Category: حیرت انگیز

VIRAL STORIES FROM AROUND THE WORLD IN URDU BY ARY News Urdu وائرل حیرت انگیز خبریں اور معلومات

  • مالک کی وفات، گھوڑے کے الوداع نے سب کو رلا دیا

    مالک کی وفات، گھوڑے کے الوداع نے سب کو رلا دیا

    گھوڑا نہ صرف وفادار جانور ہے بلکہ وہ ہر قیمت پر اپنی وفاداری نبھانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، جنگ کا میدان ہو یا کھیل گھوڑا اپنے مالک کو فتح دلانے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔

    گھوڑے کی وفاداری کاایک تازہ واقعہ برازیل کے شہر پارائیبا میں پیش آیا جہاں گھوڑے نے مالک کی آخری رسومات میں شرکت کی اور تابوت پر سر رکھ کر دیر تک آنسو بہاتا رہا۔

    horse-3

    جنازے کے شرکاء اس دلخراش منظر کو دیکھ کر اور بھی رنجیدہ ہوگئے اور وہ گھوڑے اور مالک کی جدائی کے درد کو بیان بھی کرنے لگے۔

    برازیل کے رہائشی نوجوان یکم جنوری کو موٹر سائیکل حادثے میں شدید زخمی ہوا تھا، اہل خانہ کے مطابق ’’ویگنز‘‘ کے اسپتال میں داخل ہونے کے بعد سے سیرینو (گھوڑا) کافی اداس تھا۔

    horse-2

    اہل خانہ نے نوجوان کی جان بچانے کے لیے ڈاکٹر کے مشورے پر آپریشن بھی کروایا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا، ویگنز کی آخری رسومات میں گھوڑا گھر کے فرد کے ہمراہ آیا اورملک کی شکل دیکھنے کے بعد تابوت پر سر رکھ کر دیر تک روتا رہا۔

    horse-1

    ویگنز کے دوست کا کہنا ہے کہ ’’یہ گھوڑا میرے دوست کو بہت عزیز تھا کیونکہ یہ اُن کی فیملی کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے بلکہ وہ لوگ گھوڑے کو اپنے گھر کا فرد ہی سمجھتے ہیں‘‘۔

    horse-4

    انہوں نے کہا کہ سیرینو (گھوڑے) اور ویگنز کے درمیان گہری دوستی تھی، دونوں ایک دوسرے کی کل کائنات تھے۔

  • دنیا کا خطرناک جزیرہ جہاں سانپوں کی حکومت

    دنیا کا خطرناک جزیرہ جہاں سانپوں کی حکومت

    برازیل : برازیل فٹ بال ورلڈ کپ کی وجہ سے دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنا تھا لیکن اس ملک میں ایک ایسا جزیرہ بھی پایا جاتا ہے، جہاں دنیا کے زہریلے ترین سنہرے سانپوں کی حکومت ہے اور یہاں کسی انسان کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔
    is2
    الہاڈ کوی میڈا نامی جزیرہ ساؤپالو شہر کے ساحل سے بتیس کلو میٹرکے فاصلے پر واقع ہے اور یہاں لانس ہیڈ وائپر نامی ہزاروں سنہرے سانپ پائے جاتے ہیں۔ ان سانپوں کا زہر اتنا خطرناک ہے کہ یہ جسے ڈس لیں اس کا گوشت پگھل کر ہڈیوں سے علیحدہ ہونا شروع ہوجاتا ہے اور لمحوں میں موت واقع ہوجاتی ہے۔

    is1

    island

    یہی وجہ ہے کہ برازیل کی حکومت نے ’’سنہرے سانپوں کے جزیرے‘‘ کی طرف انسانوں کا جانا ممنوع قرار دیا ہوا ہے اور یہ سارا جزیرہ صرف اور صرف ان سانپوں کی ملکیت ہے ۔

    is

    یہ سانپ دنیا میں صرف اسی جزیرے پر پائے جاتے ہیں اور اپنے چمکدار سنہرے رنگ کی وجہ سے بے پناہ دلکش نظر آتے ہیں، جن کے حسن سے مسحور ہوکر ماضی میں کچھ شکاریوں نے جزیرے پر جاکر سنہرا سانپ پکڑنے کی کوشش کی لیکن دردناک انجام سے دوچار ہوئے۔

    واضح رہے کہ یہاں پائے جانے والے سانپ اس قدر نایاب ہیں کہ بلیک مارکیٹ میں ایک سانپ کی قیمت تیس ہزار ڈالر یعنی کہ تیس لاکھ روپے تک مل جاتی ہے۔

  • مگر مچھ کی آئی فون کو چبانے کی کوشش

    مگر مچھ کی آئی فون کو چبانے کی کوشش

    ویسے تو مگر مچھ ایک خطرناک جانور ہے اور یہ بڑے جانداروں کو ثابت نگل سکتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر مگر مچھ آئی فون کو کھانے کی کوشش کرے تو کیا ہوگا؟

    ٹیک ریکس نامی ایک معروف ویڈیو بلاگر نے یہ جاننے کے لیے، کہ آئی فون 7 کتنا مضبوط ہے اسے ایک مگر مچھ کے سامنے رکھ دیا۔ مگر مچھ کو زخمی ہونے سے بچانے کے لیے آئی فون کو ٹیپ میں لپیٹا گیا تھا۔

    پہلی بار جب اسے مگر مچھ نے اپنے دانتوں میں چبایا تو اس کے بعد آئی فون کام تو کر رہا تھا تاہم اس کی اسکرین ٹوٹ چکی تھی جس کے بعد اس پر تصویر نظر آنا بند ہوگئی تھی۔

    مگر مچھ نے اسے ایک بار مزید اپنے دانتوں سے بھنبھوڑا تو اس کے بعد یہ مہنگا ترین فون بالکل ہی ناکارہ ہوگیا۔

    یہ حیرت انگیز اور کسی قدر خوفناک ویڈیو آپ بھی دیکھیں۔

  • خواب میں دیکھے نمبر کی خریداری سے 53 کروڑ  ڈالرکا انعام

    خواب میں دیکھے نمبر کی خریداری سے 53 کروڑ ڈالرکا انعام

    نووا اسکوٹیا: کینیڈا کی رہائشی خاتون اولگا بینو نے 53 لاکھ ڈالرز کا انعام جیت لیا، انہوں نے اس لاٹری نمبر کا خواب 27 سال قبل دیکھا تھا۔

    اولگا بینو نامی خاتون کا کہنا ہے کہ انہوں نے لاٹری کا نمبر 1989 کو خواب میں دیکھا اور اُس کے بعد سے مسلسل یہی نمبر خریدتی آرہی ہیں۔ خاتون کا کہنا ہے کہ یہ نمبر مجھے اپنے لیے خوش قسمت معلوم ہوتا تھا اس لیے میں ’’دی اٹلانٹک لاٹری‘‘ کا یہی نمبر 27 سال سے خریدتی آرہی تھیں۔

    اولگا بینو کینسر کی مریضہ ہیں، انہیں اپنے علاج کے لیے اپنا گھر تک فروخت کرنا پڑ گیا تھا تاہم وہ ہر بار امید کے ساتھ لاٹری کا ٹکٹ خریدتی تھیں، جس کا نتیجہ 27 سال بعد 39 لاکھ ڈالرز کی صورت میں اُن کے سامنے آیا، لاٹری میں جیتی گئی رقم ٹیکس 53 کروڑ سے زائد ہے تاہم ٹیکس کٹوتی کے بعد یہ رقم 39 کروڑ ڈالر کے قریب بنتی ہے جو اُن کو ادا کردی گئی ہے۔

    اولگا نے رقم جیتنے کی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب میں اس رقم سے اپنا گھر تعمیر کروں گی اور کینسر کے خلاف لڑنے کا حوصلہ دینے والے لوگوں شوہر، بچوں اور پوتوں کو ڈزنی ورلڈ لے جانا چاہتی ہوں‘‘۔

    برطانوی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے اولگا نے کہا کہ ’’میں اپنے نمبروں کو جانتی ہوں، قرعہ اندازی کا اعلان میں نے ٹی وی پر خود سنا تاہم آنکھوں کی بیماری کے باعث میں نمبر بھول گئی تھی‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’اگلی صبح جب اولگا اخبار پڑھا تو وہی ہندسے دوبارہ نظر سے گزرے، اُسی لمحے میں نے سوچا کہ ایسا نہیں ہوسکتا شاید اخبار سے کوئی غلطی ہوگئی ہے، پھر جب میں نے اپنی بہن کو تمام معاملےسے آگاہ کیا اور انعام کے بارے میں بتایا‘‘۔

    اولگا کو دس سال قبل معلوم ہوا تھا کہ وہ سٹیج فور کے کینسر میں مبتلا ہیں اور انھیں علاج کے لیے اپنا گھر تک فروخت کرنا پڑا تاہم اس دوران اُن کے پوتے ، بیٹوں اور شوہر نے بیماری سے لڑنے کے لیے بہت حوصلہ بھی دیا۔

  • ویٹی کن سٹی میں مکڈونلڈز کھل گیا

    ویٹی کن سٹی میں مکڈونلڈز کھل گیا

    روم: عیسائیوں کے مقدس ترین مرکزی مقام ویٹی کن سٹی میں واقع سینٹ پیٹرز چرچ کے قریب مشہور فاسٹ فوڈ چین مکڈونلڈز نے اپنی شاخ کا افتتاح کردیا جس نے روایت پسندوں کو ناک بھوں چڑھانے پر مجبور کردیا۔

    گزشتہ برس جب اس منصوبے کا اعلان کیا گیا تھا تب چرچ کے مرکزی پادریوں میں سے ایک ایلیو سگریشیا نے اس پر سخت تنقید کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ مکڈونلڈز کا فاسٹ فوڈ نہ صرف حفظان صحت کے اصولوں کی پاسداری نہیں کرتا بلکہ یہ قدیم عیسائی روایات کے بھی خلاف ہے۔

    mcdonalds-2

    انہوں نے مرکزی چرچ کے قریب مکڈونلڈز کے قیام کو چرچ کی توہین قرار دے دیا۔

    ایلیو سگریشیا نے واضح کیا کہ چرچ کے قریب موجود خالی جگہوں کو بے سہارا اور غریب افراد کو پناہ فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیئے۔

    دوسری جانب چند مقامی کاروباری افراد نے بھی روحانی پیشوا پوپ فرانسس کو خط لکھ کر خدشہ ظاہر کیا کہ ایک غیر ملکی فاسٹ فوڈ چین کا قیام ویٹی کن سٹی کی مذہبی، تاریخی، ثقافتی اور معاشرتی حیثیت کو متاثر کر سکتا ہے۔

    ادھر مکڈونلڈز کی انتظامیہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گو کہ یہ ایک مقدس اور مذہبی مقام ہے تاہم یہ دنیا بھر میں ایک سیاحتی مقام کی بھی حیثیت رکھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے یہاں اپنی شاخ کھولی ہے۔

    mcdonalds-3

    انہوں نے واضح کیا کہ چرچ کے قریب قائم کیا جانے والا ریستوران وہاں کے مذہبی اور مقدس ماحول کی مکمل پاسداری کرے گا۔

    اس تمام مذہبی تنازعے سے قطع نظر مکڈونلڈز کے افتتاح کے چند روز بعد ہی چرچ کی دو ننوں کو دوپہر کے کھانے کے وقفے میں مکڈونلڈز کے اندر جاتے ہوئے دیکھا گیا۔

    ان کے علاوہ بھی کئی افراد ایسے ہیں جنہوں نے اس نئی تبدیلی کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے علاقے کی معیشت کے لیے ایک بہتر قدم قرار دیا ہے۔

  • شاہی محل میں مقیم بھوت میرے دوست ہیں، ملکہ سویڈن

    شاہی محل میں مقیم بھوت میرے دوست ہیں، ملکہ سویڈن

    سوئیڈن کی 73 سالہ ملکہ سلویا کا کہنا ہے کہ سولہویں صدی میں تعمیر ہونے والے شاہی محل میں بھوتوں کا راج ہے جن سے ملکہ نے دوستی کر لی ہے اور وہ ان سے گفتگو کرتی ہیں۔

    یہ انکشاف سوئیڈن کی ملکہ سلویا نے سرکاری ٹی وی چینل کی ایک ڈاکومینٹری فلم کے لیے انٹرویو دیتے ہوئے کیا، ملکہ نے کہا کہ انہیں مکمل یقین ہے کہ ان کے شاہی محل ڈروٹننگھم پیلیس میں بھوتوں کا سایہ ہے اور ان غیر مرئی مخلوق سے ان کی دوستی بھی ہو گئی ہے۔

    ملکہ کا کہنا ہے انہیں محسوس ہوتا ہے کہ میں ڈروٹننگھم پیلیس میں اکیلی نہیں ہوں، یہاں پر ان کے ساتھ رہنے والے بھوت بڑے دوستانہ طور پر رہتے ہیں اور کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچاتے ہیں۔

    swedish-post-5

    ملکہ کا کہنا تھا کہ بھوتوں کی موجودگی کا احساس ہونا خوشگوار اور جوشیلا سا احساس ہے ڈر یا خوف زدہ ہونے کا احساس نہیں کیوں کہ ان بھوتوں کی وجہ سے میں تنہائی کا شکار نہیں ہوتی۔

    swedish-post-4

    یاد رہے سویڈن کے شاہی محل ڈروٹننگھم پیلیس سولہویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا اور جسے یو نیسکو کی جانب سے دنیا کا تاریخی بھی ورثہ قرار دیا گیا ہے، ڈروٹننگھم پیلیس بادشاہ کارل اور ملکہ سلویا کی رہائش گاہ بھی ہے۔

    swedish-post-2

    73 سالہ ملکہ سلویا جرمنی سے تعلق رکھنے والی ایک معروقف اور کامیاب تاجر کی صاحبزادی ہیں جو 40 سال قبل سویڈن کی ملکہ بنیں اور اب تک سویڈن کی تاریخ میں طویل عرصے تک رہنے والی ملکہ کا اعزاز پایا۔

    swedish-post-1

    علاوہ ازیں سویڈن کے بادشاہ کی بہن نے شاہی محل میں بھوتوں کی موجودگی کے اپنی بھابھی کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بھی کئی بار ایسا احساس ہوا ہے۔

  • آبشار الٹا بہنے لگا

    آبشار الٹا بہنے لگا

    ایڈنبرگ: اسکاٹ لینڈ میں ایک مشہور سیاحتی مقام پر اس وقت حیرت انگیز واقعہ پیش آیا جب وہاں بہنے والی آبشار نیچے بہنے کے بجائے واپس اوپر بہنے لگی۔

    ایک سیاح کی جانب سے ریکارڈ کی گئی یہ ویڈیو بہت جلد سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور لوگوں نے اسے دیکھ کر حیرانی و تعجب کا اظہار شروع کردیا۔

    دراصل یہ واقعہ تیز ہوا کے باعث پیش آیا۔ ہوا کی شدت اور رفتار اس قدر تیز تھی کہ اس نے آبشار کے پانی کو اچھال کر پیچھے پھینکنا شروع کردیا جس سے یوں لگنے لگا کہ آبشار الٹا بہہ رہا ہے۔

    یہ تیز ہوا باربرا نامی اس طوفان کے باعث پیدا ہوئی تھی جو اسی وقت برطانیہ میں تباہی مچا رہا تھا۔

  • کیا ٹائی ٹینک واقعی برفانی تودے سے ٹکرایا تھا؟

    کیا ٹائی ٹینک واقعی برفانی تودے سے ٹکرایا تھا؟

    نیویارک: بیسویں صدی کی ایک عظیم تخلیق بحری جہاز ٹائی ٹینک کے بارے میں ایک عام خیال ہے کہ یہ عظیم جہاز ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر پاش پاش ہوا۔

