Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کا مسئلہ جلد حل کرنے کی یقین دہانی

    میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کا مسئلہ جلد حل کرنے کی یقین دہانی

    کراچی: وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن آف پاکستان (HDAP) کو یقین دلایا ہے کہ میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن سے متعلق دیرینہ مسئلہ آئندہ چند دنوں میں حل کر لیا جائے گا۔

    وزیر صحت نے اس مسئلے کو پیچیدہ اور طویل عرصے سے جاری قرار دیتے ہوئے فوری اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کرائی تاکہ ملک بھر میں طبی آلات کی بلاتعطل فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔

    انہوں نے یہ یقین دہانی کراچی میں واقع سینٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں وفاقی وزیر صحت اور HDAP کے وفد کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی ملاقات کے دوران کرائی۔ وفد کی قیادت ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید عمر احمد نے کی، جب کہ سینئر وائس چیئرمین شاہن ارشاد، سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر ہاشمی، مسعود احمد اور سابق وائس چیئرمین عابد منیار بھی ملاقات میں شریک تھے۔

    وفد نے میڈیکل ڈیوائسز رولز 2017 کے تحت رجسٹریشن کی لازمی مدت میں توسیع کی فوری ضرورت سمیت متعدد ریگولیٹری چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی۔ ان کا مؤقف تھا کہ اگرچہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) کا دعویٰ ہے کہ سینکڑوں رجسٹریشن درخواستوں پر کارروائی مکمل ہو چکی ہے، لیکن اس کے باوجود سرٹیفکیٹس جاری نہیں کیے جا رہے، جس کے باعث کسٹمز حکام درآمدی سامان کو روک رہے ہیں۔

    وفد نے نشاندہی کی کہ ماضی میں DRAP نے افرادی قوت کی کمی اور درخواستوں کی زیادہ تعداد کو جواز بنا کر کلاس اے اور بی میڈیکل ڈیوائسز کے لیے درخواستیں نہ دینے کا کہا تھا، اور یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ رجسٹریشن کی مدت میں توسیع دی جائے گی۔ تاہم اب ان یقین دہانیوں سے پیچھے ہٹا جا رہا ہے، جس سے میڈیکل ڈیوائسز کے درآمد کنندگان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    وفد نے خبردار کیا کہ اگر رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہ کی گئی تو ملک میں صحت کے شعبے کو ایک سنگین بحران کا سامنا ہو سکتا ہے، کیوں کہ اس وقت بھی سات ہزار سے زائد درخواستیں زیر التوا ہیں۔

  • پاکستان میں پائی جانے والی دھوتر مچھلی (جیولین گرنٹر) کی پہچان، اقسام اور معلومات

    پاکستان میں پائی جانے والی دھوتر مچھلی (جیولین گرنٹر) کی پہچان، اقسام اور معلومات

    دھوتر مچھلی اپنی لذیذ اور منفرد ذائقے اور صحت بخش غذائیت کے باعث بہت مشہور مچھلی ہے اور اسی وجہ سے اس کی بین الاقوامی طور پر بھی اچھی ڈیمانڈ ہے۔ چوں کہ، ماہی گیری پاکستان کی ایک اہم صنعت ہے اور مچھلی کی برآمدات اس کی صنعت کا اہم حصہ ہیں، دھوتر مچھلی بھی اس برآمدات میں اپنا حصہ ڈالتی ہے۔ اسے زیادہ تر خلیجی ممالک اور اس کے بعد چین، تھائی لینڈ، امریکا اور کچھ یورپی منڈیوں کو ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔

    قیمت


    لذیذ، میٹھے، منفرد ذائقے اور ایکسپورٹ ڈیمانڈ کی وجہ سے اس کی قیمتیں زیادہ ہی رہتی ہیں۔ کراچی فشری میں ایکسپورٹ کوالٹی دھوتر کی قیمت 100 سے 1500 روپے فی کلو رہتی ہے، جو 1800 تک بھی جا سکتی ہے۔

    یہ سمندر میں ریتیلی اور کیچڑ والی تہوں پر رہنا پسند کرتی ہے اور اس کا تعلق Haemulidae فیملی سے ہے۔ یہ ہر طرح سے پکانے پر ذائقہ دیتی ہے، لیکن سب سے زیادہ اس کا سالن اور پھر گرل زیادہ مشہور ہے۔

    پکڑے جانے پر یہ خنزیر کی آواز کے مشابہہ آوازیں نکالتی ہے، جسے ’’گرنٹنگ‘‘ کہتے ہیں، اسی نسبت سے اسے گرنٹر نام ملا ہے۔ پاکستان میں اس کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں، لیکن ذیل میں صرف ان اقسام کا تذکرہ کیا جا رہا ہے جو کراچی فشری میں سال بھر نظر آتی ہیں اور عوام میں مقبول ہیں۔

    جیولین گرنٹر


    اسے انگلش میں javelin grunter کہتے ہیں جب کہ اس کا سائنٹفک نام Pomadesys kaakan ہے۔

    دھوتر کی نسل میں سب سے زیادہ مشہور اور ذائقے دار یہ والی نسل ہے اور یہی اصلی دھوتر مانی جاتی ہے۔ یہ دو رنگوں، سفید/سلوری اور پیلی/گولڈن میں آتی ہے۔ کراچی فشری میں سفید/سلوری کو وائٹ دھوتر اور دوسری والی کو گولڈن دھوتر کہتے ہیں۔ وائٹ دھوتر ہی اصلی اور ذائقے دار مانی جاتی ہے اور اسی کی ہی زیادہ ایکسپورٹ ڈیمانڈ ہے۔

    کراچی فشری میں اس کی قیمت ایک ہزار سے پندرہ سو روپے فی کلو کے آس پاس رہتی ہے۔ یہ وزن میں عام طور پر ایک سے 3 کلو تک کے سائز میں نظر آتی ہے، جب کہ زیادہ سے زیادہ یہ 5 سے 6 کلو تک بڑھ سکتی ہے۔ عمر میں یہ 7 سے 10 سال تک جی سکتی ہے۔

    اس کا مسکن ہند-مغربی بحر الکاہل: بحیرہ احمر، خلیج فارس، افریقہ کے مشرقی ساحل سے جنوب مشرقی ایشیا، شمال سے تائیوان، جنوب سے کوئنز لینڈ آسٹریلیا تک ہے۔

    اولڑی دھوتر


    اسے انگلش میں Silver Grunt کہتے ہیں، جب کہ اس کا سائنٹفک نام Pomadasys argenteus ہے۔

    وائٹ اور گولڈن دھوتر کے بعد تیسرے نمبر پر یہ والی نسل کراچی فشری میں زیادہ نظر آتی ہے، اسے فشری میں اولڑی دھوتر یا دوغلا دھوتر کہا جاتا ہے۔ یہ وائٹ اور گولڈن دھوتر سے کم ذائقے دار ہوتی ہے۔

    اس کا رنگ ہلکا سفید سلوری ہوتا ہے، لیکن پاکستان میں یہ ہلکی سبز یا ہلکی زیتونی رنگ کی بھی نظر آتی ہے۔ کراچی فشری میں اس کی قمیت 500 سے 700 روپے کے آس پاس رہتی ہے۔ اس کے بدن پر دھبے ہوتے ہیں، وزن میں یہ ایک سے 2 کلو تک کے سائز میں نظر آتی ہے، جب کہ یہ 5 سے 7 سال تک جی سکتی ہے۔

    اس کا مسکن ہند-مغربی بحر الکاہل، بحیرہ احمر سے فلپائن تک (لیکن خلیج فارس سے ریکارڈ کے بغیر)، عمان، کویت، شمال سے جنوبی جاپان، جنوب سے شمالی آسٹریلیا نیو کیلیڈونیا تک ہے۔

    چھوٹے دھبوں والی گرنٹر


    اسے انگلش میں Small Spotted Grunter کہتے ہیں، جب کہ اس کا سائنٹفک نام Pomadasys commersonnii ہے۔ یہ بھی اصلی دھوتر، جیولین دھوتر کی طرح ذائقے دار ہوتی ہے، لیکن بہت زیادہ ماہی گیری کے باعث اب یہ پاکستان میں نایاب ہو گئی ہے اور بہت ہی کم نظر آتی ہے۔

