Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • بلیوں کی دھڑا دھڑ موت، وجہ ایک وائرس

    بلیوں کی دھڑا دھڑ موت، وجہ ایک وائرس

    بھارت میں برڈ فلو کے بعد ایف پی وی نامی مہلک وائرس بلیوں میں پھیلنے کی وجہ سے سیکڑوں بلیوں کی موت ہوگئی۔

    کرناٹک میں برڈ فلو کے بعد ایف پی وی نامی مہلک وائرس تیزی سے بلیوں میں پھیلنے لگا، رائے چور ضلع وائرس کی وجہ سے سیکڑوں بلیوں کی موت ہوگئی۔

    متاثرہ بلیوں کے زندہ رہنے کے امکان بہت ہی کم تقریبا ایک فیصد ہیں۔

    یہ وائرس انتہائی متعدی اور تیزی سے پھیلنے والا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان اور کتوں کو اس وائرس کا خطرہ نہیں ہے۔

    ماہرین کے مطابق بلیوں کے مالکان کو چاہیے کہ وہ اپنے پالتو جانوروں کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کریں۔

    ایف پی وی وائرس بہت تیزی سے پھیلتا ہے اور اس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے، ماہرین نے صلاح دی ہے کہ بلی پالنے والوں کو زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ وائرس سے متاثر ہونے پر بلیوں کے بچنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ متاثرہ 100 بلیوں میں سے 99 کے مرنے کا امکان ہے۔

    بلیوں کو متاثر کرنے والا مہلک ایف پی وی وائرس پوری ریاست میں تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔

    یہ وائرس اتنا خطرناک  ہے کہ اگر ایک گروپ میں 10 بلیاں ہیں اور ان میں سے ایک وائرس سے متاثر ہے تو وائرس کچھ ہی سیکنڈوں میں آس پاس کی دیگر 9 بلیوں میں پھیل جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ بلی پالنے والوں میں تشویش اور خوف کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔

    ’ایڈنبرا اینیمل اسپتال‘ کے ماہرین کے مطابق ایف پی وی وائرس سے انسانوں اور کتوں کو کوئی خاص خطرہ نہیں ہے حالانکہ اس بات کا امکان ضرور ہے کہ یہ وائرس انسانوں کے ذریعہ پہنے گئے کپڑوں، جوتوں یا ہاتھوں کے رابطے سے بلیوں میں پھیل جائے۔

  • واٹر ٹینکر کا پانی استعمال کرتے ہوئے ہوشیار، کہیں دماغ کھانے والا وائرس نہ ہو! تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    واٹر ٹینکر کا پانی استعمال کرتے ہوئے ہوشیار، کہیں دماغ کھانے والا وائرس نہ ہو! تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    کراچی میں نیگلیریا کی بیماری کی سب سے بڑی وجہ کیا ہے؟ اس تشویش ناک ویڈیو رپورٹ میں دیکھیں۔

    شہر میں غیر قانونی واٹر ٹینکروں کے ذریعے زیر زمین پانی کی سپلائی کی جاتی ہے، کراچی کی 50 یونین کونسلوں سے لیے گئے پانی کے نمونوں میں سے 95 فی صد میں نیگلیریا مثبت آیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کراچی میں نگلیریا کی سب سے بڑی وجہ غیر قانونی زیرِ زمین پانی کی فروخت ہے، جو واٹر ٹینکر کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔ کراچی کی آدھی سے زیادہ آبادی ٹینکر کا پانی خریدتی ہے۔ واٹر بورڈ کے پاس رجسٹرڈ ٹینکرز کی تعداد صرف 400 ہے جب کہ شہر میں 7 ہزار سے زائد ٹینکرز یومیہ پانی کی سپلائی کرتے ہیں۔


    کراچی میں دماغ کھانے والا وائرس کیسے پھیل رہا ہے ؟ بڑا انکشاف


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • بل گیٹس کے ادارے کی جانب سے مصطفیٰ کمال کو خط

    بل گیٹس کے ادارے کی جانب سے مصطفیٰ کمال کو خط

    اسلام آباد: دنیا کی معروف شخصیت بل گیٹس کے ادارے کی جانب سے مصطفیٰ کمال کو ایک خط لکھا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گلوبل ڈویلپمنٹ گیٹس فاؤنڈیشن کے صدر کرسٹوفر ایلس نے وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کو خط لکھا ہے، جس میں انھوں نے وفاقی وزیر صحت کو عہدے کا چارج سنبھالنے پر مبارک باد دی ہے۔

