Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • ایک کپ کالی چائے کن بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے؟ حیران کن فوائد

    ایک کپ کالی چائے کن بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے؟ حیران کن فوائد

    دودھ کی چائے ہمارے معاشرے میں بہت زیادہ پیا جانے والے مشروب ہے جبکہ ماہرین صحت عام چائے کی نسبت کالی چائے کو پینے کی ترغیب دیتے ہیں۔

    چائے کے بغیر کوئی محفل ہو یا تقریب ادھوری سی ہی محسوس ہوتی ہے، ہماری ہر صبح کا آغاز بھی اسی دودھ کی چائے سے ہوتا ہے حالانکہ طبی لحاظ سے دودھ کی جائے سے کالی چائے صحت بخش سمجھی جاتی ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ دودھ کی چائے کے صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، تاہم کالی چائے کے کوئی مضر اثرات نہیں ہوتے لیکن پھر بھی اسے محدود حد تک استعمال کیا جائے تو ہی فائدہ ہوتا ہے۔ یہ چائے اینٹی آکسیڈنٹس، ٹینن، فائٹو کیمیکلز اور بہت سے غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتی ہے۔

    قوت مدافعت

    انسان کی مضبوط قوت مدافعت اسے بدلتے موسم میں بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے، اگر آپ آلودہ شہر میں رہتے ہیں تو صورت حال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

    بیماریوں سے بچنے کے لئے ہر ممکن طریقے سے اپنی قوت مدافعت کو مضبوط کرنا ہوگا، یہ چائے اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے اسی لئے یہ جسم کے دفاعی نظام کو بڑھانے میں کارآمد ہوتی ہے۔

    امراض قلب سے بچاؤ

    چاہے آپ کو دل کے مسائل ہوں یا ہائی بلڈ پریشر یا ہائی کولسیٹرول ان تمام امراض میں اس چائے سے بہتر کچھ نہیں ہے۔ ان تمام امراض والے افراد کو اپنے دن کا آغاز کالی چائے سے ہی کرنا چاہئے کیونکہ کثیر مقدار میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس دل کی صحت کے لئے مفید ہوتی ہے۔

    ذیابیطس کے مریضوں کے لئے مفید

    اگر کسی شخص کو شوگر کا مرض لاحق ہے تو اسے صبح خالی پیٹ ایک کپ کالی چائے ضرور پینی چاہیئے، اس میں موجود غذائی اجزا جسم میں بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول کرکے ذیابیطس کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔

    دماغی صحت کی ضامن

    کالی چائے کا استعمال ذہنی دباؤ اور پریشانی کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے یہی نہیں اس کے استعمال سے انسان کے دماغی خلیوں کو پہنچنے والے نقصانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔

    نظام ہاضمہ کے لئے موزوں

    بہت سے لوگوں کو دودھ کی چائے پینے سے پیٹ کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لہٰذا یہ چائے ایسے لوگوں کے لئے بہترین علاج ہے، کالی چائے کی پتیوں میں کیٹیچن ہوتے ہیں جو آنتوں کی سوزش کی بیماری والے افراد کے لئے نہایت مفید ہے۔

    یاد رکھیں !! کالی چائے کے کوئی مضر اثرات نہیں ہے تاہم طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ اسے محدود مقدار میں استعمال کیا جائے تو ہی فائدہ ہوگا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • افغانستان میں رواں سال کا پہلا پولیو کیس سامنے آ گیا

    افغانستان میں رواں سال کا پہلا پولیو کیس سامنے آ گیا

    اسلام آباد: افغانستان میں رواں سال کا پہلا پولیو کیس سامنے آ گیا ہے۔

    قومی ادارہ صحت کے ذرائع کے مطابق این آئی ایچ کی ریجنل ریفرنس لیب نے افغانستان میں رواں سال کے پہلے پولیو کیس کی تصدیق کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیو کیس افغان صوبہ بادغیس کے ضلع بالا مرغاب سے رپورٹ ہوا ہے، پولیو وائرس سے متاثرہ بچی کی عمر 5 سال ہے، متاثرہ افغان بچی میں پولیو کی علامات 27 جنوری کو ظاہر ہوئی تھیں۔

