یو اے ای اردو نیوز یعنی متحدہ عرب امارات سے اردو خبریں اور تازہ ترین معلومات
یو اے ای کی معیشت میں پاکستانیوں کا ایک اہم کردار ہے۔ وہ تعمیراتی، خدمات، اور دیگر شعبوں میں اہم افرادی قوت فراہم کرتے ہیں۔ پاکستانیوں کی ترسیلات زر بھی پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اہم ذریعہ آمدنی ہیں۔ 2023 میں، پاکستانیوں نے یو اے ای سے پاکستان کو 4.212 ارب ڈالر کی رقم بھیجی۔
دبئی: متحدہ عرب امارات کا شہر عجمان سیّاحوں اور ملازمت پیشہ افراد کے لیے رہائش کے اعتبار سے سستا ترین شہر ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی آبادی کا بڑا حصہ دیگر ممالک سے ملازمت اور سیاحت کی غرض سے آنے والے افراد پر مشتمل ہے، جن کے لیے یہ خبر خصوصی دلچسپی کی حامل ہوگی کہ یو اے ای کا سستا ترین شہر کون سا ہے۔
جی ہاں، متحدہ عرب امارات کا وہ شہر عجمان ہے، جہاں سیّاحوں اور ملازمت کی غرض سے مقیم افراد کو انتہائی مناسب کرائے میں اپارٹمنٹز اور بنگلے مل سکتے ہیں۔
عجمان میں صرف 30 درہم فی اسکوائر میں اپارٹمنٹ اور 22 درہم فی اسکوائر فٹ میں بنگلہ کرائے پر دستیاب ہے، جو شارجہ اور دبئی جیسے شہروں سے بھی تین گنا زیادہ سستا ہے۔ جبکہ شمالی امارات کا سب سے منہگا شہر راس الخیمہ میں اپارٹمنٹ کا کرایہ 32 درہم ہے اور بنگلوں کا اوسط کرایہ 52 درہم ہے۔
متحدہ عرب امارات کے ادارے پراپرٹی فنڈر کے مطابق عجمان شہر سیّاحوں کے لیے بہترین شہر ہے، جہاں وہ کم قیمت میں رہائش حاصل کرسکتے ہیں جو شارجہ کی نسبت 6.41 فیصد کم ہے۔
پراپرٹی فنڈر کے اعداد وشمار کے مطابق راس الخیمہ شمالی امارات کا سب سے مہنگا شہر ہے، لیکن اس شہر میں کشیدگی اور جرائم نہ ہونے کے برابر ہیں، یہی وجہ ہے کہ راس الخیمہ کے اپارٹمنٹ اور بنگلوں کی قمیتیں مستحکم رہتی ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے حکام پورے یو اے ای کو آنے والے برسوں میں راس الخیمہ کی طرح بنانا چاہتے ہیں، تاکہ یو اے ای آنے والے سیّاحوں اور ملازمت پیشہ افراد کو بہترسے بہتر سہولیات میسر ہوں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
دبئی:متحدہ عرب امارات میں بیس مارچ کو دبئی ہوائی اڈے پر قدم رکھنے والے 100 سیّاحوں کو حکومت کی جانب سے مفت ٹرانسپورٹ سروس فراہم کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق دبئی حکومت نے 20 مارچ کو منائے جانے والے’خوشی کے دن‘ کے موقع پر دبئی کے عالمی ہوائی اڈے پر قدم رکھنے والے پہلے100 خوش نصیب سیّاحوں کو ایئرپورٹ سے منزل مقصود تک مفت میں ٹیکسی سروس فراہم کی جائے گی۔ سیّاحوں کو ’خوشی بس‘ میں سوار ہوکر دبئی کو دنیا میں ممتاز بنانے والے مقامات پر جانے کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔
دبئی کے حکام بالا نے بس، ٹرین اور ٹیکسی میں سفر کرنے کے لیے دبئی کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر پہلے سے ہی کارڈ تقسیم کردیے ہیں۔
بورڈ آف ایگزیکٹو ڈائریکٹر چیئرمین متّر ال طائر کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کا مقصد یو اے ای کی کمیونٹی میں مثبت اقدامات کی اہمیت کو بڑھانا ہےاور حکومتی مراکز کو پالیسیوں، پروگرامز، کے ذریعے خوشحالی مراکز میں تبدیل کرنا ہے۔
ایڈمینسٹریٹو سروس کے سربراہ یوسف الرِدا کہتے ہیں کہ متعدد بسّوں اور ٹیکسیوں پر ہفتہِ خوشی کا نشان بھی لگایا جائے گا۔’نجی تقاریب میں ملازمت پیشہ افراد کے درمیان ایک اچھے پیغام کے ساتھ 1600 چاکلیٹ کین، 2500 فون کارڈز، عوامی بسّوں کے ڈرائیوروں میں کھانے کی اشیاء اور چھ سو واوچر پارکنگ کے لیے تقسیم کیے جائے گیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکام نے ملازمت پیشہ افراد اور خریداروں کے درمیان 14 حصّوں میں ایک تقریب کے دوران انعامات تقسیم کیے جائیں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
خلیفہ سٹی: ابوظہبی کے اسکول نے غیر قانونی ٹیکسیوں کو طلبہ کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ قراردیتے ہوئے ان سے اجتناب اور حکومت کو ان کے خلاف سخت کارروائی کا مشورہ دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے شہر ابو ظہبی کے علاقے خلیفہ سٹی کے نجی اسکول نے طالب علموں کی حفاظت کے پیش نظر والدین اور ابوظہی کی حکومت کو اعلامیہ جاری کیا ہے۔ یہ اعلامیہ غیر رجسٹرڈ ٹیکسی کے ڈرائیور کی خاتون طلبہ کو ورغلا کر گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کے بعد جاری کیا گیا ہے۔
الیاسمینہ اسکول کے پرنسپل ڈاکٹر ٹم ہاگیس نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہم نے 11 مارچ کو شام 5 بجے اسکول کے سامنے سفید رنگ کی نسان کارکھڑی دیکھی جس کا ڈرائیوراسکول سے جانے والے بچوں کو ٹیکسی سروس فراہم کرنے کہہ رہا تھا۔
لیکن وہ رجسٹرڈ ٹیکسی نہیں تھی، جس کے بعد اسکول کے سیکیورٹی عملے نے فوری طور پر مقامی پولیس کو متنبہ کیا اور مشتبہ گاڑی کی معلومات پولیس حکام کو فراہم کی۔
اسکول پرنسپل نے بتایا کہ اسکول نے طلباء کے والدین کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ بچوں کو اسکول چھوڑتے اور چھٹی کے وقت حفاظت کے مزید بہتر اقدامات کریں اور اپنی کمیونٹی میں بھی بچوں کی نگرانی کرنے کی یاد دہانی کروائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کمیونٹی کے وسیع تر مفاد کی خاطر ہم نے شہر کے دیگر اسکولوں سے بھی رابطہ کرکے اس حادثے کے بارے میں آگاہی دی ہے، اور طالب علموں کو بھی متنبہ کیا کہ اسکول آتے وقت کسی بھی اجنبی شخص کی جانب سے دی جانے والی لفٹ نہ لیں اورصرف رجسٹرڈ ٹیکسیوں کا ہی استعمال کریں‘۔
اسکول کے کچھ سینئر طلباء نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’اکثر اسکول کے باہر شام کے اوقات میں غیر رجسٹرڈ ٹیکسیاں موجود ہوتی ہیں۔
ایم اے کے طلبا نے بتایا کہ کچھ طالب علم شام کے اوقات میں ہونے والی سرگرمیوں میں حصّہ لینے کے لیے اسکول میں رکتے ہیں اور اسکول کی جانب سے طلباء کے لیے ٹراسپورٹ بھی فراہم کی گئی ہے لیکن کچھ اسٹوڈنٹس پیسے بچانے کی غرض سے غیررجسٹرڈ ٹیکسیوں کا استعمال کرتے ہیں۔
الیاسمینہ اسکول میں زیر تعلیم بچوں کے والدین نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ بچوں کی حفاظت کرنا کمیونٹی کے افراد کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ہمیں بچوں کو نقصان پہنچانے والے عناصر پر نظر رکھنی ہوگی، والدین کا کہنا تھا کہ ہمیں خوشی ہے کہ اسکول انتظامیہ والدین کو معاملے پر پوری اطلاع دی ہے۔
ابوظہبی پولیس کی جانب سے متعدد غیر قانونی ٹیکسی ڈرائیوروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے پھر بھی شہر میں غیر قانونی ٹیکسی سروس جاری ہے۔
ابوظہبی پولیس کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال اکتوبر میں پولیس نے نجی گاڑیوں کو غیرقانونی ٹیکسی کے طور پر چلائے جانے کے 659 کیسز درج کیے تھے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
اقوام متحدہ کی سروے رپورٹ نے دنیا کے 156 ممالک کی فہرست جاری کی ہے جس کے مطابق یو اے ای عرب دنیا کا سب سے زیادہ خوشحال مملک ہے۔
تفصیلات کے مطابق دنیا کے 156 ممالک کے کیے گئے سروے رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات تمام عرب ممالک میں سب سے زیادہ خوشحال مملکت ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خوشحال ممالک کی تیار کی گئی فہرست میں بیس ویں جبکہ عرب دنیا میں مسلسل گذشتہ چار سال سے پہلے نمبر پر برجمان ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے پائیدار ڈویلپمنٹ سولوشنز نیٹ ورک نے بدھ کے روز ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں دنیا کے 156ممالک کی سالانہ سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے خوشحال ممالک کی فہرست میں ناروے چار درجے تنزلی کے بعدپانچویں جبکہ فن لینڈ پانچویں پوزیشن سے پہلے نمبر پر آکر دنیا کا سب سے زیادہ خوش رہنے والا ملک بن گیا ہے۔
پائیدار ڈویلپمنٹ سولوشنز نیٹ ورک کی جانب سے تمام ممالک کا سروے ان بنیادوں پر کیا گیا ہے جس میں فی کس جی ڈی پی، سماجی امدادصحت مند زندگی گزارنے کی امید، سماجی آزادی، سخاوت اور بد عنوانی شرح میں کمی جیسے عوامل شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے ایس ڈی ایس این کی جانب سے کی گئی درجہ بندی کے متعلق اماراتی احمد بن الشیخ کا کہنا تھا کہ یو اےای کا روادار معاشرہ عوام کو خوش کرتا ہے۔’’مجھے اس حقیقت سے محبت ہے کہ ہم ساری قومیتوں سے تعلق رکھنے والےافراد کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں جن کا اس ملک میں مکمل احترام کیا جاتا ہے اورانہیں کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کا سامنا نہیں کرنا پڑتا‘‘۔
طویل عرصے سے متحدہ عرب امارات میں رہنے والے لوگوں کا کہنا تھا کہ اس ملک کی جانب سے اپنی عوام کی سلامتی اورحفاظت کے حوالے سے کیے گئے اقدامات ہمیں خوش کرتے ہیں۔ مصر سے آئے ہوئے سیّاح نورہن مہر کا کہنا تھا کہ’صرف یو اے ای ایسا ملک ہے جہاں کسی کافی شاپ پر بھولا ہوا سامان بھی آپ کو واپس مل جاتا ہے‘۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
دبئی:متحدہ عرب امارات کا سفر کرنے کی خواہش رکھنے والے سیّاحوں کے لیے دبئی کی 10ایسی جہگوں کی فہرست جاری کی گئی ہے جہاں آپ محض 50 درہم یا اس سے بھی کم میں اپنے سفر کو یادگار بناسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق دبئی میں دیکھنے کو یوں تو بہت سے ایسے مقامات ہیں جو دل کو لبھاتے ہیں‘ آپ دبئی میں اپنے دوستوں یا اہل خانہ کے ساتھ سیر و تفریح کرنا چاہتے ہیں تو یہ دس جگہیں ایسی ہیں جنہیں آپ تمام عمر فراموش نہیں کرپائیں گے۔
اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ فہرست سنیما گھروں اورکافی شاپس پر مشتمل ہے تو ایسا ہرگز نہیں کہ یہ تو آپ اپنے شہر میں بھی کرسکتے ہیں‘ یہ فہرست ایسے دس مقامات کی ہے جو کہ دبئی کو دنیا بھر سے ممتاز کرتے ہیں۔
بس اب انتظار ختم ‘ آئیے آپ کو ان مقامات کی سیر کراتے ہیں۔
