محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مون سون کا ایک اور اسپیل ملک بھر میں بادل پھر برسنے کو تیار ہے۔
محکمہ موسمیات نے آج سے پیر کے دوران اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختونخوا، شمال مشرقی بلوچستان، کشمیر اور گلگت بلتستان میں بارش کی پیش گوئی کی ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اس دوران بعض مقامات پر موسلادھار بارش بھی ہوسکتی ہے جبکہ ندی نالوں میں طغیانی اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سندھ کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور شدید حبس کا امکان ہے، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد سمیت سندھ کی ساحلی پٹی پر بارش متوقع ہے۔
اس کے علاوہ گزشتہ 24 گھنٹے میں سب سے زیادہ بارش رحیم یار خان میں 47 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔
دوسری جانب شہر قائد کا مطلع جزوی ابر آلود اور موسم مرطوب ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں آج رات ہلکی بارش اور بوندا باندی کا امکان ہے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا میں تبدیلی کی خواہش ظاہر کردی۔
پشاور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خواہش ہے صو بے میں تبدیلی آئے لیکن پی ٹی آئی اکثریت میں ہے بہتر ہوگا پی ٹی آئی کے اندر سے ہی کے پی میں تبدیلی آئے، تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ابھی کوئی مشورہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی حکومت قائم کرو نہ بدامنی ہوگی نہ بھتے رہیں گے، جے یو آئی نے عوامی مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہمارا راستہ کیوں روکا جارہا ہے، کیا لوگ جمہوری تبدیلی کے بجائے کسی عوامی انقلاب کا انتظار کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی سے بڑے ملین مارچ کسی نے نہیں کیے، وفاق کے فیصلوں سے مطمئن ہوتا تو حکومت میں شامل ہوتا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تحریکیں صرف رہائی کے لیے نہیں بلکہ عظیم مقاصد کے لیے ہوتی ہیں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کوئی سیاست دان جیل میں نہیں ہونا چاہیے، کمپرومائز کرنے کی وجہ سے جمہوریت کمزور ہورہی ہے۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو، نواز شریف، بینظیر بڑے جلسے کرتے تو کہا جاتا ان کی حکومت آنے والی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی سے متعلق کوئی بھی فیصلہ پارٹی کی مشاورت سے کریں گے، میرے ساتھ وعدہ کیا گیا کہ فاٹا انضمام سے متعلق ایک بات مان لیں، کہا گیا صرف ایک بات مانیں کہ پشاور ہائیکورٹ کا اختیار فاٹا تک دیا جائے، مسئلہ فاٹا کے انضمام کا نہیں تھا بات قبائل کے سیاسی مستقبل کی تھی، پہلے بھی فاٹا کے عمائدین سے مشورے سے فیصلے کیے، قبائل کا گرینڈ جرگہ کل دوبارہ بیٹھے گا مشاورت سے فیصلے کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تمام جماعتیں اس گنگا میں بہہ گئیں کہ فاٹا کا انضمام ملک کے مفاد میں ہے، فاٹا کے لیے بغیر بحث کے آئین میں اتنی بڑی تبدیلی کردی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کے پی کسی سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ہوسکتا، پی ٹی آئی اور جے یو آئی میں ایک زمانہ بہت تلخ تھا، پی ٹی آئی اپنا رویہ تبدیل کرے تو بات ہوسکتی ہے۔
اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں ثانیہ نشترکی چھوڑی سینیٹ سیٹ پر سرد جنگ شروع ہوگئی، بانی پی ٹی آئی نے مشعال یوسفزئی کو نامزد کیا جبکہ علیمہ خانم نے مخالفت کردی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چند سینئر رہنما علیمہ خانم کی مداخلت سے ناراض ہیں، جس کے بعد ثانیہ نشترکی چھوڑی سینیٹ سیٹ پرپی ٹی آئی میں سرد جنگ شروع ہوگئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے مشعال یوسفزئی کو کاغذات جمع کرانےکی ہدایت کی لیکن علیمہ خانم نے مشعال یوسفزئی کے کاغذات جمع کرانے کی مخالفت کی۔
ذرائع نے بتایا کہ مشعال یوسفزئی کو بشریٰ بی بی کی حمایت حاصل ہے جبکہ علیمہ خانم دو امیدوار سامنے لے آئیں۔
ذرائع نے مزید کہا کہ علیمہ خانم نے پرویز خٹک کی قریبی رشتہ دارساجدہ ذوالفقاراور پارٹی چھوڑنے والے فدا محمد کی رشتہ دارکو ٹکٹ دلوانےکی کوششیں شروع کردیں۔
دوسری جانب کچھ رہنماؤں نے سمیرا شمس اور مومنہ باسط کے لیے بھی لابنگ شروع کررکھی ہے۔
اداکارہ حمیرا اصغر کے بھائی نے بہن کے قتل کا شبہ ظاہر کردیا۔
ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کا معمہ اب بھی حل طلب ہے لیکن دوسری طرف ان کے خاندان میں اختلافات کی بھی مختلف افواہیں زیر گردش ہیں۔
اداکارہ 8 سے 10 ماہ پہلے ہی انتقال کرچکی تھیں اہلخانہ نے کیوں رابطے کی کوشش نہیں کی۔
کیا حمیرا اصغر کے رشتے دار انہیں بھول چکے تھے، والدین سے تعلقات کیسے تھے، کیا بھائی ملتے تھے، بھائی نے قتل کا شبہ کیوں ظاہر کردیا؟
حمیرا اصغر کے بھائی نے قتل کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ گھر کی دو چابیاں موجود ہوں۔
اداکارہ کی موت بہت سے سوالات چھوڑ گئی ہے۔
حمیرا اصغر کے چچا محمد علی نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں کہا کہ ’دس ماہ سے حمیرا سے کوئی رابطہ نہیں ہو پایا، پولیس سے ہم نے گمشدگی کے حوالے سے رابطہ نہیں کیا۔
چچا کے مطابق حمیرا کے والد پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں اور یہ چار بہن بھائی ہیں۔
ان کے چچا کا کہنا تھا کہ حمیرا اصغر کراچی میں کہاں رہتی تھیں یہ معلوم نہیں تھا بس ایک فون نمبر ہمارے پاس تھا، ان کی دوستوں کا نمبر تھا جن سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ کچھ معلوم نہیں ہے۔
اہلخانہ کا کہنا ہے کہ جائیداد کا حمیرا سے کسی قسم کا کوئی تنازع نہیں تھا، وہ ہر دو سے تین ماہ بعد لاہور آیا کرتی تھیں۔
ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے اور کئی شہروں میں اس کی قیمت 200 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔
حکومت کی جانب سے نجی شعبے کو 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کی باضابطہ اجازت دینے کے باوجود ملک میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ مسلسل چھٹے ہفتہ بھی جاری رہا اور حالیہ ہفتہ میں چینی مزید 3 روپے 52 پیسے فی کلو مہنگی ہوگئی۔ کراچی کے شہری سب سے مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں جب کہ کئی شہروں میں چینی کی قیمت 190 سے 195 تک جا پہنچی ہے۔
وفاقی حکومت کے ادارے ادارہ شماریات نے بھی ہفتہ وار مہنگائی کے اعداد وشمار جاری کر دیے ہیں۔ اس رپورٹ میں ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں مسلسل چھٹے ہفتے بھی اضافے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 6 ہفتوں میں چینی کی قیمت میں 13 روپے 77 پیسے فی کلو اضافہ ہوچکا ہے۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی، اسلام آباد اور پنڈی کے شہری سب سے مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں جہاں اس کی قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاڑکانہ میں چینی 195، لاہور اور سیالکوٹ میں 192 روپے، گوجرانوالہ، ملتان، حیدرآباد اور پشاور میں چینی 190 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔
اس کے علاوہ کوئٹہ اور خضدار میں چینی کی قیمت 188، فیصل آباد، سرگودھا، بہاولپور اور بنوں میں 185 جب کہ سکھر میں چینی 180 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔
ادارہ شماریات کی جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتہ کے دوران ملک بھر میں 19 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ ان میں برائلر مرغی، دودھ، دہی، چاول سمیت کئی سبزیاں شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران برائلر مرغی 78 روپے 32 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی۔ دہی، دودھ، دال ماش، مسور اور چنا کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔ باسمتی چاول ایک روپے 72 پپیسے اور انڈے ایک روپے 85 پیسے فی درجن مہنگے ہوئے۔
ایک ہفتہ کے دوران جن سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا، ان میں ٹماٹر 10 روپے 56 پیسے، پیاز 3 روپے 34 پیسے، آلو 2 روپے 29 پیسے اور لہسن 8 روپے 44 پیسے فی کلو مہنگا ہوا۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتہ کے دوران 6 اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی ریکارڈ کی گئی۔ ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی کے بعد اس کا گھریلو سلنڈر 82 روپے 98 پیسے سستا ہوا۔ اس کے علاوہ دال مونگ، آٹے کا تھیلا، گھی کی قیمتیں بھی کم ہوئیں۔ 26 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ کیے جانے کے بعد درآمدکی گئی چینی سستی کرنے کے لیے وفاقی حکومت متحرک ہوگئی ہے۔
کراچی : دل دہلا دینے والے انکشافات پر مبنی حمیرا اصغر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر عام پر آگئی ، جس میں بتایا گیا ہے ان کی لاش کتنی پرانی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اداکارہ حمیرہ اصغر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی، جس میں اہم انکشافات کیے گئے ہیں۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ خاتون کے ناخن ہڈی سے الگ ہو چکے تھے اور چہرہ ناقابل شناخت حالت میں تھا جبکہ ان کے جسم کی کوئی ہڈی ٹوٹی ہوئی نہیں پائی گئی۔
رپورٹ میں کہنا تھا کہ حمیرا کی لاش ڈی کمپوز کے بالکل آخری اسٹیج پر تھی اور ان لاش میں تھوڑےکیڑے بھی پڑ چکے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فزیکل مینس سے زیادتی کاپتہ لگانا مشکل ہے تاہم ، لاش سے ان کے بال اور شرٹ کے ٹکڑے کیمیائی معائنےکیلئے بھیجے ہیں تاکہ مزید تحقیقات کی جا سکیں۔
یاد رہے ماڈل و اداکارہ حمیرا کی میت تدفین کے لیے لاہور منتقل کر دی گئی، نماز جنازہ گرین ٹاؤن میں ادا کی جائے گی۔
خیال رہے پاکستانی اداکارہ و ماڈل حمیرہ اصغر علی، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز VI میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔
لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔
پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے، کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے۔ فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔
حمیرا تماشا گھر اور فلم جلیبی (2015) میں اپنے کرداروں کی وجہ سے مشہور تھیں، وہ ایک ماہر مصورہ اور مجسمہ ساز بھی تھیں، جن کے انسٹاگرام پر 715,000 فالوورز تھے اور ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024ء کو تھی۔
ان کی موت نے شوبز انڈسٹری میں صدمے کی لہر دوڑا دی، جہاں سونیا حسین، عتیقہ اوڈھو اور دیگر نے افسوس کا اظہار کیا۔ یہ کیس تنہائی اور ذہنی صحت کے مسائل پر بحث چھیڑ گیا ہے۔
