Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • خبردار یہ دوائیں جعلی ہیں، شہری ہرگز نہ خریدیں! انتباہ جاری

    خبردار یہ دوائیں جعلی ہیں، شہری ہرگز نہ خریدیں! انتباہ جاری

    معروف دوا ساز کمپنیوں کی جعلی دوائیں مارکیٹ میں کھلے عام فروخت ہو رہی ہیں ڈرگ انسپکٹر نے چھاپے مار کر کئی ادویہ تحویل میں لے لیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں معروف کمپنیوں کی جعلی دوائیں فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ڈرگ انسپکٹرز نے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر یہ دوائیں تحویل میں لے لیں۔

    ضبط کی گئی دوائیں ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں تجزیے کے بعد جعلی قرار پائی ہیں جب کہ فارماسوٹیکل کمپنیوں نے اس دواؤں سے لاتعلقی ظاہر کر دی ہے۔

    سربراہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے مطابق نیبرول فورٹ بیج ڈی بی 0982، آیو ڈیکس ایچ آئی اے اے سی اور فینوبار بیج کیو اے 008 جعلی ہیں۔ شہری ان کو نہ خریدیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ معروف کمپنی نے مذکورہ ادویات کے ان بیجز سے لا تعلقی ظاہر کی ہے۔ شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ رجسٹرڈ فارمیسی سے ہی دوائیں خریدیں۔

    ARY News Urdu- صحت سے متعلق خبریں اور معلومات

  • سلاجیت استعمال کرنے کا درست طریقہ کیا ہے ؟

    سلاجیت استعمال کرنے کا درست طریقہ کیا ہے ؟

    سلاجیت معدنیات کے خزانے کا دوسرا نام ہے، یہ پودوں کے مادے اور معدنیات کو توڑنے کے طویل عمل کے بعد پیدا ہوتی ہے۔ یہ ایک کالے رنگ کا چپچپا اور ٹار نما مادہ ہے جو بلند پہاڑوں کے پتھروں سے آتا ہے۔

    اس کے کیا فوائد ہیں اور اس کو استعمال کرنے کے کیا طریقے ہیں اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں حکیم نذیر نے تفصیلات بیان کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ سلاجیت ایک ایسی بوٹی ہے جو جادوئی فوائد رکھتی ہے جنوبی ایشیا میں اس حیرت انگیز جڑی بوٹی کا استعمال ہزاروں سال سے کیا جا رہا ہے۔

    یہ چیز مردوں اور خواتین کی جسمانی صحت کو مضبوط بنا کر انہیں مختلف بیماریوں سے دور رکھنے میں بہترین معاون ثابت ہوسکتی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    حکیم نذیر نے بتایا کہ سلاجیت میں 85 سے زائد مختلف قسم کے معدنیات کے ساتھ فولک ایسڈ اور ہیمک ایسڈ بھی بھرپور مقدار میں پایا جاتا ہے، اس کے سائیڈ افیکٹس نہ ہونے کے برابر ہیں۔

    اس کے استعمال سے متعلق انہوں نے بتایا کہ آپ نے ایک ماش کی دال کے دانے سے زیادہ اسے استعمال نہیں کرنا اسے ایک گلاس دودھ میں دال کر پینا ہے اور وہ بھی 24 گھنٹے میں ایک صرف ایک مرتبہ۔

    بلڈ پریشر کے مریض اس کا استعمال بالکل بھی نہ کریں، کیونکہ جب 85 معدنیات پیٹ کے اندر جاتے ہیں تو وہ ویسے بھی بلڈ پریشر تھوڑا بڑھ جاتا ہے۔

    اس لیے جن کا بلڈ پریشر پہلے سے زیادہ ہو تو وہ بالکل بھی استعمال نہ کریں۔ ان کے مطابق اس کے علاوہ دل کے امراض میں مبتلا لوگ بھی اس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

  • دودھ میں زعفران اور سرمہ . . . . . . .  ڈاکٹر بلقیس نے اپنی بچی کے گنج پن کا علاج کیسے کیا؟

    دودھ میں زعفران اور سرمہ . . . . . . . ڈاکٹر بلقیس نے اپنی بچی کے گنج پن کا علاج کیسے کیا؟

    موجودہ دور میں بڑھتی ہوئی آلودگی اور خراب طرز زندگی کے باعث گبج پن کے مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں،  خصوصاً کم عمر بچیاں اس سے متاثر ہورہی ہیں۔

    اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کی بچیوں کو آگے چل کر بالوں کے کسی مسئلے کا سامنا نہ کرنا پڑے تو آپ کو شروع ہی سے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہوگی۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ماہر بیوٹیشنز نے بالوں کی صحت سے متعلق ناظرین کو اپنی قیمتی آرا سے آگاہ کیا اور ساتھ یہ بھی بتایا کہ انہوں نے کس عمر میں اپنے بال رنگوائے۔

    ماہر بیوٹیشن بینش پرویز نے بتایا کہ انہوں نے 13 سال کی عمر میں اپنے بال رنگوائے تھے ڈاکٹر حنا صدیقی نے بتایا کہ میں نے شادی کے بعد 29 سال کی عمر میں بال ڈائی کروائے جبکہ ڈاکٹر بلقیس شیخ کا کہنا تھا کہ میں نے یہ غلطی ساڑھے 15 سال کی عمر میں کی تھی۔