    کرسٹوفر ایلس نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مصطفیٰ کمال کی قیادت میں پاکستان میں صحت کے شعبے کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی، انھوں نے لکھا کہ آپ نے چارج سنبھالتے ہی ایمرجینسی سینٹر پولیو اور پولیو ٹیم سے کراچی میں ملاقات کی، جو اس بات کا عندیہ ہے کہ آپ اس اہم پبلک ہیلتھ چیلنج کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔

    کرسٹوفر ایلس نے لکھا کہ ہم پاکستان کے عوام کی صحت کی بہتری کے لیے مل کر کام کریں گے، جیسا کہ گیٹس فاؤنڈیشن طویل عرصے سے حکومت پاکستان کے ساتھ شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی آ رہی ہے۔


    پاکستان سے پولیو خاتمہ خواب بن گیا، چاروں صوبوں کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق


    واضح رہے کہ گلوبل ڈویلپمنٹ گیٹس فاؤنڈیشن کے صدر کرسٹوفر ایلس جولائی میں پاکستان کا دورہ کریں گے، اور وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور وزیر صحت مصطفیٰ کمال سے ملاقات کریں گے۔

  • شوگر کی علامات ہاتھ پیروں میں کیسے ظاہر ہوتی ہیں؟

    شوگر کی علامات ہاتھ پیروں میں کیسے ظاہر ہوتی ہیں؟

    ذیابیطس ایسا مرض ہے جو انسان کی قبر تک اس کے ساتھ جاتا ہے، شوگر کی علامات ہاتھ پیروں میں پہلے ظاہر ہوتی ہیں، اس مرض کی وجہ سے دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ذیابیطس کیوں ہوتی ہے اور اس کی کیا علامات ہیں؟ زیر نظر مضمون میں اس پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے تاکہ شوگر کی علامات کی آگاہی کے بعد یا اس سے پیشتر حفاظتی اور احتیاطی اقدامات کرکے آپ اس مرض سے کافی حد تک بچ سکتے ہیں۔

    ذیابیطس تب پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کرکے خون میں شامل نہیں کر پاتا اس کی پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

    یہ مرض ضرورت سے زیادہ میٹھا کھانے، ذہنی تناؤ اور صحت مند زندگی سے دوری اختیار کرنے کی وجہ سے ہوتا ہے جس کی مختلف علامات ہیں۔

    پیاس لگنا، گلے اور زبان کا خشک رہنا اور نظر کم آنا سمیت ذیابیطس کی کچھ علامتیں ایسی بھی ہیں جو آپ کے ہاتھ اور پاؤں پر بھی محسوس کی جاتی ہیں۔

    پیروں کا سُن ہوجانا

    اگر آپ کے پاؤں یا ٹانگیں سُن ہوتی ہیں تو یہ ذیابیطس کی علامت ہوسکتی ہے، یہ مرض آپ کے اعصاب کو نقصان پہنچاتا ہے جس کی وجہ سے درد یا کسی اور چیز کو محسوس کرنے کی صلاحیت کم ہوسکتی ہے۔

    جھنجھناہٹ

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے ہاتھ اور پاؤں پر کچھ چبھن محسوس ہورہی ہے؟ اس کانٹے دار احساس کو ٹنگلنگ کہتے ہیں۔

    خون میں شوگر کی مسلسل بلند سطح اعصاب کو متاثر کرتی ہے جس سے دماغ میں سگنل کے بہاؤ میں خلل پڑتا ہے۔

    ٹانگوں میں درد

    ٹانگوں میں درد ہونا بھی شوگر کے مرض میں مبتلا ہونے کی علامت ہے جو پٹھوں کے کھچاؤ یا ٹانگوں کے اچانک درد کا باعث بنتا ہے، کچھ لوگ رات کے وقت اس درد کو زیادہ محسوس کرتے ہیں۔

    یاد رکھیں !! شوگر کے مریض کیلیے کوئی مخصوص غذائیں نہیں ہے، لیکن کھانے کے اوقات، چھوٹے حصوں اور زیادہ فائبر والی غذاؤں پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے۔