    سنہ 1912 میں جب 882 فٹ لمبے اس جہاز نے اپنے پہلے سفر کا آغاز کیا تو صرف 4 دن بعد ہی ایک بڑے گلیشیئر سے ٹکرا کر ایک خوفناک حادثے کا شکار ہوگیا، لیکن حال ہی میں ملنے والے کچھ ثبوتوں نے اس دعوے کی سچائی پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔

    ship-1

    انگلینڈ کے شہر ساؤتھ ہمپٹن سے امریکی شہر نیویارک جانے والا ٹائی ٹینک جب سمندر میں ڈوبا تو اس پر ڈھائی ہزار کے قریب افراد سوار تھے، جن میں سے 15 سو مسافر اس سانحے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    حال ہی میں ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کی وجہ اس کے برفانی گلیشیئر سے ٹکرانا نہیں تھا، بلکہ جہاز میں ہولناک آتشزدگی پیش آگئی تھی جس کے باعث جہاز ڈوب گیا۔

    ship-2

    ٹائی ٹینک کے حادثے پر 30 برس تک تحقیق کرنے والے ایک آئرش صحافی سینن مولونی کا کہنا ہے کہ جہاز کے ڈھانچے پر آگ لگنے کے نشانات ملے ہیں، جسے اس وقت دیکھا نہیں جاسکا تھا۔

    ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے جہاز کے چیف الیکٹریکل انجینئر کی ان تصاویر کا بغور جائزہ لیا ہے جو جہاز کا سفر شروع ہونے سے پہلے لی گئیں۔ ان تصاویر میں جہاز کے ایک کونے پر 30 فٹ لمبے سیاہ نشانات نظر آرہے ہیں۔

    ان کے مطابق یہ حصہ آگ لگنے کی وجہ سے پہلے ہی کمزور ہوچکا تھا، اور جہاز جیسے ہی برفانی تودے سے ٹکرایا، سب سے پہلے یہ حصہ ٹوٹ کر جہاز کو غیر متوازن کرگیا۔

    ship-3

    ان کا کہنا ہے کہ آگ جہاز کے فیول ذخیرہ کرنے کے گودام میں بھڑکی تھی۔ جہاز میں 12 افراد پر مشتمل ٹیم نے اس آگ کو بجھانے کی کوشش کی لیکن وہ ان کے بس سے باہر ہوچکی تھی اور آگ کی وجہ سے اس جگہ کا درجہ حرارت بھی نہایت گرم ہوچکا تھا۔

    ماہرین نے بتایا کہ انہوں نے حادثے کی تحقیقاتی دستاویزات کا جائزہ لیا تو انہیں علم ہوا کہ جہاز کو بنانے والی کمپنی کے صدر جے بروس آئیزمی نے جہاز کے عملے کو سختی سے منع کیا تھا کہ آگ لگنے کا علم جہاز میں سوار ڈھائی ہزار مسافروں کو ہرگز نہ ہونے پائے۔

    حالیہ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ آگ کے بے قابو ہونے کے بعد جہاز کا رخ واپس ساؤتھ ہمپٹن کی جانب موڑ دیا گیا تھا لیکن وہاں پہنچنے سے قبل ہی وہ حادثے کا شکار ہوگیا۔

    ship-4

    اپنا تحقیقاتی مقالہ پیش کرتے ہوئے مولونی نے کہا، ’ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کو خدا کی مرضی قرار دیا جاتا ہے۔ یہ اتنا آسان نہیں ہے کہ ایک عظیم الجثہ جہاز ایک بڑے گلیشیئر سے ٹکرایا اور سمندر میں ڈوب گیا۔ اس حادثے کی کئی وجوہات تھیں، گلیشیئر سے ٹکرانا، آتش زدگی اور ساتھ ساتھ مجرمانہ غفلت‘۔

    یاد رہے کہ 3 منزلہ بحری جہاز ٹائی ٹینک کے حادثے میں 15 سو مسافر ہلاک ہوگئے تھے اور اسے جدید دور میں دوران امن پیش آنے والا ہولناک ترین سانحہ یا آفت قرار دیا جاتا ہے۔


     

  • ایران میں قبروں کے مکین

    ایران میں قبروں کے مکین

    تہران: ایران کے دارالحکومت تہران سے کچھ دور واقع قبرستان میں بے گھر افراد کی قبروں میں رہائش نے ایرانی صدر حسن روحانی سمیت ملک بھر کو ہلا کر رکھ دیا۔

    ایران کے ایک مقامی اخبار میں بے گھر افراد سے متعلق شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں قبروں میں رہنے والے ان افراد کی تصاویر شائع کی گئیں۔

    iran-post-3

    iran-post

    یہ قبرستان دارالحکومت تہران سے 30 کلومیٹر دور واقع ہے اور یہاں 50 سے زائد مرد و خواتین قبروں میں رہائش پذیر ہیں جو بے گھر ہیں اور منشیات کے عادی ہیں۔

