Category: حیرت انگیز

VIRAL STORIES FROM AROUND THE WORLD IN URDU BY ARY News Urdu وائرل حیرت انگیز خبریں اور معلومات

  • خون کے آنسو بہاتا برف کا پہاڑ

    خون کے آنسو بہاتا برف کا پہاڑ

    دنیا عجیب و غریب٬اور خوبصورت مقامات سے بھری پڑی ہے لیکن اسی دنیا میں کچھ ایسے مقامات بھی موجود ہیں، جیسے انسانوں کو دنگ کردیتے ہیں
    دنیا کے سرد اور خشک ترین براعظم انٹارکٹیکا میں ایک ایسا برف کا پہاڑ جو خون کے آنسو روتا ہے۔

    b3

    قطب جنوبی میں واقع نیا کے سرد اور خشک ترین براعظم انٹارکٹیکا برف کا صحرا ہے اور کسی آبشار کا پایا جانا یقیناً حیرت انگیز بات ہے، یہاں دنیا کا واحد آبشار ہے جس کا رنگ خون جیسا سرخ ہے۔

    b2

    balood-1

    انٹارکٹیکا کی میک مرڈو وادی میں پائے جانے والے اس آبشار کا نام خون کا آبشار ہے۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ اس جھیل میں سطح سے 400 میٹر کی گہرائی پر بیکٹیریا بھی پائے جاتے ہیں جو اس قسم کے شدید ماحول میں بھی زندہ رہتے ہیں۔

    b1

    ماہرین کا کہنا ہے کہ 50 اس علاقے میں لاکھ سال پہلے نمک کی جھیل بن گئی تھی، جو آہستہ آہستہ برف کے تلے دبتی چلی گئی اور ان جھیلوں کا پانی عام سمندری پانی سے تین گنا نمکین ہے، جس کی وجہ سے ان کا پانی جم نہیں سکتا اور آبشار کی صورت میں برف سے باہر آتا رہتا ہے۔

    blood2

    جھیل کی سطح پر آئرن موجود تھا لہٰذا جب پانی باہر آتا ہے تو اس میں آئرن بھی موجود ہوتا ہے جو آکسیجن کے ساتھ ملکر زنک جیسا مادہ اور رنگ پیدا کردیتا ہے جس سے یہ آبشار سرخ نظر آتی ہے۔

  • معذور باپ کا بلند حوصلہ، بیٹے سے کیا وعدہ پورا کردیا

    معذور باپ کا بلند حوصلہ، بیٹے سے کیا وعدہ پورا کردیا

    سنگاپور: ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے 33 سالہ معذور شخص نے وہیل چیئر کے ساتھ 500 میٹر اونچی چٹان پر چڑھ کر ثابت کردیا کہ معذوری مجبوری نہیں ہوتی۔

    تفصیلات کے مطابق دسمبر 2011 میں کار حادثے کے بعد معذوری کی زندگی گزارنے والے لائی چائی وئی نامی ایتھلٹ نے اپنے معذوری کو مجبوری نہیں بنایا اور زندگی گزارنے کے لیے جدوجہد کی۔

    لائی چائی وئی نے اپنے بیٹے سے کیے وعدے کو پورا کرنے کے لیے اُس کی سالگرہ کے موقع پر 500 میٹر اونچائی کی چڑھان پر وہیل چیئر کے ذریعے سر کرنے کا اعلان کیا اور اس میں کامیابی حاصل کی۔

    ایتھیلیٹ لائی چائی نے اس سے قبل چار بار ایشین چیمپئن شپ میں ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے ریکارڈ اپنے نام کرچکے ہیں مگروہ اس وقت تندرست تھے، اس بار معذوری کے باوجود انہوں نے اپنے بیٹے سے کیے وعدے کو پورا کیا جس پر وہ اور اُن کا خاندان بہت خوش ہے۔

    اس موقع پرلائی چائی نے کہا کہ’’9 دسمبر کو پیش آنے والے حادثے کے بعد جب مجھے ہوش آیا تو اسپتال میں موجود تھا، آپریشن کے لیے آنے والے ڈاکٹر نے خبر سنائی کہ میرا نچلا دھڑ ناکارہ ہوگیا ہے اور اب بقیہ زندگی معذوری کے ساتھ ہی گزرے گی‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’ڈاکٹر کی یہ بات سننے کے بعد مجھ پر سکتہ طاری ہوگیا تاہم اسپتال سے فارغ ہونے کے بعد زندگی میں جدوجہد کی ٹھانی اور اپنے اُس سفر کو جاری رکھا تاکہ کسی کی مدد درکار نہ ہو‘‘۔

