Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • ناف اترنا یا چڑھنا دراصل کسے کہتے ہیں؟ حقیقت سامنے آگئی

    ناف اترنا یا چڑھنا دراصل کسے کہتے ہیں؟ حقیقت سامنے آگئی

    ایلوپیتھی اور دیگر طریقہ علاج میں ناف اترنا یا اپنی جگہ سے ہٹ جانے کا کوئی ذکر موجود نہیں تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ کیفیت کسی کی بھی ہوسکتی ہے۔

    ناف ہٹنے کی وجوہات میں عام طور پر بھاری وزن اٹھانا، معمول سے ہٹ کر سخت محنت اور کھانا نہ کھانا ہوسکتی ہے البتہ کچھ لوگ ورزش اور کچھ دیسی ٹوٹکے استعمال کرکے ناف اتار دیتے ہیں۔

    ناف اترنے یا چڑھنے کی کیا حقیقت ہے؟ اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں حکیم امجد اسماعیل نے تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ ناف ہمارے پیٹ کے بالکل درمیان کی وہ جگہ ہے جس کے چاروں جانب مختلف اعضا اپنے کام کرتے ہیں حمل کے دوران بچے کو غذا بھی اسی ناف سے ہی ملتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ناف کا اترنا خود ناف کا مسئلہ نہیں بلکہ اس کے آس پاس موجود اعضاء میں سے کسی عضو کے ڈسٹرب ہوجانے سے یہ تکلیف پیدا ہوتی ہے۔

    ناف اترنے کے نقصانات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں حکیم امجد اسماعیل نے بتایا کہ عام طور پر اس کی علامات میں مریض کو ڈائریا ہوسکتا ہے، پیٹ میں درد، قبض، معدے کے مسائل، کھانے کی خواہش ختم ہوجانا وغیرہ شامل ہیں۔

    ناف اترنے کی پپہچان

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی ناف اتری ہوئی ہے تو اس کو جانچنے کیلیے صبح ناشتے سے پہلے انگوٹھے کو ناف پر رکھیں، اگر وہاں وائبریشن یا دھڑکن کا احساس ہو تو ناف اپنی جگہ پر موجود ہے، دوسری صورت میں وہ اپنی جگہ سے ہٹ چکی ہے۔

    اسی طرح ایک اور طریقہ چت لیٹنا ہے، چت لیٹ کر اپنے دونوں ہاتھ جسم کے پہلوﺅں میں رکھیں جبکہ پیروں کو سیدھا پھیلا کر اپنے انگوٹھوں کو دیکھیں، اگر وہ دونوں ایک دوسرے کے متوازی یا لیول پر نہ ہو تو یہ بھی ناف اترنے کی نشانی ہوسکتی ہے۔

  • وزن میں کمی کیلیے یہ ’قہوہ‘ انتہائی مفید ہے

    وزن میں کمی کیلیے یہ ’قہوہ‘ انتہائی مفید ہے

    سبز چائے جسے انگریزی میں گرین ٹی بھی کہا جاتا ہے اس کے بہت سے فوائد ہیں، جن میں وزن میں کمی، امراض قلب سے بچاؤ اور دماغی کارکردگی کو بہتر بنانا شامل ہیں۔

    تاہم دوسری جانب ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ لوگوں کو اس کے مضر اثرات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے، جیسے نیند میں خلل، اضطراب اور ہاضمے کے مسائل وغیرہ۔

    گرین ٹی کے فوائد

    گرین ٹی میٹا بولزم کو بڑھاتی ہے اور چربی جلانے میں مدد دیتی ہے، کولیسٹرول کم کرنے اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں بھی معاون ہے۔

    اس کے علاوہ اینٹی آکسیڈنٹس دماغ کو بڑھاپے سے بچاتے ہیں اور ذہنی کارکردگی کو بہتر بناتے ہیں۔گرین ٹی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس کینسر کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو ایسی گرین ٹی یا قہوہ بنانے کا طریقہ بیان کر رہے ہیں کہ جس کو نوش کرنے سے ہاضمہ بہترین اور وزن میں نمایاں کمی محسوس ہوگی۔