فتنۃ الہندوستان کے دہشت گردوں نے کوئٹہ سے لاہور جانے والی 2 مسافر بسوں سے 9 مسافروں کو شناخت کے بعد اغوا کرکے قتل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کی رات بلوچستان ضلع کے ژوب اور لورالائی کی سرحد پر واقع سورڈکئی کے علاقے میں فتنۃ الہندوستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے کوئٹہ سے لاہور جانے والی 2 کوچز میں سوار کم از کم 9 مسافروں کو اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا۔
کمشنر لورالائی ڈویژن سعادت حسین نے بتایا مقتولین کا تعلق پنجاب سے ہے، لاشیں مل گئیں اور شہدا کی میتیں بلوچستان سے بواٹہ بارڈر پر پنجاب حکام کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
کمشنر سعادت حسین کا کہنا ہے کہ شہداء کا تعلق لاہور، گجرات، خانیوال، گوجرانوالہ، لودھراں اور ڈی جی خان سے ہے۔
دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فتنہ الہندوستان نے ککڑ، مستونگ اور سورڈکئی میں تین مختلف مقامات پر حملے کیے ہیں۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کہتے ہیں دہشت گردوں نے بسوں سے نو مسافروں کو اتار کر شناخت کر کے شہید کیا، بےگناہ شہریوں کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرنا فتنہ الہندوستان کی کھلی درندگی ہے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کا تعاقب کیا، دہشت گرد رات کی تاریکی میں فرار ہوئے ہیں جس کے بعد سے سیکیورٹی فورسز کا متاثرہ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ یہ حملہ پاکستان کے امن و اتحاد پر حملہ ہے، بلوچستان کے عوام دشمن کے عزائم کے سامنے چٹان ہیں، ریاست دشمنوں کو عبرتناک انجام تک پہنچایا جائے گا۔
وزیراعظم کی مذمت
وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغوا اور قتل کی مذمت کی ہے، انہوں نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ دہشتگردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے، بے گناہ افراد کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نہتے شہریوں کا قتل فتنہ الہندوستان کی دہشتگردی ہے، وزیراعظم نے کہا کہ عزم، اتحاد اور طاقت سے دہشت گردی کے ناسورکو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے۔
کور کمانڈرز کانفرنس میں فورم کا کہنا ہے کہ بھارتی حمایت یافتہ پراکسیز کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنا ناگزیر ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی زیر صدارت 271 ویں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی جس میں بھارتی اسپانسرڈ پراکسیز کے ہاتھوں حالیہ دہشت گرد حملوں میں شہید ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی، فورم نے دہشت گرد پراکسیوں کے خلاف فورسز کی حالیہ کامیابیوں کا جائزہ لیا۔
شرکا نے عزم کا اظہار کیا کہ ہمارے شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، پاکستان کے عوام کا تحفظ اور سلامتی مسلح افواج کی اولین ترجیح ہے۔
فورم کا کہنا ہے کہ بھارتی حمایت یافتہ پراکسیز کیخلاف فیصلہ کن اور جامع کارروائیاں جاری رکھنا ناگزیر ہے، بھارت فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان کی پراکسیز سے مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہا ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ فوجی کشیدگی میں تیسرے فریق کی شمولیت اور بلاک پولیٹکس بھارت کی بے بنیاد کوشش ہے، بھارت خطے میں نیٹ سیکیورٹی پرووائیڈر کا خود ساختہ کردار گمراہ کن طور پر پیش کرتا ہے۔
پاک فوج کے سپہ سالار نے کہا کہ دنیا واضح طور پر بھارتی توسیع پسندانہ عزائم، ہندوتوا انتہا پسندی سے بدظن ہوتی جارہی ہے۔
