Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • طبی ماہرین نے جلد کے کینسرکا علاج ڈھونڈ نکالا

    طبی ماہرین نے جلد کے کینسرکا علاج ڈھونڈ نکالا

    طبی ماہرین نے جلد کے کینسر کا علاج ڈھونڈ لیا ہے۔

    ماہرین اس طریقہ علاج کو وائروتھراپی کہتے ہیں، جس میں ایک بیماری سے دوسرے بڑے مرض کا علاج کیا جاتا ہے، جلد کے سرطان میں مبتلا مریضوں کو خارش کے وائرس کے زریعےعلاج کیا گیا تو یہ تجربات بے حد کامیاب رہے۔

    ماہرین کے مطابق کامیاب تجربات کے بعد آئندہ سال یہ دواعام دستیاب ہوگی، جسےٹی ویک کا نام دیا گیا ہے، اس سے جلد کے کینسر کو بدن کے اندر پھیلنے سے قبل ہی ختم کرنا ممکن ہوگا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس علاج کے ذریعے پانچ سال بعد بھی کینسر پیدا نہیں ہوتا تو اسے باقاعدہ ایک اکسیر علاج کا درجہ حاصل ہوجائے گا۔

  • موسمِ گرما کی آمد – ڈی ہائیڈریشن موت کا سبب بن سکتی ہے

    موسمِ گرما کی آمد – ڈی ہائیڈریشن موت کا سبب بن سکتی ہے

    موسم سرما کی نسبت گرمیوں کے موسم میں انسانی جسم میں پانی کے ضروت یک دم بہت زیادہ ہو جاتی ہےجس کی وجہ سے گرمیوں میں پیاس بھی زیادہ محسوس ہوتی ہے اس کی سب سے اہم وجہ گرمیوں میں پسینے کا بہاؤ ہے۔ جس کی وجہ سے ہمارا جسم تو ٹھنڈا ہوجاتا ہے لیکن جسم میں موجود پانی بھی بہت جلد ختم ہوجاتا ہے اور ہمیں پانی پینے کے کچھ دیر بعد ہی دبارہ پیاس محسوس ہوتی ہے۔ اگرپانی کی اس ضرورت کو فوری طور پرپورا نہیں کیا جائے تو ہم بہت سی بیماریوں کا شکارہوسکتے ہیں۔

    پانی کی کمی کی وجہ سے سب سے پہلے آپ جس بیماری کا شکار ہوتے ہیں وہ ڈی ہائیڈریشن ہے عام طورپر انسان ڈی ہائیڈریشن کا شکارتب ہوتا ہے جب اس کے جسم سے ضروری مادے زیادہ مقدارمیں خارج ہو جائیں، ان مادوں میں پوٹاشیم اور سوڈیم کے مقداریں شامل ہیں، جو کہ پٹھوں اوردماغ کے فنکشنز کو چلانے کے لئے ضروری ہیں۔ ہرعمر کے لوگ ڈی ہائیڈریشن کا شکارہو سکتے ہیں لیکن بچوں اوربوڑھوں میں اس بیماری کا اثرکافی زیادہ ہوتا ہے کیونکہ یہ دونوں عمریں ایسی ہیں جن میں انسانی جسم میں بیماروں سے لڑنے کی طاقت کم ہوتی ہے
    اس لئے بچوں اور بوڑھوں میں ہونے والی پانی کی کمی کو ہرگز نظرانداز نہ کریں، کیونکہ اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

    بچوں اور بوڑھوں کے ساتھ ساتھ یہ بیماری نوجوان کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اکثراوقات یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض لوگ کام کے دوران پانی پینے کی طرف دھیان نہیں دیتے جس کی وجہ سے ان کے جسم میں آہستہ آہستہ پانی اوراہم مادوں کی کمی ہونے لگتی ہے اوراچانک یہ بڑھ کر کسی پچیدہ بیماری کو پیدا کر دیتی ہے لیکن اگراس بیماری کو شروع میں ہی تشخیص کرکے اس پر قابو پالیا جائے تو بعد کے ہونے والے پچیدہ مسائل سے بچاؤ بھی ممکن ہے۔

    ڈی ہائیڈریشن سے بچاؤ کے لئے اس کی علامات کے بارے میں علم ہونا نہت ضروری ہے جن کا ذکر ذیل میں کیا گیا ہے