1 دبئی فریم
Dubai Frame
آپ دبئی میں لگے دنیا کے سب سے بڑے فریم کا صرف 50 درہم میں دورہ کرکے دبئی کی حقیقی خوبصورتی کو 150 میٹر کی بلندی سے شیشے کے بنے فرش پرچہل قدمی کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔
2 دبئی سفاری پارک
Dubai Safari Park
جانوروں سے محبت کرنے افراد دبئی سفاری پارک میں رکھے ڈھائی ہزار سے زائد اقسام کے جانوروں کو دیکھ سکتے ہیں۔
3 معجزاتی پارک
Dubai Miracle Gardan
دبئی میں بنایا گیا انوکھا پارک ہے جو دیگر باغیچوں سے منفرد ہے اور کیوں نہ ہو منفرد کہ اس میں پھولوں سے بنائے گئے کئی چیزوں کے مجسمے جو رکھے گئے ہیں۔ اس معجزاتی پارک میں صرف 45 درہم میں سیرکے لیے جاسکتے ہیں۔
4 گلوبل ولیج
Dubai Global Village
جی ہاں ! یہ سچ ہے کہ دبئی میں واقع گلوبل ولیچ کے چند ایکڑ رقبے میں آپ ساری دنیا دیکھ سکتے ہیں‘ سیّاحوں کے لیے اس جگہ پر پانی کی منصوعی نہر بھی بنائی گئی ہے جس کا کشتی کے ذریعے سفر بھی کیا جسکتا ہےاور آپ خوش قسمت ہوئے تو 15 درہم میں گلوبل ولیچ میں داخل ہونے کے ساتھ ساتھ میوزک کنسرٹ بھی دیکھ سکتے ہیں۔
5 ڈالفن ایریم
Dubai Dolphinarium
اگر آپ دبئی کے سفر کے دوران اپنے بچوں کا دن مزید حسِین بنانا چاہتے ہیں تو محض 50 درہم خرچ کریں اور بچوں کو اودھ بلاؤ شو میں سمندری سیلز کے ساتھ ڈالفن کے شاندارکرتب ضرور دکھائیں۔
6 دبئی میوزیم
Dubai Museum
سنہ 1787میں دبئی کریک کے جنوب میں تعمیر کیے گئے قلعے کو دبئی میوزیم میں تبدیل کردیا ہے۔ اگر آپ دبئی کی تاریخ سے واقف ہونا چاہتے ہیں تو صرف 2 درہم میں الفاہیدہ قلعے میں تعمیرکردہ میوزیم کا دورہ کرکے بغیر کسی نصابی کتب کے دبئی کا تاریخی سبق حاصل کریں۔
7 لوہے کے آثار قدیمہ کا مرکز
Dubai Metal Museum
دبئی جانے والے سیّاح صرف 20 درہم میں سارق الحدید نامی آثار قدیمہ کے میوزیم کا دورہ کرسکتے ہیں جسے 1928س میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس میوزیم کے اندرصحرا میں استعمال ہونے والے لوہے کے ایسے نادر نوادرات موجود ہیں جنہیں لگ بھگ 3 ہزارسال قبل استعمال کیا جاتا تھا۔
8 دبئی واٹر کینال
Dubai Water Cannal
دبئی کے واٹر کینال میں سیّاح صرف25 درہم میں عربوں کی روایتی ’ابرا‘ نامی کشتی کی سی کرکے اپنے سفر کو مزید یادگار بناسکتے ہیں۔ یہ کشتی زمانہ قدیم سے اس خطے میں نقل و حمل کا سب سے اہم ذریعہ ہے اور آج بھی دبئی کے ثفافت کا حصہ ہے۔
9 سنیما تھراپی
Dubai Cinema
سیّاحوں کے پورے دن کی تھکن کو دورکرنے کےلیے دبئی میں سنیما تھراپی سب سے بہترین ذریعہ ہے۔ یاد رکھیں یہ کوئی عام سینما نہیں ہے۔
10 دبئی فاؤنٹین
dubai-fountain
دبئی مال میں بنائے گئے دبئی فاؤنٹین کا نظارہ ایک یادگار لمحہ ہوتا ہے، جو سیّاحوں کے سفر کو مزید شاندار بناتا ہے۔ فاؤنٹین پول کے درمیان میں لگایا گیا گھومنے والا فوارہ اپنے دیکھنے والوں کے دلوں کو اور لبھاتا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
