے، جس میں 7 ہزار سے زائد خواتین پولیو ورکرز فرنٹ لائن پر ہیں۔ ان میں سے ایک نرگس ندیم بھی ہیں، جنھوں نے بچوں کو معذور ہونے سے بچانے کو اپنا مقصد بنا لیا ہے۔

    صرف پولیو قطرے ہی نہیں، وہ شاعری کے ساتھ بھی لڑ رہی ہیں


    پولیو ورکر نرگس ندیم بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے علاوہ اپنی شاعری سے بھی اس موذی مرض کے خلاف برسرپیکار ہیں۔

    ’’کیا ہوا جو آج مشکل وقت ہے آیا ہوا

    یہ بھی ہمت اپنی سے ٹل جائے گا، دیکھیں گے ہم

    انشاء اللہ ایسا دن بھی آئے گا دیکھیں گے ہم

    پولیو کا خاتمہ ہو جائے گا دیکھیں گے ہم

    ایک بھی معذور بچہ اب نظر نہ آئے گا

    پاؤں پر اپنے کھڑا ہو جائے گا، دیکھیں گے ہم‘‘

    پولیو ورکر سکینہ بی بی شہید کے لیے ایک نظم

    بلوچستان میں اب تک پولیو ٹیموں پر حملوں میں 10 پولیو ورکرز شہید ہو چکے ہیں، ایسے حالات میں کام کرنے والی پولیو ورکرز کے لیے نرگس ندیم کی شاعری حوصلہ افزا ہے۔ چند سال قبل پولیو ورکر سکینہ بی بی شہید ہوئیں تو انھوں نے ان کی یاد میں نظم لکھی، اور انھیں خراج تحسین پیش کیا۔ نرگس ندیم کی اس نظم کو ملکی سطح پر بھی پذیرائی ملی، سکینہ بی بی کی آواز کے عنوان سے وہ لکھتی ہیں:

    ’’میں سڑکوں میں یا گلیوں میں

    تمھاری ایک دوا اور بھوک

    کپڑوں اور بستوں کے لیے

    گھر گھر میں جاتی تھی

    سمجھ کر اک عبادت

    بچوں کو قطرے پلاتی تھی‘‘

    جب پولیو ورکر فیلڈ میں ہو تو گھر والے دعائیں کرتے ہیں!


    نرگس ندیم خود کوئٹہ میں مغل آباد مشرقی بائی پاس میں کام کرتی ہیں، جو نواحی اور حساس علاقہ ہے، مگر وہ بے خوف صبح اپنا گھر چھوڑ کر فیلڈ میں پہنچتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کام کر کے اب ہم بہادر ہو گئے ہیں، کیوں کہ ایک مقصد کے تحت انسداد پولیو مہم کا حصہ ہیں اور یہ کام کر رہے ہیں۔ اگرچہ ہمیں ڈر نہیں لگتا لیکن ہمارے گھر والے پریشان رہتے ہیں۔ نرگس ندیم کہتی ہیں کہ جب تک وہ گھر نہ لوٹیں بچے اور شوہر انتظار کر رہے ہوتے ہیں اور دعائیں کر رہے ہوتے ہیں کہ سب ٹیمیں خیریت سے گھر پہنچ جائیں۔

    ایک گھر میں داخل ہونے کے بعد نرگس کے ساتھ کیا ہوا؟


    نرگس ندیم مہم کے دوران روزانہ 50 سے 70 گھروں تک جاتی ہیں، کھڑی دھوپ میں پیدل آگے بڑھتے ہوئے مشرقی پہاڑ کوہ مردار کے دامن تک پہنچتی ہیں، تھک کر دم لیتی ہیں، مگر قدم نہیں ڈگمگاتے۔ پولیو کا خاتمہ ان کا مقصد مگر ہر گھر میں الگ رویہ ملتا ہے۔ کچھ ایسی ان ہونیاں بھی ہوتی ہیں، جو وہ بھول نہیں سکتیں۔

    نرگس ندیم کے مطابق ایک گھر میں جب وہ گئیں اور بتایا کہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے آئی ہوں، تو گھر والوں نے گالیاں دینا شروع کر دیں۔ اس حد تک وہ غصے میں آئے کہ ایک مرد مارنے کے لیے لپکا۔ نرگس ندیم کہتی ہیں وہ دروازے کی طرف بھاگی باہر نکل کے خود کو بچایا۔

    مشکل ترین جنگ!


    بلوچستان میں 11 ہزار پولیو ورکرز محدود اجرت میں پولیو کے خلاف مشکل ترین جنگ لڑ رہے ہیں۔ حملوں کے خطرات، سخت موسمی حالات، دشوار گزار راستے عبور کر کے یہ ورکرز ایک ایک گھر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، تاکہ سب بچوں کو پولیو سے محفوظ بنا سکیں۔ تمام تر نامساعد حالات کے باوجود یہ پولیو ورکرز پر عزم ہیں کہ ان کی کوششیں رنگ لائیں گی، اور ملک سے پولیو کا خاتمہ ہو جائے گا، اس لیے والدین سے اپیل ہے کہ ان کے ساتھ ہمیشہ تعاون کریں۔


    گاڑیوں کا فٹنس سرٹیفیکیٹ کیسے حاصل ہوگا اب؟ ویڈیو دیکھیں


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں