Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • دنیا میں ہر 4 میں سے ایک فرد گندا پانی پینے پر مجبور ہے، ڈبلیو ایچ او کا انکشاف

    دنیا میں ہر 4 میں سے ایک فرد گندا پانی پینے پر مجبور ہے، ڈبلیو ایچ او کا انکشاف

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور یونیسیف نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا کے تقریباً 210 کروڑ لوگ گندا پانی پینے پر مجبور ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) اور یونیسیف نے منگل کو ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا کہ پوری دنیا میں دو ارب سے زائد (210 کروڑ) لوگوں کو پینے کا صاف پانی نہیں مل رہا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پوری دنیا میں ہر 4 میں سے ایک فرد کو محفوظ طریقے سے پینے کا پانی دستیاب نہیں تھا، جب کہ 10 کروڑ سے بھی زائد لوگ ندیوں، تالابوں اور نہروں سے پینے کا پانی حاصل کر رہے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پانی، صفائی اور صحت کی خدمات میں پس ماندگی کے باعث اربوں لوگ بیمار ہو رہے ہیں، اس لیے پوری دنیا میں اس مسئلہ پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے، لیکن 2030 تک اس کی امید کم ہے۔

    اسرائیلی محاصرہ، غزہ میں نایاب مرض ‘گیلین بیری سنڈروم’ کے کیسز میں اضافہ

    اس رپورٹ میں 5 اقسام کے ڈرنکنگ واٹر (پینے کے پانی) کو لے کر بات کی گئی ہے، پہلا ایسا پانی جو آپ کے گھر تک پہنچے اور اس میں گندگی اور کیمیکلز موجود نہ ہوں۔ دوسرا بنیادی (صاف پانی، جو 30 منٹ سے کم وقت میں مل جائے)، تیسرا محدود (صاف، لیکن اسے ملنے میں زیادہ وقت لگتا ہے)، چوتھا گندا (مثال کے لیے گندے کنوئیں یا جھرنے سے) اور پانچواں سطح کا پانی۔

    رپورٹ کے مطابق 2015 سے اب تک 96 کروڑ 10 لاکھ لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم ہو چکا ہے، لوگوں تک اس کی رسائی 68 فی صد سے بڑھ کر 74 فی صد تک ہو چکی ہے، گزشتہ سال 210 کروڑ لوگوں کے لیے صاف پینے کا پانی دستیاب نہیں تھا، ان میں سے 10.6 کروڑ لوگ سطح کا پانی استعمال کر رہے تھے، یہ گزشتہ دہائی کے مقابلے میں 6.1 کروڑ کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

    اگرچہ دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے کچھ بہتری دیکھنے میں آئی ہے، لیکن وہ اب بھی پیچھے ہیں۔ 2015 سے 2024 کے دوران محفوظ طریقے سے فراہم کیے جانے والے پینے کے پانی کی سہولت کا تناسب 50 فی صد سے بڑھ کر 60 فی صد ہو گیا، جب کہ بنیادی صفائی ستھرائی کی سہولت 52 فی صد سے بڑھ کر 71 فی صد تک پہنچ گئی۔ اس کے برعکس، شہری علاقوں میں پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی سہولیات میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔

    70 ممالک سے حاصل کردہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے 15 سے 19 سال کی عمر کی نو عمر لڑکیاں، حیض کے دنوں میں بالغ خواتین کے مقابلے میں تعلیم، ملازمت اور سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے امکانات کم رکھتی ہیں۔ زیادہ تر ممالک میں، جہاں اس حوالے سے معلومات دستیاب ہیں، خواتین اور لڑکیاں ہی عام طور پر پانی لانے کی ذمہ دار ہوتی ہیں، اور ذیلی صحارا افریقہ، وسطی اور جنوبی ایشیا میں بہت سی خواتین روزانہ 30 منٹ سے زیادہ وقت پانی لانے میں صرف کرتی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب ہم پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کی مدت کے آخری پانچ سالوں کی طرف بڑھ رہے ہیں، تو کھلے میں رفع حاجت کے خاتمے اور تمام افراد کے لیے بنیادی پانی، صفائی اور حفظانِ صحت کی خدمات کی فراہمی کے 2030 کے اہداف حاصل کرنے کے لیے رفتار میں تیزی لانا ضروری ہوگا۔

    عالمی ادارہ صحت کے ماحولیاتی سربراہ روڈیگر کریچ کا کہنا ہے کہ پانی اور صفائی بنیادی انسانی حقوق ہیں، مراعات نہیں۔

  • پالتو جانوروں کو بوسہ دینا کتنا خطرناک ہے؟ ماہرین نے خبردار کردیا

    پالتو جانوروں کو بوسہ دینا کتنا خطرناک ہے؟ ماہرین نے خبردار کردیا

    پالتو جانوروں سے پیار کرنا ان کی دیکھ بھال اور ان کے ساتھ شفقت سے پیش آنا ایک فطری عمل ہے لیکن انہیں چومنا یا اپنے منہ کو ان کے قریب لے جانا کسی خطرے سے کم نہیں۔

    یہ جانور ہمیں بے لوث محبت، وفاداری کا سبق ضرور دیتے ہیں اور ان سے لگاؤ رکھنے والے افراد زیادہ انسان دوست اور دوسروں کی مدد کرنے والے ہوتے ہیں، لیکن ضرورت سے زیادہ قربت موت کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

    امریکا میں ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ پالتو جانور، خاص طور پر کتے اور بلیوں کو چومنے یا ان کے منہ کو چومنے جیسی قربت صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

    کتے کو پیار

    رپورٹ کے مطابق کچھ افراد اپنے پالتو جانوروں سے اتنی محبت کرتے ہیں کہ انہیں بوسہ دینا معمول بن چکا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عادت مختلف جراثیم اور بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے۔

    سی این این کی رپورٹ میں ناتھن روسو اسمتھ نے ماہرین کی رائے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پالتو جانوروں کے منہ میں ایسے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جو انسانوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

    پالتو جانوروں ان کا کہنا ہے کہ خاص طور پر اگر کسی انسان کے منہ میں زخم ہو یا مدافعتی نظام کمزور ہو تو انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین نے جانور پالنے والے افراد کو مشورہ دیا ہے کہ پالتو جانوروں کے ساتھ وقت ضرور گزاریں، انہیں گود میں لیں، لیکن منہ سے چومنے سے گریز کریں۔

  • بچوں کو بینائی کی کمزوری سے بچانے کا آسان طریقہ

    بچوں کو بینائی کی کمزوری سے بچانے کا آسان طریقہ

    چین کی ایک یونیورسٹی کی تحقیق میں قریب کی نظر خراب ہونے سے روکنے کے لیے ایک اہم غذائی جز کی نشان دہی کی گئی ہے۔

    چینی یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے ماہر چشم اور ریسرچر ڈاکٹر جیسن یم نے ایک مقالے میں کہا ہے کہ تحقیق کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اومیگا 3 فیٹی ایسڈز قریب کی نظر خراب ہونے کے خلاف ایک ممکنہ تحفظ فراہم کرنے والی غذا ثابت ہو سکتی ہے۔

    چینی محقق کا کہنا ہے کہ جس طرح اومیگا 3 فیٹی ایسڈز بینائی کی کمزوری سے بچا سکتا ہے، اسی طرح مکھن، پام آئل اور سرخ گوشت میں موجود سچورٹیڈ فیٹس بینائی کی کمزوری کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔

    کلاؤڈ برسٹ کے بعد بونیر میں متعدد افراد نفسیاتی مسائل کا شکار ہو گئے

    اومیگا 3 فیٹی ایسڈز ایسی صحت مند چکنائیاں ہیں جو امراض قلب، ڈیمنشیا اور کئی دائمی امراض کے خطرے میں کمی لانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں، لیکن حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں اس کا اور اہم فائدہ سامنے آیا ہے۔

    اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کے طبی فوائد کی ایک طویل فہرست ہے تاہم نئی تحقیق کے مطابق اب یہ بچوں میں قریب کی نظر کی کمزوری سے بھی بچا سکتا ہے جسے مایوپیا کہا جاتا ہے۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ اومیگا تھری آنکھوں میں خون کے بہاؤ کو بہتر بنا کر آنکھوں کی صحت مند نشوونما میں مدد دیتا ہے جس سے قریب کی نظر بہتر رہتی ہے۔

    چینی ریسرچ میں 1,000 سے زائد ایسے بچوں کو شامل کیا گیا، جن کی عمریں 6 سے 8 سال کے درمیان تھیں، ان تمام بچوں کی غذائی عادات کا سوال ناموں کے ذریعے جائزہ لیا گیا، اور تحقیق سے پہلے کیے جانے والے آنکھوں کے معائنہ کا موازنہ نتائج سے کیا گیا۔

    نتائج میں پایا گیا کہ وہ بچے جن کی غذا میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی مقدار کم تھی ان میں 28 فی صد نظر کی کمزوری پائی گئی بہ نسبت ان بچوں کے جو اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی بہتر مقدار لے رہے تھے، تاہم کسی اور غذائی اجزا کا قریب کی نظر کی کمزوری (مایوپیا) سے تعلق سامنے نہیں آیا۔

  • ملیریا اور پیٹ کے دیگر امراض میں خطرناک حد تک اضافہ

    ملیریا اور پیٹ کے دیگر امراض میں خطرناک حد تک اضافہ

    کراچی : اندرون سندھ کے بیشتر علاقوں میں گیسٹرو، ملیریا اور پیٹ کے دیگر امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق بدین کے علاقے تلہار میں ملیریا اور پیٹ کی بیماریاں بہت تیزی سے پھیلنے لگیں، اسپتال مریضوں سے بھر گئے۔

    اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ملیریا کے 355 ٹیسٹ کیے گئے تھے جن میں سے 62 میں ملیریا کی تشخیص ہوئی۔

    اس کے علاوہ تلہار میں گزشتہ ہفتے کے دوران گیسٹرو کے 116 مریض رپورٹ ہوئے جنہیں فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی۔

    تعلقہ اسپتال کے ایم ایس نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ صفائی کی انتہائی ناقص صورتحال کے باعث اور گندے پانی کے استعمال سے یہ بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

    انہوں نے شہریوں کو ہدایات دیں کہ پینے کا پانی ابال کر استعمال کریں اور ساتھ ہی گھروں میں مچھروں سے بچاؤ کیلیے بھی اقدامات کیے جائیں۔

    واضح رہے کہ ملیریا ایک مچھروں سے پھیلنے والی بیماری ہے جو انسانوں میں پلازموڈیم نامی جراثیم کی وجہ سے ہوتی ہے۔

    یہ بیماری "مادہ انفوفیلس” نامی مچھر کے ذریعے پھیلتی ہے جب وہ کسی انفیکٹڈ شخص کو کاٹتا ہے اور پھر کسی صحت مند شخص کو کاٹتا ہے، اس طرح بیماری منتقل کرتا ہے۔

    ملیریا سے بچنے کے لیے مچھروں کے کاٹنے سے بچاؤ ضروری ہے، جس کے لیے مچھر مار اسپرے استعمال کرنا، جسم کو ڈھانپنے والے کپڑے پہننا، مچھروں کے جال استعمال کرنا اور اپنے گھر کے اردگرد پانی جمع نہ ہونے دینا شامل ہے۔

    علاوہ ازیں روٹری انٹرنیشنل کے وفد نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں 8 لاکھ سے زائد بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں۔

    پولیو ایمرجنسی آپریشن سینٹر اسلام آباد کے دورے کے دوران میڈیا بریفنگ میں بتایا گیا کہ پولیو مہم کے دوران تقریباً 100 پولیو ورکرز اور سیکیورٹی اہلکار اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔

  • فرائز کھانے سے دو کمسن بچیوں کی موت کیسے ہوئی؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    فرائز کھانے سے دو کمسن بچیوں کی موت کیسے ہوئی؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    لاہور : ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی عاصم جاوید نے لاہور میں نجی ریسٹورینٹ میں لوڈڈ فرائز کھانے سے دو کمسن بچیوں کی موت تفصیلات بتادیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایک ریسٹورنٹ میں فرائز کھانے سے دو کمسن بچیوں کی موت کے افسوسناک واقعے پر ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی عاصم جاوید نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ بچیوں نے گھر کے قریب ایک فوڈ پوائنٹ سے لوڈڈ فرائز خریدے تھے۔

    انہوں نے پروگرام ’’باخبر سویرا‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لوڈڈ فرائز کھانے کے بعد بچیوں کو شدید قے ہوئی جس کے نتیجے میں ان کے جسم میں پانی کی شدید کمی (ڈی ہائیڈریشن) پیدا ہوگئی، قریبی اسپتال میں بروقت اور درست طریقے سے علاج نہ ہونے کے باعث بچیوں کی جان نہ بچائی جا سکی۔

    ڈی جی فوڈ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ موجودہ موسم میں فوڈ پوائزننگ کے کیسز میں اضافہ ہوتا ہے اور زیادہ تر قے اور گیسٹرو کی علامات سامنے آتی ہیں، اگر باسی کیچپ یا سوس استعمال کی جائے تو اس میں بیکٹیریا پیدا ہو جاتا ہے جو فوڈ پوائزننگ کا باعث بنتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ واقعے کے بعد فوڈ پوائنٹ کے مالک اور منیجر کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ غفلت برتنے پر متعلقہ افسر کو معطل کرکے انکوائری شروع کردی گئی ہے۔

    یاد رہے واقعے کی ایف آئی آر میں بتایا گیا تھا کہ لاہور کی فیملی نے سولہ اگست کی رات ریسٹورنٹ میں کھانا کھایا تھا، لیکن گھر پہنچتے ہی دونوں بیٹیوں اور ایک بیٹے کی طبیعت خراب ہو گئی، جس کے بعد چھ سالہ تحریم اور چار سالہ ارحا جاں بحق ہوئیں۔

    مزید پڑھیں : زہریلے کھانے سے دو بچے جاں بحق، ہوٹل مالک اور کچن اسٹاف گرفتار

    بچیوں کے والد عظیم کی مدعیت میں تھانہ ستوکتلہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے اور واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    یاد رہے پنجاب کے شہر حافظ آباد میں مبینہ طور پر شوارما کھانے سے کئی افراد کی حالت غیر ہو گئی تھی، فوڈ اتھارٹی کے ترجمان نے بتایا تھا کہ مضر صحت شوارما کھانے سے تین فیملیز کے نو افراد متاثر ہوئے جنھیں سول اسپتال میں داخل کرا دیا گیا تھا۔

  • کلاؤڈ برسٹ کے بعد بونیر میں متعدد افراد نفسیاتی مسائل کا شکار ہو گئے

    کلاؤڈ برسٹ کے بعد بونیر میں متعدد افراد نفسیاتی مسائل کا شکار ہو گئے

    پشاور (25 اگست 2025): بونیر میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب کے بعد مقامی لوگ نفسیاتی مسائل کا شکار ہونے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں مون سون کے دوران کلاؤڈ برسٹ اور تباہ کن سیلابی ریلوں سے متاثر ہونے والے لوگوں میں نفسیاتی مسائل ابھرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    اس سلسلے میں بونیر سے تعلق رکھنے والے سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر عبد الشکور نفسیاتی مسائل کے شکار افراد کی بحالی کی کوششوں میں مصروف ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بیشونڑی، گوکند، قدر نگر، بٹائی اور سیلاب سے متاثر دیگر علاقوں کے لوگ نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔

    ماہر نفسیات عبد الشکور نے بتایا کہ انھوں نے اب تک 120 سے زائد افراد کو سائیکلوجیکل فرسٹ ایڈ فراہم کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اور پاکستان سائیکاٹریک سوسائٹی ان کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔

    9 تا 14 سالہ بچیوں کو سروائیکل کینسر ویکسین کی کتنی ڈوزز لگائی جائیں گی؟

    ڈاکٹر عبد الشکور کے مطابق مقامی لوگوں کی نفسیاتی بحالی کے لیے انھیں مرد اور خواتین ماہر ڈاکٹروں کا تعاون بھی حاصل ہے، ان کا کہنا ہے کہ جب قدرتی آفت آتی ہے تو لوگ مختلف ذہنی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں، ایسی صورت حال میں بچوں کے ذہن پر زیادہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    بونیر کلاؤڈ برسٹ نفسیاتی مسائل

    انھوں نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں کے لوگ بے چینی، گھبراہٹ، اور چڑچڑے پن جیسے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں، پہلے سے ذہنی طور پر کمزور لوگ ڈپریشن اور دیگر نفسیاتی مسائل کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔

    ڈاکٹر عبد الشکور نے بتایا ’’ہم اس وقت لوگوں کو سائیکالوجیکل فرسٹ ایڈ فراہم کر رہے ہیں، بیشونڑی، قدر نگر، گوکند میں سیلاب سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں، متاثرہ بچوں کی بحالی کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘‘

  • ملتانی مٹی : بالوں اور چہرے کی خوبصورتی کا ایسا راز جو کم لوگ ہی جانتے ہیں

    ملتانی مٹی : بالوں اور چہرے کی خوبصورتی کا ایسا راز جو کم لوگ ہی جانتے ہیں

    ملتانی مٹی کا استعمال ماضی سے ہوتا آرہا ہے، بڑی عمر کی تجربہ کار خواتین نئی نسل کو جلد اور بالوں کی صحت اور خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے اس مٹی کے استعمال کا مشورہ دیتی آئی ہیں۔

    ملتانی مٹی جسے ’فلرز ارتھ‘ بھی کہا جاتا ہے جلد کے ساتھ ساتھ بالوں کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے، جلد کے تمام مسائل کا علاج اس کے پاس ہے، یہ نہ صرف جلد کی رنگت کو نکھارتی ہے بلکہ جلد کے بہت سے مسائل جیسے خارش، جلن سے بھی راحت پہنچاتی ہے۔

    اس میں کیلشیم بینٹونائٹ، منرلز، میگنیشیم کلورائیڈ، اینٹی انفلامینٹری جز اور میلانن پایا جاتا ہے جو کہ چہرے کی خوبصورتی اور شادابی بڑھانےمیں مدد دیتا ہے۔

     ایکنی : 

    ملتانی مٹی کو چہرے پر لگانے سے ہر قسم کی ایکنی کنٹرول میں آجاتی ہے، کیوں کہ اس میں کلورائیڈ موجود ہوتا ہے، جس کی ٹھنڈک سے دانوں کی اندرونی سطح میں موجود گندگی خشک ہو کر پانی سے صاف ہوجاتی ہے اور جلد چمک دار ہو جاتی ہے۔

    گورا رنگ :

    ہر خاتون کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے چہرے کا رنگ صاف ستھرا اور نکھرا نکھرا ہو۔ اس کے لیے دو چمچے ملتانی مٹی دودھ میں مکس کرکے چہرے پر لگائیں۔ اگر آپ خشک دودھ میں ملتانی مٹی اور لیموںکا رس مکس کرکے چہرے پر روزانہ 20 منٹ تک لگائیں گی تو اس سے جلد تر وتازہ بھی ہوجائے گی اور رنگ بھی نکھر جائے گا۔

    جھریوں کا علاج :

    بعض خواتین کے چہرے پر جھریاں زیادہ واضح ہوتی ہیں، اس کو کم کرنے کے لیے روزانہ ملتانی مٹی کو ایک انڈے کی سفیدی میں مکس کرکے لگائیں ،اس کے استعمال سے جھریاں کافی حد تک ختم ہو جائیں گی۔

    خون کی گردش : 

    اس کے علاوہ ملتانی مٹی کا پیسٹ میٹابولزم کو بہتر بناکر جسم میں خون کی گردش کو بھی بہتر بناتا ہے، چونکہ اسے لگانے پر جلد کو ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے، اس لیے اگر اسے چہرے پر لگایا جائے تو یہ سوجن میں آرام دیتی ہے، ملتانی مٹی مردہ خلیوں کو ہٹانے میں بھی کارآمد ثابت ہوتی ہے۔

    داغ دھبے صاف :

    اگر آپ کی بھی جلد پر داغ دھبے اور نشانات موجود ہیں تو ایک چمچہ ملتانی مٹی میں ایک چمچہ ایلویرا جیل مکس کرکے چہرے پر لگائیں اس سے داغ دھبے صاف ہو جائیں گے۔

  • چوٹ لگنے کے بعد فرسٹ ایڈ نہ ملے تو یہ جادوئی اور گھریلو نسخہ آپ کو حیران کردے گا

    چوٹ لگنے کے بعد فرسٹ ایڈ نہ ملے تو یہ جادوئی اور گھریلو نسخہ آپ کو حیران کردے گا

    جسم کے کسی بھی حصے پر کسی بھی وقت چوٹ یا زخم لگ سکتا ہے، چاہے آپ کھیل رہے ہوں، یا کوئی کام کر رہے ہوں، ایسے میں بعض اوقات زخم پر لگانے کیلیے فوری طور پر کوئی چیز ملنا ناممکن ہوجاتا ہے۔

    زخم لگنے پر سب سے پہلے صاف کپڑے سے خون کو روکیں، پھر زخم کو دھو کر اس کی گندگی ہٹا دیں اور پھر کوئی جراثیم کش دوا لگائیں اور پھر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    زخم

    کسی بھی قسم کا زخم لگنے کی صورت میں اگر بروقت کوئی دوا یا کریم دستیاب نہ ہو تو مندرجہ ذیل سطور میں یہ نہایت آسان سا نسخہ آپ کی مشکل حل کرکے تکلیف میں کمی لاسکتا ہے۔

    اس کے لیے کسی نایاب شے کی ضرورت نہیں اس نسخے یا ٹوٹکے کیلیے گھر میں موجود دو اشیاء سے کام لیا جاسکتا ہے۔

    ماہر صحت کے مطابق اگر آپ کو کوئی چوٹ لگ جائے اور فوری طور پر فرسٹ ایڈ نہ مل سکے تو کرنا یہ ہے کہ اسے پانی سے دھونے کے بعد اس پر چند قطرے شہد لگائیں اور اس کے بعد دیسی گھی لگا کر چھوڑ دیں اور پھر اس نسخے کے ایسے جادوئی نتائج ملیں گے کہ آپ خود حیران رہ جائیں گے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • 9 تا 14 سالہ بچیوں کو سروائیکل کینسر ویکسین کی کتنی ڈوزز لگائی جائیں گی؟

    9 تا 14 سالہ بچیوں کو سروائیکل کینسر ویکسین کی کتنی ڈوزز لگائی جائیں گی؟

    اسلام آباد (24 اگست 2025): ملکی تاریخ کی پہلی انسداد سروائیکل کینسر ویکسینیشن مہم کی تیاریاں جاری ہیں، پنجاب، سندھ، آزاد کشمیر، اسلام آباد میں مہم کے لیے رجسٹریشن کا آغاز ہو گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق انسداد ہیومن پیپیلوما وائرس مہم 15 تا 27 ستمبر چلائی جائے گی، صوبائی وزارت صحت، محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ نے مل کر رجسٹریشن شروع کر دی ہے، سرکاری و نجی اسکولوں کی 9 تا 14 سالہ طالبات کی رجسٹریشن جاری ہے۔

    اسکولوں میں زیر تعلیم نو سے چودہ سال کی بچیوں کی رجسٹریشن ہوگی، والدین کو ایچ پی وی (رحم کی رسولی) ویکسین سے متعلق آگاہی کے لیے وائس میسج بھجوائے جائیں گے، اور طالبات کے والدین کو ایچ پی وی ویکسین کی افادیت سے آگاہ کیا جائے گا۔

    پولیو وائرس کے کم پھیلاؤ کا موسم، اہم حکومتی فیصلہ سامنے آ گیا

    انسداد ایچ پی وی مہم پنجاب، سندھ، آزاد کشمیر، اسلام آباد میں چلے گی، 9 تا 14 سالہ بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین کی ایک ڈوز لگائی جائے گی، انسداد سروائیکل کینسر ویکسین فکسڈ سائٹ، کمیونٹی سینٹرز اور موبائل یونٹس پر دستیاب ہوگی۔

    محکمہ صحت کی ٹیمیں اسکولوں میں ایچ پی وی ویکسین لگائیں گی، یہ ویکسین گلوبل الائنس فار ویکسین ایمونائزیشن، گاوی پاکستان کو مفت فراہم کر رہا ہے، ویکسینیشن مہم کا پہلا فیز رواں سال مکمل ہوگا، اور یہ مہم تین مراحل پر مشتمل ہوگی۔

  • ٹماٹر کھانے سے گردے میں پتھری کا تعلق کیا ہے؟ حقیقت عیاں ہوگئی

    ٹماٹر کھانے سے گردے میں پتھری کا تعلق کیا ہے؟ حقیقت عیاں ہوگئی

    عام طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ روزانہ یا زیادہ ٹماٹر کھانے سے گردے میں پتھری کی شکایت ہوجاتی ہے، اس بات میں کہاں تک حقیقت ہے؟

    کسی بھی نمکین پکوان کیلیے ٹماٹر کو لازمی جز سمجھا جاتا ہے، یہ وہ سبزی ہے جو تقریباً ہر سالن میں پیاز کی طرح زیادہ مقدار میں استعمال ہوتی ہے۔

    اس کے علاوہ اگر گھر میں سبزی نہ بھی ہو لوگ گھر میں موجود ٹماٹر کی چٹنی بنا کر کھا لیتے ہیں جو بہت آسان ہے۔

    کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ٹماٹر کے جتنے فوائد ہیں اس کے اتنے ہی نقصانات بھی ہیں، کچھ لوگوں کے مطابق روزانہ ٹماٹر کھانے سے گردے میں پتھری ہو سکتی ہے۔ کیا یہ سچ ہے؟

    مندرجہ ذیل سطور میں اس کی حقیقت سے متعلق تفصیلی بات کی گئی ہے کہ ٹماٹر کھانے سے گردے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    اگر ٹماٹر کے فوائد کی بات کی جائے تو اس حوالے سے کچھ مطالعات میں کہا گیا ہے کہ روزانہ ٹماٹر کھانے سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کم ہوتا ہے۔

    ٹماٹر میں بہت سے غذائی اجزاء ہوتے ہیں۔ وہ وٹامن سی اور پوٹاشیم سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ان میں لائکوپین نامی اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہوتا ہے۔ یہ سب صحت کے لیے بہت مفید ہیں۔

    پوٹاشیم دل کو صحت مند رکھتا ہے۔ بی پی کو کم کرنا ہو یا ہارٹ اٹیک جیسے مسائل سے بچنے کے لیے، ان مسائل میں ٹماٹر فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ یہی نہیں اس میں موجود لائکوپین جسم میں کینسر کے خلیات کو بننے سے روکتا ہے۔

    دوسری جانب ان فوائد کے ساتھ ساتھ ٹماٹر کے کچھ نقصانات بھی ہیں، یاد رکھیں !! یہ سبزی صحت کے کچھ مسائل بھی پیدا کر سکتی ہے، وہ کیا ہیں؟

    ٹماٹر میں آکسیلیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، یہ جسم میں کیلشیم کے ساتھ مل کر کرسٹل بناتے ہیں۔ جو پتھروں کی طرح سخت ہو جاتے ہیں۔ یہ آہستہ آہستہ گردوں میں جمع ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ کو پہلے ہی گردے کے مسائل ہیں تو بہت زیادہ ٹماٹر کھانے سے یہ مسئلہ مزید بڑھ سکتا ہے۔

    جیسا کہ کچھ لوگوں کو کچے ٹماٹر کھانے کی عادت ہوتی ہے۔ ایسی صورتحال میں اگر آپ کو پہلے سے گردے کی تکلیف ہے تو ٹماٹر کا استعمال آپ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    دراصل کچے ٹماٹر کے بیج پتھری کا سبب بن سکتے ہیں تاہم جن لوگوں کو گردے کے مسائل نہیں ہیں انہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ ٹماٹر کھا سکتے ہیں لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ ان کا استعمال مناسب مقدار میں کیا جائے۔

    اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ ٹماٹر کے ساتھ دیگر غذائیں بھی کھائیں۔ اسے اکیلے اور زیادہ مقدار میں کھانے سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

    سال 2019 میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جو جرنل آف نیفرولوجی اینڈ رینل ڈیزیز میں شائع ہوئی تھی میں بتایا گیا تھا کہ 12 ہفتوں تک روزانہ 100 گرام سے زیادہ ٹماٹر کھانے والے افراد میں گردے میں پتھری پائی گئی۔

    ان مریضوں کے پیشاب میں آکسالیٹ کی مقدار بڑھ گئی تھی۔ اگرچہ یہ اضافہ عام تھا لیکن ماہرین اب بھی مشورہ دیتے ہیں کہ زیادہ ٹماٹر کھانے میں احتیاط برتیں۔ بصورت دیگر گردے میں پتھری کا احتمال ہے۔