Category: صحت

Health News in Urdu

صحت سے متعلق خبریں آپ کو تازہ ترین طبی تحقیق، بیماریوں کے پھیلنے، اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔

  • ادویات کتنی قیمت میں فروخت ہو رہی ہیں؟ جاننے کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا

    ادویات کتنی قیمت میں فروخت ہو رہی ہیں؟ جاننے کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا

    اسلام آباد: حکومت نے اوپن مارکیٹ سے ادویات کی قیمتیں چیک کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے مارکیٹ سروے کیا جائے گا۔

    ڈریپ ذرائع کے مطابق میڈیسن پرائس چیک سروے 10 اگست سے شروع ہونے اور رپورٹ 20 ستمبر تک آنے کا امکان ہے، اس سروے میں نان ای ایم ایل لسٹ کی ٹاپ 100 ادویات کی قیمتیں معلوم کی جائیں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سروے میں میڈیسن پرائسز کی ڈی ریگولیشن کا آزادانہ جائزہ لیا جائے گا، ڈی ریگولیشن کے بعد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ چیک ہوگا، اور موجودہ قیمتوں کا سابقہ سے تقابل کیا جائے گا، سروے کے دوران ادویات کی فروخت و دستیابی کی شرح جانچی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق مارکیٹ سروے کے لیے فنڈنگ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی فراہم کرے گی، جب کہ پوسٹ ڈی ریگولیشن میڈیسن پرائس چیک سروے نجی فرم کرے گی، سروے کے لیے 2 نجی فرمز نے ٹینڈر جمع کرائے ہیں، میڈیسن پرائس سروے کی ٹیکنیکل بڈ اوپن کر دی گئی ہے جب کہ فنانشل بڈ کی اوپننگ باقی ہے۔


    ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں کچھ امراض سے اموات میں اضافہ ہو جائے گا، بین الاقوامی جریدے کا انکشاف


    میڈیسن پرائس سروے صوبائی دارالخلافوں، دو چھوٹے شہروں میں ہوگا، اور چھوٹے شہروں کا انتخاب نجی فرم کرے گی، اس دوران شہری اور دیہی علاقوں کی فارمیسز، اسپتالوں، ڈسٹری بیوٹرز سے ڈیٹا لیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او میڈیسن پرائس سروے کے لیے تکنیکی معاونت فراہم کرے گا، اور سروے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے وضح کردہ طریقہ کار کے تحت ہوگا، عالمی ادارہ صحت اور ڈریپ میڈیسن پرائس سروے رپورٹ کا جائزہ لیں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے پوسٹ ڈی ریگولیشن میڈیسن پرائس سروے کی ہدایت کی ہے، نگران حکومت نے فروری 2024 میں ادویات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کی تھیں تاہم بتایا جا رہا ہے کہ نگران حکومت نے غیر ضروری ادویات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کی تھیں۔

  • ملک میں ایک روز کے دوران پولیو کے 3 کیس سامنے آ گئے

    ملک میں ایک روز کے دوران پولیو کے 3 کیس سامنے آ گئے

    اسلام آباد: پاکستان میں ویکسینیشن کے ذریعے کی جانے والی کوششوں کے باوجود پولیو کیسز کا سلسلہ رک نہیں سکا ہے، اور ملک میں ایک روز کے دوران وائرس کے 3 کیس سامنے آ گئے ہیں۔

    خیبر پختونخوا سے 2، اور سندھ سے ایک نئے پولیو کیس کی تصدیق ہو گئی ہے، نیشنل ای او سی کا کہنا ہے کہ کیسز شمالی وزیرستان، لکی مروت اور عمر کوٹ سے سامنے آئے ہیں۔

    نیشنل ای او سی کے مطابق رواں سال اب تک رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 17 ہو گئی ہے، یہ وائرس کمزور قوت مدافعت والے بچوں کو نشانہ بناتا ہے، قومی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچے دوسروں کے لیے بھی خطرہ بن سکتے ہیں، اس لیے اس سے بچاؤ صرف بار بار ویکسین پلوانے سے ہی ممکن ہے۔


    بلوچستان میں پولیو کے حوالے سے بڑی خبر، کئی علاقوں سے وائرس ختم


    ذرائع نے تازہ ترین کیسز کے حوالے سے تفصیل بتاتے ہوئے کہا ہے کہ لکی مروت کی یو سی تختی خیل کی 15 ماہ کی بچی میں پولیو کی تصدیق ہوئی ہے، اور شمالی وزیرستان کی یو سی میر علی 3 کی 6 ماہ کی بچی میں پولیو کی تصدیق ہوئی۔ سندھ میں عمر کوٹ کی یونین کونسل کھجرو کا رہائشی 5 سالہ بچہ پولیو سے متاثر نکلا ہے۔

    رواں سال اب تک خیبرپختونخوا سے 10، سندھ سے 5 کیسز سامنے آ چکے ہیں، رواں سال اب تک پنجاب سے ایک اور گلگت بلتستان سے ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

  • ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں کچھ امراض سے اموات میں اضافہ ہو جائے گا، بین الاقوامی جریدے کا انکشاف

    ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں کچھ امراض سے اموات میں اضافہ ہو جائے گا، بین الاقوامی جریدے کا انکشاف

    پاکستان میں غیر متعدی امراض سے کم عمری کی اموات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، برطانوی طبی جریدے لینسٹ گلوبل ہیلتھ کی رپورٹ میں اموات کی وجہ امراض قلب، ذیابیطس اور سرطان سب سے بڑا سبب قرار دیا گیا ہے۔

    پاکستان میں 2040 تک غیر متعدی امراض (نان کمیونیکیبل ڈیزیز) اموات کا ایک بڑا سبب ہوں گی، اس بات کا انکشاف برطانوی طبی جریدے لینسٹ گلوبل ہیلتھ میں شائع ہونے والے ایک جائزے میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہمارے ملک میں 60 فی صد اموات غیر متعدی بیماریوں کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔


    ویڈیو رپورٹ: کراچی والوں کی جائیدادوں پر ڈاکا، رجسٹرار آفس کے سرکاری افسران ریکارڈ میں ہیر پھیر کرنے لگے


    تحقیق میں پاکستان میں امراض قلب، ذیابیطس اور سرطان کے باعث ہونے والی کم عمری کی اموات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ان اموات کے 10 بڑے اسباب میں اسکیمک ہارٹ ڈیزیز، اسٹروک، پیدائشی جسمانی نقائص، جگر کی اور گردوں کے مرض کو اموات کی سب سے بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دل کی بیماری، کینسر اور ذیابیطس جیسی غیر متعدی بیماریاں عالمی سطح پر 74 فی صد اموات کی وجہ ہیں، جب کہ 86 فی صد اموات ترقی پذیر ممالک کی لوئر مڈل کلاس میں ہوتی ہیں، جہاں علاج کی مطلوبہ سہولیات کا حصول ایک بنیادی مسئلہ ہے۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • بلوچستان میں پولیو کے حوالے سے بڑی خبر، کئی علاقوں سے وائرس ختم

    بلوچستان میں پولیو کے حوالے سے بڑی خبر، کئی علاقوں سے وائرس ختم

    کوئٹہ: پاکستان کے صوبے بلوچستان میں پولیو وائرس کے خلاف کامیاب پیش رفت ہوئی ہے، وائرس کی ماحولیات میں موجودگی کم ترین سطح پر آ گئی۔

    بلوچستان کے کل 23 میں سے 19 علاقوں کے ماحولیات سے وائرس ختم ہو گیا ہے، حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ ٹیسٹ میں صرف 4 علاقوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ایمر جنسی آ پریشن سینٹر کے مطابق سال بعد صوبے کے ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی موجودگی کی شرح 98 فی صد سے کم ہو کر 17 فی صد رہ گئی، کوآرڈینیٹر انعام الحق کا کہنا ہے کہ رواں سال بلو چستان میں تاحال پولیو کا کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔


    حکومت کا پولیو وائرس پر قابو پانے کیلئے بڑا فیصلہ


    انھوں نے بتایا کہ 2024 میں صوبے کے تمام 23 ماحولیاتی نگرانی مراکز میں وائرس کی موجودگی رپورٹ ہوئی تھی، پہلی ششماہی میں ماحولیاتی نمونوں میں 72 فی صد جب کہ دوسری ششماہی میں 98 فی صد پولیو وائرس موجود تھی، ستمبر 2024 میں وائرس کی شدت نقطہ عروج پر تھی جب 95 فی صد نمونے مثبت آئے۔

