Category: حیرت انگیز

VIRAL STORIES FROM AROUND THE WORLD IN URDU BY ARY News Urdu وائرل حیرت انگیز خبریں اور معلومات

  • روس کی اپاہج بچی عزم و ہمت کی نئی مثال

    روس کی اپاہج بچی عزم و ہمت کی نئی مثال

    ماسکو: دنیا میں ایسے بھی لوگ موجود ہیں جو جسمانی اعضاء مکمل نہ ہونے کے باوجود اسے کمزوری نہیں بناتے، اسی طرح روس میں بغیر ہاتھوں کے پیدا ہونے والی ننھی بچی ویسلینا نٹزین کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وائرل ہوگئی جس میں اُس بچی کو  پیروں سے کھانا کھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس میں رہنے والی ایک ماں المیرا نوٹزین نے اپنی بیٹی کی کھانا کھاتے وقت کی ویڈیو ریکارڈ کر کے فیس بک پر شیئر کی جسے اب تک 10 لاکھ سے زائد افراد شیئر اور کروڑوں لوگ دیکھ چکے ہیں۔

    بغیر ہاتھوں کے پیدا ہونے والی بچی کی ماں نےاس بات کو عذر نہیں بنایا بلکہ اپنی بیٹی کو ہمت دیتے ہوئے ایسا حوصلہ دیا کہ اب وہ بھی زندگی سے لطف اندوز ہونے لگی ہے۔


    ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ننھی بچی بغیر ہاتھوں کے کھانا کس طرح کھارہی ہے جسے دیکھنے والا ہر شخص جذباتی ہوا اور داد دیے بغیر نہ رہ سکا۔

    baby-1

    ویسلینا کو جب ایک پاؤں سے کھانا کھانے میں دقت پیش آئی تو اُس نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے چمچہ دوسرے پیر میں پکڑا اور دوبارہ کھانا شروع کردیا۔

    child-post-2

    اس ویڈیو کے بعد لوگوں نے ویلسینا کو دنیا کی باہمت اور  شخصیت قرار دیا ہے اور اُس کے بہترین مستقبل کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا ہے، اس ویڈیو کو ایک ہفتے میں کروڑوں لوگ دیکھ چکے اور 10 لاکھ سے زائد افراد اسے شیئر بھی کرچکے ہیں۔

    baby-2

  • ننھے ہاتھی نے انسان کی جان بچانے کے لیے پانی میں چھلانگ لگا دی

    ننھے ہاتھی نے انسان کی جان بچانے کے لیے پانی میں چھلانگ لگا دی

    جانوروں کی انسانوں سے محبت اور وفاداری میں کوئی شک نہیں۔ انسانوں کی جانب سے ذرا سی محبت کے برتاؤ پر جانور انسانوں کے بے دام غلام بن جاتے ہیں اور ان کے لیے اپنی جان کی بازی لگانے سے بھی گریز نہں کرتے۔

    شیر اور چیتوں جیسے خطرناک جانوروں سے بھی اگر محبت کا برتاؤ کیا جائے تو وہ اپنی وحشیانہ فطرت چھوڑ کر انسان کے گہرے دوست بن جاتے ہیں۔

    ایسی ہی ایک اور ویڈیو کچھ وقت قبل منظر عام پر آئی جسے انٹرنیٹ پر 30 لاکھ سے زائد بار دیکھا گیا۔

    ویڈیو میں ایک ہاتھی کا بچہ جھنڈ کے ساتھ دریا کے کنارے کھیل رہا ہے اور دریا میں ایک آدمی تیراکی کرتا دکھائی دے رہا ہے۔

    elephant-2

    اچانک اس ہاتھی کے بچے کو غلط فہمی ہوئی کہ دریا میں نہانے والا آدمی ڈوب رہا ہے اور اس کے بعد وہ بغیر کچھ سوچے سمجھے تیزی سے اس آدمی کی جان بچانے کے لیے پانی میں دوڑتا چلا گیا۔