    ڈاکٹر بلقیس شیخ نے بتایا کہ ویسے تو ماں کے دودھ میں بھرپور غذائیت ہوتی ہے لیکن اس میں وٹامن سی نہیں ہوتا، جو بالوں کی نشونما کیلیے بہت ضروری ہے، اس کیلیے ایسے فروٹس جن میں وٹامن سی ہوتا ہے انہیں لازمی کھلانے چاہیئیں۔

    انہوں نے بتایا کہ چھوٹی بچیوں کو سبزیوں تازہ جوس فوری نہیں پلانا چاہیے بلکہ اس کو ہلکا سا گرم کرکے فیڈر میں ڈال کر پلائیں۔

    اس کو بنانے کی ترکیب بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پالک آلو میتھی گاجر مٹر اور تھوڑا سا گوشت ملا کر اس کی یخنی کی طرح بنائیں اور بچوں کو پلائیں۔

    انہوں نے بتایا کہ میری بیٹی بھی پیدائشی طور پر گنجی تھی تو میں نے اس کے گنج پن کے علاج کیلیے دو چمچ دودھ میں زعفران کے دو یا تین دھاگے، ایک چٹکی ملیٹھی کے ساتھ گندم اور سونف کو جلا کر اس کا سُرمہ اور کیسٹر آئل ملا کر بچی کے سر پر لگا دیا۔

    یہ میرا آزمودہ نسخہ ہے، اس کے علاوہ جب بچی تھوڑی بڑی ہوئی تو ادرک کا جوس لگانا شروع کردیا بالوں کی نشونما کیلیے یہ بہت زبردست چیز ہے۔

  • اعصابی دباؤ سے بچاؤ کیلیے یہ کام لازمی کریں

    اعصابی دباؤ سے بچاؤ کیلیے یہ کام لازمی کریں

    اعصابی یا ذہنی دباؤ ہماری سوچ سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہے، یہ ہماری جسمانی اور ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔

    ڈپریشن یا اضطراب کے وقت تمباکو نوشی اور شراب نوشی کی وجہ سے پھیپھڑوں جیسے کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ 6 فیصد تک بڑھاجاتا ہے۔

    ذہنی دباؤ مختلف وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے اور اکثر لوگ اس کے مختلف اثرات کو نظرانداز کر دیتے ہیں جو صحیح بات نہیں ہے۔

    ہماری تیز رفتار، زیادہ تناؤ والی دنیا میں اعصابی خرابی کی علامات کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ علامات کو جلد پہچاننا زیادہ موثر علاج اور بہتر نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

    این ڈی ٹی وی کی رپورٹ میں ذہنی دباؤ کے حوالے سے ہونے والی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ذہنی دباؤ زیادہ بڑھ جائے تو آپ کے مدافعتی نظام کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر، دل کی صحت اور متوازن نیند سمیت کئی جسمانی افعال کو متاثر کر سکتا ہے۔

    اعصابی خرابی، جسے ذہنی خرابی بھی کہا جاتا ہے، کوئی طبی اصطلاح نہیں ہے بلکہ شدید ذہنی پریشانی کے دور کو بیان کرنے کا ایک بول چال کا طریقہ ہے۔

    احتیاط و علاج

    ابتدائی درجے کے ذہنی دباؤ کو روز مرّہ معمولات میں کچھ مثبت تبدیلیوں کے ذریعے بھی کم کیا جا سکتا ہے، جیسے علی الصبح بیدار ہو کر نماز ِفجر کے بعد سیر کو معمول بنالیں۔

    مختلف تفریحی سرگرمیوں کا اہتمام کرنے کے ساتھ دوستوں کے لیے وقت نکالیں۔ گھر والوں کے ساتھ کچھ وقت لازماً گزاریں۔ کچھ وقت فلاحی و رفاہی کاموں کو دیں۔ اپنی صحت اور خوراک پر توجّہ مرکوز کریں۔

    کسی بات پر شدید غصّہ آئے ،تو اس ماحول سے نکلنے کی کوشش کریں، خود اعتمادی پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ دوسروں سے زیادہ توقعات ہرگز نہ رکھیں۔ تنہائی سے دُور رہیں، مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب ہوں۔

    جو چیز حاصل نہ ہو سکے، اس سے متعلق سوچنے سے گریز کریں۔ مسکنات (خواب آور) ادویات کاسہارا نہ لیں کہ ان سے عارضی طور پر تو سکون حاصل ہوجاتا ہے، مگر مابعد اثرات شدید ہوتے ہیں۔

  • کراچی کے نوجوانوں میں تیزی سے ڈپریشن کا مرض کیوں پھیل رہا ہے؟

    کراچی کے نوجوانوں میں تیزی سے ڈپریشن کا مرض کیوں پھیل رہا ہے؟

    کراچی کی نوجوان نسل میں ان دنوں ڈپریشن کا مرض کافی تیزی سے سرائیت کررہا ہے، جس کی مختلف وجوہات سامنے آرہی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اکیلا محسوس کرنا، نے چین رہنا یا پھر غصہ کرنا، یہ علامات ڈپریشن کی ہیں، جس کے اثرات نوجوانوں میں زیادہ پائے جارہے ہیں، کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ کے شعبہ نفسیات میں روزانہ 30 فیصد نوجوان ڈپریشن کے آتے ہیں۔

