Category: حیرت انگیز

VIRAL STORIES FROM AROUND THE WORLD IN URDU BY ARY News Urdu وائرل حیرت انگیز خبریں اور معلومات

  • کھاؤں یا نہیں؟ شیر نے شکار کا ارادہ بدل دیا

    کھاؤں یا نہیں؟ شیر نے شکار کا ارادہ بدل دیا

    نئی دہلی: ویسے تو شیر کو جنگل کا بادشاہ کہا جاتا ہے، اور وہ کسی سے ڈرتا معلوم نہیں ہوتا، لیکن بعض اوقات وہ اپنے موڈ کا غلام بھی معلوم ہوتا ہے اور موڈ نہ ہونے پر شکار کا ارادہ بھی بدل دیتا ہے۔

    بھارتی ریاست اتر کھنڈ میں واقع جم کوربٹ نیشنل پارک میں کیمرے نے شیر کی ایسی ہی کشمکش کو قید کیا جس میں وہ سوچتا نظر آرہا ہے کہ آیا وہ حملہ کرے یا نہیں۔

    پارک میں یہ واقعہ ایک سیاحتی گروپ کے ساتھ پیش آیا جس میں نصف افراد ایک گاڑی میں موجود تھے جبکہ بقیہ نصف ہاتھی کی سواری کر رہے تھے۔

    شیر نے کچھ دیر سوچنے کے بعد ہاتھی کی طرف حملے کی نیت سے دوڑ لگائی لیکن شاید آدھے راستے میں اسے خیال آیا کہ اپنے سے دوگنی جسامت کے شکار پر حملہ کرنا کوئی عقلمندی نہیں، چنانچہ وہ اپنا ارادہ بدل کر واپس جھاڑیوں کی طرف چلا گیا۔

    اس دوران اس نے جیپ میں موجود افراد پر حملے سے بھی گریز کیا۔

    اس ویڈیو کو دیکھ کر یہی کہا جاسکتا ہے کہ شاید شیر کا پیٹ بھرا ہوا تھا اور وہ کچھ کھانے کے موڈ میں نہیں تھا۔

  • مراکش کا نیلا شہر

    مراکش کا نیلا شہر

    رباط : دنیا کے خوبصورت شہروں کی بات کی جائے اور مراکش کے شہر شفشاون کا ذکر نہ ہو ایسا ممکن نہیں ، اس شہر کو نیلے موتی کی نام سے جانا جاتا ہے جبکہ یہاں کے پہاڑ اس شہر کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔

    blu-15
    blu-1

    blu-2

    blu-22

    اس شہر کے معروف ہونے کی سب بڑی وجہ اس کا نیلا رنگ ہے، جو شہر کی ہر چیز میں نمایاں نظر آتا ہے، اس شہر کے گھر، در و دیوار، گھروں کی چھتیں، کھڑکیاں دروازے، فٹ پاتھ حتی زمین سب پر نیلا رنگ کا ہے۔

    blu-3

    blu-4

    blu-5

    blu-8

    یہ شہر سیاحوں کے لیے بے حد اہمیت اور دلچسپی کا باعث ہے، اس شہر کی مقامی آبادی نے اپنے گھروں کو نیلے رنگ کے مختلف شیڈز میں پینٹ کر رکھا ہے اور یہی نہیں بلکہ یہاں کی زیادہ تر عمارتوں کا رنگ بھی نیلا ہے، جس کی وجہ اس شہر کو مراکش کا نیلا شہر بھی کہا جاتا ہے۔

    blu-9

    blu-10

    blu-11

    یہ شہر مراکش کے شمالی پہاڑوں کے درمیان واقع ہے اور اس شہر کا اصلی نام الشاون ہے، الشاون کو 1471 عیسوی میں اندلس کے حاکم وقت ’’علی بن راشد‘‘ کے حکم سے اندلس کے ان مسلمانوں کے لیے تعمیر کیا گیا، جنہیں اسپین سے استعماری طاقتوں نے نکال دیا تھا۔

    blu-12

    blu-13

    یہ مسلمان نشین شہر آج تک استعماری طاقتوں کے مقابلے میں استقامت اور مزاحمت کا نمونہ رہا ہے۔