    انعام الحق نے بتایا کہ ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی کمی امید کی علامت اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔

  • دنیا کو ایک اور سنگین عالمی وبا کا خطرہ، عالمی ادارہ صحت کی ہنگامی اقدامات کی ہدایت

    دنیا کو ایک اور سنگین عالمی وبا کا خطرہ، عالمی ادارہ صحت کی ہنگامی اقدامات کی ہدایت

    دنیا ابھی کورونا جیسی وبا کے مضر اثرات سے نہیں نکلی کہ ایک اور نئی سنگین عالمی وبا دستک دے رہی ہے اور 119 ممالک میں پھیل چکی ہے۔

    دنیا میں 2019 میں آنے والی جان لیوا عالمی وبا کووڈ 19 جو کورونا کے نام سے دنیا بھر میں مشہور ہوئی۔ لاکھوں انسانی جانیں اس میں ضائع ہوئیں۔ اس وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے نام پر دنیا کا چلتا پہیہ رک گیا اور معیشت جام ہوگئی۔

    لوگ ابھی کورونا کے مضر جسمانی اور نفسیاتی اثرات سے پوری طرح باہر نہیں آئے تھے کہ عالمی ادارہ صحت نے ایک اور سنگین عالمی وبا کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے اور یہ وبا چکن گنیا وائرس ہے۔

    روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ چکن گنیا وائرس اب تک دنیا کے 119 ممالک میں پھیل چکا ہے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ چکن گنیا وائرس کی صورت ایک بڑی عالمی وبا پھوٹنے کا خطرہ موجود ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وائرس میں وہی ابتدائی علامات نظر آ رہی ہیں جو دو دہائی قبل ایک بڑے وبائی پھیلاؤ سے پہلے دیکھی گئی تھیں، اور ہم اس بار ایسی صورتحال کو دہرانا نہیں چاہتے۔

    ڈبلیو ایچ او کی ماہر ڈیانا روہاس الواریز نے بتایا کہ چکن گنیا ایک ایسا مرض ہے جس سے زیادہ تر لوگ واقف نہیں، لیکن یہ اب تک دنیا کے 119 ممالک میں پایا جا چکا ہے اور منتقل ہو چکا ہے، جس سے 5.6 ارب افراد کو خطرہ لاحق ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی ماہر نے جنیوا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 2004-2005 میں چکن گنیا کی ایک بڑی وبا نے بحرِ ہند کے جزیروں کو متاثر کرنے کے بعد عالمی سطح پر 5 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا تھا۔ 2025 کے آغاز سے ری یونین، مایوٹ اور ماریشس میں چکن گنیا کی بڑی وبائیں رپورٹ ہو چکی ہیں۔

    ان کے مطابق ری یونین کی ایک تہائی آبادی کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ چکن گنیا کی علامات ڈینگی اور زیکا وائرس جیسی ہوتی ہیں، جس کے باعث اس کی تشخیص میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔

    الواریز نے مزید بتایا کہ 20 سال قبل کی طرح اس بار بھی وائرس علاقائی سطح پر دوسرے ممالک تک پھیل رہا ہے جن میں مڈغاسکر، صومالیہ اور کینیا شامل ہیں، جب کہ جنوبی ایشیا میں بھی وبائی سطح پر منتقلی جاری ہے۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یورپ میں بھی وائرس کے درآمد شدہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، خاص طور پر بحرِ ہند کے جزیروں سے تعلق رکھنے والے افراد میں۔ فرانس میں مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ اٹلی میں مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں۔

    واضح رہے کہ چکن گنیا ایک مچھر کے ذریعے پھیلنے والا وائرس ہے جو بخار اور شدید جوڑوں کے درد کا باعث بنتا ہے، جو اکثر انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں مہلک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

