Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • پاکستان میں تھیلیسیمیا کے کیریئرز کی تعداد 1 کروڑ سے زائد ہے، ڈاکٹر ثاقب انصاری

    پاکستان میں تھیلیسیمیا کے کیریئرز کی تعداد 1 کروڑ سے زائد ہے، ڈاکٹر ثاقب انصاری

    کراچی: ماہرِ امراض خون اور صدر عمیر ثناء فاؤنڈیشن ڈاکٹر ثاقب انصاری نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں تھیلیسیمیا کے کیریئرز کی تعداد 1 کروڑ سے زائد ہے، حکومت اس کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے۔

    تفصیالت کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا پاکستان میں ہر سال 5000 بچے تھیلیسیمیا کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں، اور ملک بھر میں تھیلیسیمیا میجر کے 90 ہزار مریض زندگی بھر کے لیے خون کے محتاج ہیں۔

    ڈاکٹر ثاقب انصاری تھیلیسیمیا

    انھوں نے کہا تھیلیسیمیا کی بنیادی وجہ خاندان میں شادی اور شادی سے قبل ٹیسٹ کا نہ ہونا ہے، جب کہ شادی سے پہلے خون کا ٹیسٹ تھیلیسیمیا سے بچاؤ کا واحد اور مؤثر حل ہے۔

    ڈاکٹر ثاقب نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شادی سے پہلے ٹیسٹ کو لازمی اور مفت کیا جائے، اور نکاح رجسٹرار کو اسکریننگ رپورٹ کے بغیر نکاح رجسٹری سے روکا جائے، ہر نکاح سے قبل تھیلیسیمیا اسکریننگ رپورٹ لازم قرار دی جائے۔

    انھوں نے کہا کہ ہر ضلع میں جینیاتی مشاورت مراکز قائم کیے جائیں، اسکول و کالج نصاب میں تھیلیسیمیا آگاہی شامل کی جائے، متاثرہ بچوں کے لیے سرکاری فنڈنگ اور مفت علاج کی سہولت دی جائے، قومی سطح پر مانیٹرنگ کے لیے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے، اور شناختی کارڈ میں تھیلیسیمیا کیریئر اسٹیٹس شامل کیا جائے۔

    انھوں نے بتایا کہ عمیر ثناء فاؤنڈیشن تھیلیسیمیا آگاہی اور علاج پر 20 سال سے سرگرمِ عمل ہے، یکم تا 8 مئی تھیلیسیمیا آگاہی مہم شروع کی گئی ہے، جس کے تحت 5 مئی کو ہمدرد یونیورسٹی میں واک اور 7 مئی کو پریس کلب میں چراغ روشن کیے جائیں گے، اور 8 مئی کو تھیلیسیمیا ڈے پر خصوصی سیمینار کا انعقاد کیا جائے گا۔

  • موسم گرما جلدی امراض سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ ماہر صحت کے مفید مشورے

    موسم گرما جلدی امراض سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ ماہر صحت کے مفید مشورے

    موسم گرما میں جلد کی دیکھ بھال میں کوتاہی کئی جلدی امراض کا باعث بن سکتی ہے۔ درحقیقت اس موسم میں سورج کی روشنی، پسینے کا آنا، ہوا میں نمی کی کمی اور ماحول میں گردو غبار کی زیادتی جلد کے لیے کئی مسائل پیدا کرتے ہیں۔

    ان ایام میں عام طور پر جلدی امراض میں سن الرجی، کھجلی، جلد کا خشک ہونا گرمی دانوں کا نکلنا عام ہے ان مسائل سے خود کو محفوظ کیسے رکھا جائے؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈاکٹر کاشف نے ناظرین کو مفید اور کارآمد مشورے دیے۔

    انہوں نے بتایا کہ مرد ہوں یا خواتین گرمی کے موسم میں کالے رنگ کے لباس پہننے سے لازمی اجتناب کریں ہلکے رنگ کے کپڑے زیب تن کریں اور خصوصاً خواتین کالے عبائے یا برقعے نہ پہنیں۔ کیونکہ اس سے پسینہ زیادہ آتا ہے اور اسی سے بیماریوں اور صحت کے دیگر مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گرمی کی غذاؤں میں روزانہ کی بنیادوں پر پیاز کے ساتھ ساتھ کھیرا ضرور شامل کریں اور پھلوں میں تربوز بہت اہمت کا حامل ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ آج کل اسپتالوں میں ایکنی کے مریض بہت زیادہ تعداد میں آرہے ہیں اس کیلیے تلی ہوئی اشیاء کھانا بالکل چھوڑ دیں۔ اس کے علاوہ سر میں آنے والے پسینے سے بھی خارش اور دانوں کی شکایات بھی عام ہورہی ہیں۔