  • ہوامیں ریس لگانا پائلٹ کو مہنگا پڑگیا

    ہوامیں ریس لگانا پائلٹ کو مہنگا پڑگیا

    ہوائی سفرآج کی دنیا میں تیز ترین طریقہ سفرسمجھا جاتا ہے اور نسبتاً محفوظ بھی لیکن جب بات ہوائی ریس کی ہو تو معاملہ خطرناک ہوجاتا ہے۔

    ایساہی کچھ امریکی ریاست نیواڈا کے شہر رینو میں پیش آیا جہاں ہوا ئی ریس کے دوران ایک پائلٹ دوسرے جہاز کے پر کی زد میں آنے سے بال بال بچا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں واضح دیکھا جاسکتا ہے کہ سنگل سیٹنگ کی استعداد رکھنے والا ایک طیارہ رن وے پر ٹیک آف کرتے ہوئے دوسرے طیارے کے بالکل اوپر سے گزرا کہ اس کے پر اور رن وے پر موجود دوسرے جہاز کے پائلٹ کے سر میں صرف چند انچ کا فاصلہ رہ گیا تھا۔

    کرتب کے دوران گاڑی پہلی منزل سے زمیں پر آگری

    حادثے میں بال بال بچنے والے اس پائلٹ کا نام تھام رچرڈ ہے ان کا تعلق سویڈن سے ہے۔ تاہم یہ امریکی ایئر شو میوزیم سے وابستہ ہیں اور پیشہ ور پائلٹ ہیں۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ حادثہ ائیر کنٹرولر کی ہدایات کو نظر اندا ز کرنے کے سبب پیش آیا۔

  • صدیوں کارآمد رہنے والی بیٹری

    صدیوں کارآمد رہنے والی بیٹری

    کیلی فورنیا: یونی ورسٹی میں زیرِ تعلیم طالبہ نے اتفاقیہ طور پر صدیوں تک کارآمد رہنے والی بیٹری ایجاد کرلی‘ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ بیٹری چار سو سال تک کارآمد رہ سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کیلیفورنیا یونیورسٹی کی طالبہ مایا لی تھائی پی ایچ ڈی کررہی ہیں اور وہ عام ری چارج ایبل بیٹریوں کے بہتر نانو وائرز ڈیزائن کرنے کی کوشش کررہی تھیں۔ نانو وائرز بہت اچھے کنڈکٹرز ہوتے ہیں کیونکہ ان کی سطح پر الیکٹرونز موجود ہوتے ہیں مگر یہ بہت نازک بھی ہوتے ہیں اور چند چارج کے بعد ختم ہوجاتے ہیں۔

    اسی چیز پر مایا لی تھائی اور ان کے ساتھی تحقیق کررہے تھے اور سونے سے بنے نانو وائرز کو الیکٹر لیٹ جیل میں ایمبیڈ کررہے تھے۔ اسی تجربے کے دوران انہوں نے حیران کن دریافت کی یعنی ایسی بیٹری جو تین ماہ تک دو لاکھ چارج سائیکلز کے باوجود بالکل ٹھیک کام کرتی رہی اور محقق کے مطابق یہ بیٹری ایک عام اسمارٹ فون یا لیپ ٹاپ کو 400 سال تک پاور دے سکتی ہے۔


    سنہ 2045 میں دنیا کیسی ہوگی؟


     کیلیفورنیا یونیورسٹی کے کیمسٹری فیکلٹی کے سربراہ رینالڈ پیننیر کا کہنا تھا ‘ یہ حیران کن ایجاد ہے، عام طور پر بیٹریوں کی کارکردگی پانچ یا چھ ہزار چارج سائیکلز کے بعد تنزلی کا شکار ہوجاتی ہے یا زیادہ سے زیادہ سات ہزار چارج اس کے لیے کافی ثابت ہوتے ہیں’۔

