Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • 6 سرکاری اسپتالوں سے چوری شدہ مہنگی ادویات پکڑی گئیں

    6 سرکاری اسپتالوں سے چوری شدہ مہنگی ادویات پکڑی گئیں

    لاہور: محکمہ صحت پنجاب کی نااہلی کے باعث سرکاری اسپتالوں کے میڈیسن اسٹورز اور وارڈز سے ادویات چوری ہونے کا سلسلہ نہ رک سکا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے سرکاری اسپتالوں سے مہنگی ادویات چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے، رات گئے 6 اسپتالوں کی کروڑوں کی ادویات پکڑ لی گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ادویات چور 3 ملزمان کو لاہور جنرل اسپتال کی پولیس چوکی نے گرفتار کیا، چوروں سے لاہور جنرل اسپتال، چلڈرن اسپتال، پینز، جناح اسپتال، سروسز اسپتال اور سوشل سیکیورٹی اسپتال کی ادویات کا بھاری اسٹاک برآمد کیا گیا ہے۔

    لاہور ادویات چوری سرکاری اسپتال

    ایم ایس پنجاب انسٹیٹیوٹ نیورو سائنسز (پینز) کی جانب سے مقدمہ درج کروا دیا گیا، اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ملزم جنرل اسپتال کے سرکاری انجکشن مریضوں کو فروخت کرتا تھا۔


    انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے 10 گھوسٹ ملازمین کو سزائیں سنا دی گئیں


    اسپتال انتظامیہ کے مطابق تینوں ملزمان پرائیویٹ سیکٹر سے ہیں، جب کہ سرکاری ملازمین کے ملوث ہونے کا خدشہ بھی پایا جا رہا ہے، پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی کا آغاز کر دیا۔

  • انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے 10 گھوسٹ ملازمین کو سزائیں سنا دی گئیں

    انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے 10 گھوسٹ ملازمین کو سزائیں سنا دی گئیں

    لاہور: انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ میں جعلی بھرتیوں اور گھر بیٹھ کر کروڑوں روپے تنخواہیں لینے کے اسکینڈل کی 2017 سے شروع ہونے والی انکوائری مکمل کر لی گئی۔

    محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ پنجاب نے جعلی بھرتیوں کی انکوائری مکمل کر کے رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ کے مطابق جعلی بھرتی ہونے والے افراد محکمہ صحت سے ساڑھے 3 کروڑ روپے سے زائد تنخواہیں لے چکے ہیں۔

    محکمہ صحت پنجاب نے انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے گھوسٹ اور جعلی ترقی پانے والے 10 ملازمین کو نوکری سے نکال دیا، گھر بیٹھے تنخواہیں، دیگر مراعات اور ترقی حاصل کرنے والے گھوسٹ ملازمین کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔

    تمام ملازمین سے ریکوری کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اور اینٹی کرپشن پنجاب کو گھوسٹ اور جعلی ترقی پانے والے ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔


    بہن کی جگہ پرچہ دینے والی طالبہ کیو آر کوڈ کی مدد سے رنگے ہاتھوں پکڑی گئی


    اسسٹنٹ عمر بن جاوید کو نوکری سے برخاست جب کہ 46 لاکھ، 46 ہزار اور 365 روپے کی ریکوری کی سزا سنائی گئی، جونیئر کلرک محمد ذیشان کو نوکری سے برخاست جب کہ 36 لاکھ، 92 ہزار اور 910 روپے ریکوری کی سزا سنائی گئی، جونیئر کلرک تجمل شاہ نواز کو نوکری سے برخاست جب کہ 34 لاکھ، 32 ہزار اور 627 روپے کی ریکوری کی سزا سنائی گئی۔

    اسٹینو گرافر محمد زاہد شریف کو 2 لاکھ، 33 ہزار اور 043 روپے کی ریکوری کی سزا سنائی گئی، اسسٹنٹ عمران ممتاز کو نوکری سے برخاست جب کہ 49 لاکھ، 58 ہزار اور 581 روپے کی سزا سنائی گئی، اسٹینو گرافر زین العابدین کو نوکری سے برخاست جب کہ 40 لاکھ، 37 ہزار اور 543 روپے کی ریکوری کی سزا سنائی گئی۔