    بہت زیادہ پیاس کا لگنا

    بھوک کا نہ لگنا

    کمزوری محسوس ہونا

    منہ، آنکھوں اور ہونٹوں کا بار بار خشک ہونا

    پٹھوں کا کچھاو

    سر درد

    پسینے کا نا آنا

    دل کی دھڑکن کا تیز ہونا

    یورین کی مقدار میں کمی

    ہمارا جسم اپنی ضروت کو پورا کرنے کے لئے پانی کا ایک تہائی حصہ ہمارے پیے گئے پانی سے لیتا ہے جبکہ کے ایک تہائی حصہ ہماری کھائی گئی غذا سے لیتا ہے۔ اگرہمارے جسم میں پانی 2فیصد بھی کم ہوجائے تو ہمارا جسم نڈھال ہونے لگتا ہے اورجسم کے کم کرنے کے طاقت بھی کافی حد تک کم ہو جاتی ہے۔ ڈی ہائیڈریشن کا مرض لاحق ہونے کی سب سے بڑی وجہ تو پانی کی کمی کو ہی ٹھہرایا جاسکتا ہے لیکن جسم میں پانی کی کمی کی بھی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن کی بنا پرآپ کا جسم پانی کی کمی محسوس کرتا ہے۔ چند اہم اسباب اوروجوہات ذیل میں بیان کئے گئے ہیں۔

    ڈائیریا

    قے کرنا

    بہت زیادہ پسینے کا آنا

    پانی کم پینا

    جسم میں نمکیا ت کی کمی

    دھوپ میں زیادہ وقت گزارنا

  • سیب – اللہ کی نعمت اور توانائی کا خزانہ

    سیب – اللہ کی نعمت اور توانائی کا خزانہ

    اللہ تعالیٰ کی قدرت کے بھی رنگ نرالے ہیں ہر موسم میں اسکے مزاج کے اعتبار سے پھل پیدا کرتا ہے کہ انسان انہیں کھائیں اورمستفید ہوں۔

    سیب بھی ایک ایسا ہی پھل ہے جس کے ہزارہا فوائد ہیں لیکن یہاں ہم اس کے چند انتہائی اہم فائد آپ کو بتا رہے ہیں۔

    سیب کے فوائد

    سیب بہترین دماغی غذا ہے کیونکہ اس میں دوسرے پھلوں کی نسبت فاسفورس اور فولاد زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے اورفاسفورس دماغ کی اصلی غذا ہے۔

    سیب جگر کے افعال کودرست کرکے سستی کو رفع کرتا ہے اور مضمحل اعصاب میں ایک بار پھر جان ڈال دیتا ہے۔

    ذہنی اوردماغی قوت بخشتا ہے اس کے متواتر استعمال کرنے سے خون صالح پیدا کرتا ہے اوررنگت نکھرتی ہے اور تو اوررخساروں میں سرخی بھی پیدا ہوتی ہے۔

    گردے اور دانتوں کے لیے بھی فائدہ بخش ہے خواتیں کو خصوصیت کے ساتھ سیب زیادہ مقدار میں کھانا چاہیے

    بچوں کی پیدائش کے موقع پرسیب کا کثرت سے استعمال خواتین کو بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

    غذائی تاثیر کے لحاظ سے سیب ایک گرم پھل ہے۔

  • پین کلر ادویات دل کی صحت کے لیے خطرناک ہے،  تحقیق

    پین کلر ادویات دل کی صحت کے لیے خطرناک ہے، تحقیق

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پین کلرز کے استعمال سے انسانی صحت اور دل پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ درد کو زائل کرنے والی ادویات وقتی طور پر درد سے نجات حاصل کرنے میں مفید ثابت ہوتی ہیں۔ لیکن پین کلر ادویات سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

    ڈچ محقیقین کا کہنا ہے کہ جو لوگ درد اور سوزش میں آرام پہنچانے والی گولیاں عام پین کلرز، مثلا آئی بروفین لیتے ہیں، ان میں دل کی ایک بیماری اٹیریل فیبریلیشن کے خطرے کا امکان چھیتر فیصد بڑھ جاتا ہے۔

