Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • چنے بھنڈی اور ۔ ۔ ۔ ۔ !! صرف چار چیزیں کھائیں، کیلشیم کی کمی دور

    چنے بھنڈی اور ۔ ۔ ۔ ۔ !! صرف چار چیزیں کھائیں، کیلشیم کی کمی دور

    جسم میں کیلشیم کی کمی سے متعدد امراض کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اس کے علاوہ ٹوٹے ہوئے ناخن، دانتوں کے مسائل، پٹھوں میں درد اور ہڈیوں کے فریکچر کا بڑھتا ہوا خطرہ بھی شامل ہے۔

    کیلشیم کی کمی دل کی غیر معمولی دھڑکن اور اعصابی علامات جیسے الجھن اور یادداشت کی کمی کا باعث بھی بن سکتی ہے۔

    دراصل کیلشیم ایک انتہائی اہم منرل ہے جو ہڈیوں، دانتوں، پٹھوں اور دل کو صحت مند رکھنے کے علاوہ جسم کو فعال اور چاق و چوبند رکھنے میں اہم کردار کا حامل ہے۔

    اگر جسم کو ضروری مقدار میں کیلشیم نہیں ملتا تو ہمارا جسم اس کی کمی سے کئی دائمی امراض کی آماجگاہ بن سکتا ہے

    کیلشیم کی کمی خاص طور پر خواتین کو بہت زیادہ متاثر کرتی ہے، اکثر و بیشتر 30 سال سے زائد عمر کی خواتین کو اس کی کمی کا سامنا رہتا ہے، اگر کوئی بچہ کیلشیم کی کمی کا شکار ہو جائے تو ان کی جسمانی نشونما میں کمی رہ جاتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق 19 سے 50 سال کی عمر کے افراد کے لیے روزانہ 1 ہزار ملی گرام کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ 50 سال سے زائد عمر کے افراد کو یومیہ 12 ہزار ملی گرام کی ضرورت پڑتی ہے۔

    لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انسانی جسم خود بخود کیلشیم نہیں بنا سکتا اس لیے اس کو حاصل کرنے کے لیے مختلف غذاؤں کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔

    عام طور پر یہ دودھ، دہی ، انڈوں سے حاصل ہوتا ہے لیکن اگر آپ سبزی خور ہیں یا پھر کسی اور وجہ کے باعث جانوروں سے حاصل کردہ کیلشم لینے سے قاصر ہیں تو پریشان نہ ہوں آپ درج ذیل اجزاء کے استعمال سے کیلشیم کی مذکورہ مقدار پوری کرسکتے ہیں۔

    چنا

    سو گرام چنے کے استعمال سے 150 ملی گرام کیلشیم حاصل کرسکتے ہیں۔ کیلشیم کے علاوہ آپ چنے سے پروٹین، آئرن، فاسفورس بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

    بھنڈی

    سو گرام بھنڈی کے غذا میں شامل کرنے سے 86 ملی گرام کیلشیم حاصل ہوتا ہے۔ بھنڈی میں کیلشیم کے ساتھ ساتھ فائبر، میگنیشم، وٹامن بی6 بھی شامل ہوتا ہے۔

    سویا بین

    سویا بین کیلشیم حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ اور دودھ کا متبادل ہے۔ سو گرام سویا بین کے خوراک میں شامل کرنے سے 239 ملی گرام کیلشیم کی مقدار حاصل ہو سکتی ہے۔اس کے علاوہ یہ آئرن اور پروٹین سے بھی بھرپور ہوتا ہے۔

    تل

    تل کا استعمال ہمارے لیے بہت مفید ہے۔ یہ کیلشیم سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں پروٹین، آئرن، فاسفورس، میگنیشم، زنک بھی شامل ہوتا ہے جو ہمارے جسم کے لیے بہت ضروری ہے۔ صرف سو گرام تل کے استعمال سے ہی آپ مکمل درکار مقدار یعنی 1 ہزار ملی گرام حاصل کرسکتے ہیں۔

    اس کے علاوہ ہری سبزیوں، پھلوں اور خشک میوہ جات کا استعمال کریں۔ خشک میوہ جات میں بادام، پسته، انجیر، اخروٹ کھائیں۔

