Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • مرچیں کھانے سے موٹاپا کم کرنے میں مدد ملتی ہے

    مرچیں کھانے سے موٹاپا کم کرنے میں مدد ملتی ہے

    امریکہ: کھانوں میں مرچوں کا استعمال کرنے سے موٹاپے کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

     امریکا کی وویومنگ یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق تیکھے کھانے جسمانی وزن میں کمی کی رفتار کو میٹابولزم کے زریعے بڑھا دیتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق مرچوں میں شامل جز کیپسایسن جسم میں چربی کو گھلانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، مرچیں جسم میں توانائی کو جلا کر حرارت پیدا کردیتی ہیں، جس سے اضافی کیلیوریز جل جاتی ہیں۔

     مرچ کے ساتھ اگر کوئی ایسی غذا شامل کر لی جائے جو اس کو گرمی اور خشکی کو جذب کر لے تو یہ ایک بہترین مقوی دوا بن جاتی ہے۔

    تجربہ سے ثابت ہوا ہے کہ سرخ مرچ کھیرے پر لگا کر روزانہ کھانے سے دل، دماغ اور معدہ کے افعال کی اصلاح ہوتی ہے۔ خون صاف ہوتا ہے رنگت نکھر آتی ہے، آدمی کی استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے، تھکن قریب نہیں آتی، بلغمی دردوں‌ سے نجات ملتی ہے۔

  • دانتوں میں کیڑا لگنے کا تعلق ہماری روزمرہ کی خوراک سے ہے

    دانتوں میں کیڑا لگنے کا تعلق ہماری روزمرہ کی خوراک سے ہے

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دانتوں میں کیڑا لگنے کا تعلق ہماری روزمرہ کی خوارک سے ہے۔

    تحقیق کار ڈاکٹر ویسٹن پرائس کا کہنا ہے کہ اگر کھانے میں لحمیات، منرلز، وٹامن اور غذائیت کم ہو تو ہماری ہڈیاں اور دانت کمزور ہونا شروع ہوجاتے ہیں، خون میں کیلشیم اور فاسفورس کا تناسب خراب ہوجاتا ہے جبکہ بیکٹیریا ان کمزوریوں کی وجہ سے حملہ آور ہوتا ہے اور دانتوں میں کیڑا لگ جاتا ہے۔

    اس کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی روزانہ کی خوارک میں چند بنیادی تبدیلیاں کرنی ہوں گی یعنی کھانے میں ناریل کا تیل، گوشت، ڈیری، سی فوڈ کا استعمال کرے تو یہ بہت مفید ہے۔

    برطانیہ میں برٹش ڈینٹل جرنل کی ایک تحقیق کے مطابق دانتوں کے کیڑا لگنے کی بڑی وجہ کوک جیسے مشروبات ہیں۔ اس طرح دانت گرنے کا خطرہ بارہ برس کے بچوں میں انسٹھ فی صد ہے اور چودہ برس کے بچوں میں یہی خطرہ دو سو بیس فی صد تک پہنچ جاتا ہے۔

    ریسرچ سے ثابت ہوا کہ چھوٹے بچوں کے دانتوں میں کیٹرا لگنے کی وجوہات میں ماﺅں میں غذائیت کی کمی،چاکلیٹ،میٹھی ڈرنگ استعمال زیادہ کرنا، دانت صاف نہ کرنا سمیت دیگر بھی ہیں۔

    برطانوی سافٹ ڈرنکس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ جو لوگ کوک یا اس جیسی دوسری مشروبات پیتے ہیں، انہیں چاہیے کے وہ دن میں دو بار فلورائیڈ والے ٹوتھ پیسٹ سے دانت صاف کیا کریں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہنا ہے کہ دودھ پینے والے بچوں کو بوتلوں میں کوک یا پھلوں کا شربت دینے سے بھی پرہیز کیا جانا چاہیے۔

  • دار چینی کا باقاعدہ استعمال انسانی صحت کیلئے ضروری ہے

    دار چینی کا باقاعدہ استعمال انسانی صحت کیلئے ضروری ہے

    برصغیر کے کھانوں میں گرم مصالحوں کا استعمال ایک اہم جز ہے ،دار چینی کا باقاعدہ استعمال جریان خون، فلو،،متلی اور معدہ کی خرابی کو ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

    دارچینی کا بد ہضمی اور زخموں کو مندمل کرنے کا روایتی استعمال جدید سائنس سے بھی ثابت ہے، بہت سے کھانے پکانے میں استعمال ہونے والے مصالحہ جات کی طرح یہ بھی جسم کے لیے فائدہ مند بتایا جاتا ہے۔

    یہ مختلف اقسام کے بیکٹیریاز کو ختم کرسکتا ہے، دار چینی کا باقاعدہ استعمال کولیسٹرول کو کم کرنے میں بھی بہت مفید ثابت ہوا ہے۔

    ماہرین صحت کی تحقیق کے مطابق دار چینی کا روز مرہ کے کھانوں میں استعمال بہت سی بیماریوں سے بچاتا ہے، اس کے علاوہ یہ دل کی بیماریوں اور شریانوں میں خون جمنے سے روکتی ہے۔

    دار چینی کو شہد کے ساتھ کھانے سے قوت مدافعت بڑھتی ہے جبکہ دار چینی کو کھانے میں شامل کرنے سے بیکٹیریا کی افزائش کم ہوتی ہے اور یہ کھانے کو خراب ہونے سے بچاتی ہے۔

  • انار – جنت کا پھل

    انار – جنت کا پھل

    لندن: سائنسدانوں نے انار نامی پھل کو جدید ریسرچ کے بعد سب سے زیادہ فوائد کا حامل پھل قرار دے دیا۔

    انار کا درخت تقریباً پانچ سے سات میٹر لمبا ہوتا ہے جس پر سرخ رنگ کے خوشنما پھول لگتے ہیں جو بعد میں ایک لذیذاورخوبصورت پھل کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔

    انار دنیا کے قدیم ترین پھلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ توریت کے مطابق حضرت سلیمان کے پاس اناروں کے باغات تھے۔

    بنی اسرائیل کو صحرانوردی کے دوران جن چیزوں کی یاد بار بار آتی رہی، ان میں انار بھی شامل تھا۔ امت مسلمہ کو جنت میں بھی اس کے عطا کئے جانے کی خوشخبری سنائی گئی ہے۔

    انار کثیر المنافع پھل ہے۔ اس میں خمیات، چکنائی، کاربوہائیڈریٹ، پوٹاشیم، کیلشیم، میگنیشیم، تانبہ، لوہا، سلفر، فاسفورس، مختلف وٹامنزاورخصوصاً وٹامن سی بڑی مقدارمیں پایا جاتاہے۔

    ذائقے کے لحاظ سے اس کی تین اقسام ہیں۔ انار شیریں، انار ترش اور انار منجوش ، یعنی کھٹا میٹھا۔ یہ تینوں ہی اقسام دوا اور غذائی خصوصیات سے بھرپور ہیں۔ انار دل و دماغ کو فرحت بخشتا ہے۔ قلت خون دور کرنے کا یہ ایک بہترین ذریعہ ہے۔ خصوصاً حاملہ خواتین کے لئے تو یہ ایک نعمت ہے، جو دوران حمل فولاد کی کمی، متلی، قے، بدہضمی کی کیفیت اورمٹی کھانے کی عادت کو دور کرتا ہے۔ انار خونی بواسیر یا کسی اور طریقے سے خون کے ضائع ہونے سے پیدا ہونے والی کمزوری کو فوری طورپردورکرکے قوت بحال کرتا ہے۔

    اس کے علاوہ ملیریا، ڈینگو بخار اور خون کے سرطان جیسے مریضوں کے لئے اکسیر ہے، جن کے خون کے سرخ ذرات کم ہوگئے ہوں اور شدید کمزوری بھی لاحق ہو۔ جگر میں صفراءکی زیادتی، گرمی، خون کی خرابی، یرقان اور دیگرامراض جگر کے لئے انار کا استعمال مفید ہے۔

  • دھیمی آنچ میں پکا کھانا کھانے سے الزائمر سے بچا جاسکتا ہے

    دھیمی آنچ میں پکا کھانا کھانے سے الزائمر سے بچا جاسکتا ہے

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دھیمی آنچ میں پکا کھانا کھانے سے بھولنے کی بیماری الزائمر سے بچا جاسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق تیز آنچ پر زیادہ دیر تک پکائے ہوئے کھانے میں گلوکوز اور پروٹینز پر مشتمل ایڈوانس گلائیکیشن اینڈ پروڈکٹس نامی پیچیدہ مرکب تشکیل پاتا ہے، جسے سائنسی زبان میں اے جی ای بھی کہا جاتا ہے، جس سے انسان یاداشت کھو بیٹھتا ہے۔

    انسانی جسم میں اے جی ای کی زیادہ مقدار کئی مہلک بیماریوں کو جنم دیتی ہے، جس میں سے ایک الزائمر بھی ہے، اس بیماری میں مبتلا انسان کا دماغ براہِ راست اثر انداز ہوتا ہے۔

    اس بیماری میں مبتلا انسان ابتداء میں معمولی معمولی باتیں اور حالیہ واقعات بھولتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ یہ اپنی یادداشت ہی کھو بیٹھتا ہے۔