فورم نے جنگ کی بدلتی نوعیت، خطرات کے پیش نظر پاک فوج کی حکمت عملی، جدتوں پر بریف کیا، آرمی چیف نے ٹرائی سروسز ہم آہنگی مزید مضبوط کرنے میں پاک بحریہ اور فضائیہ کی قیادت کو سراہا، آرمی چیف نے ملک کو درپیش خطرات کے خلاف پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کے وزیراعظم کے ہمراہ ایران، ترکیہ، آذربائیجان کے کامیاب دورے پر بریفنگ دی گئی، فورم کو بریفنگ دی گئی کہ آرمی چیف نے وزیراعظم کے ساتھ سعودی عرب، یو اے ای کا بھی کامیاب دورہ کیا جس میں پاکستان کے فعال سفارتی کردار کی تفصیلات سے فورم کو آگاہ کیا گیا۔
فورم کو آرمی چیف کے تاریخی اور منفرد دورہ امریکا کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی، دورہ امریکا کے دوران اعلیٰ امریکی قیادت کو پاکستان کا بامقصد موقف براہ راست پیش کیا گیا، دورہ امریکا کے دوران دو طرفہ معاملات، علاقائی، ین الاقوامی امور سے بھی آگاہ کیا گیا۔
کور کمانڈرز فورم نے مشرق وسطیٰ اور ایران کی حالیہ پیشرفت کے تناظر میں داخلی، خارجی سلامتی کا تفصیلی جائزہ لیا، طاقت کے استعمال کے بڑھتے رجحان کو ترجیحی پالیسی ٹول کے طور پر استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔
کراچی میں ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر علی کی پر اسرار موت نے ہر ایک کو چونکا دیا ہے۔ ان کی لاش ان کے فلیٹ سے اس حالت میں ملی کہ پہچاننا بھی مشکل ہو گیا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے ابتدائی نتائج نے دل دہلا دینے والے انکشافات کیے ہیں تاہم موت معمہ بنی ہوئی ہے کہ فلیٹ میں پڑی لاش گل، سڑ گئی اورکسی کو خبرتک نہ ہوئی۔
ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکارہ حمیرا اصغر کی لاش ایک، دو نہیں، 6 ماہ سے بھی زیادہ پُرانی نکلی، لاش اِس قدر سوختہ ہو چکی تھی کہ گھٹنوں کے جوڑ گل گئے تھے، کمرے میں کیڑے گھوم رہے تھے۔
اس کے ساتھ فرج میں رکھے تمام کھانے اکتوبر دو ہزار چوبیس میں ایکسپائر ہوگئے تھے، اور بل ادا نہ کرنے پر فلیٹ کی بجلی بھی اکتوبر میں کاٹ دی گئی تھی۔
پوسٹ مارٹم اور کیمیکل تجزیہ: موت کی وجہ اب بھی معمہ
لاش ڈی کمپوز اسٹیج کے ایڈوانس اسٹیج پر تھی اور اس قابل نہیں تھی جس سے وجہ موت بتائی جاسکے البتہ ڈی این اے اور کیمکل ایگزامن کے لیے سیمپل لیے ہیں، سیمپل کے ایگزامن کے بعد حقائق سامنے آئیں گے۔
پولیس کے مطابق پڑوسیوں نے بتایا کہ گھر سے اکثر چیخوں کی آوازیں آتی تھیں، اور بظاہر حمیرا ڈپریشن کا شکار تھیں ۔
فلیٹ کا منظر: سلیقہ، خاموشی، اور تنہائی
اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے پروگرام باخبر سویرا میں جائے وقوعہ کا آنکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے کہا کہ گھر میں ہر چیز سلیقے سے رکھی ہوئی تھی کسی مزاحمت اور بے ترتیبی کے اثار نہیں تھے۔
یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اداکارہ زیادہ کسی سے زیادہ رابطے میں نہیں ہوتی تھی جبکہ 3 یا 4 ماہ کا کرایہ ایک ساتھ دے کر مالک مکان کا نمبر بلاک کردیتی تھی۔
لاش سے بدبو کیوں کسی نے محسوس نہ کی؟
دو روز قبل حمیرا اصغر نے لاش ملنے پر کئی لوگوں نے سوال اٹھایا کہ اتنی پرانی لاش کسی بدبو نہیں آئی۔
نمائندے اے آر وائی نے کہا جہاں حمیرا رہتی اس فلور پر آمنے سامنے دو فلیٹ ہے، ایک فلیٹ والے 2 ماہ کی چھٹیوں پر گئے ہوئے تھے۔
لاش میں بدبو کے حوالے سے میڈیکل لیگو آفیسر سمیعہ نے موت کی وجہ کے علاوہ کافی چیزیں بتائی ، کیونکہ جب پوسٹ مارٹم ہوتا ہے تو کیمیائی تجزیے کے لئے اعضا رکھے جاتے ہیں ، جسے ننھے صارم کی موت کی وجہ آج تک معلوم نہ ہوسکی۔
