Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • پانی کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کے لئے لاہورمیں سیمینار

    پانی کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کے لئے لاہورمیں سیمینار

    لاہور: ورلڈ وائلڈ فنڈ پاکستان اورفیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریزکے درمیان صنعتی پانی کو آلودگی سے پاک کرنے کے لئے مفاہمتی یادداشت پردستخط کئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں اس حوالے سے ایک سیمینار کا انعقاد ہوا جس میں صنعت کاروں کو صنعتی پانی سے ہونے والے ماحولیاتی نقصان سے آگاہی فراہم کی۔

    سیمینارمیں ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر برائے ماحولیات مسعود ارشد اور ایف سی سی آئی کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئےگئے۔

    اجلاس میں تقریباً 80 صنعتوں کے جنرل مینیجرز اورانجینئرموجود تھے اور سیمینار کا مقصد مقامی صنعتکاروں کو پانی اور بجلی کے کفایت شعاری سے استعمال کے ماحولیاتی اور معاشی فوائد سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔

    اس موقع پر ورلڈ وائلڈ فنڈ کے سینئرپراجیکٹ مینیجر سہیل علی نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان پانی کی قلت کا شکار ملک ہے اوریہاں پانی بچانا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔

    انہوں نے پنجاب ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ کی رپورٹ کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ آلودہ پانی کے سبب ہرسال ہزاروں افراد متعدد بیماریوں کا شکارہوجاتے ہیں۔

  • ٹماٹر میں موجود اجزاء پرواسٹیٹ کینسر کے خلاف موثر ثابت ہوتا ہے ،تحقیق

    ٹماٹر میں موجود اجزاء پرواسٹیٹ کینسر کے خلاف موثر ثابت ہوتا ہے ،تحقیق

    تحقیق کے دوران سائنسدانوں کی ٹیم نےٹماٹرمیں موجوداجزاءکو پرو اسٹیٹ کینسر کے خلاف مؤثر پایا گیا.

    یونیورسٹی آف الینائے کے سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق ٹماٹرمیں موجود لائیکوپین پرواسٹیٹ کینسر کے خلاف موثرثابت ہوتا ہے، مطالعے میں بتایا گیا کہ لائیکوپین کے جسم میں پہنچنے کے بعد کیمیائی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور وہ صحت پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

    لائیکوپین کو جب مختلف جانوروں میں موجود پرواسٹیٹ ٹیومر کےخلاف استعمال کیا گیا تو اس نے اسے بڑھنے سےروک دیا تاہم انسانی جسم میں اس کے اثرات تاحال غیر واضح ہیں۔

    امریکن جرنل آف کلینکل نیوٹریشن میں شائع کی گئی تحقیق مستقبل میں مختلف قسم کے کینسر کےخلاف استعمال کرنےمیں مدد گارثابت ہوگی۔

  • پاکستان سمیت دنیا بھرمیں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کا عالمی دن منایاجارہاہے

    پاکستان سمیت دنیا بھرمیں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کا عالمی دن منایاجارہاہے

    اسلام آباد: دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آج بچوں کی قبل از وقت پیدائش کی شرح میں کمی لانے کا پانچواں عالمی دن منایا گیا۔

    اس دن کا مقصد قبل از وقت بچوں کی پیدائش کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے متعلق آگاہی بڑھانا ہے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال ’یونیسف‘ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ہر سال لگ بھگ ساڑھے سات لاکھ بچے مقررہ وقت سے پہلے پیدا ہوتے ہیں جس کی وجہ ان کی زندگیوں کو لاحق خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    یونیسف کے مطابق قبل از وقت بچوں کی پیدائش کی شرح کے حوالے سے پاکستان 184 ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔

    پاکستان میں یونیسف کی سربراہ اینجیلا کارنئی نے ایک بیان میں کہا کہ قبل از وقت پیدائش کی شرح میں کمی سے بچوں کی اموات میں نمایاں کمی ممکن ہے۔

    انھوں نے کہا کہ مقررہ وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کی زندگی کو بچانے کے لیے کم خرچ اور آزمودہ طریقے موجود ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے مطابق ترقی پذیر ملکوں میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات کی وجہ قبل از وقت پیدائش کے باعث پیدا ہونے والی طبی پیچیدگیاں ہیں۔

    پاکستان میں حکومت کا کہنا ہے کہ ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے تمام بڑے سرکاری اسپتالوں کے علاوہ بنیادی صحت کے مراکز میں خصوصی انتظامات کیے جا رہے ہیں تاکہ ماؤں اور نومولود بچوں کی زندگیوں کو بچایا جا سکے۔

