Category: حیرت انگیز

VIRAL STORIES FROM AROUND THE WORLD IN URDU BY ARY News Urdu وائرل حیرت انگیز خبریں اور معلومات

  • جاپان کی ٹرین میں روز سفر کرنے والی بلی

    جاپان کی ٹرین میں روز سفر کرنے والی بلی

    آپ جب روزانہ اپنے گھر سے دفتر یا اسکول جانے کے لیے ایک مخصوص راستے پر سفر کرتے ہیں تو سفر کے دوران کئی چہرے آپ کے جانے پہچانے بن جاتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو آپ کے ہم سفر ہوتے ہیں اور تقریباً روز آپ سے ٹکراتے ہیں۔

    لیکن جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں لوگ اپنے زیر زمین ٹرین کے سفر کے دوران ایک بلی کو بھی دیکھنے کے عادی ہیں جو تقریباً روز ان کی ہم سفر ہوتی ہے۔

    cat-2

    یہ تقریباً 3 سال پرانی بات ہے جب ٹوکیو کے سیبو ایکبکورو سب وے میں لوگوں نے ہفتے میں کئی روز اس بلی کو دیکھا۔ ایک مخصوص اسٹاپ سے سوار ہونے والی یہ بلی ہر بار ایک ہی جگہ اترتی ہے۔

    cat-4

    بعض افراد نے دعویٰ کیا ہے کہ شام میں واپسی کے سفر میں بھی انہوں نے کئی بار اس بلی کو دیکھا جس سے یوں لگتا ہے کہ دن بھر کام کرنے کے بعد بلی بھی تھکی ہاری اپنے گھر جارہی ہے۔

    cat-5

    متعدد افراد نے اس بلی کی تصاویر کھینچ کر اپنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر اور فیس بک پر پوسٹ کیں جس کے بعد دیگر کئی افراد نے بھی اس بلی کے سفر کی تصدیق کی۔

    اس بلی کو دیکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہ بلی سفر کے آداب سے بھی واقف لگتی ہے۔ روز ٹرین میں داخل ہو کر وہ ایک کونے کی سیٹ پر چڑھ کر بیٹھ جاتی ہے جو اس کی مخصوص سیٹ بن چکی ہے۔

    cat-3

    کئی بار وہ راستے میں اونگھتی ہوئی بھی پائی گئی لیکن اس کے بیٹھنے یا سونے سے کبھی کسی کو کوئی زحمت نہیں پہنچی۔

  • سفید رنگ کا حیرت انگیز زرافہ

    سفید رنگ کا حیرت انگیز زرافہ

    افریقی ملک تنزانیہ کے لوگ اس وقت حیرت میں مبتلا ہوگئے جب انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر دیکھی جو تنزانیہ کے ایک نیشنل پارک میں کھینچی گئی اور اس میں ایک سفید رنگ کا زرافہ نظر آرہا ہے۔

    سفید رنگ کا یہ زرافہ تنزانیہ کے ترنجائر نیشنل پارک میں دیکھا گیا جس کی تصویر کشی ایک سائنسدان ڈاکٹر ڈیرک لی نے کی۔

    مزید پڑھیں: زرافے کی گردن لمبی کیوں ہوتی ہے؟

    مزید پڑھیں: زرافوں کے ساتھ ناشتہ

    یہ تصویر دنیا بھر میں مقبول ہوگئیں اور لوگوں نے خیال کیا کہ شاید یہ کوئی نایاب نسل کا زرافہ ہے جس کی پیدائش صدیوں میں ہوتی ہے۔

    giraffe-2

    تاہم ڈاکٹر لی نے یہ غلط فہمی دور کرتے ہوئے بتایا کہ یہ زرافہ دراصل ایک جینیاتی بیماری کا شکار ہے جس کے باعث اس کے قدرتی رنگ پھیکے پڑ گئے ہیں۔

    giraffe-4

    لیوک ازم نامی اس بیماری میں کسی جاندار کے جسم میں اسے رنگ دینے والے عناصر جنہیں پگمنٹس کہا جاتا ہے کم ہوجاتے ہیں، جس کے بعد ان کا قدرتی رنگ بہت ہلکا ہوجاتا ہے۔ یہ جینیاتی نقص کئی جانوروں میں ہوجاتا ہے جس کی بظاہر کوئی خاص وجہ نہیں ہے۔

