Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • چیونگم کھانے کا حیرت انگیز فائدہ

    چیونگم کھانے کا حیرت انگیز فائدہ

    نیویارک : چیونگم کا استعمال منہ سے مضر صحت بیکٹریا کو ختم کرنے کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

     گورنینگن یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چیونگم کا ایک ٹکڑا ہی منہ سے دس کروڑ بیکٹریا کا خاتمہ صرف 10 منٹ میں کرسکتا ہے۔

    تحقیق میں تو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چیونگم اس حوالے سے فلاس جتنا ہی کارآمد ثابت ہوتا ہے کیونکہ یہ منہ کے اندر مختلف حصوں میں بیکٹریا کو نشانہ بناتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق چیونگم اولین 30 سیکنڈ میں سب سے زیادہ موثر ہوتی ہے اور اس کے بعد وقت گزرنے کے ساتھ اس کی افادیت کم ہوتی چلی جاتی ہے تاہم 10 منٹ میں دس کروڑ جراثیموں کا خاتمہ ہوتا ہے اور جتنا وقت زیادہ ہوگا یہ تعداد بڑھتی چلی جائے گی۔

    تاہم منہ کو بیکٹریا سے پاک کرنے والی چیونگم کا بھی چینی یا شوگر سے پاک ہونا ضروری ہے ورنہ دوسری صورت میں یہ خود منہ میں بیکٹریا بھرنے کا باعث بن جاتی ہے۔

  • شہد وزن گھٹائے اور دماغی تھکان دور کرے

    شہد وزن گھٹائے اور دماغی تھکان دور کرے

    شہد کا استعمال وزن کم کرنے اور دماغی تھکان دور کرنے میں مدد گا ثابت ہوتا ہے۔

    وزن گھٹانے کیلئے خواتین کئی جتن کرتی رہتی ہیں لیکن اس مشکل کا آسان ترین حل شہد میں پوشیدہ ہے، طبی ماہرین کےمطابق روزانہ رات کو سونےسے قبل ایک چمچہ شہد کھانے سے وزن میں کمی ممکن ہے، ماہرین کے مطا بق رات کو شہد کھانے سے نہ صرف جسم کی اضافی چکنائی تیزی سے حل ہوتی ہے بلکہ دن بھر میٹھا کھانے کی خواہش بھی نہیں ہوتی۔

    رات کو شہد کا استعمال دماغی تھکان کو بھی دور کرتا ہے اور پُر سکو ن نیند لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    شہد کی افادیت صرف ہمارے جسم کے اندرونی نظام کی مضبوطی تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ اسے لوگ چہرے کی خوبصورتی کی کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں۔

    تاز ہ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ شہد کا میٹھا نقصان کی بجائے جسم کے لئے مفید ہے خصوصا بڑی عمر کے لوگ جنہوں نے شہد اور دار چینی پوڈر ہم وزن استعمال کیا وہ زیادہ چاک و چوبند نظر آئے۔

    عالمی سطح پر ریسرچ کے بعد سائنسدانوں نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ شہد ہر قسم کے امراض کو مکمل طور پر ٹھیک کر دیتا ہے۔ لیبارٹری میں کیمیائی تجزیہ کے بعد پتہ چلا ہے کہ شہد کے اندر، زمین پر پائے جانے والے تمام مرکبات ،عناصر، معدنیات، مفید سالٹس مکمل ترین اور متوازن ترین فارمولے کی شکل میں موجود ہیں۔

    مثلاً شہد کے ا ندر فریکٹوز، گلوکوز، سیکروز،مالٹوز، کاربو ہائیڈریٹس ،وٹامنز، امائینو ایسڈز، پروٹینز، کیروٹین ، معدنیات، کیلشئم، میگنیشئم،ایلومینئم، آئرن، سوڈیم، ایلبومینئم، نائیٹروجن سلیکا مینگنیز، سلفر، فا سفورس، آیوڈین کے علاوہ لاشمار مرکبات موجود ہیں

  • جلد پر دانے نکلنے کی وجوہات

    جلد پر دانے نکلنے کی وجوہات

    لندن:  ہمیشہ یہی کہا جاتا ہے کہ کیل مہاسے اور دانے کم عمری میں ہی نکلتے ہیں لیکن آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ یہ مسئلہ درمیانی عمر میں بھی درپیش آسکتا ہے۔

     حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک تہائی خواتین کو 40سال کے بعد یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے، دانے اس وقت بنتے ہیں جب جلد میں تیل کی مقدار بڑھ جائے اور یہ جلد مردہ خلیوں کے ساتھ مل کر مساموں کو بند کردیتے ہیں اور نتیجہ کے طور پر منہ پر کیل مہاسے نمودار ہو جاتے ہیں۔