    چڑچڑا پن اداسی، مایوسی محسو کرنا، یا پھر خود کو نقصان پہنچانے جیسی سوچ اگر کسی نوجوان میں پائی جاتی ہے تو یہ خطرے کی بات ہے اور اس کا علاج اشد ضروری ہے، اس کیفیت کو ڈپریشن کہا جاتا ہے۔

    ماہر نفسیات ماہ نور چنا نے کہا کہ ہر انسان میں ڈپریشن کی نوعیت مختلف ہوتی ہے، لوگوں کو تنہائی کا احساس زیادہ ہوتا جارہا ہے۔

    ماہ نور چنا نے بتایا کہ زندگی میں کافی مسابقت آگئی ہے، اسکول، یونیورسٹیز بھی مشکل ہوگئی ہیں، پھر نوجوان جاب کے بارے میں سوچتے ہیں، ہم لوگ زندگی کا تقابل کرنے لگے ہیں کہ اس کی زندگی ایسی ہے، اُس شخص کی زندگی ایسی ہے تو میری زندگی ایسی کیوں نہیں ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کم کرنے کے لیے موبائل فون کم استعمال کریں، ورزش کرنے، ہریالی دکھنے اور واک کرنے سے بھی ڈپریشن کم ہوجاتا ہے۔

    کراچی میں روزانہ 30 فیصد نوجوان ڈپریشن میں مبتلا ہوکر ماہرین نفسیات سے رجوع کرتے ہیں لیکن اس ڈپریشن کی کیفیت کو بات چیت کے ذریعے اور ماہرین سے رجوع کرکے کم کیا جاسکتا ہے۔

  • لاہور میں 300 بستروں پر مشتمل سعودی جرمن اسپتال کا سنگ بنیاد

    لاہور میں 300 بستروں پر مشتمل سعودی جرمن اسپتال کا سنگ بنیاد

    وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور میں 300 بستروں پر مشتمل اسٹیٹ آف دی آرٹ سعودی جرمن اسپتال کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بتر جی گروپ کے سربراہ صو بھی بتر جی کے ساتھ بٹن دبا کر میں اسٹیٹ آف دی آرٹ سعودی جرمن اسپتال کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔

    لاہور اسمارٹ سٹی میں بننے والے 300 بستروں پر مشتمل اس اسپتال کی تعیمر پر 250 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔

    سعودی جرمن اسپتال دنیا بھر جدید طبی ٹیکنالوجی اور معیاری علاج کیلیے نمایاں ہے اور اب یہ پنجاب بھر کے عوام کو معیاری اور جدید طبی سہولتیں فراہم کرے گا۔

    اسپتال کو جدید میڈیکل ٹیکنالوجی اور بین الاقوامی معیار سے آراستہ کیا جائے گا۔ لاہور اسمارٹ سٹی میں قائم سعودی جرمن اسپتال سے روزگار کے نئے مواقع بھی میسر آئیں گے۔

    وزیراعلیٰ مریم نواز نے سنگ بنیاد رکھنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی جرمن اسپتال صحت عامہ میں بہتری اور فلاحی معاشرے کیلیے سنگ میل ثابت ہوگا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وہ پنجاب کا پورا ہیلتھ سسٹم بدلنا اور بہتر کرنا چاہتی ہیں۔ ہیلتھ سسٹم میں بہتری کیلیے نجی شعبے کا خیر مقدم کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ سعودی جرمن اسپتال نیٹ ورک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، مراکش اور یمن میں کامیابی سے خدمات فراہم کر رہا ہے۔

  • غصے کی حالت میں رہنا کن امراض کا پیش خیمہ ہے؟

    غصے کی حالت میں رہنا کن امراض کا پیش خیمہ ہے؟

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ زیادہ تر غصے کی حالت میں رہنا مختلف بیماریوں کا خطرہ بڑھا دیتا ہے، جن میں امراض قلب اور فالج کا حملہ قابل ذکر ہیں۔

    ایک تازہ تحقیق کے مطابق صرف چند لمحوں کے لیے غصہ آنا بھی خون کی نالیوں کو تنگ کر سکتا ہے جو کہ دل کی بیماری اور فالج کے خطرے میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ دیگر جذبات، جیسے اداسی اور بےچینی، خون کی نالیوں پر ایسا اثر نہیں ڈالتے۔ تاہم ذہنی سکون کی مشقیں اور مراقبہ (میڈیٹیشن) غصے پر قابو پانے اور بار بار غصے کی حالت کے منفی اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

    غصے کی حالت

    تحقیق کے اہم نکات

    "جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن” میں شائع ہونے والی تحقیق کے یہ نتائج حیران کن نہیں ہیں کیونکہ "بلڈ پریشر کا بڑھ جانا” غصے کے لیے ایک عام استعارہ ہے۔ تاہم، نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے محققین یہ جاننا چاہتے تھے کہ ماضی کے منفی تجربات کو یاد کرنے کے نتیجے میں خون کی نالیوں پر کیا اثر پڑتا ہے۔