    کسی قدر خوفناک اور دکھ بھری یہ تصاویر شائع ہوتے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں اور معروف شخصیات و عام افراد نے اسے ایک اذیت بھری اور خطرناک صورتحال قرار دے ڈالی۔

    iran-post-2

    آسکر ایوارڈ یافتہ ایرانی ڈائریکٹر اصغر فرہادی نے دل برداشتہ ہو کر ایرانی صدر حسن روحانی کو ایک خط بھی لکھا۔ انہوں نے کہا، ’ان تصاویر کو دیکھنے کے بعد میں انتہائی دکھی اور شرمندہ ہوں‘۔

    انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کی اس حالت کے ذمہ دار آپ، میں اور ہم سب ہیں اور ہمیں اس پر شرمندہ ہونا چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کی خوبصورت ترین آخری آرام گاہیں

    صدر روحانی نے ان کے خط کا جواب دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا، ’یہ افراد مختلف سماجی مسائل کے ہاتھوں برباد ہو کر قبروں میں پناہ لینے پرمجبور ہوگئے۔ کون ہوگا جو ایسی انسانیت سوز تصاویر دیکھ کر شرمندہ نہ ہوگا‘۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے مغربی ممالک میں بے گھر افراد کو کاغذ کے گتوں اور میٹرو اسٹیشن پر سوتے ہوئے دیکھا ہے، لیکن کبھی کسی کو قبر میں رہتے ہوئے نہیں دیکھا۔

    iran-post-4

    ایرانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق قبروں میں رہنے والے ان افراد میں سے کچھ ایسے ہیں جو گزشتہ 10 سال سے یہیں رہائش پذیر ہیں۔ انہی میں سے ایک شخص نے اخبار کے نمائندے سے سوال کیا، ’کیا ہم انسان نہیں؟ کیا ہم غیر ملکی ہیں؟ ہم بھی اسی ایران کے رہنے والے ہیں‘۔

    قبروں کے ان مکینوں نے اخبار کے توسط سے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں پناہ فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنی باقی ماندہ زندگی سکون سے گزار سکیں۔

    iran-post-1

    واضح رہے کہ ماہرین معاشیات کے مطابق گزشتہ چند سالوں میں ایران میں غربت اور بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

    سنہ 2014 میں ملک میں بے روزگاری کی شرح 10 فیصد سے زائد تھی جو اب بڑھ کر تقریباً 13 فیصد ہوگئی جبکہ ملک کا 27 فیصد نوجوان طبقہ روزگار سے محروم ہے۔

  • چار ہزار سال پرانے آلو دریافت

    چار ہزار سال پرانے آلو دریافت

    اوٹاوا: کینیڈا کے ساحلی علاقے سے کھدائی کے دوران قدیم ترین آلو دریافت ہوئے ہیں۔ یہ آلو جن کی رنگت بالکل سیاہ ہوچکی ہے اور اب یہ کھانے کے قابل نہیں رہے، ماہرین کے مطابق 3 ہزار 8 سو سال قدیم ہیں۔

    جرنل سائنس کے تازہ ترین شمارے میں شائع کردہ مضمون کے مطابق یہ آلو ہزاروں سال قبل رہنے والے افراد کی زراعت اور باغبانی کا ثبوت ہیں۔

    potato-2

    ماہرین کے مطابق جس دور میں یہ آلو اگائے گئے اس وقت یہاں کاٹز نامی قدیم قبیلہ آباد تھا۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ ان آلوؤں کا یہاں سے ملنا ظاہر کرتا ہے کہ اس دور میں یہاں آباد لوگ بحر الکاہل کے پانی سے زراعت اور باغبانی کیا کرتے تھے۔

    ملنے والے آلو جو کسی زمانے میں گہرے رنگ کے بھورے ہوا کرتے تھے، اب بالکل سیاہ ہوچکے ہیں البتہ ان کے اندر موجود نشاستہ یا کاربو ہائیڈریٹس اب بھی برقرار ہے۔