    واضح رہے کہ افغانستان کے پولیو سیمپلز این آئی ایچ کی ریجنل ریفرنس لیب میں ٹیسٹ ہوتے ہیں۔

    ادھر ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، اور رواں سال یہ تیسری بار ماحولیاتی نمونے پولیو پازیٹو نکلے ہیں۔

    رواں سال تیسری بار ماحولیاتی نمونے پولیو پازیٹو نکل آئے

    دونوں صوبوں کے اضلاع کی سیوریج لائنز کے سیمپلز میں وائلڈ پولیو وائرس ون پایا گیا ہے، ٹیسٹ کے لیے سیوریج سے سیمپلز 15 تا 24 جنوری لیے گئے تھے، بلوچستان سے 5 اور کے پی کے سئ 3 اضلاع کے سیمپلز پولیو پازیٹیو نکلے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں سال پاکستان میں 2 پولیو وائرس کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، جن کا تعلق بدین اور ڈی آئی خان سے تھا، جب کہ گزشتہ سال 74 پولیو کیس، اور 493 سیوریج سیمپلز پازیٹو نکلے تھے۔

  • رواں سال تیسری بار ماحولیاتی نمونے پولیو پازیٹو نکل آئے

    رواں سال تیسری بار ماحولیاتی نمونے پولیو پازیٹو نکل آئے

    اسلام آباد: ملک کے 8 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، رواں سال یہ تیسری بار ماحولیاتی نمونے پولیو پازیٹو نکلے ہیں۔

    سیوریج لائنز کے سیمپلز میں وائلڈ پولیو وائرس ون پایا گیا ہے، ٹیسٹ کے لیے سیوریج سے سیمپلز 15 تا 24 جنوری لیے گئے تھے، بلوچستان سے 5 اور کے پی کے سئ 3 اضلاع کے سیمپلز پولیو پازیٹیو نکلے ہیں۔

    بلوچستان میں کوئٹہ، کیچ، بارکھان کے سیوریج سیمپلز پولیو سے آلودہ نکلے ہیں، گوادر اور سبی کے ماحولیاتی نمونوں میں بھی پولیو وائرس پایا گیا ہے، کے پی میں ڈی آئی خان، لوئر جنوبی وزیرستان اور بنوں کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے۔

    ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    واضح رہے کہ رواں سال ملک میں 2 پولیو وائرس کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، جن کا تعلق بدین اور ڈی آئی خان سے تھا، جب کہ گزشتہ سال 74 پولیو کیس، اور 493 سیوریج سیمپلز پازیٹو نکلے تھے۔

  • مکئی کے بالوں کا قہوہ : حیرت انگیز فوائد

    مکئی کے بالوں کا قہوہ : حیرت انگیز فوائد

    مکئی کے بال دراصل مکئی کے بھٹے کی وہ پتلی پتیاں ہیں جو بھٹے کو چھیلنے کے بعد بچتے ہیں انہیں خشک کر کے مختلف استعمالات کے لیے محفوظ کیا جاتا ہے۔

    یہ بال قدیم زمانے سے دیسی علاج کیلیے بھی استعمال کیے جاتے ہیں، اس میں موجود غذائی اجزاء انہیں کئی بیماریوں کے علاج کے لیے مؤثر بناتے ہیں۔

    اس کا سائنسی نام اسٹگما میڈس ہے مکئی کے اس بال میں زیادہ مقدار میں پوٹاشیم کیلشیم اور وٹامنز بی کے وغیرہ موجود ہیں۔

    مکئی کے بال

    مکئی کے بالوں سے بنائے گئے قہوے کی افادیت درج ذیل ہیں

    مکی کے بال کا قہوہ پینے سے پیشاب کی نالی کے زخم ٹھیک ہو جاتا ہے، اس کا قہوہ پروسٹیٹ غدود کے بیماریوں کے علاج کے لیے مفید ہے۔