    اس موقع پر نہ ہی تو اس نے اپنی ماں کی طرف دیکھا نہ اسے پانی سے ڈر محسوس ہوا۔ وہ سیدھا دوڑتا ہوا اس آدمی کی طرف گیا۔ اس کے اس ’جذبہ انسانیت‘ سے وہ شخص بھی بے حد متاثر ہوا اور اس نے ہاتھی کے بچے کو گلے لگالیا۔

  • اصلی ڈریگن کی ویڈیو دنیا بھرمیں وائرل

    اصلی ڈریگن کی ویڈیو دنیا بھرمیں وائرل

    چین سے منسوب منسوب ڈریگن ہمیشہ سے ہی انسانوں کی توجہ کا مرکز رہے ہیں ‘ یہ ایک ایسا تخیلاتی جاندار ہے جس کی موجود گی کا آج تک کو ئی ثبوت نہیں ملا تاہم گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں پہلی بار ایک اصلی ڈریگن مردہ حالت میں دیکھا گیا۔

    چین سے تعلق رکھنے والا قوی الہیکل دیومالائی کردار ’ڈریگن‘ آج تک صرف بچوں کی کہانیوں اور کارٹون فلموں میں ہی دیکھا جاسکتا تھا تاہم کچھ دن قبل بھوٹان کے ایک ریڈیو کی جانب سے اپ لوڈ کی جانے والی ویڈیو میں پہلی بار اصلی دکھائی دینے والا ڈریگن مردہ حال میں دیکھا گیا۔

    اس ویڈیو نے اپ لوڈ ہوتے ہی دنیا بھر کے ناظرین کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی اور محض تین دن میں اس ویڈیو کو دس لاکھ سے زائد لوگوں نے دیکھا اور ایک ماہ میں اسے دیکھنے والے افراد کی تعداد چالیس لاکھ سے تجاوز کرگئی۔ اس ویڈیو کے منظرِ عام پرا ٓتے ہی ماہرین میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا کہ آیا ڈریگن واقعی وجود رکھتے تھے یا یہ محض ایک تخیلاتی مخلوق تھی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل حیوانیات کے ماہرین دو گروہوں میں منقسم تھے ۔ اول الذکر وہ جو مختلف لوک کہانیوں اورتاریخی اور مذہبی ماخذوں میں تذکرہ کیے جانے والے اس عجیب الخلقت جاندار کے وجود پر یقین رکھتے ہیں اور دوئم وہ جو کہ سائنسی بنیادوں پر ایسے کسی جاندار کے وجود کی تردید کرتے ہیں جو کہ ڈریگن کی شکل و ہیت کا حامل ہو اوراڑنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ اس قدر بھاری جسم اور مختص پروں کے ساتھ کوئی جاندار نہیں اڑ سکتا خصوصاً جب اس کی دم پروں پر مشتمل نہ ہو۔

    ماہرین کی دوسری قسم کا ماننا ہے کہ اگر دنیا میں کبھی ڈریگن نامی مخلوق رہی بھی ہوگی تو وہ اپنے خدوخال میں انڈونیشیا میں آج تک پائے جانے والے کموڈور ڈریگن جیسا تو ہوسکتا ہے لیکن چینی دیو مالائی کہانیوں جیسا ڈریگن ممکن نہیں۔

    komodor
    انڈونیشیا میں پایا جانے والا کموڈور ڈریگن

    یاد رہے کہ چین میں ڈریگن کو مذہبی حیثیت حاصل ہے اور اسے ’بدھ مت‘ میں طاقت کا استعارہ تسلیم کیا جاتا ہے، تاہم محققین کا کہنا ہے کہ ڈریگن قدیم چین کی لوک کہانیوں کا حصہ ہے اور ا س وقت بھی یہاں کے لوگوں کے تصورات میں موجود تھا جب ہندوستان میں نشونما پانے والے ’بدھ مت ‘ ابھی چین میں داخل نہیں ہوا تھا۔

