Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • پاکستان میں نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ گیا، 5 ملین ڈالر کی خطیر رقم سے تحقیقی مطالعہ شروع

    پاکستان میں نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ گیا، 5 ملین ڈالر کی خطیر رقم سے تحقیقی مطالعہ شروع

    کراچی: ایک تحقیقی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان میں نوجوانوں میں دل کے امراض بہ شمول ہارٹ اٹیک خطرناک حد تک بڑھنے لگے ہیں، اور 70 فی صد نوجوان موٹاپے اور خراب کولیسٹرول میں مبتلا ہیں۔

    کارڈیالوجسٹ پروفیسر بشیر حنیف کا کہنا ہے کہ موٹاپے اور کولیسٹرول کے سبب نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ گیا ہے، بیش تر افراد کی شریانوں میں چکنائی جمنے کا عمل ابتدائی عمر میں ہی شروع ہو چکا ہے، جو قبل از وقت دل کے دورے کا باعث بن رہا ہے۔

    انھوں نے کہا نوجوانوں میں دل کے امراض سے متعلق 10 سالہ تحقیقی مطالعے پر گیٹس فارما کے اشتراک سے تقریباً ڈیڑھ ارب روپے (5 ملین امریکی ڈالر) خرچ کیے جا رہے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 80 فی صد خواتین اور 70 فی صد مرد موٹاپے کا شکار ہیں، 70 فی صد سے زائد افراد کا خراب کولیسٹرول خطرناک حد تک بلند ہے، اور نصف سے زائد کا اچھا کولیسٹرول غیر معمولی طور پر کم پایا گیا ہے، یہ شرح دنیا بھر میں کسی بھی نوجوان آبادی میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔


    گوند کتیرا کا حکیمی شربت کن اجزا سے بنتا ہے؟ ویڈیو دیکھیں


    تحقیقی رپورٹ کے مطابق بعض نوجوانوں میں دل کی شریانیں صرف 20 سال کی عمر میں ہی تنگ ہونا شروع ہو چکی ہیں، 30 اور 40 سال کی عمر کے افراد میں ہارٹ اٹیک ایک عام واقعہ بنتا جا رہا ہے، ڈاکٹر بشیر حنیف نے بتایا کہ ہم ایسے کیسز دیکھ رہے ہیں جہاں 19 یا 20 سال کے نوجوانوں کو بھی دل کا دورہ پڑ رہا ہے۔

    اس تحقیق میں ملک بھر سے 2,000 سے زائد مرد و خواتین کو شامل کیا گیا، جن کی عمریں 35 سے 65 سال کے درمیان ہیں، ان افراد کی مکمل میڈیکل اسکریننگ، خون کے تجزیے، جینیاتی ٹیسٹ، اور شریانوں کی CT انجیوگرافی کی جا رہی ہے، جن میں 42 فی صد افراد کو ہائی بلڈ پریشر اور 23 فی صد کو شوگر تھی۔

    ڈاکٹر بشیر حنیف کے مطابق یہ تحقیق صرف روایتی عوامل جیسے تمباکو نوشی یا ناقص غذا تک محدود نہیں، پاکستان میں ایک نیا ’’کارڈیو ویسکولر رسک اسکور‘‘ تیار کرنے کی فوری ضرورت ہے، مغربی ممالک کے موجودہ ماڈل 60 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے بنائے گئے ہیں، جب کہ پاکستان میں لوگ 40 سال سے بھی پہلے دل کے امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔

  • پھل اور سبزیوں کو محفوظ رکھنے کا حیرت انگیز طریقہ

    پھل اور سبزیوں کو محفوظ رکھنے کا حیرت انگیز طریقہ

    عام طور پر گھریلو خواتین پھل اور سبزیوں کو دیر تک تازہ اور محفوظ رکھنے کیلیے کھلی ہوا یا فریج میں رکھنے کو ترجیح دیتی ہیں لیکن یہ عمل دیرپا اور صحت مند نہیں۔