    ڈاکٹر لی جو تنزانیہ کے انسٹیٹیوٹ برائے جنگلی حیات کے بانی بھی ہیں، نے مزید بتایا کہ یہ غیر معمولی زرافہ جسے اومو کا نام دیا گیا ہے اپنے خاندان کے دیگر زرافوں کے ساتھ آرام سے رہتا ہے اور کسی زرافے کو اس کی رنگت سے کوئی مسئلہ نہیں۔

    giraffe-5

    ڈاکٹر لی تنزانیہ میں زرافوں کے تحفظ اور انہیں شکار سے بچانے کے اقدامات پر بھی کام کر رہے ہیں۔ زرافوں کا شکار ان کے گوشت کو حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے اور ڈاکٹر لی کے مطابق اومو کی غیر معمولی رنگت اسے شکاریوں کا مرکز نگاہ بنا سکتی ہے۔

    giraffe-3

    تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کی حفاظت کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائے ہیں اور انہیں امید ہے کہ یہ سفید زرافہ اپنی طبعی عمر پوری کرسکے گا۔

    جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ شکار اور غیر قانونی تجارت کے باعث زرافہ کی نسل کو شدید خطرہ ہے اور پچھلے چند عرصہ میں اس کا اس قدر شکار کیا گیا ہے کہ افریقہ میں موجود زرافوں کی آبادی اب صرف 40 فیصد رہ گئی ہے۔

    giraffe-6

    ماہرین کے مطابق پورے براعظم افریقہ میں اب صرف 80 ہزار زرافے ہی باقی بچے ہیں۔

  • پاکستان میں 70 سال بعد سپر مون کا نظارہ

    پاکستان میں 70 سال بعد سپر مون کا نظارہ

    کوئٹہ : پاکستان میں 70 برس بعد سپر مون کا نظارہ ہوا جس میں چاند معمول سے 14 فیصد زیادہ بڑا روشن دکھائی دیا،سپر مون کے موقع پر بلوچستان کے ساحلی علاقوں کے لیے خطرے کا الرٹ جاری کیا گیا۔


    Super Moon sighted in Lahore by arynews

    ستر سال بعد دنیا کے کئی ممالک میں سپر مون کا نظارہ کیا گیا جس میں پاکستان بھی شامل ہے، سپر مون کے دوران چاند زمین کے انتہائی قریب آجاتا ہے اور فاصلہ انتہائی کم ہوجاتا ہے۔

    http://www.arynews.tv/ud/super-moon-rises-today/

    اس سال نظر آنے والا سپر مون عام چاند سے 14 فیصد بڑا اور 30 فیصدزیادہ روشن تھا یعنی ایسا نظارہ گزشتہ 70 برس میں دیکھنے میں نہیں آیا۔


    مزید پڑھیں : چاند میں سترسال بعد آنے والی حیرت انگیزتبدیلی


    امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ 14 نومبر کو ہونے والا یہ سپرمون نہ صرف 2016 کا سب سے بڑا چاند ہے بلکہ 21 ویں صدی میں ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا سپر مون ہے۔

    اسی سے متعلق: اسپین اور امریکا میں سپر مون کا نظارہ

    غیر معمولی طور پر اتنے خوبصورت چاند کا نظارہ دوبارہ دیکھنے کے لیے 25 نومبر 2034ء تک انتظار کرنا ہوگا۔

    بین الاقوامی وقت کے مطابق سپر مون دوپہر 1 بج کر 52 منٹ پر ہوگا یعنی پاکستانی وقت کے مطابق 6 بج کر 52 منٹ پر ہوا۔