    مریضوں کو بہترین اناج اور مٹھائیاں کم کھلائیں اور صحت مند کھانا پکانے کے تیل جیسے زیتون یا کینولا کا تیل منتخب کریں اس کے علاوہ جسمانی سرگرمیاں بھی اتنی ہی اہم ہیں۔

    شوگر کی غذائیں 

    شوگر کی عام غذاؤں میں بھنڈی کا استعمال، دالیں اور بیج، السی کا استعمال، سی فوڈز گریاں، میٹھا کدو اور اس کے بیج، تخم بالنگا

    بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے پروٹین کو ایک ضروری جز سمجھا جاتا ہے جو کھانے کے ہضم ہونے کی رفتار کو سست کرکے بلڈ شوگر میں اضافے کو روک دیتا ہے، اس کے علاوہ مناسب مقدار میں پروٹین لینے سے پیٹ کے دیر تک بھرے رہنے کا احساس بھی رہتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • پاکستان سے پولیو خاتمہ خواب بن گیا، چاروں صوبوں کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق

    پاکستان سے پولیو خاتمہ خواب بن گیا، چاروں صوبوں کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق

    اسلام آباد: پاکستان سے پولیو وائرس کا خاتمہ خواب بن گیا ہے، ایک بار پھر چاروں صوبوں کے سیوریج سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ریجنل ریفرنس لیب نے 18 اضلاع کے سیمپلز میں پولیو کی تصدیق کی ہے، سیوریج لائنز کے سیمپلز میں وائلڈ پولیو وائرس ون پایا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پولیو ٹیسٹ کے لیے ماحولیاتی نمونے 21 فروری تا 6 مارچ لیے گئے تھے، سندھ کے 12، پنجاب 2، کے پی میں 2 اضلاع کے سیمپلز پولیو پازیٹو ہیں، اسلام آباد اور بلوچستان کے بھی ایک ضلع کے سیمپلز پولیو پازیٹو ہیں۔

    اسلام آباد، چمن، جنوبی وزیرستان لوئر، اپر کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے، لاہور، ڈیرہ غازی خان کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو پایا گیا ہے، بدین، دادو، حیدر آباد، جیکب آباد کے سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔


    بروکولی سے تیار مرکب سے شوگر کا علاج دریافت


    شہید بینظیر آباد، سجاول، قمبر، سکھر کے سیمپلز میں پولیو کی تصدیق ہوئی ہے، جب کہ کراچی ایسٹ، ویسٹ، سنٹرل، کیماڑی کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے۔ ذرائع کے مطابق 4 اضلاع کے ماحولیاتی نمونے پولیو وائرس سے پاک نکلے۔

    واضح رہے کہ رواں سال ملک میں 6 پولیو وائرس کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، سندھ سے 4، پنجاب، کے پی سے ایک، ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا، جب کہ رواں سال 115 سے زائد سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو ہو چکے ہیں۔

  • بچوں میں ہائی بلڈ پریشر کی علامات، ماہر صحت کا بڑا انکشاف

    بچوں میں ہائی بلڈ پریشر کی علامات، ماہر صحت کا بڑا انکشاف

    طرز زندگی میں تبدیلی اور کھانے پینے کی عادات کے باعث پاکستان میں نوجوانوں اور خصوصاً بچوں میں ہائی بلڈ پریشر کا سامنا ہے۔

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کے اکثر مریض اس بات سے لاعلم رہتے ہیں کہ وہ اس مرض کا شکار ہوچکے ہیں اور اسی وجہ سے اسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق اس صورتحال کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب شریانوں سے گزرنے والے خون کا دباؤ مسلسل بہت زیادہ ہو۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر انعام دانش نے اس تشویشناک صورتحال کی وجوہات بیان کرتے ہوئے اس سے بچاؤ کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ عام طور پر بلڈ پریشر کی شکایت 40 سال سے زائد عمر کے افراد کو ہوتی ہے، اور اگر یہ صورتحال 40 سال سے کم عمر میں پیدا ہو تو اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ 1 سال سے 18 سال کے درمیانی عمر میں بھی بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق ہوسکتا ہے، لہٰذا والدین اور اسکول انتظامیہ کو چاہیے کہ مختلف اوقات میں بچوں کا باقاعدہ بلڈ پریشر چیک کروائیں۔