  • خراٹے لینے کی عادت ذیابطیس کا خطرہ بڑھادیتی ہے

    خراٹے لینے کی عادت ذیابطیس کا خطرہ بڑھادیتی ہے

    کراچی: (ویب ڈیسک)خراٹےلینے کی عادت آپ کے آس پاس موجود لوگوں کا جینا حرام کرتی ہی ہے لیکن یہ آپ کی اپنی صحت کے لئے بھی مضر ثابت ہو سکتی ہے۔

    فرانس میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق نیند میں خراٹےآپ کو ذیابیطس کامریض بھی بناسکتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق نیند کی کمی یا سانس میں ہلکا توقف دن بھر آپ کو تھکاوٹ کا شکار بنائے رکھتا ہے جبکہ اس سے دیگر سنگین طبی مسائل جیسے امراض قلب، مایوسی اور موٹاپےکا خطرہ بھی پیدا ہوجاتا ہے۔

     ماہرین کےمطابق نیند اورشوگر لیول کےدرمیان تعلق موجود ہےاورشدید نوعیت کے خراٹےہیموگلوبن کی مقدارکو کم کردیتے ہیں جس سےذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

  • پھلوں کے جوس کا زیادہ استعمال ذیابطیس کا خطرہ بڑھا دیتا ہے

    پھلوں کے جوس کا زیادہ استعمال ذیابطیس کا خطرہ بڑھا دیتا ہے

    گلاسگو: پھلوں کے میٹھے جوس کا زیادہ استعمال ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

    گلاسگو یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق پھلوں کے میٹھے جوس کا زیادہ استعمال ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے، تحقیق میں کہا گیا ہے کہ مشروبات کے استعمال اورسست طرزِ زندگی کے باعث ذیابیطس کا امکان کئی گُنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    عام طور پر پھلوں کے جوس کو انسانی صحت کے لئے انتہائی مفید تصور کیا جاتا ہے،اور اکثر ڈاکٹر ان کے استعمال کا مشورہ دکھائی دیتے ہیں لیکن آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ طبی ماہرین کے مطابق پھلوں کے جوس بھی انسانی صحت کیلئے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فروٹ جوسز میں چینی کی مقدار کولڈ ڈرنکس کے برابر ہی ہوتی ہے، جس سے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور تین ماہ تک لگاتار آدھا لیٹر جوس کا استعمال انسولین کے نظام میں خرابی اورموٹاپے کا سبب بن سکتا ہے۔

    پھلوں کے میٹھے جوس کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر کا باعث بن سکتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق روزانہ ایک گلاس فروٹ جوس کے استعمال سے دوران خون میں دباؤ بڑھ جاتا ہے جس سے دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے،جبکہ عام تصور کیا جاتا ہے کہ پھلوں کا جوس صحت بخش ہوتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق پھلوں میں ضروری وٹامن ہونے کے ساتھ شکر کی بہت زیادہ مقدار اور نقصان دہ فائبر بھی ہوتے ہیں۔

  • خشک میوہ جات کا استعمال دل کے امراض سے بچاتا ہے

    خشک میوہ جات کا استعمال دل کے امراض سے بچاتا ہے

    امریکہ: خشک میوہ جات کا استعمال دل کے امراض سے بچاؤ اور کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے میں مفید ہے۔

    امریکی ماہرین کی حالیہ تحقیق کے مطابق روزانہ کی خوراک میں خشک میوہ جات کا استعمال کولیسٹرول کی سطح میں نمایاں کمی لاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق روزانہ سرسٹھ گرام خشک میوہ جات کھانے سے خون میں اضافی کولیسٹرول کی سطح میں غیر معمولی کمی لائی جاسکتی ہے۔ ان میوہ جات میں عام غذا کی نسبت صحت مند چکنائی والےاجزاء، فائبر اور وٹامن موجود ہوتے ہیں، جو دل کےامراض سےبھی محفوظ رکھتے ہیں۔

    بادام کا شمار قوت بخش اور غذائیت سے بھرپور خشک میوہ جات میں ہوتا ہے، اس کا استعمال قبض، نظامِ تنفس کی خرابیوں، کھانسی، امراض قلب، خون کی کمی اور ذیابیطس میں فائدہ پہنچاتا ہے۔ یہ جلد، بالوں اور دانتوں کی صحت کے لئے بھی مفید ہے، یہ وٹامن ای، کیلیشیم، فاسفورس، فولاد اور میگنیشیم سے بھرپور ہوتا ہے، اس میں زنک، کیلشیم، تانبا بھی مناسب مقدار میں پایا جاتا ہے۔


    کاجو انتہائی خوش ذائقہ میوہ ہے، اس میں زنک کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے استعمال سے اولاد پیداکرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوجاتا ہے، کینیڈا میں کی گئی ایک حالیہ طبی تحقیق کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کاجو کا استعمال ذیابطیس کے علاج میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کاجو کے بیج میں ایسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں، جو خون میں موجود انسولین کو عضلات کے خلیوں میں جذب کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔

    مونگ پھلی میں قدرتی طور پر ایسے اینٹی آکسی ڈنٹ پائے جاتے ہیں، جو غذائیت کے اعتبار سے سیب‘ گاجر اور چقندر سے بھی زیادہ ہوتے ہیں، جو کم وزن افراد سمیت باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے لئے بھی نہایت مفید ثابت ہوتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بل کہ اس کے طبی فوائد کئی امراض سے حفاظت کا بھی بہترین ذریعہ ہیں، مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جب کہ اس میں موجود قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    پستے جسم میں حرارت بھی پیدا کرتے ہیں جب کہ قوتِ حافظہ، دل، معدے اور دماغ کے لیے بھی مفید ہے۔ اس کے متواتر استعمال سے جسم ٹھوس اور بھاری ہو جاتا ہے، پستہ سردیوں کی کھانسی میں بھی مفید ہے اور پھیپھڑوں سے بلغم خارج کر کے انہیں صاف رکھتا ہے۔ پستے میں کیلشیم، پوٹاشیئم اور حیاتین بھی اچھی خاصی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔

  • اسٹرابیری ہائی بلڈ پریشر میں مفید ہے

    اسٹرابیری ہائی بلڈ پریشر میں مفید ہے

    فلوریڈا:اسٹرابیری ایک اچھا پھل ہونے کے ساتھ ساتھ بہتر دوا بھی ہے، سرخ رنگ کی کٹھی میٹھی اسٹرابیری جتنی دیکھنے میں دلکش ہے اس سے کہیں زیادہ صحت بخش بھی ہے،اسٹرابیری کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے مفید قرار دیا گیا ہے۔

    امریکہ کی فلوریڈا یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق اسٹرابیری کا بلا ناغہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے دوا کا سا کام کرتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق اسٹرابیری میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس رگوں میں خون کی روانی کو کم کر کے متوازن کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، جس سے ہائی بلڈ پریشر سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق تحقیق کے دوران ہائی بلڈ پریشر کی شکار ساٹھ خواتین کو دو مہینے تک روزانہ اسٹرابیری کھلائی گئی جس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں۔

    اس میں موجود فلیو نائڈز مزمن امراض سرطان،امراض قلب، بلند فشار خون، دانتوں کے مراض اور ہڈیوں کی کمزوری میں بھی بہت مفید ہیں۔

    اسٹرابیری میں موجود وٹامن انسانی جسم کو بھر پور توانائی فراہم کرتے ہیں اور بیماریوں سے بچائے رکھتے ہیں۔

  • کینو کھانے سے آنکھیں ٹھیک رہتی ہیں

    کینو کھانے سے آنکھیں ٹھیک رہتی ہیں

    آج کل کینو کا موسم ہے، ماہرین طب کا کہنا ہے کہ کینو کا باقاعدگی سے استعمال آنکھوں کی بہتری میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ایسی غذائیں جن میں وٹامن سی اور ای موجود ہوتے ہیں ان کو باقاعدہ کھانے سے آنکھوں کے امراض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے اور ان سے نظام ہضم بہتر ہوجاتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق کینو وٹامن ای سے بھرپور ہوتا ہے۔ جو آنکھوں کے ٹشوز کیلئے بہت اہم ہے، اس کا روزانہ استعمال موتیے جیسی بیماریوں کا راستہ روکنے میں مددگار ہوتا ہے،اگر آپ اپنی نظر تیز رکھنا چاہتے ہیں تو روز ایک کینو کھانے کی عادت ڈال لیں۔

    کینو میں میں وٹامن سی بھی وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے، جس سے چہرے پر قدرتی نکھار پیدا ہوتا ہے، کینو خون صاف کرنے میں مدد دیتے ہیں اور وائرل انفیکشن سے بچاتے ہیں۔ یہ پھل جلد کو صحت مند بناتا ہے،اس سے دل، گردے اور پھیپھڑوں کے کینسر کے خلاف تحفظ ملتا ہے۔

    کینو وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں اور اگر یہ روزانہ استعمال کئے جائیں تو آپ کے جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوگا اور آپ بیماریوں سے محفوظ رہیں گے۔

    انسان کی عمر جیسے جیسے بڑھتی ہے ویسے ویسے اس کی جلد بھی ڈھلکنا شروع ہو جاتی ہے۔ کینو میں انٹی آکسیڈنٹ اور وٹامن سی ہوتی ہے جو انسانی جلد کے لئے مفید ہوتی ہے، اگر آپ روز کینو کھائیں گے تو جلد کے ڈھلکنے کا عمل سست ہوجائے گا اور آپ اپنی عمر سے کم نظر آئیں گے۔