    اٹیریل فیبریلیشن کی کیفیت میں دل کی دھڑکن میں بے قاعدگی پیدا ہوتی ہے، دل کے اوپری دو خانوں کو اٹریل کہتے ہیں اگر یہ بہت تیز دھڑکنے لگیں تو اٹریل خانوں میں ارتعاش بھی پیدا ہو سکتا ہے، جس سے دل کے برقی فعل میں خرابی پیدا ہوتی ہے، بار بار چکر آنے اور سانس لینے میں تنگی محسوس ہو سکتی ہے یا پھر بعض اوقات دل کی بے قاعدہ دھڑکن سے دل کی دھڑکن بند ہو جاتی ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو 30 دنوں میں پین کلرز کا لگاتار استعمال کرتے ہیں اور اچانک دوا کا استعمال روک دیتے ہیں، وہ 84 فیص زیادہ اس خطرے کا سامنا کر سکتے ہیں۔

  • پھلوں کے شہنشاہ ’آم‘ کے خاص فوائد

    پھلوں کے شہنشاہ ’آم‘ کے خاص فوائد

    پھلوں میں آم کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ یہ منطقہ معتدلہ کا بہت ہی ہر دل عزیز پھل ہے جسے ایشیائی پھلوں کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ خوراک کا نہایت اہم جزو اور ہر گھر میں استعمال ہونے والا قدرتی عطیہ ہے۔ یہ واحد پھل ہے جس کی اقسام کا اندازہ کرنا بہت مشکل ہے۔

    آم کے بہترین فوائد

    پختہ آم مولد خون ہے۔ یہ آنتوں کو قوت دیتا ہے۔ آم مقوی باہ ہے۔ یہ معدہ‘ گردہ‘ مثانہ کو طاقت دیتا ہے۔ قدرے دیر ہضم ہوتا ہے۔ تین ماشے آم کا گودا پانی کے ساتھ دینے سے پیچش بند ہوجاتے ہیں۔ چنبل اور بھسم روگ کو دور کرنے کیلئے آم کا رس‘گائے یا بھینس کا دودھ گرم ایک پاؤ‘ گھی ایک پاؤ اور چینی دس تولہ‘ روزانہ استعمال کرنے سے دس دن میں صحت ہوجاتی ہے۔ آم کا مربہ پھیپھڑوں‘ دل اور مثانے کو طاقت دیتا ہے۔
    بعض اطباء کے نزدیک اگر آم کے پھولوں کو جب وہ نئے نئے نکلے ہوں تو ہاتھ میں رگڑ کر پھینک دیں اور بچھو کی کاٹی ہوئی جگہ پر صرف ہاتھ پھیرنے (تین دفعہ) سے زہر کا اثر جاتا رہتا ہے۔ ہاتھ میں آم کے تازہ پھولوں کا اثر ایک سال تک رہتا ہے۔

    آم کو چوس کر کھانا بہتر ہوتا ہے۔ آموں کو برف یا ٹھنڈے پانی میں تھوڑی دیر رکھ کر کھانا چاہیے اور کھانے سے پہلے اچھی طرح سے دھو لینا چاہیے تاکہ آم کی گوند اچھی طرح سے صاف ہوجائے۔ ورنہ وہ گلے میں خراش کا سبب بنتی ہے۔

    آم کھانے کے بعد دودھ کی لسی ضروری پینی چاہیے۔ آم اعضائے رئیسہ کو قوت دیتا ہے۔ اس کے کھانے سے جسم موٹا ہوتا ہے۔ بے خوابی کی شکایت دور کرنے کیلئے ایک آم کا کھانا اور بعدازاں ٹھنڈا دودھ پینا بے حد مفید ہوتا ہے۔ آم پیشاب آور ہے۔ اگر آم کھانے کے بعد تھوڑے سے جامن کھا لیے جائیں تو اس کی گرمی زائل ہوجاتی ہے۔
    میٹھے اور تازہ آم کا تھوڑا سا گودا اگر حاملہ کو روزانہ کھلایا جائے تو ایسا کرنے سے بچہ تندرست اور صحت مند پیدا ہوتا ہے۔

    آم کا اچار بھوک بڑھاتا ہے۔

    آم کا گودا چہرے پر مل کر سوکھنے پر ٹھنڈے پانی سے دھونے سے چہرہ صاف اور ملائم ہوجاتا ہے۔
    بینائی کو قوت دیتا ہے بشرطیکہ آم کھانے کے بعدکچی لسی پی جائے۔ ۔آم منہ کی بے مزگی کو دو ر کرتا ہے۔ بدن کا رنگ نکھرتا ہے۔