    وقت کے ساتھ یہ دباؤ بڑھ کر مختلف طبی مسائل جیسے امراض قلب، ہارٹ اٹیک یا فالج کا باعث بن سکتا ہے، بلڈ پریشر کا مسئلہ بہت عام ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس کے شکار ہیں۔

    بچوں میں ہائی بلڈ پریشر سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ایسے بچوں میں جو علامات ظاہر ہوتی ہیں ان میں سب سے اہم بات یہ ہوتی ہیے کہ وہ عام بچوں کی طرح زیادہ دوڑ نہیں لگا سکتے، ایسے بچے سینے میں تکلیف کی بھی شکایت کرتے ہیں۔ ایسے میں والدین کو فوری طور پر معالج سے لازمی رجوع کرنا چاہیے۔

    پروفیسر ڈاکٹر انعام دانش نے بتایا کہ عام طور پر ایک بالغ بچے کا بلڈ پریشر 80 سے 120 سے کم ہونا چاہیے، اس کیلئے 70 سے 110 بہت اچھا نمبر ہے۔

    اس کے علاوہ اگر 20 سال کی عمر میں بلڈ پریشر 80 سے 120 ہے تو یہ زیادہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ 20 سے 40 سال کے درمیان ہر 8 میں سے ایک فرد کا بلڈ پریشر ہائی ہوتا ہے۔

    اس کیفیت سے بچاؤ کیلیے ضروری ہے کہ ہر شخص کیلیے ایک ہفتے کے دوران 150 منٹ واک یا ورزش کرنا لازمی ہے، اس دورانیے کو تین یا حصوں میں تقسیم بھی کیا جاسکتا ہے۔

  • نہار منہ گرم پانی پینا، حیرت انگیز فوائد لیکن سب کیلیے نہیں!!

    نہار منہ گرم پانی پینا، حیرت انگیز فوائد لیکن سب کیلیے نہیں!!

    اکثر لوگ صبح سویرے اٹھنے کے بعد نہار منہ گرم پانی پیتے ہیں یہ عمل بہت سی بیماریوں سے بچاؤ یا ان کی علاج کیلیے مفید ہے لیکن یہ عمل سب کیلیے نامناسب ہے۔

    زیر نظر مضمون میں نہار منہ گرم پانی پینے کے فوائد اور نقصانات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا ہے تاکہ لوگ اس کے نقصانات سے بھی آگاہی حاصل کرسکیں۔

     صبح نہار منہ گرم پانی پینا وزن کم کرنے اور پیٹ صاف کرنے میں مدد دیتا ہے اور اس کے علاوہ بھی بہت سے فوائد ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق ویسے تو صبح سویرے خالی پیٹ نیم گرم پانی پینا صحت کیلیے مفید ہے تاہم لیکن کچھ لوگوں کے لیے یہ عمل نقصان دہ بھی ہے۔

    بھارتی میڈیا میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہر غذائیت کے مطابق ایسی 5 بیماریاں ہیں جن میں نہار منہ گرم پانی پینے سے مرض میں افاقہ ہونے کے بجائے اس میں اضافہ ہوجاتا ہے جو لوگ ان مذکورہ بیماریوں میں مبتلا ہیں وہ ہرگز صبح یہ پانی نہ پیئیں۔

    ماہر غذائیت کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو پیٹ کے السر کی شکایت ہے تو نہار منہ گرم پانی نہ پئیں یہ نقصان ہو سکتا ہے۔ اس عمل سے پیٹ میں جلن اور درد ہو سکتا ہے اور پیٹ میں سوجن بھی ہوسکتی ہے۔

    اس کے علاوہ السر کے مریض گرم یا جلن پیدا والے مشروبات سے پرہیز کریں،ایسے مریضوں کو مسالحے دار کھانے، کیفین، الکحل اور تیزابیت والی غذاؤں کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے۔

    اسہال یا لوز موشن کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسے کہ وائرل یا بیکٹیریل انفیکشن، ناقص خوراک، ادویات کے مضر اثرات، یا تناؤ وغیرہ۔

    اسہال کی صورت میں نیم گرم پانی پینے سے معدے اور آنتوں میں سوزش بڑھ سکتی ہے، خاص طور پر اگر یہ انفیکشن، زہریلے کھانے، یا آئی بی ڈی جیسے السرٹیو کولائٹس یا کروہن کی بیماری کی وجہ سے ہو۔

