Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • بالوں کی سفیدی : اس ڈائیٹ پلان پر عمل لازمی کریں

    بالوں کی سفیدی : اس ڈائیٹ پلان پر عمل لازمی کریں

    عمر کے ساتھ بالوں کا سفید ہونا معمول کی بات ہے لیکن اگر بالوں کی سفیدی جوانی میں ہی ظاہر ہونا شروع ہوجائیں تو وہ فکر میں مبتلا کردیتے ہیں۔

    بالوں کی سفیدی روکنے کے لیے مختلف اقسام کی ادویات اور تیل وغیرہ کا استعمال کثرت سے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ گھریلو نسخوں سے بھی بالوں کو سفید ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں معروف ڈرماٹولوجسٹ ڈاکٹر کاشف احمد ملک نے ناظرین کو بالوں کی سفیدی سے متعلق احتیاطی تدابیر اور مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    انہوں نے بتایا کہ بالوں کی سفیدی کی دو بڑی وجوہات ہوتی ہیں پہلی جینیٹک پرابلم یعنی خاندانی اثرات اور دوسری جسم میں کاپر اور زنک کی کمی اس کی اہم وجہ ہے۔

    بالوں کی سفیدی کیلیے ڈائیٹ پلان

    ان کا کہنا تھا کہ سفید بال بڑھنے سے روکنے میں انسان کی خوراک اہم کردار ادا کرتی ہے، اس مسئلے کے حل کیلیے ڈائٹ پلان پر عمل کرنا ضروری ہے جس میں چقندر، کلیجی، ساگ، لوبیا دالیں دہی دودھ اور مچھلی شامل ہیں۔ یہ تمام چیزیں بہترین ہیئر فوڈ کہلاتی ہیں، ان اشیاء میں قدرتی طور پر کاپر اور زنک وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔

    ڈاکٹر کاشف نے کہا کہ ذہنی پریشانی (ٹینشن) کی وجہ سے بھی بال جلدی سفید ہوجاتے ہیں، ساری بیماریوں کی جڑ اسٹریس ہے، اس کے علاوہ وٹامن بی-6، بی-12، بایوٹین، وٹامن ڈی، یا وٹامن ای کی کمی بھی قبل از وقت بال سفید ہونے کی وجہ بن سکتی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سفید بالوں سے بچاؤ کیلیے سی فوڈ کو زیادہ ترجیح دیں اسے سارا سال بھی کھا سکتے ہیں لیکن اعتدال بھی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ اپنے معالج کے مشورے سے اومیگا تھری کی ٹیبلیٹس بھی لے سکتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • چلڈرن اسپتال لاہور میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کے مفت 150 کامیاب آپریشن

    چلڈرن اسپتال لاہور میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کے مفت 150 کامیاب آپریشن

    لاہور کے چلڈرن اسپتال میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کے 150 کامیاب آپریشن ہوچکے ہیں اس آپریشن کےاخراجات پنجاب حکومت خود ادا کر رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور کے چلڈرن اسپتال میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کے 150 کامیاب آپریشن ہوچکے ہیں۔ یہ اسپتال پاکستان بھر میں بون میرو ٹرانسپلاٹ آپریشن کرنے والا پہلا سرکاری ادارہ ہے اور آپریشن پر آنے والے 42 لاکھ سے زائد اخراجات پنجاب حکومت خود ادا کر رہی ہے۔

    چلڈرن اسپتال میں بون میرو ٹرانسپلانٹ آپریشن میں کامیابی کا تناسب عالمی معیار کے مطابق 89 فیصد سے زائد ہے۔ یہاں سندھ، بلوچستان اور دیگر صوبوں کے مریض بچے بھی بون میرو ٹرانسپلانٹ کرانے والوں میں شامل ہیں جب کہ افغانستان سے آنے والے آنے والے مریض بچوں کی بھی مفت بون میرو ٹرانسپلانٹیشن کی گئی۔

    لاہور چلڈرن اسپتال کے کینسر وارڈ میں ایک سال میں دو ہزار مریضوں کا علاج کیا گیا جو جاری ہے جب کہ اس کی او پی ڈی سے 25 ہزار سے زائد کینسر کے مریض بچے مستفید ہوئے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز جلد بون میرو ٹرانسپلانٹ کارڈ کا اجرا کریں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ مفت علاج ہر مریض بچے کا حق ہے اور ریاست اپنا یہ فرض ضرور نبھائے گی۔ بچوں کی صحت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور اس کے لیے تمام وسائل مہیا کرینگے۔