    سابق آفس سپرنٹنڈنٹ گل نواز چیمہ کو نوکری سے برخاست جب کہ 24 لاکھ، 80 ہزار اور 705 روپے کی ریکوری کی سزا سنائی گئی، سابق آفس سپرنٹنڈنٹ محمد سرفراز کو نوکری سے برخاست، 24 لاکھ، 12 ہزار اور 496 روپے کی ریکوری کی سزا سنائی گئی، سابق آفس سپرنٹنڈنٹ زاہد علی کو نوکری سے برخاست اور 22 لاکھ، 85 ہزار اور 353 روپے کی ریکوری کی سزا سنائی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں آئی پی ایچ کے تمام گھوسٹ اور جعلی ترقی پانے والے ملازمین کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے۔

  • وائرل  بیماریاں پھیلنے  کا خدشہ ، الرٹ جاری

    وائرل بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ، الرٹ جاری

    لاہور : پنجاب میں وائرل بیماریوں کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا گیا، جس میں کہا ہے کہ ڈینگی، نمونیہ ، انفلوئنزا، خسرہ، کالی کھانسی اور نیگلیریا کے مریض رپورٹ ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی ہیلتھ پنجاب نے مہلک بیماریوں سےمتعلق مراسلہ جاری کردیا ، جس میں کہا ہے کہ ڈینگی، نمونیہ ، انفلوئنزا، خسرہ، کالی کھانسی اور نیگلیریا کے مریض رپورٹ ہوسکتے ہیں۔

    ،مراسلے میں کہا گیا کہ لاہور سمیت پنجاب بھر کے تمام اسپتالوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، بیماریوں کے علاج معالجے کے حوالے سے ضروری اقدامات کیے جائیں۔

    ،ڈی جی ہیلتھ  کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں آگاہی بینرزاورکاونٹرزبنائےجائیں، ضروری ادویات اسپتالوں میں موجودہونی چاہیے

    مراسلے میں ہدایت کی گئی کہ اسپتالوں میں تمام مریضوں کوبہترین طبی سہولیات فراہم کی جائے۔

    لاہور سمیت صوبے بھر میں ہر سال اس موسم میں وائرل بیماریاں بہت سے لوگ متاثر کرتی ہیں، ڈائریکٹر سی ڈی سی نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں 8 بیماریوں کے پھیلنے سے پہلے اقدامات اور آگاہی ضروری ہے۔

    انھوں نے لاہور سمیت پنجاب بھر کے تمام انتظامی افسران کو اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

  • افطاری میں کتنی کھجوریں کھانا بہتر ہے؟اے آئی نے بتادیا

    افطاری میں کتنی کھجوریں کھانا بہتر ہے؟اے آئی نے بتادیا

    ماہ رمضان میں افطار کا آغاز عموماً کھجور سے کیا جاتا ہے، جو ایک اچھا عمل ہے تاہم افطاری میں کھجور کتنی تعداد میں کھانا صحت کیلئے بہتر ہے؟

    اس حوالے سے مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے کھجوروں کی تعداد کے بارے میں پوچھا گیا تو اس کا جواب کچھ یوں تھا۔

    رمضان میں افطاری کے دوران اور اس کے بعد کھجوروں کی تعداد ہر شخص کے لیے مختلف ہوسکتی ہے لیکن افطاری کے بعد تین سے پانچ کھجوریں کھانا بہتر ہے۔

    کھجور کے فوائد :

    کھجور میں قدرتی شکر ہوتی ہے جو طویل وقت تک روزے کے دوران جسم کو توانائی فراہم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ کھجور میں فائبر ہوتا ہے جو نہ صرف ہاضمے کو بہتر کرنے میں مدد کرتا ہے بلکہ اگلے دن کے روزے کے دوران بھوک کو کم کرنے میں کارآمد ہے۔

    اس کے علاوہ کھجور میں اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

    یاد رکھیں بوڑھے لوگوں کو افطاری میں کھجور کم کھانی چاہیے اور جو لوگ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں انہیں بھی کم کھجوریں کھانی چاہئیں۔

    افطاری میں کھجور پانی کے ساتھ کھانے سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے دیگر کھانوں کے ساتھ کھجور کھانا بھی ہاضمہ کیلیے بہترین ہے۔

    زیادہ مقدار میں کھجور کھانے سے پرہیزکرنا چاہیے کیونکہ اس سے جسم میں کیلوریز کی مقدار میں اضافہ ہو سکتا ہے اور وزن بڑھ سکتا ہے۔

    کھجور غذائیت سے بھرپور اور صحت سب سے بہترین پھل ہے، خاص طور پر بھیگی کھجور ذیابیطس کے مریضوں کیلئے انتہائی مفید ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کھجور کا باقاعدگی سے استعمال ہڈیوں کو مظبوطی اور جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔

    کھجور کا ذائقہ بے حد مزیدار ہوتا ہے، اس میں کیلوریز کی مقدار بھی دوسرے خشک میوہ جات جیسے کشمش اور انجیر کی طرح ہے۔ اس میں ریشہ، پروٹین، پوٹاشیم، میگنیشیم، آئرن اور وٹامن بی سکس کی بھرپور مقدار موجود ہے۔

  • یونیسیف کا پاکستان میں انسداد سروائیکل کینسر مہم شروع کرنے کا اعلان

    یونیسیف کا پاکستان میں انسداد سروائیکل کینسر مہم شروع کرنے کا اعلان

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف نے پاکستان میں رواں برس ستمبر سے انسداد سروائیکل کینسر مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق راولپنڈی میں یونیسیف کے زیر اہتمام ورکشاپ منعقد ہوئی۔ اس ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے یونیسیف حکام نے پاکستان دنیا میں سروائیکل کینسر سے متاثرہ ساتواں ملک ہے۔ رواں برس ستمبر سے ملک بھر میں انسداد سروائیکل کینسر مہم شروع کرنے کا اعلان کیا۔

    اس مہم کے دوران 9 سے 14 سال تک کی بچیوں کو ویکسین لگائی جائے گی۔ جب کہ سال 2030 تک 90 فیصد بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

    یونیسیف حکام نے مزید کہا کہ سروائیکل کینسر زیادہ تر بچیوں کو متاثر کرتا ہے جب کہ 35 سے 40 سال کی عمر میں خواتین سروائیکل کینسر سے متاثر ہوتی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ سروائیکل کینسر وائرس ہے، جو ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ کینسر ہیومن پاپیلوما وائرس انفیکشن سے پھیلتا ہے۔

    یونیسیف حکام نے کہا کہ سروائیکل کینسر اب قابل علاج مرض ہے اور اب حکومت پاکستان کے پاس اس کی ویکسین موجود ہے۔ خواتین کیلیے پنجاب بھر میں ویل ویمن کلینک قائم کیے گئے ہیں۔

  • وٹامن ڈی کی کمی کس خطرناک مرض کا پیش خیمہ ہے؟

    وٹامن ڈی کی کمی کس خطرناک مرض کا پیش خیمہ ہے؟

    ہمارے جسم میں وٹامن ڈی کسی ہارمون کی طرح کام کرتا ہے، انسانی جسم کے لئے اس کا سب سے بڑا ذریعہ کیا ہے؟ اور اس کی کمی یا زیادتی سے کون سے بیماریاں جنم  لے سکتی ہیں؟۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آرتھو پیڈک سرجن پروفیسر محمد پرویز انجم  نے ناظرین کو کئی مفید باتیں بتائیں اور اس کی افادیت سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ انسانی جسم کے لئے وٹامنز کا سب سے بڑا اور قدرتی ذریعہ سورج کی روشنی ہے مگر گرمیوں میں زیادہ دیر دھوپ میں بیٹھنے کا نقصان یہ ہے کہ ہمارا جسم ایک خاص وقت تک سورج کی شعاعیں جذب کرتا ہے اس کے بعد وہ سلسلہ رک جاتا ہے۔

    ڈاکٹر پرویز انجم  نے بتایا کہ کہ ہمارے چہرے اور ہاتھوں کے ذریعے یہ وٹامنز جذب ہوتے ہیں، ضروری نہیں کہ دھوپ کا کمر اور گھٹنوں پر لگنا ضروری ہے، ہاں یہ حقیقت ہے کہ جتنی زیادہ دھوپ ہوگی، اتنی تیزی سے وٹامنز حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک عام انسان میں وٹامن ڈی کا کم از کم لیول 30 ہونا چاہیے مگر غیر متوازن غذاؤں کے باعث بہت کم لوگوں کا یہ لیول ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج کل بیشتر مرد و خواتین اس وٹامن کی کمی کا شکار ہیں۔

    آرتھو پیڈک سرجن نے بتایا کہ صبح نو بجے تک سرج کی روشنی لینا فائدہ مند ہے، ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ ضروری نہیں آپ سورج کی روشنی سے وٹامنز حاصل کریں,واک کرنا بھی وٹامن حاصل کرنے کا بڑا سبب ہے۔