    خفقان کی مرض میں آم بے حد مفید ہے۔

    آم بینائی کو قوت دیتا ہے۔ دودھ پلانے والی خواتین کو آم کھلانے سے ان کے دودھ میں اضافہ ہوتا ہے۔ آم کے پتوں کی چائے پینے سے نزلہ‘ زکام‘ کمزوری دماغ اور ہچکی دور ہوجاتی ہے۔
    لولگنے کی صورت میں کچے آم کو آگ میں بھون کر گڑ کے شربت میں اس کا رس ملا کر پلانے سے فوری آرام ہوجاتا ہے۔

    آم کا بور اور پتے خشک کرکے باریک پیس لیں۔ چند روز کے استعمال سے بال سیاہ ہوجائیں گے۔ مقدار ایک چمچہ چائے والا سفوف صبح و شام ہمراہ پانی سے۔

    جسم کی خشکی‘ بے رونقی‘ زردی اور کمزوری کو دور کرنے کیلئے روزانہ ایک آم کھانا اور بعدازاں ایک گلاس کچی لسی استعمال کرنا بے حد مفید ہے۔

    مثانے کی پتھری دور کرنے کیلئے صبح نہار منہ کچے آم دو تین تولے روزانہ کھلانے سے فائدہ ہوتا ہے۔

    آم کی گٹھلیاں دو عدد اور تین دانہ سیاہ مرچ کو رگڑ کر سانپ کاٹے والے کو پلانے سے مارگزیدہ کو سردی محسوس ہوگی اور زہر دور ہوجائے گا۔ آم کا تازہ رس پانچ تولہ‘ میٹھا دہی ایک پاؤ اور ادرک کا رس چائے والا ایک چمچہ تمام کو ملا کر پینے سے زرد چہرہ‘ کمزور اور مشکل سے سانس نکلنا کی بیماریوں کیلئے بے حد مفید ہے۔

  • موسم ِگرما میں آڑو کے استعمال کے فوائد

    موسم ِگرما میں آڑو کے استعمال کے فوائد

    آڑو نہ صرف ایک لذیذ پھل ہے بلکہ یہ انسانی صحت کے لئے بھی نہایت مفید ہے۔ماہرین کے مطابق آڑوسے بے انتہا فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

    توانائی کا خزانہ

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ آڑو کے اندر کیلوریز خاصی کم پائی جاتی ہیں تاہم آڑو فائبر ، وٹامنز اورمنرلز خاصی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ ماہرین مزید کہنا ہے کہ آڑو نے اندر موجود فائبر کی کثرت انسان کو کینسر جیسے مہلک مرض سے بھی بچاتی ہے کیونکہ آڑو کے اندر کینسر کے خلاف سب سے بڑی مزاحمت کرنے والا وٹامن اے موجود ہوتا ہے جبکہ اس پھل میں موجود وٹامن سی موجودگی دل کی بیماریوں سے بھی بچاتی ہے۔

    انسانی جسم پراثرات

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ آڑو بینائی تیز کرتا ہے۔آڑو کھانے سے وٹامن ای اور ڈی انسانی جسم کا حصہ بنتے ہیں ۔

    آڑو قبض ختم کرنے ،کمزورنظام ہضم درست اور سانس کو ترتیب میں لانے کا اہم سبب ہے ۔آڑو دوران خون کو توازن میں رکھتا ہے، جریان اور بواسیر کے مرض کیلئے مفید جبکہ دماغ کو طاقت دیتا ہے، کمزور ہاضمہ والوں کیلئے آڑو چھلکے سمیت کھانا نقصان دہ ہے۔

    جلدی امراض میں مفید

    ماہرین کے مطابق آڑو معدے کی تیزابیت کو دور کرکے نیا خون پیدا کرتا ہے جبکہ چہرے پر اس کا عرق لگایا جائے تو جلد نرم اور ملائم ہوجاتی ہے،آڑو گرمی کی شدت سے ہونے والی جلدی سوزش سے بھی نجات دلاتا ہے۔

  • آج دنیا بھر میں تھیلیسیمیا کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    آج دنیا بھر میں تھیلیسیمیا کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    آج دنیا بھرمیں تھیلیسیمیا کا عالمی دن منایاجارہا ہے۔ تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے یعنی یہ والدین کی جینیاتی خرابی کے باعث اولاد کو منتقل ہوتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے مریض کے جسم میں خون کم بنتا ہے۔