    اس تحقیق میں 280 نوجوان بالغ افراد (جن کی اوسط عمر 26 سال تھی) کو چار مختلف گروپوں میں تقسیم کیا گیا، جنہیں یا تو غصے، بےچینی، اداسی، یا عام نیوٹرل جذبات کو محسوس کرنے کے لیے کہا گیا۔

    محققین نے غصے کی حالت میں ان افراد کے خون کی نالیوں کے پھیلاؤ اور خلیوں کی فعالیت کو پہلے، دوران، اور بعد میں ناپا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ وہ شرکاء جنہوں نے غصے کا تجربہ کیا، ان کی خون کی نالیوں میں تقریباً 40 منٹ تک پھیلاؤ کی کمی دیکھی گئی۔ خون کی نالیوں کا صحیح طریقے سے نہ پھیلنا بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) اور دل کی بیماری کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

    تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر دایچی شِمبو کا کہنا تھا کہ ہم نے مشاہدہ کیا کہ غصے کے جذبات خون کی نالیوں کے نظام کو متاثر کرتے ہیں، لیکن ابھی ہم یہ مکمل طور پر نہیں جانتے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ اگر ہم ان روابط کو سمجھ سکیں تو ہم ایسے افراد کے لیے مؤثر علاج دریافت کر سکتے ہیں جو دل کی بیماری کے زیادہ خطرے میں ہیں۔

    دل اور خون کی نالیوں پر غصے کے اثرات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ غصہ اور دل کی بیماری کا تعلق طویل عرصے سے معلوم ہے۔

    ماہر امراض قلب ڈاکٹر لو وادلامانی نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ غصہ ایڈرینالین ہارمون کی زیادہ مقدار خارج کر سکتا ہے، جو دل کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ یہ خون کی نالیوں کو تنگ کر دیتا ہے، جس سے دل پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔”

    دلچسپ بات یہ ہے کہ تحقیق میں بےچینی یا اداسی کا ایسا کوئی اثر نہیں دیکھا گیا۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ جذبات دل کی صحت کو متاثر نہیں کرتے بلکہ ان کے اثرات مختلف ہو سکتے ہیں۔

    غصے کو قابو میں رکھنے کے طریقے

    کوئی بھی ہمیشہ غصے سے بچ نہیں سکتا، لیکن اگر انسان خود کو پر سکون رکھنے کی کوشش کرے تو یہ دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

    ڈاکٹر وادلامانی کے مطابق اپنے جذبات پر قابو پانا اور دباؤ والے حالات سے مثبت انداز میں نمٹنا بہت ضروری ہے۔ میں جانتا ہوں کہ ایسا کرنا آسان نہیں، لیکن کچھ تکنیک جیسے گہری سانس لینا، 10 تک گننا، اور مراقبہ (میڈیٹیشن) واقعی کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔ میں خود بھی ان طریقوں کو اپناتا ہوں اور مجھے بہت فائدہ ہوتا ہے۔

     

  • کولیسٹرول بڑھنے سے جسم میں کون سی تبدیلی ظاہر ہوتی ہے؟

    کولیسٹرول بڑھنے سے جسم میں کون سی تبدیلی ظاہر ہوتی ہے؟

    انسانی صحت کی بہتری اور تمام افعال کو بہترین طریقے سے انجام دینے کے لئے جسم کو مناسب کولیسٹرول کی ضرورت ہوتی ہے۔

    کولیسٹرول قدرتی طور پر خلیات میں پایا جاتا ہے اور ہارمونز، وٹامن ڈی اور چکنائی کو ہضم کرنے والے مواد کو بنانے میں مدد دیتا ہے۔

    موجودہ دور میں بے ترتیب طرز زندگی، غلط طریقوں سے کھانے پینے کی عادات کی وجہ سے لوگوں کے جسم میں خراب کولیسٹرول کی سطح بڑھ رہی ہے۔

    یاد رکھیں!! یہ جسم کے لئے مفید ہونے کے ساتھ اس کی خون میں اضافی مقدار ہارٹ اٹیک اور فالج سمیت بہت سے خطرناک امراض کا سبب بن سکتی ہے۔

    High cholesterol

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر آپ کے جسم میں اس کا لیول بہت زیادہ بڑھ گیا ہے تو یہ شریانوں میں جمع ہو کر امراض قلب کا سبب بن سکتا ہے۔

    ہر ایک جسم میں اس کی دو اقسام ہوتی ہیں، پہلا ایل ڈی ایل (کم کثافت والا لیپو پروٹین) اور دوسرا ایچ ڈی ایل (ہائی ڈینسٹی لیپو پروٹین) ہائی ڈینسٹی لیپو پروٹین جو ہماری صحت لیے بہت اچھا ہے۔

    جرنل آف دی امریکن اکیڈمی آف ڈرمیٹولوجی’ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق  جب کسی شخص کے جسم میں کولیسٹرول کی سطح بڑھ جاتی ہے تو اس کے بعد جسم کے کچھ حصوں سے کچھ سگنل ظاہر ہونے لگتے ہیں جس کی تفصیلات مندرجہ ذیل سطور میں بیان کی جارہی ہیں۔

    کولیسٹرول میں اضافے کی علامات

    ہمارے جسم میں ایل ڈی ایل کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے پیر کے ناخن نازک اور ٹوٹنے لگتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایل ڈی ایل کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے ناخنوں کے بڑھنے کی رفتار کم ہوجاتی ہے۔