    قہوہ بنانے کا طریقہ

    پانی ۔۔۔ ڈیڑھ گلاس
    چھوٹی الائچی ۔۔۔ 4 عدد
    پودینے کی پتیاں ۔۔۔ 5 گرام
    سونف ۔۔۔ ایک چائے کا چمچ
    سونٹھ ۔۔۔ دو عدد ٹکڑے

    ان تمام اشیاء کو پانی میں ملاکر جوش دیں۔ اس کو اتنا پکائیں کہ پانی ایک گلاس یا اس سے تھوڑا کم رہ جائے تو اس کو چھان لیں۔ اس کے بعد آخر میں آدھا چمچ میٹھا سوڈا بھی شامل کرلیں

    اس کے علاوہ ذائقے کو بہتر بنانے کیلیے اس میں حسب ذائقہ شہد گڑ یا چینی بھی شامل کرسکتے ہیں۔

    یہ قہوہ آپ کے نظام ہاضمہ کو تو بہتر کرے گا ہی لیکن ساتھ ہی جو لوگ اپنا وزن کم کرنے کے خواہشمند ہیں ان کیلیے بھی یہ قہوہ بے حد مفید ہے۔ لہٰذا گرین ٹی کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں اور اس کے فوائد سے لطف اندوز ہوں۔

  • بالوں میں خشکی اور ان کا گرنا صرف 3 دن میں ختم، لیکن کیسے؟

    بالوں میں خشکی اور ان کا گرنا صرف 3 دن میں ختم، لیکن کیسے؟

    بالوں میں خشکی یا ڈینڈرف ایک ایسا مسئلہ ہے جو کسی بھی محفل میں سر کھجانے کے نتیجے میں ہمارے لیے پریشانی کے ساتھ ساتھ شرمندگی کا باعث بھی بنتا ہے۔

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ خشکی بنیادی طور پر فنگس کی وجہ سے ہوتی ہے، اور اسی وجہ سے بال گرنا بھی شروع ہوجاتے ہیں، تاہم یہ لاعلاج ہرگز نہیں تھوڑی سی توجہ دے کر ہم اس سے باآسانی چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق سر اور چہرے کی جلد کو ہمیشہ ٹھنڈے پانی سے دھونا چاہیے، ٹھنڈا پانی جلد کی متعدد بیماریوں کا قدرتی علاج ہے، موسم سرما میں گرم پانی سے نہانے کی وجہ سے بھی سر میں خشکی کی شکایت مزید بڑھ جاتی ہے اور بال گرنے کی شکایت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ویسے تو خشکی کے علاج کے لیے کئی گھریلو ٹوٹکے اور طبی طریقے موجود ہیں، عام طور پر لوگ ہلکے اینٹی ڈینڈرف شیمپو اور کچھ قدرتی علاج جیسے ناریل کا تیل، لیموں کا رس اور سیب کا سرکہ استعمال کرتے ہیں اور اگر خشکی کی شکایت شدید ہوجائے تو ایسے میں طبیب کا مشورہ لینا زیادہ بہتر ہے۔

    زیر نظر مضمون میں بالوں میں خشکی دور کرنے کیلیے پیاز کا تیل بنانے کا طریقہ بیان کیا گیا ہے جس کا استعمال خشکی سے چھٹکارا حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

    پیاز کا تیل بنانے کا طریقہ

    سرسوں کا تیل ۔۔ 50 گرام
    میتھی دانہ ۔۔ آدھا چائے کا چمچ
    لہسن ۔۔ دو عدد جوے
    چھلی ہوئی پیاز۔۔ 20 گرام

    ان چاروں اشیاء کو ملاکر ایک برتن میں انتی دیر تک پکائیں ہے کہ پیاز جل کر سرخ ہوجائے اس کے بعد اسے چھان کر رکھ لیں۔ پیاز کا تیل تیار ہے۔