  • موسم سرما میں سبزیاں انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار

    موسم سرما میں سبزیاں انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار

    کراچی: وٹامن سی اور بی سے بھرپور ہرے پتوں والی سبزیاں موسم سرما میں انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں جسم کو گرم رکھنے کے لیے گرم خوراک ، گرم مشروبات اور پھل استعمال کیے جائیں اور وٹامن سی اوربی سے بھرپور ہرے پتوں والی سبزیاں استعمال کی جائیں کیونکہ یہ سردی کے انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ جس کے باعث مختلف بیماریوں سے بچاجاسکتاہے

    ماہرین کے مطابق 80 فیصد لوگ سردی کو پسند کرتے ہیں اور اس میں خوراک کا استعمال بھی بڑھ جاتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ اپنے مدافعتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے دودھ اور اس سے بنی مصنوعات جیسے پنیر، دہی کااستعمال بڑھا دیا جائے کیوں کہ ان میں پروٹین اور وٹامن اے اور بی موجود ہوتے ہیں جو بھرپور کیلشیم فراہم کرتے ہیں اور ہماری ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مدد دیتی ہے۔

  • دنیا بھر میں آج ذیابیطس کا دن منایا جا رہا ہے

    دنیا بھر میں آج ذیابیطس کا دن منایا جا رہا ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ذیابیطس سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔

    ذیابیطس کا عالمی دن منانے کا مقصد اس مرض سے پیدا شدہ پیچید گیوں،علامات اور اس سے بچاؤ کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے ، ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کروڑوں لوگ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں۔

    شوگر یعنی زیابیطس، ایک ایسی بیماری ہے، جو بہت سی دوسری بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔جب لبلبہ درست طریقے سے کام کرنا چھوڑ دے اور زیادہ مقدار میں انسولین پیدا نہ کر سکے تو شوگر جیسی خطرناک بیماری جنم لیتی ہے.

    طبی ماہرین کے مطابق نامناسب طرز زندگی اور فاسٹ فوڈ کا بڑھتا استعمال اس مرض میں اضافے کا سبب ہے۔پیشاب کا باربارا ٓنا،وزن کا گھٹنا،بھوک لگنا،پاؤں میں جلن اور سن ہونا یہ سب شوگر کی علامات ہیں۔

    ذیابیطس دل، خون کی نالیوں ،گردوں ،آنکھوں، اعصاب اور دیگر اعضا کو متاثر کرسکتی ہے، ذیابیطس سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ روز مرہ زندگی میں متوازن غذا کا استعمال کیا جائے اور ورزش کو معمول بنایا جائے.

    ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق دیہی علاقوں کی نسبت شہری علاقوں اور خاص طور پر نیم شہری علاقوں میں ذیابیطس کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور آج شہروں میں رہنے والوں میں سے تقریباً دو تہائی افراد میں سے ہر ایک ذیابیطس کا مریض ہے۔

    شوگر کے مریض بلکہ بیشتر افراد یہ سمجھتے ہیں کہ میٹھی اور نمکین چیزیں زیادہ کھانے سے اس بیماری سے نقصان ہو تا ہے لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ یہ تاثر غلط ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ، شوگر کے مریض اپنے جسمانی اعضاء خاص طور پر پاؤں کا خیال رکھیں،چوٹ لگنے یا زخم کی صورت میں احتیاط برتیں۔

  • پریشانیوں کی ذمہ دار فیس بُک ہے، نئی تحقیق

    پریشانیوں کی ذمہ دار فیس بُک ہے، نئی تحقیق

    کوپن ہیگن : فیس بک کا استعمال انسان کو زندگی کی حقیقی خوشیوں سے دور کردیتا ہے، یہ بات ڈنمارک میں کی جانے والی ایک تحقیق کے بعدسامنے آئی ہے۔

    اس کے استعمال سے لوگ سماجی زندگی سے دور ہوتے جا رہے ہیں، ایک نئی تحقیق ان تمام چیزوں کی ذمہ داری فیس بُک پر عائد کرتی ہے۔

    اس حوالے سے ڈنمارک میں ایک تحقیق کی گئی اس تحقیق جس میں سے ایک گروپ نے فیس بُک کا استعمال جاری رکھا جبکہ دوسرے گروپ نے سماجی رابطوں کی اس ویب سائٹ کا استعمال ترک کر دیا۔

    ایک ہفتے کے بعد وہ لوگ جو فیس بُک استعمال نہیں کر رہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی زندگیوں سے زیادہ مطمئن ہیں۔

    ان میں سے اٹھاسی فیصد لوگوں نے خود کو خوش قرار دیا۔ ان کاکہنا تھا فیس بک چھورنے سے زندگی میں مثبت نتائج سامنے ٓآئے ہیں۔

  • ڈبوں میں بند گوشت کینسرکا سبب بن رہاہے

    ڈبوں میں بند گوشت کینسرکا سبب بن رہاہے

    نیویارک: عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ ڈبوں میں بند ہاٹ ڈاگ، ساسیجزاورخنزیر گوشت کھانے سے آنتوں کے کینسر کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اس لیے ڈبوں میں پیک کھانوں بالخصوص گوشت کے استعمال سے پرہیزکیا جائے۔

    عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ڈبوں میں پکا کر بند کیا ہوا 50 گرام گوشت روزانہ کھانے سے ’’کولوریکٹل‘‘ کینسر کا خطرہ 18 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جس سے ان کھانوں کے مضر صحت ہونے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے جب کہ ایسے پکے ہوئے لال گوشت سے سرطان کے خطرے کے بھی امکانات موجود ہوتے ہیں تاہم عام طریقے سے گوشت کھانے کے کچھ فائدے بھی اپنی جگہ ہیں۔

    برطانوی کینسر ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرخ گوشت بالکل نہیں چھوڑنا چاہیے لیکن کھانا کم کردیا جائے جب کہ کبھی کبھار بیف کھانا کھا لینا چاہیے۔

    رپورٹ کے مطابق ایسا گوشت جس میں کچھ تبدیلیاں لا کر اس کے اسٹور کرنے کی عمر بڑھائی جائے اور اس کے ذائقے کو دھویں، سالن یا نمک لگا کر تبدیل کردیا جائے ایسے گوشت کو پروسیسڈ گوشت کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس طرح یا بار بی کیو کے انداز میں گوشت پکانے سے کینسر پیدا کرنے والے کیمیکل جنم لیتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے اہم ممبر ڈاکٹر کرٹ اسٹریف کا کہنا ہے کہ کسی بھی شخص میں پروسیسڈ فوڈ کے استعمال سے کینسر کے خطرے کا بڑھ جانا اس کی استعمال کی گئی مقدار پر ہوتا ہے جتنی زیادہ مقدار میں یہ گوشت کھایا جائے گا اتنا ہی کینسرکا خطرہ بڑھ جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق ہر سال 34 ہزار افراد پروسیسڈ کھانے کے استعمال سے کینسرکا شکار ہوکر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جب کہ سگریٹ نوشی سے 10 لاکھ اور شراب نوشی سے 6 لاکھ اپنی جان سے جاتے ہیں۔

  • ڈینگی بخار سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر

    ڈینگی بخار سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر

    ملک بھر میں تیزی سے ڈینگی کے کیسز سامنے آرہے ہیں، اس بخار کا کو ئی خاص علاج نہیں مگر احتیاطی تدابیر سے بچا جاسکتا ہے ۔

    ڈینگی بخار کا علاج تو ابھی تک کو دریافت د نہیں ہوا ۔ مگر اختیاطی تدابیر سے اس بخار سے بچاؤ ممکن ہے،ڈینگی سے بچنے کی احتیاطی تدابیر مندرجہ ذیل ہیں۔

    1۔ ڈینگی سے بچاو کیلئے سورج نکلنے اور غروب ہونے کے وقت لمبی آستین والی قمیض کا استعمال ضروری ہے ۔

    2۔ جسم کے کھلے حصوں بازو اور منہ پر مچھر بھگانے والےلوشن لگائیں جانا چاہیئے ۔

    3۔ گھروں اور دفتروں میں مچھر مار اسپرے اور کوائل میٹ استعمال کریں۔

    4۔ دروازوں ، کھڑکیوں اور روشن دانوں میں جالی کا استعمال کریں ۔

    5۔ گھروں کے پردوں پر بھی مچھر مار ادویات اسپرے کریں۔

    6۔ اس کے علاوہ چند ایک پودے جیسے لیمن گراس بھی ڈینگی مچھر کی افزائش کی روک تھام کیلئے استعمال ہوتی ہے ۔

  • بال لمبے کرنے کا انتہائی آسان طریقہ

    بال لمبے کرنے کا انتہائی آسان طریقہ

    بالوں کو لمبا کرنے کا صدیوں پرانا ایسا فارمولا جس کے استعمال سے آپ ڈیڑھ فٹ بال لمبے کرسکتے ہیں۔

    سب سے پہلے ایک ناریل لے لیں، جس میں پانی ہوں پھر ناریل میں تیز دار آلہ سے چھوٹا سا سوراخ کریں، اس کے بعد ایک چھٹانک یا ایک پاؤ میتھی دانہ لیں اور باریک پیس لیں۔