    یہ اولڑی دھوتر سے ملتی جلتی ہے۔ اولڑی دھوتر کا بدن گولائی میں جب کہ اس کا لمبائی میں ہوتا ہے۔ اولڑی کے بدن پر ہلکے گہرے اور کم دھبے جب کہ اس کے بدن پر کالے اور زیادہ دھبے ہوتے ہیں، جب کہ بدن کی طرح اس کا منہ بھی لمبا ہوتا ہے۔

    یہ وزن میں 6 سے 7 کلو تک پہنچ سکتی ہے لیکن پاکستان میں زیادہ ماہی گیری کی وجہ سے ایک سے 3 کلو تک میں پائی جاتی ہے، عمر میں یہ 9 سال تک پہنچ سکتی ہے۔ اس کا مسکن جنوب مشرقی بحر اوقیانوس، مغربی بحر ہند، جنوبی افریقہ، مشرقی افریقہ، خلیج فارس، سوکوٹرا، سیشلز، مڈغاسکر سے بھارت کے شمال مغربی ساحل تک ہے۔

    کاک گرنٹر


    اسے انگلش میں cock grunter کہتے ہیں، جب کہ اس کا سائنٹفک نام Pomadasys multimaculatus ہے۔ اس کا مسکن بحر ہند، افریقہ کے مشرقی ساحل سے آسٹریلیا تک ہے۔

    اس کی جسمانی ساخت اولڑی دھوتر کی طرح ہوتی ہے اور بدن پر دھبے اسمال سپاٹڈ گرنٹر کی طرح ہوتے ہیں، لیکن دھبے گہرے بھورے ہوتے ہیں اور اس کے منہ پر بھی ہوتے ہیں۔ یہ وزن میں ایک سے 2 کلو تک پہنچتی ہے جب کہ 6 سے 7 سال تک جی سکتی ہے۔

    سیڈل گرنٹ


    اسے انگلش میں Saddle Grunt fish کہتے ہیں، جب کہ اس کا سائنٹفک نام Pomadasys maculatus ہے۔ اس کا مسکن ہند-مغربی بحر الکاہل، بحر ہند، شمال سے چین، جنوب سے آسٹریلیا تک ہے۔

    اس کی جسمانی ساخت جیولین دھوتر سے ملتی جلتی ہے۔ جیولین لمبائی میں جب کہ یہ تھوڑی سی گولائی میں ہوتی ہے۔ اس کی ڈورسل فن (کمر کا پنکھ) پر ایک کالا دھبا ہوتا ہے اور کمر سے نیچے پیٹھ کر طرف بریکٹ کی شکل کی کئی موٹی دھاریاں ہوتی ہیں، جو کہ بیچ بیچ میں کٹی ہوئی بھی ہو سکتی ہیں۔

    یہ وزن میں 2 کلو تک ہوتی ہے اور عمر میں 8 سال تک جی سکتی ہے۔

  • موسمی الرجی سے محفوظ رہنے کی 6 بہترین تدابیر

    موسمی الرجی سے محفوظ رہنے کی 6 بہترین تدابیر

    آب و ہوا میں موجود گردو غبار اور آلودگی کے باعث نزلہ زکام اور کھانسی کے باعث ہر دوسرا شخص چھینکتا اور گلے کے مسائل کا شکار نظر آتا ہے اس کی بڑی وجہ موسمی الرجی ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق موسمی الرجی کا مسئلہ موسمِ سرما میں زیادہ شدت اختیار کرجاتا ہے اور مختلف بیماریوں اور بخار کا بھی باعث بن جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ ناقص اور آلودہ پانی اور سیوریج کی صورتحال بھی سانس اور جِلد کی الرجی کا بھی باعث بن سکتی ہے۔

    کوئی ایسی چیز کھانا یا جسم پر لگانا، جسے آپ کا جسم قبول نہ کرے تو اس سے الرجی ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد جسم پر خارش اور بےچینی محسوس ہوتی ہے۔ مختلف اشیا جیسے مونگ پھلی، اخروٹ، بادام، کاجو، انڈے، گائے کا دودھ اور مخصوص مچھلی کھانے سے بھی لوگ الرجی کا شکار ہوجاتے ہیں،اس کے علاوہ کیڑوں کے کاٹنے، ادویات اور کیمیکلز سے جِلدی الرجی کی شکایات سامنے آتی ہیں۔