    ڈاکٹر کاشف نے بتایا کہ گرمی کی شدت سے بچنے کیلیے لیموں پانی بہت بہترین چیز ہے اور اگر جیب میں پیاز ساتھ رکھنے والا ٹوٹکا بھی کریں تو کوئی اس میں کوئی مضائقہ نہیں، کولڈ ڈرنک اور گرین ٹی کم سے کم پئیں کیونکہ یہ جسم میں پامی کی مقدار کو کم کرتے ہیں۔

    دوسری چیز ہے ستّو، یہ ایک بہترین چیز ہے، اس سے توانائی ملتی ہے، ڈی ہائیڈریشن ختم ہوگی، چہرے پر کیل مہاسے بن جاتے ہیں، اس کے علاوہ خارش اور فنگل انفیکشن کا بھی ستّو سے علاج ہو جاتا ہے۔

    گرمی میں جِلدی امراض سے بچاؤ کے لیے انہوں نے مزید بتایا کہ مرد ہو یا خواتین، اپنے پاس عرق گلاب کا اسپرے رکھیں اور بار بار چہرے پر اسپرے کرتے رہیں۔ مرد جب باہر نکلیں تو کیپ پہنیں، خواتین دوپٹے سے چہرے پر سایہ کریں۔

  • زرد بخار (یلو فیور) : مچھروں سے پھیلنے والا خطرناک مرض

    زرد بخار (یلو فیور) : مچھروں سے پھیلنے والا خطرناک مرض

    زرد بخار ایک مہلک بیماری ہے جو ایڈیس ایجپٹائی نامی مچھر کے کاٹنے سے ہوتی ہے۔ اسے زرد بخار کا نام دیا گیا ہے کیونکہ یہ انتہائی درجے کے بخار کے ساتھ مریضوں میں یرقان کا سبب بھی بنتی ہے۔

    زرد بخار کی یہ بیماری عام طور پر افریقی اور کچھ جنوبی امریکی ممالک میں بھی پائی جاتی ہے، یہ بخار ایک طرح کے وائرس سے پیدا ہوتا ہے جو بندر سے انسان تک مچھر کے ذریعے پہنچ سکتا ہے۔

    عالمی صحت کے ماہرین نے زرد بخار (یلو فیور) کو مچھروں سے پھیلنے والی ایک مہلک بیماری قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ عالمی وبا کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔

    این پی جے وائرسز نامی جریدے میں شائع ہونے والی حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ  یہ بیماری ‘ایڈیس ایجپٹی’ اور ‘ہیماگوگس’ قسم کے مچھروں سے پھیلتی ہے جو اندرونی خون رسانی کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

    شہروں میں آبادی کے بے ہنگم پھیلاؤ اور بین الاقوامی سفر میں اضافہ اس کے پھیلاؤ کی بڑی وجوہات ہیں۔

    Yellow fever

    زرد بخار کی علامات :

    زرد بخار کی علامات میں ابتدائی طور پر تیز بخار، کپکپی، پٹھوں میں درد اور شدید تھکاوٹ کا احساس کمر، ٹانگوں سر اور آنکھوں میں درد ہوتا ہے ابتدائی طور پر یہ حالت تین دن تک رہتی ہے پھر منہ سرخ ہو جاتا ہے۔

    دیگر علامات میں کھال خشک ہو کر پیلی پڑ جاتی ہے، قے میں خون آنے لگتا ہے پیشاب گرم ہو کر گاڑھا پڑ جاتا ہے، نبض کی رفتار بہت تیز ہو جاتی ہے، بخار دو تین دن بعد اترنے لگتا ہے۔ تاہم گردوں اور دل کے افعال میں خرابی سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اس بخار کے سالانہ تقریباً 2لاکھ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں اور ہر سال 30ہزار اموات واقع ہوتی ہیں۔ اس بخار کی شرح اموات 7.5فیصد سے 50فیصد تک ہوسکتی ہے۔