    باریک پسا ہوا میتھی دانہ ناریل میں اتنا ڈالے کہ ناریل پورا بھر جائے، پھر اسکو چوئنگم یا کسی چیز سے بند کردیں۔

    http://www.enrichsalon.com/blog/wp-content/uploads/2013/12/Silky-Luscious-Hair-In-Winter.jpg

    اگر آپ کے گھر میں کوئی درخت ہیں تو اس کی جڑوں کے پاس ایک فٹ گہرا گڑھا کریں اور ناریل کو سیدھا ڈال کر اوپر مٹی ڈال دیں اور سات دن کیلئے بھول جائے۔

    سات دن کے بعد اس ناریل کو نکالے پھر ناریل کے پانی اور میتھی دانہ کے مکسچر کو جوسر میں ڈال کر بلینڈ کریں، آپ کے پاس ایک تیل تیار ہوجائے گا۔

    اس تیل کو نہانے سے آدھا گھنٹے پہلے اپنے بالوں میں لگالیں اور اس کے بعد کسی اچھے شیمپو سے بال دھولیں۔

    بال لمبے کرنے کا یہ آزمودہ نسخہ ہے، 12 دفعہ استعمال کرنے سے آپ ڈیڑھ فٹ تک بال لمبے کرسکتے ہیں۔

  • برتن دھونا تھکے ہوئے ذہن کو آرام دیتا ہے، تحقیق

    برتن دھونا تھکے ہوئے ذہن کو آرام دیتا ہے، تحقیق

    عام طور پر روزمرہ گھر کے کام کاج میں یکسانیت کی وجہ سے انسان اکتا جاتا ہے لیکن ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گھریلو کام کاج خاص طور پر برتن دھونے کو ذہنی دباؤ کم کرنے کی مشق کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے، جس کے باعث تھکے ہوئے دماغ کو آرام پہنچایا جاسکتا ہے۔

    برتن دھونے کے کام کو روایتی طور پر اکتا دینے والا اور مشقت کا کام سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ کام دن کے اختتام پر ذہنی تھکاوٹ دور کرنے کے لیے ایک موثر طریقے کے طور پر کام کرسکتا ہے۔

    فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی میں اس بات پر تحقیق کی کہ روزمرہ کے گھریلو کام کاج کرنے کے دوران کیا ذہنی دباؤ اور پریشانی کا علاج کیا جاسکتا ہے؟ تحقیق سے ثابت ہوا برتن دھونا موجودہ لمحے کی سوچ اور خیالات پر توجہ مرکوز رکھنے کی ایک مشق ہے یا اپنی سوچوں سے آگاہی حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔

    اس مقصد کے لیے کی گئی ایک تحقیق میں ماہرین نے 51 لوگوں کو لیا،جنھیں دو گروپ میں تقسیم کیا گیا اور برتن دھونے سے قبل اور بعد میں شرکاء کی شخصیت کے مثبت اور منفی پہلو اور نفسیاتی کیفیت کامعائنہ کیا گیا۔

    تحقیق کاروں ایک گروپ سے کہا کہ وہ برتن دھونے سے قبل مائنڈ فل نیس کے بارے میں ایک پیراگراف کا مطالعہ کریں اور برتن دھونے کے دوران صابن کی بو، پانی کی گرمی اور برتنوں کو تھمانے کے احساس کا تصور کریں، اس کے بعد انھیں 18 صاف برتن دھونے کے لیے دیے گئے جبکہ دوسرے گروپ کو براہ راست برتن دھونے کے لیے بھیج دیا گیا۔

    جن شرکاء دی گئی تھیں، انھوں نے اپنی گھبراہٹ پر 27 فیصد قابو پالیا اور ان کی ذہنی بیداری میں 25 فیصد اضافہ ہوا، دوسری جانب جس گروپ نے بغیر ہدایات کے برتن دھوئے ، ان کی ذہنی سطح میں کوئی فرق ظاہر نہیں ہوا ۔

    محققین نے اخذ کیا کہ روزمرہ کی جانے والی مثبت سرگرمیوں میں مصروف ہوکر مائن مائنڈ فل نیس اور اس کے مثبت اثرات کو پیدا کیا جاسکتا ہے.

    سائنسی جریدے ‘جرنل مائنڈ فل نیس ‘میں محققین نے بتایا کہ جن لوگوں نے برتن دھونے سے پہلے مائنڈ فل نیس کی تکنیک حاصل کی تھی، ان میں ذہنی بیداری زیادہ تھی اور اس کام کے لیے ان میں منفی اثرات کم تھے،جس کی وجہ سے انھوں نے برتن دھونے میں کم وقت لگایا تھا ۔