    اگر آپ کیلشیم کی کمی کا شکار ہوں گے تو آپ کو وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ وٹامن ڈی کو ہڈیوں میں جذب ہونے کے لیے کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔

  • پارکنسن : رعشے کی بیماری کیسے حملہ کرتی ہے؟ وجوہات اور احتیاط

    پارکنسن : رعشے کی بیماری کیسے حملہ کرتی ہے؟ وجوہات اور احتیاط

    پارکنسن کی بیماری ایک قسم کے اعصابی نظام کی خرابی کا نام ہے۔ اس کی وجہ ایک اعصابی کیمیکل ٹرانسمیٹر بنام "ڈوپامین” کی کمی ہے جو دماغ کے گہرے حصّے میں نمایاں ہوتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ایم ڈی نیورولوجی پروفیسر ڈاکٹر عارف اور ماہر نفسیات ڈاکٹر انیل وادھوانی نے اس بیماری کی وجوہات اور اس کے علاج سے متعلق تفصیل سے بیان کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس بیماری میں مریض کے ہاتھوں میں لرزہ ہوجاتا ہے جسے رعشے کا مرض بھی کہتے ہیں۔ پاکستان میں پارکنسن کے ساڑھے چار لاکھ سے زائد مریض ہیں جبکہ دنیا بھر میں ان کی تعداد دس ملین یعنی ایک کروڑ کے لگ بھگ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پارکنسن کا مرض زیادہ تر 60 سے 70 سال کے درمیان ہوتا ہے، اگر اس مرض کا فوری علاج شروع کردیا جائے تو اس پر کافی حد تک قاپو پایا جاسکتا ہے۔

    اس بیماری میں دماغ میں اعصابی خلیات (نیورون) آہستہ آہستہ ٹوٹ جاتے ہیں یا مرجاتے ہیں، دماغ میں کیمیکل میسنجر جو ڈوپامائن (ہیپی ہارمون) کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    جب ڈوپامائن کی سطح میں کمی آتی ہے، تو یہ دماغ کی غیر معمولی سرگرمی کا باعث بنتی ہے جو پارکنسنز کی بیماری کی علامات کا باعث بنتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پارکنسن کی بیماری کا فی الحال کوئی علاج نہیں ہے لیکن ان علامات کو کم کرنے اور معیار زندگی کو بہتر بناکر اس بیماری کو بڑھنے سے بچا سکتے ہیں۔

    اس مرض کی علامات میں ہاتھ، بازو، انگلیاں، ٹانگوں، پاؤں، جبڑے یا سر میں کپکپاہٹ،مریض کو عام طور پر جھٹکے محسوس ہوتے ہیں، یہ جھٹکے عام طور پر اس وقت لگتے ہیں جب وہ شخص تھکا ہوا، یا دباؤ کا شکار ہو۔ بعض جسمانی اعضاء اکڑ جاتے ہیں یہ سختی پٹھوں میں درد کا باعث بنتی ہے۔

  • امراض قلب کا پتا لگانے والی اے آئی ایپ تیار

    امراض قلب کا پتا لگانے والی اے آئی ایپ تیار

    14 سالہ بچے نے اہم کارنامہ انجام دیتے ہوئے اے آئی سے چلنے والی ایپ تیار کرلی ہے، جس کے ذریعے ہمیں سیکنڈوں میں امراض قلب کا پتہ چل جائے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ نوجوان سدھارتھ ننڈیالا نے اے آئی سے چلنے والی سمارٹ فون ایپ Circadian AI تیار کی ہے جو صرف آواز کی بنیاد پر 7 سیکنڈ میں امراض قلب سے متعلق آگاہی فراہم کردے گی۔

    رپورٹس کے مطابق سدھارتھ دنیا کا سب سے کم عمر اے آئی پروفیشنل ہے، جس کے پاس Oracle اور ARM دونوں سے سرٹیفیکیشن ہیں، اس کی تیار کردہ Circadian AI میں مبینہ طور پر جدید الگورتھم کو استعمال کیا گیا ہے، جو اسمارٹ فون کے ذریعے دل کی آوازوں کا تجزیہ کرتی ہے اور فوری تشخیص فراہم کرتی ہے، جس سے قیمتی زندگی بچائی جاسکتی ہے۔