    ایسی کیفیت میں نیم گرم پانی پینے سے جسم کا میٹابولزم اور آنتوں کی حرکت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے اسہال کے دوران عام اور سادہ پانی پینا بہتر ہے۔

    صبح نہار منہ گرم پانی پینے سے جسم کا درجہ حرارت بڑھ سکتا ہے کیونکہ گرم پانی جسم کو گرم کرتا ہے جس سے پسینہ آسکتا ہے، جو جسم سے زہریلے مادوں کو باہر نکالنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جو لوگ شدید گرمی محسوس کرتے ہیں انہیں گرمیوں میں گرم پانی پینے سے گریز کرنا چاہیے۔ یہ ہیٹ اسٹروک جیسی حالت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    لہٰذا اپنے طور پر یا کسی ٹوٹکے پر عمل کرنے سے پہلے اپنے معالج سے ضرور مشورہ کریں تاکہ آپ کا کوئی بھی عمل فائدے کے بجائے کسی نقصان کا سبب نہ بن سکے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ایلو ویرا اور نمکین پانی : منہ کے چھالوں کا بہترین علاج

    ایلو ویرا اور نمکین پانی : منہ کے چھالوں کا بہترین علاج

    منہ کے چھالوں سے ہونے والی تکلیف انسان کیلیے نہایت پریشان کن ہوتی ہے جو کچھ بھی کھانا پینا مشکل کر دیتی ہے, گو کہ یہ چھالے نہایت تکلیف دہ ہوتے ہیں لیکن عموماً یہ بے ضرر ہوتے ہیں اور ایک سے دو ہفتے کے اندر خود ہی ختم ہوجاتے ہیں۔

    سرخ، سفید، یا سرمئی رنگ کے یہ چھالے منہ کے اندر سوجن پیدا کرنے کا بھی سبب بنتے ہیں۔ جب بھی چھالے نکلتے ہیں ان کی تعداد ایک سے زائد ہوتی ہے۔

    منہ میں آنے والے چھالے اگر 3 ہفتے سے زائد برقرار رہیں، تھوڑے تھوڑے عرصے بعد نمودار ہوتے ہوں یا بہت زیادہ سرخ ہوجائیں تو یہ تشویشناک بات ہے اور ایسی صورت میں فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    منہ کے چھالوں کی وجہ

    منہ کے چھالوں کی بظاہر کوئی واضح وجہ تو نہیں ہے، تاہم بہت زیادہ مصالحہ دار غذاؤں کا استعمال، منہ کی جلد کا دانتوں تلے آجانا، اناڑی ڈاکٹر کے ہاتھوں کروائی دانتوں کی فلنگ، ہارمون میں ہونے والی تبدیلیاں، مستقل قبض یا ذہنی دباؤ بھی چھالوں کا سبب بنتے ہیں۔

    تمباکو نوشی کے عادی افراد جب سگریٹ چھوڑتے ہیں تو انہیں بھی ابتدا میں ان تکلیف دہ چھالوں کا سامنا ہوتا ہے۔

    کینسر کی علامت؟

    بعض دفعہ یہ چھالے منہ کے کینسر کی بھی علامت ہوتے ہیں، کینسر کے باعث آنے والے چھالے سب سے پہلے زبان کے نیچے نمودار ہوتے ہیں، اس کے بعد پورے منہ میں پھیلنا شروع ہوتے ہیں۔

    منہ کے کینسر کا امکان ان افراد میں ہوتا ہے جو سگریٹ نوشی یا الکوحل کے عادی ہوتے ہیں۔ وہ افراد جو سگریٹ نوشی کے ساتھ بیک وقت الکوحل کا استعمال بھی کرتے ہیں ان میں یہ امکان دوگنا ہوتا ہے۔

    منہ کے کینسر کی تشخیص اگر ابتدائی مرحلے میں ہوجائے تو اس کا علاج کر کے مکمل صحت یابی حاصل کی جاسکتی ہے۔

    چھالوں کی تکلیف کم کرنے کے طریقے

    ایلو ویرا کا استعمال

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ایلو ویرا جیل ان چھالوں کے علاج کے لیے بہترین ہے۔ اس جیل کا استعمال چھالوں یا زخموں کو ٹھیک کرنے کا عمل تیز کرتا ہے اور اس کے ساتھ درد میں بھی کمی لاتا ہے۔