    ایڈیس ایجپٹائی نامی مچھر کی پہچان یہ ہے کہ اس کی ٹانگوں پر سیاہ و سفید دھاری دار نشانات اور سینے پر لیٹر "لائرا” کی شکل کا نشان پایا جاتا ہے یہ مچھر زیادہ تر شہری علاقوں میں پایا جاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق ویکسینیشن ہی اس بیماری سے بچاؤ کا واحد اور مؤثر ذریعہ ہے، ماہرین صحت نے تمام ممالک سے اس وائرس کی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانے اور عوامی آگاہی مہم چلانے کی اپیل کی ہے۔

  • بھارت سے علاج کے بغیر واپس آنے والے بچوں کا علاج پاکستان میں کہاں ممکن ہے؟

    بھارت سے علاج کے بغیر واپس آنے والے بچوں کا علاج پاکستان میں کہاں ممکن ہے؟

    کراچی: کشیدگی میں اضافے کے بعد پڑوسی ملک بھارت سے علاج کے بغیر وطن واپس آنے والے بچوں کے علاج کے حوالے سے خدشات پیدا ہو گئے ہیں، وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اس معاملے کا نوٹس لے لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے دورے پر موجود وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے بھارت سے علاج کے بغیر واپس آنے والے 2 بچوں کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی ہیلتھ کو متعلقہ فیملی کی مدد کا حکم دے دیا ہے۔

    مصطفیٰ کمال نے اپنے بیان میں کہا بچوں کا علاج اگر بھارت میں نہ ہو سکا تو سرکار کی مدد سے پاکستان میں کروائیں گے، ڈی جی ہیلتھ کو فیملی کی مدد کی ہدایت کر دی ہے، بچوں کے علاج کے لیے وزیر اعظم ہاؤس نے بھی رابطہ کیا ہے۔

    انھوں نے کہا وزارت صحت حکام نے بچوں کے علاج کے لیے مختلف اسپتالوں سے رابطے شروع کر دیے ہیں، ممکنہ طور پر آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی سے بچوں کا علاج کروایا جا سکتا ہے۔


    بھارت سے واپس بھیجے گئے بچوں کی حالت تشویشناک ہوچکی، والد شاہد شیخ


    واضح رہے کہ لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والی دو معصوم بچوں کی زندگیاں بھارتی جارحیت نے داؤ پر لگا دی ہیں، دونوں کی حالت تشویش ناک ہو چکی ہے، دل کی تکلیف میں مبتلا بچوں کے والد شاہد شیخ نے بتایا کہ بچے دل کی تکلیف میں مبتلا ہیں۔

    شاہد شیخ کے مطابق بھارت کے اسپتال میں کچھ دن بچوں کے ٹیسٹ کرانے میں لگ گئے تھے، پھر سرجری سے پہلے ہی پاکستانیوں کے ویزے منسوخ ہونے پر ہمارے بھی منسوخ کر دیے گئے۔ بچوں کی سرجری کے پیش نظر بھارتی حکام سے اپیلیں کیں لیکن کسی نے نہیں مانی۔

    مجبور والد نے اپیل کی ہے کہ حکومت معاملے کا نوٹس لے کر امریکا سے بچوں کے آپریشن کرائے۔

  • مایونیز : کیا یہ صحت کے لیے بڑا خطرہ ہے ؟

    مایونیز : کیا یہ صحت کے لیے بڑا خطرہ ہے ؟

    مایونیز تقریباً ہر گھر میں موجود ہوتی ہے اور خصوصاً بچوں میں کافی پسند بھی کی جاتی ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کا زیادہ استعمال موٹاپے، ہائی کولیسٹرول اور دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    انڈے کی زردی، آئل اور لیمن جوس یا سرکے کو اچھی طرح ملا کے بنائے جانے والی مایونیز کے کئی نقصانات بھی ہیں۔

    زیادہ تر اسے روٹی یا برگر کے ساتھ کھایا جاتا ہے، اس کے علاوہ اسے مختلف سبزیوں یا سلاد میں ملا کر پیش کیا جاتا ہے۔

    شوارما، رولز، برگر جیسی چیزیں کھانے والے فاسٹ فوڈ کے شوقین مایونیز کا سب سے زیادہ استعمال کرتے ہیں لیکن طبی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس سفید ساس میں سالمونیلا، ای کولی جیسے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں۔