    جینیاتی اعتبار سےتھیلیسیمیا کی دو بڑی قسمیں ہیں جنہیں الفا تھیلیسیمیا اور بی ٹا تھیلیسیمیا کہتے ہیں۔ نارمل انسانوں کے خون کے ہیموگلوبن میں دو الفا اوردو بی ٹا زنجیریں ہوتی ہیں۔ گلوبن کی الفا زنجیر بنانے کے ذمہ دار دونوں جین کروموزوم نمبر 16 پر ہوتے ہیں جبکہ بی ٹا زنجیر بنانے کا ذمہ دار واحد جین ایچ بی بی کروموزوم نمبر 11 پر ہوتا ہے۔

    الفا تھیلیسیمیا کے مریضوں میں ہیموگلوبن کی الفا زنجیر کم بنتی ہے جبکہ بی ٹا تھیلیسیمیا کے مریضوں میں ہیموگلوبن کی بیٹا زنجیر کم بنتی ہے۔ اس طرح خون کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔

    مرض کی شدت کے اعتبار سے تھیلیسیمیا کی تین قسمیں ہیں۔ شدید ترین قسم تھیلیسیمیا میجر کہلاتی ہے اور سب سے کم شدت والی قسم تھیلیسیمیا مائینر کہلاتی ہے۔ درمیانی شدت والی قسم تھیلیسیمیا انٹرمیڈیا کہلاتی ہے۔

    ایک طرح کا تھیلیسیمیا کبھی بھی دوسری طرح کے تھیلیسیمیا میں تبدیل نہیں ہو سکتا یعنی الفا تھیلیسیمیا کبھی بھی بی ٹا تھیلیسیمیا میں تبدیل نہیں ہو سکتا اور نہ ہی بی ٹا کبھی الفا میں۔ اسی طرح نہ تھیلیسیمیا مائینر کبھی تھیلیسیمیا میجربن سکتا ہے اور نہ ہی میجر کبھی مائینر بن سکتا ہے۔ اسی طرح انکے مرض کی شدت میں اضافہ یا کمی نہیں ہو سکتی۔

    تھیلیسیمیا میجر

    کسی کو تھیلیسیمیا میجر صرف اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب اسکے دونوں والدین کسی نہ کسی طرح کے تھیلیسیمیا کے حامل ہوں۔
    تھیلیسیمیا میجر کے مریضوں میں خون اتنا کم بنتا ہے کہ انہیں ہر دو سے چار ہفتے بعد خون کی بوتل لگانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ ایسے بچے پیدائش کے چند مہینوں بعد ہی خون کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں اور انکی بقیہ زندگی بلڈ بینک کی محتاج ہوتی ہے۔ کمزور اور بیمار چہرے والے یہ بچےکھیل کود اور تعلیم دونوں میدانوں میں پیچھے رہ جاتے ہیں اور معاشرے میں صحیح مقام نہ پانے کی وجہ سے خود اعتمادی سے محروم ہوتے ہیں۔ بار بار خون لگانے کے اخراجات اور ہسپتالوں کے چکر والدین کو معاشی طور پر انتہائ خستہ کر دیتے ہیں جس کے بعد نامناسب علاج کی وجہ سے ان بچوں کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
    ترقی یافتہ ممالک میں بہترین علاج کے باوجود یہ مریض 30 سال سے 40 سال تک ہی زندہ رہ پاتے ہیں۔ پاکستان میں ایسے مریضوں کی عمر لگ بھگ دس سال ہوتی ہے۔ اگر ایسے بالغ مریض کسی نارمل انسان سے شادی کر لیں تو انکے سارے بچے لازماً تھیلیسیمیا مائینر کے حامل ہوتے ہیں۔

    تھیلیسیمیا مائینر

    تھیلیسیمیا مائینر کی وجہ سے مریض کو کوئ تکلیف یا شکایت نہیں ہوتی نہ اسکی زندگی پر کوئ خاص اثر پڑتا ہے۔علامات و شکایات نہ ہونے کی وجہ سے ایسے لوگوں کی تشخیص صرف لیبارٹری کے ٹیسٹ سے ہی ہو سکتی ہے۔ ایسے لوگ نارمل زندگی گزارتے ہیں مگر یہ لوگ تھیلیسیمیا اپنے بچوں کو منتقل کر سکتے ہیں۔ تھیلیسیمیا مائینر میں مبتلا بیشتر افراد اپنے جین کے نقص سے قطعاً لاعلم ہوتے ہیں اور جسمانی ، ذہنی اور جنسی لحاظ سے عام لوگوں کی طرح ہوتے ہیں اور نارمل انسانوں جتنی ہی عمر پاتے ہیں۔
    تھیلیسیمیا مائینر میں مبتلا خواتین جب حاملہ ہوتی ہیں تو ان میں خون کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔

    پاکستان میں تھیلیسیمیا مائینر کی شرح

    حکومتی سطح پر پاکستان میں اس کے لئے کوئ سروے نہیں کیا گیا ہے لیکن بلڈ بینک کے اعداد و شمار سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان میں بی ٹا تھیلیسیمیا پایا جاتا ہے اور بی ٹا تھیلیسیمیا مائینر کی شرح 6 فیصد ہے یعنی سن 2000 میں ایسے افراد کی تعداد 80 لاکھ تھی۔ جن خاندانوں میں یہ مرض پایا جاتا ہے ان میں لگ بھگ 15 فیصد افراد تھیلیسیمیا مائینر میں مبتلا ہیں۔

    کراچی میں قائم تھیلیسیمیا کے علاج اور روک تھام سے متعلق ادارے عمیر ثنا فاﺅنڈیشن کے تیار کردہ تحریری مواد کے مطابق اس وقت پاکستان میں تھیلیسیمیا میجر کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے اور ہر سال ان مریضوں میں 6ہزار کا اضافہ ہورہا ہے۔

    علاج 

    قومی ادارہ برائے امراض خون (نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز) نے پہلی بار ایسی دوا پر تحقیق کامیابی سے مکمل کرلی جس کے استعمال سے تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کے جسم میں خون بننے کا عمل شروع ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی کی نگرانی میں ڈاکٹرثاقب انصاری کی تحقیق میں یہ انکشاف کیاگیا ہے کہ ہائیڈروک سی یوریا دوا کے استعمال سے تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کے جسم میں خون بننے کا عمل دوبارہ شروع ہوگیا اس سے قبل تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوں کو زندگی بچانے کیلیے ہر ماہ 2 بار انتقال خون کے عمل سے گزرنا پڑتا تھا، تحقیق کے بعد نئی دوا ملک بھر میں3 ہزار تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوں پراستعمال کی گئی۔

  • گرمی کے موسم میں خربوزہ انسانی جلد کے لئے بہترین غذا ہے

    گرمی کے موسم میں خربوزہ انسانی جلد کے لئے بہترین غذا ہے

    کراچی: (ویب ڈیسک) — خربوزہ موسم گرما کا پھل ہے، جس میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، اس کے بہت سے فوائد ہیں خاص طور پر انسانوں کے لئے، اس میں مختلف قسم کی بیماریوں کو ختم کرنے کی صلاحیت بھی ہے، اس میں مختلف قسموں کے 95 فیصد کے قریب وٹامنز ہوتے ہیں، اس میں بہت زیادہ تعداد میں منرلز بھی ہوتے ہیں ۔

    اس میں وٹامن اے، فاسفورس،آئرن، وٹامن سی اور وٹامن بی بھی شامل ہوتے ہیں، اب میں آپ کو اس کے کچھ فوائد کے متعلق بتاتا ہوں ۔

    اس میں کیونکہ پانی بہت زیادہ مقدار میں شامل ہوتا ہے جو کہ ہاضمہ کے لئے بہت بہتر ہوتا ہے، اس سے ہاضمہ بلکل ٹھیک رہتا ہے، یہ معدہ میں موجود تیزابیت کو ختم کر دیتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں منرلز بہت زیادہ ہوتے ہیں ۔
    images
    خربوزے میں کروٹینائڈ نام کا ایک پروٹین ہوتا ہے جو کینسر کے خلاف بہت فائدہ مند ہوتا ہے، یہ کینسر کو ختم کرنے کی ایک قدرتی دوائی بھی ہے، یہ پھیپھڑوں کے کینسر کے خلاف بھی بہت فائدہ مند ہوتا ہے یہ کینسر کے بیج کو ہی مکمل طور پر ختم کر دیتا ہے تاکہ کینسر دوبارہ حملہ آور نہ ہو سکے ۔
    Galia Melon
    خربوزے میں موجود اڈینوسائن خون کے خلیوں کو جمنے نہیں دیتا ہے جس سے ہارٹ اٹیک کے خطرات کافی حد تک کم ہو جاتے ہیں،  اگر خون کے خلیے آپس میں مل جایئں تو ہارٹ اٹیک اور سٹروک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے،خربوزے کے استعمال سے خون کی گردش معمول کے مطابق رہتی ہے،جس کی وجہ سے ان بیماریوں سے خطرات کافی حد تک کم ہو جاتے ہیں ۔

