Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • دورانِ حمل وزن بڑھنا بچے کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، تحقیق

    دورانِ حمل وزن بڑھنا بچے کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، تحقیق

    جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ وہ خواتین جو حمل سے پہلے اوسط وزن سے زیادہ وزن کی حامل ہوں یا دورانِ حمل بہت زیادہ وزن بڑھالیتی ہیں ان کے بچے سات سال کی عمر تک پہنچنے پر موٹاپے کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    یہ تحقیق سال 1998 سے 2013 تک جاری رکھی گئی اوراس میں نیویارک کی کم آمدنی والی امریکی، افریقی اورڈومینشین خواتین پر کی گئی ہے۔

    محقق الزبتھ وائڈن کا کہنا تھا کہ تحقیق کا مقصد حمل اور انسانی جسم کی بچپنے کی ساخت اوروزن کے درمیان تعلق اور انسانی جسم پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لینا تھا۔

    ماضی میں کی گئی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ وہ خواتین جو دورانِ حمل موٹی ہوجاتی ہیں وہ معمول سے زیادہ وزنی بچوں کو جنم دیتی ہیں جس کے سبب ان بچوں کو بھی موٹاپے کا مرض لاحق ہونے کے خطرات درپیش رہتے ہیں۔

    تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ اگر بچپن میں ہی موٹاپے کا عارضہ لاحق ہوجائے تو اس کے اثرات جوانی اور پختہ عمرمیں بھی باقی رہتے ہیں اور جوانی میں موٹاپے زیابطیس، بلڈ پریشر اور نیند کے مسائل جیسی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔

    امریکی ادارہ برائے ادویات کے مطابق متناسب وزن کی حامل خواتین کا وزن دورانِ حمل 25 سے 30 پاؤنڈ بڑھنا چاہئے جبکہ پہلے سے زیادہ وزن کی حامل خواتین کا وزن 15 سے 25 پاوٗنڈ تک بڑھنا ٹھیک ہے لیکن وہ خواتین جو پہلے ہی بہت زیادہ موٹاپے کا شکارہیں ان کے لئے 11 سے 12 پاؤنڈ وزن حد ہے اس سے ذیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    تحقیق میں 727 خواتین نے حصہ لیا اور تمام خواتین کے دوران ِ حمل کے جمع شدہ اعداد و شمار کا موازنہ سات سال بعد ان کے بچوں کے طبی معائنے کے بعد حاصل کردہ اعداد وشمار سے کرکے نتائج مرتب کیے گئے۔

  • گرم چائے سے نکلنے والا دھواں صحت کے لئے انتہائی خطرناک

    گرم چائے سے نکلنے والا دھواں صحت کے لئے انتہائی خطرناک

    لندن: حالیہ تحقیق کے مطابق گرم چائے سے نکلنے والا دھواں صحت کے لئے انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے۔

    لندن کالج یونیورسٹی اور برٹس سائنس کی جانب سے کی جانے والی مشترکہ تحقیق کے کے حوالے سے ایسٹ کینٹ یونیورسٹی اسپتال کے کنسلٹنٹ کا کہنا ہے کہ گرم چائے پینا انسانی صحت کیلئے انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے، آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ چائے کے کپ سے نکلنے والا دھواں انسانی صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہے۔

    چائے کے کپ سے نکلنے والا دھوئیں سے نکسیر پھٹ سکتی ہے اور ناک سے خون کا اخراج بھی ہوسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر گرم چائے پینے سے کسی کی ناک سے خون بہنے لگے تو اسکو 24 گھنٹے تک چائے نہیں پینی چاہئے تاکہ خون کی شریانے صحیح طور پر کام کرسکیں۔

    واضح رہے کہ ایران میں ہونے والی ایک تحقیق  سے یہ ثابت ہوا تھا کہ گرم مشروبات پینے والوں کو گلے سے معدے تک کی نلی کا کینسر کا خطرہ ہوتا ہے۔