    امریکا میں اس جدید ایپ کا 15 ہزار سے زیادہ مریضوں اور بھارت میں 700 مریضوں پر تجربہ کیا گیا ہے، جس کی درستگی 96 فیصد ثابت ہوئی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے وزی اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو نے حال ہی میں 14 سالہ نوجوان سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ میں سدھارتھ کی غیرمعمولی صلاحیتوں اور انسانیت کے فائدے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کی لگن سے بہت متاثر ہوں، اس نے اتنی کم عمر میں اہم کارنامہ انجام دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں پورے دل سے اس کی صحت کی دیکھ بھال کی ٹیکنالوجی کے لیے اپنے شوق کو آگے بڑھانے کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں اور اسے اس کی تمام کوششوں میں ہمارے مکمل تعاون کا یقین دلاتا ہوں۔

    حیدرآباد میں ہونے والے ایک اجلاس میں سدھارتھ نندیالا کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد اس ٹول کو محدود طبی کوریج کے ساتھ کمیونٹیز تک پہنچانا ہے، جہاں تیزی سے تشخیص کا مطلب لوگوں کی زندگیاں بچانا ہے۔

    اب آپ آنسوؤں کے ذریعے شوگر لیول جانچ سکیں گے؟ مگر کیسے

    14 سالہ بچے کا مزید کہنا تھا کہ میں نے اپنی اسکول کی تعلیم ٹیکساس میں قائم لالر مڈل اسکول سے مکمل کی اور فی الحال ڈلاس میں ٹیکساس یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس میں بیچلر آف سائنس کررہے ہیں۔

  • اب آپ آنسوؤں کے ذریعے شوگر لیول جانچ سکیں گے؟ مگر کیسے

    اب آپ آنسوؤں کے ذریعے شوگر لیول جانچ سکیں گے؟ مگر کیسے

    سعودی طالبات نے آنسوؤں کے ذریعے جسم میں شوگر لیول جانچنے والا کانٹیکٹ لینس ایجاد کرلیا جسے سعودی اتھارٹی میں پیٹنٹ کیا گیا ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی طالبہ لیان السبیعی کا اپنی ایجاد کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ انہوں نے ایسا کانٹیکٹ لینس ایجاد کیا ہے جو آنسوؤں سے خون میں موجود گلوکوز کی مقدار کو با آسانی جانچ سکتا ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ یہ ایجاد کانٹیکٹ لینس اور ایپلیکشن پر مشتمل ہے۔ لینس آنسوؤں کے ذریعے خون میں موجود گلوکلوز کا تعین کرتا ہے اور حاصل ہونے والی ریڈنگ ایپلیکیشن پر منتقل ہوجاتی ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ اس ایجاد سے شوگر میں مبتلا معمر افراد یا کم عمر بچوں کو کافی فائدہ ہو گا کیونکہ ایپلیکیشن کے ذریعے بچوں کے والدین یا معمر افراد کی دیکھ بھال کرنے والوں کو شوگر کے لیول کے بارے میں فوری معلومات حاصل ہو سکیں گی اور وہ بروقت دوائی دے سکیں گے۔

    واضح رہے کہ ذیابیطس تب پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کرکے خون میں شامل نہیں کر پاتا اس کی پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

    یہ مرض ضرورت سے زیادہ میٹھا کھانے، ذہنی تناؤ اور صحت مند زندگی سے دوری اختیار کرنے کی وجہ سے ہوتا ہے جس کی مختلف علامات ہیں۔

    پیاس لگنا، گلے اور زبان کا خشک رہنا اور نظر کم آنا سمیت ذیابیطس کی کچھ علامتیں ایسی بھی ہیں جو آپ کے ہاتھ اور پاؤں پر بھی محسوس کی جاتی ہیں۔