    اے آر وائی نیوز کوئٹہ کی نمائندہ عطیہ اکرم کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں خواتین پھل اور سبزیوں کو بغیر کسی کیمیکل کے خشک کرنے کے ایسے طریقے پر عمل کرتی ہیں کہ جس سے ان کو کافی دن تک نہ صرف استعمال کیا جاسکتا ہے بلکہ ان کی غذائیت بھی برقرار رہتی ہے۔

    پھل اور سبزیوں کو ضائع ہونے سے بچانے کیلیے کوئٹہ کی خواتین کو سورج کی روشنی کے ذریعے انہیں مخصوص طریقے سے خشک کرنے کا طریقہ سکھایا جاتا ہے جسے سیکھنے کے بعد یہ خواتین اپنا کاروبار بھی کرسکتی ہیں۔

    ان سبزی اور پھلوں کو قدرتی طریقے سے کاٹ کر اور چھیل کر دھوپ میں سُکھانے سے ایک تو یہ ضائع نہیں ہوتے بلکہ یہ صحت کیلیے بھی مفید ہوتے ہیں۔

    خواتین کو تربیت دینے والی انسٹرکٹر نے بتایا کہ ان پھل اور سبزیوں کو کچھ دن ایک خاص درجہ حرارت تک سکھایا جاتا ہے جس کے بعد ایک ٹیسٹر کی مدد سے معائنہ کر کے سورج کی روشنی سے ہٹا دیا جاتا ہے اور پھر سائے میں رکھ دیا جاتا ہے تاکہ اس میں موجود غذائیت ضائع نہ ہو۔

    اس عمل کے بعد ان اشیاء کو پلاسٹک بیگس میں  پیک کرکے بازار میں  فروخت کردیا جاتا ہے، جسے لوگ خرید کر گھروں میں باآسانی استعمال کرتے ہیں۔

  • گوند کتیرا کا حکیمی شربت کن اجزا سے بنتا ہے؟ ویڈیو دیکھیں

    گوند کتیرا کا حکیمی شربت کن اجزا سے بنتا ہے؟ ویڈیو دیکھیں

    گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتے ہی پشاور میں گوند کتیرا کے حکیمی شربت کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے، گوند کتیرا کو حکیمی شاہی شربت اس کے افادیت بھرے اجزا کی وجہ سے کہا جاتا ہے۔

    18 اشیا سے تیار کردہ یہ شربت صحت کے لیے انتہائی مفید ہے، اس میں کاجو، بادام، پستہ، اخروٹ، گاجر، کدو، آملہ، اسپغول، تخم ملنگا، تل، خشک سیب اور 5 سے 6 اقسام کے شربت کے عرق ڈالے جاتے ہیں۔

    37 سال سے گوند کتیرا کا شربت فروخت کرنے والے بابا کا کہنا ہے کہ گرمیوں میں اس کی طلب بڑھ جاتی ہے، گرمی سے ستائے شہریوں کا کہنا ہے کہ گوند کتیرا کا شربت پینے سے ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے اور طبی اعتبار سے یہ شربت جگر اور خون کو صاف کرتا ہے۔

    100 روپے میں صحت بخش اجزا سے بھرپور گوند کتیرا کا شربت گرمیوں میں کسی نعمت سے کم نہیں۔


    کراچی میں اردو گم ہو گئی ہے، اس تاثر میں کتنی سچائی ہے، یہ ویڈیو رپورٹ دیکھیں


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • کیمیکل والی مہندی کا خوفناک انجام، اداکارہ کے ساتھ کیا ہوا ؟

    کیمیکل والی مہندی کا خوفناک انجام، اداکارہ کے ساتھ کیا ہوا ؟

    کراچی : پاکستان شوبز کی معروف اداکارہ حوریہ منصور کو عیدالفطر پر بازار سے مہندی لگوانا مہنگا پڑگیا، کیمیکل والی مہندی نے ان کے اور ان کی دوستوں کے ہاتھوں کو جلا ڈالا۔