    بہار کے موسم میں زیادہ تر لوگ تھکاوٹ اور سر چکرانے کی کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں جسے "اسپرنگ الرجی” کہا جاتا ہے۔ یہ صورتحال دماغ پر نظر نہ آنے والے اثرات کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔

    پولن الرجی کو موسم بہار میں سب سے نمایاں صحت کے مسائل میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس الرجی میں ناک بھرنے اور کھانسی کے علاوہ چھینک اور آنکھوں میں پانی بھرنے جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

    اس حوالے سے غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کے بریگھم اور خواتین کے ہسپتال کی الرجسٹ ڈاکٹر ماریانا کاسٹیلز نے وضاحت کی ہے کہ الرجی نیند کو متاثر کر سکتی ہے اور تھکاوٹ اور چکر کا باعث بنتی ہے۔

    جب جرگ کے دانے جسم میں داخل ہوتے ہیں تو مدافعتی نظام ہسٹامائن جیسے کیمیکلز کو خارج کرنا شروع کر دیتا ہے جو ٹشوز کو متاثر کرتا ہے اور الرجی کی علامات ظاہر ہونے کا باعث بنتا ہے۔ تاہم موسم بہار کی الرجی سے بچنے کے لیے 5 تجاویز پر عمل کرکے اس سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

    دروازے کھڑکیاں بند کریں

    پہلا قدم کھڑکیوں کو بند کرنا ہے۔ گھر اور گاڑی کی کھڑکیاں بند کرنا ہوں گی۔

    دن کے وقت گھر میں قیام کریں

    نیز صبح یا دوپہر کے اوقات میں باہر جانے سے گریز کریں۔ یہ وہ اوقات ہیں جب پولن کی سطح اپنے عروج پر ہوتی ہے۔

    روزانہ کپڑے تبدیل اور غسل کریں

    گھر سے نکلنے کے بعد واپس آکر غسل کرنا اور کپڑے تبدیل کرنا بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔

    ایئر پیوریفائر استعمال کریں

    اس موسم میں ایئر پیوریفائر کا استعمال بھی مؤثر ہے خاص طور پر یہ پولن کی سطح کو کم کرتا ہے۔

    دھوپ کا چشمہ

    دھوپ کا چشمہ آپ کی آنکھوں کو جرگ سے بچانے میں مدد کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سر پر ٹوپی پولن الرجی کو آپ کے بالوں میں جانے سے روکنے میں مدد کر سکتی ہے۔

    اینٹی الرجی ادویات

    آخر میں اینٹی ہسٹامائن علامات کو دور کرنے میں مدد کر سکتے ہیں لیکن ان کے استعمال سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔

  • تین پھلوں کھا کر آپ بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں

    تین پھلوں کھا کر آپ بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں

    عام طور پر نزلہ زکام اور کھانسی کی وجہ سے عوامی مقامات مثلاً دفتر ٹرین یا بازاروں میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کیلیے ان تین پھلوں کے استعمال سے اس مسئلے سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔

    انسان کیلیے قدرت نے پھلوں میں تمام ضروری غذائی اجزاء رکھے ہیں، ہر پھل کی اپنی افادیت ہے، چنانچہ تندرستی کے لیے پھل کھانے کی عادت ڈالنا ضروری ہے، بصورت دیگر ہم میں سے بیشتر لوگ ہر دوسرے مہینے کسی نہ کسی وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں ایسے خاص تین پھلوں کی افادیت کے بارے میں آگاہ کیا جارہا ہے جن کے استعمال سے نزلہ زکام کے حملے سے کافی حد تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر ہم تین وٹامن سی سے بھرپور تین پھلوں کو کھانے کی عادت بنا لیں تو ان بیماریوں کو خود سے دور رکھنے میں کامیاب رہیں گے۔

    Oranges

    مالٹا :

    ماہرین صحت کے مطابق وٹامن سی مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے، ایک درمیانے سائز کا مالٹا تقریباً 70 ملی گرام وٹامن سی فراہم کرتا ہے جو بالغ افراد کے لیے تجویز کردہ یومیہ مقدار سے زیادہ ہے۔”

