Category: یو اے ای

یو اے ای اردو نیوز یعنی متحدہ عرب امارات سے اردو خبریں اور تازہ ترین معلومات

یو اے ای کی معیشت میں پاکستانیوں کا ایک اہم کردار ہے۔ وہ تعمیراتی، خدمات، اور دیگر شعبوں میں اہم افرادی قوت فراہم کرتے ہیں۔ پاکستانیوں کی ترسیلات زر بھی پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اہم ذریعہ آمدنی ہیں۔ 2023 میں، پاکستانیوں نے یو اے ای سے پاکستان کو 4.212 ارب ڈالر کی رقم بھیجی۔

  • قطرکے بحران پر صدر ٹرمپ نے ہماری تائید کی، یو اے ای وزیر خارجہ

    قطرکے بحران پر صدر ٹرمپ نے ہماری تائید کی، یو اے ای وزیر خارجہ

    دبئی : متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ نے کہا ہے امریکا نے قطر کے معاملے پر عرب دنیا کی حمایت کر دی، امریکی صدر نے اپنے ٹوئٹ میں وہی کہا جو یورپ۔ امریکا اور عرب کے سیاستدان بند کمروں میں کہہ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یو اے ای کے وزیر خارجہ ڈاکٹر انور قرقاش نے اے آروائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کا قطر کے بحران پر ٹوئٹ واضح ہے، صدر ٹرمپ نے ہمارے مؤقف کی حمایت کی، دہشتگردوں کی حمایت کرنےوالوں کو بےنقاب کرناچاہیئے۔

    یو اے ای کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا کو معلوم ہونا چاہیے انتہا پسندی اور دہشتگردی کی حمایت کون کر رہا ہے، انتہا پسندی اور دہشتگردی کا آپس میں تعلق ہے، مسلم دنیا میں عسکریت پسندی اور انتہا پسندی کیخلاف اقدامات ضروری ہیں۔

    ڈاکٹر انور قرقاش نے کہا دہشتگردوں کی حمایت کرنےوالوں کو بے نقاب کرنا چاہیئے، انتہا پسندی اور دہشتگردی کے معاملے پرمتحدہ عرب امارات کی پالیسی عدم برداشت ہے۔


    مزید پڑھیں :  میرے سعودی عرب کےدورے کی وجہ سےقطرپردباؤ ڈالا جا رہا ہے، ٹرمپ


    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان پر زور دیا ہے کہ قطر پر شدت پسندوں کی حمایت کے الزام کی وجہ سے پیدا ہونے والے تنازعے پر خلیجی ممالک میں یکجہتی پیدا کرے۔

    تاہم اس سے قبل امریکی صدر نے کہا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے قطر کو تنہا کرنے کا اقدام ‘دہشت گردی کے خاتمے کا آغاز’ ہو سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات ان چھ ممالک میں شامل ہے، جنھوں نے قطر پر دہشتگردی کی سرپرستی کے الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • یو اے ای میں پلاسٹک کے چاول کی فروخت، حکام کی وضاحت

    یو اے ای میں پلاسٹک کے چاول کی فروخت، حکام کی وضاحت

    دبئی: حکام نے دبئی کے بازاروں میں پلاسٹک کے چاول کی فروخت کو مسترد کرتے ہوئے ایسی اطلاعات کو گمراہ کن اور بے بنیاد قرار دیا  فوڈ ڈپارٹمنٹ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسی باتوں پر کان نہ دھریں۔

    خلیج ٹائمز کے مطابق دبئی میونسپلٹی کی خاتون ڈائریکٹر فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ ایمن البستکی نے قرار دیا ہے کہ ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں اور کہا ہے کہ وقت بے وقت ایسی خبروں کے آنے کا مقصد یو اے ای کی منڈیوں میں موجود خوراک کے حفاظتی اقدامات پر سوال اٹھانا ہے ۔

    خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر کچھ دنوں سے افواہیں گردش کررہی ہیں کہ دبئی کے بازاروں میں اصل چاول کی مانند پلاسٹک کے چاول فروخت کیے جارہے ہیں۔