    عید ہو یا کوئی بڑی تقریب خواتین کیلیے مہندی لگوانا لازم و ملزوم سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ کام کرتے ہوئے انتہائی احتیاط اور حاضر دماغی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں اداکارہ حوریہ منصور نے چاند رات کو پیش آنے والے دل دہلا دینے والے واقعہ ناظرین کو سنایا۔

    انہوں نے بتایا کہ ویسے تو میری کزن بہت اچھی مہندی لگاتی ہے اکثر تقریبات میں ہم سب اسی سے مہندی لگواتی ہیں لیکن اس بار عید پر دل چاہا کہ کیوں نہ چاند رات پر بازار سے مہندی لگوائی جائے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہوا یہ کہ ہماری باری بہت دیر بعد آئی تو پہلے میری دو دوستوں نے ایک ایک ہاتھ پر لگوائی اور اس کے بعد میں نے لگوائی لیکن اس دوران دونوں کے ہاتھوں میں جلن ہونا شروع ہوگئی اور ان کو تکلیف اتنی ہورہی تھی کہ انہوں نے رونا شروع کردیا۔

    حوریہ منصور نے بتایا کہ ان دونوں کی نسبت مجھے بہت کم جلن ہوئی لیکن بعد میں ہم نے وہ مہندی فوراً صاف کروادی، ان کا کہنا تھا کہ اس میں زیادہ غلطی ہماری تھی کیونکہ ہمیں لگوانے سے پہلے پوچھنا چاہیے تھا۔

  • امراض قلب سے بچاؤ کیلیے 6 اہم غذائیں کون سی ہیں؟

    امراض قلب سے بچاؤ کیلیے 6 اہم غذائیں کون سی ہیں؟

    دنیا بھر میں دل کی بیماریاں سب سے زیادہ اموات کا باعث بنتی ہیں، امراض قلب کی بنیادی وجہ صحت مند اور متوازن غذا کا ستعمال نہ کرنا ہے۔

    اگر صحت مند طرز زندگی اور اچھی خوراک کو معمول بنا لیا جائے تو بیماریوں پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے زیر نظر مضمون میں ان 6 اہم غذاؤں کے بارے میں تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔

    مندرجہ ذیل سطور میں بیان کی گئی غذائیں ایسی ہیں جو سوزش، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو کم کرکے دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

     مچھلی

    ایسٹرن فن لینڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ چربی والی مچھلی بالخصوص سالمن، میکریل اور سارڈینز اقسام کی مچھلیاں۔ ان کو ہفتہ بھر میں 4 دفعہ کھانا جسم میں صحت کے لیے فائدہ مند کولیسٹرول کی شرح بڑھانے اور امراض قلب کا خطرہ کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

    اس سے قبل بھی یہ بات سامنے آچکی ہے کہ مچھلی میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز دل کی دھڑکن کی رفتار میں غیرمعمولی تبدیلی، شریانوں میں زہریلا مواد جمع ہونے وغیرہ خطرہ کم کرتا ہے۔

    جئی یا جوے

    رپورٹ کے مطابق پورے اناج جیسے جئی، پیچیدہ کاربوہائیڈریٹ خون میں شکر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ پورے اناج سوزش کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کو روکتے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ خون کی نالیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    پتوں والی سبزیاں

    پالک، ساگ ، دھنیا اور پودینے میں وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس جیسے غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ ان میں کیلوریز کم اور فائبر زیادہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے یہ غذائیں دل کی صحت کو بہتر رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق پتوں والی سبزیاں سوزش کو کم اور بلڈ پریشر کو بہتر کرسکتی ہیں، جن کی وجہ سے دل کی بیماری کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اپنے سلاد یا اسموتھیز میں پتوں والی سبزیاں شامل کرنے کی کوشش کریں تاکہ یہ دل کو مزید صحت مند بنائیں۔

    زیتون کا تیل

    کولیسٹرول کی دو اقسام ہوتی ہیں، ایک ایل ڈی ایل (نقصان دہ) اور دوسری ایچ ڈی ایل (فائدہ مند)، امراض قلب سے بچنے کے لیے ایل ڈی ایل کی سطح کو کم رکھنا ضروری ہوتا ہے جبکہ دوسری کی سطح بڑھانا ہوتی ہے، اس کا ایک ذریعہ زیتون کا تیل، سبزیاں، پھل اور اجناس پر مشتمل غذا کا استعمال ہے۔