    اہل خانہ اور دوستوں کا کہنا ہے کہ ’’حادثے کے بعد لائی چائی اپنے مشن کو جاری نہ رکھنے پرافسردہ تھا تاہم اس نے وہیل چیئر کے ساتھ ہی اپنے جدوجہد کو جاری رکھنے کا اعلان کیا اور اپنے بیٹے سے اُس کی سالگرہ پر چٹان سر کرنے کا وعدہ کیا‘‘۔

    لائی چائی نے اپنے چار سالہ بچے کی سالگرہ پر وہیل چیئر کے ساتھ چٹان پر چڑھ کر نہ صرف اپنے وعدے کی پاسداری کی بلکہ معذوری کو عذر بنانے والے افراد کو پیغام دیا کہ یہ کوئی مجبوری نہیں تاہم اگر جدوجہد کو جاری رکھا جائے۔

  • پانچ پاؤنڈ کے نوٹ پر 62 ہزار ڈالر انعام

    پانچ پاؤنڈ کے نوٹ پر 62 ہزار ڈالر انعام

    لندن: برطانیہ میں ان دنوں شہری پانچ پاؤنڈ مالیت کے چار کرنسی نوٹوں کی تلاش میں ہیں کیونکہ ان میں سے ایک کرنسی نوٹ انہیں پچاس ہزار آسٹریلوی پاؤنڈز یعنی 62 ہزار امریکی ڈالر کا مالک بنا سکتا ہے۔

    برطانوی میڈیا  اور  سوشل میڈیا کے علاوہ پرنٹ میڈیا پر بھی ان چار کرنسی نوٹوں کی تلاش کے حوالے سے خبریں آ رہی ہیں جس کے بعد شہری ان نوٹوں کو تلاش کرنے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ پانچ پاؤنڈ مالیت کا کرنسی نوٹ بنک آف انگلیڈ کے حالیہ ایام میں جاری کردہ نوٹوں میں شامل ہے مگر پانچ ڈالر مالیت کے چار کرنسی نوٹ ایسے ہیں جن پر شناختی علامات عام نوٹوں سے مختلف ہیں۔


    پڑھیں: برطانیہ کی جنگلی حیات معدومی کے شدید خطرے کا شکار


    منفرد شناختی علامتوں نے ان نوٹوں کی قیمت میں اضافہ کردیا اور نوٹ جمع کرنے کے شوقین افراد کے علاوہ دیگر برطانوی شہری بھی ان کی تلاش میں دیوانہ وار نکل پڑے ہیں۔

    us-pond-1

    برطانوی کثیرالاشاعت جریدہ ’’میٹرو‘‘ کے مطابق حال ہی میں چار مطلوبہ کرنسی نوٹوں میں سے ایک نوٹ جنوبی ویلز کے علاقے بلاک ووڈ میں ایک شخص کو سینڈ وچ کی خریداری کے دوران ہاتھ آیا جس نے اس نوٹ کے بدلے میں پچاس ہزار آسٹریلوی پاؤنڈ کمائے ہیں۔

    کرنسی نوٹ دینے والے شخص کی شناخت خفیہ رکھی گئی ہے جبکہ اسی مالیت کے دیگر تین کرنسی نوٹ تاحال سامنے نہیں آسکے۔ غالب امکان یہی ہے کہ بقیہ تینوں نوٹ بھی برطانیہ کے اندر ہی گردش کررہے اور ان کے بیرون ملک جانے کا امکان بہت کم ہے۔


    پڑھیں: لندن میں مسلم ریستوران کا کرسمس پرانوکھا اعلان


    خیال رہے کہ بنک آف انگلیڈ کی طرف سے حالیہ ایام میں جاری کردہ کرنسی نوٹوں کو روایتی نوٹوں سے ہٹ کر نئی خصوصیات کا حامل بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ان نئے نوٹوں کی تیاری میں گوشت اور حیوانی چربی کا استعمال کیا گیا اور انہیں جلنے سے محفوظ رکھنے کے قابل بنایا گیا ہے۔