    اینٹی ایجنگ کریموں کا استعمال بھی دانوں کا باعث بن سکتا ہے، ہر عورت کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کی عمر کم نظر آئے اور اس مقصد کے لئے وہ اینٹی ایجنگ کریموں کا استعمال کرتی ہیں جن میں چکنائی کی مقدار موجود ہوتی ہے۔

    لہذا ایسے افراد جن کی جلد میں چکنائی کی مقدار زیادہ ہو انہیں چاہیے کہ وہ ان کریموں کا استعمال نہ کریں۔

    ان دانوں کی وجوہات بہت سی ہے، دانوں کی بڑی وجہ جان کر آپ حیران ہوجائیں گے، شیمپو اور کنڈیشنرز کا استعمال دانوں کا سبب بن سکتے ہیں  کچھ شیمپو اور کنڈیشنرز میں تیل کی زائد مقدار پائی جاتی ہے جو بالوں کو توانا رکھنے کے لئے رکھی جاتی ہے، اس سے بال تو توانا ہوجاتے ہیں لیکن اس دوران شیمپو جسم کے مختلف اعضاءپر رہ جاتا ہے جس کے باعث دانے نکل آتے ہیں۔

    اس لئے جب نہائیں تو پہلے سر دھوئے اور پھر نہائیں تاکہ بالوں کے شیمپو کی چکنائی جسم کو نہ لگ، ایسے شیمپوز سے اجتناب کریں جن میں چکنائی یا تیل پایا جاتا ہے۔

    کم چکنائی والے دودھ کا استعمال سے بھی دانے ہوسکتے ہیں، بازار میں ملنے والا کم چکنائی والا دودھ اس مقصد کے لئے اچھا نہیں ہے لہذا اس دودھ کا استعمال نہ کریں بلکہ فائبر والی غذاؤں کا استعمال کریں، اس کے علاوہ مچھلی، گوشت ،انڈوں، دہی اور سبزیوں کا استعمال کریں۔

    جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی ہے، اس کے جسم میں شوگر کو جذب کرنے کی صلاحیت کم ہوتی جاتی ہے اوراسی طرح جسم میں چکنائی کی مقدار بڑھنا شروع ہو جاتی ہے، ایسی صورت میں ضروری ہے کہ ایسی غذا ﺅں کا استعمال کیا جائے جن میں چکنائی کی مقدار کم ہو۔

  • کافی کا استعمال جِلدی کینسر سے تحفظ فراہم کرتا ہے

    کافی کا استعمال جِلدی کینسر سے تحفظ فراہم کرتا ہے

    امریکا: کافی کا استعمال جان لیوا جِلدی کینسر سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    امریکا کے نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ کے مطابق دن بھر میں کافی کے چار کپ پینے سے جِلد کے کینسر سے بچا جاسکتا ہے، کافی میں موجود جُز کیفین جِلد کے کینسرسے تحفظ دیتا ہے اور یہ مرض لاحق ہونے کی صورت میں اسے دیگر اعضاء تک پہنچنے نہیں دیتا۔

    جرنل آف دی نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ میں ایک تحقیق کی گئی ،تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کافی کے روزانہ چار کپ کا استعمال سرطان کے ہونے کا خطرہ بیس فیصد تک کم کردیتا ہے۔

    البتہ ماہرین نے متنبہ بھی کیا ہے کہ اگر چار کپ سے زائد کافی کا استعمال بلند فشار خون کا سبب بن سکتا ہے، اس سے پیشتر بھی کافی کے استعمال سے فالج، ذیابیطس اور جگر جیسے امراض کے خطرات میں کمی ہونے کا پتہ چلا تھا۔

    امریکی تحقیق کاروں نے امید ظاہر کی ہے کہ تیز دھوپ میں کافی کو جلد پر لگانے سے جلد کے سرطان سے محفوظ رہا جا سکتا ہے، جائزے کے مطابق کافی کے استعمال سے ٹیومر بننے میں کافی وقت لگا اور ان کی تعداد بھی بہت کم تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دن بھر میں کافی کا ایک یا دو کپ نہ صرف انسان تازگی بخشتا ہے بلکہ چاک وچوبند رکھنے میں بھی مددگارثابت ہوتا ہے، کافی کے اندر ایسے عناصر پائے جاتے ہیں ،جو جسم میں تکسید کے عمل کو تیز کر دیتے ہیں جس کی بدولت جسم فاسد مادوں سے پاک ہو جاتا ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ جو لوگ دن بھر زیادہ کام کی وجہ سے یا گھریلو پریشانیوں سے ذہنی پریشانی اور دباؤ کا شکار ہوں انھیں ایک کپ کافی پی لینے سے ذہنی پریشانی سے نجات مل سکتی ہے ۔