    یہ وہی زہر ہیں جو پیٹ میں داخل ہونے پر صحت کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں.
    اس کے علاوہ میں بہت زیادہ چکنائی اور کیلوریز ہوتی ہیں۔ اس کا زیادہ استعمال موٹاپے، ہائی کولیسٹرول اور دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    بہت سی برانڈڈ مایونیز میں پرزرویٹوز، ذائقے اور کیمیکلز ہوتے ہیں، جو زیادہ دیر تک استعمال کرنے سے جسم کو نقصان پہنچاتے ہیں۔کمزور قوت مدافعت رکھنے والےبچے، بوڑھے اور حاملہ خواتین اگر کچے انڈوں سے بنی مایونیز کھاتے ہیں تو سنگین انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے کچھ لوگوں کو الرجی بھی ہو سکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایگ مایونیز سے پرہیز کریں، خاص طور پر گرمیوں میں یا جب فریج میں ذخیرہ کرنا مناسب نہ ہو۔اگر پیکنگ میں بدبو آ رہی ہو تو اسے فوراً پھینک دیں۔اسٹریٹ فوڈ میں دستیاب سستے مایونیز سے ہوشیار رہیں۔

    اگر آپ مایونیز کے علاوہ کوئی اور آپشن تلاش کر رہے ہیں تو آپ ویج مایو یا گھریلو ڈریسنگ آزما سکتے ہیں۔ بازار میں انڈے کے بغیر مایو آسانی سے دستیاب ہے۔

    واضح رہے کہ بھارتی ریاست تامل ناڈو کی حکومت نے اپریل 2025 سے ایک سال کے لیے انڈے کی مایونیز پر پابندی عائد کردی ہے۔

    اس کا واضح طور پر کہنا ہے کہ کچے انڈوں سے بننے والی مایونیز نہ تو ٹھیک بنائی جا رہی ہے اور نہ ہی اسے صحیح طریقے سے محفوظ کیا جا رہا ہے۔

    اس غفلت کی وجہ سے اس میں خطرناک بیکٹیریا پروان چڑھ سکتے ہیں جو اسہال، قے، بخار اور موت کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔

  • بڑھاپے سے دور رہنے کا سب سے آسان طریقہ

    بڑھاپے سے دور رہنے کا سب سے آسان طریقہ

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جسمانی تبدیلی یا اعضاء کی کمزوری قدرتی عمل ہے لیکن کچھ غلطیوں اور عادات کی وجہ سے بڑھاپا وقت سے پہلے آجاتا ہے۔

    عمر میں اضافہ تو ایسا عمل ہے جس کو روکنا کسی کے لیے ممکن نہیں اور ہر گزرتے برس کے ساتھ بڑھاپے کے آثار قدرتی طور پر نمایاں ہوتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق اگر آپ مناسب مقدار میں پانی پینے سے گریز کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں قبل از وقت بڑھاپے، متعدد دائمی امراض اور جلد موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی کہ پانی کم پینے کی عادت سے قبل از وقت بڑھاپا یا اس کی جانب سفر تیز ہو جاتا ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج جرنل ای بائیو میڈیسین میں شائع ہوئے۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کی تحقیق میں 11 ہزار سے زیادہ بالغ افراد کا جائزہ 25 سال تک لیا گیا۔

    تحقیق کے آغاز پر ان افراد کی عمر 46 سے 66 سال کے درمیان تھی اور ان کی صحت کا جائزہ 70 سے 90 سال کی عمر تک لیا گیا۔

    محققین نے رضاکاروں کے خون میں سوڈیم (نمکیات) کی سطح کا جائزہ لیا کیونکہ اس سے پانی کی مناسب مقدار کے استعمال کا عندیہ ملتا ہے۔ اگر جسم میں سوڈیم کی مقدار زیادہ ہو تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ فرد زیادہ پانی نہیں پیتا۔