    خربوزہ انسانی جلد کے لئے بھی بہترین غذا ہے، اس کے استعمال سے جلد ٹھیک رہتی ہے، خربوزے کے استعمال سے نہ صرف جلد نرم و ملائم ہوتی ہے بلکہ جلد کی بیماریاں بھی ختم ہوتی ہیں ۔

  • ورزش کا اچھی نیند سے بہت گہرا تعلق ہے، تحقیق

    ورزش کا اچھی نیند سے بہت گہرا تعلق ہے، تحقیق

    کراچی: (ویب ڈیسک) ۔۔۔ ایک تحقیق کے مطابق ورزش کا اچھی نیند سے بہت گہرا تعلق ہے، وہ لوگ جو نیند کی کمی کا شکار ہیں اگر وہ باقاعدگی سے روزانہ ورزش کریں تو نیند کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ورزش کی بدولت نیند کا دورانیہ بھی طویل ہوتا ہے اور اچھی نیند حاصل ہوتی ہے۔

    exercise-sleep-eat-11

     مزید تحقیق کے مطابق روزانہ مستقل وقت پر سونا اور جاگنا، سونے سے پہلے کیلشیم والی غذا مثلاً دودھ کا استعمال کرنا، بستر کو صاف کر کے سونا، سونے سے پہلے چائے اور کافی وغیرہ سے پرہیز کرنا اور ٹھنڈے کمرے میں سونا ایسی چیزیں ہیں جو نیند کو مزید بہتر کر سکتی ہیں۔

    exercise

     اچھی نیند کے حصول کے ان اصولوں کو سائنسدانوں اور ماہرنفسیات نے سلیپ ہائجیں کا نام دیا ہے۔

    بے خوابی میں مبتلا بہت سے لوگ ان اصولوں کو اپناتے ہوئے ڈاکٹر کے پاس گئے بغیر اپنی نیند کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں۔

  • اسلام میں دل کے امراض سے دور رہنے کا طریقہ، سائنس نے بھی تسلیم کرلیا

    اسلام میں دل کے امراض سے دور رہنے کا طریقہ، سائنس نے بھی تسلیم کرلیا

    سان فرانسسکو: ہمارا مذہب اسلام ایک دوسروں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنے کا درس دیتا ہے، اب  یہ بات سائنس نے بھی تسلیم کرلی ہے۔

    سائنسدان بھی مان گئے ہیں کہ اگر ایک دوسرے سے اخلاق سے پیش آیا جائے تو انسان دل کے امراض سے دور اور تندرست رہتا ہے۔

    حال ہی میں ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ایسے دل کے مرض کو دوسروں کے ساتھ اخلاق سے پیش آتے ہیں اور ہر بات پر شکریہ ادا کرتے رہتے ہیں ، انکی دہنی اور جسمانی حالت دوسرے لوگوں کے مقابلے میں تیزی سے بہتر ہوتی ہے۔

    ماہرین نے تحقیق میں 186 افراد کو شامل کیا گیا اور انکو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا، جن میں ایک گروپ کے افراد کو کہا گیا کہ وہ کسی کے کام کرنے پر اچھا سے پیش آئے اور شکریہ ادا کریں اور خوش رہیں جبکہ دوسرے گروپ کے افراد کو کہا گیا کہ کوئی بات نہ کریں۔

    تحقیق کار پروفیسر پال ملز کا کہنا تھا کہ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی کہ دوسروں کا شکریہ ادا کرنے والے مریضوں کا موڈ خوشگوار رہا، جس کے باعث وہ کم تھکے اور کم دباؤ کا شکار ہوئے جبکہ ان کی حالت دوسرے گروپ کے افراد کے مقابلے میں نسبتا بہتر رہی۔

    پروفیسر کا کہنا تھا کہ یسا معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں کے ساتھ اخلاق سے پیش آنے اور شکریہ ادا کرنے سے دل خوش اور مضبوط رہتا ہے، جس کی وجہ سے لوگ تندرست رہتے ہیں، لہذا دل کے امراض سے بچنے کیلئے ہمیں بھی یہ عادت اپنانی چاہیئے۔