    ابھی یہ ویڈیو وائرل ہوئی تھی کہ انٹرنیٹ پر ایک اور ویڈیو نے تہلکہ مچایا، یہ ویڈیو اسپین سے تعلق رکھنے والی ویب سائٹ نے اپ لوڈ کی جس کی وجہ شہرت جعلی یا مبالغہ آمیز ویڈیوزکی تشکیل ہے۔

    ویڈیو میں دکھایا گیا کہ فنکاروں کی ایک ٹیم کس طرح ایک نقلی ڈریگن تیار کرتی ہے اور واقعی ویڈیو میں موجود ماہرین کی ٹیم کمال کی تھی جس نے 12فٹ طویل بالکل اصلی دکھنے والا ڈریگن انتہائی محنتِ شاقہ کے بعد تیار کیا جس نے ساری دنیا کو حیران کرکے رکھ دیا تھا۔

    یہ ڈریگن تو نقلی نکلا لیکن ہمارے اور آپ کے بچوں کے ذہنوں میں رہنے والا ڈریگن یقیناً ان بچوں کی قوتِ تخیل کو انتہائی بلند اور طاقتور پرواز کرنے میں مدد دیتا ہے تو کم سے کم بچوں کے لیے تو ڈریگن واقعی اصلی تخیلاتی قوت کی علامت ہے لہذا تیار رہیں‘ جب آپ کا بچہ آپ سے سوال کرے کہ’ کیا ڈریگن سچ مچ ہوتے ہیں؟‘ تو آپ نے کیا جواب دینا ہے۔

  • دو یورپی ممالک کو ملانے والا سمندر میں حیران کن پل

    دو یورپی ممالک کو ملانے والا سمندر میں حیران کن پل

    دنیا میں دو ممالک کو تقسیم کرنے کے لیے کوئی سرحد بنائی جاتی ہے۔ یہ سرحد عموماً خاردار تاروں اور دیواروں کی ہوتی ہے لیکن دنیا کے کئی امن پسند ممالک اپنی سرحدیں قدرتی رکھتے ہیں۔

    یہ سرحدیں پہاڑ، دریا، جنگلات وغیرہ کی شکل میں ہوتی ہیں۔ بعض دفع سرحدوں پر کوئی ایسی چیز تعمیر کی جاتی ہے جودیکھنے والوں کو حیران کردیتی ہے۔

    ایسا ہی ایک نمونہ تعمیر سوئیڈن اور ڈنمارک کے درمیان واقع ہے۔ سوئیڈن اور ڈنمارک کے درمیاں بھی پانی کی قدرتی سرحد واقع ہے۔ یہ بحر اوقیانوس کا حصہ ہے جسے آبنائے اورسنڈ کہا جاتا ہے۔

    bridge-2

    اس حصہ میں ایک وسیع و عریض پل تعمیر کیا گیا ہے جو دونوں ممالک کو سڑک اور ریلوے لائن کے ذریعہ ملاتا ہے۔

    bridge-6

    پل پر 4 لینز والی ہائی وے اور ریلوے لائن موجود ہے۔

    bridge-7

    ایک طویل اور وسیع و عریض ہائی وے آخر میں ایک مصنوعی جزیرے پر غائب ہوجاتی ہے۔ اس کے بعد یہاں سے ایک زیر زمین سرنگ شروع ہوتی ہے۔

    bridge-3

    bridge-4

    انوکھے انداز میں تعمیر کیے گئے اس پل کے نیچے سے بحری جہاز بھی باآسانی گزر سکتے ہیں۔

    bridge-5

    یہ پل 1936 میں تعمیر کیا گیا تھا۔

  • دبئی میں دنیا کی نئی بلند ترین عمارت کی تعمیر کا آغاز

    دبئی میں دنیا کی نئی بلند ترین عمارت کی تعمیر کا آغاز

    دبئی : برج ال خلیفہ کے بعد دنیا کی بلند ترین عمارت کی تعمیر کا آغاز ہوگیا ہے، عمارت کی تعمیر 2020 تک مکمل کرلی جائے گی، یہ عمارت برج الخلیفہ سے بھی بلند ہوگی۔