    ٹماٹر

    ٹماٹر میں دل کے لیے فائدہ مند پوٹاشیم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ یہ اینٹی آکسائیڈنٹ لائیکوپین کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے۔ یہ اینٹی آکسائیڈنٹ نقصان دہ کولیسٹرول سے نجات میں مدد دے سکتا ہے، جس سے خون کی شریانیں کشادہ رہتی ہیں اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    گری دار میوے

    بادام، اخروٹ اور پستہ جیسے گری دار میوے صحت مند چکنائی، فائبر اور پروٹین کے بہترین ذرائع ہیں۔ مطالعات سے معلوم ہوتا ہے کہ گری دار میوے کھانے سے کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے جو دل کی بیماری کے خطرات کو کم کرنے کا باعث بنتا ہے۔

    تاہم، گری دار میوے کیلوری میں بہت زیادہ ہوتے ہیں، لہٰذا ان کو اعتدال میں کھانا ضروری ہے، انہیں اپنے سلاد یا دلیا میں مٹھی بھر شامل کرنے کی کوشش کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ملیریا، ڈینگی اور چکن گونیا کے کیسز کیوں بڑھ رہے ہیں؟

    ملیریا، ڈینگی اور چکن گونیا کے کیسز کیوں بڑھ رہے ہیں؟

    سندھ میں ملیریا، ڈینگی اور چکن گونیا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سامنے آگئی۔

    محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے ملیریا، ڈینگی اور چکن گونیا کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔

    مچھروں کی افزائش کے سازگار حالات نے وی بی ڈی کیسز میں اضافہ کیا۔

    ملیریا کے تمام کیسز کی رجسٹریشن اور کامیاب علاج میں ڈی جی ایچ ایس سندھ کا اہم کردار ہے۔

    حساس علاقوں میں وافر ادویات موجود ہیں اور اضلاع میں اضافی سپلائی کی تقسیم کا عمل بھی جاری ہے۔

    احتیاطی تدابیر

    فوگنگ، انڈور ریسیڈیول اسپرے اور صحت کی تعلیم کے ذریعے وبا کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ 2024-25 کے مقابلے میں ملیریا کی منتقلی میں 19 فیصد کمی آئی ہے، وی بی ڈی کیس مینجمنٹ اور ویکٹر سرویلنس کی مہارت کو بڑھانے کے لیے اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

  • 5 سالہ میڈیکل تعلیم کے بعد 30 سے 45 ہزار کی نوکری، ہاؤس افسران سراپا احتجاج بن گئے

    5 سالہ میڈیکل تعلیم کے بعد 30 سے 45 ہزار کی نوکری، ہاؤس افسران سراپا احتجاج بن گئے

    کراچی: کم تنخواہوں پر ہاؤس افسران نے عباسی شہید اسپتال میں احتجاج کیا، اور ڈائریکٹر آفس کا گھیراؤ کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عباسی شہید اسپتال کراچی کے ہاؤس افسران اس بات پر سراپا احتجاج بن گئے ہیں کہ انھیں 5 سالہ میڈیکل تعلیم کے بعد 30 سے 45 ہزار کی نوکری دی جاتی ہے، احتجاج میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔

    ہاؤس افسران نے مطالبہ کیا کہ ان کی قدر کی جائے اور بہتر تنخواہیں دی جائیں، ان کا مؤقف تھا کہ سندھ کے دیگر سرکاری اسپتالوں میں تنخواہیں 70 ہزار ہیں، لیکن انھیں صرف 45 ہزار مل رہی ہے، کے ایم ڈی سی کے ہاؤس افسران کی تنخواہیں بھی بڑھائی گئیں لیکن عباسی شہید کے افسران کو نظر انداز کر دیا گیا۔

    مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان پر کام کا دباؤ زیادہ ہے، لیکن تنخواہیں کم ہیں، آخر انھیں انصاف کب ملے گا؟ ہاؤس افسران نے متنبہ کیا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو احتجاج مزید شدت اختیار کرے گا۔ ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ حکام نے کہا ہے عباسی شہید اسپتال کے ایم سی کے ماتحت ہے، سندھ حکومت تنخواہ میں اضافہ نہیں کر سکتی۔


    میٹرک بورڈ کراچی کا میڈیا کے ہمراہ مختلف امتحانی مراکز کا ہنگامی دورہ


    ہاؤس افسران کے مطابق انھیں 2 دن میں میئر کراچی سے ملاقات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، جس میں وہ میئر کے سامنے مطالبات پیش کریں گے، اگر ملاقات نہ ہوئی تو دوبارہ احتجاج کی طرف جائیں گے، اور کے ایم سی آفس کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔

    230 آفر لیٹرز جاری ہوئے، صرف 9 ہاؤس افسران نے لیٹر قبول کیے


    ایم ایس عباسی شہید اسپتال جاوید اقبال نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ہاؤس افسران آفر لیٹر قبول نہیں کرتے تو نئے انٹرویوز کال کریں گے، 230 ہاؤس افسران کے آفر لیٹر جاری کیے گئے تھے، لیکن ان میں سے صرف 9 ڈاکٹرز نے قبول کیے ہیں۔

    جاوید اقبال کے مطابق ہاؤس افسران کو ویلکم کیا گیا، اور میئر نے ان کے اعزاز میں تقریب بھی رکھی، کہیں بھی آج تک ہاؤس افسر کو اس طرح ویلکم نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میئر کراچی نے یقین دہانی کرائی ہے، جون تک تنخواہ میں اضافہ ہو جائے گا۔

    ایم ایس کا یہ بھی کہنا تھا کہ مریضوں کا دباؤ بڑھ رہا ہے پرانے ہاؤس افسر پروموٹ ہو چکے ہیں۔

  • عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی

    عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کی سفارش تھی، جس پر پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کا 41 واں اجلاس 6 مارچ کو ہوا تھا، پولیو سے متاثرہ ممالک کے حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے ہنگامی کمیٹی اجلاس میں شرکت کی، جس میں پولیو کے عالمی پھیلاؤ کی صورت حال پر غور کیا گیا، کمیٹی نے پاکستان میں پولیو کی صورت حال اور حکومتی اقدامات پر بھی غور کیا۔

    ڈبلیو ایچ او کے اعلامیے کے مطابق پاکستان اور افغانستان پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے لیے بدستور خطرہ ہیں، یہ دونوں ممالک پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے ذمہ دار قرار دیے جاتے ہیں، تاہم ڈبلیو ایچ او نے پاکستان میں انسداد پولیو کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا اور پولیو مہمات کے معیار پر اعتماد کا اظہار کیا۔


    پاکستان سے پولیو خاتمہ خواب بن گیا، چاروں صوبوں کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق


    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صوبائی، ضلعی سطح پر انسداد پولیو اقدامات میں بہتری ممکن ہے، کیوں کہ پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، 2023-24 سے پاکستان میں پولیو کیسز میں 12 گنا اضافہ ہوا، اور 2024 میں پاکستان سے 628 پولیو پازیٹیو سیوریج سیمپلز رپورٹ ہوئے، اور پاکستان کے نئے اضلاع بھی وائلڈ پولیو وائرس سے متاثر ہوئے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو وائرس وائے بی تھری اے فور اے، بی کلسٹر ایکٹیو ہے، جب کہ کے پی، سندھ، بلوچستان پولیو کے حوالے سے حساس ہیں، کراچی، پشاور، کوئٹہ بلاک وائلڈ پولیو وائرس ون کے گڑھ بن چکے ہیں، اور پاکستان کے وسطی ایریاز، جنوبی کے پی میں ڈبلیو پی وی ون پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے پاکستان، افغانستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلاؤ پر اظہار تشویش کیا، اور بتایا گیا کہ عالمی سطح پر وائلڈ پولیو وائرس ون پاکستان اور افغانستان تک محدود ہے، پاکستان میں ڈبلیو پی وی ون کا پھیلاؤ ایمونائزیشن معیار پر سوالات اٹھا رہا ہے، لو ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پی وی وائرس کا پھیلاؤ تشویشناک ہے، جب کہ ہائی ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    اعلامیے میں ہدایت کی گئی ہے کہ پاکستان پولیو کے حساس علاقوں میں مؤثر مہمات کا انعقاد یقینی بنائے، مزید بتایا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین پولیو وائرس کی منتقلی جنوبی کے پی اور کوئٹہ بلاک سے ہو رہی ہے، پولیو کے حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے خطرہ ہیں، دونوں ممالک میں پولیو وائے بی تھری اے فور اے کلسٹر پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں پولیو ویکسین سے محروم بچے پاکستان کے لیے خطرہ ہیں، پاک افغان باہمی آمد و رفت پولیو کے پھیلاؤ کا اہم ذریعہ ہے، بے گھر مہاجرین کی نقل و حمل سے پولیو وائرس پھیل رہا ہے، اس لیے پاک افغان کراسنگ پوائنٹس پر پولیو ویکسینیشن بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اور انسداد پولیو کے لیے پاک افغان باہمی تعاون کا فروغ ناگزیر ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے جنوبی کے پی، بلوچستان میں پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں انسداد پولیو ٹیموں پر حملے انتہائی تشویش ناک ہیں، سیکیورٹی وجوہات، بائیکاٹ کے باعث بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں، 2024 کی آخری مہم میں جنوبی کے پی کے 2 لاکھ بچے ویکسین سے محروم رہے، اور کوئٹہ بلاک کے 50 ہزار بچے ویکسین سے محروم رہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ پاکستان کی پولیو بارے سرویلنس مزید 3 ماہ جاری رہے گی، پاکستان سے بیرون ملک جانے والوں کی پولیو ویکسینیشن لازم ہوگی، ڈبلیو ایچ او 3 ماہ بعد انسداد پولیو کے لیے پاکستانی اقدامات جائزہ لے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان پر پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں مئی 2014 میں عائد ہوئی تھیں۔

  • دل اور گردوں کی پیدائشی بیماریوں والے بچوں کے لیے اچھی خبر

    دل اور گردوں کی پیدائشی بیماریوں والے بچوں کے لیے اچھی خبر

    کراچی: سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی)، جس کا شمار اس خطے میں ممتاز طبی ادارے کے طور پر ہوتا ہے، میں اب بچوں کے دل اور گردوں کے علاج کی جانب ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    ایس آئی یو ٹی کی مرکزی عمارت سے چند قدم کے فاصلے پر واقع نیا اسپتال جسے ’’مریم بشیر داؤد چلڈرن اسپتال‘‘ کہا جاتا ہے، جس کی تعمیر میں بشیر داؤد کے مخیر خاندان نے اس اسپتال پر 7 ارب روپے سے زائد کی مالی معاونت فراہم کی، جب کہ صوبائی حکومت کی جانب سے مزید فنڈز بھی متوقع ہیں، یہ اسپتال اب ملک کا پہلا سرکاری سطح پر بچوں کے علاج کا جدید ترین مرکز بن گیا ہے۔

    ایس آئی یو ٹی کے ذرائع کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً 80 ہزار سے 100,000 بچے ایسی پیدائشی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں جن میں دل کے نقائص اور گردوں کی خرابیاں شامل ہوتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر ان بیماریوں کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ نہ صرف جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں، بلکہ معذوری کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔


    ٹرانسپلانٹ کے بعد انفیکشنز سے موت کے خطرات کس طرح کم کیے جا رہے ہیں؟


    ایس آئی یو ٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملک میں ایسی اعلیٰ معیار کی مخصوص طبی سہولیات کا حصول عام عوام کے لیے محدود ہے، جب کہ نجی اسپتالوں میں ان بیماریوں کے علاج پر 5 لاکھ سے زائد اخراجات آتے ہیں، جو کسی بھی متوسط خاندان کے لیے ناقابل برداشت بوجھ بن جاتے ہیں۔