  • جسم کو سِلم اور اسمارٹ بنانے کے 6 آسان طریقے

    جسم کو سِلم اور اسمارٹ بنانے کے 6 آسان طریقے

    ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ دِکھنے میں سِلم اور اسمارٹ نظر آئے، ویسے تو خود کو چاق و چوبند رکھنا مشکل تو نہیں البتہ اتنا آسان بھی نہیں تھوڑی بہت مشقت تو لازمی سا امر ہے۔

    عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر جاپانی لوگوں کا وزن کم ہوتا ہے کیونکہ ان لوگوں کا طرز زندگی (لائف اسٹائل) ایسا ہے ان کی خوراک میں توازن اور اعتدال پایا جاتا ہے جس سے انہیں سِلم اور اسمارٹ رہنے میں مد ملتی ہے اور بنیادی طور پر یہی ان کی صحت مند زندگی کا راز ہے۔

    وزن کم کرنے میں بلاشبہ ڈائٹ کنٹرول بنیادی اہمیت کا حامل ہے اور اس کے ساتھ ورزش اس کی افادیت مزید اضافہ کرتی ہے۔

    صحت سے متعلق بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق جاپان کے لوگ سِلم اور اسمارٹ رہنے کیلیے غذائیت سے بھرپور اور تازہ خوراک پسند کرتے ہیں جس میں تازہ سبزیاں، خمیر شدہ اشیاء مچھلی اور سبز چائے شامل ہے۔

    زیرنظر مضمون میں 6 ایسی غذاؤں سے متعلق آگاہ کیا جا رہا ہے کہ جن کو استعمال کرکے آپ بھی جاپانیوں کی طرح خود کو اسمارٹ اور چاق و چوبند بنا سکتے ہیں۔

    ہارا ہاچی بو

    ہارا ہاچی بو طریقے کے مطابق آپ معدے کو پوری طرح بھرنے کے بجائے 80 فیصد تک کھانا کھاتے ہیں اور 20 فیصد کی گنجائش چھوڑتے ہیں اس طرح زیادہ کھانے سے پرہیز کیا جاتا ہے اور کم کیلوریز لی جاتی ہیں۔ نتیجتاً وزن کم ہوتا ہے۔

    کم کیلوریز والی غذائیں

    روایتی جاپانی کھانوں میں سبزیاں، چربی کے بغیر گوشت اور ہول گرین شامل ہے۔ غذایئت والی اس خوراک سے وٹامنز اور منرلز حاصل ہوتے ہیں۔

    مچھلی اور سی فوڈ

    جاپانیوں کی خوراک مچھلی اور سی فوڈ سے پھرپور ہوتی ہے جو چربی کے بغیر پروٹین اور اومیگا 3 حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ ہے۔ اس سے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں، میٹابولزم بہتر ہوتا ہے۔

    چھوٹے سائز کے برتنوں کا استعمال

    جاپان کے لوگ کھانے کے لیے چھوٹی پلیٹیں اور پیالے استعمال کرتے ہیں جس سے کم کھانے کی عادت پڑتی ہے کیونکہ چھوٹی پلیٹ بھر کر کھانے سے دماغ کو سگنل جاتا ہے کہ کافی کھا لیا ہے۔

    سبز چائے پینے کی عادت

    جاپان میں گرین ٹی کا استعمال کثرت سے کیا جاتا ہے۔ اس میں کیٹچنز پایا جاتا ہے جو چربی کی آکسیڈیشن کو بڑھاتا ہے اور کیلوریز کو جلاتا ہے۔ کھانے سے پہلے یا بعد میں گرین ٹی پینے سے نظام ہضم بہتر ہوتا ہے۔

    ورزش اور زیادہ پیدل چلنے کی عادت

    سِلم اور اسمارٹ رہنے کیلیے جاپان کے لوگ پیدل چلنے اور سائیکل کے استعمال کو اوّلین ترجیح دیتے ہیں جس سے قدرتی طور پر کیلوریز کم کر کے وزن سے چھٹکارا پانے میں مدد ملتی ہے۔

    مذکورہ بالا ہدایات پر عمل کرکے اور ان عادات کو اختیار کرکے آپ زائد وزن اور اضافی چربی سے باآسانی نجات حاصل کرسکتے ہیں۔

    لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ اپنا مکمل طرز زندگی بدلیں اور خود کو ایسی خوراک کا عادی بنائیں جو آپ کی زندگی کا حصہ بن جائے جسے آپ انجوائے کرسکیں اور جو آپ کے لئے مالی بوجھ بھی نہ بنے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • صرف ایک گلاس جوس ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !! : بڑھا ہوا پیٹ کم کرنے کا جادوئی طریقہ

    صرف ایک گلاس جوس ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !! : بڑھا ہوا پیٹ کم کرنے کا جادوئی طریقہ

    عمر کے بڑھنے کے ساتھ پیٹ کے بڑھنے کی شکایت زیادہ تر لوگوں کو ہوتی ہے اور ان کی حتی الامکان یہی کوشش ہوتی ہے کہ جلد از جلد ان کا بڑھا ہوا پیٹ کسی طرح کم ہوجائے۔

    اس عمر کے لوگوں کا ایک بڑا مسئلہ پیٹ کی چربی ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہے جس کی بنیادی وجہ ہماری خوراک پر توجہ نہ دینا اور بے ترتیب طرزِ زندگی ہے۔

    طبی ماہرین موٹاپے کو بیماریوں کی جڑ قرار دیتے ہیں جس کے نتیجے میں پیش آنے والی طبی شکایات میں ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، خون کی غیر متوازن روانی، اعضاء کی غیر مناسب کارکردگی اور امراض قلب سرفہرست ہیں۔

    اسے ختم کرنے کے لیے ڈائٹنگ اور ورزش جیسے کچھ طریقے نہایت اہم سمجھے جاتے ہیں لیکن اس میں غذا کا بھی اہم کردار ہے، موٹاپے کا علاج جوس سے بھی ہوسکتا ہے۔ جس کا ذکر مندرجہ ذیل سطور میں کیا جارہا ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت بڑھا ہوا پیٹ کم کرنے کیلیے سنگترے کا جوس پینے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ سنگترے صرف تازگی بخشنے کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ ان کے فوائد اس سے کہیں زیادہ ہیں کیونکہ یہ پیٹ کی چربی کو کم کرنے کا ایک طاقتور ذریعہ ہے۔

    صحت کی دیکھ بھال کے معروف پلیٹ فارم ٹاٹا 1ایم جی کی طرف سے شائع کی گئی رپورٹ کے مطابق غذا میں سنگترے کو شامل کرنے کے 7 تخلیقی اور موثر طریقے ہیں، جو صحت مند رہنے، میٹابولزم کو بڑھانے، پتلی اور زیادہ چست کمر حاصل کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

    بڑھا ہوا پیٹ

    اپنے دن کا آغاز ایک گلاس تازہ اورنج جوس سے کیا جاسکتا ہے۔ یہ وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے اور کیلوریز میں کم رکھتا ہے، جس کی وجہ سے یہ ایک مثالی میٹا بولزم بوسٹر ہے۔

    ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ بڑھا ہوا پیٹ کم کرنے کیلیے زیادہ کیلوری والے اسنیکس کی جگہ اورنج کے تازہ ٹکڑوں کو استعمال کیا جائے۔ اس میں موجود فائبر مواد آپ کو پیٹ بھرنے میں مدد دیتا ہے اور غیر صحت بخش غذا کھانے کی خواہش کو کم کرتا ہے۔

    کچھ لوگ پیٹ کی چربی سے لڑنے کے لیے غذائی اجزاء سے بھرپور تازہ ذائقہ کے لیے سبز سلاد میں نارنجی سلائسیں شامل کرتے ہیں۔

    جب آپ سنگترے کو پالک، سن کے بیج اور بادام کے دودھ میں ملاتے ہیں تو آپ غذائی اجزاء سے بھرپور جوس حاصل کر سکتے ہیں جو چربی کو جلانے میں مدد کرتا ہے۔

    سنگترے کے چھلکے کو دلیا یا سلاد پر پیس کر پیس سکتے ہیں۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے اور کھانے میں چربی سے لڑنے کی طاقت میں اضافہ کرتا ہے۔

    کچھ لوگ سبز چائے میں اورنج کا تھوڑا سا رس ڈالنا پسند کرتے ہیں۔ سبز چائے اور اورنج جوس کا امتزاج میٹابولزم کو تیز کرتا ہے اور چربی جلانے کو فروغ دیتا ہے۔