    ایلو ویرا کی جیل مطلوبہ مقدار میں چھالوں پر لگائیں اور یہ عمل دن میں دو سے تین مرتبہ دہرانے سے جلد مفید نتائج حاصل ہوں گے۔

    شہد

    شہد میں اینٹی بیکٹیریل اور سوزش کو کم کرنے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ یہ جِلد کی لالی کو بھی کم کرنے کی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے اور انفیکشن کو بھی روکنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ دن میں تین سے چار مرتبہ چھالوں پر شہد لگانے سے درد اور زخم سے نجات ملے گی۔

    نمکین پانی

    پانی میں نمک شامل کرکے تیس سیکنڈ تک کلیاں کریں۔ کلیاں کرنے سے چھالوں کے خاتمے کا عمل تیز ہو جائے گا۔ نمکین پانی کی کلیاں چھالوں کو خشک کرنے میں مدد دیتی ہیں یا پھر نمک کو پانی میں شامل کر کے ٹشو یا روئی کی مدد سے یہ محلول چھالوں پر لگائیں لیکن نمکین پانی چھالوں پر لگنے سے درد کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

    بیکنگ سوڈا

    بیکنگ سوڈا ایسڈیٹی اور تیزابی کیفیت کو معمول پر لانے میں مدد کرتا ہے جو کہ چھالوں کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ سوڈا منہ میں موجود بیکٹیریا کو ختم کر کے چھالوں کے فوری علاج میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ سوڈا پی ایچ لیول کو بھی متوازن کرتا ہے اور سوزش کم کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ ایک چائے کا چمچ بیکنگ سوڈا آدھے کپ گرم پانی میں شامل کریں اور کلیاں کر لیں۔

    پھٹکری

    پھٹکری میں ایلو مینیم سلفیٹ وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو کہ اکثر سبزیوں کے اچار اور کھانوں کو محفوظ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایسی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے جو زخم کو خشک کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں اور ٹشوز کے سکڑنے میں بھی مددگار ہو تی ہیں۔

    پھٹکری کو پانی میں شامل کرکے ایک پیسٹ بنا لیں اور اس کو منہ کے چھالوں پر لگائیں۔ ایک منٹ کے بعد نارمل پانی سے سے چھالوں کو دھو لیں۔

      ناریل کا تیل

    ناریل کے تیل میں جراثیم کو ختم کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ یہ بیکٹیریا کی وجہ سے بننے والے منہ کے چھالوں کو روکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ تیل چھالوں کی وجہ سے ہونے والی سوزش اور لالی کو بھی کم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ وٹامن ای کے کیپسول کو کاٹ کر اس سے نکلنے والے تیل کو چھالوں پر لگائیں۔ اس سے چھالوں پر ایک حفاظتی تہہ بنے گی جو انہیں انفیکشن سے تحفظ کے ساتھ ساتھ جلد ٹھیک ہونے میں مدد بھی دے گی۔

    دہی کا استعمال

    دہی میں موجود مفید بیکٹیریا چھالوں میں موجود نقصان دہ بیکٹیریا کو ختم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ روزانہ دہی کا استعمال چھالوں کی تکلیف دور کرنے میں اہم کردار ادا سکتا ہے۔منہ میں نمودار ہونے والے چھالے اگر 10 سے 14 دن بعد ختم نہیں ہوتے تو آپ کو کسی معالج سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہو گی جو کہ آپ بآسانی ہیلتھ وائر کے پلیٹ فارم سے کر سکتے ہیں

    اس کے علاوہ منہ میں ہونے والے چھالوں سے متعلق کوئی ٹوٹکہ یا نسخہ استعمال کرنے سے پہلے کسی اچھے ماہر دندان کا تجویز کردہ ٹوتھ پیسٹ استعمال کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔ 

  • خبردار، پنجاب کی مارکیٹ میں جانوروں اور امراض چشم کی جعلی ادویات پکڑی گئی ہیں

    خبردار، پنجاب کی مارکیٹ میں جانوروں اور امراض چشم کی جعلی ادویات پکڑی گئی ہیں

    اسلام آباد: ڈرگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ پنجاب نے جعلی ادویات کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ویٹرنری اور امراض چشم کی جعلی ادویات پکڑ لی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ پنجاب کی درخواست پر ڈریپ نے ریپڈ الرٹس جاری کیے ہیں، جن میں خبردار کیا گیا ہے کہ ادویات کے 2 بیچ جعلی نکل آئے ہیں، جن میں سے ایک آنکھوں کے قطرے ہیں اور دوسری جانوروں کو لگائے جانے والا انجیکشن ہے۔