    یہ پھل سفید خون کے خلیے (وائٹ سیلز) میں اضافہ کرتا ہے جو انفیکشن سے لڑتے ہیں، جلد کی بیرونی حفاظتی تہہ کو مضبوط کرتا ہے، جو بیماریوں کے خلاف جسم کی پہلی دفاعی لائن ہوتی ہے، اس کے علاوہ مالٹا پانی کی مقدار زیادہ رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔

     Kiwi Fruit

    کیوی :

    یہ حیران کن طور پر فائدہ مند پھل ہے جو مالٹے سے زیادہ تقریباً 90 ملی گرام وٹامن سی فراہم کرتا ہے، اس کے علاوہ یہ اینٹی آکسیڈنٹس، پوٹاشیم اور فائبر سے بھی بھرپور ہوتا ہے۔

    ماہر صحت کے مطابق کیوی نہ صرف فوری مدافعتی نظام کو بہتر بناتا ہے بلکہ آنتوں کی صحت کے لیے بھی بہترین ہے چونکہ جسم کے زیادہ تر مدافعتی خلیے آنتوں میں پائے جاتے ہیں،

    تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کیوی خاص طور پر بچوں اور معمر افراد میں سانس کی بیماریوں کے امکانات کو کم کرتا ہے جنہیں زیادہ بیمار پڑنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    Strawberries

    اسٹرابیری :

    اسٹرابیری کو عام طور پر گرمیوں کی سوغات سمجھا جاتا ہے لیکن ماہرین کے مطابق یہ غذائیت سے بھرپور پھل بھی ہے۔ صرف ایک مٹھی بھر اسٹرابیری (تقریباً آٹھ دانے) میں 85 ملی گرام وٹامن سی ہوتا ہے۔

    اسٹرابیری میں موجود پولی فینولز وٹامن سی کے ساتھ مل کر جسم میں آکسیڈیٹو اسٹریس (یعنی فری ریڈیکلز کا نقصان) کم کرتے ہیں، جس سے انفیکشن سے جلد صحت یابی ممکن ہوتی ہے اور مدافعتی نظام کو تقویت ملتی ہے۔

  • ماہ رمضان کے بعد کھانے پینے کے کیا اوقات ہونے چاہیئں؟

    ماہ رمضان کے بعد کھانے پینے کے کیا اوقات ہونے چاہیئں؟

    ماہ رمضان میں روزے کے باعث کھانے پینے کے اوقات میں تبدیلی آجاتی ہے اور رمضان کے بعد کھانے کی واپس وہی روٹین شروع ہوجاتی ہے جس کا اثر نظام ہاضمہ پر پڑتا ہے۔

    ماہ رمضان کے بعد ایسا کیا کیا جائے کہ جس سے ہمارا نطام ہاضمہ بھی متاثر نہ ہو اور صحت کے مسائل کا بھی سامنا نہ کرنا پڑے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام شام رمضان میں حکیم امجد اسماعیل نے بتایا کہ کس طرح رمضان کے بعد کھانے کی عادات کو اپناتے ہوئے ہم اپنی صحت کو برقرار رکھ سکتے ہیں؟

    انہوں نے کہا کہ جس طرح ماہ رمضان میں کھانے پینے کے طریقہ کار میں جو تبدیلی آتی ہے وہ بہت سی بیماریوں سے بچاؤ کا ذریعہ ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہ جس طرح گھڑی کی سوئی کے ساتھ منظم انداز میں اپنی خوراک لیتے ہیں اسی طرح سارا سال عمل کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ بہت سے مسائل پر باآسانی قابو پاسکتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اس لئے حسب سابق ٹائم ٹیبل کی طرف لوٹنے کیلئے ضروری ہے کہ کھانے کو منقسم کر کے کھایا جائے یعنی پوری طرح پیٹ بھر کے کھانا نہ کھائیں۔

    حکیم امجد اسماعیل نے کہا کہ اس بات کا خاص طور پر دھیان رکھیں کہ معدہ و آنتوں کو روزوں کی عادت ہے اور ایک دم کھانے پینے میں چھوٹ ملنے سے کہیں معدہ و آنتیں دباؤ میں نہ آجائیں۔