    اس کے علاوہ خوراک میں دودھ سب سے اہم غذا ہے، اس کے حصول کے لئے دودھ کا استعمال نہایت ضروری ہے، اس کے علاوہ جتنی بھی ڈیری مصنوعات ہیں سب سے یہ وٹامن حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    وٹامن ڈی کی کمی کے نقصانات :

    اس کی کمی سے ہڈیاں کمزور اور ان میں درد کی شکایت، جوڑوں کی تکلیف اور آسٹیوپوروسس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    مدافعتی نظام کمزور ہونے سے جسم انفیکشنز اور بیماریوں جیسے نزلہ زکام اور وائرل بیماریوں کا آسانی سے شکار ہوسکتا ہے۔

    اس کی کمی ذہنی دباؤ، اداسی اور ڈپریشن کا سبب بن سکتی ہے، جسمانی توانائی کم ہوجاتی ہے اور مسلسل تھکن محسوس ہوتی ہے۔ اس وٹامن کی کمی سے بال پتلے اور کمزور ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا امکان بھی بڑھ سکتا ہے۔

    وٹامن ڈی کے فوائد :

    یہ کیلشیم کو بہتر طریقے سے جذب کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے ہڈیاں اور دانت مضبوط ہوتے ہیں۔ مدافعتی نظام کو بہتر بنا کر جسم کو بیماریوں سے لڑنے کے قابل بناتا ہے۔

    ذہنی صحت میں بہتری کے سبب ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ جسمانی کمزوری کو دور کرکے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔

    دل کی صحت کے لیے فائدہ مند دل کے افعال کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

    ذیابیطس کے خطرے کو کم کرتا ہے، انسولین کی کارکردگی کو بہتر بنا کر ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ وزن کم کرنے میں مددگار  ہے میٹا بولزم کو بہتر بنا کر وزن کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • خسرے کو کیسے پہچانیں؟ ویڈیو میں ڈاکٹر کمل دیو نے تفصیل بتا دی

    خسرے کو کیسے پہچانیں؟ ویڈیو میں ڈاکٹر کمل دیو نے تفصیل بتا دی

    کراچی سمیت صوبے بھر میں خسرہ کے کیسز میں اضافہ سامنے آیا ہے، رواں سال سندھ بھر میں خسرے کے 2 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، ماہرین صحت کے مطابق حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے والے بچے اس سے متاثر ہوتے ہیں، خسرہ شدت اختیار کر جائے تو جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے۔

    محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق 2 ہزار میں سے 900 کیس کراچی میں سامنے آئے ہیں، جب کہ سرکاری اسپتالوں میں خسرے کے یومیہ 4 سے 6 مریض آ رہے ہیں۔ خسرے میں مبتلا بچوں کی عمر 5 سال سے کم ہے، خسرے کے باعث نمونیا میں مبتلا کچھ بچے اسپتالوں میں زیر علاج بھی ہیں۔

    خسرہ وائرل بیماری ہے، جو زیادہ تر بچوں پر حملہ آور ہوتی ہے، طبی ماہرین کے مطابق حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے والے بچے خسرے کا شکار ہوتے ہیں۔ خسرے کی ابتدائی علامات نزلہ، زکام، کھانسی اور خارش ہیں۔


    بروکولی سے تیار مرکب سے شوگر کا علاج دریافت


    خسرہ قوت مدافعت کو بری طرح متاثر کرتا ہے، طبی ماہرین کہتے ہیں کہ خسرہ پھپھڑوں کو متاثر کر کے نمونیا کا باعث بھی بن سکتا ہے، اور شدت اختیار کرنے پر جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لیے والدین بچوں کو خسرے سے بچاؤ کی ویکسین ضرور لگوائیں۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • بروکولی سے تیار مرکب سے شوگر کا علاج دریافت

    بروکولی سے تیار مرکب سے شوگر کا علاج دریافت

    ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بروکولی (شاخ گوبھی، ہرے رنگ کی پھول گوبھی) سے تیار مرکب سے ذیابیطس کے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔

    سائنسی جریدے نیچر مائیکرو بائیلوجی میں شائع شدہ مقالے کے مطابق بروکولی کے پودوں میں سلفورافین نامی اینٹی آکسیڈنٹ زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے، یہ ٹائپ 2 کے مرض میں مبتلا کچھ لوگوں میں بلڈ شوگر کی سطح کو بہتر بنا سکتا ہے۔