    اس کے علاوہ ساتھ ہی پیر کے ناخن بھی ہلکے پیلے ہو جاتے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ناخنوں کے رنگین ہونے کی ایک وجہ پیروں میں خون کا بہاؤ کم ہونا بھی ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ ہائی کولیسٹرول کی وجہ سے ٹانگوں میں خون کا بہاؤ کم ہو جاتا ہے اور ٹانگوں کی رنگت پیلی پڑ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ناخنوں پر نیلے یا سیاہ دھبوں کو بھی خراب کولیسٹرول لیول سمجھا جاتا ہے۔

    High cholesterol symptoms

    کولیسٹرول لیول کو کیسے کنٹرول کریں؟

    ماہرین کے مطابق جسم میں ہائی کولیسٹرول لیول کو کم کرنے کے لیے پھل، سبزیاں، اناج اور پروٹین والی خوراک لیں۔ چکنائی والی غذاؤں سے پرہیز کریں جو کولیسٹرول کی سطح کو بڑھاتی ہیں۔

    اپنے جسم میں پسینہ لانے کے لیے روزانہ ورزش کریں جیسے دوڑنا، چلنا، سائیکل چلانا وغیرہ۔ ایسا کرنے سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح آسانی سے کم ہو جائے گی۔

    تمباکو نوشی ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح کو بڑھاتی ہے، اس لیے اس عادت کو مکمل طور پر چھوڑ دینا چاہیے، اپنا وزن کم کرکے بھی خراب کولیسٹرول کی سطح کو کم کیا جاسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ شدید تناؤ اور اضطراب بھی جسم میں خراب کولیسٹرول کی سطح کو بڑھانے کا ایک عنصر ہو سکتا ہے۔

  • تازہ اور باسی سفید پاپلیٹ مچھلی (Silver pomfret) کی پہچان، صحت بخش فوائد اور مکمل معلومات

    تازہ اور باسی سفید پاپلیٹ مچھلی (Silver pomfret) کی پہچان، صحت بخش فوائد اور مکمل معلومات

    فرید الحق حقی

    مچھلیوں کی دنیا میں سفید پاپلیٹ سب سے مشہور اور مہنگی مچھلی ہے۔ اپنی خوب صورتی اور زبردست ذائقے کی وجہ سے سب ہی اسے جانتے ہیں۔ پاپلیٹ کھانے میں مکھن کی طرح نرم و ملائم ہے، لیکن اس کی لذت اور اصل ذائقہ تب ہی مل سکتا ہے جب یہ تازی کھائی جائے۔

    بدقسمتی سے عوام کی مچھلیوں سے عدم دل چسپی کے باعث مچھلیوں کی خریداری میں دھوکے بازیاں بہت عام ہیں اور لوگ باسی مچھلیاں تازی کے بھاؤ خرید کر، اور سستی مچھلیاں مہنگی مچھلیوں کے ناموں سے خرید کر لٹ جاتے ہیں اور انھیں پتا بھی نہیں چلتا۔ ایسی مچھلیاں کھا کر ایک تو مزا نہیں آتا، دوسرا صارفین کا دل اس طرف سے کھٹا ہو جاتا ہے اور کچھ صارفین مچھلیاں خریدنے سے اجتناب کرنے لگتے ہیں۔

    اس مضمون میں آپ سفید پاپلیٹ کی تازہ اور باسی کی پہچان، تازہ کہاں سے خریدی جائے؟ اس کے صحت بخش فوائد اور اس کے مکمل لائف سائیکل کے بارے میں جانیں گے۔

    تعارف

    سفید پاپلیٹ کو انگلش میں Silver pomfret کہتے ہیں، جب کہ انڈیا میں اسے ممبئ کے اطراف سفید پاپلیٹ کی بجائے صرف پاپلیٹ اور بنگال میں ’’روپ چندا‘‘ کہتے ہیں۔ یہ عربوں میں بھی بہت زیادہ پسند کی جاتی ہے اور عربی اسے ’’زبیدی‘‘ کہتے ہیں۔ زبیدی عربی کے لفظ ’’زبدہ‘‘ سے نکلا ہے جس کے معنی مکھن کے ہیں۔

    چاندی والا سفید پاپلیٹ

    مارکیٹ میں اس کی 2 قسمیں آتی ہیں۔

    1. Silver pomfret

    (Pampus argenteus)

    2. Chinese Silver Pomfret

    (Pampus chinensis)

    چائنیز پاپلیٹ کو پاکستان میں ’’گبر پاپلیٹ‘‘ جب کہ انڈیا میں ’’کاپری‘‘ کہتے ہیں۔ مارکیٹ میں پاپلیٹ کی تیسری قسم Black Pomfret (Parastromateus niger) بھی آتی ہے۔ اسے پاکستان میں ’’کالا پاپلیٹ‘‘ جب کہ انڈیا میں ’’حلوہ‘‘ کہتے ہیں۔ لیکن کالے پاپلیٹ کا تعلق Carangidae فیملی سے جب کہ سفید پاپلیٹ کا Stromateidae فیملی سے ہے۔

