Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • ذہنی دباؤ کم کرنے کے 5 طریقے

    ذہنی دباؤ کم کرنے کے 5 طریقے

    آج کل کے حالات میں اسٹریس اور ذہنی دباؤ ایک عام بات بن چکی ہے۔ جب دماغ ذہنی دباؤ کا شکار ہو تو وہ اپنی کارکردگی بہتر طور پر نہیں دکھا پاتا۔ اس کے اثرات جسم پر بھی پڑتے ہیں اور ہم بیزاری، بے چینی اور بے دلی محسوس کرتے ہیں۔

    یہاں آپ کو ایسے ہی کچھ طریقے بتائے جارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ ٹینشن اور ذہنی دباؤ سے چھٹکارہ پاسکتے ہیں اور آپ کا دماغ ہلکا پھلکا ہو سکتا ہے۔

    :مراقبہ

    h1
    روزانہ چند منٹ کا مراقبہ آپ کے جسمانی اور ذہنی تناؤ کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ دماغ کی کسی چیز پر یکسو ہونے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

    :دوڑ لگائیں

    h4
    بھاگنا یا دوڑ لگانا دماغ میں ان کیمیکلز کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے جو دماغ کو خوشی کا سگنل دیتے ہیں۔ ریسرچ کے مطابق جو لوگ باقاعدگی سے بھاگتے ہیں وہ ان افراد سے زیادہ مطمئن پائے گئے جو بھاگتے نہیں تھے۔

    :تیراکی

    h2
    تیراکی سے آپ کا جسم حرکت کی حالت میں رہتا ہے یوں سر سے پاؤں تک خون کی گردش میں اضافہ ہوتا ہے۔ تیراکی ذہنی دباؤ کم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

    :ہنسیں

    h3
    ڈپریشن کے دور میں کوئی مزاحیہ فلم دیکھیں یا مزاحیہ کتاب پڑھیں۔ ایسے دوستوں سے ملیں جن کا حس مزاح اچھا ہو۔ ہنسنے سے دماغ کے مضر کیمیکلز میں کمی واقع ہوتی ہے اور آپ فوری طور پر بہتر محسوس کرتے ہیں۔ ہنسنے سے نہ صرف ٹینشن، بلکہ دکھ اور تکلیف میں بھی کمی ہوتی ہے۔

    :شکر گزار بنیں

    h5
    زندگی کی محرومیوں پر غور کرنے سے ذہنی دباؤ اور ناخوشی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اپنے سے کم حیثیت لوگوں کو دیکھیں اور جو آپ کے پاس ہے اس پر شکر ادا کریں۔ شکر گزاری کی عادت دماغ کو مطمئن اور خوش کرتی ہے۔

    تو پھر آپ بھی آج ہی سے اپنا ذہنی دباؤ کم کرنے کی کوشش شروع کر دیجیئے۔

  • گاجر کا رنگ سرخ کیوں ہے؟

    گاجر کا رنگ سرخ کیوں ہے؟

    سائنسدانوں کے مطابق گاجروں میں موجود ایک جز جس سے کیروٹینائیڈز بنتے ہیں، نہ صرف وٹامن اے کا ایک اہم ذریعہ ہے بلکہ یہی وہ پگمنٹ ہے جو کئی سبزیوں میں اور پھلوں میں گہرا سرخ یا نارنجی رنگ پیدا کرتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ وٹامن اے کی کمی عالمی صحت کے لیے ایک بڑا چیلینج ہے۔ کیروٹینائیڈز کی زیادہ مقدار وٹامن اے کی کمی کو پورا کرنے میں مدد دے گی۔

    carrots-post

    تحقیق کے مطابق اس پگمنٹ کی دریافت سے اب یہ ممکن ہوگیا ہے کہ گاجروں کی افزائش کو بڑھایا جائے تاکہ اس عالمی چیلینج سے نمٹا جاسکے۔ گاجروں میں بیٹا کیروٹین بھی پایا جاتا ہے جو ایک ایسا مادہ ہے جسے جسم قدرتی طور پر وٹامن اے میں بدل سکتا ہے۔ جتنا زیادہ گاجر کا رنگ گہرا ہوگا اتنی ہی زیادہ مقدار میں اس میں بیٹا کیروٹین موجود ہوگا۔