    تحقیق میں دریافت ہوا کہ خون میں سوڈیم کی زیادہ مقدار سے قبل از وقت بڑھاپے کی جانب سفر تیز ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور بلڈ شوگر جیسے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    اسی طرح کم پانی پینے والے افراد میں دائمی امراض جیسے فالج، امراض قلب، پھیپھڑوں کے امراض، ذیابیطس اور ڈیمینشیا کا خطرہ 64 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ دائمی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے مگر پانی کی ناکافی مقدار پینے سے ان امراض اور دیگر خطرات کا سامنا درمیانی عمر میں ہی ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جس طرح جسمانی سرگرمیاں اور اچھی غذا کو صحت مند طرز زندگی کا حصہ تصور کیا جاتا ہے، اسی طرح مناسب مقدار میں پانی پینے کی عادت سے بھی جسمانی عمر میں اضافے کے عمل کو سست کرنا ممکن ہے اور صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ تصدیق ہوسکے کہ زیادہ پانی پینا بڑھاپے کی جانب سفر سست کرسکتا ہے یا نہیں۔

  • چینی طبی کمپنیوں کو پاکستان میں اپنے پیداواری یونٹس قائم کرنے کی دعوت

    چینی طبی کمپنیوں کو پاکستان میں اپنے پیداواری یونٹس قائم کرنے کی دعوت

    اسلام آباد: وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے چینی طبی کمپنیوں کو پاکستان میں اپنے پیداواری یونٹس قائم کرنے کی دعوت دے دی۔

    وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے چین میں انٹرنیشنل میڈیکل اینڈ انوویشن سینٹر میں شرکت کے دوران خطاب کیا اور پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر زور دیا۔

    انٹرنیشنل میڈیکل اینڈ انوویشن سینٹر میں انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کی۔ کنونشن میں چین کی اعلیٰ قیادت، شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل، بیلاروس کے نائب وزیر اعظم، رکن ممالک کے وزرائے صحت اور طبی ماہرین شریک رہے۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیر خزانہ کی دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کی ترقی میں شامل ہونے کی دعوت

    افتتاحی تقریب کے بعد مندوبین نے طبی آلات اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی نمائش کا دورہ کیا۔ وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کئیر کے مابین فرق کو ختم کرنے کیلیے ٹیلی میڈیسن منصوبے پر اقدامات سے آگاہ کیا۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ٹیلی میڈیسن کے فروغ سے بیماریوں کی بروقت روک تھام ممکن ہوگی، پاکستان طبی ریکارڈ کو محفوظ کرنے کیلیے نیا منصوبہ شروع کر رہا ہے، شہریوں کے طبی ریکارڈ کو نادرا کے شناختی کارڈ سے منسلک کرتے ہوئے محفوظ بنایا جائے گا۔

    وزیر صحت نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال کے اعداد و شمار تک تیزی سے رسائی بروقت علاج کی طرف لے جاتی ہے، صحت کا جامع اور مستند ڈیٹا وزارت کو صحت عامہ کی زیادہ مؤثر پالیسیاں بنانے میں مددگار ثابت ہوگا، انقلابی اقدام سے بیماریوں کی بروقت تشخیص، پیش بندی اور روک تھام ممکن ہو سکے گی۔

    انہوں نے چینی دوا ساز کمپنیوں اور طبی آلات بنانے والی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پیداواری یونٹس قائم کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں روایتی چینی طب کو فروغ دینے کیلیے حکومت پرعزم ہے، حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہولیات دینے کیلیے مؤثر اقدامات یقینی بنا رہی ہے۔

  • کھانا کھانے کا کم از کم دورانیہ کتنا ہونا چاہیے؟

    کھانا کھانے کا کم از کم دورانیہ کتنا ہونا چاہیے؟

    اچھی غذا ہی اچھی صحت کی ضامن ہے، لیکن اس کے ساتھ کھانا کھانے کا دورانیہ اس کے اوقات بھی اہمیت کے حامل ہیں، یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ دسترخوان پر کم از کم کتنی دیر بیٹھنا ضروری ہے۔

    بہت سے لوگ وقت کی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے جلدی جلدی کھانا کھا کر اٹھ جاتے ہیں اور کچھ چلتے پھرتے کھانا کھانے کو بھی برا نہیں سمجھتے، حالانکہ یہ طریقہ صحت کیلیے انتہائی مضر ہے۔

    اس لیے ضروری ہے کہ کھانے کے اوقات کو اپنی جسمانی گھڑی سے مماثل رکھیں۔ ایسا نہ کرنے سے چربی کو ذخیرہ کرنے والے ہارمونز بڑھ سکتے ہیں اور صحت مند غذا کے فوائد سے محروم ہونے کا امکان ہے۔