    دوسری جانب 2012 میں یونیورسٹی آف گلیسگو میں ایک تحقیق سے یہ پتہ چلا تھا کہ کہ جو لوگ زیادہ چائے پیتے ہے، ان میں غدود کے کینسر ہونے کا خدشہ 50 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

  • ڈپریشن سے متعلق اہم انکشافات

    ڈپریشن سے متعلق اہم انکشافات

    حالیہ عرصے میں خودکشی کے باعث اموات کی وجوہات زیرغور ہیں جن میں ڈپریشن ایک اہم وجہ ہے۔ خود کشی کرنے والے تین افراد میں سے دو ابتدائی طور پر سنگین ڈپریشن سے دوچار ہوتے ہیں۔ ماضی میں خودکشی پر ہی توجہ دی جاتی تھی تاہم اب چیزیں تبدیل ہورہی ہیں اور خودکشی کی ڈپریشن جیسی وجوہات پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

    ڈپریشن کے حوالے سے دس غلط فہمیاں درج ذیل ہیں جن سے ہمیں اس بیماری کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

    ڈپریشن اوراداسی ایک ہی چیزکے دو نام ہیں

    یہ بات حقیقیت ہے کہ اداسی کا شدید احساس ڈپریشن کا علامات میں شامل ہوسکتی ہیں تاہم یہ دونوں چیزیں ایک نہیں۔ اداسی وقتی طور پر ہوتی ہے تاہم ڈپریشن دائمی حالت ہے اور اسکی سنگین کنڈیشن خود بہ خود ختم نہیں ہوتی

    یہ دماغی کمزوری کی نشانی ہے

    یہ اس بیماری کے بارے میں بات نہ کرنے کی بہت بڑی وجہ ہے۔ ڈپریشن کوئی چوائس نہیں ہے، یہ ایک پیچیدہ دماغی بیماری ہے جو انسان کو حیاتیاتی، نفسیاتی اور سماجی طور پر متاثر کرتی ہے۔

    یہ ہمیشہ تکلیف دہ واقعات کی وجہ سے ہوتا ہے

    یہ حقیقت ہے کہ کچھ واقعات کے بعد اکثر انسان ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے تاہم یہ ضروری نہیں ہے۔ زندگی پر اثر انداز ہوجانے والے کسی بھی واقعے کے باعث انسان وقتی طور پر ڈپریس ہوسکتا ہے تاہم اگر یہ علامات دو ہفتے سے زائد جاری رہیں تو یہ کسی بڑے مسئلے کا اشارہ ہوسکتا ہے۔

    یہ کوئی حقیقی بیماری نہیں

    ڈپریشن واقعی ایک بیماری ہے اور اسکو اسی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مایو کلینک کے مطابق ڈپریشن میں مبتلا شخص میں دماغی تبدیلیاں رونما ہوجاتی ہیں اور ہورمونز کے عدم توازن کا بھی شکار ہوجاتی ہیں۔ ان علامات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر اسکی شدت کا اندازہ لگاتے ہیں۔

    ڈپریشن صرف دماغ کو متاثر کرتا ہے

    ڈپریشن کے باعث تھکاوٹ، نیند کی کمی، بھوک میں کمی، پٹھوں میں درد، اور سینے میں بھی درد ہوسکتا ہے۔ ڈپریشن کو صرف دماغی بیماری سمجھنے سے ہم کبھی کبھار اسکی سنجیدگی کو نظر انداز کرجاتے ہیں۔