    اورنج، پودینہ اور کھیرے کے ٹکڑوں کو پانی کے پیالے میں بھگو کر رکھا جا سکتا ہے۔ ڈیٹوکس پانی جسم کو ہائیڈریٹ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ میٹابولزم کو بڑھاتا ہے اور جسم میں موجود زہریلے مواد کوتلف کرنے میں معاونت کرتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ذیابیطس کے مریض روزہ کیسے رکھیں؟

    ذیابیطس کے مریض روزہ کیسے رکھیں؟

    ذیابیطس کے مریضوں کے لیے روزہ رکھنا کسی حد تک خطرناک ہوسکتا ہے، شوگر کے مریضوں کی سحر و افطار کی غذا کیسی ہونی چاہیے اور کتنا پانی پینا ضروری ہے؟

    کچھ امراض ایسے ہوتے ہیں جو آخری سانس تک لاحق رہتے ہیں، ذیابیطس بھی ایسا ہی مرض ہے، مگر اچھی منصوبہ بندی اور بہتر حکمتِ عملی اپنا کر ذیابیطس یا شوگر کے مرض کے ساتھ عمومی زندگی گزاری جاسکتی ہے اور معالج کی ہدایات کی روشنی میں روزہ بھی رکھا جا سکتا ہے۔

    اس حوالے سے زیر نظر مضمون میں طبی ماہرین نے واضح انداز میں روزہ رکھنے کے خواہش مند شوگر کے مریضوں کو مفید مشورے دیے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق رمضان کے روزے ذیابیطس کے شکار لوگوں کے لیے مشکل ہو سکتے ہیں کیونکہ اس کے لیے خون میں شکر کی سطح کے محتاط انتظام کی ضرورت ہوتی ہے۔

    روزہ رکھنے والے ذیابیطس کے مریضوں کو خون میں گلوکوز کی مقدار پر نظر رکھنی چاہیے۔ اگر گلوکوز کی مقدار 70ایم جی /100 ایم ون سے کم ہو اور خون میں گلوکوز کی مقدار 300 ملی گرام سے بڑھ جائے تو بہتر ہے کہ معالج کے مشورے سے روزہ توڑ دینا چاہیے بصورت دیگر صورتحال سنگین ہوسکتی ہے۔

    ہمارے جسم کا نظام کچھ اس طرح ہے کہ سحری کے 8 گھنٹے بعد گلوکوز کی مقدار کو حدود میں رکھنے کے لیے ذخیرہ شدہ توانائی کا استعمال شروع ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں گلوکوز کی کمی یا زیادتی واقع ہو سکتی ہے۔ اسی طرح پانی کی شدید کمی بھی ہو سکتی ہے۔

    ذیابیطس کے مریض روزہ کس طرح رکھیں:

    ڈاکٹر کلدیپ سنگھ کے مطابق، شوگر سے متاثرہ روزہ داروں کو بلڈ شوگر کی نگرانی کرتے رہنا چاہیے۔

    1- بلڈ شوگر کو باقاعدگی سے چیک کرتے رہنا چاہیے، خاص طور پر سحری سے پہلے، افطار سے پہلے اور سونے سے پہلے۔ اس سے آپ کو بلڈ شوگر لیول کو ٹریک کرنے اور ضرورت کے مطابق اپنے پلان کو ایڈجسٹ کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    2- شوگر کے مریضوں کو جسم کو ہائیڈریڈ رکھنے کے لیے سحر میں اور افطار کے بعد پانی وافر مقدار میں پینا چاہیے۔

    3- جسمانی سرگرمی کو کنٹرول کرنا ضروری ہے، مثلاً سخت ورزش کو کم کریں، خاص طور پر دن کے وقت۔ ضرورت سے زیادہ ورزش بلڈ شوگر کو کم کر سکتی ہے۔

    4- ادویات کا وقت مقرر کر لیں اور دوائی یاد سے لیا کریں۔ اپنی دوائیں ویسے ہی لیں جیسا کہ آپ کے ڈاکٹر نے تجویز کیا ہے۔ آپ کو اپنی انسولین کی خوراک یا دیگر ادویات کو ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔

    ماہِ مبارک میں مناسب آرام بھی ضروری ہے، رات کی نیند کم ہونے سے خون میں گلوکوز کی مقدار غیرمتوازن ہو سکتی ہے۔