  • دانتوں میں کیڑا لگنے کا آسان اور مؤثرعلاج

    دانتوں میں کیڑا لگنے کا آسان اور مؤثرعلاج

    انسان کے دانتوں کا جسمانی صحت سے براہ راست تعلق ہوتا ہے، بے شمار لوگ ایسے ہیں جنہیں دانت گِرنے اور دانتوں میں کیڑا لگنے جیسی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    دانتوں میں کیڑا لگ جانا ایک عام مسئلہ بن چکا ہے جو بچوں سے لے کر بڑوں تک ہر عمر کے افراد کو متاثر کرتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق اگر دانتوں میں کیڑا لگ جانے کے بعد اس کا مؤثر علاج نہیں کیا جائے تو یہ باقی تمام دانتوں کو تباہ کرسکتا ہے۔

    دانتوں میں کیڑا لگنے کی بنیادی وجوہات میں ناقص غذا، میٹھے کھانوں کا زیادہ استعمال، منہ کی صفائی کا خیال نہ رکھنا اور بیکٹریا کی افزائش شامل ہیں۔

    ماہرینِ کے مطابق جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ا س کے چند ٹکڑے ہمارے دانتوں میں پھنس جاتے ہیں، جب دانتوں میں پھنسے ہوئے کھانے سے منہ میں موجود بیکٹیریا آملتے ہیں تو اس کی وجہ سے دانتوں میں پلاک جمنا شروع ہو جاتا ہے۔

    پلاک میں موجود بیکٹیریا ایک ایسا ایسڈ (تیزاب) خارج کرتے ہیں جو دانتوں کی جڑوں اور سطح کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ جسے کیڑا لگنا کہتے ہیں۔

    یہ کیڑے دانتوں میں چھوٹے سیاہ گڑھوں کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ دانتوں کو کھوکھلا کردیتے ہیں جس سے درد اور دیگر مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

    اگر آپ دانتوں کے کیڑوں سے جلدی نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کے باورچی خانے میں موجود چند قدرتی چیزیں اس میں آپ کی مدد کر سکتی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ یہ کون سی چیزیں ہیں اور انہیں کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    لہسن (Garlic) : ایک یا دو جوے کچا لہسن چبا کر کھائیں۔ اس کے علاوہ لہسن کا پیسٹ بنا کر متاثرہ دانت پر لگا سکتے ہیں۔ ایک کپڑے میں لہسن لپیٹ کر دانتوں پر رکھنے سے بھی آرام مل سکتا ہے۔

    لونگ (Clove) : لونگ کو دانتوں کے درد کے لیے صدیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس میں قدرتی اینٹی سیپٹک اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو دانتوں کے کیڑوں کو ختم کرنے اور درد کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    لونگ کے تیل کو روئی کی مدد سے متاثرہ دانت پر لگائیں۔اگر لونگ کا تیل نہ ہو تو ایک لونگ کو چبا کر اس کا عرق متاثرہ جگہ پر لگا سکتے ہیں۔گرم پانی میں لونگ ڈال کر اس سے کلی کرنے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔

    ناریل کا تیل (Coconut Oil) : ناریل کا تیل دانتوں کی صحت کے لیے بے حد مفید سمجھا جاتا ہے۔ اس میں ایسے قدرتی اجزاء پائے جاتے ہیں جو بیکٹیریا کو ختم کرنے اور دانتوں کی صفائی میں مدد دیتے ہیں۔

    ایک چمچ ناریل کے تیل کو منہ میں رکھ کر 10-15 منٹ تک گھمائیں اور پھر تھوک دیں (اسے نگلنے سے گریز کریں)۔ ناریل کے تیل کو روئی میں لگا کر متاثرہ دانت پر رکھیں۔اس تیل کو روزانہ برش سے پہلے استعمال کریں تاکہ دانتوں کو کیڑوں سے بچایا جا سکے۔

    نمکین پانی (Salt Water Rinse) : نمکین پانی کا غرارہ کرنا ایک سادہ مگر مؤثر طریقہ ہے جو دانتوں کے کیڑوں کو کم کرنے اور منہ کی صفائی میں مدد دیتا ہے۔ نمک میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہوتی ہیں جو دانتوں کے انفیکشن کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    نیم گرم پانی میں ایک چمچ نمک ملا کر اچھی طرح حل کریں۔اس پانی سے دن میں دو سے تین بار کلی کریں۔
    یہ نہ صرف دانتوں کی صفائی میں مدد دے گا بلکہ مسوڑھوں کی صحت کے لیے بھی مفید ثابت ہوگا۔