    کافی کا مسلسل استعمال کینسر جیسی بیماری کے خطرے کو بھی کم کردیتا ہے جب کہ کینسر جلد کا ہویا کسی بھی قسم کا کافی اس بیماری کے خطرے کو کم کردیتی ہے۔

  • ہلدی کا استعمال نفسیاتی امراض سے بچاؤ میں مفید

    ہلدی کا استعمال نفسیاتی امراض سے بچاؤ میں مفید

    ہلدی اور اس سے بننے والی غذائیں نفسیاتی امراض کے شکار افراد کے لیے مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

    سٹی یونیورسٹی نیو یارک میں کی گئی تحقیق کے مطابق ہلدی برے واقعات کو دماغ سے مٹانے میں مدد دیتی ہے،  ہلدی اور اس سے بننے والی غذاؤں کے روز مرہ استعمال سے ماضی کے تلخ تجربات کے باعث ذہن پر چھانے والے خوف سے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق ہلدی میں موجود اجزاء کئی نفسیاتی امراض اور الزائمرز جیسی پیچیدہ بیماریوں سے بچاؤ میں مفید ثابت ہوتے ہیں۔

      تحقیق کے مطابق انڈہ ، سبزی ، مچھلی کے ساتھ ہلدی کا استعمال انسانی صحت کیلئے بہت زیادہ مفید ہے کیونکہ یہ نہ صرف متعدد بیماریوں سے بچاتا ہے بلکہ پہلے سے موجودبیماری کے علاج میں بھی معاونت کرتا ہے۔ لہذا ہلدی کو روزمرہ کی غذاؤں کا ضرور حصہ بنایا جائے۔

    درد اور زخموں کے علاج وغیرہ کے لئے ہلدی کا استعمال تو قدیم زمانوں سے کیا جا رہا ہے۔

  • گریپ فروٹ کا استعمال شوگر کنٹرول کرنے میں مفید

    گریپ فروٹ کا استعمال شوگر کنٹرول کرنے میں مفید

    ترش پھلوں کی غذائی خصوصیات پر تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ان میں نہ صرف وٹامن سی اور اے بلکہ فولاد، فاسفورس اور چونا بھی بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے لہٰذا ان کا استعمال اور تازہ رس نہ صرف وٹا من سی، اے وغیرہ کے حصول کا موثر زریعہ ہے بلکہ  قوت مدافعت میں بھی معاون ہے

    ماہرین نے طویل تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ ترش پھل انسان کو کینسر، بلند فشار خون اور کولیسٹرول جیسے امراض سے بچانے میں بھر پور کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی جسم میں بھر پور قوت مدافعت پیدا کرنے کا بھی باعث بنتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق گریپ فروٹ شوگر کے مریضوں کیلئے نہایت اعلیٰ غذا ہے۔ اگر گریپ فروٹ کو زیادہ استعمال کیا جائے تو شوگر کی مرض ہونے کے چانس بہت کم ہو جاتے ہیں۔

    کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق یہ پھل جسم میں موجود مضر صحت شوگر میں کمی کا موجب بنتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق گریپ فروٹ کا استعمال دوائیوں کی طرح شوگر میں کمی لاتا ہے، پھلوں کا جوس شوگر کو لیول میں رکھتا ہے اور دوائیوں کی طرح مضر صحت بھی نہیں ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گریپ فروٹ کا استعمال شوگر کو کنٹرول کرنے میں معاون ہے کیونکہ اس میں پایا جانے والا کیروٹی نائیڈ، فلے وی نوائیڈز، نارنجن انسانی جسم کےلئے انتہائی مفید ہے۔

    بعض اوقات نزلہ، زکام جیسی بیماری اس بات کا اشارہ ہوتی ہے کہ آپ بہت زیادہ کام کرنے کی وجہ سے تھکاوٹ کا شکار ہو چکے ہیں، تو ایسی صورت میں گریپ فروٹ کے جوس کا باقاعدہ استعمال قوت مدافعت کو بڑھا کر پریشانی سے نجات دلاتا ہے۔

  • سبز چائے ذیابطیس اور دل کے امراض سے بچاؤ میں مفید ہے

    سبز چائے ذیابطیس اور دل کے امراض سے بچاؤ میں مفید ہے

    تحقیق کاروں کے مطابق سبز چائے کے استعمال سے مختلف بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے، سبز چائے دنیا میں پی جانے والی زیادہ تر مشروبات میں سے ایک ہے، طبی ماہرین کے مطابق سبز چائے کا استعمال انسانی صحت کے لئے بہت ہی مفید ہے ، اس کے استعمال سے مختلف بیکٹیریا اور وائرس سے بچاؤ ممکن ہے۔