    کھانا کھانے کے چند رہنما اصول یہ ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے کو 30 منٹ سے قبل ہی مکمل کھا لینے سے فوائد کے بجائے نقصانات ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق اب تک کی متعدد تحقیقات سے معلوم ہو چکا ہے کہ تیزی سے کھانا کھانے کے فوائد نہیں بلکہ نقصانات ہوتے ہیں اور غذا سے فوائد حاصل کرنے کے لیے اسے آرام سے چبا چبا کر کھانا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ آف پریس کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دماغ کو پیٹ کے کھانے سے متعلق پیغامات اور ہدایات سمجھنے میں 20 منٹ تک کا وقت لگتا ہے، اس لیے کھانے کو اتنے ہی وقت میں مکمل کرنے کے فوائد حاصل نہیں ہوتے۔

    ماہرین کے مطابق کھانا کھانے کا دورانیہ ٹھیک نہ ہو تو تیزی سے کھانا کھانے سے کھائی جانے والی غذا کو بہتر انداز میں چبایا نہیں جاتا، جس سے غذا سے مکمل غذائیت انسانی جسم میں منتقل نہیں ہوپاتی۔

    ماہرین نے بتایا کہ تیزی سے کھانا کھانے سے انسان غذا سے نیوٹریشنز مکمل حاصل کرنے سے قاصر رہتا ہے، کیوں کہ غذا اس وقت ہی فائدہ مند اور نیوٹریشن فراہم کرتی ہے جب اسے مکمل چبا کر کھایا جائے۔

    طبی ماہرین کہتے ہیں تیزی سے کھانا کھانے سے موٹاپا ہونے سمیت قبض اور نظام ہاضمہ کے دیگر مسائل بڑھ سکتے ہیں جب کہ غذائی نالی میں بھی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے کو 30 منٹ سے پہلے ہی ختم کرنے والے افراد کو غذا کے وہ فوائد حاصل نہیں ہو پاتے جو کہ آہستے کھانے والے افراد کو ہوتے ہیں۔

    ماہرین کہتے ہیں کہ تیزی سے کھانا کھانے سے غذا کو مکمل نہیں چبایا جاتا، جس سے غذا کے بڑے ٹکڑے یا حصے غذائی نالی سمیت جسم کے دیگر اعضا میں پھنس سکتے ہیں، جنہیں ہضم ہونے میں وقت لگ سکتا ہے،جس سے پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں۔

    ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ غذا کو 30 منٹ سے زائد دورانیے میں مکمل کیا جانا چاہیے اور کھانا کھاتے وقت ٹی وی اسکرین اور موبائل فونز سے دور رہنا چاہیے جب کہ غذا کھاتے وقت کھانے پر توجہ مرکز کرنی چاہیے۔

    ماضی میں بھی کی جانے والی متعدد تحقیقات میں بتایا جا چکا ہے کہ تیزی سے کھانا کھانے سے پیٹ پھولنے، بد ہاضمے اور قبض جیسے مسائل ہوتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔ 

  • اپنے سر درد کو کیسے پہچانیں؟ وجوہات اور علاج

    اپنے سر درد کو کیسے پہچانیں؟ وجوہات اور علاج

    دنیا میں آج تک کوئی ایسا شخص نہیں جس کے سر میں کبھی درد نہ ہوا ہو مسئلہ یہ نہیں کہ درد کا علاج کیا ہے اصل بات یہ ہے کہ لوگوں کو علم ہی نہیں کہ انہیں سر درد کس قسم اور کس نوعیت کا ہے ؟

    کچھ لوگ خوفزدہ ہوکر سوچتے ہیں کہ شاید ہمارے سر میں ٹیومر تو نہیں؟ جبکہ کچھ کا خیال ہوتا ہے کہ کہیں سر کی رگ ہی نہ ڈیمج ہوگئی ہو۔

    اس سلسلے میں ڈاکٹر محمد انیس نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں سر کے درد کی تشخیص کے بارے میں بتایا کہ اسے کیسے پہچانا جائے کہ درد کس نوعیت کا ہے اور اس کی کیا وجوہات ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر آپ کے سر کے اگلے حصے یعنی ماتھے میں درد ہے تو اس کا مطلب ہے کہ نزلہ زکام کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ اسٹریس کم کریں اور معمولی علاج سے تو یہ خود بخود کم ہوجائے گا۔