    پیروں کا سُن ہوجانا
    اگر آپ کے پاؤں یا ٹانگیں سُن ہوتی ہیں تو یہ ذیابیطس کی علامت ہوسکتی ہے، یہ مرض آپ کے اعصاب کو نقصان پہنچاتا ہے جس کی وجہ سے درد یا کسی اور چیز کو محسوس کرنے کی صلاحیت کم ہوسکتی ہے۔

    جھنجھناہٹ
    کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے ہاتھ اور پاؤں پر کچھ چبھن محسوس ہورہی ہے؟ اس کانٹے دار احساس کو ٹنگلنگ کہتے ہیں۔

    خون میں شوگر کی مسلسل بلند سطح اعصاب کو متاثر کرتی ہے جس سے دماغ میں سگنل کے بہاؤ میں خلل پڑتا ہے۔

    بلڈ شوگر کو کیسے کنٹرول کیا جائے؟

    ٹانگوں میں درد
    ٹانگوں میں درد ہونا بھی شوگر کے مرض میں مبتلا ہونے کی علامت ہے جو پٹھوں کے کھچاؤ یا ٹانگوں کے اچانک درد کا باعث بنتا ہے، کچھ لوگ رات کے وقت اس درد کو زیادہ محسوس کرتے ہیں۔

  • تعلیمی اداروں میں مضرصحت اشیا کی فروخت پر پابندی، سندھ فوڈ اتھارٹی کا مراسلہ

    تعلیمی اداروں میں مضرصحت اشیا کی فروخت پر پابندی، سندھ فوڈ اتھارٹی کا مراسلہ

    کراچی: سندھ فوڈ اتھارٹی کی جانب سے تعلیمی اداروں میں مضرصحت اشیا کی فروخت پر پابندی کے حوالے سے مراسلہ تحریر کیا گیا ہے۔

    سندھ فوڈ اتھارٹی نے تعلیمی اداروں میں بچوں کو صحتمدانہ ماحول کی فراہمی کے پیش نظر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن، کالج ایجوکیشن، محکمہ بلدیات کو مراسلے ارسال کیے ہیں سافٹ ڈرنکس سمیت دیگر چیزوں پر پابندی کا کہا گیا ہے۔

    فوڈ اتھارٹی نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں پاپڑ، رنگین چپس دیگر مضرصحت اشیا پر پابندی لگائی جائے، اسکولوں، کالجوں میں سافٹ ڈرنکس و انرجی ڈرنکس پر پابندی کی بھی درخواست

    سندھ فوڈ اتھارٹی کی جانب سے 2018 کے نوٹیفکیشن پرعمل درآمد کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے، اتھارٹی نے طلبا کی صحت سے متعلق خدشات پر تعلیمی اداروں کو آگاہ کیا۔

    فوڈ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ تمام تعلیمی اداروں میں جو کینٹینز اور فوڈ کورٹس قائم ہیں ان کی مؤثر نگرانی کی جائے۔

  • کراچی کے اسپتال میں ماہرین کا جگر کی پیوندکاری کا حیران کن لائیو آپریشن، ویڈیو دیکھیں

    کراچی کے اسپتال میں ماہرین کا جگر کی پیوندکاری کا حیران کن لائیو آپریشن، ویڈیو دیکھیں

    کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں صحت مند شخص سے جگر کا عطیہ لینے کا عمل آج صبح سے جاری ہے، یہ عطیہ شدہ جگر ہیپاٹائٹس کے ایک مریض کو لگایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں جگر کے ہونے والے آپریشن کو لائیو دکھایا جا رہا ہے، لیور ٹرانسپلانٹ کا یہ لائیو آپریشن فرسٹ انٹرنیشنل کانفرنس ٹرانسپلانٹیشن کا حصہ ہے، صبح سویرے جاری لیور ٹرانسپلانٹ آپریشن شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔

    صحت مند شخص کا جگر کا عطیہ کیا جانے والا حصہ علیحدہ کر لیا گیا ہے، اس ٹکڑے کا وزن 750 گرام ہے، اور یہ ٹکڑا ہیپاٹائٹس بی سے ناکارہ ہو جانے والے جگر کی جگہ لگایا جائے گا، شہداد کوٹ کے 42 سالہ مریض کا جگر ہیپاٹائٹس بی اور ڈی کے باعث سکڑ کر ناکارہ ہو گیا تھا۔ جگر کا عطیہ دینے والا 23 سالہ صحت مند نوجوان مریض کا بھتیجا ہے۔

    ڈاکٹر حسان کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے تحت لیور ٹرانسپلانٹ کا یہ 190 واں آپریشن ہے، قبل ازیں ڈاؤ یونیورسٹی میں 189 جگر کی پیوندکاریاں ہو چکی ہیں۔ فرسٹ انٹرنیشنل کانفرنس آن ٹرانسپلانٹیشن 12 اور 13 اپریل کو منعقد ہوگی، جس میں اعضا کی پیوندکاری بین الاقوامی ماہرین خطاب کریں گے۔

  • صرف 3 کھجور اور 5 بادام : 7 فائدے جان کر حیران رہ جائیں گے

    صرف 3 کھجور اور 5 بادام : 7 فائدے جان کر حیران رہ جائیں گے

    مشہور مقولہ ہے کہ ‏پرہیز علاج سے بہتر ہے لیکن‏ کچھ امراض ایسے بھی ہیں جن سے بچنا بہت مشکل ہوتا ہے، تاہم کھجور اور بادام کا یہ نسخہ اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

    زیر نظر مضمون میں ایسی تحقیق کا ذکر کیا گیا ہے کہ جس کے مطابق اچھی صحت سے لطف اندوز ہونے کے لیے کون سی غذائیں بہترین نتائج لاتی ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق صرف 3 کھجور اور 5 بادام کھانے کی ایک سادہ سی عادت جسم کو بہت سے وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی بدولت غذائیت سے بھرپور غذا فراہم کرتی ہے۔

    یہ غذائیں روایتی غذاؤں میں ایک اہم مقام رکھتی ہیں، چاہے کوئی شخص اپنے دماغ کو متحرک کرنا، اپنے دل کو مضبوط کرنا چاہتا ہے، یا صحت مند وزن بھی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق درج ذیل سطور میں بیان کیا گیا کھجور اور بادام کا یہ نسخہ جسم کی تمام ضروریات کو پورا کر سکتا ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اچھی صحت سے لطف اندوز ہونے کے لیے اس نسخے کو روزانہ استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے جس کی متعدد وجوہات ہیں۔

    dates and almonds

    توانا اور چاق و چوبند

    صبح کے وقت جسم کو توانائی کے فروغ کی ضرورت ہوتی ہے۔ کھجور اور بادام اسے وہ توانائی فراہم کرتے ہیں۔ کھجور قدرتی شکر جیسے گلوکوز اور فرکٹوز سے بھرپور ہوتی ہے جو توانائی کو فوری فروغ دیتی ہے۔

    جبکہ بادام صحت مند چکنائی اور پروٹین فراہم کرتے ہیں جو دن بھر توانائی کی سطح کو برقرار رکھتے ہیں۔

    دماغی صحت

    اگر کوئی یادداشت کی کمزوری یا توجہ مرکوز کرنے میں دشواری کا شکار ہے تو یہ نسخہ دماغ کا بہترین دوست ہوسکتا ہے۔

    بادام میں وٹامن ای اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈ ہوتے ہیں جو دماغی خلیات کی حفاظت اور علمی افعال کو بہتر بنانے کے لیے جانا جاتا ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ کھجور میں فلیوونائڈز جیسے اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو دماغ میں سوزش کو کم کرنے اور یادداشت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

    دل کی مضبوطی

    دل کی صحت مند غذا ان توانائی سے بھرپور غذا کے بغیر مکمل نہیں ہوتی چونکہ بادام مونو سیچوریٹڈ چکنائی سے بھرپور ہوتے ہیں، جو ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں اور کھجور میں پوٹاشیم اور میگنیشیم ہوتا ہے جو بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔

    آنتوں کی صحت

    روزانہ صبح 3 کھجور اور 5 بادام کھانا ان لوگوں کے لیے ایک مناسب حل ہے جو پیٹ کے پھولنے یا بدہضمی کا شکار رہتے ہیں۔ کھجور فائبر سے بھرپور ہوتی ہے، جو آنتوں کی حرکت کو ہموار کرنے اور قبض کو روکنے میں مدد دیتی ہے۔

    دوسری طرف بادام میں صحت مند پری بائیوٹکس ہوتے ہیں جو آنتوں کے فائدہ مند بیکٹیریا کو کھانا کھلاتے ہیں، ہاضمہ اور غذائی اجزاء کے جذب کو بہتر بناتے ہیں۔

    وزن گھٹانے کیلیے

    کھجور اور بادام صحت مند وزن کو برقرار رکھنے اور کھانے کی خواہش کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں کیونکہ کھجور میں موجود فائبر آپ کو زیادہ دیر تک پیٹ بھرنے میں مدد کرتا ہے اور بھوک کی کیفیت کو کم کرتا ہے۔

    ایک ہی وقت میں بادام میں صحت مند چربی اور پروٹین کھانے کی خواہش کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتی ہیں۔

    خوبصورت جِلد

    کھجور اور بادام کے امتزاج میں وٹامن ای، بایوٹین اور اینٹی آکسیڈنٹس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو آزاد ریڈیکلز سے لڑتے ہیں۔ عمر کی رفتار کو کم کرتے ہیں اور جلد کی لچک کو بہتر بناتے ہیں اور بادام میں موجود قدرتی تیل بھی جلد کو نمی بخشتا ہے۔

    صحت مند اور چمکدار بال

    کھجور میں موجود غذائی اجزاء بالوں کی نشوونما اور مضبوطی کو فروغ دیتے ہیں جس سے صحت مند، خوبصورت ظاہری شکل برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

     

  • ہائی بلڈ پریشر سے بچاؤ کیلیے کون سی سبزیاں مفید ہیں؟

    ہائی بلڈ پریشر سے بچاؤ کیلیے کون سی سبزیاں مفید ہیں؟

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر جسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے، اس مرض میں مبتلا افراد کسی بھی وقت خطرناک صورتحال میں فالج کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔

    اس بیماری میں مبتلا افراد کی غذا بھی مخصوص ہوتی ہے خاص طور پر نمک سے پرہیز کیا جاتا ہے تاہم ایسی خوراک کی کمی نہیں جو منہ کا مزہ بھی برقرار رکھتی ہیں اور بلڈپریشر کو بھی قدرتی طور پر متوازن سطح پر رکھتی ہیں۔

    گزشتہ سال کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً 52 فیصد سے زائد لوگ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں اور 42 فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ کس خطرناک صورتحال سے گزر رہے ہیں۔

    ویسے تو ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے ادویات کا استعمال ضروری ہے لیکن بہترین اور غذائیت والی خوراک کا استعمال بھی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ان میں سبزیاں بہت اہم ہیں۔

    سبزیاں دل کو فراہم کی جانے والی صحت مند غذا کی ایک اہم بنیاد ہیں، ان میں غذائی اجزاء کی مقدار زیادہ اور سوڈیم کی سطح کم ہوتی ہے۔ ایسی سبزیاں جو پوٹاشیم، میگنیشیم اور نائٹریٹس جیسے اجزا سے بھرپور ہوتی ہیں قدرتی طور پر بلڈ پریشر کو کم کرنے میں فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔

    بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ سبزیاں خون کی نالیوں کو آرام دہ بنا کر الیکٹرو لائٹس کو متوازن اور سوزش کو کم کرکے بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے میں اہم کرادار ادا کرتی ہیں۔

    ان سبزیوں میں پالک، چقندر، بروکلی، گاجر، شکر قندی، آلو، ٹماٹر اور سبز پھلیاں شامل ہیں۔ اور اگر سبزیوں سے علاوہ دیگر غذا کی بات کی جائے تو بلڈ پریشر کے مریضوں کیلیے کیلے، دہی، نمک سے پاک گرم مسالے، دار چینی، مچھلی، جو کا دلیہ، لوبیا اور السی کے بیج بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • اسٹرابیری سے جڑی بھیانک باتیں، سچ کیا ہے؟