    ’اصلی مردوں‘ کو ڈپریشن نہیں ہوتا

    خواتین میں ڈپریشن ہونے کے امکانات مردوں کے مقابلے میں دوگنا ہوتے ہیں تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ مرد اس بیماری میں مبتلا ہو ہی نہیں سکتے۔ اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ مرد اس بیماری کا کسی سے ذکر نہیں کرسکتے اور چپ چاپ اسے سہتے رہیں۔ مرد اکثر اپنے خیالات کا اظہار خواتین کے مقابلے میں مختلف انداز میں کرتے ہیں اور ڈپریشن بھی اسی کڑی کا حصہ ہے۔ اسی وجہ سے معاشرہ اکثر مردوں میں ڈپریشن کی علامات کو نظر انداز کرسکتا ہے جو کہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ مرد اکثر اس کے علاج میں خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہچکچاتے ہیں اور اس وجہ سے ان کی بیماری مزید پیچیدہ ہوجاتی ہے۔

    اگر آپ کے والدین ڈپریشن میں مبتلا رہے ہیں تو آپ کو بھی یہ بیماری ہوگی

    جنیاتی طور پر کچھ انسانوں میں ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں تاہم جنیات اس حوالے سے صرف 10 سے 15 فیصد ہی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ جدید ترین مطالعات میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ کوئی بھی شخص، چاہے اس کے خاندان میں ڈپریشن کی ہسٹری رہی ہو یا نہیں، کو اس کی علامات محسوس ہوں تو اسے فوری طور پر طبی ماہرین سے رجوع کرنا چاہیے۔

    صرف اینٹی ڈپریسنٹس سے مسئلہ حل ہوجائے گا

    اینٹی ڈپریسنٹس ایسی صورت حال میں عام طور پر دی جانے والی ادویات ہوتی ہیں تاہم یہ واحد آپشن نہیں ہے۔ زیادہ تر لوگ ڈپریشن سے نمٹنے کے لیے سائیکو تھراپی اور مختلف قسم کے طریقے آزماتے ہیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق سب سے بہتر طریقہ تھراپی اور دواؤں کا مجموعہ ہے۔ ادویات لینے والے افراد صبر کا مظاہرہ کریں کیوں کہ اکثر چھ ہفتوں تک اس کے فوائد سامنے نہیں آتے۔ بعض اوقات مختلف طریقہ علاج آزما کر دیکھا جا سکتا ہے کہ آپ کے لیے کون سا طریقہ سب سے موزوں ہے۔

    آپ کو زندگی بھر ادویات کی ضرورت پڑے گی

    یہ ضروری نہیں اور اس کا انحصار مریض کی حالت پر ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کو تھوڑے سے عرصے میں بھی فائدہ ہوجاتا ہے اور نہیں مزید دوا کی ضرورت نہیں پڑتی جبکہ دیگر کو لمبے عرصے تک ادویات لینا پڑتی ہیں۔ تقریباً چالیس فیصد افراد میں تھراپی ادویات سے زیادہ بہتر نتائج برآمد کرتی ہیں۔

    بات کرنے سے مسئلہ مزید سنگین ہوگا

    ابتدائی طور پر اس بات کرنا شاید مشکل ہوسکتا ہے تاہم یہ امید کرنا کہ یہ خود بہ خود ہی ختم ہوجائے گا درست نہیں۔ اس پر بات کرنے سے بہتر تجاویز سامنے آسکتی ہیں اور آپ کو جلد مدد مل سکتی ہے۔ زیادہ افراد کو اس کا علم ہونے سے اس بیماری کے خطرناک حد تک پہنچنے سے پہلے ہی آپ کو مدد مل سکتی ہے۔

  • ثابت اناج کا استعمال کینسر اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ میں مفید

    ثابت اناج کا استعمال کینسر اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ میں مفید

    کراچی: (ویب ڈیسک)ناشتے میں گندم اور جو کے دلیے کا استعمال کینسر اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ میں مفید ہے۔

    ہارورڈ پبلک سکول آف ہیلتھ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق ثابت اناج میں فائبر، چھلکا اور اینڈو سپور سمیت متعد ایسے اجزا موجود ہوتے ہیں جو کہ پسے ہوئے آٹے یا دیگر خوراک میں نہیں پائے جاتے۔