    عرب میڈیا کے مطابق دبئی کے حکم راں، شیخ محمد بن راشد المکتوم نے دبئی میں عمارت کی تعمیر کا آغاز کیا ، یہ عمارت کریک ہاربر پر تعمیر کی جائے گی، اس عمارت کو "دی ٹاور” کا نام دیا گیا ہے۔

    d14

    d16

    حاکم دبئی الشیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے کہا کہ آج ہم نے دنیا کی بلند ترین عمارت کا سنگِ بنیاد رکھ دیا ہے ، اس عمارت کی تعمیر انسان کیلئے ایک چیلنج ہوگی، امید ہے کہ اس دوڑ میں دبئی پھر آگے ہوگا۔

    dubai-12

    d15

    نئے برج کی افتتاح تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حاکم دبئی الشیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے کہا کہ آج ہم نے  نئی بلند ترین عمارت کی تعمیر کا مقصد مستقبل میں مختلف شعبوں میں زیادہ جدت لانا اور معاصر سہولیات سےآراستہ ماحول فراہم کرنا ہے۔

    d17

    d12

    دبئی حکومت کے مطابق اعمار پراپرٹیز اور دبئی ہولڈنگ اس منصوبے پر مل کر کام کریں گے اور اس کا ڈیزائن ہسپانوی نژاد سوئس، سان تیاگو کیلا ٹراوا والز نے تیار کیا ہے، سان تیاگو کیلا ٹراوا نے نیویارک کا ورلڈ ٹریڈ سینٹر پاتھ اسٹیشن کا ڈیزائن بھی بنایا تھا۔

    d13

    تاہم اس عمارت کی حتمی لمبائی کے بارے میں انکشاف نہیں کیا تھا۔

    دبئی سیاحتی اور تفریحی مقاصد کا مرکز بن چکا ہے اور ’برج الخلیفہ‘ جیسی دنیا کی بلند ترین عمارت کا عالمی ریکارڈ رکھتا ہے، جو 828 میٹر طویل ہے، جسے ڈیڑھ ارب ڈالر کی لاگت سے بنایا گیا اور جنوری 2010 میں اس کا افتتاح کیا گیا تھا۔

    burj

    خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں ’اعمار پراپرٹیز‘ نامی تعمیراتی فرم نے اعلان کیا تھا کہ دبئی میں ایک نئی بلند ترین عمارت کی تعمیر کا کام جلد شروع ہوگا، جس پر ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم خرچ کی جائے گی۔ اس کا افتتاح 2020ء میں ایکسپو نمائش کے موقع پر کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی کو  2020 کے تجارتی عالمی ایکسپو کی میزبانی کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔

     

  • بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان رسی پر چلنے والے مہم جو

    بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان رسی پر چلنے والے مہم جو

    آپ نے اس کرتب باز کو تو دیکھا ہوگا جو بغیر کسی سہارے کے ایک تنی ہوئی رسی پر چلتا ہے۔ دیکھنے والوں کی سانسیں اس کے ہر قدم کے ساتھ گھٹتی اور بڑھتی رہتی ہیں لیکن وہ سب سے بے نیاز اپنے پیروں پر توجہ مرکوز رکھتا ہے اور بالآخر دوسرے کنارے پر پہنچ جاتا ہے۔