    لگانے کا طریقہ

    اس کو لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ ہفتے میں 3 مرتبہ رات کو سونے سے پہلے متاثرہ مقام پر لگا کر اچھے سے مالش کریں اور صبح دھولیں اس سے بالوں کی خشکی کا خاتمہ، افزائش میں بہتری اور خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوگا۔

    اس کے علاوہ خاص طور پر وہ لوگ جن کو بالوں میں خشکی کی بہت زیادہ شکایت ہے ان کا مسئلہ بھی جلد حل ہوجائے گا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • یہ مزیدار مشروب گھر میں بنائیں، گردوں کے امراض سے نجات پائیں!

    یہ مزیدار مشروب گھر میں بنائیں، گردوں کے امراض سے نجات پائیں!

    (15 اگست 2025): گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں جو خون کو صاف کرتے ہیں اس کے انفیکشن سے بچنے کے لیے یہ مشروب مفید ہے۔

    گردے انسانی جسم کے اعضائے رئیسہ میں شامل عضو میں سے ایک ہے۔ یہ جب تک کام کرتے ہیں، انسان کی زندگی سہل رہتی ہے اور جب ان کے کام میں رکاوٹ آئے تو انسان مختلف بیماریوں کا شکار ہونے لگتا ہے۔

     صحت سے متعلق خبریں اور معلومات

    گردے فیل ہو جائیں تو اس کا علاج صرف ڈائیلاسز ہے، جو تکلیف دہ علاج ہے۔ تاہم گردوں کے دیگر امراض میں ایک گھریلو ٹوٹکا مفید ہے جو بہت سارے مسائل سے نجات دلاتا ہے۔

    اے آر وائی کیو ٹی وی کے پروگرام ’’صحت اور سنت‘‘ میں میزبان نے اس حوالے سے ایک انتہائی مزیدار مشروب کا نسخہ بتایا ہے جو با آسانی گھر میں بنایا جا سکتا ہے۔

    اکثر لوگوں کو گردے میں ورم کی شکایت ہوتی ہے جو عموماً پانی کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یا کبھی گردوں میں کوئی انفیکشن آ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ لوگوں کو پیشاب میں انفیکشن کی شکایت ہوتی ہے، جیسا کہ پیشاب کرتے ہوئے جلن کا احساس یا پیشاب میں رکاوٹ ہونا۔

    پروگرام میزبان کے مطابق اگر کسی کو ان مسائل کا سامنا ہے تو ان کے لیے یہ مشروب انتہائی مفید ہے جو صرف چار چیزوں پر مشتمل ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک گلاس ٹھنڈے پانی میں چوتھائی ٹی اسپون میٹھا سوڈا، ایک چمچ خالص عرق گلاب اور شہد آدھا چمچہ ملائیں۔ یہ خوش ذائقہ مشروب بن جائے گا جو گردے کے درج بالا مسائل سے نجات حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تاہم یہ گھریلو نسخہ گردے کے امراض سے متعلق چھوٹے موٹے مسائل کا علاج ہے۔ گردوں کی خرابی اور جن کے کریٹینائن کی سطح بڑھ گئی ہے انکے لیے نہیں ہے۔

     

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • سعودی عرب کے اسپتال نے عالمی ریکارڈ بنا لیا!

    سعودی عرب کے اسپتال نے عالمی ریکارڈ بنا لیا!