    وٹامن اے جسم کی نارمل افزائش اور مدافعتی قوت کے صحیح طور پر کام کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

  • موٹاپے کے منفی اثرات

    موٹاپے کے منفی اثرات

    ہم میں سے بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ موٹاپا صرف دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کا سبب بنتا ہے لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ موٹاپا کینسر سمیت اور بھی کئی جان لیوا بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق مثانے، گردے، جگر کی بیماریوں اور کینسر کی کئی اقسام کی افزائش میں موٹاپا 10 فیصد حصہ ادا کرتا ہے۔

    صرف یہی نہیں بلکہ موٹاپا زندگی کے ہر مرحلے میں اپنے منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ موٹاپے کے اور کیا کیا منفی اثرات ہیں۔

    :کینسر

    cancer
    امریکہ کے نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ کے مطابق ہر سال موٹاپے کی وجہ سے کینسر کے 34 ہزار اضافی کیسز سامنے آئے۔

    :میگرین

    o2

    ماہرین کی تحقیق کے مطابق ایک عام آدمی کو سر کا درد ہوسکتا ہے لیکن موٹاپے کا شکار افراد شدید قسم کے میگرین کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق موٹاپے کا شکار 81 فیصد افراد میگرین کا شکار پائے گئے۔

    :نیند کی کمی

    sleep
    ماہرین کے مطابق موٹاپے اور نیند کی کمی کا گہرا تعلق ہے۔ موٹاپا آپ کی نیند پر اثر انداز ہوتا ہے۔ آپ کم خوابی کا شکار ہو سکتے ہیں یا آپ کو گہری نیند نہیں آئے گی۔ یاد رہے کہ جسم کی ضرورت سے کم نیند ہارٹ اٹیک سمیت دیگر کئی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔

    :حمل سے متعلق مسائل

    o4
    موٹاپے کا شکار خواتین حمل کے حوالے سے مختلف پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتی ہیں۔ موٹی خواتین کے یہاں پیدائش قبل از وقت بھی ہوسکتی ہے جو ماں اور بچے دونوں کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

    :کم تنخواہ

    o5
    موٹاپے کا شکار افراد مالی مسائل کا بھی شکار ہوسکتے ہیں۔ موٹے افراد کم کام کرتے ہیں یا جلدی تھکن کا شکار ہوجاتے ہیں چنانچہ وہ بہتر کارکردگی نہیں دکھا پاتے یوں ان کی آمدنی اس سے متاثر ہوتی ہے۔

    :تضحیک کا شکار ہونا

    fat
    موٹے افراد اپنے موٹاپے کے باعث اکثر اپنے ساتھیوں کے مذاق کا نشانہ بنتے ہیں۔ زیادہ حساس افراد اس مذاق سے شدید متاثر ہوتے ہیں اور ان میں احساس کمتری سمیت کئی قسم کے منفی احساسات پیدا ہوسکتے ہیں۔

  • ڈائٹ مشروبات کا استعمال مضر صحت

    ڈائٹ مشروبات کا استعمال مضر صحت

    کراچی: ڈائٹ اور زیرو کیلوری مشروبات کا استعمال مضر صحت اور موٹاپا بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔

    یونیورسٹی آف ٹیکساس کی نئی تحقیق کے مطابق ڈائٹ کوک اور دیگر زیرو کیلوری مشروبات موٹاپے کا باعث بنتے ہیں ،یہ تحقیق پینسٹھ سال سے زائد عمر کے لوگوں پر کی گئی اور اس کے نتائج دس سال کے بعد اخذ کئے گئے ،جس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ڈائٹ کوک انسانی صحت پر برے اثرات مرتب کرتی ہے۔