    کیونکہ روزوں کی وجہ سے معدہ اور جگر سے خارج شدہ رطوبات صفراء وغیرہ ایک ہی جگہ جمع رہنے لگتی ہیں جس کی وجہ سے معدہ کی بہت سی رطوبات انعکاسی طور سے غذا کی نالی میں داخل ہونے لگتی ہیں، اس لئے جہاں تک ممکن ہو چکناہٹ والی اشیاء، زیادہ چائے اور کاربونیٹڈ واٹر کا زیادہ استعمال نہ کریں۔

    وزن میں کمی کے حوالے سے انہوں نے ایک نسخہ تجویز کیا کہ ادرک پودینہ اور تیز پتے کا قہوہ بنا کر پینے سے موٹاپے پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔

  • لکڑی کی اسٹک چبانا دماغ پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟ حیرت انگیز تحقیق

    لکڑی کی اسٹک چبانا دماغ پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟ حیرت انگیز تحقیق

    کھانا کھانے کے دوران غذا کو آہستہ آہستہ چبانا نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے کے ساتھ دیگر فوائد کا بھی حامل ہوتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ لکڑی کی اسٹک چبانا بھی دماغی صحت کیلیے مفید ہے۔

    یہ بات تو سب کے علم میں ہے کہ چیونگم چبانے سے دماغ میں خون کے بہاؤ میں بہتری آتی ہے، لیکن اب جنوبی کوریا کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ دماغ کی صحت کے لیے لکڑی چبانا بھی فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق لکڑی جیسے سخت مادے کو چبانے سے انسانی دماغ میں قدرتی طور پر پائے جانے والے اینٹی آکسیڈنٹ کی سطح بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں انسان کی یادداشت بہتر ہوتی ہے۔

    سائنس الرٹ ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق اس سلسے میں کی جانے والی حالیہ تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ لکڑی کی اسٹک کو پانچ منٹ تک چبانے سے دماغ میں بنیادی اینٹی آکسیڈینٹ گلوٹاتھیون کی سطح بڑھ جاتی ہے جو آکسیڈیٹیو تناؤ سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    اس مطالعہ کے لیے جنوبی کوریا کے52 صحت مند یونیورسٹی طلباء کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا جس میں سے27 کو چیونگم دی گئی اور باقی25 طلبا کو لکڑی کی اسٹکس دی گئی تھیں۔

    جرنل فرنٹیئرز ان سسٹمز نیورو سائنس میں شائع رپورٹ کے مطابق مطالعہ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ یہ پہلی رپورٹ ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ چبانے سے انسانی دماغ میں اینٹی آکسیڈنٹس کی سطح تبدیل ہو سکتی ہے اور دماغی اینٹی آکسیڈنٹ کی سطح میں اضافہ علمی افعال سے منسلک ہے۔

  • سندھ حکومت کے ساتھ پارٹنرشپ کے تحت کورنگی کراسنگ پر نیا انڈس اسپتال قائم

    سندھ حکومت کے ساتھ پارٹنرشپ کے تحت کورنگی کراسنگ پر نیا انڈس اسپتال قائم

    کراچی: سندھ حکومت اور انڈس اسپتال کی پارٹنرشپ سے کورنگی کراسنگ پرنیا انڈس اسپتال قائم کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت کے تعاون سے قائم ہونے والے 1380 بستر وں پرمشتمل انڈس اسپتال کا جلد افتتاح ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسپتال کا دورہ بھی کیا، انڈس اسپتال کے پروفیسر ڈاکٹر باری نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی۔

    وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نئے قائم ہونے والے اسپتال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورنگی انڈس اسپتال مفت علاج مہیا کرے گی۔

    انڈس اسپتال کورنگی کی نئی ایمرجنسی عمارت کا افتتاح

    خیال رہے کہ پچھلے سال انڈس اسپتال کی نئی ایمرجنسی عمارت کا افتتاح بھی ہوا تھا، وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور دیگر نے اس ایونت میں خصوصی شرکت کی تھی۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ کورنگی کراسنگ کے مقام پر قائم انڈس اسپتال کراچی اور ملک بھر سے آنے والے افراد کو صحت کے شعبے میں اہم خدمات فراہم کررہا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/indus-hospital-introduces-first-boat-clinic-in-pakistan/