    سعودی عرب (15 اگست 2025): کنگ فیصل اسپیشلسٹ اسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر نے طبی دنیا میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے عالمی ریکارڈ بنا لیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے کنگ فیصل اسپیشلسٹ اسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر نے اعضا عطیہ کرنے کے عالمی دن کے موقع پر صرف 48 گھنٹوں میں گردوں کے 10 ٹرانسپلانٹ کر کے طبی دنیا میں منفرد عالمی ریکارڈ بنایا ہے۔

    اسپتال کے آرگن ٹرانسپلانٹ سیٹنر آف ایکسی لینس کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر ایحاب ابو فرحانہ کے مطابق مسلسل دو دن گردے کے 10 ٹرانسپلانٹ کیے جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ گردوں کی پیوند کاری کا یہ ریکارڈ ڈاکٹر طارق علی کی سربراہی میں ماہرین کی ایک ٹیم نے انجام دیا۔

    ڈاکٹر ایحاب نے بتایا کہ گزشتہ برس سینٹر نے 500 ٹرانسپلاٹ کی تکمیل کے ساتھ ایک سنگ میل حاصل کیا تھا اور یہ پروگرام 2011 میں شروع کیا گیا تھا۔

    اس پروگرام کا مقصد ان لوگوں کی مدد کرنا ہے جن کے لیے گردوں کا عطیہ نہیں ہوتا۔ سعودی عرب میں مرنے کے بعد اپنے اعضا عطیہ کرنے کے خواہشمند افراد کی تعداد 5 لاکھ 33 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

    سعودی سینٹر فار آرگن ٹرانسپلانٹیشن کے مطابق موت کے بعد اعضا عطیہ کرنے کے خواہشمند افراد کی تعداد کے لحاظ سے سعودی دارالحکومت ریاض سرفہرست ہے جہاں تقریبا ایک لاکھ 42 ہزارعطیہ دہندگان ہیں۔ مکہ مکرمہ ایک لاکھ 15 ہزار افراد کے اپنے اعضا عطیہ کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے

    الشرقیہ ریجن میں اعضا عطیہ کرنے کے خواہشمند افراد کی تعداد ایک اندازے کے مطابق 65 ہزار تک پہنچ گئی۔ نجران میں یہ تعداد سب سے کم ایک ہزار500 ہے۔

  • بریسٹ کینسر سے تحفظ اور علاج چھپا ہے اس جڑی بوٹی میں! (ویڈیو)

    بریسٹ کینسر سے تحفظ اور علاج چھپا ہے اس جڑی بوٹی میں! (ویڈیو)

    (15 اگست 2025): پاکستانی خواتین میں بھی بریسٹ کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے ایک جڑی بوٹی اس خطرناک مرض کے علاج میں معاون ہے۔

    بریسٹ کینسر اس وقت دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا ایسا جان لیوا مرض ہے جس کا علاج تو ممکن ہے مگر وہ کافی تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے اور وہ بھی اس صورت میں جب سرطان کی تشخیص ابتدائی مراحل میں ہو جائے۔

    پہلے یہ مرض عام طور پر عمر رسیدہ خواتین میں پایا جاتا تھا، لیکن اب کم عمر خواتین بھی اس بیماری میں مبتلا ہو رہی ہیں۔ بریسٹ کینسر کی مریض خواتین نہ صرف پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں پائی جاتی ہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک کی خواتین بھی اس مرض کا شکار ہو رہی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر 46 سیکنڈ میں ایک خاتون بریسٹ کینسر کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار جاتی ہے۔

    پاکستان میں بھی بریسٹ کینسر کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک میں ہر سال بریسٹ کینسر کے 90 ہزار سے 1 لاکھ تک کیسز رپورٹ ہوتے ہیں جن میں 45 فیصد ناقابل علاج ہوتے ہیں۔ لاعلمی اور بروقت علاج نہ ہونے کے باعث ہر سال ملک میں 40 ہزار خواتین بریسٹ کینسر کے باعث موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔

    تاہم بریسٹ کینسر سے تحفظ کے لیے ایک جڑی بوٹی بہت فائدہ مند ہے اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس جڑی بوٹی سے بنا نسخہ مریض اپنی ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوا کے ساتھ بھی کھا سکتی ہیں۔