6 ماہ نہیں، 8 سے 9 ماہ پرانی لاش؟
نمائندے اے آر وائی نے خدشہ ظاہرکیا جو لاش ملی ہے وہ 6 ماہ نہیں 8 سے 9 ماہ پرانی بھی ہوسکتی ہے اور بھی بہت باتیں سامنے آئی جیسے اکتوبر میں کے الیکٹرک نے بجلی کاٹ دی تھی ، اور آخری کرایہ بھی مئی 2024 میں ادا کیا گیا۔
حمیرا اصغر کی موت: خودکشی، حادثہ یا کچھ اور؟
نمائندے کا کہنا تھا کہ فی الوقت اداکارہ کی موت کو قتل قرار دینا ممکن نہیں، کیونکہ شواہد سے کوئی مزاحمت یا زبردستی کے آثار نہیں ملے، تمام نظریں کیمیکل اور ڈی این اے رپورٹس پر جمی ہوئی ہیں، جو اس المناک معمہ کو حل کر سکتی ہیں۔
اداکارہ 2018 سے فلیٹ میں مقیم، کرایے کے مسائل پر قانونی نوٹس بھیجے گئے
دوسری جانب ایس ایس پی ساوتھ نے گفتگو میں حمیرا اصغر کیس کے حقائق بتاتے ہوئے کہا خاتون اس فلیٹ میں 2018 سے رہائش پذیر تھی اور کرایہ کے ایشوز 2019 سے شروع ہوئے ، جس کے بعد 2014 میں انھوں نے کرایہ دینا بند کردیا پھر مالک مکان نے عدالت سے رجوع کیا اور نوٹس جاری ہوئے۔
موبائل ڈیٹا سے آخری رابطہ اکتوبر 2024 میں ہوا
انھوں نے بتایا اداکارہ کے موبائل فون فرانزک کے لئے بھیجے گئے ہیں اور ڈیٹا سے یہ پتہ چلا کہ اکتوبر 2024 تک فون کالز ہوئیں۔
لاش میں بدبو کے حوالے سے ایس ایس پی ساوتھ نے کہا رہائشی عمارت میں ایک فلور پر دو اپارٹمنٹس ہیں، ساتھ والی فیملی نے بتایا کہ ہم ستمبر میں گاوں چلے گئے تھے اور فروری میں واپس آئے، لاش کی ڈی کمپوز کے ابتدا میں تو بدبو ہوتی ہے لیکن جیسے جیسے یہ مرحلہ سست ہوتا ہے تو بدبو کم ہوتی جاتی ہے۔
یہ اموات صرف ایک ذاتی المیہ نہیں بلکہ ایک اجتماعی ناکامی کی علامت بن کر سامنے آئی ہیں، تنہائی، ذہنی دباؤ، اور مالی مشکلات وہ مسائل ہیں جو اکثر ان فنکاراؤں کی نجی زندگیوں میں چھپے رہتے ہیں، اور جب تک میڈیا ان کی موت کی خبر نہ دے، کسی کو ان کے حالات کا اندازہ نہیں ہوتا۔
اداکارہ حمیرا اصغر کی زندگی اور موت دونوں ہی تنہائی کا شکار رہیں ، ان کی لاش مہینوں تک ایک بند فلیٹ میں گلتی سڑتی رہی، مگر کوئی دروازہ کھٹکھٹانے والا نہ تھا، شاید یہی اس دور کی سب سے کڑوی حقیقت ہے۔
اسلام آباد : وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ہمیں علم ہے کہ صدرِ،وزیرِ اعظم اور آرمی چیف کو نشانہ بنانے والی مذموم مہم کے پیچھے کون ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں لکھا ہمیں علم ہے کہ صدرِ،وزیرِ اعظم اور آرمی چیف کو نشانہ بنانے والی مذموم مہم کے پیچھے کون ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ واضح طور پر کہہ چکا ہوں صدر سے استعفیٰ لینے یا آرمی چیف کے صدر بننے کی کوئی تجویز زیرِ غور نہیں، نہ ہی ایسا کوئی خیال موجود ہے، صدرِ آصف زرداری کا مسلح افواج کی قیادت کے ساتھ ایک مضبوط اور باوقار تعلق ہے۔
انھوں نے بتایا کہ صدر مملکت نے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ وہ جانتے ہیں یہ جھوٹ کون پھیلا رہا ہے،وہ ایسا کیوں کر رہا ہے اور اس پروپیگنڈے سے کسے فائدہ پہنچے گا۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ چیف آف آرمی اسٹاف کی واحد توجہ پاکستان کی طاقت اور استحکام پر ہے، کسی اور چیز پر نہیں، دشمن غیر ملکی ایجنسیوں کے ساتھ ملکر جو چاہو کرو، ہم پاکستان کو دوبارہ مضبوط بنانے کیلئے جو بھی ضروری ہوگا کریں گے۔
We are fully aware of who is behind the malicious campaign targeting President Asif Ali Zardari, Prime Minister Shahbaz Sharif, and the Chief of Army Staff. I have categorically stated that there has been no discussion,nor does any such idea exist,about the President being asked…