    Super moon dazzles across Pakistan, by arynews

    دوسری جانب وفاقی وزارت سائنس وٹیکنالوجی نے سپرمون الرٹ جاری کیا ہے جس میں بلوچستان کے ساحلی علاقوں قلات، مکران، گوادر، لسبیلہ اور دیگر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنر کے لیے الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

    الرٹ کے مطابق سپرمون سے زمین کی کشش ثقل پر اثر پڑے گا، سپرمون کے باعث سمندر کی لہروں میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ پیدا ہوگا، لہروں میں اتار چڑھاؤ کی صورتحال 48 سے 72گھنٹے تک جاری رہ سکتی ہے، جس کے باعث ساحلی علاقوں پر رہنے والے عوام کے لیے محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    اس ضمن میں میٹرولوجسٹ محمد ریاض نے خبردار کیا ہے کہ سپرمون دیکھنے کے لیے ساحل سمندر پر آنے والے لوگ محتاط رہیں۔

    سپرمون دیکھنے کیلئے ساحل سمندر پر آنے والے لوگ محتاط رہیں، چیف میٹرالوجسٹ

     

    The effects of Super Moon on the entire planet by arynews

     

  • برطانوی شہزادی کمیلا پارکر کی حفاظت کے لیے خواتین گارڈز تعینات

    برطانوی شہزادی کمیلا پارکر کی حفاظت کے لیے خواتین گارڈز تعینات

    برطانوی شہزادہ چارلس اور ان کی اہلیہ کمیلا پارکر آج کل متحدہ عرب امارات کے دورے پر ہیں۔ اس موقع پر کلیرنس ہاؤس کی جانب سے ایک نہایت منفرد تصویر جاری کی گئی ہے جس میں کمیلا پارکر خواتین سیکیورٹی گارڈز میں گھری نظر آرہی ہیں۔

    برطانیہ کا یہ شاہی جوڑا آج کل مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہے جہاں وہ پہلے عمان گئے بعد ازاں ان کی اگلی منزل متحدہ عرب امارات میں ٹہری۔

    شاہی جوڑے نے یہاں موجود شیخ زید جامع مسجد کا بھی دورہ کیا جہاں کمیلا پارکر کی حفاظت خواتین گارڈز کے دستے نے کی۔

    camilla-2

    اس شاہی جوڑے کی مصروفیات سے آگاہ کرنے والے سماجی رابطوں کے آفیشل اکاؤنٹس سے جاری کی گئی تصویر کے مطابق کمیلا پارکر کی حفاظت پر معمور یہ خواتین گارڈز متحدہ عرب اماراتی فوج کا حصہ ہیں اور ان میں سے 3 خواتین رواں برس دنیا کی سب سے بلند ماؤنٹ ایورسٹ پہاڑ کی چوٹی بھی سر کر چکی ہیں۔

    کلیرنس ہاؤس کے مطابق کمیلا پارکر ان خواتین گارڈز کو دیکھ کر نہایت خوش ہوئیں اور یہ ان کے لیے ایک منفرد تجربہ تھا۔

    واضح رہے کہ دنیا کے معمر ترین ولی عہدی کا اعزاز رکھنے والے شہزادہ چارلس شہزادی ڈیانا سے رشتہ ازدواج میں منسلک رہے اور انہوں نے دوسری شادی سنہ 2005 میں اپنی سابقہ محبوبہ کمیلا پارکر سے کی تھی جو اس وقت بیوہ تھیں۔

    ناچتا گاتا شاہی خاندان *

    شہزادہ چارلس اور شہزادی ڈیانا کے 2 بچے ولیم اور ہیری بھی ہیں جو اب اپنے والد کے ساتھ ولی عہدی کی دوڑ میں شامل ہیں۔

  • تصویر کھنچوانے کے لیے قدیم مجسمہ پاش پاش

    تصویر کھنچوانے کے لیے قدیم مجسمہ پاش پاش

    آج کل تصویریں کھینچنے اور سیلفی لینے کا رجحان اس قدر عام ہوچکا ہے کہ یوں لگتا ہے جیسے زندگی اس کے بغیر ادھوری ہے۔ سیلفیز کا رجحان عام ہونے سے قبل بھی کئی دیوانے ایسے تھے جو خطرناک تصاویر کھنچوانے کے لیے اپنی جان تک گنوا بیٹھتے تھے۔