    دوہزار چودہ میں سائنسی جریدے نیچر میں ایک تحقیق شائع ہوئی جس کے مطابق پچھلے تیس سالوں میں خوراک میں مصنوعی مٹھاس کا استعمال ذیادہ ہو گیا ہے۔

    مصنوعی مٹھاس وزن بڑھنے کا باعث بنتی ہیں کیونکہ مصنوعی مٹھاس جسم کے فائدہ مند بیکٹریا کو ختم کر دیتی ہے۔

    ساڑھے سات سو افراد سے دس سال میں تین مختلف نشستوں کے بعد پتہ چلا کہ ڈائیٹ مشروبات کا استعمال کا نتیجہ وزن بڑھنے اور موٹاپے کی صورت میں نکلا ہے۔

    ایسے افراد جو ڈائیٹ مشروبات پیتے ہیں کا پیٹ ایسے افراد کے مقابلے میں جو ڈائیٹ کوک نہیں پیتے میں تین گناہ بڑھا ہے۔

  • ورزش کرنے کے چند دلچسپ طریقے

    ورزش کرنے کے چند دلچسپ طریقے

    ہم میں سے بہت سے لوگ فٹ رہنے کے لیے ورزش کرنا چاہتے ہیں۔ ایک عام تصور یہ ہے کہ ورزش کسی ایسے کام کا نام ہے جو جسم کو تھکا دے۔ جیسے بھاری وزن اٹھانا یا کئی میل دور تک دوڑنا۔ ایسا بالکل نہیں ہے۔

    exe-1

    یہاں ہم آپ کو کچھ ایسے طریقے بتا رہے ہیں جو ورزش کو دلچسپ بنادیں گے اور آپ بخوشی ورزش کریں گے۔

    سب سے پہلے تو یاد رکھیں کہ ورزش ہمیشہ صبح کے وقت کرنی چاہیئے۔ وقت نہ ملنے کے سبب لوگ دوپہر میں یا شام میں آفس سے آنے کے بعد ورزش کرتے ہیں۔ شام تک جسم تھک جاتا ہے اور اس پر ورزش کا بوجھ لادنا اسے مزید تھکا دیتا ہے۔ ایسی ورزش کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ الٹا نقصان ہی ہوتا ہے۔

    :جس کام سے خوفزدہ ہیں وہ کریں

    exe-2
    لوگ کئی کام کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ اس سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔ جیسے لوگ تیراکی کرنا چاہتے ہیں مگر انہیں خوف ہوتا ہے کہ لوگ انہیں یکھ کر ہنسیں گے۔ سب سے پہلے اس خوف کو نکال پھینکیں۔ وہی کریں جو کرنا آپ کو اچھا لگتا ہے۔

    :سوچیں کہ آپ کا وزن گھٹ رہا ہے

    exe-3
    لوگ صرف 2 دن ورزش کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کا وزن گھٹ جائے۔ جب ایسا نہیں ہوتا تو وہ ورزش سے بد دل ہوجاتے ہیں۔ ایسا صرف اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب آپ اولمپک کے کھلاڑی ہوں اور روزانہ 8 گھنٹے دوڑتے ہوں۔

    بد دل ہونے کے بجائے آپ اپنے دماغ کو باور کرائیں کہ آپ کا وزن گھٹ رہا ہے۔ یہ آسان کام ہے۔ اس سے آپ کی دلچسپی ورزش میں برقرار رہے گی۔

    :باہر جائیں

    exe-4
    خاندان کے کسی فرد کے ساتھ باہر پارک میں چہل قدمی کرنا بھی ورزش ہے۔ جم کے بورنگ ماحول میں جا کر ورزش کرنا لوگوں کوتھکا دیتا ہے۔ اس کے بجائے باہر کھلی فضا میں ورزش کرنا زیادہ فائدہ مند ہے۔