    مکئی کے بالوں کا قہوہ گردے کی پتھری کو ریزہ ریزہ کرکے نکالنے میں انتہائی کارآمد ہے، بچوں کو یہ قہوہ پلانے سے بستر میں پیشاب کرنے کی شکایت بھی رفع ہوجاتی ہے

    اس کے علاوہ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کم کرتا ہے، قہوہ پینے سے شوگر لیول کو کنٹرول رہتا ہے، جسمانی اور آنکھوں کی تھکاوٹ دور کرتا ہے۔

    مکئی کے بال خون کی صفائی میں مدد دیتے ہیں، جسم سے زہریلے مادے نکالنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ان میں موجود فائبر وزن کم کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ بھوک کو کم کرتا ہے۔

    یہ دل کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہیں کیونکہ یہ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ ساتھ ہی ہاضمہ کی بہتری میں معاون ہیں اور آنتوں کی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔

    Maydis stigma Tea

    مکئی کے بال کے مضر اثرات

    یہ بال اگرچہ ایک قدرتی علاج کے طور پر کئی فوائد فراہم کرتے ہیں لیکن ان کے کچھ ممکنہ سائیڈ افیکٹس بھی ہوسکتے ہیں۔

    یہ جاننا ضروری ہے کہ ہر فرد کی جسمانی کیفیت مختلف ہوتی ہے اور کچھ لوگوں کو مکئی کے بال کے استعمال سے مسائل درپیش آ سکتے ہیں۔

    الرجی:

    بعض افراد کو مکئی کے بال سے الرجی ہو سکتی ہے، جو جلدی خارش، سرخی، یا سوجن کی صورت میں ظاہر ہو سکتی ہے۔

    ہاضمہ کے مسائل:

    کچھ لوگوں کو مکئی کے بال استعمال کرنے کے بعد پیٹ میں درد، گیس یا ڈائریا جیسی علامات محسوس ہو سکتی ہیں۔

    غیر متوقع ری ایکشنز :

    کچھ افراد میں اس کے استعمال کے بعد غیر متوقع ری ایکشنز دیکھے جا سکتے ہیں، جیسے کہ سر درد یا بے چینی۔

    ان سائیڈ افیکٹس کی شدت مختلف افراد میں مختلف ہو سکتی ہے، لہذا اگر آپ کو کوئی غیر معمولی علامات محسوس ہوں، تو فوری طور پر اپنے معالج سے طبی مشورہ حاصل کرنا بہتر ہے۔

    طریقہ استعمال

    مکئی کے بالوں کا قہوہ بنانے کیلیے 400 سے 450 ملی گرام ریشمی بالوں کا پاؤڈر یا تازہ بال پانی میں ڈال کر ابال لیں اور ایک ایک کپ دن میں دو مرتبہ صبح شام استعمال کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • بالوں میں تیل لگانا مفید ہے یا نقصان دہ؟ بیوٹیشنز کے مفید مشورے

    بالوں میں تیل لگانا مفید ہے یا نقصان دہ؟ بیوٹیشنز کے مفید مشورے

    بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ بالوں میں تیل لگانے سے ان کی جڑیں مضبوط اور بال گھنے ہوجاتے ہیں لیکن اب اس طرح کی تحقیق بھی سامنے آرہی ہیں کہ یہ عمل بالوں کیلیے نقصان دہ ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ماہر بیوٹیشنز نے ناظرین کو اپنے مفید مشوروں اور قیمتی رائے سے آگاہ کیا۔

    پروگرام میں موجود معروف ہربلسٹ ڈاکٹر بلقیس، بینش پرویز ڈاکٹر حنا صدیقی اور شرمین علی نے بالوں کی صحت اور اور ان کی نشونما سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔

    بینش پرویز نے کہا کہ بالوں میں تیل لگانے سے پرہیز نہیں کرنا چاہیے البتہ 12 یا 14 گھنٹوں تیل لگے رہنا نقصان کا باعث ہوسکتا ہے، لیکن جو لوگ تیل لگانے کو منع کرتے وہ میرے جیسے ہیئر ڈریسرز اور سیلون والے ہیں کیونکہ جب ہم کسی خاتون کے بالوں کو رنگتے ہیں اور وہ دو دن بعد بالوں میں تیل لگالے تو ہماری ساری محنت ضائع ہوجائے گی کیونکہ تیل لگانے سے ساری ٹوننگ بہہ جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ حقیقت یہی ہے کہ بالوں کی نشونما اور ان کی صحت کیلیے تیل لگانا بہت ضروری ہے لیکن اس کا دورانیہ چند گھنٹوں سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔

    اس موقع پر ڈاکٹر بلقیس نے بتایا کہ وہ لوگ جن کی جلد ہی آئیلی ہوتی ہے ان لوگوں کیلیے تیل لگانا نقصان کا باعث بن سکتا ہے، تیل صرف وہی لوگ لگا سکتے ہیں جن کے سر کی جلد خشک ہوتی ہے یا اس میں خشکی (ڈینڈرف) آجاتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سر میں تیل لگانے کے تقریباً آدھا گھنٹہ یا زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے بعد بالوں کو اچھی طرح کسی بھی شیمپو سے دھولیں اگر ساری رات لگا کر رکھیں گے تو نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

    اگر آپ کے بال جھڑ رہے ہوں تو زیادہ دیر تیل لگانا نہیں چاہیے کیونکہ یہ تیل سر کے قدرتی نکلنے والے تیل کے ساتھ مل کر انہیں اور زیادہ چپچپا کر سکتا ہے اور سونے کی صورت میں تکیوں اور بستروں میں جمی دھول اور مٹی انہیں اپنی طرف کھینچتی ہے اور یہ بالوں کے گرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لیے ان مسائل سے بچنے کے لیے نہانے سے آدھا گھنٹہ پہلے تیل لگانا زیادہ مناسب رہتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی مشورے نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • سینے کی جلن سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    سینے کی جلن سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    اکثر لوگوں کو کھانا کھانے کے بعد سینےکی جلن کا احساس شدت سے ہوتا ہے، بظاہر تو اس جلن کو خطرناک نہیں سمجھا جاتا لیکن یہ کیفیت شدید بے سکونی کا باعث بنتی ہے۔

    سینے کی جلن کیوں ہوتی ہے؟

    جب معدے میں بننے والی تیزابیت غذا کی نالی میں داخل ہوتی ہے تو اس کے نتیجے میں جلن کا احساس ہوتا ہے اور سینے سے لے کر گردن تک شدید جلن کا احساس ہو سکتا ہے۔

    سینے کی جلن سے نجات حاصل کرنے کے لیے ادویات استعمال کی جا سکتی ہیں، تاہم گھریلو علاج اور طرزِ زندگی میں تبدیلی لا کر بھی اس سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔

    اس کیفیت کا سامنا غیر متوازن غذاؤں اور مشروبات جیسا کہ کافی، ٹماٹر، الکوحل، چاکلیٹ اور مصالحہ دار غذاؤں کی وجہ سے کرنا پڑتا ہے۔ جب کہ اس کی دیگر وجوہات میں موٹاپا، سگریٹ نوشی، اضطراب، ذہنی دباؤ، اور درد اور سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات کی حامل ادویات کا استعمال شامل ہے۔

    احتیاطی تدابیر:

    اس تکلیف سے چھٹکارا پانے کیلیے کھانے کے بعد کم از کم 3 گھنٹے تک لیٹنے سے گریز کریں۔ تمباکو نوشی مکمل چھوڑ دیں۔ ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہن کر پیٹ پر دباؤ ڈالنے سے گریز کریں۔