    ایسا ہی ایک دیوانہ پرتگال کے شہر لزبن میں بھی دیکھا گیا جس کی تصویر کے چکر میں کسی کی جان تو نہ گئی، البتہ ایک قدیم تاریخی اور خوبصورت مجسمہ فرش پر گر کر ٹوٹ گیا اور وہاں موجود فن و ادب کے دیوانوں نے اپنے دل تھام لیے۔

    statue-2

    یہ واقعہ لزبن کے نیشنل میوزیم آف اینشینٹ آرٹ میں پیش آیا جہاں ابتدا میں یہ سمجھا گیا کہ ایک سیاح سیلفی لینے کی کوشش میں اس تاریخی مجسمے سے ٹکرا گیا اور مجسمے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا بیٹھا۔

    تاہم بعد میں سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیجز دیکھی گئیں تو پتہ چلا کہ اس سیاح کو کسی اور نے تصویر کھینچنے کو کہا اور بہترین تصویر لینے کے لیے جب وہ بیچارا سیاح پیچھے ہٹا تو مجسمے سے ٹکرا گیا۔

    ماڈرن آرٹ کا شاہکار – دلچسپ اورعجیب چشمہ *

    یہ مجسمہ سینٹ مائیکل کا تھا جو اٹھارویں صدی کے آغاز میں تراشا گیا تھا۔

    statue-3

    مجسمے کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس قدیم مجسمے کو واپس اس کی اصل حالت میں لانا تو ناممکن ہے تاہم وہ اس کی بحالی و مرمت پر کام کر رہے ہیں۔

    تصویر کھنچوانے والا شخص تو واقعہ کے بعد رفو چکر ہوگیا لیکن برازیلین سیاح فی الحال پولیس کی تحویل میں ہے اور اس سے تفتیش جاری ہے۔

  • امریکی عوام کے بعد جانور بھی ٹرمپ سے نالاں

    امریکی عوام کے بعد جانور بھی ٹرمپ سے نالاں

    نیویارک: صدارتی انتخابات میں غیرمتوقع نتائج اور ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح پر جہاں امریکی عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے وہیں جانور بھی نومنتخب صدر کی فتح پرغصے میں نظر آرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں 45 ویں صدارتی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی کے امیدوار وں کی کامیابی کے بعد ٹرمپ کو صدر منتخب کردیا گیاہے تاہم اُن کی تقاریر اور اعلان کردہ پالیسیوں کے باعث امریکیوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔

    صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی مدمقابل خاتون امیدوار ہیلری کلنٹن کی فتح کے قوی امکانات تھے مگر امریکا کی عوام نے اس بار ری پبلکن پارٹی کو مینڈیٹ دے کر ڈونلڈ ٹرمپ کو کامیاب قرار کروایا۔

    جہاں امریکی عوام میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پرغم وغصہ پایا جارہا ہے وہیں جانور بھی اس بات پر نالاں نظر آرہے ہیں۔ یہ بات اُس وقت سامنے آئی جب امریکا میں مقیم ایک خاتون نے اسمارٹ فون پر اپنی پالتو بلی کو مختلف سیاستدانوں کی تصاویر دکھائیں۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون نے سب سے پہلے بلی کو ہیلری کلنٹن کی تصویر دکھائی تو اُس نے کوئی ردعمل نہیں دیا بعد ازاں انہوں نے سینیٹر سینڈرز کی تصویر بلی کے سامنے کی تو وہ خاموش بیٹھی رہی۔

    بعد ازاں خاتون نے اپنے فون میں نومنتخب صدر کی تصویر لگاکر اس کی اسکرین کو جیسے ہی بلی کے آگے کیا وہ غصے سے ’غرانے‘ لگی جس پر خاتون نے موبائل پیچھے ہٹایا دیا۔ کچھ لمحے بعد دوبارہ موبائل بلی کے آگے سامنے کیا جس پر بلی کا غصہ بڑھ گیا اور اُس نے اسکرین پر موجود ٹرمپ کی تصویر کو پنجا مارا۔

    بلی کو غصے میں دیکھتے ہوئے خاتون نے موبائل پیچھے ہٹا کر پھر اُس کے سامنے کردیا جس پر بلی وہاں سے اٹھ کر دوسرے مقام کی طرف چل پڑی۔


    پڑھیں:  ’’ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج چوتھے روز بھی جاری ‘‘


    ٹرمپ کی فتح کے بعد مختلف امریکی ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں جو تاحال جاری ہیں جبکہ حجاب پہننے والی خواتین پر مختلف مقامات پر حملے تیز ہوگئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ’’ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی، باحجاب مسلم طالبات اور خواتین پر حملے ‘‘


    انتخابی نتائج آنے کے بعد امریکیوں کیایک قابلِ ذکر تعداد نے کینیڈا اور نیوزی لینڈ ہجرت کا سوچنا شروع کردیا ہے تو دوسری طرف وہاں مقیم مسلمان عوام میں بھی شدید تشویش پائی جارہی ہے۔

  • ایسا اخبار جو پودے اگا سکتا ہے

    ایسا اخبار جو پودے اگا سکتا ہے

    ماحول کو بچانے کے لیے کام کرنے والے افراد بہت سے حیرت انگیز کام سرانجام دیتے ہیں، جس سے ایک طرف تو وہ جدید دور کی انسانی ضروریات کو پورا کرتے ہیں، دوسری طرف وہ ماحول کو بھی حتیٰ الامکان فائدہ پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    ایسی ہی ایک کوشش جاپان کے ایک اخبار شائع کرنے والے ادارے نے کی جنہوں نے اپنے اخبار کو ایسے کاغذ پر چھاپنا شروع کیا جو پودے اگا سکتا ہے۔

    آپ کو علم ہوگا کہ کاغذ درختوں میں موجود خاص قسم کی گوند سے تیار کیے جاتے ہیں۔ کاغذوں کا ایک دستہ جس کا وزن ایک ٹن ہو، اسے بنانے کے لیے 12 درخت کاٹے جاتے ہیں۔

    دنیا کے طویل ترین درختوں کا کلون تیار کرنے کے لیے مہم جوئی *

    ایک محتاط اندازے کے مطابق کاغذ بنانے کے لیے ہر سال پوری دنیا میں 3 سے 6 ارب درخت کاٹے جاتے ہیں جس کے باعث دنیا بھر کے جنگلات کے رقبے میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔

    کاغذوں سے بننے والے اخبارات عموماً ناقابل تجدید ہوتے یعنی دوبارہ استعمال کے قابل نہیں ہوتے، یوں یہ بے شمار کاغذ ضائع ہوجاتے ہیں۔

    ان تشویش کن اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے جاپانی اشاعتی ادارے نے یہ قدم اٹھایا جس کے بعد اب قارئین پڑھنے کے بعد اخبار کو گملوں اور مٹی میں دبا دیتے ہیں اور چند ہی دن بعد وہاں لہلہاتے پھول اگ آتے ہیں۔

    paper-3

    اشاعتی ادارے نے اس خیال پر عملدر آمد کرنے کے لیے اپنے کاغذ کو بنواتے ہوئے اس میں بیجوں کی آمیزش شروع کردی۔

    اخبار کی اشاعت کے لیے جو سیاہی استعمال کی جاتی ہے اس میں سبزیوں کو ملایا جاتا ہے جس کے بعد یہ قدرتی کھاد کا کام انجام دیتی ہیں۔

    paper-2

    اس اخبار کو پڑھنے کے بعد لوگ اپنے گھر میں موجود پودوں اور باغیچوں میں دفن کردیتے ہیں اور چند ہی روز بعد اس اخبار کی بدولت خوشنما پھول اور پودے اگ آتے ہیں۔

    اس آئیڈیے کے تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس خیال کے تحت انہوں نے فطرت کا چکر (سائیکل) قائم رکھنے کی کوشش کی ہے۔ ایک چیز جو درختوں سے بن رہی ہے وہ اپنے خاتمے کے بعد دوبارہ درخت بن جائے گی۔

    paper-4

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں تعمیرات کے لیے جنگلات کا بے دریغ صفایا کیا جارہا ہے اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوارک و زراعت ایف اے او کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 18 ملین ایکڑ رقبہ پر مشتمل جنگلات کاٹ دیے جاتے ہیں۔

  • دنیا کے تمام ممالک کی سیر کرنے والی واحد خاتون

    دنیا کے تمام ممالک کی سیر کرنے والی واحد خاتون

    ہم میں سے بہت سے افراد سیر و سیاحت کے شوقین ہوتے ہیں۔ ایسے افراد جب سیاحوں سے ملتے ہیں، جو دنیا بھر میں گھومتے پھرتے ہیں تو وہ ان سے بہت متاثر ہوتے ہیں اور ان کے لیے رشک کے جذبات محسوس کرتے ہیں۔

    سیاحت کا شوقین ایک عام شخص زیادہ سے زیادہ 15 سے 20 ممالک کا سفر کرتا ہے۔ بہت زیادہ شوقین 30 یا اس سے زیادہ ممالک کا سفر کرتا ہے۔ کوئی انتہائی سرپھرا ہوگا تو وہ سب چھوڑ چھاڑ کر اپنی زندگی سیاحت میں گزار دے گا اور 100 ممالک کا سفر کرلے گا۔

    مزید پڑھیں: مختلف ممالک کی سیر کے دوران ان چیزوں کا خیال رکھیں

    لیکن کیا کوئی شخص ایسا بھی ہوسکتا ہے جو پوری دنیا کے 196 ممالک کا سفر کرلے؟

    یہ ایک افسانوی اور حیرت انگیز بات ہوگی لیکن دنیا میں ایک شخص ایسا موجود ہے اور وہ ایک خاتون ہیں۔

    امریکا کی کسینڈرا ڈی پیکول دنیا کی پہلی باقاعدہ سب سے زیادہ سیاحت کرنے والی خاتون، کم عمر ترین امریکی سیاح اور دنیا میں سب سے تیز رفتار سیاحت کرنے کا اعزاز اپنے نام کرچکی ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے انوکھے ترین ریستوران

    صرف 25 سال کی عمر میں اب تک انہوں نے 181 ممالک کا دورہ کرلیا ہے جس کے بعد وہ مندرجہ بالا تمام اعزازات اپنے نام کرچکی ہیں، اور اب اگر وہ بقیہ 15 ممالک کا بھی دورہ کرلیں گی تو دنیا کے تمام ممالک کا سفر کرنے کا عالمی ریکارڈ اپنے نام کرلیں گی۔

    کسینڈرا کے شوق کو دیکھتے ہوئے عالمی ادارہ برائے امن بذریعہ سفر نے انہیں اپنا اعزازی سفیر مقرر کردیا ہے جس کے بعد اب وہ دنیا بھر میں امن اور محبت کا پیغام لے کر جاتی ہیں۔ وہ اپنے اس سفر کو ایکسپیڈیشن 196 کا نام دیتی ہیں۔

    ہم ان کے تمام سفر کی تصاویر تو نہیں پیش کر سکتے، تاہم کچھ تصاویر سے آپ ان کے اس حیرت انگیز اور غیر معمولی سفر کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

    travel-2

    travel-3

    7

    6

    5

    4

    3

    2

    1

    8

  • کیا آپ اس تصویر میں موجود خوبی تلاش کرسکتے ہیں؟

    کیا آپ اس تصویر میں موجود خوبی تلاش کرسکتے ہیں؟

    کیا آپ اپنے بارے میں یہ سوچتے ہیں کہ آپ دنیا کا کوئی بھی کام آسانی سے حل کرلیتے ہیں اور اُس میں آپ کو کسی کی مدد درکار نہیں ہوتی تو کیا آپ تصویر کو دیکھ کر بتا سکتے ہیں کہ اس میں کیا چیز ہے جو دیگر تصاویر کے مقابلے میں اس کو منفرد بنا رہی ہے۔

    یہ بھی ممکن ہے کہ آپ اس تصویر کی خوبی کو پکڑنے میں وقت لگائیں مگر قوی امکان ہے کہ آپ اس کی خوبی کو پکڑنے سے قاصر رہیں گے اور دیگر لوگوں کو طرح بار بار غور سے دیکھنے کے باوجود بھی نتیجے پر نہ پہنچ سکیں گے۔

    ویسے تو  آپ نے کئی بار ایک ساتھ  بہت سارے لوگوں کی سیٹرھیوں سے اترتے وقت کی تصاویر دیکھی ہوں گی مگر بظاہر عام نظر آنے والے تصویر دیگر سے منفرد کیوں ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں۔

    pic-ok

    فوٹو گرافی ایک بڑا فن ہے اور اس سے وابستہ لوگ دنیا کی رنگینیوں کو مختلف زاویوں سے اپنے کیمروں میں محفوظ کر کے نہ صرف لوگوں کو اس کی دنیا حقیقت سے آشنا کرتے ہیں بلکہ اپنے فن سے خوب داد وصول بھی کرتے ہیں۔


    ’’ پڑھیں: اس تصویر میں ایک اورجانور چھپا ہے‘ کیا آپ ڈھونڈ سکتے ہیں؟ ‘‘


     اگر آپ اس تصویر کی خوبی کو ابھی تک سمجھ نہیں سکے تو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ اس تصویر میں سیڑھیاں اترتے تمام ہی لوگوں کا ایک پیر اٹھا ہوا ہے اور تقریباً زمین سے سب کا فاصلہ بھی ایک ہی ہے۔

    ’’ مزید پڑھیں: مسلم سائنسدانوں کی 10 حیران کن ایجادیں ‘‘


    اس منفرد تصویر کو تیار کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ انہوں نے مختلف مقامات سے لوگوں کی تصاویر بنائیں اور پھر ان کو ایک جگہ جمع کر کے اس کو منفرد بنانے کی کوشش کی اور دیکھا جاسکتا ہے کہ انیس افراد ایک ساتھ سیڑھیاں اتر رہے ہیں اور ان سب کا ایک پیر ہوا میں ہے۔

    new-pics

    ادارے کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں بہت سے لوگوں کی تصاویر جمع کی گئیں جو ایک قدم اٹھائے ہوئے تھے تاہم بعد میں اسٹوڈیوز آکر ان کو یکجا کیا جس کے بعد سے تمام تصاویر ایک ہی مقام کی معلوم ہونے لگیں۔

  • مدعی نے خاندانی نام زیبرا رکھنے کی قانونی جنگ جیت لی

    مدعی نے خاندانی نام زیبرا رکھنے کی قانونی جنگ جیت لی

    وینا: آسٹریا کے رہائشی نے اپنا خاندانی نام تبدیل کر کے زیبرا رکھنے کی قانونی جنگ جیت لی۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس شخص نے آسٹریا کی عدالت میں ماتحت عدلیہ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی جس میں ان کا خاندانی نام تبدیل کرنے کی استدعا کو رد کر دیا گیا تھا۔

    خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس شخص کے دادا نے 1950ء کی دہائی میں اپنا نام تبدیل کر کے زیبرا رکھا تھا۔ آسٹریا کی آئینی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ زیبرا کئی دہائیوں سے اس خاندان کا نام ہے۔

    ماتحت عدلیہ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ زیبرا آسٹرین نام نہیں ہے جس پر عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ زیبرا ایک ایسا گھوڑا ہے جو افریقا میں پایا جاتا ہے۔

    اس شخص کے خاندان میں آخری فرد جس کا نام زیبرا تھا ان کی موت 1991ء میں ہوئی۔