    عمر اور خوراک

    سفید پاپلیٹ 5 سے 7 سال تک جی سکتی ہے، جب کہ وزن میں 4 سے 6 کلو تک بڑھ سکتی ہے، لیکن بہت زیادہ شکار کے باعث اس کی 1 کلو کے اور 1 کلو سے کم ہی کے دانے نظر آتے ہیں۔ یہ گوشت خور ہوتی ہیں اور بنیادی طور پر چھوٹی مچھلیوں، کرسٹیشینز (کیکڑے، جھینگے، لابسٹر وغیرہ) زو پلانکٹن (چھوٹے جان دار) اور سکوئیڈ کھاتی ہیں۔

    گبر پاپلیٹ

    جنسی پختگی کی عمر اور انڈوں کی تعداد

    سفید پاپلیٹ اپنے جغرافیائی محل وقوع اور ماحولیاتی حالات کے لحاظ سے مختلف لمبائیوں اور عمروں میں جنسی پختگی کو پہنچتے ہیں۔ تاہم، عام طور پر یہ 28 سینٹی میٹر تک کی لمبائی میں مکمل طور پر پہلی بار جنسی پختگی کو پہنچتے ہیں، جس کی رینج 18 سینٹی میٹر سے شروع ہوتی ہے۔

    ڈیپارٹمنٹ آف فش بائیو لوجی اینڈ بائیو ٹیکنالوجی فیکلٹی آف فشریز، چٹاکانگ بنگلا دیش، اور کوسٹل بائیو ڈائیورسٹی، مرین فشریز اینڈ وائلڈ لائف ریسرچ سینٹر بنگلا دیش کی تحقیق کے مطابق بنگلا دیش کے پانیوں میں سفید پاپلیٹ کی جنسی پختگی تک پہچنے کی لمبائی 18.82 سینٹی میٹر سے لے کر 35.73 سینٹی میٹر تک تھی اور وزن 89.26 گرام سے لے کر 617.60 گرام تھا۔ پختگی پر عمر تقریباً 1 سال تک کی ہوتی ہے، حالاں کہ ماحولیاتی عوامل اور مقامی سپوننگ سائیکل ان میٹرکس میں رد و بدل کر سکتے ہیں۔

    سفید پاپلیٹ بیچز میں انڈے دیتی ہے۔ عام طور پر 1 کلو کی مادہ ایک بیچ میں 1,76,300 تک انڈے دیتی ہے اور یہ انڈے دینے کے ایک پورے سیزن میں تقریباً 6 بیچز میں انڈے دیتی ہے، اس طرح 1 سیزن میں ایک 1 کلو کی مادہ کل 10,58000 تک انڈے دیتی ہے۔ بڑی مادائیں چھوٹی ماداؤں سے زیادہ انڈے دیتی ہیں۔ ماداؤں کے انڈے دینے کے بعد نر ان انڈوں کی حفاظت کرتے ہیں اور انڈوں کے قریب اپنے پنکھ چلاتے ہوئے انھیں آکسیجن فراہم کرتے ہیں اور تب تک انڈوں کی حفاظت کرتے ہیں جب تک ان انڈوں سے بچے نہ نکلیں۔

    کیا سفید پاپلیٹ کی نسل خطرے سے دوچار ہے؟

    حالاں کہ انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (IUCN) کی ریڈ لسٹ میں سفید پاپلیٹ کی نسل خطرے سے دوچار کی حثیت سے درج نہیں ہے، تاہم کچھ علاقائی رپورٹس میں کچھ علاقوں میں جیسے انڈیا، کویت اور چین میں ضرورت سے زیادہ تجارتی ماہی گیری کی وجہ سے اس کی نسل میں کمی ہو رہی ہے اور اب اس کے زیادہ سے زیادہ 1 کلو اور 1 کلو سے کم ہی کے دانے پکڑے جاتے ہیں، حالاں کہ یہ وزن میں 4 سے 6 کلو تک پہنچ سکتی ہیں۔

    سفید پاپلیٹ

    حد سے زیادہ تجارتی ماہی گیری اس مچھلی کی کم پختگی کی شرح اور کم ہوتی ہوئی ابادی کو صاف ظاہر کرتی ہے۔ ڈیٹا کے مطابق سفید پاپلیٹ 28 سینٹی میٹر تک کی لمبائی میں جنسی پختگی تک پہنچتی ہیں اور وزن میں تقریباً 500 گرام تک ہوتی ہیں۔ یاد رہے کہ کم سے کم وزن وہ ہے جب ان کی جنسی پختگی شروع ہوتی ہے اور زیادہ سے زیادہ وزن وہ ہ ہے جب یہ اپنی فل میچیورٹی یعنی کہ اپنی پہلی مکمل جنسی پختگی تک پہنچ جاتی ہیں۔

    کراچی فشری

    کراچی فشری میں لائی جانے والی زیادہ تر پاپلیٹ اتنی چھوٹی ہوتی ہیں کہ 1 کلو میں 4 اور 6 دانے نکلتے ہیں، یعنی اس وزن میں جب یہ اپنے پہلی جنسی پختگی کو پہنچتی ہیں، یا پہنچنے والی ہوتی ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ اس عمر میں ہی انھیں فوراً شکار کر لیا جاتا ہے اور اس سے بھی زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ کراچی فشری اور مارکیٹوں میں سفید پاپلیٹ کی ایسی بڑی بڑی ڈھیریاں بھی جا بہ جا نظر آتی ہیں، جن میں اس مچھلی کا وزن 100 گرام اور 150 گرام تک ہوتا ہے، یعنی کہ انھیں جنسی پختگی تک پہچنے سے پہلے ہی شکار کر لیا جاتا ہے۔