    اس کے علاوہ ایسی غذاؤں اور مشروبات کے استعمال سے پرہیز کریں جو تیزابیت اور سینے کی جلن کا سبب بن سکتے ہیں۔

    اگر آپ کو ہفتے میں دو یا اس سے زیادہ بار سینے کی جلن ہوتی ہے اور آپ کی خوراک یا کھانے کے انداز میں تبدیلیاں کام نہیں کرتی ہیں تو ڈاکٹر سے لازمی مشورہ کریں۔

    یاد رکھیں سینے میں جلن، الٹی یا ابکائی جیسی کیفیت اگر زیادہ محسوس ہونے لگے تو صحت پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے کیوں کہ آپ ایسیڈیٹی یعنی تیزابیت کا شکار ہیں۔

    ویسے تو بازاروں میں تیزابیت دور کرنے والی اینٹی ایسڈ ادویات دستیاب ہیں لیکن ان کے بے شمار مضر اثرات (سائیڈ ایفکٹس) بھی ہیں۔ اس لیے ان پر مکمل دارومدار بھی نقصان دہ ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق اِن شکایات سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے اگر یومیہ خوراک میں تھوڑی سی تبدیلی کرلی جائے تو اس مسئلے سے نجات مل سکتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • بادام اور اخروٹ : گوشت سے پرہیز کرنے والوں کیلیے بہترین متبادل

    بادام اور اخروٹ : گوشت سے پرہیز کرنے والوں کیلیے بہترین متبادل

    اپنی غذا میں بادام اور اخروٹ جیسےگری دار میوے شامل کرنا کئی ضروری غذائی اجزاء کی مقدار کو یقینی بنانے کا ایک مؤثر طریقہ اور متعدد بیماریوں سے بچنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

    بادام اور اخروٹ یہ دو ایسی سوغاتیں ہیں جو اپنے ذائقے اور افادیت کی بدولت میوہ جات میں خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ بادام کو تو میوہ جات میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دوا کی اشیاء شمار کیا جاتا ہے۔

    یہ دونوں ہی ان تمام بنیادی غذائی عناصر سے بھرپور ہیں جو یاد داشت اور دماغ کی عام کارکردگی کو بہتر بناتے ہیں۔

    خشک میوہ جات بادام اور اخروٹ، گوشت کے استعمال سے دور بھاگنے والے سبزی خوروں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں، جو افراد گوشت نہیں کھاتے وہ ان میووں کے استعمال سے پروٹین حاصل کر سکتے ہیں۔

    بھارتی اخبار میں شائع ہونے والی یک رپورٹ میں ان دونوں میوہ جات کی غذائی خصوصیات اور دماغ کی مضبوطی کے لیے ان کی صفات کا موازنہ کیا گیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ صحت کو بہتر بنانے کے لیے ان میں سے خاص چیزکون سی ہے؟

    بادام

    بادام کو ڈرائی فروٹ یعنی خشک میوہ جات کا بادشاہ قرار دیا جاتا ہے، تقریباً 23 باداموں میں 164کیلوریز، 14 گرام فیٹ، 6 گرام پروٹین، 6 گرام کاربز جبکہ 3.5 گرام فائبر پایا جاتا ہے۔

    بادام سے متعلق کہا جاتا ہے کہ انہیں خوب چبا چبا کر کھانا چاہیے، بادام نہار منہ کھانے سے ذہانت میں اضافہ اور کمر پتلی ہوتی ہے۔

    بادام بھگو کر کھانے سے ان کی تاثیر ٹھنڈی ہو جاتی ہے، رات کو پانی میں باداموں کی 7 سے 9 گریاں بھگو کر رکھ دیں اور صبح نہار منہ کھا لیں، اس سے معدہ، آنکھیں اور دماغ تروتازہ رہتا ہے۔

    اخروٹ

    انسانی دماغی شکل سے مشابہت رکھنے والی گری اخروٹ میں وٹامن اور معدنی نمک پایا جاتا ہے جس سے ناصرف مسلز مضبوط ہوتے ہیں بلکہ اس سے میٹابالزم بھی تیز ہوتا ہے۔

    غذائی لحاظ سے 14 اخروٹ میں تقریباً 185 کیلوریز، 18.5 گرام فیٹ، 4 گرام پروٹین، 4 گرام کاربز جبکہ 1.9 گرام فائبر پایا جاتا ہے۔

    اخروٹ مقدار میں کم کھانے چاہئیں کیونکہ اِن میں کیلوریز، کولیسٹرول زیادہ اور فائبر کم پایا جاتا ہے۔

    یہ گلے میں خراش اور منہ میں چھالے بننے کا سبب بھی بن سکتا ہے، اخروٹ دن کے بجائے رات سونے سے قبل کھائیں، اخروٹ کھانے کے بعد چائے پینا نقصان دہ ہے ثابت ہو سکتا ہے۔

    اگرچہ اخروٹ اور بادام دماغی صحت کے لیے مفید ہیں تاہم اخروٹ اپنی غذائی ترکیب کے سبب یاد داشت بہتر بنانے میں شان دار کردار ادا کرتا ہے۔

    بہترین نتائج کے حصول کے لیے روزانہ اخروٹ اور بادام کا ایک حصہ اپنے جامع صحت بخش غذائی نظام کے جزو کے طور پر شامل کیا جاسکتا ہے، یہ گریاں بلاشبہ صحت بخش غذائی پلان کا بہترین حصہ ہیں۔

  • عوام ہوشیار ! کراچی سمیت سندھ بھر میں جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف

    عوام ہوشیار ! کراچی سمیت سندھ بھر میں جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف

    کراچی : ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے مختلف دواؤں کے جعلی ہونے کی تصدیق کردی اور کہا جن کمپنیوں کی ادویات پکڑی ان کا وجود ہی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھرمیں جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔

    ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے مختلف دواؤں کے جعلی ہونے کی تصدیق کردی، سربراہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری عدنان رضوی نےبتایا سات جعلی کمپنیوں کی ادویات جعلی نکلیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جن کمپنیوں کی ادویات پکڑی ان کا وجود ہی نہیں، جعلی دوائیاں بنانے والےانسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں، ذمہ داروں کیخلاف ڈرگ ایکٹ کے تحت ایکشن ہونا چاہیے۔

    یاد رہے صوبائی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی رپورٹ میں ہوش ربا انکشافات سامنے آئے تھے۔

    جس میں بتایا تھا کہ ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کی100سے زائد ادویات غیر معیاری نکلی ، جن میں عام استعمال کی ادویات کے ساتھ جان بچانے والی دوائیاں بھی شامل ہیں۔

    صوبائی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے مطابق دوائیوں میں مطلوبہ مقدار موجود نہیں، رپورٹ میں100سے زائد جعلی اور غیر معیاری قرار دیا گیا ہے۔

  • کھانسی کا شربت : چھوٹے بچوں کے والدین کو اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں

    کھانسی کا شربت : چھوٹے بچوں کے والدین کو اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں

    اکثر خواتین گھر میں کھانسی کا شربت رکھتی ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر بچوں کو پلا دیاجائے، لیکن اب انہیں یہ  سیرپ بازار سے لانے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔

    بدلتے موسم کے اثرات ہمارے جسم پر لازمی پڑتے ہیں جس کے نتیجے میں مختلف نوعیت کی بیماریاں جنم لیتی ہیں جس میں کھانسی سرفہرست ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں پاکستان شوبز انڈسٹری کی مایہ ناز اداکارہ کرن خان نے اپنی خالہ کا بتایا ہوا آزمودہ اور مضر صحت اثرات سے محفوظ کھانسی کا شربت گھر میں بنانے کا طریقہ بتایا۔

    انہوں نے بتایا کہ بچپن میں میری امی بھی یہی نسخہ بنا کر ہمیں پلاتی تھیں، کھانسی کے علاج کیلیے نسخہ کے اجزاء میں ایک عدد موسمی، کالی مرچ، شہد، نمک، ادرک، ہلدی اور دار چینی کا پاؤڈر شامل ہے۔