    الرٹ کے مطابق پنجاب کی مارکیٹ میں ’کلوزن‘ آئی ڈراپس کا بیچ جعلی ثابت ہوا ہے، یہ امراض چشم کی جعلی اینٹی بائیوٹک دوا ہے، اس کا 5 ایم ایل کا بیچ 138 جعلی ہے، جعلی آئی ڈراپس کے پیکٹ پر زنتا فارما حیات آباد پشاور کا پتہ درج ہے، لیبارٹری نے اس کے سیمپل میں سالٹ کی تصدیق نہیں کی۔

    الرٹ کے مطابق پنجاب کی مارکیٹوں سے جانوروں کے معروف برانڈ کی جعلی دوا بھی پکڑی گئی ہے، پینیویٹ 5 انجکشن اینٹی بائیوٹک اور اینٹی مائیکروبیل دوا ہے، ڈریپ کا کہنا ہے کہ پینیویٹ انجکشن سٹیریلیٹی ٹیسٹ میں جعلی اور غیر معیاری قرار پایا ہے، یہ پینسیلین سٹریپٹومائیسین سے تیار کردہ ہے، اور اس کا بیچ وی کے 1496 جعلی ہے، اسے 5 اسٹار لیبارٹریز کے برانڈ پر جعلی تیار کیا گیا ہے۔


    حکومت کا فارمیسی کے نئے ادارے کھولنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ


    ڈریپ کے مطابق پینیویٹ انجکشن گائے، بھینس، اونٹ، گھوڑوں کو لگایا جاتا ہے، تاہم جعلی ادویات انسانوں اور جانوروں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے، جعلی پینیویٹ انجکشن جانور میں اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس پیدا کرتا ہے، جعلی ادویات کا معیار اور افادیت غیر واضح ہوتی ہے، ان کا استعمال جان لیوا اور علاج متاثر کر سکتا ہے۔

  • افطار کے بعد چائے پینے والے اس بات کا لازمی خیال رکھیں، ورنہ !!

    افطار کے بعد چائے پینے والے اس بات کا لازمی خیال رکھیں، ورنہ !!

    ماہ رمضان میں افطار کے بعد چائے پینا زیادہ تر لوگوں کیلیے بے حد ضروری ہوتا ہے لیکن چائے کیسے اور کب پینی اور کب نہیں پینی چاہیے اس کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔

    افطاری کے لوازمات میں پکوڑے لازمی چیز تصور کیے جاتے ہیں جس کے بغیر دسترخوان ادھورا سا لگتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پکوڑوں کے بعد چائے پینا کس قدر نقصان دہ ہے؟

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ چائے کے ساتھ پکوڑے کھانے سے نظام ہاضمہ متاثر ہوسکتا ہے، چونکہ تیل میں بنائے گئے پکوان پہلے ہی غیر صحت بخش مانے جاتے ہیں اور چائے کے ساتھ تو ان کا استعمال خاص طور پر ہاضمے پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق کچھ غذاؤں کو صحت بخش بنانے کیلیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں تو اس مسئلے سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

    مثال کے طور پر چائے میں ادرک، دارچینی اور الائچی شامل کرنے سے نہ صرف چائے کا ذائقہ بڑھتا ہے بلکہ اس سے صحت کے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔

    اس کے علاوہ آپ کالی مرچ اور الائچی پاؤڈر ڈال کر چائے کو زیادہ صحت بخش بنا سکتے ہیں کیونکہ کالی مرچ جسم کو غذائی اجزا بہتر طریقے سے جذب کرنے میں مدد دیتی ہے جبکہ الائچی نہ صرف ذائقہ بہتر کرتی ہے بلکہ ہاضمے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔

    ماہرین صحت کا یہ بھی کہنا ہے کہ پکوڑوں کو تلنے کے بجائے بیک یا ایئر فرائی کیا جائے تاکہ ان سے صحت مند طریقے سے لطف اندوز ہوا جاسکے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