    جواب میں دبئی میونسپلٹی نے واضح کیا ہے کہ بازاروں میں ایسا نہیں ہورہا اور نہ پلاسٹک کے چاول کہیں نظرآئے ہیں یہ صرف من گھڑت باتیں ہیں۔

    خاتون ڈائریکٹر نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں فروخت ہونے والے تمام چاول قدرتی ہیں جن میں اعلیٰ اور کم معیار کے چاول دونوں شامل ہیں جو خاص طور پر منظوری کے بعد مارکیٹ میں لائے جاتے ہیں ۔


    یہ پڑھیں: دبئی میں‌ توپ چلا کر افطار کا اعلان، سیاح‌ حیران


     ان کا کہنا تھا کہ یو اے ای کے بازاروں میں پلاسٹک کے بنے ہوئے چاول نہیں ہیں، اگر ہیں بھی تو انہیں پکانے اورکی دیگر اشیا میں شامل کرتے ہوئے سینسر کے ذریعے شناخت کرنا بہت آسان ہے جیسا کہ مکھن یا آئل میں ملاکر انہیں پکایا جاتا ہے تو اگر وہ پلاسٹک کے ہوں گے اسی وقت گرمی سے چرمرا جائیں گے۔

    ڈائریکٹر فوڈ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسی گمراہ کن اور غیر حقیقی اطلاعات پھیلانے سے گریز کریں۔

    . رداً على إشاعة الأرز البلاستيكي، تؤكد بلدية دبي على عدم مصداقية الشائعة وكونها لا ترقى لكونها شائعات بل هي استخفاف بعقول المستهلك والتي تصدر من وقت لآخر بغرض التشكيك في سلامة الأغذية حيث جميع أنواع الأرز الموجود بالأسواق طبيعي فضلاً عن وجود أنواع ذات جودة عالية أو منخفضة وضمن المواصفات المعتمدة ولا يوجد بالأسواق ما يعرف بالأرز البلاستيكي لأنه أشبه بالخيال ومن السهل كشفه من خلال الخواص الحسية وأثناء الطهي أو إضافة أي مواد كالدهن أو الزيت والذي ببساطة سيتحول إلى كتلة بلاستيكية بفعل الحرارة. وعليه تهيب البلدية المستهلكين بعدم نقل تلك الشائعات المضللة وغير واقعية. In response to the Plastic Rice Rumor, Dubai Municipality affirms the lack of credibility of the rumor and the fact that it is not a rumor, but it is a manipulation of the consumer, which is issued from time to time for the purpose of questioning the safety of food where all types of rice in the market are normal as well as the existence of different types of high quality or low are within the approved standards. There is no such thing in the market known as the plastic rice because it is like a fantasy and easy to detect through sensing it or cooking it or by adding any substances, such as fat or oil that will simply turn into a plastic mass by heat. Therefore, the Municipality urges consumers not to publish misleading and unrealistic rumors. #دبي #بلدية_دبي #الخبر_اليقين #مبادرة_الخبر_اليقين #Dubaimunicipality #Dubai #mydubai #No_More_Rumors

    A post shared by Dubai Municipality (@dubaimunicipality) on


    یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی ملازمین کا والدین کو دبئی بلانا ممکن


  • یو اے ای, فلپائنی خاتون ٹریفک حادثے میں جاں بحق

    یو اے ای, فلپائنی خاتون ٹریفک حادثے میں جاں بحق

    دبئی : راس الخیمہ میں تیز رفتار کار کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار فلپائنی خاتون ہلاک ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق فلپائن سے تعلق رکھنے والی موٹر سائیکل سوار خاتون متحدہ عرب امارات کی مصروف اور تیز ترین شاہراہ پر مخالف سمت سے آنے والی تیز رفتار کار سے ٹکرا کر موقع پر ہی جان بحق ہو گئی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ حادثہ اتوار کی شب رائے گئے پیش راس الخیمہ میں پیش آیا جس کی اطلاع ملتے ہی ٹریفک پولیس اہلکار، ایمبولینس اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو جائے حادثہ پر روانہ کردیا گیا۔

    ٹریفک پولیس حکام کا کہنا تھا کہ حادثے کے فوری بعد جائے حادثہ پر پہنچ گئے تھے تاہم تصادم اتنا شدید تھا کہ خاتون موقع پر ہی ہلاک ہوگئیں۔

    ٹریفک پولیس حکام نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حادثے کی وجہ خاتون کی کوتاہی تھی جنہوں نے تیز رفتار شاہراہ پر اچانک نمودار ہو گئی اور پیچھے سے آتا ٹریفک نہپیں دیکھ سکیں۔

    یہ را س الخیمہ میں ایک ہفتے میں تیسرا واقعہ ہے جس میں کوئی غیرملکی فرد ٹریفک حادثے کا شکار ہوا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بڑھتا ہوا ٹریفک اور قوانین سے لاعلمی حادثے میں اضافہ کا باعث بنتا جا رہا ہے۔

  • یو اے ای میں بارش کے ساتھ اولے برس گئے

    یو اے ای میں بارش کے ساتھ اولے برس گئے

    دبئی: متحدہ عرب امارات کے مختلف علاقوں میں تیز بارش کے ساتھ اولے برسے ہیں، محکمہ موسمیات نے ہفتے کے اختتام تک مزید بارشوں کی پیش گوئی کردی۔

    خلیج ٹائمز کے مطابق نیشنل سینٹر آف میٹرولوجی اینڈ سسمولوجی نے ٹوئٹ کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے علاقوں ختم الشکلہ، میزید اور ام غفا میں تیز بارشیں ہوئی ہیں۔

    محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق بارشوں کا سلسلہ ہفتے کے اختتام تک جاری رہے گا، مشرقی، شمالی اور جنوب مغری علاقوں میں مطلع ابر آلود رہنے اور کہیں کہیں بارش ہونے کا امکان ہے۔

    امید ہے کہ متحدہ عرب امارات کے باشندوں کو صبح ہلکی اور متعدل ہواؤں کا سامنا ہوگا جب کہ بحیرہ عرب اور عمان کے نزدیک سمندر متعدل رہے گا۔

    محکمہ موسمیات یو اے ای کی ٹوئٹر پر شیئر کردہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے علاقے مزید میں اولے بھی پڑے ہیں جب کہ انتہائی تیز ہوائیں بھی چلی ہیں۔

  • یو اے ای میں تیز ہواؤں کے ساتھ 10 فٹ اونچی لہریں اٹھنے کا امکان

    یو اے ای میں تیز ہواؤں کے ساتھ 10 فٹ اونچی لہریں اٹھنے کا امکان

    متحدہ عرب امارات میں محکمہ موسمیات کےمطابق رواں ہفتے درجہ حرارت 40ڈگری تک رہاہےتاہم آئندہ ہفتےموسم خوشگواررہنے کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کےمطابق آئندہ ہفتے متحدہ عرب امارات میں تیزہواؤں کےچلنےکا امکان ہے اور تیزہواؤں کی وجہ سے ریت کے طوفان کاخدشہ ہے۔

    محکمہ موسمیات کےمطابق تیزہواؤں کی وجہ سے درجہ حرارت میں کمی واقع ہوگی تاہم سڑکوں پرحدنگاہ 200میٹر سے کم رہے گی۔

    خیال رہےکہ آج صبح محکمہ موسمیات کی جانب سے اپ ڈیٹ جاری کی گئی جس کےمطابق آئندہ ہفتے ساحل سمندر سے دس فٹ اونچی لہریں ٹکرانے کا بھی امکان ہے۔

    دبئی میں آج کےدن درجہ حرارت 31ڈگری سینٹی گریڈ ہےاورزیادہ سےزیادہ 34ڈگری تک رہےگا۔

    واضح رہےکہ محکمہ موسمیات کےمطابق ساحلی علاقوں میں نمی کی شرح میں اضافےکےساتھ ساتھ رات کےاوقات میں درجہ حرارت میں کمی ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • یو اے ای میں‌ نیا ٹیکس عائد، پراپرٹی کرایوں میں‌ اضافے کا خدشہ