    اگر آپ دانتوں کو خراب ہونے سے بچانا چاہتے ہیں تو 6 ماہ میں ایک مرتبہ دانتوں کے ڈاکٹر سے چیک اپ ضرور کروائیں۔

    دانتوں کو دن میں دو مرتبہ ہلکے ہاتھوں سے اچھی طرح برش کریں، اور ایسے ٹوتھ پیسٹ کا استعمال کریں جس میں فلورائیڈ ہو۔

    دن میں ایک مرتبہ فلاس ضرور کریں لیکن اس دوران ایک بات کو دماغ میں ضرور رکھیں کہ فلاس کے لیے صرف میڈیکل سے ہی فلاسنگ تھریڈ خرید کر اس سے فلاس کریں،

    دن بھر زیادہ سے زیادہ پانی پئیں کیونکہ خشک منہ میں بیکٹیریا پیدا ہونے کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔ روزانہ سوڈا، کولڈ ڈرنکس اور جوسز کا استعمال نہ کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • پروفیسر جہاں آرا حسن کو ’ڈوگانا‘ نارتھ امریکا کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ

    پروفیسر جہاں آرا حسن کو ’ڈوگانا‘ نارتھ امریکا کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ

    ڈاؤ کی قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر جہاں آرا حسن کو ’ڈوگانا‘ نارتھ امریکا کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قائم مقام وائس چانسلر ڈاؤ پروفیسر جہاں آرا حسن کو امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں ڈاؤ گریجویٹس ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکا ’ڈوگانا‘ کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا۔

    ڈاؤ یونیورسٹی انتظامیہ نے پروفیسر جہاں آرا حسن کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ ملنے پر دلی مبارک باد پیش کی ہے، جہاں سے انھوں نے 1979 میں گریجویشن کی تھی، اور وہ ڈاؤ یونیورسٹی کی پہلی پی ایچ ڈی ڈاکٹر بھی رہیں، تین دہائیوں پر محیط کیریئر میں انھوں نے تدریس، تحقیق اور انتظامی میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں۔

    وہ 2012 میں ڈاؤ یونیورسٹی کی پہلی پی ایچ ڈی گریجویٹ بنیں، گائناکالوجی کے شعبے میں وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی منظور شدہ پہلی پی ایچ ڈی سپروائزر بھی ہیں، ان کے 50 سے زائد سائنسی مقالہ جات بین الاقوامی جرائد میں شائع ہو چکے ہیں، کووِڈ 19 کے دوران بطور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور آئی سی یو ڈائریکٹر انھوں نے مؤثر قیادت کی۔


    ’’دوا اصلی ہے یا جعلی‘‘ 3 ماہ میں اس کی پہچان کا موثر نظام لا رہے ہیں، وزیر صحت


    ان کی قیادت میں ڈاؤ اسپتال نے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن سے کامیابی سے منظوری حاصل کی، پروفیسر جہاں آرا کے دور میں ڈاؤ یونیورسٹی کو 6 نئے سیکنڈ فیلوشپ پروگرامز کی منظوری ملی، ڈاؤ میں اس وقت 35 سے زائد فرسٹ فیلوشپ پروگرامز جاری ہیں۔

    پروفیسر جہاں آرا نے اعزاز اپنی فیملی، اساتذہ، ساتھیوں اور اداروں کے نام منسوب کیا، اور کہا کہ یہ لمحہ اُن کے لیے اعزاز سے بڑھ کر ایک جذباتی موقع ہے۔

  • چہرے کی جھریاں : بچاؤ کیلیے ان ہدایات پر عمل کریں

    چہرے کی جھریاں : بچاؤ کیلیے ان ہدایات پر عمل کریں

    بڑھتی عمر کے ساتھ جسمانی کمزوریاں اور تبدیلی فطری عمل ہے، ان تبدیلیوں سے صحت زیادہ متاثر ہوتی ہے، خاص طور پر چہرے کی جھریاں انسان کی ظاہری شخصیت کو متاثر کرتی ہیں۔