    حال ہی میں پانچ پاؤنڈ مالیت کے 007 سیریل نمبر کے نوٹ ’ای بے‘ پر نیلام عام میں پیش کیا گیا جہاں اسے پانچ ہزار آسٹریلوی پاؤنڈ میں خریدا گیا۔

  • بارودی سرنگیں ہٹانے والے ہیرو چوہے

    بارودی سرنگیں ہٹانے والے ہیرو چوہے

    چوہوں کے اندر چیزیں سونگھنے کی صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں بارودی سرنگ تلاش کرنے کی تربیت دی گئی جس کے بعد پہلا تجربہ افریقی علاقے موزمبیق میں کیا گیا۔

    چوہوں نے اپنی سونگھنے کی صلاحیت اور دی جانے والی تربیت کی مدد سے ہزاروں بارودی سرنگیں نکالیں اور زمین میں نصب ہونے والے بارودی مواد کی نشاندہی کی جس کے بعد 270 مربع میل کا علاقہ کلئیر کرواکے کاشت کاروں کے حوالے کردیا گیا۔

    mouse-6

    افریقی علاقے کی اس زمین پر 1980 میں بارودی سرنگیں بچھائی گئی تھیں جس کے بعد سے یہ غیر آباد تھی تاہم اب افریقی حکومت نے چوہوں کی مدد سے اس زمین کو کلئیر کرلیا ہے۔

    ایک بارودی سرنگ لگانے پر 30 ڈالر کے اخراجات آتے ہیں جبکہ اسے نکالنے یا ناکارہ بنانے پر 300 سے 1000 ہزار ڈالر تک خرچ ہوتے ہیں تاہم اب یہ کام چوہوں کی مدد سے بالکل مفت بلکہ کوڑیوں کے دام کیا جارہا ہے۔

    mouse-7

    ایک چوہا 100 مربع میٹر کے علاقے میں بارودی مواد تلاش کرنے کا کام 16 سے 25 منٹ میں ختم کرلیتا ہے جب کہ میٹل ڈیٹیکٹر کے ساتھ ایک انسان کو اس کے لیے 2 سے تین دن تک لگ سکتے ہیں۔

    mouse-5

    میٹل ڈیٹیکٹر کی مدد سے صرف دھاتی خول میں بند بارود کا پتا لگایا جاسکتا ہے جب کہ چوہا پلاسٹک کی بارودی سرنگوں کی بھی نشاندہی کر دیتا ہے جسے بصورت دیگر ڈھونڈنا کا فی دشوار ہوتا ہے۔

    mouse-3

    چوہے کو قدرت کی جانب سے سونگھنے کی طاقت ور حس عطا کی گئی ہے جس کی بدولت وہ اپنا شکار بھی تلاش کرلیتا ہے، اس خوبی کو مد نظر رکھتے ہوئے تربیت کاروں نے چوہوں کی تریبت کا عمل شروع کیا اور یہ کامیاب رہا۔

    mouse-4

    جنگلی چوہوں کے تحفظ پر کام کرنے والے بیلجئم کےایک ماہر برٹ نامی نوجوان نے اس کامیاب تجربے پر کہا کہ ’’یہ کام کتوں سے بھی لیا جاسکتا ہے مگر کتوں کی تربیت پر 40 ہزار ڈالر تک اخراجات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ کتا اپنے مالک کے بغیر یہ کام نہیں کرے گا‘‘۔

    mouse-8

    انہوں نے کہا کہ ’’چوہے بارودی سرنگ کو تلاش کرنے کا کام صرف مونگ پھلی یا کیلے کے حصول کے لیے کرتے ہیں کیونکہ یہ دونوں چیزیں ان کی پسندیدہ غذائیں ہیں‘‘۔ چوہوں کی تربیت کرنے والے برٹ کا کہنا ہے کہ چوہے کی تربیت کا عمل 6 ماہ میں مکمل ہوجاتا ہے جس کے بعد یہ بہت اچھے کھوجی کا کام کرسکتا ہے۔


    پڑھیں: ’’ پشاور کینٹ میں چوہے کے سرکی قیمت300روپےمقرر ‘‘


    ان چوہوں کو ہیرو کا نام دیا گیا ہے جو تنزانیہ سمیت ، موزمبیق، انگولا، کمبوڈیا، لاؤس اور تھائی لینڈ میں بارودی سرنگیں ہٹانے کا کام کرچکے ہی کچھ عرصے سے امریکا میں بھی چوہوں کو جانوروں کی غیرقانونی تجارت کاکھوج لگانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔


    مزید پڑھیں: ہوشیار! کلائمٹ چینج کے باعث پہلا ممالیہ معدوم

    یہ بھی پڑھیں: ’’ انسانی خون کی منتقلی کے بعد بوڑھے چوہوں میں حیران کن تبدیلی ‘‘


    ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت دنیا کے جنگ اور شورش زدہ علاقوں میں 11 کروڑ سے زیادہ بارودی سرنگیں بچھی ہوئی ہیں، جن کی زد میں آکر ہر سال پانچ ہزار کے لگ بھگ لوگ ہلاک اور اس سے کہیں زیادہ زخمی ہوجاتے ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ بارودی سرنگیں براعظم افریقا میں ہیں اور انہیں ہٹانے کے لیے اربوں ڈالر درکار ہیں۔

  • پاکستانی شہری کا متحدہ عرب امارات میں انوکھا ریکارڈ

    پاکستانی شہری کا متحدہ عرب امارات میں انوکھا ریکارڈ

    ابو ظہبی: پاکستانی شہری نے 14 دنوں میں متحدہ عرب امارات کو پیدل عبور کرکے نیا ریکارڈ قائم کردیا‘ اس ریکارڈ سے دونوں ممالک کے رشتے کو مزید دوام ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چھپن سالہ محمد ادریس ملک جو کہ پیشے کے اعتبار سے کارپینٹر ہیں ‘ انہوں نے اپنا سفر دو دسمبر کو دبئی کے قومی دن کے موقع پر شروع کیا تھا اور اس سفر میں انہوں نے دونوں ممالک کے جھنڈے اٹھارکھے تھے۔

    محمد ادریس کہتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات میں رہنے والی تمام تر قومیتوں کی جانب سے مجھے جو پیار ملا اس کا جواب نہیں ‘سب نے میرا بےحد خیال کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس پورے سفر میں انہوں نے بمشکل دو سے تین مرتبہ اپنے لیے خوراک خریدی ہوگی ورنہ وہ جہاں جاتے لوگ ان کا محبت سے استقبال کرتے اور انہیں کھانا کھلاتے۔

    محمد ادریس نے 1،050 کلومیٹر طویل اپنا یہ سفر دبئی کے قومی دن کے موقع پر حتا ( دبئی) سے شروع کیاتھا اور 14 دن کی تھکادینے والی پیدل مسافرت کے بعد یہ سفر ابوظہبی میں اختتام پذیر ہوا ‘ اس دوران ادریس متحدہ عرب امارات کی تمام تر سات ریاستوں سے گزرے۔

    ان کاکہنا تھا کہ وہ روزانہ 20 گھنٹے چلتے تھے ‘ روزانہ رات ایک بجے تک سفر کرتے اور کبھی تو یہ سفر صبح چار بجے تک بھی جاری رہتا تھااس میں وہ کہیں بھی سڑک کنارے سوجایا کرتے تھے۔ اس سفر میں دو بار وہ دُبہ اورفجیرا کے پٹرول پمپس پر بھی سوئے‘ انہوں نے ایک دن میں لگ بھگ 70 سے 75 کلو میٹر سفر طے کیا۔

    محمد ادریس ملک کے اس سفر میں ان کا کل اثاثہ ایک بیگ تھا جس میں کل آٹھ کلووزن تھا جس میں کپڑے‘ ایک جوڑی سینڈل‘ کمبل ‘ موبائل فون اور ان کا آئی ڈی کارڈ تھا۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے دبئی اور پاکستان کے جھنڈے بھی اٹھارکھے تھے۔

    ادریس ملک کا کہنا ہے کہ اس سفر سے انہیں متحدہ عرب امارات کے لوگوں سے ملنے کا موقع ملا اور اس سے دونوںممالک کے عوام کے درمیان قربت میں اضافہ بھی ہوا۔ ان کا ارادہ ہے کہ اب وہ اپنے اس منصوبے میں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے دبئی سے لندن پیدل جائیں گے۔