    :چہل قدمی کریں

    exe-5
    چہل قدمی کے بہت سے فائدے ہیں۔ اگر آپ کسی کام سے اپنی توجہ کھو رہے ہیں تو خالی الذہن ہوکر چہل قدمی کریں۔ یہ آپ کے دماغ کو پرسکون کردے گی۔ اسی طرح اگر آپ کو غصہ آرہا ہے یا آپ ذہنی تناؤ کا شکار ہیں تو بھی چلنا آپ کے لیے فائدہ مند ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ دن میں کچھ وقت پیدل چل کر گزارتے ہیں ان میں غصہ کرنے کا عنصر کم ہوجاتا ہے۔

    :لائیو ایکشن

    exe-6
    ایسے ایکشن کریں جو آپ کتابوں میں پڑھتے ہوں اور انہیں حقیقی زندگی میں کرنا چاہتے ہوں۔ جیسے تلواروں سے لڑنا، لڑائی میں حصہ لینا۔ اپنے ورزش کرنے والے دوستوں کو بھی اس میں شامل کریں یوں آپ صحیح معنوں میں ورزش سے لطف اٹھا سکیں گے۔

  • کینسر مکمل طور پر انسانوں کی ایجاد کردہ بیماری ہے: تحقیق

    کینسر مکمل طور پر انسانوں کی ایجاد کردہ بیماری ہے: تحقیق

    سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق کینسر مکمل طور پر انسانوں کی ایجاد کردہ بیماری ہے۔ تحقیق کے مطابق اس کی وجہ آلودگی اور ناقص غذائی اجزا ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مانچسٹر یونیورسٹی میں ماہرین اور سائنسدانوں نے قدیم مصر اور یونان کی تاریخ کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا۔ اس تحقیق میں سب سے پہلا کینسر مصر کی ایک ممی میں بھی دریافت کیا گیا۔

    mummy

    ریسرچ کے مطابق کئی سو ممیوں کو جانچنے کے بعد صرف ایک ممی میں اس مرض کی تشخیص ہوئی۔ مزید یہ کہ اس مرض کی علامات بھی بہت کم پائی گئیں۔

    ماہرین کے مطابق کینسر کا مرض صنعتی انقلاب کے بعد تیزی سے ابھرنا شروع ہوا۔

    ریسرچ ٹیم میں شامل ڈاکٹر روزائل ڈیوڈ کے مطابق، صنعتی انقلاب کے بعد کینسر، دل کے امراض کے بعد موت کی دوسری وجہ بن گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری فطرت میں ایسی کوئی چیز نہیں جس سے کینسر جیسے امراض پیدا ہوں۔ اس مرض کی واحد وجہ آلودگی، ہماری غیر صحتمند غذائی عادات اور طرز زندگی ہے۔

    ir-2

    سائنسدانوں کے مطابق اس ضمن میں ان کے پاس صدیوں کے نہیں بلکہ لاکھوں سالوں کے اعداد و شمار ہیں۔ اب تک ہزاروں ممیوں کو تلاش کیا جا چکا ہے اور ان پر ریسرچ کی جاچکی ہے لیکن صرف 2 ممیز میں کینسر کی معمولی سی علامات ملی ہیں۔

  • گھر میں پودے اگانے کے فوائد

    گھر میں پودے اگانے کے فوائد

    گھر میں پودے اگانے کے ویسے تو کئی فوائد ہیں لیکن اب ڈاکٹرز نے باقاعدہ اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ گھر میں اگائے گئے پودے کس طرح طرز زندگی اور صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہیں۔

    plants-5

    ایک ڈاکٹر ایمی لاک کے مطابق میرا بچپن جس گھر میں گزرا وہاں بے شمار پودے تھے۔ جب میں اس گھر سے باہر نکلی تو مجھے اندازہ ہوا کہ پودوں کی کمی مجھ پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ مجھے پودوں کی کمی محسوس ہونے لگی۔ چنانچہ میں جہاں بھی گئی میں نے اپنے آس پاس پودے ضرور لگائے۔