    چہرے پر جھریاں پڑجانا باعث تشویش ہے لیکن کچھ اقدامات ایسے ہیں کہ جن پر عمل کرنے سے بڑھاپے کی اس علامت کو کافی حد تک دور رکھا جاسکتا ہے۔

    جلد پتلی ہونے کی وجہ سے خواتین کے چہروں پر جھریاں زیادہ جلدی پڑتی ہیں۔ مردوں کی جلد نسبتاً زیادہ موٹی ہونے کے باعث ان کے چہروں پر جھریاں دیر سے پڑتی ہیں۔

    اس کے علاوہ ہارمونز کے مسائل اور بچوں کی پیدائش کے وقت کمزوری کی وجہ سے خواتین کے چہروں پر جھریاں پڑنا بھی ایک بڑی وجہ ہے۔

    علاج اور احتیاطی تدابیر

    ماہرین صحت کے مطابق والدین کو چاہیئے کہ چھوٹی عمر سے ہی بچوں کو سن بلاک استعمال کرنے کی عادت ڈالیں۔ جلد سے متعلق کسی بھی قسم کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور علاج کرائیں۔ شروع سے بچوں کو متوازن غذا کھلائیں اور متوازن طرز زندگی اپنانے میں ان کی مدد کریں۔

    جھریاں پڑنے کی صورت میں چند بنیادی امور پر عمل ضروری ہے۔ ان کاسمیٹکس کا استعمال کریں جس میں وٹامن سی کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے موئسچرائزر کا استعمال کریں جن میں سیرامائڈ مقدار زیادہ ہو۔

    اس سب چیزوں کے ساتھ یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کسی بھی چیز کا استعمال ایک دن میں فائدہ مند ثابت نہیں ہو سکتا، لہٰذا بہتر نتائج کے لیے ان تمام چیزوں کو عادت بنانے کی ضرورت ہے۔

    چہرے کے معاملے میں گھریلو ٹوٹکے استعمال کرنے سے گریز کریں، کوئی بھی چیز ہاتھ یا بازو پر ٹیسٹ کیے بغیر چہرے کی جلد پر استعمال نہ کریں۔

  • ’’دوا اصلی ہے یا جعلی‘‘ 3 ماہ میں اس کی پہچان کا موثر نظام لا رہے ہیں، وزیر صحت

    ’’دوا اصلی ہے یا جعلی‘‘ 3 ماہ میں اس کی پہچان کا موثر نظام لا رہے ہیں، وزیر صحت

    اسلام آباد (21 جولائی 2025): وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ دوا اصلی ہے یا جعلی تین ماہ میں پورے پاکستان میں اسکی پہچان کا نظام لا رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد میں طبی آلات کی لائسنسنگ، رجسٹریشن کے ڈیجیٹل نظام کی افتتاحی تقریب سے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے خوشخبری دیتے ہوئے کہا کہ تین ماہ میں ملک میں جعلی اور اصل ادویہ کی پہچان کے لیے کیو آر کوڈ لا رہے ہیں۔ تین ماہ میں پورے پاکستان میں کیو آر کوڈ پھیل جائے گا اور ہر موبائل میں کیو آر کوڈ ہوگا، جس سے کوئی بھی شخص دوا کے اصلی یا جعلی ہونے کا پتہ لگا سکے گا۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں طبی آلات کی رجسٹریشن کا عمل بہت مشکل تھا۔ تاہم ڈیجیٹائزیشن کے ذریعہ طبی آلات کی رجسٹریشن کا عمل دنوں میں مکمل ہوگا۔ پاکستان میں ہر شخص ہیلتھ سسٹم سے منسلک ہے۔

    مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ وہیل چیئر سے لے کر ایم آر آئی مشین کو ریگولرائزڈ کرنا ڈریپ کا کام ہے۔ ہم بھی چاہیں تو میڈیکل ڈیوائسز کی ریگولیشن کیلیے کسی کی سفارش نہیں کر سکتے۔