    یو اے ای میں‌ نیا ٹیکس عائد، پراپرٹی کرایوں میں‌ اضافے کا خدشہ

    دبئی : متحدہ عرب امارات میں تجارتی اور رہائشی عمارتوں پر 5 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس (ویٹ)عائد کیا جارہا ہے جس سے گھروں کے کرایوں میں اضافہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں حکومت نے رہائشی اور تجاری عمارتوں کے مالکان سے پانچ فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس وصولی کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے بعد گھر کے کرایوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے

    ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وفاقی قومی کونسل نے نئے قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت رہائشی اور تجارتی عمارتوں پر پانچ فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس عائد کیا جا سکے گا۔

    واضح رہے کہ نیا ٹیکس 3 لاکھ 70 ہزار درہم سالانہ سے زائد منافع کمانے والوں پر عائد کیا جائے گا جب کہ یہ ٹیکس کرایے پر دی گئی جائیداد پر بھی لاگو ہوگا جس کا نفاذ آئندہ سال جنوری 2018 سے ہوگا۔

    یو اے ای کے بعد تمام خلیجی ممالک اسے نافذ کریں گے، وزیر معیشت

    وزیر برائے معیشت و تجارت حمید الطائر نے کہا کہ مذکورہ ٹیکس کا فیصلہ تنظیم ’’تعاون مابین خلیجی ممالک(جی سی سی)‘‘ کے اجلاس میں کیا گیا تھا، متحدہ عرب امارات میں یہ ٹیکس جنوری 2018ء سے نافذ ہوگا جب کہ بقیہ تمام رکن ممالک جنوری 2019ء سے نافذ کرلیں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں اس وقت 4 لاکھ 50 ہزار سے زائد نجی کمپنیاں کام کرتی ہیں اور یہ تعداد عنقریب 6 لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے جو کہ یو اے ای کی جی ڈی پی (مجموعی قومی پیداوار) کے اضافے کا باعث ہوگی۔

    یاد رہے کہ گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی ) میں متحدہ عرب امارات سمیت سعودیہ، قطر، عمان، بحرین اور کویت شامل ہیں جو رکن ممالک کے درمیان مالی اور انتظامی امور میں ایک دوسرے کی معاونت کرتے ہیں جس کے لہیے یکساں قوانین اپنائے جاتے ہیں۔

  • یو اے ای، ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک پر مالکان کو سخت سزا کا حکم

    یو اے ای، ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک پر مالکان کو سخت سزا کا حکم

    دبئی : متحدہ عرب امارات میں ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک برتنے پر مالکان کو 10 سال قید اور دو ملین درہم تک جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں ملازمت کے حصول کے لیے آنے والے ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک برتنے والی کمپنیوں کے مالکان پرسخت سزائیں بھی عائد کی جا سکیں گی۔

    خیلج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے وکیل شیراز سیٹھی نے ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے کے حوالے سے نئے قوانین کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ امتیاز سلوک برتنے والی کمپنیوں کے مالکان پر 10 سال تک قید اور دو ملین درہم جرمانہ عائد ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کچھ کمپنیوں کی جانب سے ایسے اشتہارات دیئے جاتے ہیں جن میں کسی خاص مذہب، قوم یا ملک کے باشندوں کو ہی درخواست دینے کا کہا جاتا ہے جو کہ دیگر لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔

    شیراز سیٹھی نے کہا کہ میں نے دبئی اور ابوظہبی میں موجود کمپنیوں کے مالکان کو مشورہ دیا ہے کہ نئی ملازموں کی بھرتی کے وقت اشتہار دینے، انٹرویو کرنے اور ملازمت دینے کے بعد امتیازی سلوک کا مظاہرہ کرنے سے گریز کریں۔

    واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں دنیا بھر سے لوگ ملازمتوں کے حصول کے لیے آتے ہیں تاہم کچھ کمپنیوں میں مخصوص ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے امتیازی سلوک کی شکایتیں عام ہوتی جارہی تھیں جس پر مقامی حکومت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے 2015 میں قانون سازی کی۔