دبئی: متحدہ عرب امارات کے نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حاکم شیخ محمد بن راشد المکتوم کا کہنا ہے کہ ان کی ورکنگ ٹیم میں 70 فیصد خواتین شامل ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حاکم شیخ محمد بن راشد المکتوم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ان کی ٹیم میں دو تہائی اکثریت خواتین کی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ میں خواتین کا شکریہ بھی ادا کیا۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’میری ورکنگ ٹیم 70 فیصد خواتین پر مشتمل ہے اور آج جس جگہ متحدہ عرب امارات موجود ہے یہ خواتین کی ہی بدولت ہے۔ خواتین ہماری ترقی و تبدیلی کی اہم شراکت دار اور ہماری مستقبل کی نسلوں کی ضامن ہیں‘۔
شیخ المکتوم نے مزید کہا کہ اس موقع پر خواتین کی جانب سے ملک کے لیے کی جانے والی کوششوں پر ان کا شکر گزار ہوں۔ متحدہ عرب امارات کی عظمت و طاقت آپ سے ہے۔
اس بات کا اعتراف انہوں نے گزشتہ روزخواتین کے عالمی دن کے موقع پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کیے جانے والے ٹویٹ میں کیا ہے۔
خیال رہے کہ خواتین نے دنیا کے ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ جدوجہد کر کے ثابت کیا ہے کہ ان کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
دبئی: متحدہ عرب امارات کی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی نے جنوبی افریقہ سے درآمد شدہ گوشت کو مضر صحت قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ سےدرآمد شدہ گوشت اور اس سے تیار کی گئی اشیا صحت کے لیے خطرناک ہیں۔
وزارت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق جنوبی افریقہ کے سرکاری حکام کی طرف سے نقصان دہ گوشت سپلائی کرنے والی کمپنیوں کی فہرست جاری کی گئی تھی جس میں افریقہ کی گوشت فراہم کرنے والی ٹائیگر انٹرپرائز اور آر سی ایل فوڈز نامی دو کمپنیاں شامل ہیں۔
مذکورہ کمپنیوں کی جانب سے فراہم کردہ گوشت معائنے کے بعد مضر صحت نکلا۔
وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی کے شعبہ فوڈ سیفٹی کے ڈائریکٹر محمد ال حربوی کا کہنا تھا کہ وزارت ماحولیات نے ابو ظہبی فوڈ کنٹرول اتھارٹی اور دبئی، شارجہ، اجمان اور ام القیوان سمیت تمام شہروں کی میونسپل اتھارٹی کو مطلع کردیا ہے کہ فہرست میں شامل دونوں کمپنیوں کی اشیا کی درآمد فوری طور پر منسوخ کردی جائے اور ان کمپنیوں کی پہلے سے موجود گوشت سے تیار کردہ اشیا کو بھی تلف کردیا جائے۔
وزارت کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ کے سرکاری حکام سے رابطہ کیا ہے کہ گوشت کے حوالے سے کی گئی تحقیقات دبئی حکام کو فراہم کی جائیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
دبئی: گزشتہ سال سیر و تفریح کی غرض سے دبئی آنے والے 64 ممالک کے سیاحوں نے دبئی کے شبعہ برائے اقتصادی ترقی میں مختلف مسائل کے حوالے سے معتددشکایات درج کروائی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ سال سیر و تفریح اور روزگار و کاروبار کی غرض سے 64 ممالک سے دبئی کا سفر کرنے والے افرادنے در پیش مسائل کی شکایات درج کروائی تھیں، دبئی کے شعبہ اقتصادیات کے ایک اعلیٰ عہدار نے بتایا کہ 2017 میں 1،826 سیاحوں کی شکایات درج کی گئیں جو کہ امارات میں درج ہونے والی کنزیومر شکایتوں کا کل 7 فیصد ہے۔