    سفید پاپلیٹ

    متعلقہ ڈپارٹمنٹس کو اس پر فوراً نوٹس لے کر گورنمنٹ پر دباؤ ڈال کر 500 گرام سے کم وزن والی سفید پاپلیٹ کے پکڑنے پر پابندی لگانی چاہیے، ورنہ اس شان دار مخلوق کی نسل جو کہ انسانی صحت کے لیے بھی بہت زیادہ مفید ہے، دھیرے دھیرے ختم ہو جائے گی۔

    تازہ اور باسی سفید پاپلیٹ کی پہچان

    تازہ پاپلیٹ کو جب آپ اٹھا کر سر سے پکڑیں گے تو یہ مڑنے کی بجائے بالکل سیدھی رہے گی اور گوشت سخت ہوگا۔ اگر مچھلی لٹک جاتی ہے اور گوشت نرم ہے تو یہ باسی ہے۔

    سفید پاپلیٹ

    اس کے بدن پر چاندی ہوگی، اکثر برف لگنے سے چاندی اتر جاتی ہے، اس صورت میں گلپھڑوں کا پنکھ اٹھا کر دیکھیں چاندی ہوگی، اگر چاندی نہی ہے تو یہ باسی ہو چکی ہے۔ اس کے گلپھڑے دبانے پر اس میں سے سفید گاڑھا مواد نکلے گا، اگر مواد سفید کی بجائے لال یا کالا نکلتا ہے تو پھر یہ باسی مچھلی ہے۔

    مچھلی فروشوں کی دھوکے بازیاں

    نرم اور باسی پاپلیٹ کو مچھلی فروش سخت اور تازی بنانے کے لیے اسے کچھ گھنٹے یا 1 دن تک برف اور نمک کے پانی میں رکھتے ہیں۔ اس صورت میں پاپلیٹ کا بدن سخت اور کھال بالکل سفید ہو جاتی ہے، آپ سے اٹھا کر دیکھیں گے تو یہ بالکل سیدھی رہے گی اور سخت ہوگی۔ ایسی پاپلیٹ مچھلیوں کو فشری کی اصطلاح میں ’’چل واٹر مال‘‘ کہتے ہیں۔

    اس کی پہچان یہ ہے کہ ایسی پاپلیٹ دھلی ہوئی، بالکل صاف و شفاف اور سفید نظر آئے گی، اس پر چاندی بالکل بھی نہیں ہوگی اور اس کے گلپھڑے دبانے پر اس میں سے ہلکا سا لال رنگ کا پانی نکلے گا۔

    مچھلی فروش ’’گبر پاپلیٹ‘‘ کو بھی سفید پاپلیٹ کے نام سے فروخت کرتے ہیں۔ گبر سفید پاپلیٹ سے سستی ہوتی ہے، اس کے علاوہ مچھلی فروش ’’سوناب مچھلی‘‘ (Pompano fish) کی چھوٹی چھوٹی مچھلیاں (سوناب کے 100 اور 200 گرام کے بچے، جو کہ سفید پاپلیٹ کی طرح نظر آتے ہیں) بھی سفید پاپلیٹ کہہ کر بیچتے ہیں۔

    کراچی میں تازہ کہاں ملے گی؟

    کراچی فشری میں 2 مارکیٹیں لگتی ہیں۔ رات کی مارکیٹ کو ’’گجہ مارکیٹ‘‘ کہا جاتا ہے، اس میں زیادہ تر وہ مچھلیاں آتی ہیں، جو جال کے ذریعے شکار کی جاتی ہیں اور اس مارکیٹ میں ان لانچوں کی مچھلیاں آتی ہیں، جو لانچیں زیادہ تر مہینہ یا اس سے زیادہ تک سمندر میں شکار کرتی ہیں۔

    دوسری مارکیٹ کو ’’ھیلہ مارکیٹ‘‘ کہتے ہیں۔ یہ مارکیٹ دوپہر 3 بجے سے مغرب تک لگتی ہے اور اس میں 1 سے 2 دن والی شکار کی ہوئی مچھلیاں آتی ہیں۔ یہ ایکسپورٹ کوالٹی کی مچھلیاں ہوتی ہیں، اور جال کی بجائے کانٹے سے شکار کی ہوئی ہوتی ہیں، اس لیے بالکل تازہ ہوتی ہیں اور ان کی قیمت بھی صبح کی مارکیٹ سے زیادہ ہوتی ہے۔

    لیکن کچھ مچھلیاں جس میں سفید پاپلیٹ بھی شامل ہے، شام کی مارکیٹ کی بجائے صبح کی مارکیٹ میں تازہ ملتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ریڑی گوٹھ اور ابراھیم حیدری سے بھی تازہ مل جاتی ہے۔

    قیمت

    پاپلیٹ کی قیمت اس کے وزن کے حساب سے ہوتی ہے، مستقل ایکسپورٹ کیے جانے کی وجہ سے اس کی قیمتیں سارا سال زیادہ ہی رہتی ہیں۔ 1 کلو والے دانے کی قیمت تقریباً 7 ہزار روپے، آدھا کلو والے دانے کی تقریباً 5 ہزار، 1 کلو میں 4 دانے والی کی تقریباً 4 ہزار، 1 کلو میں 6 اور 8 دانے والی کی تقریباً 3 ہزار، اور 1 کلو میں 10 دانے والی مچھلی کی تقریباً ڈھائی ہزار روپے تک قیمت ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ قیمتیں مارکیٹ میں سپلائی اور ڈیمانڈ کے حساب سے کم زیادہ ہوتی رہتی ہیں۔

    صحت بخش فوائد

    لذیذ ذائقے اور خوب صورتی کے ساتھ ساتھ سفید پاپلیٹ صحت بخش فوائد سے بھی مالا مال ہے۔ کوئٹہ ویمن یونیورسٹی شعبہ زولوجی کے سردار بہادر خان، وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، فشریز ڈویلپمنٹ بورڈ کراچی پاکستان، انقرہ ترکی کی غازی یونیورسٹی، برونائی یونیورسٹی دارالسلام کی مشترکہ تحقیق جو کہ بلوچستان سے پکڑے گئے 40 سفید پاپلیٹ مچھلیوں کے نمونوں پر مشتمل تھی، کے مطابق پاپلیٹ کا گوشت انتہائی ہاضم ہوتا ہے جو کہ وٹامن اے، بی، بی 3، سی، ڈی، ای، اور وٹامن کے سے بھرپور ہوتا ہے۔

    اس کا گوشت پروٹین سے بھرپور اور کیلوریز میں کم ہوتا ہے، مذکورہ ٹیم نے یہ بھی پایا کہ اس کا گوشت صحت مند جلد کو فروغ دینے میں بہت ہی زیادہ کار آمد ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے گوشت میں صحت بخش چربی جسے ’’پولی ان سیچوریٹڈ فیٹ‘‘ کہتے ہیں اور اومیگا تھری کی بھی اچھی مقدار ہوتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اس میں آئرن، کیلشیئم اور سیلینیم کی بھی اچھی مقدار ہوتی ہے۔ یہ وہ تمام ضروری وٹامنز ہیں جو کہ اگر مستقل بنیادوں پر لیے جائیں تو ایک فولادی و انتہائی صحت مند اور بیماریوں سے پاک وجود کو بہ خوبی و آسانی سے تشکیل دے سکتے ہیں۔

    مرکری کی سطح

    چین کے تین اداروں چائنا نیشنل آف شور آئل کارپوریشن (CNOOC) ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لمیٹڈ بیجنگ، کالج آف میرین لائف سائنسز اوشین یونیورسٹی آف چائنا چنگ ڈاؤ، اور میرین کاربن سنک ریسرچ سینٹر شیڈونگ نے چین کے تین ساحلی علاقوں Beibu Gulf, Haizhou Bay, Laizhou Bay میں مرکری کی جانچ کے لیے مشترکہ تحقیق کی تھی، اس کے مطابق ٹیم نے پایا کہ تینوں علاقوں میں پاپلیٹ میں مرکری کی الگ الگ سطح ریکارڈ کی گئی۔

    سب سے کم سطح Haizhou Bay میں 0.012 ± 0.006 (mg/kg/dw) تھی جب کہ سب سے زیادہ مرکری Beibu Gulf میں 0.072 ± 0.026 (mg/kg/dw) ریکارڈ کی گئی۔ یہ مرکری اتنا کم ہے کہ سفید پاپلیٹ روز کھائی جا سکتی ہے۔

  • کراچی میں سانس کی بیماریوں میں خطرناک حد تک اضافہ

    کراچی میں سانس کی بیماریوں میں خطرناک حد تک اضافہ

    کراچی : شہر قائد میں سانس کی بیماریوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا، ماہرین نے شہریوں کو فیس ماسک کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے پیر کو انکشاف کیا کہ کراچی میں سانس کی بیماریوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

    محکمہ صحت سندھ کے جاری کردہ اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال 13 فروری تک سانس کی مختلف بیماریوں کے 248 کیسز رپورٹ ہوئے، سب سے زیادہ کیسز انفلوئنزا ایچ ون این ون کےتھے، جو اسپتالوں میں رپورٹ ہوئے۔

    محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ نجی اسپتالوں میں 99 کیسز اور ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں 20 کیسز سامنے آئے، اس کے علاوہ انفلوئنزا اے اور بی کے مجموعی طور پر 95کیسز کی تصدیق ہوئی۔

    مزید برآں، کورونا وائرس کے 8 کیسز، رائنو وائرس کے 15 کیسز، اور آر ایس وی (Respiratory Syncytial Virus) کے 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ انفلوئنزا وائرس سے بچنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال کریں اور اپنے ہاتھ دھوئیں کیونکہ یہ متاثرہ شخص سے دوسروں میں آسانی سے منتقل ہوتا ہے۔

    متاثرہ افراد کو کم از کم 24 گھنٹے گھر رہیں اور دوسروں کے ساتھ رابطے کو محدود کریں جبکہ سفر کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

    محکمہ صحت سندھ نے بھی انفلوئنزا کے خلاف ویکسینیشن کی تجویز دی ہے اور اسے تحفظ کے لیے سب سے اہم اقدام قرار دیا ہے۔