    سائنسدان ابھی تک جان نہیں سکیں کہ جیل اور گولڈ وائرس کا امتزاج ایک سپر بیٹری بناتا ہے مگر چونکہ سونا ایک بہت مہنگی دھات ہے لہذا اس بیٹری کو مارکیٹ میں لانے سے پہلے محققین دیگر متبادل اجزاء کو آزمانا چاہتے ہیں۔

    ابھی یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ ہمیشہ چلنے والی یہ پائیدار بیٹری کب تک ہم استعمال کرسکیں گے مگر اس کے اولین ٹیسٹ کافی متاثر کن ہیں۔

  • عالمی ریکارڈ قائم کرنے میں سمندری حیات مزاحم

    عالمی ریکارڈ قائم کرنے میں سمندری حیات مزاحم

    لندن: برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص بین ہوپر کا عزم ہے کہ وہ دنیا کا دوسرا بڑا سمندر بحر اوقیانوس تیر کر پار کرے گا، لیکن اس کے اس عزم میں مختلف سمندری حیات رکاوٹ بن رہی ہیں۔

    اڑتیس سالہ بین ہوپر جو پیشے کے لحاظ سے ایک پولیس افسر ہے، بحر اوقیانوس کو تیر کر پار کرنا چاہتا ہے تاکہ دنیا کو بتا سکے کہ اگر کچھ کرنا چاہیں تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔

    وہ رانولف فنیز نامی مہم جو کو اپنا آئیڈیل سمجھتا ہے جس نے انٹارکٹک کے برفانی خطے کا پیدل سفر طے کیا تھا۔

    بین نے اپنا سفر مغربی افریقی ملک سینیگال سے شروع کیا جو برازیل پر اختتام پذیر ہونا تھا۔ بین اور ان کی ٹیم کے اندازوں کے مطابق یہ سفر 4 سے 5 ماہ میں مکمل ہوجانا چاہیئے۔

    تاہم یہ اتنا آسان نہیں ہے۔

    sea-2

    بین نے جب اپنا سفر شروع کیا تو بہ مشکل 67 ناٹیکل میل کے فاصلے کے بعد ہی اسے مختلف سمندری حیات سے پالا پڑگیا جنہوں نے اس کے سفر کو ناکام بنانے کی کوشش شروع کردی۔

    اس کا کہنا ہے کہ اسے روزانہ جیلی فش کے ڈنک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بین نے دو بار مختلف مقامات پر شارکس کو بھی دیکھا۔ ’یہ اس سے کہیں زیادہ مشکل ہے جتنا ہم نے سوچا تھا‘۔

    بین سنہ 2013 سے اس کی مشق کر رہے ہیں لیکن اب اصل امتحان کافی سخت ہے۔ لیکن بین کا عزم ہے کہ وہ اپنے ارادے کی تکمیل کرے گا اور بحر اوقیانوس کو پار کر کے رہے گا۔

    بین چاہتا ہے کہ وہ دنیا کاپہلا شخص بنے جو بحر اوقیانوس کو تیر کر پار کرے۔

    واضح رہے کہ بحر اوقیانوس دنیا کا دوسرا بڑا سمندر ہے جو 10 کروڑ سے بھی زائد اسکوائر کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

  • سوئیڈن میں برف سے بنا ہوٹل عوام کیلئے کھول دیا گیا

    سوئیڈن میں برف سے بنا ہوٹل عوام کیلئے کھول دیا گیا

    اسٹارک ہوم : قطب شمالی کے جنوب میں سوئیڈن کے قصبے جوکاسجروی میں مکمل طور پر برف سے بنا ہوٹل عام عوام کیلئے کھول دیا گیا ہے۔