    وزیر صحت نے کہا کہ بڑھتی آبادی سب سے بڑا چیلنج، 68 فیصد بیماریوں کا تعلق پینے کے گندے پانی سے ہے۔ وزیراعظم نے آبادی کے معاملے پر اعلیٰ سطح کمیٹی بنائی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پرائمری ہیلتھ کیئر سب سے اہم ترجیح ہے اور اس کو مضبوط بنانے جا رہے ہیں۔ ہم موجودہ وسائل میں رہتے ہوئے تمام مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمارے ہاں نرسز کی کمی ہے اور اس حوالے سے حالات ٹھیک نہیں۔ ہمیں نرسز کو ہیلتھ سسٹم میں شامل کرنا اور نرسنگ کونسل کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے

    وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر اصلاحات کا عمل آگے بڑھا رہے ہیں اور ان کے وژن کی تکمیل کے لیے کوشاں ہیں۔ شہباز شریف کے ساتھ کام کرنا بہت مشکل جاب ہے، کیونکہ وہ تین بار وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں اور انہیں تمام چیزوں کا پتہ ہے۔ مقابلے اور فالو اپ میں ان سے زیادہ تجربہ کسی کا نہیں۔ وہ خود سے تمام چیزوں کا پوچھتے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/60-percent-medicine-sample-fake-says-pm-shehbaz-sharif/

  • کدو کے بیج : ڈپریشن میں کمی اور پرسکون نیند کیلئے انتہائی مفید

    کدو کے بیج : ڈپریشن میں کمی اور پرسکون نیند کیلئے انتہائی مفید

    کدو کے بیج اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کی وجہ سے دل کی صحت کے لیے مفید ہیں، یہ ڈپریشن کو کم کرنے اور نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں بہترین معاون ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق کدو کے بیج چپٹے بیضوی شکل کے ہوتے ہیں۔ یہ طاقتور غذائی اجزاء اور صحت کے فوائد سے بھرپور ہیں۔ یہ میگنیشیم، زنک، آئرن، پروٹین اور صحت مند چربی کا ایک بھرپور ذریعہ ہیں جو انہیں واقعی ان کے چھوٹے سائز میں ایک سپر فوڈ بنا دیتا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ میں امریکی نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے پبلیکیشنز کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کدو کے بیج ٹریپٹوفن سے بھرپور ہوتے ہیں جو ایک امینو ایسڈ ہے جسے جسم سیرٹونن اور میلاٹونن میں تبدیل کرتا ہے۔

    یہ دو ہارمون ہیں جو مزاج اور نیند کو منظم کرتے ہیں۔ کدو جیسی ٹریپٹوفن سے بھرپور غذاؤں کا استعمال ڈپریشن کو کم کرنے اور نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔

    اینٹی آکسیڈینٹ اور اینٹی سوزش

    یہ مطالعہ کدو کے بیجوں کے دیگر فوائد پر بھی روشنی ڈالتا ہے جیسے سپرم کی تشکیل کو بہتر بنانا اور زخم بھرنا ہے۔

    ان کی اینٹی مائیکروبیل، اینٹی سوزش، اینٹی آکسیڈینٹ، اور اینٹی السر خصوصیات اس کے علاوہ ہے۔ یہ پروسٹیٹ کی سومی ہائپرپلاسیا کے علاج میں بھی مدد کرتے ہیں۔

    مدافعتی نظام کو بڑھاتا ہے۔

    زنک اور اینٹی آکسیڈینٹ سے بھرپور، کدو کے بیج مدد کرتے ہیں۔ اپنے دفاعی نظام کو فروغ دیں۔ اور انفیکشن سے لڑتے ہیں۔ کدو کے بیج کیا مدد کرتے ہیں؟ وہ آپ کے جسم کے دفاع کو مضبوط بنانے اور مجموعی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔

    نیند کے معیار کو بڑھاتا ہے۔

    کدو کے بیجوں میں ٹرپٹوفن، ایک امینو ایسڈ ہوتا ہے جو سیروٹونن اور میلاٹونن پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے، جو نیند کو بہتر بناتا ہے۔ یہ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے مفید ہے جو نیند میں خلل کا سامنا کرتے ہیں۔

    سوزش کا علاج

    کدو کے بیجوں میں سوزش کی خصوصیات ہوتی ہیں جو سوزش کو کم کرنے اور دائمی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ کدو کے بیجوں کی یہ طاقتور خصوصیات انہیں سوزش والی خوراک کا قیمتی حصہ بناتی ہیں۔