    اس کھیل میں سارا کمال توازن اور یکسوئی کا ہے۔ برسوں کی محنت اور مشق کے بعد ایک معمولی رسی پر اپنا توازن قائم رکھنا اور پیروں کو اس طرح حرکت دینا کہ توازن نہ بگڑنے نہ پائے یقیناً ایک محنت طلب کام ہے۔ اسی طرح تنی ہوئی رسی پر چلنے کے دوران اگر توجہ بھٹک جائے تو پاؤں لڑکھڑا بھی سکتے ہیں اور چلنے والا زمین پر گر اپنی ہڈیاں بھی تڑوا سکتا ہے۔

    لیکن کیا آپ نے تصور کیا ہے کہ یہ کرتب دنیا کے دو بلند ترین پہاڑوں کے درمیان رسی باندھ کر سر انجام دیا جائے؟

    یقیناً آپ کی سانسیں رک گئی ہوں گی۔ لیکن دنیا میں ایسے سرپھروں کی کمی نہیں جو اپنی جان جوکھم میں ڈال کر خطرناک کام سر انجام دیتے ہیں۔

    flying-3

    دو پہاڑوں کے درمیان رسی باندھ کر اس پر چلنے کا کارنامہ بھی فرانس سے تعلق رکھنے والی ’فلائنگ فرنچز‘ نامی کوہ پیماؤں کی ایک ٹیم نے انجام دیا۔

    کئی ارکان پر مشتمل یہ ٹیم صرف پہاڑوں کو سر نہیں کرتی بلکہ پہاڑوں کی چوٹی پر پہنچ کر ایسے ایسے کام سر انجام دیتی ہے جنہیں دیکھ کر آپ کی سانس رک جائے۔

    یہ ٹیم پہاڑوں کی چوٹی پر پہنچ کر دو پہاڑوں کے درمیان رسیاں اور تاریں باندھتی ہے اور ان پر بغیر کسی سہارے کے چلنا شروع کردیتی ہے۔ اس کام کے لیے یہ ہفتوں تک محنت اور پریکٹس کرتے ہیں۔

    flying-5

    بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان رسیوں پر چلنے کی شوقین یہ ٹیم خود کو اسکائی لائنرز کہتی ہے۔

    اس ٹیم کی جانب سے کئی دستاویزی فلمیں بھی بنائی جا چکی ہیں جن میں دکھایا جاتا ہے کہ کس طرح یہ ٹیم پہلے تنی ہوئی تاروں پر چلنے کی مشق کرتی ہے، اس کے بعد پہاڑوں کو سر کرنے جاتی ہے۔

    وہاں پہنچ کر بھی یہ دو تین دن تک سہاروں کے ساتھ ان تاروں پر چلنے کی مشق کرتے ہیں۔ اس دوران تار پر چلنے والا گرتا بھی ہے، اس کا ہاتھ بھی چھوٹتا ہے اور اس کا توازن بھی بگڑتا ہے لیکن اس کی کمر کے گرد لپٹے کوہ پیمائی کے بیلٹ اسے بچا لیتے ہیں۔

    flying-4

    اس کے بعد اصل کھیل شروع ہوتا ہے۔ خوب مشق کرنے کے بعد بالآخر ایک روز ٹیم کا ایک رکن بغیر سہاروں کے تار پر چلتا ہوا ایک پہاڑ سے دوسرے پہاڑ کی طرف جاتا ہے۔ ذرا سی لغزش اسے سینکڑوں فٹ گہری کھائی میں گرا سکتی ہے، لیکن وہ اپنے پاؤں پر اپنی توجہ مرکوز کیے چلتا جاتا ہے یہاں تک کہ دوسرے کنارے پر پہنچ جاتا ہے۔

    یہ ٹیم پہاڑوں پر پہنچ کر اسی طرح کے اور بھی کئی کرتب دکھاتی ہے۔ انہی میں سے ایک کرتب فضا میں اڑنے کا بھی ہے جس کے لیے انہوں نے خود اپنے ہاتھوں سے مصنوعی پر تیار کیے ہیں۔

    flying-2

    آئیے آپ بھی وہ دل دہلا دینے والی ویڈیو دیکھیں جسے دیکھ کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔ ویڈیو میں دکھائے گئے پہاڑ اٹلی اور فرانس کی سرحد پر واقع الپس کے پہاڑ ہیں۔

  • زمین میں نصب ان بڑے بڑے سروں کے نیچے کیا ہے؟

    زمین میں نصب ان بڑے بڑے سروں کے نیچے کیا ہے؟

    آپ نے اکثر اوقات ٹی وی، انٹرنیٹ اور اخبارات میں ان عظیم الجثہ سروں کو دیکھا ہوگا۔ یہ سر بحر اقیانوس میں واقع مشرقی جزیرے پر موجود ہیں۔

    یہ علاقہ ملک چلی کی ملکیت ہے۔ یہاں موجود نیشنل پارک کسی نامعلوم تہذیب کی یادگار ہے اور ماہرین ابھی تک مخمصہ کا شکار ہیں کہ یہاں نصب کیے گئے یہ بڑے بڑے سر آخر کس چیز کی نشانی ہیں۔

    island-8

    پراسراریت کی دھند میں لپٹے یہ سر دنیا بھر کے تاریخ دانوں اور سیاحوں کے لیے کشش رکھتے ہیں اور انہیں دیکھنے کے لیے روزانہ بے شمار لوگ آتے ہیں۔

    تاہم کچھ ماہرین آثار قدیمہ نے اس بات کا کھوج لگانے کی کوشش کی کہ کیا یہ زمین میں نصب صرف سر ہیں یا ان کے نیچے کچھ اور بھی موجود ہے۔

    ایک غیر ملکی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے آرٹیکل کے مطابق کچھ عشروں قبل ان سروں کے آس پاس زمین کی کھدائی گئی تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ ان سروں کے نیچے کیا ہے۔

    island-7

    کھدائی کے بعد ماہرین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان سروں کے نیچے پورے جسم بھی موجود ہیں جو نہایت طویل القامت ہیں۔

    island-5

    ماہرین نے اندازہ لگایا کہ درحقیقت انہیں اس طرح نصب نہیں کیا گیا جس طرح یہ اب موجود ہیں۔ یہ مکمل مجسمے تھے جو موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کے باعث زمین اور پانی میں دفن ہوتے گئے اور آخر کار صرف ان کا سر دنیا کے سامنے رہ گیا۔

    island-6

    اس تحقیق سے کئی عرصہ قبل ناروے سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح اور محقق ہیئردل کہہ چکے تھے کہ ان سروں کا جسم بھی موجود ہوسکتا ہے جو زمین میں دفن ہوگا۔ ہوسکتا ہے انہوں نے یہ بات مقامی افراد کی لوک داستانوں کی بنیاد پر کہی ہو۔

    island-3

    اس کھدائی کے دوران ماہرین نے وہ تکنیک بھی دریافت کی جس کے ذریعہ آج سے ہزاروں سال قبل ان دیوہیکل مجسموں کو مضبوطی سے نصب کیا گیا۔

    island-4

    حال ہی میں جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے کئی دیگر مقامات کی طرح اس تہذیبی ورثے کو بھی سمندر کی لہروں میں اضافے اور زمینی کٹاؤ کے باعث خطرہ لاحق ہے۔ سطح سمندر میں اضافہ اس تہذیبی یادگار اور اس کے نیچے موجود جزیرے دونوں کے لیے شدید خطرے کا باعث ہے۔

    island-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند عشروں میں یہ مجسمے جو کہ اب صرف سر رہ گئے ہیں، مکمل طور پر زمین برد یا سمندر برد ہوجائیں گے اور اس کے بعد ان کا نام و نشان بھی نہیں ہوگا۔


     