    اسٹرابیری سے جڑی بھیانک باتیں، سچ کیا ہے؟

    اسٹرابیری سرخ رنگ کا وہ خوشذائقہ اور صحت بخش پھل ہے جو وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے، تاہم اس پر کیڑے مار دوا کے چھڑکاؤ کی وجہ سے اس کے بارے میں بہت سی خطرناک باتیں زیر گردش ہیں۔

    اسٹرابیری سے متعلق اس قسم کی خبریں حقیقت ہیں یا افسانہ اور اس کو کھانے سے پہلے کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیئں؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر زراعت ڈاکٹر کاشف رزاق نے بہت سی مفید باتیں ناظرین کو بتائیں۔

    ڈاکٹر کاشف رزاق نے بتایا کہ یہ بات حقیقت ہے کہ دیگر فصلوں کی طرح اس کی فصل پر بھی کیڑے مار دوا کا اسپرے کیا جاتا ہے جو مضر صحت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹرابیری کی جو غذائیت اور اس کے طبی فوائد ہیں اس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لیکن اسے کس طرح کھانا چاہیے اس کیلیے کچھ اہم ہدایات پر عمل کریں گے تو اس کا کوئی نقصان نہیں۔

    ڈاکٹر کاشف رزاق نے بتایا کہ اسٹرابیری کھانے سے پہلے اس کو بیکنگ سوڈا کے پانی میں 10 سے 15 منٹ بھگو کر رکھیں اس کے بعد کھائیں گے تو اس پر پڑنے والے کیمکل کے اثرات زائل ہوجائیں گے۔ اس کے علاوہ آپ اسے سرکے میں بھی ڈبو کر رکھ سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : اسٹرابیری کو دہی میں ملا کر کھانے سے کیا ہوتا ہے؟

    بیکنگ سوڈا یا سرکہ کے علاوہ اسے دھونے کیلیے عام سادہ پانی کے استعمال کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دیگر پھلوں کی طرح اسے بھی عام پانی سے دھو کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • ٹیکساس میں خسرہ کی وباء پھیل گئی، سیکڑوں کیسز رپورٹ

    ٹیکساس میں خسرہ کی وباء پھیل گئی، سیکڑوں کیسز رپورٹ

    امریکی ریاست ٹیکساس میں خسرہ کی وباء نے شدت اختیار کرلی، سیکڑوں کیسز سامنے آگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹیکساس میں اب تک 480 سے زائد خسرہ کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جبکہ امریکا بھر میں خسرہ سے اب تک 3 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق خسرہ کے کیسز نیو میکسیکو، اوکلاہوما اور کنساس تک پھیل چکے ہیں۔

    امریکی وزیرِ صحت رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ رواں سال 600 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، خسرہ کے پھیلاؤ کو روکنے کا سب سے مؤثر طریقہ MMR ویکسین ہے۔

    امریکی وزیرِ صحت کا کہنا تھا کہ امریکا 2000ء میں ملک سے خسرہ کے خاتمے کا اعلان کر چکا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل افریقی ملک انگولا میں ہیضے کی وباء پھیل گئی تھی، ہیضے کی وبا سے 108 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

    وزارت صحت کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ جنوری سے اب تک بیماری کے 3,147 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں نصف کا تعلق لوانڈا سے ہے۔

    رپورٹس کے مطابق براعظم افریقہ کے جنوبی حصے کے مغربی وسطی ساحل پر واقع ملک انگولا میں گزشتہ چند دنوں میں ہیضے سے ہونے والی اموات بڑھ گئی ہیں۔

    والدین بچوں کو خسرہ جیسی خطرناک بیماری سے کیسے بچائیں؟

    وزارت صحت کے مطابق گزشتہ پانچ دنوں میں اموات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، انتہائی وسائل رکھنے کے باوجود اس غریب افریقی ملک میں صفائی ستھرائی کی صورتحال نا گفتہ بہ اور انتہائی ناقص ہے۔