    سبز چائے کا استعمال ذیابطیس اور دل کے امراض سمیت کئی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق سبز چائے انجائنا اور ذیابطیس کو کنٹرول کرنے کے ساتھ مرض کو روکنے میں مدد فراہم کرتی ہے، روزانہ سبز چائے پینے سے خون میں شوگر کے اضافے کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے کیونکہ سبز چائے چربی کو جلا کر خون میں شکرکی مقدار کو بھی کم کردیتی ہے۔

    سبز چائے امراض قلب کی روک تھام اور خون میں کولیسٹرول میں اضافے کے خلاف ایک مستحکم اور مضبوط دفاعی نظام فراہم کرتی ہے، تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ سبز چائے کا استعمال ہائی بلڈ پریشر سے محفوظ رکھ سکتا ہے

    سبز چائے کے پینے سے جسم کا میٹابولک سسٹم تیز ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں جگر کا نظام بہت بہتر طریقے سے اپنی کارکردگی سر انجام دینے لگتا ہے۔ موٹے لوگوں پر لی گئی ایک امریکی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ زائد وزن کے حامل وہ لوگ جنہیں کسی بھی قسم کی ورزش، ادویات اور خوراک میں کمی نے کوئی اثر نہیں کیا۔ سبزچائے کے کپ نے یہ مشکل حل کردی۔
    تحقیق کے دوران صرف چند ماہ تک دن میں تین بار سبز چائے پینے سے موٹے لوگوں کے وزن میں نہ صرف کمی آئی بلکہ ان کی جسمانی چستی میں کافی حد تک اضافہ ہوا۔ تحقیق کے مطابق دن میں تین بار سبز چائے کا استعمال کرنے سے جسم میں موجود 200 اضافی کیلوریز کو جلا کر ختم کیا جاسکتا ہے۔

  • انڈے کے فوائد

    انڈے کے فوائد

    انڈے قدرت کی طرف سے پروٹین (لحمیات ) حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ ہیں جو دماغ اورپٹھوں کی نشوونما کے لئے اہم ہیں۔ انڈے کے استعمال سے قوت مدافعت میں بھی اضافہ ہوتا ہے جبکہ بصارت کی کمزوری کے عمومی عوامل میں بھی انڈے کا استعمال مفید اثرات ظاہر کرتا ہے۔

    بچوں کو انڈہ کھلانے سے ان کی افزائش ہڈیوں کی مضبوطی اور بصارت کی خامیاں دور ہوتی ہیں۔ انڈے میں پائی جانے والی 60فیصد چربی خشک تیزابی(Unsaturated)حالت میں ہوتی ہے جو چربی کی تر تیزابی حالت(Saturated)کے مقابلے انسانی صحت کے لئے زیادہ مفید اور صحت مند اثرات رکھتی ہے جبکہ انڈے میں کاربوہائیڈریٹس اور فائبر نہیں ہوتے ۔

    ایک انڈہ اوسطاً 85کیلریز کے مساوی توانائی رکھتا ہے۔ انڈے کی افادیت ، قیمت اور وافر دستیابی کے باوجود پاکستان میں فی کس انڈے استعمال کرنے کی شرح عالمی معیار سے کم ہے جو مجموعی آبادی کے تناسب سے فی کس آدھا انڈے مقرر کیا گیا ہے۔

    قابل ذکر ہے کہ انڈے کے استعمال کی ممانعت تجویز کرنے والے ماہرین طب اس میں پائے جانے والے ’’ کولیسٹرول‘‘ کو موضوع بحث بناتے ہیں’ جو بڑی یا کم عمر افراد میں عارضہ ، قلب کا باعث بنتا ہے ۔ تاہم تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ، مرغی اور مرغے کو اکٹھا رکھنے سے حاصل ہونے والے انڈوں میں مضر صحت کو لیسٹرول نہیں پایا جاتا ہے۔

    انڈے استعمال کرنے والے اسے موسم کے لحاظ سے بھی منسوب کرتے ہیں جیسا کہ موسم گرما میں انڈہ نہیں استعمال کرنا چاہئے کیونکہ یہ انسانی جسم میں گرمی پیدا کرتا ہے۔انڈوں سے متعلق یہ تاثر بھی کم علمی کی بنیاد پر ہے۔

    درحقیقت انڈے میں پائی جانے والی توانائی ہر موسم میں انسانی جسم کی ضرورت پورا کرنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔ انڈہ توانائی کا اضافی ذریعہ نہیں بلکہ متوازن غذا ہے۔ ایک انڈے میں اوسطاً 85کیلریز فی ایک سو گرام ہوتی ہیں جبکہ اگر 100گرام دالیں استعمال کی جائیں تو ان میں پائے جانے والے حراروں کا تناسب 320کیلریز ہوگا۔

    انڈے میں پائی جانے والی توانائی ہر موسم میں انسانی جسم کی ضروریات پورا کرنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔ انڈوں کا استعمال ہر موسم میں بناء خوف وخطر کیا جاسکتا ہے تاہم ماہرین طب سختی سے تجویز کرتے ہیں کہ دودھ کی طرح انڈے کو بھی پکا کر استعمال کرنا چاہئے ۔

    انڈے کو ابالنے یا پکانے سے ایسے ممکنہ مائیکرو جرثوموں کا خاتمہ ہوسکتا ہے، جو انڈے کے بیرونی خول سے انڈے کے اندرونی مادے میں کسی طور منتقل ہوکر انسانی جسم کے اندرونی نظام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ 16لاکھ افراد میں ایک فرد ایسے بیکڑیا سے متاثر ہوسکتا ہے جو فارم ہاوسیسز پر صفائی کی ناقص صورتحال کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔عام درجہ حرارت پر 2ہفتے تک رکھنے پر بھی انڈے اپنی غذائی افادیت اور خصوصیات برقرار رکھتے ہیں۔

    کیا دیسی انڈے زیادہ مفید ہوتے ہیں
    اکثر پولٹری ماہرین جو دیسی کے مقابلے فارمی مرغی کے انڈے استعمال کرنیکی وکالت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے دیسی انڈوں سے متعلق عمومی تاثر یہی ہے کہ یہ فارمی مرغیوں سے حاصل کردہ انڈوں(Fam Eggs)سے غذائی اعتبار سے بہتر ہوتے ہیں جو حقیقت نہیں۔

    دیسی انڈہ فارمی انڈے کے مقابلے میں سائز اور وزن میں کم ہوتا ہے اور غذائی اعتبار سے زیادہ وزن ہونے کے سبب فارمی انڈے کا استعمال دیسی انڈے سے بہتر ہے۔ دیسی انڈے کی زردی گہرے رنگ کی ہوتی ہے جس کی وجہ بڑی مقدار میں پائے جانیوالا کیمیائی مادہ کے اجزا ء ہوتے ہیں تاہم دونوں انڈوں میں پائے جانیوالے وٹامن اے کی مقدار قدرے مساوی ہوتی ہے۔

    انڈے کے تاجر عوام کو دھوکہ دینے کے لئے فارمی انڈوں کو سیاہ چائے کی پتی میں ڈبوئے رکھتے ہیں تاکہ ان کی رنگت دیسی انڈوں جیسی ہوجائے اور پھر انہیں مہنگے داموں فروخت کیا جاسکے۔

    انڈہ کیسے استعمال کیا جائے

    ماہرین طب کے مطابق‘‘ انڈے کو ہمیشہ اچھی طرح پکا ہوا ، یا خوب ابلا ہوا، یا کسی بھی دوسرے ذریعے سے اچھی طرح گرم کرکے استعمال کرنا چاہئے۔ کچا انڈہ استعمال کرنے سے انسانی جسم میں پیچیدگیاں رونما ہوسکتی ہیں۔ خصوصاً کم عمر یا بڑھتے ہوئے بچوں کو انڈہ دیتے ہوئے اس بات کی تسلی کرلینی چاہئے کہ وہ اچھی طرح پکے ہوئے ہیں۔

    انڈے کے بارے میں ہمارے ہاں مختلف اعتقاد پائے جاتے ہیں جن میں انڈے سے وابستہ ’’ اچھی اور بری‘‘ دونوں اقسام کی روایات موجود ہیں۔ امراض سے شفایابی اور نظر بد کے اثرات دور کرنے کے لئے انڈے کو کسی چور اہے میں توڑا جاتا ہے۔ انڈے کا استعمال جادو ٹو نے میں ہونے کی وجہ سے رات کے وقت انڈہ لیموں اور چونا خریدنا ان اشیاء کا کسی سے ادھار مانگنا معیوب تصور کیا جاتا رہا ہے۔ انڈے کی لین دین میں بھی احتیاط عام رہی ہے اور جب کسی کو انڈہ دیا جاتا تھا تو اس پر سیاہی لگادی جاتی تھی، کہ مبادانظرنہ لگے۔