  • خشک لیکچر سے اکتائے ہوئے بچے کی انوکھی مصروفیت

    خشک لیکچر سے اکتائے ہوئے بچے کی انوکھی مصروفیت

    آپ نے اکثر فلموں، ڈراموں یا عام زندگی میں بھی دیکھا ہوگا کہ بعض اوقات بچے پڑھائی سے اکتا جاتے ہیں جس کے باعث وہ کلاس میں دھیان نہیں دے پاتے۔

    کلاس میں لیکچر کے دوران وہ عجیب و غریب کام سر انجام دینے لگتے ہیں۔ زیادہ تر بچے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہنسی مذاق یا باتیں کرتے ہیں جس سے استاد الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان کی ڈانٹ سے بچنے کے لیے بچے خاموشی سے اپنی کوئی پسندیدہ سرگرمی سر انجام دینے لگتے ہیں۔

    ایسا ہی کچھ کام اس بچے نے انجام دیا جو چین کے کسی اسکول میں زیر تعلیم ہے۔ کلاس میں لیکچر سے دلچسپی نہ ہونے کے سبب اس نے استاد سے چھپ کر ننھے ننھے مجسمے تخلیق کر ڈالے۔

    kid-6

    kid-5

    kid-4

    اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ مجسمے ربر ڈسٹ سے بنائے گئے ہیں۔ یعنی ان کے لیے ربڑ کو رگڑ کر اس کا برادہ بنایا گیا اور ان سے یہ مجسمے بنائے گئے۔

    kid-3

    kid-2

    اب کلاس میں لیکچر کے دوران اس مصور بچے کو رنگ، برش یا پتھر کہاں سے میسر آتے، چنانچہ اسے جو دستیاب تھا اس نے ان ہی سے اپنی شاندار صلاحیت کا نمونہ تخلیق کر ڈالا۔

  • بھارت میں گائے کی تصویر ’واٹس ایپ‘ کرنا موت کا سبب بن گیا

    بھارت میں گائے کی تصویر ’واٹس ایپ‘ کرنا موت کا سبب بن گیا

    نئی دہلی : بھارتی ریاست جھاڑ کنڈ میں واٹس ایپ پر گائے سے متعلق بحث کا آغاز کرنے والا22 سالہ مسلم نوجوان ریاستی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گیا، ایک ہفتہ پولیس کے تحویل میں رہنے والے نوجوان نے سرکاری اسپتال میں دم توڑا۔

    بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست جھاڑ کنڈ کے ضلع جمترا سے تعلق رکھنے والے منہاج کو پولیس نے 3 اکتوبر کو گرفتار کیا تھا ۔ پولیس کا موقف تھا کہ محرم الحرام کی آمد سے قبل اس نوجوان اور اس کے سا تھیوں نے سوشل میڈیا پر ایسی بحث کا آغاز کیا ہے جس سے نقص امن کا اندیشہ ہے۔

    پولیس کے مطابق نوجوان دماغی سوزش کا مریض تھا اور اسی سبب جاں بحق ہوا جبکہ اہل خانہ کا موقف ہے کہ منہاج پر بدترین تشدد کیا گیا جس کے سبب وہ اپنی جان سے گیا ۔ تاہم میڈیکل رپورٹس کے آنے تک حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

    پولیس نے منہاج کے ساتھ گرفتار کیے گئے دیگر افراد کو کچھ دیر حراست میں رکھ کر رہا کردیا تھا تاہم منہاج کے لیے ان کے عزائم کچھ اور تھے۔

    منہاج کے والد عمر شیخ نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں معلوم ہوا کہ ان کے بیٹے کو شدید تشدد کے بعد علاج کے لیے دھنباد شہر منتقل کیا گیا جبکہ 7 اکتوبر کو راجیندرا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (آر آئی ایم ایس) منتقل کیا گیا، جہاں وہ دو روز زیر علاج رہ کر دم توڑ گیا۔