    گھر میں پودے اگانے کے مثبت اثرات کیا ہیں، آئیے آپ بھی جانیں۔

    :دماغی صحت پر اثرات

    plants-1
    ماہرین کے مطابق پودے چاہے درختوں کی شکل میں ہوں یا چھوٹے گملوں میں، یہ دماغی صحت پر اچھے اثرات ڈالتے ہیں۔ پودے آپ کا موڈ بہتر کرتے ہیں، آپ کے ذہنی دباؤ کو کم کرتے ہیں اور آپ کی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہیں۔

    سائنسدانوں کے مطابق فطرت آپ کے موڈ کو تبدیل کردیتی ہے۔ اسی طرح اگر آپ کوئی تخلیقی کام کرنا چاہتے ہیں تو پودوں کے قریب بیٹھ کر کریں اس سے یقیناً آپ کی تخلیقی کارکردگی بہتر ہوگی۔

    :ہوا کے معیار میں بہتری

    plants-2
    گھر میں موجود پودے گھر کی ہوا کے معیار کو بہتر بناتے ہیں۔ آج کل جو ہوا ہمیں میسر ہے وہ آلودگی سے بھرپور ہے۔ پودے ہوا کو آلودگی سے صاف کرتے ہیں اور ہوا کو تازہ کرتے ہیں۔ پودے ہوا میں نمی کے تناسب بھی بڑھاتے ہیں۔

    :درد میں کمی کے لیے معاون

    plants-3
    سائنسدانوں کے مطابق پودے درد اور تکلیف کو کم کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ ایک ریسرچ کے تحت ایک اسپتال میں مریضوں کے قریب پودے رکھے گئے۔ جن کے قریب پودے تھے ان مریضوں نے درد کش دواؤں کا کم استعمال کیا بہ نسبت ان مریضوں کے جن کے قریب پودے نہیں رکھے گئے تھے۔

    :جڑی بوٹیاں حاصل کریں

    plants-4
    گھر میں اگائے پودوں سے ہمیں غذائی اشیا اور جڑی بوٹیاں بھی حاصل ہوسکتی ہیں۔ جیسے ایلو ویرا، ہربز وغیرہ۔ ان پودوں سے اس مد میں خرچ ہونے والی رقم کی بھی بچت ہوسکتی ہے۔

  • لاہورمیں انسداد پولیو مہم دوسرے روز بھی جاری

    لاہورمیں انسداد پولیو مہم دوسرے روز بھی جاری

    لاہور: شہر کی تمام یونین کونسلز میں انسداد پولیو مہم دوسرے روز بھی جاری ہے۔انسداد پولیو مہم میں تنتالیس سو ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔

    ضلعی انتطامیہ کا کہنا ہے کہ مہم کے دوران پندرہ لاکھ اکہتر ہزار بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔جس کے لیئےانسداد پولیو مہم کے لئے ٹاون کی سطح پر ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، جوکہ ٹاؤن ایڈمنسٹریٹر کی زیرِ نگرانی کام کر رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد پولیو مہم کی ٹیمیں دوسرے روز بھی گھر گھر جا کر پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کےقطرے پلارہی ہیں۔

    دوسری طرف لاہور ریلوے اسٹیشن ،لاڑی اڈہ شہر کے داخلی اور خارضی راستوں پر بھی انسداد پولیو مہم کے کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ جہاں دیگر شہروں سے آنے والے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔

    ضلعی انتظامیہ نے مزید بتایا کہ تمام سرکاری ہسپتالوں میں بھی پولیو مہم کے لیے الگ الگ کیمپ لگائے ہیں.شہر بھرمیں ہیلتھ ورکرز کی سکیورٹی کے لیے پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

    ڈی سی او لاہور کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان نے شہریوں اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہری اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلوائیں۔اور پولیو ورکرز کے ساتھ مکمل تعاون کریں.