    گو کہ اس امتیازی قانون کے تحت ابھی تک کوئی قابل ذکر مقدمہ سامنے نہیں آیا ہے لیکن اس سے کمپنی مالکان کی جانب سے ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک اور ناروا رویے میں کمی آئی ہے۔

  • یو اے ای: نئی ملازمتوں کے حصول میں حائل رکاوٹیں

    یو اے ای: نئی ملازمتوں کے حصول میں حائل رکاوٹیں

    دبئی : متحدہ عرب امارات اچھی اور پُر کشش ملازمتوں کے متلاشی افراد کے لیے کسی جنت سے کم نہیں یہی وجہ ہے نوجوانوں کی کثیر تعداد دبئی، ابو ظہبی اور شارجہ کا رخ کرتی ہے۔

    خوب سے خوب تر کی تلاش میں یہ نوجوان متحدہ عرب امارات میں ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن وہاں رہتے ہوئے دوسری ملازمت کے حصول اور سابقہ کمپنی کو چھوڑنے میں کئی تحفظات اور خدشات سامنا رہتا ہے۔

    job3

    خلیج ٹائمز میں شائع یہ مضمون متحدہ عرب امارات میں مقیم ملازمین کی نوکری کی تبدیلی میں درکار قانونی پیچیدگیوں سے معلومات فراہم کرنے کا باعث بنے گا اور آپ کو کسی الجھن یا پریشانی سے محفوظ رکھنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔

    سابقہ کمپنی کا اجازت نامہ

    عمومی طور پر ملازم اور کمپنی کے درمیان کم از کم دو سالہ معاہدہ طے پاتا ہے اگر آپ بھی دو سالہ یا اس سے زیادہ معاہدے کے پابند ہیں اور اپنی مدت معاہدہ مکمل ہونے کے بعد نئی نوکری کے متلاشی ہیں تو اس سے قبل آپ کو سابقہ کمپنی سے ’’نو آبجیکشن‘‘ کا سرٹیفیکیٹ لینا ہوگا جو معاہدہ ختم ہونے کے فوری بعد لیا جا سکتا ہے اس کے بغیر آپ کو نئی جگہ ملازمت ملنا مشکل ہوگا۔

    مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد کا مرحلہ

    ایک بات ذہن نشین رکھیے اگر آپ ملازمت کے معاہدے کی مدت پوری کر چکے ہیں اور آپ کی کمپنی ملازمت میں توسیع کے لیے آمادہ نظر نہیں آتی تو اس سے کسی دوسری جگہ نئی ملازمت کے حصول پر کوئی پابندی عائد نہیں ہوتی بلکہ ملازم جہاں چاہے ملازمت حاصل کرسکتا ہے۔

    معاہدے کے دوران ہی ملازمت سے برطرف ہوگئے تو؟؟؟

    اگر کمپنی ملازمت کے معاہدے کی مدت ختم ہونے سے قبل ہی آپ کو ملازمت سے فارغ کردے تو ایسی صورت حال میں کمپنی آپ کو تین ماہ تک آدھی تنخواہ ادا کرنے کی ذمہ دار ہو گی اور اس دوران آپ نئی ملازمت حاصل کرنے کے لیے بھی آزاد ہوں گے یعنی کمپنی آپ کی نئی ملازمت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔

    job2

    دورانِ معاہدہ ملازمت چھوڑنا چاہیں تو کیا کرنا ہوگا؟

    اگر آپ دورانِ معاہدہ اپنی مرضی سے ملازمت چھوڑنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے اپنی کمپنی کو 45 دن کی تنخواہ دینی ہوگی اور اگر آپ نے یہ رقم کی کٹوتی نہیں کروائی یا خود کو کلیئر نہیں کروایا تو معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے پر کمپنی آپ پر نئی نوکری کے حصول پر پابندی لگوا سکتی ہے۔