    انڈے کا ایک استعمال یہ بھی رہا ہے کہ بیمار پر صدقہ کرنے سے صحت یابی ہوتی ہے، ایسے انڈوں پر کاک یا کاجل سے لکیریں لگا کر رات کے وقت کسی چوراہے پر رکھ دیا جاتا تھا تاکہ صبح کوئی ضرورتمند اسے اٹھالے۔ کئی معاشروں میں انڈے کو بڑا مبارک سمجھا جاتا ہے۔ مثلاً بلقان کے کسان اچھی فصل کے لئے اپنے بلوں پر انڈے توڑتے ہیں۔ انڈوں کو تبرک ایک دوسرے کو دیا جاتا ہے اور انہیں گھر میں برکت کے لئے رکھا جاتا ہے ۔ انڈے کے بارے میں عمومی اعتقاد سے بڑھ کر اس کی غذائی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ یہ مقوی، زود ہضم اور ہر لحاظ سے ایک مکمل غذا ہے۔

    انڈہ وٹامنز کا خزانہ

    انڈے میں وٹامن سی کے سوا تمام وٹامن موجود ہوتے ہیں، ایک بڑے انڈے میں 75حرارے( کیلوریز) ہوتے ہیں اور جمنے والی چکنائی صرف دو فیصد ہوتی ہے۔ جو صرف اس کی زردی میں ہوتی ہے ، انڈے کی سفیدی خالص پروٹین کی بنی ہوتی ہے اور ہر بڑے انڈے میں اس کی مقدار 6گرام ہوتی ہے، اس کے علاوہ انڈے میں لائبو فلاوین، فولاد اور فاسفورس خاصی مقدار میں ہوتے ہیں۔ انڈے کو اس میں موجودچکنائی کی وجہ سے مضر صحت قرار دیا جاتا ہے۔ ممتاز امریکی ماہر غذائیات ایڈ یلے ڈیوس کی رائے میں مرغوں سے میل کھانے کے بعد حاصل ہونے والے بارآور انڈوں کی زردی میں کولیسٹرول کی مضر اثرات باقی نہیں رہتے۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ایک عام انسان کو ہفتے میں چار انڈے کھانے چاہئیں۔ جاپان میں ہونیوالی ایک تحقیق اور جائزے کے مطابق جاپان میں ہر فروسالانہ328انڈے (اوسطاً) کھاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے خون میں کولیسٹرول  کی سطح امریکہ کے شہریوں کے مقابلے میں کم پائی گئی ہے اور جاپان کے رہنے والے امریکہ کے مقابلے میں امراض قلب سے بھی محفوظ پائے گئے ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جاپانی مچھلی اور سویا بین زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح انڈے کے ساتھ پیاز اور لہسن کے استعمال سے بھی کولیسٹرول کی سطح کم رکھی جاسکتی ہے۔

  • چقندر کا استعمال ہائی بلڈ پریشر میں مفید ہے

    چقندر کا استعمال ہائی بلڈ پریشر میں مفید ہے

    کراچی :(ویب ڈیسک) چقندرکا استعمال ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا افراد کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

    طبی ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق سرخ چقندر کے جوس کا ایک کپ پینے سے بلڈ پریشر میں کمی واقع ہوتی ہے۔دو سو پچاس ملی لیٹر سرخ چقندر کا جوس پینے سے بلڈ پریشر میں دس ایم ایم آی جی کمی ہو سکتی ہے، چقندر میں نائٹریٹ کی وافر مقدارموجود ہوتی ہے جو خون کی شریانوں کو کھلا کرتی ہے جس سے خون کی گردش میں بہتری آتی ہے۔

    چقندر ٹرائٹوفین اور بیٹائن ان دو مرکباب پر مشتمل ہے۔ یہ مرکباب ہماری ذہنی صحت کیلے انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہ صحت کو ذہنی طور پر مستحکم رکھتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ٹرائٹوفین اعصابی تناؤ کے تمام خطرات کو دور رکھتا ہے۔ بیٹائن سے فلاح کا احساس پیدا ہوتا ہے اس سے دماغ کو آرام کرنے میں مدد ملتی ہے۔

  • جلد کی خشکی سے کیسے بچا جائے؟

    جلد کی خشکی سے کیسے بچا جائے؟

    جلد ہمارے جسم کا سب سے اہم حصہ ہے ۔ چونکہ یہ ہر وقت اثرات سے متاثر ہوتی ہے اس لئے نازک بھی ہوتی ہے ۔ جلد ہمارے بدن کو بیرونی جراثیموں کے حملوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ جلد کا خشک ہونا ایک عام سی بات ہے۔ اس کے تدارک کے لئے کچھ اقدام کرکے آپ خشکی سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔ یوں تو خشکی کا اثر پورے جسم پر ہوتا ہے مگر پاﺅں ، منہ ، ہاتھ کھلے رہنے کی وجہ سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ خشکی کی وجہ سے جلد پر جھریاں نمایاں ہوتی ہیں۔