  • زندگی کو بدلنے والی 8 تبدیلیاں

    زندگی کو بدلنے والی 8 تبدیلیاں

    کچھ لوگ اپنی زندگی کو بہت بے معنی محسوس کرتے ہیں۔ وہ اپنی زندگی کو یکسر تبدیل کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں سمجھ نہیں آتا کہ وہ ایسا کیا کریں جس سے ان کی زندگی میں تبدیلی آئے۔

    کسی انسان کی زندگی میں حوصلہ افزائی اور قابلیت کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ اگر کوئی انسان اپنے کام سے خوش ہو تو وہ کبھی زندگی کو بے معنی محسوس نہیں کرتا۔ اسی طرح اپنی شخصیت میں چھپے روشن پہلوؤں کو بھی ابھارنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان سب چیزوں سے زندگی میں مثبت تبدیلیاں آتی ہیں۔

    ہم یہاں کچھ ایسے ہی طریقے بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ بھی اپنی زندگی بدل سکتے ہیں۔

    کیسے ہوگا‘ کے خوف سے باہر نکلیے’
    1
    ہم میں سے بہت سے لوگ کچھ نیا کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم خوف کا شکار رہتے ہیں کہ یہ کیسے ہوگا۔ اس ’کیسے ہوگا‘ کے خوف سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ کچھ کرنا چاہتے ہیں تو پہلا قدم اٹھائیے۔ اس کے بعد جو ہوگا ہونے دیں۔

    بہترین کپڑے خریدیے

    2
    جی ہاں! یہ فضول خرچی نہیں بلکہ آپ کی شخصیت کا اہم جزو ہے۔ جو کپڑے آپ کی شخصیت کے ساتھ مناسب لگتے ہیں ان پر زیادہ سے زیادہ خرچ کریں۔ جب آپ اچھے کپڑے پہنتے ہیں تو آپ کو اطمینان ہوتا ہے اور آپ بہتر پرفارمنس دے سکتے ہیں۔

    مراقبہ کریں

    3
    مراقبہ ذہنی و جسمانی تناؤ کو کم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ دن میں سے کچھ وقت مراقبے کے لیے ضرور صرف کیجیے۔

    کچھ وقت الیکٹرانک اشیا سے دور رہیں

    6
    اپنے موبائل، کمپیوٹر سے کچھ وقت کے لیے دور ہوجائیں اور اپنے خاندان، دوستوں یا دفتر کے ساتھیوں کے ساتھ کچھ وقت گزاریں۔ اس سے آپ کا ذہنی دباؤ کم ہوگا۔

    صبح جلدی اٹھیں

    4
    کچھ لوگوں کے لیے صبح جلدی اٹھنا مشکل کام ہوتا ہے لیکن یہ حقیقتاً نہایت فائدہ مند ہے۔ صبح جلدی اٹھ کر آپ صبح کے وقت سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ یہی نہیں آپ کو کام کرنے کے لیے بہت سا وقت مل جاتا ہے اور آپ اپنے بہت سے ادھورے کام نمٹا سکتے ہیں۔

    مطالعہ کریں

    5
    زیادہ سے زیادہ مطالعہ کرنا فائدہ مند ہے۔ مطالعہ سے آپ کی معلومات، ذخیرہ الفاظ، اور تجربے میں اضافہ ہوتا ہے۔

    سفر کریں

    7
    اگر آپ افورڈ کر سکتے ہیں تو اپنی چھٹیوں کو ہمیشہ سفر میں گزاریں۔ ہر بار سفر کے لیے کسی نئی جگہ کا انتخاب کریں جو آپ نے اس سے پہلے نہ دیکھی ہو۔ سفر آپ کے تجربات و مشاہدات میں اضافہ کرتا ہے اور آپ چیزوں کو نئے زاویے سے دیکھتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق زندگی میں ایک بار کچھ عرصہ کسی دوسرے شہر میں بھی رہائش اختیار کرنی چاہیئے۔

    لکھیں

    8

    لکھنے کے لیے صرف ایک چیز کی ضرورت ہے اور وہ ہے وسعت مطالعہ۔ اگر آپ مطالعہ کرنے کے عادی ہیں تو آپ ہر موضوع پر لکھ سکتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ آپ صرف مشکل معلومات ہی دیں۔ آپ اپنے خیالات بھی شیئر کر سکتے ہیں۔

    تو پھر آپ کب سے اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے کا آغاز کر رہے ہیں؟

  • تمباکو نوشی آپ کو دیوانہ بنا سکتی ہے: تحقیق

    تمباکو نوشی آپ کو دیوانہ بنا سکتی ہے: تحقیق

    سائنسدانوں نے ایک تحقیق کے نتائج کی روشی میں کہا ہے کہ پاگل پن کی شروعات میں سگریٹ نوشی ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ تاہم اس مفروضے کی مکمل سائنسی صداقت کے لیے مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔

    اس تحقیق میں سائنسدانوں نے پندرہ ہزار تمباکونوش اور دو لاکھ 73 ہزار نان اسموکرز کا تجزیہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان دونوں گروپوں میں سے کون سے گروپ میں شیزوفرینیا یا پاگل پن میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔

    مکمل اور جامع تجزیے کے بعد سائنسدان اس نتیجے پر پہنچے کہ تمباکونوش افراد دراصل نان اسموکرز کے مقابلے میں التباسات، اوہام، وسوسوں اور غیر حقیقی خیالی تجربات کا زیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔ گویا تمباکو نوشی شیزوفرینیا کی ان بنیادی علامات میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔

    اس تحقیق کے بعد بھی محققین تمباکو نوشی اور پاگل پن کے مابین کوئی براہ راست تعلق ڈھونڈنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں تاہم انہوں نے یہ نوٹ کیا ہے کہ نان اسموکرز کے مقابلے میں سگریٹ نوش افراد میں پاگل پن کا شکار ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج کے مطابق سائیکوسس کے پہلے مرحلے کا شکار ہونے والے افراد میں ستاون فیصد اسموکرز ہی تھے۔

    کنگ کالج لندن کے انسٹی ٹیوٹ آف سائیکیٹری سے وابستہ نفسیاتی امراض کے ماہر جیمزمیکابے کے بقول، ’’ تمباکو نوشی اور پاگل پن کے مابین براہ راست تعلق تلاش کرنا انتہائی مشکل ہے۔‘‘ اس تحیققی ٹیم کے سربراہ میکابے نے البتہ خبردار کیا کہ تمباکو نوشی کو سنجیدگی سے لینےکی ضرورت ہے کیونکہ ممکنہ طور پر تمباکو نوشوں میں سائیکوسس کا شکار ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔

    سائیکوسس امراض کے ماہر میکابے کے بقول تمباکو بہت سے دیگرعوامل میں سے ایک ہے، جو انسان میں پاگل پن کی شروعات کا باعث بن سکتا ہے۔ ان کے مطابق اس کے علاوہ طرز زندگی، کھانے پینے کی عادات، مخصوص جینیات کی منتقلی اور دیگر معاشرتی اور اقتصادی عوامل بھی انشقاق ذہنی (سائیکوسس) کا سبب بن سکتے ہیں۔

    شیزوفرینیا ایک شدید ذہنی مرض میں شمار کیا جاتا ہے، جس کے تقریبا 100 افراد میں سے صرف ایک کو لاحق ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ یہ شدید دماغی بیماری بنیادی طورپرسن بلوغت کے ابتداء میں پیدا ہونا شروع ہوتی ہے۔ اس خطرناک بیماری کی علامات میں شدید قسم کے Delusions (التباسات) اور Hallucinations (اوہام) شامل ہوتے ہیں۔ مریض کے عمل و فکر میں تعلق ٹوٹ جاتا ہے اور وہ غیر حقیقی تجربات محسوس کرتا ہے۔ کبھی اس کو آوازیں سنائی دیتی ہیں، جو حقیقی نہیں ہوتی تو کبھی وہ خیالی مناظر کو حقیقت تصور کرتا ہے۔