    14 منزلوں پر مشتمل یہ عظیم الشان عمارت ایک جدید ترین سرجیکل مرکز کے طور پر ڈیزائن کی گئی ہے، جہاں بچوں کی دل کی پیدائشی بیماریوں (بشمول بڑوں کے دل کے امراض) اور گردوں کی ناکامی میں مبتلا بچوں کو ڈائیلاسز سمیت پیچیدہ یورولوجی مسائل کا اعلیٰ درجے کا معیاری علاج فراہم کیا جائے گا۔

    اس اسپتال میں جدید آپریٹنگ رومز، ماڈیولر آپریٹنگ تھیٹرز، اور ہائبرڈ کارڈیک کیتھ لیب جیسی سہولیات دستیاب ہیں، جو اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ پاکستان کے بچے بھی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی طرح اعلیٰ معیار کی طبی نگہداشت حاصل کر سکیں۔ ایس آئی یو ٹی کے فلسفہ حیات کے مطابق تمام طبی سہولیات مفت فراہم کی جائیں گی، یہ پالیسی ادارے کے بانی پروفیسر ادیب رضوی کی سوچ کا مظہر ہے، جو صحت کو کسی خاص طبقے کی سہولت نہیں بلکہ ہر انسان کا بنیادی حق سمجھتے ہیں۔

  • ٹرانسپلانٹ کے بعد انفیکشنز سے موت کے خطرات کس طرح کم کیے جا رہے ہیں؟

    ٹرانسپلانٹ کے بعد انفیکشنز سے موت کے خطرات کس طرح کم کیے جا رہے ہیں؟

    کراچی: پروفیسر جان فنگ کا کہنا ہے کہ ٹرانسپلانٹ کے بعد مریض کو مختلف انفیکشنز سے موت کا خطرہ لاحق ہوتا ہے، تاہم اب جدید ٹیکنالوجی سے اس خطرے کو کم کیا جا رہا ہے۔

    پاکستان میں پیوندکاری کے لیے اعضا عطیہ کرنے کی حوصلہ افزائی کے لیے ڈاؤ یونیورسٹی کے زیر اہتمام پہلی بین الاقوامی ٹرانسپلانٹیشن کانفرنس کا آج آغاز ہو گیا ہے۔

    کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے پروفیسر جان فنگ نے کہا بعد از ٹرانسپلانٹ مختلف انفیکشنز سے مریض کو موت کا خطرہ ہوتا ہے، تاہم اب جدید ٹیکنالوجی اور دواؤں کے ذریعے انفیکشنز کے خطرات کو کم کیا جا رہا ہے۔


    کراچی کے اسپتال میں ماہرین کا جگر کی پیوندکاری کا حیران کن لائیو آپریشن، ویڈیو دیکھیں


    انھوں نے بتایا پوسٹ ٹرانسپلانٹ پیچیدگیوں پر قابو پا کر انسانوں کی زندگیاں محفوظ بنائی جا رہی ہیں، پروفیسر فنگ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پیوندکاری کے لیے اعضا عطیہ کرنے کی حوصلہ افزائی میں ڈاؤ یونیورسٹی کی کانفرنس کا اہم کردار ہے۔

    کانفرنس سے خطاب میں پروفیسر پال گراسی نے کہا کہ پوسٹ ٹرانسپلانٹ انفیکشنز سے مریضوں کو بچانا ایک بہت بڑا چیلنج ہے، پیوندکاری کے بعد کی پیچیدگیوں کا سب سے بڑا سبب وائرل انفیکشنز ہیں۔

    شفا انٹرنیشنل اسلام آباد کے ڈاکٹر محمد ایاز کا کہنا تھا کہ ٹرانسپلانٹیشن کانفرنس سے پاکستان میں ہونے والے ٹرانسپلانٹس میں مزید بہتری آ جائے گی۔