    اے آر وائی کیو ٹی وی کے پروگرام ’’صحت اور سنت‘‘ کے میزبان نے بتایا کہ بریسٹ کینسر کے علاج میں مدد کے لیے یہ نسخہ انتہائی آسان اور صرف دو چیزوں پر مشتمل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میتھی دانا اور دھماسا بوٹی (جو انگریزی میں Chiltan pure) کے نام سے معروف ہے اور آسانی سے مل جاتی ہے۔

    دونوں اشیا برابر کی مقدار میں لیں اور پیس کر پاؤڈر کی شکل میں بنا لیں۔ روز رات کو سوتے وقت اس پاؤڈر کا ایک چائے کا چمچ دودھ کے ساتھ کھائیں تو بریسٹ کینسر کے علاج میں بہت فائدہ دیتا ہے۔

    بریسٹ کینسر: خواتین گھر میں اپنا ٹیسٹ کیسے کر سکتی ہیں؟

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ خواتین جن کے گلٹی یا ایسی کوئی علامت ہے، جس پر کینسر کا شک ہو تو ڈاکٹر سے ڈائیگنوز ضرور کرائیں، تاہم یہ خواتین بھی مذکورہ دوا استعمال کریں تو کسی بھی قسم کی گلٹی ہو، اس میں فائدہ ہوگا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • فرنچ فرائز سے کون سا مرض لاحق ہوتا ہے؟ محققین نے متنبہ کردیا

    فرنچ فرائز سے کون سا مرض لاحق ہوتا ہے؟ محققین نے متنبہ کردیا

    یوں تو مزیدار اور تازے فرنچ فرائز اگر سامنے آجائیں تو نہ چاہتے ہوئے بھی دل کھانے کی طرف مائل ہو ہی جاتا ہے، لیکن یاد رکھیں تندرستی ہزار نعمت ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فرنچ فرائز آپ کو سخت نقصان پہنچانے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ یہاں تک کہ فرنچ فرائز کا زیادہ استعمال ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آلو اور اس سے بنی ہوئی اشیا بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں اضافہ کرسکتی ہیں۔ جب کہ اُبلے یا بیک آلو صحت کے لیے کم نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔

    ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے میں دو بار اس طرح کے چپس کھانے کی عادت مختلف امراض میں مبتلا کرتے ہوئے موت کا خطرہ بھی نمایاں حد تک بڑھا دیتی ہے۔

    طبی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آلو کھانے سے ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ اُس وقت بڑھ جاتا ہے، جب انہیں فرنچ فرائز کی صورت میں کھایا جائے، لیکن اگر آلو کو اُبال کر، بیک کر کے یا میش کر کے کھایا جائے تو ایسا کوئی خاص نقصان نہیں ہوتا۔

    تحقیق میں 30 سال سے زائد عرصے تک 2 لاکھ سے زیادہ افراد کی خوراک اور صحت کا جائزہ لیا گیا، نتائج سے معلوم ہوا کہ ہفتے میں 3 مرتبہ فرنچ فرائز کھانے سے ذیابیطس کا خطرہ 20 فیصد بڑھ سکتا ہے، جب کہ اُبلا ہوا، بیک یا میش آلو کھانے سے شوگر کا خطرہ نہیں بڑھتا۔

  • خوب صورت بچوں اور ڈمپلز کی وجہ کون؟ ماں یا باپ؟

    خوب صورت بچوں اور ڈمپلز کی وجہ کون؟ ماں یا باپ؟

    کچھ لوگوں کا یہ خیال رہا ہے کہ ماں جتنی خوب صورت ہوگی بچے اتنے ہی خوبصورت ہوں گے، لیکن محققین نے ایک ریسرچ اسٹڈی میں کچھ اور انکشاف کیا ہے۔

    سوال یہ تھا کہ بچوں کو خوب صورتی کس سے وراثت میں ملتی ہے؟ یعنی بچے خوبصورتی اپنی والدہ سے لیتے ہیں یا والد سے، محققین نے اس سوال کا جواب معلوم کر لیا ہے۔

    برطانیہ میں ہونے والی ایک ریسرچ اسٹڈی سے پتا چلتا ہے کہ روایتی طور پر چہرے کے پرکشش نقوش جیسے کہ مضبوط جبڑے، گال کی ہڈیاں، اور ناک نقشہ دراصل بچے کو اپنے باپ سے وراثت میں ملنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ چہرے کی ساخت اور ہڈیوں کی نشوونما سے متعلق باپ کے جینز زیادہ غالب دکھائی دیتے ہیں، اگرچہ دونوں والدین بچے کی مجموعی شکل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں تاہم والد کے جینز کا بچوں کے چہرے خد و خال کی بناوٹ میں اہم کردار ہوتا ہے۔

    جسم کیلیے وٹامن ڈی کیوں ضروری ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    محققین کے مطابق والدہ سے آنکھوں کی بناوٹ، بال وغیرہ کی خصوصیات بچوں میں منتقل ہوتی ہیں، اور ناک کی شکل اور سائز اکثر ایسی خصوصیات ہیں جو والدین دونوں سے وراثت میں ملتی ہیں لیکن یہ بڑے پیمانے پر خیال کیا جاتا ہے کہ ناک کی شکل کے لیے غالب جینز باپ سے آنے کا زیادہ امکان ہے۔

    مثال کے طور پر اگر ایک باپ کی ناک نمایاں یا پتلی ہے، تو اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ اس کے بچوں میں بھی ایسی خصوصیات ہوں گی۔ جب کہ چہرے کی مجموعی ساخت، بشمول جبڑے کی شکل، گال کی ہڈیاں، اور چہرے کی لمبائی، بھی باپ سے وراثت میں ملتی ہے۔ یہ نقوش جینیات اور ہڈیوں کی ساخت کے امتزاج سے متعین ہوتی ہیں، جن کے مردانہ نسب سے گزرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

    آنکھ کی شکل اور رنگ


    اگرچہ دونوں والدین اپنے بچوں کی آنکھوں کے رنگ اور شکل میں حصہ ڈالتے ہیں، کچھ مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ آنکھوں کی شکل والد کی طرف سے آنے کا زیادہ امکان ہے۔ اسی طرح، آنکھوں کا مخصوص رنگ دونوں کے مختلف جینز سے متاثر ہو سکتا ہے، لیکن سبز یا نیلی آنکھوں جیسے مخصوص رنگ اکثر پدرانہ جینیات سے وابستہ ہوتے ہیں۔

    جلد کا رنگ


    کسی فرد کی جلد کا رنگ اس کی جلد میں موجود میلانین کی مقدار اور قسم سے طے ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر قبول کیا جاتا ہے کہ جلد کا رنگ والدین دونوں سے متاثر ہوتا ہے، لیکن کچھ تغیرات یا رنگت، جیسے کہ صاف یا سیاہ جلد، والد کے جینز سے آنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

    ڈمپل


    ڈمپل وہ پیارے چھوٹے گھڑے ہوتے ہیں جو مسکرانے کے وقت ظاہر ہوتے ہیں، یہ چہرے کی ایک دل کش خصوصیت ہے جو اکثر باپوں سے وراثت میں ملتی ہے۔ اگر کسی باپ کے پاس ڈمپل ہیں تو اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ اس کے بچوں میں بھی ڈمپل ہوں گے۔

  • جسم کیلیے وٹامن ڈی کیوں ضروری ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    جسم کیلیے وٹامن ڈی کیوں ضروری ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    سورج کی روشنی سے مفت حاصل ہونے والا وٹامن ڈی ہمارے جسم کے لیے بالخصوص ہڈیوں کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے لیکن اس کی کمی سے ہڈیاں ہی نہیں بلکہ دل کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    آسٹریلیا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں ایسے جینیاتی شواہد کو شناخت کیا گیا جو دل کی شریانوں کے امراض اور وٹامن ڈی کی کمی کے کردار پر روشنی ڈالتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد میں امراض قلب اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    درحقیقت ایسے افراد میں وٹامن ڈی کی مناسب مقدار والے افراد کے مقابلے میں امراض قلب کا خطرہ دگنا سے زیادہ ہوتا ہے، عالمی سطح پر دل کی شریانوں سے جڑے امراض یا سی وی ڈی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔

    اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی دل کی صحت پر منفی کردار ادا کرتی ہے اور اس پر توجہ دے کر دل کی شریانوں کے امراض کے عالمی بوجھ کو کم کیا جاسکتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ وٹامن ڈی کی بہت زیادہ کمی کا مسئلہ بہت کم افراد کو ہوتا ہے مگر معتدل کمی کی روک تھام کرکے دل کو منفی اثرات سے بچانا بہت ضروری ہے، بالخصوص ایسے افراد جو چار دیواری سے باہر سورج کی روشنی میں زیادہ گھومتے نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم وٹامن ڈی کو غذا بشمول مچھلی، انڈوں اور فورٹیفائیڈ غذاؤں اور مشروبات سے حاصل کرسکتے ہیں، مگر غذا وٹامن ڈی کے حصول کا زیادہ اچھا ذریعہ نہیں اور صحت بخش غذا سے بھی عموماً وٹامن ڈی کی کمی دور نہیں کی جاسکتی۔

    ان کا کہنا تھا کہ سورج کے ذریعے وٹامن ڈی کا حصول مفت اور آسان ہے اور اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو پھر روزانہ سپلیمنٹ کا استعمال کیا جانا چاہیے۔

  • پاکستان میں پہلی بار بچے کا پیدائش کے ساتھ ہی ڈیجیٹل اندراج (ویڈیو رپورٹ)

    پاکستان میں پہلی بار بچے کا پیدائش کے ساتھ ہی ڈیجیٹل اندراج (ویڈیو رپورٹ)

    (10 اگست 2025) پاکستان میں تاریخ رقم ہو گئی اور پہلی بار بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی اس کا براہ راست ڈیجیٹل اندراج کیا گیا ہے۔

    پاکستان میں عموماً بچے کی پیدائش کے کچھ ہفتوں، مہینوں بعد انکی رجسٹریشن (پیدائشی سرٹیفکیٹ) کرائی جاتی ہے۔ بعض اوقات تو والدین کئی سال بعد بچوں کے اسکول داخلے کے وقت یہ اندراج کراتے ہیں۔ تاہم اب ملک میں بچے کے پیدا ہوتے ہی اس کا ڈیجیٹل اندراج کیا جائے گا جس کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔

    حیدرآباد کی تحصیل قاسم آباد کے سرکاری اسپتال میں بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی اس کا براہ راست ڈیجیٹل اندراج کیا گیا۔ نومولود کی رجسٹریشن میثم کے نام سے کی گئی ہے۔

    اس حوالے سے چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے بتایا کہ سندھ کے اسپتالوں میں سی آر وی ایس منصوبے کے تحت اندراج جاری ہے۔ اب تک 36 سرکاری اور 13 نجی اسپتالوں میں پیدائش کی رجسٹریشن شروع کی گئی ہے۔

    چیف سیکریٹری سندھ نے بتایا کہ یہ منصوبہ سول رجسٹریشن اینڈ وائیٹل اسٹیٹِسٹکس پراجیکٹ جولائی 2025 میں UNFPA، محکمہ صحت، نادرا اور لوکل گورنمنٹ کے اشتراک سے شروع کیا گیا ہے۔ 2028 تک 95 فیصد پیدائش و وفات رجسٹریشن کا ہدف مقرر کیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ بھر میں برتھ رجسٹریشن کی تمام فیسیں ختم کر دی گئی ہیں۔ پیدائش کا اندراج بچوں کی تعلیم اور صحت کی سہولتوں تک رسائی کی ضمانت ہے۔ ڈیجیٹل رجسٹریشن کے عمل کو دیہی اور دور دراز علاقوں میں تیز رفتاری سے بڑھایا جائے گا۔