دبئی کی شعبہ اقتصادی ترقی(ڈی ای ڈی) میں تجارتی تعمیل اور تحفظ برائے صارفین کے سی ای او محمد علی رشید لوطہ نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ڈی ای ڈی میں شکایات درج کروانے والے 64 ممالک سے آئے ہوئے سیاحوں کے ساتھ ساتھ خلیجی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے 76 فیصد افراد فہرست میں سب سے اوپر ہیں۔ علاوہ ازیں ایشیا اور آسٹریلیا کے 6.2 جبکہ 4.7 فیصد سیاحوں کا تعلق یورپی ریاستوں سے ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد علی رشید کا کہنا تھا کہ درج ہونے والی 42 فیصد شکایات کرائے پر ملنے والی گاڑیوں کے حوالے سے ہیں، کرائے پر گاڑی لینے والے صارفین نے شکایت کی ہے کہ گاڑی واپس لوٹانے کے بعد مالکان گاڑی کے عوض جمع کی گئی پیشگی رقم واپس نہیں لوٹاتے یا پھر رقم دینے میں تاخیر کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ 16 فیصد شکایات صارفین کو درست سروس فراہم نہ کرنے کے حوالے سے موصول ہوئی، 12 فیصد شکایات بجلی،5.5 فیصد شکایات گاڑیوں کی خریداری جبکہ 5.6 فیصد شکایات صارفین کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے درج کی گئی۔
ڈی ای ڈی کے اعلیٰ عہدار محمد علی لوطہ کا مزید کہنا تھا کہ ’’ہم نے تمام صارفین کی جانب سے موصول ہونے والی تمام شکایات کا ایک ایک کر کے بغور مطالعہ کرنے بعد انہیں حل کردیا ہے،اور صارفین کو یہ یقین دلایا ہے کہ اگران کی فراہم کردہ معلومات درست ہیں تو سیاحوں کو سہولیات فراہم کرنے والی کمپنیوں کو پابند کیا جائے گا کہ وہ قواعد و ضوابط پرعمل کرتے ہوئے دوبارہ شکایات کا موقع نہ دیں‘‘۔
انہوں نے وضاحت کی کہ سیاحتی صارفین کی جانب سے شکایات وصول ہونے سے پتہ چلتا ہے کہ صارفین اپنے حقوق کا علم رکھتے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ دبئی میں ان کے حقوق محفوظ ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ ڈی ای ڈی میں درج ہونے والی اٹھارہ سو سے زائد شکایات میں 90 فیصد سے زیادہ کو حل کردیا گیا تھا۔
محمد علی لوط کہتے ہیں کہ دبئی آنے والے تمام صارفین اپنے حقوق کی خلاف ورزی کی صورت میں حکام کو اس نمبر 600545555 پراطلاع دیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کمپنی مالکان صارفین کے تحفظ اور قواعد و ضوابط کے مطابق واضح معاہدے اور قواعد و ضوابط طے کریں، غلطی کرنے والے کاروباری حضرات کو دو ہزار درہم جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا جو کہ غلطی دہرانے پر دوگنا ہوتا جائے گا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
دبئی: متحدہ عرب امارات کے وزیراعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس خطے کو خوشیوں کی سرزمین بنائیں گے ‘ جہاں مقامی افراد اور سیاحوں کے لیے سیر و تفریح کے بھرپور مواقع میسر ہوں۔
تفصیلات کے مطابق یہ اعلان گزشتہ روز شیخ محمد بن راشد المکتوم نے بلیو آئی لینڈ کے دورے کے موقع پر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دبئی اور متحدہ عرب امارات میں جاری پراجیکٹس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ سرمایہ کاری اور سیاحت کے لیے امارات دنیا بھر کی پہلی ترجیح ہوں۔
بلیو آئی لینڈ ایک مصنوعی جزیرہ ہے جو کہ جمیرا نامی ساحل کے رہائشی علاقے کےمدمقابل میراس آف کے مقام پر تعمیر کیا گیا ہے۔ا نہوں نے آٹھ ارب درہم کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس عظیم منصوبے کا جائزہ لیا۔ جزیرے پررہائش ‘ کاروبار‘ اسپتال‘ فوڈ اور دیگر تفریحی سرگرمیاں میسر ہوں گی۔