    غیر معینہ مدت والی ملازمت چھوڑ کر نئی ملازمت کا حصول

    اگر آپ بغیر کسی معاہدے یا کنٹریکٹ کے غیر معینہ مدت کے لیے کسی کمپنی میں کام کر رہے ہیں تو ملازمت چھوڑنے سے قبل اپنی کمپنی کو ایک ماہ کا پیشگی نوٹس دینا لازم ہوگا اسی طرح کمپنی بھی ملازمت سے بر خاستگی سے قبل ایک ماہ کا نوٹس دینے کی پابند ہوگی تاہم اگر مالک یا ملازم دونوں میں سے کوئی بھی نوٹس پیریڈ کی پابندی نہ کرسکے تو مالک کو ایک ماہ کی تنخواہ کی ادائیگی کرنا ہوگی جبکہ ملازم کو اپنے بقایات جات سے محروم ہونا پڑے گا۔

    job1

    سابقہ کمپنی سے قانونی جنگ جاری ہو تو

    اگر آپ کی سابقہ کمپنی سے کوئی قانونی جنگ چل رہی ہو تو یہ آپ کی نئی ملازمت حاصل کرنے میں کوئی رکاوٹ کا باعث نہیں بنےگی تاہم اس کے لیے آپ کو ایک ورک پرمٹ حاصل کرنا ہوگا جو کسی نئی جگہ کام کرنے کے لیے چھ ماہ تک کے لیے کافی ہوگا۔

  • سات مسلم ممالک پر پابندی، یو اے ای نے بھی ٹرمپ کی حمایت کردی

    سات مسلم ممالک پر پابندی، یو اے ای نے بھی ٹرمپ کی حمایت کردی

    ابوظہبی: سعودی عرب کے بعد اب متحدہ عرب امارات نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر عائد پابندی کو درست قرار دے دیا، وزیر خارجہ یو اے ای نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا یہ اقدام اسلام مخالف نہیں۔

    یہ بات انہوں نے ابوظہبی میں بدھ کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور عرب لیگ کے سیکریٹری احمد ابو الغیث کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی۔

    عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی( ایسوسی ایٹڈ فرانس پریس) کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر عائد پابندیاں اسلام مخالف نہیں ہیں۔

    شیخ عبداللہ بن زید کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اقدام کو غلط سمجھا گیا کہ نئی امریکی انتظامیہ کا فیصلہ براہ راست کسی مخصوص مذہب کے خلاف نہیں ہے ، امریکا کا یہ فیصلہ اس کی خود مختاری پر مبنی ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا یہ اقدام مخصوص ممالک کے خلاف ہے جو کہ مسلم ممالک کی اکثریت پر لاگو نہیں ہوتا۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی طرح متحدہ عرب امارات کے بھی امریکا سے تعلقات کافی بہتر ہیں۔

    واضح رہے کہ جمعہ کو ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازع ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ،سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں کا امریکا میں داخلہ تین ماہ کے لیے ممنوع قرار دے دیا ہے اور عندیہ دیا ہے کہ اس پابندی میں توسیع کرتے ہوئے مزید ممالک کو ایگزیکٹو آرڈر کی زد میں لایا جاسکتا ہے۔

    سات مسلم ممالک کو اسلامی شدت پسند کا گڑھ قرار دیتے ہوئے پابندی عائد کرنے کے عمل کو امریکا سمیت دنیا بھر میں آڑے ہاتھوں لیا جارہا ہے، مِختلف ممالک کی جانب سے امریکا کے خلاف احتجاج جاری ہیں، خود امریکی عوام بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہے۔

    امریکی ناقدین کا کہنا ہے کہ سال 2011 میں نائن الیون کے واقعے میں 19 ہائی جیکرز ملوث تھے جس میں سے 15کا تعلق سعودی عرب تھا،اس حملے کے ماسٹر مائنڈ اور القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا تعلق سعودی عرب سے تھا، جب کہ بقیہ چار ہائی جیکرز میں سے ایک مصری، دو متحدہ عرب امارات اور ایک کا تعلق لبنان سے تھا لیکن ٹرمپ نے ان ممالک کے شہریوں پر پابندی عائد کیوں نہیں کی؟