  • یوروگرافن انجکشن غیر قانونی طور پر فروخت کرنے والے افراد گرفتار

    یوروگرافن انجکشن غیر قانونی طور پر فروخت کرنے والے افراد گرفتار

    اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے ترجمان نے کہا ہے کہ جعلی، غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا گیا ہے، جعلی ادویات کے خاتمے سے محفوظ اور مؤثر ادویات کی فراہمی کو یقینی بنا رہے ہیں ۔

    ڈریپ کے مطابق صوبائی صحت حکام کے ساتھ مل کر ڈریپ نے کامیاب کارروائیاں کیں، اس حوالے سے سی ای او ڈریپ نے کہا کہ بھاری مقدار میں غیر قانونی ادویات کو قبضے میں لے کر قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے، لاہور میں غیر قانونی طور پر یوروگرافن انجکشن فروخت کرنے والے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    ڈریپ کے مطابق بغیر لائسنس زائد قیمتوں پر فروخت جیسے الزامات کے تحت تحقیقات جاری ہیں، لاہور میں ڈریپ کی ٹیم نے نجی اسپتال کے قریب ایک شخص کو گرفتار کیا جو غیر رجسٹرڈ لیپیوڈول الٹرا لیکوئڈ کی فروخت میں ملوث تھا، بعد ازاں میسرز الوالی تقسیم کاروں پر چھاپا مارا گیا جہاں سے غیر قانونی اشیا برآمد کی گئیں، اس ڈسٹری بیوٹرز کمپنی کو سیل کر دیا گیا ہے اور اس کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔


    خبردار، پنجاب کی مارکیٹ میں جانوروں اور امراض چشم کی جعلی ادویات پکڑی گئی ہیں


    کہوٹہ روڈ، انڈسٹریل ٹرائینگل میں ایک فیکٹری پر اچانک چھاپا مارا گیا، جہاں پلاسٹک یورین کلیکشن کنٹینرز بغیر لازمی اسٹیبلشمنٹ لائسنس کے تیار کیے جا رہے تھے، جو میڈیکل ڈیوائسز رولز 2017 اور ڈریپ ایکٹ 2012 کی سنگین خلاف ورزی ہے، تمام غیر قانونی اشیا ضبط کر لی گئیں اور فیکٹری کو سیل کر دیا گیا۔

    اسلام آباد ایمبرو فارماسیوٹیکلز، جہاں غیر قانونی طور پر طبی آلات تیار اور ذخیرہ کیے جا رہے تھے، جس کا ڈرگ مینوفیکچرنگ لائسنس ڈریپ پہلے ہی منسوخ کر چکا ہے، کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی شروع کی گئی ہے اور فیکٹری کو سیل کر دیا گیا ہے۔

    ڈریپ نے مارکیٹ میں جعلی پروپیلین گلائکول کی موجودگی پر فوری الرٹ جاری کیا، ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کی رپورٹ کے مطابق بیچ YF01210911 میں خطرناک حد تک زہریلا ایتھیلین گلائکول (EG) پایا گیا۔

    ڈریپ نے تمام متعلقہ اداروں کو خام مال کی سخت جانچ پڑتال کی ہدایت کر دی ہے، اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی مشکوک دوا یا طبی آلات کی فروخت کی اطلاع ڈریپ حکام کو دیں۔

  • متوازن غذا کے بعد بھی وزن میں کمی کیوں نہیں ہوتی؟ وجہ سامنے آگئی

    متوازن غذا کے بعد بھی وزن میں کمی کیوں نہیں ہوتی؟ وجہ سامنے آگئی

    اکثر لوگ لاکھ کوشش کے باجود اپنے وزن میں کمی کرنے میں ناکام رہتے ہیں، حالانکہ وہ متوازن غذا کا استعمال بھی باقاعدگی سے کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ تمام تراحتیاط کے باوجود بہت سی ایسی غلطیاں کرجاتے ہیں جس سے ان کا وزن کم نہیں ہوپاتا۔

    این ڈی ٹی وی میں شائع ایک مضمون میں ان غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن پر قابو پاکر ہم اپنے وزن کو کافی حد تک کنٹرول کرسکتے ہیں جن کا ذکر مندرجہ ذیل سطور میں کیا جارہا ہے۔