     صبح کا آغاز ثابت گندم یا جو کے دلیے سے کرنے والے افراد میں کینسر کی شرح پندرہ فیصد کم ہوتی ہے جبکہ ذیا بیطس کی شرح اڑتالیس فیصد تک کم پائی جاتی ہے۔

    انسان صحت مند اور طویل زندگی کے لئے کیا کچھ نہیں کرتا مگر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کے لئے بہت کچھ کرنے کی بجائے صرف ثابت گندم کا دلیہ کھانا بھی کافی ہے۔

    سائنسدانوں نے چودہ سال تک ایک تحقیق کے بعد دریافت کیا ہے کہ صبح کا آغاز ثابت گندم یا جو کے دلیے سے کرنے والے افراد میں کینسر کی شرح 15 فیصد کم، سانس کی بیماریوں کی شرح 11فیصد کم، ذیا بیطس کی شرح 48فیصد کم پائی جاتی ہے، جبکہ دیگر درجنوں بیماریوں کی شرح بھی انتہائی کم پائی گئی۔

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ تقریباً 34 گرام ثابت اناج کا استعمال انسان کو صحت اور طویل زندگی جیسی نعمت عطا کرسکتا ہے، اور خصوصاً عمر بڑھنے کے ساتھ بیماریوں سے تحفظ بھی ملتا ہے۔

  • مچھلی کا تیل صحت کیلئے مفید

    مچھلی کا تیل صحت کیلئے مفید

    کراچی: (ویب ڈیسک) ماہرین طب کہتے ہیں مچھلی کا تیل صحت کیلئے نہایت مفید ہے۔

    مچھلی کا تیل کولیسٹرول کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مچھلی کے تیل میں موجود اومیگاتھری انسانی جسم کے مدافعتی نظام کومضبوط بناتاہےاور نزلہ زکام اور کھانسی سے محفوظ رکھنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی کا تیل امراضِ قلب سے بچانے میں معاون ہے۔

    ماہرین کے مطابق مچھلی کا تیل سبزیوں کے تیل کی طرح مفید ہوتا ہے جو جسم میں موجود خراب کولیسٹرول کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    مچھلی کے تیل میں ایسی چکنائی پائی جاتی ہے جو انسانی جسم کیلئے بہت ضروری ہے، یہ تیل ہمارے جسم کے نظام کو درست رکھتا ہے، سردیوں میں مچھلی کا تیل پینا زیادہ فائدے مند ہے، اسے پینے سے جسم کو ایسی توانائی ملتی ہے جس سے مدافعتی نظام مضبوط ہوجاتا ہے۔

  • ماں کے دودھ کی آن لائن فروخت حفظانِ صحت کے اصولوں کے منافی ہے

    ماں کے دودھ کی آن لائن فروخت حفظانِ صحت کے اصولوں کے منافی ہے

    کراچی : بی ایم جی نامی طبی جریدے نے خبردار کیا ہے کہ صحت کے عالمی مبصرین کو’’ماں کے دودھ‘‘ کی آن لائن فروخت کی روک تھام کاطریقہ کار وضع کرنا چاہئے۔

    جریدے کی تحقیق کے مطابق آن لائن فروخت کیا جانے والا ماں کا دودھ باضابطہ طریقے سے ’بریسٹ ملک بینک‘ کے ذریعے فروخت کیے جانے والے دودھ کی نسبت کم بھروسہ مند ہے۔

    جریدے کے مطابق وہ نئی مائیں جو اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلا پاتی یا پلانا نہیں چاہتی ان میں آن لائن دودھ خریدنے کا رواج فروخت پا رہا ہے۔

    ضریدے کے مدیر کا کہنا ہے کہ آئن لائن دودھ کے سستا ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آن لائن ادارے قیمت کم رکھنے کے لئے دودھ فراہم کرنے والی خواتین کی طبی جانچ کے لئے مقررہ ٹیسٹ نہیں کراتے جس کے سبب آن لائن خریدے گئے دودھ میں یرقان، ایڈز اور اسی نوعیت کی دیگر مہلک بیماریوں کے جراثیم موجود ہونے کا امکان حد سے زیادہ ہے۔

    جریدے نے اپنی نگرانی میں آن لائن فروخت کیے جانے والےدودھ کے نموںوں کی جانچ کی جس کے انتہائی انوکھے نتائج حاصل ہوئے، 21 فیصد نموںوں میں ہرپس نامی جلدی وائرس پایا گیا۔

    حاصل کیے گئے 101 نمونوں میں سے92 میں جراثیم کی پرورش کا انتہائی مثبت رحجان دیکھا گیا جس کی وجہ پیسچیرائزیشن کے عمل کا نا ہونا ہے۔

    نموںوں میں دیکھا گیا کہ 25 فیصد آن لائن دودھ فروخت کرنے والوں کی پیکنگ بھی معیاری نہیں تھی جس کے سبب ’ماں کے دودھ‘ جیسی نعمت کو طویل  عرصے تک محفوط نہیں رکھا جاسکتا ہے۔

    جریدے کے مدیر نے مطالبہ کیا ہے کہ اس سلسلے میں جلد از جلد فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں آن لائن دودھ کی فروخت ایک اچھا طریقہ ہے لیکن جب تک اس میں معیار کی ضمانت نہیں دی جاتی تب تک آن لائن فروخت پرپابندی عائد کی جائے۔

    اے ایف پی

  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج تپ دق کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج تپ دق کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    کراچی: پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج تپ دق کا عالمی دن منایا جارہا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں ہر سال دو لاکھ چالیس ہزارکے قریب افرادتپ دق سے متاثر ہوتے ہیں۔

    چوبیس مارچ دنیا بھر ٹی بی کے عالمی دن کے طور پر ،منایا جاتا ہے،اس دن کو منانے کا مقصد تپ دق کی علامات اور بچاو سے متعلق آگاہی دینا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ اوکے مطابق دنیا بھر میں ٹی بی کے مریضوں میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے پاکستان میں ہر سال لگ بھگ دو لاکھ چالیس ہزارافرادکو ٹی بی ہوجاتی ہےجبکہ ایک لاکھ سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، جن میں سے بیشتر تعداد خواتین کی ہے، پاکستان میں اس مرض میں مسلسل اضافہ کا سبب بر وقت تشخیص اور مکمل علاج نہ کرایاجانا ہے۔

     عالمی ادارہ صحت کے مطابق تپ دق کےخاتمے کی مسلسل کوششوں کے باوجود دنیا کی ایک تہائی آبادی میں اس مرض کے جراثیم موجود ہیں جن میں سے دس فیصد لوگ بیمار ہو جاتے ہیں۔

  • بادام کھائیں موٹاپے سے نجات پائیں

    بادام کھائیں موٹاپے سے نجات پائیں

    باداموں کا استعمال موٹاپے سے نجات حاصل کرنے والے افراد کے لیے مفید ہے۔

    بادام کو قوتِ حافظہ، دماغ اور بینائی کے لئے نہایت مفید قرار دیا جاتا رہا ہے،عالمی جریدے میں شائع ہونے ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ باداموں میں تمام ایسی وٹامنز اور منرلز موجود ہوتی ہیں، جن سے نہ صرف انسان کو طاقت ملتی ہے بلکہ اس سے وزن بھی قابو میں رہتا ہے۔

    باداموں میں منرلز کی موجودگی سے انسان کو کاربوہائیڈریٹ کی طلب کم ہوتی ہے اور یوں وزن کنٹرول میں رہتا ہے۔

    حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ روزانہ کی خوراک میں بادام شامل کرنے سے نہ صرف پیٹ کے گرد موجود چربی ختم کی جا سکتی ہے بلکہ دل کی مختلف بیماریوں سے بھی بچا جا سکتا ہے۔

    اس میں وٹامن اے، وٹامن بی کے علاوہ روغن اور نشاستہ بھی موجود ہوتا ہے۔ یہ  اعصاب کو طاقت  ور بناتا ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے۔ دماغی کام کرنے والوں کے لئے اس کا استعمال ضروری قرار دیا جاتا ہے۔

    بادام خشک پھلوں میں بے پناہ مقبولیت کا حامل ہے۔ بادام کے بارے میں عام طور پر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چکنائی سے بھرپور ہونے کے سبب انسانی صحت خصوصاً عارضہ قلب کا شکار افراد کیلئے نقصان دہ ہے۔

    اس حوالے سے متعدد تحقیقات کے مطابق بادام خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کرتا ہے اور یوں اس کا استعمال دل کی تکالیف میں فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے نیز اس کی بدولت عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔

  • بچوں میں موٹاپے کوکم کرنے کا موثرطریقہ

    بچوں میں موٹاپے کوکم کرنے کا موثرطریقہ

    واشنگٹن: آپ چاہے کتنی ہی مزیدار سبزی بنالیں آپ کے بچے انہیں نا پسند ہی کرتے ہیں، کیا آپ بھی ایسا ہی محسوس

    کرتے ہیں؟

    جی نہیں! امریکی ریاست میساچیوٹس میں بچوں پرہونے والی جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ ماہرشیف کی نگرانی میں

    لذیز سبزی تیارکرانے پربچوں نے پہلے سے 30 فیصد زیادہ سبزی کھانا شروع کردی۔

    یہ تحقیق امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن نے اپنی ویب سائٹ پرشائع کی ہے اوراس کا مقصد بچوں میں موٹاپے سے لڑنے

    کا عزم پیدا کرنا ہے۔

    تحقیق نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ پھلوں اورسبزیوں کی خوبصورت گارنشنگ کے بھی مثبت اثرات ہوتے ہیں لیکن وہ دیرپا نہیں ہوتے۔

    تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اسکول میں تیار کیے جانے والے کھانوں ک لذیذ ہونا بے حد ضروری ہے۔

    امریکہ میں تقریباً 32 ملین بچے اسکولوں میں روزانہ کھانا کھاتے ہیں اوروہ اپنی آدھی سے زیادہ کیلیوریز اسکول میں

    بنے ہوئے کھانے سے حاصل کرتے ہیں۔

  • دہی کااستعمال ہائی بلڈ پریشرکو معمول پرلانےمیں مفید ہے

    دہی کااستعمال ہائی بلڈ پریشرکو معمول پرلانےمیں مفید ہے

    کراچی: (ویب ڈیسک) دہی کاروزانہ استعمال ہائی بلڈ پریشرمیں مبتلا افراد کےلیےمفید ہے۔

    طبی ماہرین کےمطابق دہی کا روزانہ استعمال بلندفشار خون کو معمول پرلانےمیں مددگار ثابت ہوتاہے۔

    ایک تحقیق میں بتایا گیا ہےکہ دہی میں شامل صحت بخش بیکٹیریامعدے میں جاکربلند فشار خون کو معمول پر لانےمیں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

     دہی میں پائے جانے والے بیکٹیریا پرو بائیوٹیک کے استعمال کو معمول بنالیتے ہیں جس سے بلند فشار خون کی سطح کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    دہی میں پائے جانے والا کیلشیم، پروٹین ، وٹامن بی، فولک ایسڈ بڑھتے ہوئے کولیسٹرول کوکم کرنے کیلئے نہایت مفید ہے۔ اگر روزانہ دو پیالے دہی کھایا جائے تواس خطرناک مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

    تحقیق کےمطابق دہی کا روزانہ استعمال ذیابطیس کے خطرہ کو بیس فیصد تک کم کر دیتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دوپہر کے کھانے میں دہی کا مستقل استعمال انسانی صحت پر خوش گوار اثرات مرتب کرتا ہے۔