    سب سے پہلے موسمی کو اوپر تھوڑا سا کاٹ کر اس میں بڑا سا سوراخ کرلیں اور یہ تمام اجزاء پیس کر اس میں ڈال دیں۔اس کے بعد موسمی کو ہلکی آنچ پر گرم کریں اور بچوں کو وقتاً فوقتاً چمچے سے اس کا رس پلائیں۔

    اس موقع پر کھانسی کا شربت بنانے کے حوالے سے اداکارہ فضیلہ قیصر نے بھی اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ میری امی بھی کھانسی کے علاج کیلیے اسی طرز کا ایک ٹوٹکہ استعمال کرتی تھیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ادرک کا جوس اور شہد برابر مقدار میں لے کر مکس کریں اور بچوں کو پلائیں، یہ چیز گلے کی خراش اور کھانسی کیلیے انتہائی کارآمد ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • مرگی کے مریض کو کروٹ سے لٹائیں اور پانی بالکل نہ پلائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    مرگی کے مریض کو کروٹ سے لٹائیں اور پانی بالکل نہ پلائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    مرگی محض ایک مرض ہی نہیں بلکہ یہ مختلف کیفیات کی علامت ہے جن کا مشترک پہلو یہ ہے کہ ان کے نتیجے میں مرگی کے مریض کو دماغی خلل کے باعث بار بار اچانک دورے پڑتے ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہتے ہیں کہ مختلف مریضوں میں مرگی کی وجوہات و علامات بھی مختلف ہو سکتی ہیں اور دماغی مرض یا نقص کی تقریباً سبھی صورتیں مرگی کی وجہ بن سکتی ہیں۔

    مرگی کیا ہے اور اس سے محفوظ رہنے کیلیے کون سی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں نیورو سرجن پروفیسر ڈاکٹر رضا خیرات رضوی نے ناظرین کو مفید مشوروں  سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ مرگی کے مریض میں یہ کیفیت دماغ کی نشوونما میں خرابی، متعدی عمل، دماغی رسولی، سر میں چوٹ، فالج یا کسی ایسے عمل کے نتیجے میں پیدا ہوسکتی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    ان کا کہنا تھا کہ مرگی زیادہ فعال نیورانوں کے گروپ سے پیدا ہوتی ہے جو دماغ کے ارد گرد کے خلل پیدا کرتی ہے جس کے نتیجے میں دورے پڑتے ہیں۔

    احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟

    ڈاکٹر رضا خیرات رضوی نے بتایا کہ مریض کو مرگی کا دورہ پڑنے سے پہلے اس بات کا احساس کافی حد تک ہوجاتا ہے کیونکہ اس کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھانے لگتا ہے سر چکرانے لگتا ہے، اس لیے اس کو چاہیے کہ وہ اگر گاڑی چلا رہا ہے تو فوری طور پر روک لے اور اگر گھر میں ہے تو آگ یا شیشے کے قریب نہ کھڑا ہو بلکہ کسی محفوظ جگہ پر بیٹھ جائے۔

    مریض کے اہل خانہ کو چاہیے کہ اسے فوری طور پر کروٹ سے لٹائیں اور پانی وغیرہ بالکل نہ پلائیں، کیونکہ مریض اس وقت بے ہوشی کے عالم میں ہوتا ہے اور پانی اس کی سانس کی نالی یا پھیپھڑوں میں جا سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ چمچے کی پچھلی سائیڈ سے اس کی زبان دبائی جائے تاکہ اسے سانس لینے میں آسانی ہو اور  اگر اس کا سانس رک رہا ہو تو ضرورت پڑنے پر منہ کے ذریعے جسم میں ہوا داخل کی جائے اور جتنا جلدی ہوسکے اسے ڈاکٹر کے پاس لے جایا جائے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی قسم کی ہدایات نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