  • برطانوی شاہی خاندان کے رنگ برنگے سوئٹر

    برطانوی شاہی خاندان کے رنگ برنگے سوئٹر

    لندن: برطانیہ کا شاہی خاندان یوں تو اپنے خوبصورت ملبوسات اور پروقار فیشن کے باعث بے حد مشہور ہے، لیکن حال ہی میں شاہی خاندان کی ایسی تصویر منظر عام پر آئی جس میں پورا خاندان نہایت عجیب و غریب شوخ رنگوں والے سوئٹر پہنے نظر آرہا ہے، جسے دیکھ کر پوری دنیا حیران و پریشان رہ گئی۔

    چند روز قبل منظر عام پر آنے والی اس تصویر نے پوری دنیا میں شاہی خاندان کے مداحوں کو پریشان کردیا کہ آخر ان لوگوں کے فیشن سینس کو کیا ہوگیا۔

    royal-2

    تصویر میں ملکہ الزبتھ، ان کے شوہر شہزادہ فلپ، ولی عہد شہزادہ چارلس، ان کی اہلیہ کمیلا پارکر، جبکہ شہزادہ چارلس کے دونوں بچے شہزادہ ہیری، شہزادہ ولیم اور ولیم کی اہلیہ شہزادی کیٹ مڈلٹن موجود ہیں۔

    تاہم جلد ہی حقیقت منظر عام پر آگئی۔ تصویر میں موجود افراد دراصل خود شاہی خاندان کے نہیں بلکہ ان کے مومی مجسمے ہیں جو یہ عجیب و غریب سوئٹر پہنے لندن کے مادام تساؤ میوزیم میں نصب ہیں۔

    میوزیم کی انتظامیہ نے کرسمس کی مناسبت سے شاہی خاندان کی اجازت سے ہی ان کے مجسموں کو یہ شوخ رنگوں والے مگر کسی قدر بے تکے سوئٹر پہنائے۔

    royal-3

    royal-4

    یہ قدم دراصل برطانیہ میں بچوں کے لیے کام کرنے والی تنظیم کی مہم کرسمس جمپر ڈے کے لیے اٹھایا گیا جس کے تحت بچوں کی بہبود کے لیے عطیات جمع کیے جاتے ہیں۔

    ان رنگا رنگ سوئٹرز کا مقصد دنیا بھر کو متوجہ کر کے انہیں بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے عطیات دینے پر زور دینا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کا شاہی خاندان فلاحی کاموں میں ویسے بھی پیچھے نہیں۔ شہزادی کیٹ مڈلٹن برطانیہ میں دماغی امراض کی آگاہی اور شہزادہ ہیری ایڈز کے خلاف شعور پھیلانے کے لیے مختلف اداروں اور مہمات کا حصہ ہیں۔

  • صنفی امتیاز سے بچانے والا لفظ

    صنفی امتیاز سے بچانے والا لفظ

    لندن: برطانیہ کی قدیم ترین آکسفورڈ یونیورسٹی نے مختلف صنف کے افراد کو خفت اور مشکل سے بچانے کے لیے فیصلہ کیا ہے کہ یونیورسٹی کے اندر طلبا اپنی گفتگو اور پڑھائی میں ’ہی‘ اور ’شی‘ کے بجائے متبادل لفظ ’زی‘ استعمال کریں گے۔

    یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں مروج ضابطے کے مطابق کسی شخص کو اس کی مقابل جنس (لڑکی کو لڑکا، یا لڑکے کو لڑکی) سے پکارا جانا معیوب بات ہے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کی عظیم درسگاہ آکسفورڈ کی سیر کریں

    غیر ملکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فیصلے سے طلبا پر امید ہیں کہ درسگاہ میں لیکچرز اور سیمینارز کے دوران لفظ ’زی‘ کا استعمال کیا جائے گا تاکہ کسی بھی جنس کے افراد کی دل آزاری نہ ہو۔

    یونیورسٹی میں تیسری جنس کے حقوق کے لیے سرگرم گروہوں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا تعلق سیاسیات یا آزادی اظہار سے نہیں ہے، بلکہ یہ ہر جنس کے افراد کی حقیقت اور ان کے حقوق کو تسلیم کرنے کی طرف ایک قدم ہے۔

    یونیورسٹی نے یہ فیصلہ نہ صرف تیسری جنس کے افراد کے لیے کیا ہے، بلکہ اسے کرتے ہوئے ان افراد کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے جو وقت کے ساتھ اپنی مرضی یا طبی وجوہات کی بنا پر اپنی جنس تبدیل کروا لیتے ہیں۔

  • روسی شہر میں ایک ساتھ تین سورج طلوع

    روسی شہر میں ایک ساتھ تین سورج طلوع

    ماسکو : روس کے شمال مغرب میں واقع شہر سینٹ پیٹر برگ میں حیرت انگیز واقع پیش آیا ، جیسے لوگ دیکھ کر دنگ رہ گئے، جب لوگوں نے آسمان پر ایک ساتھ تین سورج دیکھے۔

    روس کے شہر سینٹ پیٹر برگ کے لوگوں نے قدرت کا انوکھا نظارہ کیا، جب صبح ایک آسمان پر ایک ساتھ تین سورج طلوع ہوئے، کئی لوگوں نے اس نظارے کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر بھی کیا۔

    sun

    مشرق میں طلوع ہونے والے ایک بڑے سورج کے دائیں بائیں چھوٹے سورج کے شاندار نظارے سے لوگ محظوظ ہوتے رہے۔

    سینٹ پیٹر برگ کی مشہور سائنس کی سربراہ ماریہ بورکھا یہ ایک قدرت کا عمل ہے، جیسے سن ڈاگ بھی کہا جا تا ہے۔

    ماریہ بورکھا کا کہنا تھا کہ یہ ایک ماحول کا عمل ہے، جو سورج کے دونوں کناروں پر دکھائے دینے والے روشن مقامات کے ایک جوڑے پر مشتمل ہوتے ہیں، ایسا منظر دنیا میں کہیں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

    سن ڈاگ کیا ہوتا ہے؟

    سائنسدانوں کا کہنا ہے ایسا ہونے کی وجوہات ہوا میں برف کے شفاف ذرات ہیں، جب سورج کی روشنی ان ذرات سے منعکس ہوتی ہے تو اس انعکاس سے سورج کا گمان ہوتا ہے۔

    sun-2

    ایسا منظر ہوتا ہے گویا کہ دو، تین یا پانچ سورج نظر آرہے ہوں لیکن حقیقت میں وہ انعکاس کا نتیجہ ہوتا حقیقی سورج تو بس ایک ہی ہوتا ہے اور انعکاس کے اس عمل کو سن ڈاگ کہا جاتا ہے۔

    ویڈیو دیکھیں

    خیال رہے اس سے قبل گذشتہ سال نومبر میں ایسا ہی منظر سائیبریا میں بھی دیکھا گیا تھا۔

    s1

    s2

    s3

    s4

  • کراچی سے لاہور کا سفر‘ اب ایک منٹ میں ہوگا

    کراچی سے لاہور کا سفر‘ اب ایک منٹ میں ہوگا

    کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ مستقبل میں سفر کس رفتار سے طے پائےگا‘ ایک نئی قسم کا جہاز بنانے کی تیاری میں مصروف افراد کا کہنا ہے کہ کراچی سے نیویارک کا فاصلہ محض آدھے گھنٹے کا رہ جائے گا

    تفصیلات کے مطابق کینیڈین ڈیزائنر چارلس بومبرڈئیر نے اینٹی پوڈ نامی طیارے کا تصور پیش کیا ہے جو کراچی سے نیویارک کا فاصلہ محض 26 سے 28 منٹ میں طے کرسکے گا یا یوں کہہ لیں کہ کراچی سے لاہور کا فاصلہ تو ایک منٹ سے بھی کم وقت بھی طے ہوجائے گا۔

    اس طیارے میں ایک نئی تیکنیک لانگ پینٹریشن موڈ کو استعمال کیا جائے گا جو طیارے کو موجودہ طیاروں کے مقابلے میں کئی گنا رفتار سے سفر میں مدد دے گی۔

    اس طیارے میں دس مسافر سفر کرسکیں گے اور یہ کسی بھی ائیرپورٹ کے رن وے سے پرواز کرسکے گا۔

    ہوائی جہاز کے بارے میں 8 حیرت انگیز حقائق

     پرواز کے بعد اس میں راکٹ بوسٹرز کو استعمال کرکے اسے 40 ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچایا جائے گا اور اس کا سپر سونک ریم جیٹ انجن آواز کی رفتار سے 21 گنا زیادہ تیز سفر کرنے میں مدد دے گا۔

    یہ طیارہ 16 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوگا جبکہ اس ایک عام بوئنگ 747 کی حد رفتار 570 میل فی گھنٹہ ہے جس سے آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کتنا تیز ہوگا۔

    ڈیزائنر کے مطابق یہ طیارہ پوری دنیا کا چکر ایک فٹبال میچ کے ختم ہونے سے بھی پہلے لگانے کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔

    یہ طیارہ اس وقت تیاری کے ابتدای مراحل میں ہے اور ابھی اس کے ڈیزائن پر ہی کام ہورہا ہے، جس میں دیکھا جارہا ہے کہ رفتار سے اوور ہیٹنگ کے مسائل اور بہت زیادہ آواز وغیرہ پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے۔

    ڈیزائنر کو امریکی خلائی ادارے ناسا اور امریکی محکمہ دفاع کے لیے کام کرنے والی کمپنی وائلی کے ایک انجنیئر نے ان مسائل پر قابو پانے کے لیے تعاون کی پیشکش کی ہے۔

    اس انجنیئر جوزف ہیزل تائن کے مطابق ناسا جو تیکنیک لانگ پینٹریشن موڈ حال ہی میں آزما رہی ہے اس کے ذریعے ان مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔یعنی راکٹ بوسٹرز طیارے کو 40 ہزار فٹ بلندی اور پھر واپس ائیرپورٹ پر لانے میں مدد دے گا اور اسے دوبارہ بھی استعمال کیا جاسکے گا۔

    اسی طرح ہر طیارے میں ایمرجنسی بوسٹرز موجود ہوں گے جو اس کی رفتار میں کمی لانے اور مشکل حالات میں لینڈنگ کرنے میں مدد دیں گے۔

  • لندن میں مسلم ریستوران کا کرسمس پرانوکھا اعلان

    لندن میں مسلم ریستوران کا کرسمس پرانوکھا اعلان

    لندن میں ایک ریستوران کے مسلمان مالک نے کرسمس کے موقع پر بے گھر اور بزرگ افراد کے لیے تین ڈشوں پر مشتمل مفت کھانے کا اعلان کیا ہےکہ اس اہم دن پر کوئی بھی شخص’’اکیلے کھانا نہ کھائے‘‘۔

    تفصیلات کے مطابق سڈ کپ کے علاقے میں واقع ’شیش ریستوران‘نے مقامی آبادی کو ایک پوسٹر کے ذریعےدعوت دی ہے کہ اس 25دسمبر کو ’ ہم آپ کے ساتھ بیٹھنے کے لیے حاضر ہیں‘۔

    ریستوران نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی عوام سے درخواست کی ہے کہ ان کا یہ پیغام آگے پھیلایا جائے‘ ان کے اس احسن اقدام کو عوام میں بے پناہ پذیرائی مل رہی ہے۔

    اس موقع پرعوام میں انتہائی مثبت ردعمل دیکھنے میں آیا ہے ۔ سوزینہ حارث کہتی ہیں کہ ’’ کیا زبردست بات ہے‘ ایک ریستوران کرسمس کے موقع پر کمانے کے بجائے عوام کو کچھ دینے کی بات کررہا ہے۔ اگر میں علاقے میں ہوئی تو نئے سال میں یہاں ضرور جاؤں گی‘‘۔

    لنڈا لیچ نامی ایک خاتون نے کہا ہے کہ ’’ دنیا میں ابھی بھی رحمدلی کا جذبہ باقی ہے‘ حیرت انگیز لوگ ہیں یہ‘‘۔

    ریستوران کے اس پیغام کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بھی انتہائی مثبت ردعمل مل رہا ہے جہا ں ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’’انتہائی زبردست پیغام۔ یہ ہوتی ہے معاشرے کی اصل روح! خدا انہیں خوش رکھے‘‘۔

    ایک اور سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ ’’یہ ان احسن اقدامات میں سے ایک ہے جس کا مظاہرہ مسلمانوں کی جانب سے کیا جاتا رہتاہے‘‘۔

    ریستوران کی جانب سے 25 دسمبر یعنی کرسمس کے موقع پر اعلان کردہ دعوت دوپہر12 بجے سے شام 6 بجے تک جاری رہے گی۔ مینو میں سوپ ‘ چکن کیزرول‘ ویجیٹیبل کیزرول اور چکن شیش( کوئی ایک) اور میٹھے میں چاولوں کی پڈنگ شامل ہیں۔