    زیادہ دیر دھوپ میں رہنا جلد کے لئے خطر ناک ہے
    ہر بار منہ دھونے کے ساتھ ساتھ جلد کی نمی کو دھوپ سے بچانا چاہئے۔ اسی طرح سردیوں میں دھوپ گوری رنگت کو سیاہ کردیتی ہے۔ جلد کی خوبصورتی کے لئے یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ زیادہ دیر دھوپ میں رہنا مناسب نہیں۔ جو لوگ زیادہ دیر تک دھوپ میں رہتے ہیں ایسے لوگوں کی جلد جلد ی مرجھا جاتی ہے اور وہ وقت سے پہلے بوڑھے نظر آنے لگتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ دیر دھوپ میں رہنے والوں کو جلد کا کینسر بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

    یہ سچ ہے کہ سورج کی روشنی کی ایک متوازن مقدارنہ صرف حسن وصحت کے لئے بہتر ہے بلکہ کسی حد تک لازمی بھی ہے۔ اگر احتیاط کی جائے اور تھوڑی دیر سن باتھ یعنی دھوپ سےنکنے کا عمل کیا جائے تو مضائقہ نہیں۔لیکن اس عمل کی زیادتی کسی طرح بھی مناسب نہیں کیونکہ زیادہ وقت دھوپ میں گزارنے سے جلد خشک ہوجاتی ہے اور جھریاں پڑجاتی ہیں اور جو جلد دھوپ کی وجہ سے ایک مرتبہ اپنا کچھاﺅ ضائع کردے وہ دوبارہ اسے کبھی حاصل نہیں ہوسکتا۔ ضرورت سے زیادہ دھوپ گرمیوں، سردیوں دونوں موسموں میں جلد کے لئے نقصان دہ ہے۔

    دھوپ میں نکلنے سے پہلے اگر ایلوویرا(گھیکوار، کنوار گندل) کی جیلی جلد پر لگائی جائے تو سورج کی براہ راست جلد پرپڑنے والی شعاعوں سے محفوظ رہا جاسکتاہے۔ دھوپ سے آنے کے بعد احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بھی جلد کے لئے مفید ہے۔

    پھلوں کے رس کے فوائد

    جلد کی حفاظت کے لئے انگور کا رس بے حد اچھا ہے۔ انگور کے رس کو انڈے کی سفیدی کے ساتھ چہرے پرماسک کے طور پر لگائیں۔ اس کے علاوہ انگور کے رس میں انڈے کی زردی ملا کر خوب پھینٹیں ۔

    جھاگ اٹھ آئے تو تھوڑی دیر پڑا رہنے دیں۔ جب جھاگ بیٹھ جائے تو چہرے پر ماسک کے طور پر لگائیں ۔ دس منٹ بعد کوئی اچھا سا اسکن ٹانک لگالیں۔ چہرہ خشک کرنے کے بعد کوئی اچھا سا اسکن ٹانگ لگالیں اسکن پر تازگی محسوس کریں گے۔

    زیتون اور بادام کا تیل جلد کے لئے مفید ہے
    زیتون اور روغن بادام کی مالش سے جسم کو تقویت ملتی ہے اور نمی برقرار رکھنے کے علاوہ زیتون درودوں کو دور کرنے کے لئے بھی بہترین ہے۔ زیتون کی مالش آپ کو تندرست وتوانارکھتی ہے اور آپ کے جسم کو نمی بھی فراہم کرتی ہے۔
    خشک جلد کے لئے گندم ، انڈے کی زردی، شہد، بادام اور دودھ کا ماسک بہت مفید ہے۔ انڈے کی زردی میں دودھ اور آدھی چمچ شہد ملا کر چہرے پر لگائیں ۔ پندرہ منٹ بعد نیم گرم پانی سے منہ دھولیں ۔
    ویزلین میں جوکاآٹا ملا رکھ لیں اور اسے ابٹن کی طرح جلد پر ملیں۔ جلد نرم ولائم اور صاف ہوجائے گی۔ انڈا پروٹین کا خزانہ ہے۔ زردی جسم کو پروٹین مہیا کرتی ہے۔ سفیدی جسم کو کیلشیم مہیا کرتی ہے۔ انڈے کو شہد میں ملا کر لگایا جائے تو جلد کی جھریاں ختم ہوجاتی ہیں۔

    سمندری نمک کا استعمال
    سرد اور خشک ہواﺅں کی وجہ سے جلد مرجھائی ہوئی خشک اور بے رونق سی نظر آنے لگتی ہے ۔ اس کے لئے سمندری نمک سے مساج کرنا مفید ہے۔ سب سے پہلے اپنی جلد کو پانی سے گیلا کریں پھر دو چائے کے چمچ سمندری نمک لے کر چہرے، پیشانی ، گالوں اور ٹھوڑی پر ہلکے ہاتھوں سے مساج کریں ۔ آنکھوں کے اطراف پر لگانے سے گریز کریں۔ دومنٹ بعد چہرے کو ٹھنڈے پانی سے دھولیں ۔ یہ عمل ہفتے میں ایک بار ضرور کریں۔ جلد میں تازگی محسوس کریں گی۔

    دودھ کا جلد کے لئے استعمال
    چہرے کی رونق اور دل کشی کے لئے دودھ میں ایک چمچ پسا ہوا نمک ملا کر رات سوتے وقت چہرے پر خوب اچھی طرح مالش کریں۔ صبح اٹھ کر ٹھنڈے پانی سے چہرہ دھولیں ۔ اس سے آپ کے چہرے پر نکھار اور چمک پیدا ہوگی۔ جلد کو حشک ہونے سے بچانے کے لئے دیگر باتوں پر بھی توجہ دی جاسکتی ہے۔ ایک تو گرم پانی سے جلد کو زیادہ نہ دھوئیں ۔ دوسرے باتھ یا شاور لینے کے بعد فوراً موئسچر ائز ر لگالیا کریں تاکہ جونمی پانی کے ذریعے جلد میں پہنچی ہے وہ وہیں رک جائے۔ تیسرے ہفتے میں ایک بار اپنی جلد کو آہستہ آہستہ ضرور رگڑیں تاکہ مردہ کھال اتر جائے اور نئی کھال اوپر آجائے۔

    کولڈ کریم کا استعمال
    بعض لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ جتنی موٹی کریم کی تہ ہوگی اتنی ہی جلد شاداب رہے گی۔ یہ خیال بالکل غلط ہے کیونکہ ضروری نہیں کہ اس طرح آپ کی جلد شاداب ہوجائے۔ کولڈ کریم کے حد سے زیادہ استعمال سے مردہ خلیے جلد کو زیادہ بے رونق کرتے ہیں۔ کریم کی ہلکی تہ لگائیں۔

    گرم پانی سے نہانا
    گرم پانی سے نہانے سے جلد اور خشک ہوتی ہے۔ پانی گرم کرنے کے پانچ منٹ بعد صابن فری باڈی واش سے نہائیں۔ جسم کو رگڑیں نہیں۔ اس طرح جلد اور زیادہ خشک ہوجائے گی اور پھر جسم پر موئسچرائزر لگائیں۔

    جلد کے لئے شہد اور بالائی کا استعمال
    چہرے کی خوبصورتی اور رعنائی کے لئے بالائی میں شہد یا بالائی میں ہلدی ملا کر خوب اچھی طرح پھینٹ لیں۔ بالائی کی جگہ کریم بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ اس آمیزے کو چہرے گردن، ہاتھوں پر مساج کریں۔ بیس منٹ بعد چہرہ دھولیں۔ یہ عمل ہر دوسرے تیسرے دن کریں۔ آپ کی جلد پر حیرت انگیز اور خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔ ابٹن بھی جلد کو نرم وملائم رکھتا ہے۔

    جلد کو خشکی سے محفوظ رکھنے کے لئے ٹوٹکے
    گلاب کے پھول ، جائفل اور چرونجی کو دودھ میں بھگودیں اور صبح کو اس کا پیسٹ بنا کر ابٹن کی طرح لگائیں۔ یہ ابٹن جلد کو خوبصورت اور نرم وملائم بنادے گا۔ جلد پر مساج کرنے سے دوران خون میں روانی آجاتی ہے اور دوران خون کی روانی جلد کو خشک ہونے سے محفوظ رکھتی ہے۔

    کم از کم دو مرتبہ روغن زیتون اور دومرتبہ بادام روغن سے پورے چہرے کی مالش یا کم از کم چہرے، ہاتھوں اور پیروں پر مساج کریں۔ اس مقصد کے لئے کلینزنگ کا استعمال مردہ اور خشک جلد کو تازگی اور نرمی بخشتا ہے کیونکہ کلیزنگ میں جڑی بوٹیوں اور پھلوں کے اجزا شامل کئےجاتے ہیں۔