    یہ ریسرچ اسٹڈی سویڈن کی یونیورسٹی آف گوتھنبرگ کے محققین نے کی ہے، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ بروکولی میں موجود نمایاں مرکبات میں سے ایک، یعنی اینٹی آکسیڈنٹ سلفورافین، ٹائپ 2 ذیابیطس والے لوگوں میں خون میں شکر کی سطح کو بھی بہتر بناتا ہے۔

    واضح رہے کہ بروکولی غذائیت سے بھرپور غذا ہے اور اس کے بہت سے صحت کے فوائد ہیں، اس سے قبل ریسرچ اسٹڈیز میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ یہ کینسر کو روکنے، دل اور ہاضمہ کی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتی ہے۔


    بروکولی (شاخ گوبھی)سے کینسر کا علاج، نئی تحقیق


    گوتھنبرگ یونیورسٹی کے شعبہ نیورو سائنس اور فزیالوجی کے پروفیسر اور اس تحقیق کے سرکردہ محقق اینڈرس روزینگرن کے مطابق ’’پری ذیابیطس‘‘ کے علاج میں فی الحال کئی مسائل ہیں، تاہم نئی تحقیق کے نتائج سے ایک نئی راہ ملنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ پری ذیابیطس وہ قسم ہے جس میں خون میں شکر کی سطح معمول سے زیادہ ہوتی ہے، تاہم اتنی زیادہ نہیں کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص ہو سکے۔

    اس ریسرچ اسٹڈی کے لیے فاسٹنگ بلڈ شوگر والے ایسے 89 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کا وزن زیادہ تھا اور شوگر 6.1 اور 6.9 mmol/L کے درمیان تھا، ان کی اوسط عمر 63 سال تھی، اور ان میں 64 فیصد مرد تھے، شرکا کا اوسطاً فاسٹنگ بلڈ شوگر 6.4 mmol/L تھا۔

    ان شرکا کو 12 ہفتوں تک تازہ بروکولی کا عرق لینے کو کہا گیا، یہ عرق دراصل بروکولی میں پائے جانے والے بائیو ایکٹیو مرکبات کی ایک مرتکز شکل ہے، اور بروکولی کے چھوٹے پودوں میں بڑے بروکولی سے 100 گنا زیادہ سلفورافین ہو سکتا ہے۔

    تحقیق کے نتیجے کے مطابق 12 ہفتوں کے اختتام پر فاسٹنگ بلڈ شوگر میں 0.4 mmol/L کی اوسط سے زیادہ کمی نوٹ کی گئی۔ خیال رہے کہ پری ذیابیطس کی حالت میں خون میں شکر کی سطح عام طور پر 5.6 ملی مولز فی لٹر اور 7.0 ملی مولز فی لٹر کے درمیان ہوتی ہے۔

  • جناح اسپتال لاہور کے ڈاکٹر غیر حاضر رہ کر تنخواہیں لیتے رہے، محکمہ صحت کا انکشاف

    جناح اسپتال لاہور کے ڈاکٹر غیر حاضر رہ کر تنخواہیں لیتے رہے، محکمہ صحت کا انکشاف

    لاہور: جناح اسپتال لاہور کے ڈاکٹروں نے حکومت کو لاکھوں روپے کا ٹیکہ لگا دیا ہے، محکمہ صحت نے اسپتال میں غیر حاضر لیکن تنخواہ لینے والے 6 ڈاکٹرز دھر لیے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت پنجاب نے یورولوجی ڈیپارٹمنٹ کے 6 غیر حاضر ڈاکٹرز کے خلاف پیدا ایکٹ کے تحت کارروائی کا آغاز کر دیا ہے، مخصوص گروہ کی جانب سے ڈاکٹروں کو ملی بھگت کے ساتھ بیرون ملک روانہ کرنے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔

    مذکورہ ڈاکٹرز میں وومن میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مدیحہ لیاقت، میڈیکل آفیسرز ڈاکٹر محمد افضال، ڈاکٹر عبدالباسط ، ڈاکٹر محمد احمد، ڈاکٹر محمد حفیظ اور سینئر رجسٹرار ڈاکٹر عابد حسین شامل ہیں، انھیں و دیگر کو شوکاز نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔ دیگر افراد میں وہ گروہ شامل ہے جو ہر ماہ تنخواہوں اور حاضری کی تصدیق کیا کرتا تھا۔