    محکمہ پولیس کے حکام نے اس بات کا اعتراف کیا کہ نرائن پورہ پولیس اسٹیشن ، جہاں منہاج انصاری کو قید رکھا گیا تھا، ا سکے انچارج سب انسپکٹر ہریش پاتھیک کی جانب سے اس معاملے کو لے کر کچھ غلطیاں ہوئیں، تاہم اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    یاد رہے کہ بھارت کی کئی ریاستوں میں گائے کے گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد ہے اورمسلمانوں کے ساتھ اس حوالے سے مارپیٹ، سرکاری سطح پر تشدد اور قتل کردینا جیسے واقعات معمول بنتے جارہے ہیں۔

  • ٹرمپ کا حکم: مسلمانوں نے مشکوک واقعات کو رپورٹ کرنا شروع کردیا

    ٹرمپ کا حکم: مسلمانوں نے مشکوک واقعات کو رپورٹ کرنا شروع کردیا

    سینٹ لوئس: امریکی صدراتی انتخابات قریب آتے جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں صدارتی امیدواروں ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مباحثے بھی زور و شور سے جاری ہیں۔ کل امریکی ریاست میسوری میں ہونے والا دوسرا صدارتی مباحثہ ہیلری کلنٹن نے 57 فیصد ووٹ حاصل کر کے جیت لیا۔

    مباحثے کے دوران ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، ’مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ حالات کی نزاکت کو مدنظر رکھیں، اور اپنے آس پاس کوئی بھی مشکوک سرگرمی دیکھیں، تو چاہے وہ اسے پسند کریں یا نہ کریں، اس کی اطلاع متعلقہ حکام کو دیں‘۔

    اس بیان کو دنیا بھر کے مسلمانوں نے ٹوئٹر پر نہایت ’سنجیدگی‘ سے لیا اور انہوں نے فوراً ہی ’مسلمز رپورٹ اسٹف‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ چیزوں کو رپورٹ کرنا شروع کردیا۔

    اس بہانے دراصل ٹوئٹر صارفین نے ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لیا اور کھل کر ان کا مضحکہ اڑایا۔ اکثریت نے ٹرمپ کو ہی ’رپورٹ کرنے والی چیز‘ قرار دے کر مضحکہ خیز ٹوئٹس کرنے شروع کردیے۔

    ایک خاتون نے لکھا، ’ملک میں ایک خطرناک مسخرہ دیکھا گیا ہے۔ آخری اطلاعات کے مطابق وہ آج شب کے مباحثہ کی طرف جارہا ہے‘۔

    ایک صارف نے ہیلری کلنٹن کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’خبردار! ’وہ‘ تمہارے پیچھے کھڑا ہے‘۔

    ایک اور صارف نے لکھا، ’میں ایک مسلمان ہوں اور میں ایک پاگل شخص کی رپورٹ کرنا چاہتا ہوں جو میسوری میں مباحثے کے اسٹیج پر ایک خاتون کو دھمکا رہا ہے‘۔

    کئی صارفین نے طنزیہ و مزاحیہ واقعات کو رپورٹ کرنا شروع کردیا۔

    ایک شخص نے لکھا، ’بسکٹوں کے ڈبے میں ہتھیار ہوتے ہیں جیسے سوئیاں اور دھاگے، یہ نہایت مشکوک بات ہے اور اس پر مزید تفتیش جاری ہے‘۔

    ایک صارف نے ٹرمپ کو ایک خرگوش سے تشبیہ دے کر اس کے تلاش گمشدہ کا اشتہار ٹوئٹر پر ڈال دیا۔

    ایک خاتون نے رپورٹ کیا، ’میرے شوہر نے مجھے سینڈوچ بنا کر نہیں دیا‘۔

    ایک شخص نے لکھا، ’میرا پڑوسی سؤر کا گوشت نہیں کھاتا، کیا وہ مسلمان ہوسکتا ہے‘؟

    ایک خاتون کا کہنا تھا، ’میرے والد سو رہے ہیں۔ میں ٹرمپ کے آرڈر کے مطابق ان کی نگرانی کرتی رہوں گی‘۔