    خوراک کی زیادتی

    اگر آپ وزن میں کمی کرنے کے لیے ڈائٹنگ کر رہے ہیں اور پھر بھی وزن کم نہیں ہو رہا تو امکان ہے کہ آپ مناسب سے زیادہ خوراک کھا رہے ہیں، اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کیلوریز کی تعداد کم سے کم کریں۔

    یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ کیلوریز کم کرنے کے لیے آپ کو بھوکا نہیں رہنا ہوگا لیکن اُس وقت کھانا کھائیں جب آپ کو بھوک لگے۔

    باقاعدہ ورزش

    روزانہ ورزش کرنے سے میٹابولزم اور دل کی صحت بہتر رہتی ہے، تاہم اس کے لیے اپنی صحت کے مطابق ورزش کرنا ہوگی۔ ورزش کے انتخاب کے لیے ماہرین سے مشورہ لینا ضروری ہے۔

    غذا کا استعمال

    خوراک کے معیار کے ساتھ ساتھ اس کی مقدار بھی اہم ہے۔ پھل، سبزیاں، اناج، دودھ، انڈے، گوشت اور مغزیات سے بھرپور غذا صحت پر مثبت اثر کرتی ہے۔ اس سے جسم کی نشوونما ہوتی ہے اور انسان خود کو تندرست اور توانا محسوس کرتا ہے۔ اس کے علاوہ مارکیٹ میں پیکٹ میں دستیاب خوراک اصل ترو تازہ خوراک کی طرح صحت مند نہیں ہوتی۔

    پروٹین کا تناسب

    وزن کم کرنے کے لیے پروٹین ایک اہم خوراک ہے۔ دن کا آغاز ناشتے سے ہوتا ہے اور اگر اس میں پروٹین سے بھرپور غذا لی جائے تو سارا دن انسان کو بھوک محسوس نہیں ہوتی۔

    زیادہ خوراک بھی وزن بڑھنے کا سبب ہے

    زیادہ مقدار میں صحت مند خوراک لینے سے وزن کم نہیں ہوتا۔ اس کے لیے جب بھی وزن کم کرنا ہو تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم کتنی مقدار میں کھا پی رہے ہیں اور ہم دن میں کتنی کیلوریز لے رہے ہیں۔

    مناسب آرام نہ کرنا

    وزن کم کرنے کے لیے مناسب معمولات زندگی اور آرام بھی اہم ہے۔ اگر ہماری زندگی معمول کے مطابق ہوگی تو ہماری صحت بھی بہتر ہوگی۔ زیادہ دیر تک کام کرنا اور مختلف شفٹوں کے دوران کام کی وجہ سے بھی صحت کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

  • مریضوں کیلیے آسانی، سرکاری اسپتالوں کو دواؤں کی ڈیجیٹل، مینول فہرستیں آویزاں کرنیکا حکم

    مریضوں کیلیے آسانی، سرکاری اسپتالوں کو دواؤں کی ڈیجیٹل، مینول فہرستیں آویزاں کرنیکا حکم

    اسپیشل سیکریٹری صحت نے سرکاری اسپتالوں میں دواؤں کی فہرستیں جاری کرنے کا حکم دیدیا، ڈیجیٹل، مینول فہرستیں آویزاں کرنا ہونگی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر پنجاب کی جانب سے بڑا اقدام سامنے آیا ہے، اب سرکاری اسپتالوں میں کون کون سی دوا دستیاب ہے یہ سب کی نظرمیں ہو گا، اسپشل سیکریٹری نے کہا کہ ہر سرکاری اسپتال اب دواؤں کی ڈیجیٹل، مینول فہرستیں آویزاں کرےگا۔

    اسپیشل سیکرٹری صحت طارق محمود رحمانی کا کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں میں شکایات کاؤنٹرز فعال کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

    6 سرکاری اسپتالوں سے چوری شدہ مہنگی ادویات پکڑی گئیں

    طارق رحمانی نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں آنے والے مریضوں کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے، اسپتالوں میں ڈیوٹی روسٹر آویزاں کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    ،اسپیشل سیکرٹری صحت نے اسپتالوں میں صفائی ستھرائی بھی یقینی بنانےکی سخت ہدایت کی ہے، فیصلے اسپیشل سیکرٹری صحت آپریشنز پنجاب کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں کیے گئے۔

    https://urdu.arynews.tv/government-hospitals-free-medicines-lahore/