    مراسلے کے مطابق ڈاکٹرز کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کرتے ہوئے 7 دن کے اندر جواب طلب کر لیا گیا ہے، مراسلے میں کہا گیا کہ ڈاکٹرز عرصہ دراز سے اپنی ڈیوٹی سے غیر حاضر رہے، انھوں نے پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے غفلت برتی اور غیر حاضر ہونے کے باوجود تنخواہیں وصول کیں۔

    نجی کمپنی کے انجکشن ”ویکسا“ کا استعمال فوری روکنے کا حکم

    محکمہ صحت کے مطابق ڈاکٹروں کے طرز عمل سے سرکاری خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچا ہے، اور مذکورہ ڈاکٹر اسپتال کے قواعد و ضوابط اور پیشہ وارانہ اخلاقیات کی سنگین خلاف ورزی کے مرتکب بھی ہوئے۔

  • خسرہ کی وبا نے شہر قائد میں پنجے گاڑ لیے، بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    خسرہ کی وبا نے شہر قائد میں پنجے گاڑ لیے، بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    کراچی : شہر قائد میں ایک بار خسرہ کی وبا تیزی سے پھیلنے لگی، درجنوں بچے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

    اسپتال حکام کے مطابق قومی ادارہ برائے امراض اطفال میں بھی خسرہ کے مریض بچوں کی تعداد بڑھ گئی ہے، یومیہ 6 سے زائد بچے خسرہ سے متاثر ہوکر ایمرجنسی میں آرہے ہیں۔

    خسرہ کی وبا کی ابتدائی علامات نزلہ، زکام کھانسی اور خارش ہیں، خسرہ قوت مدافعت کو بری طرح متاثر کرتا ہے اور شدت اختیار کرنے پر جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق سندھ انفیکشیئس ڈیزیز اسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ اسپتال میں خسرہ کے 17مریض زیر علاج ہیں، خسرہ کی وبا میں مبتلا 8 بچے ایک سال سے کم عمر کے ہیں۔

    دوسری جانب سول اسپتال میں بھی روزانہ 4 سے 6 نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، سول اسپتال میں خسرہ کے 12 مریض زیر علاج ہیں، عباسی شہید اسپتال میں 6 اور قطر اسپتال اورنگی میں رواں سال اب تک 12 مریض لائے گئے ہیں۔

    خسرہ ایک ایسا انفیکشن ھے جو وائرس سے پیدا ھوتا ہے، یہ بیماری زیادہ ترسردیوں کے آخر میں یا بہار کے موسم میں ہوتی ہے۔

    جب کوئی خسرہ کا مریض کھانستا یا چھینک مارتا ہے تو نہایت چھوٹے آلودہ قطرے پھیل کر ارد گرد کی اشیاء پر گر جاتے ہیں۔

    جسے بچہ یا تو براہ راست سانس کے ساتھ اندر لے لیتا ہے یا پھر آلودہ اشیاء کو ہاتھ لگا کر اپنا ہاتھ ناک، منہ اور کانوں کو لگاتا ہے۔

    خسرہ کی ابتدائی علامات بخار کے ساتھ شروع ہوتی ہیں اور جو دو دن تک رہتی ہیں۔ اس سے کھانسی ، ناک اور آنکھوں سے پانی بہتا ھے اور پھر بخار ہوجاتا ہے۔ اس سے آنکھ میں انفیکشن ہوتی ہے جسے ‘ پنک آئی’ بھی کہتے ہیں۔

    سرخ دانے چہرے اور گردن کےاوپر نمودار ہوتے ہیں اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ پھر یہ دانے بازوں، ہاتھوں، ٹانگوں،اور پیروں تک پھیل جاتے ہیں۔ پانچ دن کے بعد جس طرح سرخ دانے بڑھے تھے اسی طرح آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔

    بہت سے ملکوں میں خسرے کی ویکسین مفت دستیاب ہے۔ چھوٹے بچوں کو خسرے کے دو ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔ پہلی خوراک بچے کو ایک سال کی عمر میں دی جاتی ھے اور دوسری بچے کے اسکول شروع کرنے سے پہلے دی جاتی ہے

    خسرے، ممز اور روبیلا کی ایک ھی ویکسین ہوتی ہے۔ یاد رکھیں بچے کو خسرہ، ممز اور روبیلا کا حفاظتی ٹیکہ لگوانا بہت ضروری ہے۔