    اس کے علاوہ اگر سر کے اوپری حصے کھوپڑی میں درد ہے تو یہ پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے ہوتا ہے اس کیلیے اور آر ایس یا لیموں پانی پئیں اور کوئی پین کلر ٹیبلٹ لیں گے تو اس سے بھی افاقہ ہوجائے گا۔

    ڈاکٹر محمد انیس کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اگر سر کے پچھلے حصے میں درد ہے یا گردن سے ہوتا ہوا آگے کی طرف آتا ہے تو یہ زیادہ تر گردن کی اکڑن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یا پھر آپ نے لمبی ڈرائیونگ کی ہے یا کوئی کام مستقل دیر تک کام کیا ہو جس سے تھکاوٹ ہوگئی ہو۔

    اس کیلیے گردن کا مساج کریں گے تو یہ کافی حد تک بہتر ہوجائے گا اور مناسب وقت تک آرام کرنا بھی ضروری ہے۔

    اور اگر آپ کے سر کے ایک سائیڈ پر درد ہورہا ہو اور ساتھ میں متلی یا بینائی کا دھندلا پن بھی ہوتا ہے تو یہ مائیگرین کی علامت ہے، اس کے وقتی طور پر علاج کیلیے کوئی اسٹرونگ پین کلر لیں تو یہ بہتر ہوسکتا ہے تاہم مائیگرین کا کوئی مستقل اور مصدقہ علاج ابھی تک سامنے نہیں آیا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی ذاتی اور عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی مشورے نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے، اور اس پر عمل کرنے سے پہلے اپنے ذاتی معالج سے ضرور رابطہ کریں۔

  • کراچی کے پسماندہ علاقے میں قائم بچوں کا جمناسٹک کلب

    کراچی کے پسماندہ علاقے میں قائم بچوں کا جمناسٹک کلب

    کراچی کے علاقے مچھر کالونی میں ایک ایسا جمناسٹک کلب بھی ہے جہاں غریب بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ جمناسٹک کی تربیت بھی دی جاتی ہے۔

    خواب صرف دیکھنے کیلئے نہیں ہوتے انہیں حقیقت میں بدلنے کے لئے کوشش کرنا ہوتی ہے، کراچی کے پسماندہ علاقے مچھر کالونی میں ایک ایسا کلب بھی موجود ہے جہاں بچوں کو بلامعاوضہ تعلیم اور جمناسٹک سکھائی جاتی ہے۔

    اس علاقے میں بچوں کیلیے کوئی پارک اور کھیل کا میدان تو نہیں، لیکن وہاں کچھ بچے جمناسٹک سیکھ رہے ہیں، یہ بچے کون ہیں اور اس کا انتظام کس نے کیا ہے؟

    اس حوالے سے نمائندہ اے آر وائی نیوز کراچی کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے مچھر کالونی میں سماجی ادارہ ’امکان‘ گزشتہ کئی سال سے یہاں کے بچوں کو جمناسٹک سکھا رہا ہے۔

    اس جمناسٹک کلب کے انسٹرکٹر محمد فرقان نے بتایا کہ گزشتہ دس سال سے میں یہاں جمناسٹک کی کوچنگ کررہا ہوں جب میں شروع میں یہاں آیا تھا تو یہاں کے بچوں کو صفائی ستھرائی سمیت کسی قسم کی سہولت میسر نہیں تھی لیکن آج ہماری محنت کے صلے میں اس کلب کی بچیاں پچھلے 5 سال سے جمناسٹک چیمپیئن ہیں۔

    اس جمناسٹک کلب میں سیکھنے والی زیادہ تر لڑکیاں ہیں جن کا کہنا ہے کہ اس کھیل سے ان کی زندگی میں کئی مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔ ایک بچی کا کہنا تھا کہ جو بچے اپنا وقت گھر میں بیکار گزارتے ہیں وہ یہاں ضرور آئیں اور کچھ سیکھیں۔

    ایک اور بچی نے بتایا کہ میں نے یہاں سے جمناسٹک سیکھ کر انٹر اسکول کے بعد نیشنل لیول پر بھی کھیلا ہے اور اسی کی بدولت مجھے پاک آرمی میں ملازمت ملی۔

    جمناسٹک کلب کے ان بچوں کا کہنا ہے کہ اگر ان کی سپورٹ کی جائے اور اچھے مواقع فراہم کیے جائیں تو ہم بھی عالمی سطح پر پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرسکتے ہیں۔