    سوئیڈن آئس ہوٹل دنیا میں اپنی نوعیت کا منفرد برفانی ہوٹل ہے، جو ہر سال نومبر کے مہینے میں ڈیزائن ہوتا ہے اور کئی ہفتوں میں مکمل کیا جاتا ہے، ہوٹل میں65کمرے ہیں۔

    iv

    hotel-1

    ice-1

    اس ہوٹل کی خاص خوبی یہ ہے اس میں بستر، کرسیوں اور ٹیبل کے ساتھ مشروبات کے برتنوں کو بھی برف کے بڑے ٹکڑوں کو کاٹ کر تیار کیا گیا ہے۔

    13

     

    i10

    i7

    رواں سال دنیا بھر سے42آرٹسٹوں کو اس ہوٹل میں روم کی ڈیزائننگ اور آرٹ سویٹس کی تیاری کیلئے منتخب کیا گیا جبکہ تقریباً 100لوگوں نے اس آئس ہوٹل کے تعمیراتی کام میں حصہ لیا۔

    i9

    i8

    اس ہوٹل کو 4ماہ کیلئے ڈیزائن کیا جاتا ہے، جہاں ہر سال تقریباً50ہزار مہمان ٹھہرتے ہیں۔

    یہ دنیا کا پہلا برفیلا ہوٹل ہے اور اس سے متاثر ہو کر ہی جاپان، کینیڈا اور دنیا کے دیگر ممالک میں بھی اس طرز کے ہوٹل تعمیر کئے گئے ہیں۔

    i4

    12

     

    i6

    i5

  • آذربائیجانی خاتون نے ریشم کے شفاف اوراق پرقرآن شریف تحریرکردیا

    آذربائیجانی خاتون نے ریشم کے شفاف اوراق پرقرآن شریف تحریرکردیا

    باکو: آذربائیجانی نژاد مصورہ نے ریشم کے شفاف اوراق پرسونے اورچاندی سے قرآن شریف تحریرکردیا۔

    آذربائیجانی نژاد 33سالہ مصور نے قرآن شریف کو ریشم کے شفاف اوراق پرنقل کیا ہے، میمد ذادی جنہوں نے ترکی کی مارمرہ یونیورسٹی سے فنِ تاریخ کی تعلیم حاصل کی، انھوں نے اس کی تیاری میں 50 میٹر شفاف کالا ریشم اور 1500 ملی لیٹر سنہری اورچاندی کی سیاہی استعمال کیا۔

    quran-2

    یہ قرآن مجید تنزیلے میمد زادے نے اپنے ہاتھ سے تحریر کیا ، قرآن مجید کو باریک اور نفیس ریشم پر لکھا گیا، جس کی لمبائی 11.4 انچ اور چوڑائی 13 انچ ہے۔

    میمد ذادی کو پورا قرآن شریف تحریر کرنے میں 3 سال کا عرصہ لگا۔

    quran3

    اس کا کہنا ہے کہ اس نے قرآن شریف کی یہ نقل دیانت کی تصدیق کردہ کاپی سے حاصل کی، جو کہ ترکی کے وزارت مذہبی امورسے منسلک ہے، یہ ریشم کے اوراق پربنایا گیا ہے، جس کی پیمائش 29 ×33 سیٹی میٹر ہے۔

    میمد ذادی نے بتایا کہ تحقیق کرنے پرمعلوم ہوا کہ اس سے قبل قرآن شریف کو کئی مختلف طرح کی چیزوں پر نقل کیا گیا لیکن کبھی ریشم پرنقل نہیں ہوا اور یہی بات میرے لئے اس منصوبے پرکام کرنے کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہوئی۔

    quran-4

    میمد ذادی نے خدا کا شکر ادا کیا ہے کہ وہ اس شاہکار کو مکمل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے اور اسے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ وہ پہلی خاتون ہے جس نے ایسے منصوبے کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا ہے۔

     

  • ایسے جوتے جنہیں کھا کر مزہ آجائے

    ایسے جوتے جنہیں کھا کر مزہ آجائے

    اوساکا: ریہگا رائل ہوٹل کے ذہین شیف موتوہیرواوکائی نے اپنے فن سے ایسے جوتے تیار کیے ہیں جو کھانے کے لیے عوام خود چل کر آرہے اور انہیں خریدنے کی خواہش کا اظہار بھی کررہے ہیں۔

    اگر آپ کو کوئی جوتے کھانے کا  مشورہ دے تو جواب میں آپ اُس کا مذاق بنائیں گے یا پھر اُس پر غصہ کریں گے مگر جاپان کے شہر اوساکا کے ریہگا رائل ہوٹل کے مشہور شیف نے اپنی صلاحیتوں سے ایسے جوتے بنائے جو کھانے کے لوگ خود آرہے ہیں۔

    لی ایکلات بوتیک میں رکھے ہوئے یہ جوتے فروخت کیے جارہے ہیں جنہیں ہر کوئی مزے لے کر کھانا چاہتا ہے کیونکہ یہ جوتے  اس انداز سے تیار کیے گیے ہیں کہ  ان کے تلووں سے لے کر فیتوں تک چاکلیٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔

    shoes-1

    یہ جوتے اتنی خوبصورتی سے تیار کیے گیے ہیں کہ دیکھنے میں یہ چمڑے سے بنے ہوئے اصلی جوتے لگتے ہیں، ان کی لمبائی عام جوتوں کے برابر یعنی 10.2 انچ رکھی گئی ہے جب کہ یہ مکمل طور پر خالص چاکلیٹ سے تیار کیے گیے ہیں۔

    جوتے تین ’’گہرا کتھئی، ہلکا کتھئی اور لال کتھئی (سرخی مائل بھورے)‘‘ رنگوں میں دستیاب ہیں۔ جاپانی شیف کا کہنا ہے کہ جوتوں کی تیاری بہت محنت سے کی جاتی ہے تاہم حتمی مرحلے میں انہیں چمڑے جیسے اصلی جوتوں کی شکل دینے کے لیے بہت زیادہ مہارت اور صبر آزما مرحلے سے گزرنا ضروری ہے، آخری مرحلے میں میں غلطی کا امکان بھی زیادہ ہوتاہے‘‘۔

    shoes-2

    شیف کی مہارت اور مشقت کے باعث ان چاکلیٹی جوتوں کی قیمت 29160 ین مقرر کی گئی ہے، جو پاکستانی روپے کے حساب سے 26 ہزار روپے بنتی ہے، ہر ڈبے کے ساتھ جوتے پہننے میں مدد دینے والا شو ہارن اور شو کریم کا ایک جار بھی دیا جارہا ہے ، جن کی تیاری میں بھی مکمل چاکلیٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔

    اگر آپ شوق رکھتے ہیں اور یہ مہنگے چاکلیٹی جوتے خریدنا بھی چاہتے ہیں تو آپ کو تیار رہنا ہوگا کیونکہ ان جوتوں کے صرف 9 جوڑے تیار کئے جارہے ہیں جو ’’جنٹل مینز ریڈیئنس‘‘ سے ’’پہلے آئیے، پہلے پائیے‘‘ کی بنیاد پر 20 جنوری سے 7 فروری تک فروخت کئے جائیں گے اور کامیاب خریداروں کو 7 سے 14 فروری کے دوران، یعنی ویلنٹائنز ڈے تک سپلائی کردیئے جائیں گے۔

  • مصر میں 7ہزار سال پرانا قدیم شہر دریافت

    مصر میں 7ہزار سال پرانا قدیم شہر دریافت

    قاہرہ : مصر میں 7 ہزار سال سے بھی زیادہ قدیم شہر دریافت کیا گیا، جس کا تعلق شاہی خاندانوں کی ابتدا سے ہے۔

    مصری وزارت آثار قدیمہ کے مطابق یہ قدیم شہر جنوبی صوبے سوہاگ میں دریافت ہوا، جو بالائے مصر کے قدیم شہروں میں سے ایک تھا۔

    آثار قدیمہ کی ٹیم قاہرہ کے جنوب میں واقع ابیدوس نامی مقام پر سیٹی آئی کے مندر سے 400میٹرز دوری پر کھدائی کررہی تھی ، جب یہ شہر دریافت کیا۔

    e11

    توقع کی جارہی ہے کہ 2011 میں حسنی مبارک کا تختہ الٹنے کے بعد سے مصر زوال پذیر کا شکار ہے ، یہ نئی دریافت اس کی سیاحتی صنعت کو نئی زندگی بخش سکتی ہے۔

    e2

    ماہرین کے مطابق دریافت ہونے والا یہ قدیم شہر ممکنہ طور پر اعلیٰ عہدیداران اور گورکنوں کی رہائش گاہ تھا، یہ دریافت قدیم مصری شہر ابیدوس کے بارے میں نئی معلومات فراہم کرسکے گا۔

    e3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ابیدوس مصر میں شہنشاہیت کے قیام سے قبل اور اولین چار خاندانوں کی حکمرانی کے دوران دارالحکومت رہا تھا۔

    e4

    آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جگہ سے ہٹ اور لوہے کے اواز بھی برآمد کیے ہیں جبکہ پندرہ بڑی قبریں بھی ہیں جو کہ اس وقت ابیدوس میں موجود بادشاہوں کی قبروں سے بھی بڑی ہیں۔

    e4

    قبروں کے حجم سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس زمانے میں یہاں دفن افراد کتنی اہمیت رکھتے تھے اور یہ قدیم مصری تاریخ کے ابتدائی دور میں بھی اعلیٰ سماجی حیثیت رکھتے تھے۔

  • کرتب کے دوران گاڑی پہلی منزل سے زمیں پر آگری

    کرتب کے دوران گاڑی پہلی منزل سے زمیں پر آگری

    کراچی: شہرقائد میں ایک نوجوان اپنی گاڑی پر کرتب دکھانے کے شوق میں گاڑی سمیت پہلی منزل سے زمیں پر آگرا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے حیدری میں واقع چائل ہائٹس نامی فلیٹ کی پہلی منزل پر واقعہ پارکنگ میں ڈرفٹنگ کی کوشش نوجوان کو انتہائی مہنگی پڑگئی۔

    امریکا میں مردہ ہرن کی ڈرائیونگ

    نوجوان ڈرفٹنگ کے دوران تیز رفتار گاڑی پر قابو نہ رکھ سکا اور گاڑی بے اختیار دیوار توڑتی ہوئی پہلی منزل سے زمین پر آگری‘ حادثے کے نتیجے میں گاڑی بری طرح تباہ ہوگئی۔

    ڈرائیونگ کےدوران موبائل فون استعمال کرنے پر سزا دوگنی

     حیرت انگیز طور پر نوجوان اس سانحے میں مکمل طور پر محفوظ رہا اور اسے کسی قسم کی کوئی خراش تک نہیں آئی اور گاڑی کی زد میں آکر کوئی شہری بھی زخمی نہیں ہوا۔

    واضح رہے کہ کراچی جیسے میگا سٹی میں ٹریفک پولیس کی جانب سے قانون کی پاسداری کو یقینی بنانے کی خاطر خواہ اور سنجیدہ کوشش نہیں کی جاتی  جس کے سبب غیر سنجیدہ اور کم عمر ڈرائیوروں کے ہاتھوں حادثات معمول کی بات ہیں۔

    تصاویربشکریہ عبید جاوید

    car-post-1

    car-post-2

    car-post-3

    car-post-4