    ٹائپ 2 ذیابیطس کے بہت سے مریض انسولین استعمال کرتے ہیں۔ انہیں اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے انسولین کی مقدار اور اوقات کا دوبارہ تعین کرنا چاہیے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • خود کلامی کرنا کس ذہنی مرض کی علامت ہے؟ تحقیق

    خود کلامی کرنا کس ذہنی مرض کی علامت ہے؟ تحقیق

    اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ کچھ لوگ بے دھیانی میں خود کلامی کرتے ہیں، بظاہر یہ عمل غیر معمولی سا لگتا ہے، لیکن یہ کوئی مرض یا بری بات نہیں، اس کے کئی فوائد بھی ہیں۔

    خود کلامی ایسی عادت نہیں جو بڑھ کر لت بن جائے یا ذہنی مرض کی علامت ہو، بعض لوگوں میں یہ عادت توقعات سے زیادہ عام ہوتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق خیالات کو زبانی طور پر بیان کرنے سے دماغ کے مختلف حصے متحرک ہوتے ہیں، جس سے وضاحت مسئلہ حل کرنے کی مہارت اور فیصلہ کرنے میں بہتری آتی ہے۔

    Talk To Yourself

    یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خود سے باتیں کرنا کسی ذہنی بیماری کی علامت تو نہیں؟

    اس حوالے سے دماغی امراض کے ماہر ڈاکٹر لورا ایف ڈیبنی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ خود سے باتیں کرنا نارمل اور بہت عام ہوتا ہے، یہ عمل جذباتی توازن بہتر بناتا ہے، منفی جذبات کو کم کرکے اضطراب اور تناؤ میں کمی کا باعث بنتا ہے۔

    دی آرٹ آف ٹاکنگ ٹو یورسیلف کی مصنفہ ویرونیکا ٹوگالیوا کے مطابق ‘سچ تو یہ ہے کہ ہم سب ہی اپنے آپ سے باتیں کرتے ہیں۔

    ہوسکتا ہے کہ لوگوں کے سامنے اس طرح اونچی آواز میں بات کرنا عجیب لگے، مگر ہم سب ہی اپنے ذہنوں میں ایسا کرتے ہیں، جو اپنی روزمرہ کی زندگی کے کاموں اور چیزوں کی وضاحت کے لیے کرتے ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ خود سے باتیں کرنے سے سوچنے کا زیادہ منطقی زاویہ حاصل ہوتا ہے، جو چیلنجز سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔خود کلامی نہ صرف ذہنی صلاحیتوں کو بہتر بناتی ہے بلکہ مسائل حل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔

    ماہرین کے خیال میں خود کلامی کو ذہنی دھیان یا ہوشیاری سے بھی جوڑا جاسکتا ہے، ان کے بقول مشکل وقت میں ہمارا ذہن ہمیں تاریکی کی جانب لے جاسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مثبت انداز سے خود کلامی کو عادت بنانا اس سے بچنے کے لیے ایک اچھی مشق بھی ہوسکتی ہے۔

  • بلڈ شوگر کو کیسے کنٹرول کیا جائے؟

    بلڈ شوگر کو کیسے کنٹرول کیا جائے؟

    بلڈ شوگر کا شمار دائمی بیماریوں میں کیا جاتا ہے، جو اگر لاحق ہو جائے تو پھر یہ زندگی بھر آپ کا پیچھا نہیں چھوڑتی اس مرض کو کسی حد تک روکا تو جاسکتا ہے لیکن اس سے مکمل چھٹکارا ناممکن ہے۔

    بلڈ شوگر کی وجہ سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد ہر سال موت کا شکار ہو جاتے ہیں، جب کہ یہ بیماری کسی کو بھی لاحق ہو سکتی ہے۔

    یہ بیماری اس وقت لاحق ہوتی ہے جب جسم گلوکوز (شکر) کو حل کرکے خون میں شامل نہیں کر پاتا، جس کی وجہ سے فالج، دل کے دورے، نابینا پن، اور گردے ناکارے ہونے سمیت مختلف بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ صحت بخش غذا، باقاعدگی سے جسمانی سرگرمی، وزن کو نارمل رکھنے اور تمباکو نوشی سے اجتناب جیسی عادات سے بلڈ شوگر کے بہت سارے کیسز اور ان کی پیچیدگیوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

    زیر نظر مضمون میں 7 اقسام کی ایسی غذاؤں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ جس کے استعمال سے آپ کی بلڈ شوگر کی سطح کنٹرول میں رہے گی لہٰذا اپنی غذا کو کار آمد بنائیں۔

    کچی پکی سبزیاں

    کچی، پکی ہوئی یا سینکی ہوئی سبزیاں آپ کے کھانوں میں رنگ، ذائقہ بھر دیتی ہیں۔ آپ ان کو مختلف ڈپس، ڈریسنگ یا مختلف ذائقوں کی چٹنیوں کے ساتھ کھا سکتے ہیں۔

    ہممس، سالسا یا اپنے سلاد میں بلسمی سرکے اور زیتون کے تیل ملا کر کھائیں۔ سبزیوں کے باریک کٹے ٹکڑے آپ کے منہ کو مصروف رکھیں گے جبکہ آپ کا پیٹ بھی بھرا رکھیں گے۔

    پالک، سرسوں اور کیل

    پالک، سرسوں اور کیل (بند گوبھی کی ایک قسم)، (ان میں سے جو بھی مقامی طور پر دستیاب ہوں) آپ کے کھانوں میں غذائیت بھر دیتے ہیں۔ ان کو آم لیٹ، سوپ یا سلاد کے ساتھ کھائیں۔ لہسن اور زیتون کے تیل سے تلنے کے بعد یہ چیزیں کافی ذائقہ دار اور خستہ ہوجاتی ہیں۔ سرسوں کا ذائقہ ہمسس کے ساتھ بہت اچھا ہوتا ہے۔

    لیموں، نارنگی اور پودینہ

    عام پانی بہت زبردست ہے مگر اس میں لیموں، نارنگی یا کھیرے اور تھوڑے بہت پودینے کے پتے ڈال کر پینے سے پورا دن آپ کا جسمانی نظام زہریلے اجزا سے پاک رہنے کے ساتھ ساتھ یہ پانی آپ کو ٹھنڈا بھی رکھے گا۔ دارچینی اور پودینے کے پتوں کے ساتھ کولڈ ٹی بھی حیرت انگیز کمالات دکھا سکتی ہے۔

    خربوزہ

    کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک کپ خربوزے میں 15 گرام کاربوہائیڈریٹس شامل ہوتے ہیں؟ اس لیے خربوزے سے اپنا پیالہ بھریں اور مزے لے کر کھائیں۔

    لال لوبیا، مٹر اور ۔ ۔ ۔ ۔!!

    لوبیا اور لال لوبیا، مٹر اور مسور کی دال کو سلاد، چاٹ یا کچی سبزیوں کے ساتھ سالسہ میں ملا کر کھائیں۔ اس میں مکئی کے دانیں، دھنیا، پیاز اور ٹماٹر ڈال کر اور بھی ذائقہ دار بنا دیں۔

    زیتون کا تیل اور مچھلی

    فیٹ کے لحاظ سے زیتون کا تیل، مگر ناشپاتی اور فربہ مچھلی کا انتخاب اچھا ہے۔ سامن مچھلی کو سینک کر سلاد پتے، رومین یا پالک کے اوپر رکھ کر پیش کریں۔ اگر آپ زیتون کا تیل ڈالنا نہیں چاہتے تو مچھلی کا تیل بھی آپ کی ڈریسنگ ہوسکتی ہے۔

    پنیر، انڈے اور بغیر چربی کا گوشت

    پنیر، انڈے، بغیر چربی کا گوشت جیسے چکن یا ایک کپ دہی آپ کو اچھی مقدار میں پروٹین فراہم کر سکتے ہیں جس سے آپ کا شکم سیر رہتا رہے۔

    پی نٹ بٹر یا مونگ پھلی مکھن لگے ہوئے سیلری یا سیب ایک ذائقہ دار اور غذائیت سے بھرپور اسنیک ہیں۔ جب آپ پیک شدہ گوشت کھا رہے ہوں تو پیکٹ پر درج سوڈیم کی مقدار ضرور چیک کر لیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • گردوں کی خرابی کے بعد مریض میں کون سی 13 علامات ظاہر ہوتی ہیں

    گردوں کی خرابی کے بعد مریض میں کون سی 13 علامات ظاہر ہوتی ہیں

    گردے انسانی جسم کا انتہائی اہم ترین عضو ہیں، گردوں میں خرابی کے پیدا ہوتے ہی مریض میں 13 اقسام کی  علامات ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں جس کا بروقت علاج کرنا لازمی ہے۔ 

    ماہرین صحت کے مطابق گردوں کے امراض کافی تکلیف دہ اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں گردوں کی بیماری یا خرابی کو ’یوریمیا‘ کہا جاتا ہے،اس حالت میں جسم میں اضافی پانی اور فضلہ جمع ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    کسی شخص کو گردے کا مرض لاحق ہوتا ہے تو اس کی حالت آہستہ آہستہ بگڑتی ہے، ایک بار جب کسی کو گردے کی بیماری ہوجائے تو اس کی حالت بتدریج خراب ہونا شروع ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسی پیچیدگیاں خاص طور پر ان لوگوں میں ہوتی ہیں جن کی گردے کی بیماری کی خاندانی تاریخ ہے۔

    پیدائش کے وقت کم وزن، طویل مدتی ادویات، پیشاب کی نالی کے شدید انفیکشن، موٹاپا، گردے کی پتھری یہ سب گردے کی بیماری کا سبب بن سکتے ہیں۔

    تاہم گردوں کے امراض کی خاموش علامات کو جان لینا بھی زندگی بچانے کا باعث بن سکتا ہے جن کے سامنے آتے ہی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے، زیر نظر مضمون میں 13 علامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    اس بیماری میں جسم میں غیر معمولی خارش، منہ کا ذائقہ بدلنا، دل خراب ہونا یا قے، زیادہ یا کم پیشاب آنا پیشاب کے رنگ میں تبدیلی، چہرے، ٹانگوں، پیر یا ٹخنوں کی سوجن، بہت زیادہ تھکاوٹ کا احساس، بلڈ پریشرکا بڑھنا، دل کی دھڑکن میں تیزی، مسلز کا اکڑنا، بھوک کم لگنا، آنکھیں سوجنا، نیند میں مشکلات شامل ہیں۔

    گردوں کی خرابی میں ظاہر ہونے والی علامات کافی واضح ہوتی ہیں تاہم لوگ جب تک ان پر توجہ دیتے ہیں اس وقت تک بہت زیادہ نقصان ہوچکا ہوتا ہے، لہٰذا ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی اپنے معالج سے فوری رابطہ کریں اور باقاعدہ علاج پر توجہ دیں۔

    گردے کی خرابی کے علاج کے لیے ڈائیلاسز یا کڈنی ٹرانسپلانٹ کیا جاسکتا ہے لیکن عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ ڈائیلاسز پر کچھ لوگ صرف 30 سال یا اس سے کم عرصے تک زندہ رہتے ہیں۔

    یاد رکھیں !! گردوں کی خرابی سے بچنے کے لیے مناسب خوراک لینا اور طرز زندگی میں تبدیلی لانا بہت ضروری ہے۔

  • اے ایم آر سے عالمی سطح پر 5 ملین اموات، طبی ماہرین نے حل بتا دیا

    اے ایم آر سے عالمی سطح پر 5 ملین اموات، طبی ماہرین نے حل بتا دیا

    کراچی: ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اے ایم آر سے عالمی سطح پر 5 ملین اموات ہو چکی ہیں، جب کہ 2019 میں بیکٹیریل اے ایم آر براہ راست سوا ملین اموات کا سبب بنا۔

    ملکی اور غیر ملکی محققین نے اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس (اے ایم آر) کو عالمی سطح پر صحت عامہ اور ترقی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے قدرتی اجزا کو مؤثر اینٹی مائیکروبیل ایجنٹس کے طور پر استعمال کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

    ماہرین نے اس حوالے سے بدھ کو بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم جامعہ کراچی کے تحت ’نیچرل پروڈکٹ کیمسٹری‘ کے موضوع پر منعقدہ 4 روزہ 16 ویں بین الاقوامی سمپوزیم کے آخری دن تقریریں کیں، سمپوزیم میں تقریباً 29 ممالک کے 60 سائنس دان جب کہ صرف پاکستان سے تقریباً 400 محققین نے شرکت کی۔

    اطالوی سائنس دان پروفیسر ڈاکٹر مارسیلو ایریٹی نے کہا کہ اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس صحت عامہ کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، جو ہر سال بڑی تعداد میں اموات کا باعث بنتے ہیں۔ انھوں نے کہا ایک مؤثر علاجی حکمت عملی یہ ہے کہ قدرتی اجزا کو روایتی اینٹی بائیوٹکس کے ساتھ ملایا جائے تاکہ اینٹی بائیوٹک مزاحمت پیدا ہونے کے خطرے کو کم کیا جا سکے، پودوں سے حاصل کردہ اجزا اینٹی مائیکروبیل ایجنٹس کے طور پر امید افزا ہیں۔

    سویڈن سے آئے پروفیسر ڈاکٹر ہشام آر السیدی نے قدیم ادوار میں پودوں کے روایتی استعمال اور ان کے موجودہ طبی اور تحقیقی مطالعوں میں کردار پر گفتگو کی۔ انھوں نے بتایا کہ ہزاروں سال قبل قدیم مصری اور چینی تہذیبیں جڑی بوٹیوں اور پودوں سے ادویات تیار کرنے کے فن سے واقف تھیں۔

    سویڈن کی پروفیسر ڈاکٹر یوٹے روملنگ نے کہا کہ اگرچہ جدید طب اور سائنسی ترقی نے بے شمار فوائد فراہم کیے ہیں، لیکن انھوں نے کچھ نئی بیماریوں کے پھیلاؤ میں بھی کردار ادا کیا ہے۔ ایرانی اسکالر پروفیسر ڈاکٹر بابک کبودین نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران مصنوعی نینومیٹریل کے ذریعے جین تھراپی نے خاصی توجہ حاصل کی ہے، کیوں کہ اس میں وسیع پیمانے پر انسانی بیماریوں کے علاج کی صلاحیت موجود ہے۔

  • پاکستان میں مرگی اور فالج کے علاج میں مؤثر دوا دریافت

    پاکستان میں مرگی اور فالج کے علاج میں مؤثر دوا دریافت

    کراچی: ملکی و غیر ملکی ماہرین طب نے پاکستان میں مرگی اور فالج کی مؤثر دوا کی دریافت کا انکشاف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں ’نیچرل پروڈکٹ کیمسٹری‘ کے موضوع پر 4 روزہ 16 ویں بین الاقوامی سمپوزیم جاری ہے، جس میں مقررین نے بتایا کہ جڑی بوٹیوں سے بیماریوں کا علاج قدیم روایت ہے، پاکستان میں دریافت ہونے والی دوا مرگی اور فالج کے علاج میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔

    ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے انکشاف کیا کہ ’زیڈ ایسڈ‘ پاکستان سے دریافت ہونے والا ایک نیا ادویاتی مرکب ہے، جو مرگی اور فالج کے علاج میں مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔

    زیڈ ایسڈ کیا ہے؟

    پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین نے اپنے کلیدی لیکچر میں کہا مرگی ایک دائمی اعصابی بیماری ہے، جس کے مریضوں کو غیر متوقع دوروں پر قابو پانے کے لیے عمر بھر دوائیں استعمال کرنی پڑتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ زیڈ ایسڈ ایک طاقت ور مرگی مخالف اور نیورو پروٹیکٹیو مرکب کے طور پر سامنے آیا ہے۔

    پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین

    پروفیسر فرزانہ شاہین نے بتایا کہ تحقیقی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دوا مرگی، دماغی شریانوں کی بندش (اسکیمک انجری) اور دیگر اعصابی بیماریوں کے علاج میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔ حالیہ برسوں میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے منظور شدہ کئی مرگی کی ادویات مؤثر ثابت نہیں ہوئیں، اور ان کے ضمنی اثرات میں یادداشت کی کم زوری سمیت دیگر مسائل شامل ہیں، اس لیے انھوں نے بہتر ادویات کی ضرورت پر زور دیا۔

    قازقستان کے اسکالر ڈاکٹر جانار جینس نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں جڑی بوٹیوں پر مبنی ادویات کا رجحان بڑھا ہے، کیوں کہ یہ کم قیمت ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی جسم پر مثبت اثرات ڈالتی ہیں، اور طویل مدتی استعمال میں بھی محفوظ ہوتی ہیں۔

    جاپان کے ممتاز سائنس دان اور پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر نوریو ماتسوشیما اور ملائشیا کی ڈاکٹر فاطمہ سلیم نے بھی اپنا لیکچر دیا۔ کانفرنس کے دوسرے دن کئی دیگر محققین نے مختلف سائنسی سیشنز میں اپنے مقالے پیش کیے۔ اس سمپوزیم میں تقریباً 29 ممالک کے 60 سائنس دان جب کہ صرف پاکستان سے تقریباً 400 محققین شرکت کر رہے ہیں۔