دبئی کے حکمران کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک کے شہری اور یہاں سیاحت کے لیے آنے والے ‘ دونوں اقسام کے افراد اس سرزمین کو ’خوشیوں اورکی سرزمین ‘کے نام سے جانیں، خصوصاً وہ لوگ جو بلند ارادے اوربڑے خواب رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ارد گرد پھیلا یہ منصوبہ ہمارے اعلیٰ معیارات کی گواہی دے رہا ہے۔
ا ن کا کہنا تھا کہ ہمارے زیرِ تکمیل منصوبے مکمل ہونے پر ہزاروں کی تعداد میں نوکریاں پیدا ہوں گی اور اس سے ہمارے نوجوانوں کو قوم کے مستقبل کے لیے اپنا حصہ ڈالنے میں مدد ملے گی۔ اسی سبب نئے خیالات اور ایجادات کرنے کی صلاحیت رکھنے والوں کو یہاں ہمیشہ خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ بلیو واٹر پراجیکٹ کا سب سے اہم منصوبہ ’عین دبئی‘ ہے جو کہ دنیا کا سب سے بلند اور بڑا وہیل ہے جس سے شہر کا نظا رہ کیا جاسکتا ہے۔ اس کی بلندی 210 میٹر ہے جوکہ دنیا میں کہیں بھی نہیں ہے۔ دبئی میڈیا آفس کے مطابق یہ وہیل ‘ دنیا کا بلند ترین ’روپ کلائمبنگ پلیٹ فارم‘ بھی ہے جسے سیاح سر کرسکیں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
یو اے ای: متحدہ عرب امارات نے غیر شادی شدہ خواتین کی تعداد پر قابو پانے کے لیے دوسری شادی کرنے والے مردوں کو گھر الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا ہے‘ کہا جارہا ہے کہ اس فیصلے سے سماجی ڈھانچہ بہتر رکھنے میں مدد ملے گی۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب اماعات کے وزیر برائے ترقیاتی امور ڈاکٹر عبداللہ النُعیمی نے گزشتہ روز وفاقی قومی کونسل میں اعلان کیا تھا کہ ان کی وزارت نے دوسری شادی کرنے والے مردوں کو شیخ زید ہاؤسنگ پروگرام میں سے ان کی بیویوں کو علیحدہ گھر مہیا کرنے کے لیے الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری بیوی کو بھی اسی طرح کا گھر اور دیگر ضروریات زندگی مہیا کی جائیں گی جیسا کہ پہلی کے لیے انتظامات کیے جاتے ہیں۔ اس موقع پر وفاقی کونسل کے ممبران کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے امارات میں غیر شادی شدہ خواتین کی تعداد پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
وفاقی قومی کونسل کے ممبر حماد الروحامی کا کہنا ہے کہ ’’ منسٹری کو دوسری شادی کا طریقہ کار سادہ بنانے کی کوشش کرنی چاہیے‘ جیسا کہ انہیں گھر مہیا کرنا اور اس جیسے دیگر اقدامات‘‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سے کنواری خواتین کو بھی بے پناہ مدد ملے گی۔
ممبران کا کہنا تھا کہ حکام کے اس اقدام کمزور ہوتے ہوئے سماجی ڈھانچے کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی‘ ان کا کہنا تھا کہ مکانوں کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کے سبب مردوں کے لیے مشکل ہوگیا تھا کہ وہ ایک وقت میں ایک سے زیادہ بیویاں رکھیں۔
ترقیاتی امور کے وزیر نے اس موقع پر کہا کہ ’’ پہلے ہم غور کررہے تھے کہ پہلی بیوی کے گھر کے ہمراہ ایک چھوٹا پورشن دوسری بیوی کے لیے تعمیر کرایا جائے‘ تاہم بعد میں ہم نے اس خیال کورد کردیا کیونکہ یہ دوسری بیوی کے ساتھ زیادتی ہوتی۔ اس کی کوئی توجیہہ پیش نہیں کی جاسکتی کہ دوسری بیوی کا گھر پہلی بیوی سے چھوٹا ہو لہذا دونوں کو مساوی طرزِ زندگی مہیا کیا جائے گا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں