Category: حیرت انگیز

VIRAL STORIES FROM AROUND THE WORLD IN URDU BY ARY News Urdu وائرل حیرت انگیز خبریں اور معلومات

  • روز شام کے وقت غائب ہوجانے والے مجسمے

    روز شام کے وقت غائب ہوجانے والے مجسمے

    آپ کسی نئی جگہ جاتے ہوئے وہاں موجود چیزوں یا مقامات کو یاد کرلیتے ہوں گے تاکہ دوبارہ وہاں جائیں تو مطلوبہ مقام ڈھونڈنے میں آسانی ہو، لیکن اگر ایسا ہو کہ آپ صبح کے وقت کہیں جائیں اور وہاں موجود کچھ مجسموں کو بطور نشانی یاد رکھیں، لیکن اگر شام میں جائیں تو آپ کو مجسمے وہاں مل ہی نہ سکیں کیونکہ وہ غائب ہوچکے ہوں؟

    یہ بات کافی حیرت انگیز لگتی ہے کہ مضبوطی سے نصب مجسمے اپنی جگہ سے کیسے غائب ہوسکتے ہیں، لیکن یہ ایک حقیقت ہے اور آرٹ اور تعمیرات کا یہ منفرد نمونہ لندن میں موجود ہے۔

    t6

    برطانوی مجسمہ ساز جیسن ٹیلر نے ان حیرت انگیز مجسموں کو بنایا ہے جو دریائے ٹیمز کے کنارے موجود ہیں۔ یہ دن کے صرف دو حصوں میں مکمل طور پر نظر آتے ہیں جب دریا کی لہریں نیچی ہوتی ہیں۔

    t3

    t8

    t7

    شام میں جب دریا کی لہریں اونچی ہوجاتی ہیں اور پانی کنارے تک آجاتا ہے تب یہ مجسمے پانی میں ڈوب جاتے ہیں اور ذرا سے ہی دکھائی دیتے ہیں۔

    t5

    اس کے تخلیق کار کا کہنا ہے کہ ان مجسموں کے ذریعہ وہ دنیا کی توجہ موسمیاتی تبدیلیوں یعنی کلائمٹ چینج کی طرف دلانا چاہتا ہے کہ کس طرح ان کے باعث سمندروں کی سطح اونچی ہوجائے گی اور ہم ڈوبنے کے قریب پہنچ جائیں گے۔

    t2

    یہ مجسمے 4 گھوڑوں کے ہیں جن پر دو صنعت کار اور دو بچے براجمان ہیں۔ گھوڑوں کے منہ آئل پمپس جیسے ہیں جو دنیا میں تیل کے لیے جاری کھینچا تانی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ یہ مجسمے ہمیں ایک لمحے کے لیے یہ بھی سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ ہمیں اپنی آئندہ نسل کے لیے ماحولیاتی طور پرایک بہتر دنیا چھوڑ کر جانی چاہیئے۔

  • مختصر کہانیاں فراہم کرنے والی مشین

    مختصر کہانیاں فراہم کرنے والی مشین

    ہم میں سے بہت سے افراد بس اسٹاپ یا اسٹیشن پر ٹرین یا بس کا انتظار کرتے ہوئے کیا کرتے ہیں؟ انتظار کے کٹھن لمحات کاٹنے کے لیے ہمارا سب سے پہلا انتخاب موبائل فون ہوتا ہے جس میں ہم بے مقصد فیس بک اور ٹوئٹر کا استعمال کرتے ہیں۔

    لیکن فرانس نے اپنے لوگوں کو اس انتظار کی زحمت سے بچانے کا ایک دلچسپ طریقہ نکال لیا۔ اس نے ان منتطر افراد کے لیے مختلف بس اور ٹرین اسٹیشنوں پر وینڈنگ مشینیں نصب کردیں جو کافی یا چائے نہیں بلکہ مختصر کہانیاں فراہم کرتی ہیں۔

    machine-2

    یہ وینڈنگ مشین بٹن دبانے پر بالکل مفت، آپ کو ایک کاغذ پر چھپی ایک مختصر سی کہانی فراہم کرے گی جسے پڑھ کر آپ اپنا وقت کاٹ سکتے ہیں۔

    اس وینڈنگ مشین میں یہ سہولت بھی ہوگی کہ آپ اپنے انتظار کی مدت کے مطابق 1، 3 یا 5 منٹ میں پڑھنے والی کہانی منتخب کر سکتے ہیں۔

    machine-5

    اس آئیڈیے کی خالق کرسٹوفی نامی پبلشر ہیں جو مختصر کہانیاں چھاپتی ہیں۔ ان کا مقصد ہے کہ وہ مطالعہ کے ختم ہوتے رجحان کو پھر سے زندہ کریں اور لوگوں میں اس کو دوبارہ سے مقبول بنائیں۔

    machine-3

    کرسٹوفی نے بتایا کہ اس آئیڈیے کی تکمیل کے بعد بے شمار لوگوں نے انہیں کہانیاں لکھ کر بھیجیں جو چاہتے ہیں کہ ان کی کہانی کو اس مشین سے نکلنے والے کاغذوں پر پرنٹ کیا جائے۔

    machine-4

    یہ مشینیں ابتدا میں صرف ایک ٹرین اسٹیشن پر نصب کی گئی، مگر اس کی مقبولیت کے بعد اب ملک بھر کے مختلف ٹرین اور بس اسٹیشنز پر ایسی مشینیں نصب کی جارہی ہیں۔

  • چین کو گدھوں کی ضرورت ہے

    چین کو گدھوں کی ضرورت ہے

    آپ گدھے کو ہوسکتا ہے ایک کم تر جانور سمجھتے ہوں، اور بے شک اسے یہاں صرف بوجھ ڈھونے کے لیے استعمال کیا جاتا ہو، لیکن چینیوں کے لیے یہ ایک انتہائی ضروری جانور ہے، اتنا ضروری کہ چین اسے دوسرے ممالک سے خرید رہا ہے۔

    دنیا کی سب سے بڑی معیشت چین آج کل گدھوں کی آبادی میں کمی کے باعث پریشانی کا شکار ہے۔ ماہرین کے مطابق سنہ 1990 سے لے کر اب تک گدھوں کی آبادی میں شدید کمی واقع ہوچکی ہے اور ان کی تعداد 11 ملین سے گھٹ کر 6 ملین تک آچکی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ اب چین دوسرے ممالک سے گدھے خرید رہا ہے۔ اس کے لیے اس نے سب سے پہلے افریقی ممالک سے رابطہ کیا تاہم کئی افریقی ممالک نے اپنے گدھے بیچنے سے انکار ردیا۔ افریقی ممالک میں سہولیات کی کمی کے باعث غیر ترقی یافتہ علاقوں اور گاؤں دیہاتوں میں گدھا اب بھی نقل و حمل اور دیگر کاموں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

    اس مشکل موقع پر نائیجریا کا پڑوسی ملک نائیجر چین کے کام آیا اور اس نے 80 ہزار گدھے چین کو فروخت کیے۔

    میک اپ مصنوعات میں گدھے کی کھال استعمال کیے جانے کا انکشاف *

    اب سوال یہ ہے کہ چین جیسے ترقی یافتہ ملک کو آخر کس لیے گدھے درکار ہیں؟

    اس کا جواب چین کی معیشت کی ترقی سے تعلق رکھتا ہے۔ گدھے کی کھال سے ایک مادہ جیلاٹن تیار ہوتا ہے۔ یہ مادہ ’اجیاؤ‘ نامی ایک دوا بنانے میں کام آتا ہے۔ یہ دوا کئی اقسام کی تکالیف کے علاج میں معاون ہے۔ خاص طور پر خون کی کمی اور خون سے متعلق دیگر امراض کے لیے یہ دوا نہایت مؤثر ہے۔

    چین نے گذشتہ برس نائیجر سے 27 ہزار گدھے درآمد کیے تھے اور رواں برس یہ تعداد دگنی سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ افریقی ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے آہستہ آہستہ افریقہ میں بھی گدھوں کی تعداد میں کمی ہوتی جائے گی اور اس کا اثر مجموعی معیشت پر پڑے گا جو پہلے ہی کوئی خاص بہتر نہیں ہے۔

    البتہ افریقہ میں ان افراد کی چاندی ہوچکی ہے جو اس رجحان کو دیکھتے ہوئے اب گدھوں کی خرید و فروخت کا کاروبار کر رہے ہیں اور اس سے ان کی ذاتی معاشی صورتحال میں کافی بہتری آچکی ہے۔

  • قریب المرگ خاتون کی آخری خواہش انوکھے انداز سے پوری

    قریب المرگ خاتون کی آخری خواہش انوکھے انداز سے پوری

    انسان کی خواہشات کبھی ختم نہیں ہوتیں۔ وہ مرنے سے پہلے اپنی آخری خواہش کی تکمیل بھی چاہتا ہے جسے اس کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    نیدر لینڈز کی ایک قریب المرگ خاتون کی آخری خواہش بھی انوکھے انداز سے پوری ہوئی جس کے بعد ان کے اہل خانہ کو یقین ہے کہ اب وہ سکون سے اپنی آنکھیں بند کرسکیں گی۔

    یہ خاتون نیلی جیکبز ہیں جو پارکنسن کی بیماری کے باعث حرکت کرنے سے معذور ہیں۔ اس بیماری میں اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے اور وہ آہستہ آہستہ بے جان ہوتے جاتے ہیں نتیجتاً مریض حرکت کرنے سے معذور ہوجاتا ہے۔

    وہ نیدر لینڈز کے ایک نرسنگ ہوم میں مقیم ہیں جہاں وہیل چیئر ان کی ساتھی ہے اور نرسنگ ہوم کا عملہ ان کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ نیلی کی آخری خواہش ایک آخری بار گھوڑے پر سواری کرنا ہے۔

    horse-5

    دراصل زندگی بھر نیلی کا سب سے پسندیدہ مشغلہ گھڑ سواری رہا۔ وہ اپنی نوجوانی میں ایک بہترین گھڑ سوار تھیں اور گھڑ سواری کے کئی مقابلے جیت چکی تھیں۔

    horse-4

    بڑھتی عمر اور کئی امراض کے باوجود وہ باقاعدگی سے گھڑ سواری کرتی تھیں حتیٰ کہ انہیں پارکنسن کے مرض نے جکڑ لیا اور وہ اپنی جگہ سے حرکت کرنے سے بھی قاصر ہوگئیں۔

    تاہم ایک مقامی نجی ادارے نے ان کی آخری خواہش کو پورا کرنے کا فیصلہ کیا۔

    اس ادارے نے ایک عارضی بیڈ بنایا اور اس پر نیلی کو لٹا دیا۔ یہ بیڈ دو گھوڑوں پر رکھ دیا گیا جسے لے کر گھوڑے کافی دیر تک ٹہلتے رہے۔

    horse-1

    اس سواری کے لیے خصوصی طور گھوڑوں کے ساتھ ایک پلیٹ فارم بھی نصب کیا گیا تاکہ بیڈ گرنے سے بچا رہے۔

    horse-3

    ان کے بیٹے جان کا کہنا ہے کہ گھڑ سواری کے دوران ان کے چہرے کے تاثرات بتا رہے تھے کہ وہ گھوڑے کی سواری کے ہر لمحہ سے لطف اندوز ہو رہی ہیں۔

    horse-2

    نیلی اپنی اس خواہش کی تکمیل پر بے حد خوش تھیں۔ وہ بول نہیں سکتی تھیں مگر ان کی آنکھوں کی چمک سے ظاہر ہوتا تھا کہ گھوڑے پر ایک بار پھر ’سوار‘ ہو کر وہ بے حد خوش ہیں۔

  • سلوواکیا : مہنگی ترین شادی،  سونے کے سکوں کی برسات

    سلوواکیا : مہنگی ترین شادی، سونے کے سکوں کی برسات

    سلوواکیہ : شادی کی لگژری تقریب کی ویڈیو دنیا بھر میں وائرل ہوگئی، تقریب میں سونے کے سکوں کی برسات کی گئی، چار روزہ تقریب پر مجموعی طور پر تیس ہزار یورو خرچ ہوئے۔

    moti-post-2

    یورپی ملک سلوواکیہ میں مہنگی ترین شادی ہوئی ، جس نے سب کو حیران کردیا، انیس سالہ دلہن نے ایک لاکھ پچہتر ہزار پاؤنڈ کا عروسی جوڑا پہنا، سفید رنگ کے لباس پر سونے کی تاروں سے کام کیا گیا تھا۔

    moti-post-4

    دلہا نے بھی سونے کے تاروں سے بنا سوٹ پہنا۔

    moti-post-1
    moti-post-3

    شادی میں آنے والے مہمانوں نے خوب انجوائے کیا، چار روزہ شادی کی تقریب میں پرفارم کرنے والوں اور انتظامات کرنے والوں کو خوب ٹپ ملی ۔ دلہن نے لوگوں پر سونے کے سکوں کی برسات کی، شادی کی تقریب پر پینتیس ہزار یورو خرچ ہوئے۔

  • سڑک پر بنی ان لائنوں کا کیا مطلب ہے؟

    سڑک پر بنی ان لائنوں کا کیا مطلب ہے؟

    کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ سڑکوں پر بنی ہوئی زرد اور سفید حاشیے یا لائنز کا کیا مطلب ہے؟ بہت کم لوگ ان کا مطلب جانتے ہیں۔

    صرف سفر کے شوقین افراد سڑک پر بنے مختلف سائنز (نشانات) سے اچھی طرح آشنا ہوتے ہیں۔ انہیں علم ہوتا ہے کہ کس سائن کا کیا مطلب ہے۔

    دراصل ہم میں سے اکثر افراد اپنے تعلیمی اداروں اور دفاتر میں جانے کے لیے تقریباً روز ہی سفر کرتے ہیں لیکن ہم میں سے بہت کم افراد سگنل کی لال، زرد، سبز بتی کے علاوہ کسی اور سائن پر غور کرتے ہوں گے۔

    تو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ سڑک پر کھنچی ان زرد اور سفید لائنوں کا کیا مطلب ہے۔

    :تقسیم شدہ سفید لائن

    road-2

    کچھ سڑکوں پر سفید رنگ کی ٹوٹی ہوئی یا تقسیم شدہ لائنز بنی ہوتی ہیں۔ یہ عموماً ان سڑکوں پر ہوتی ہیں جو مرکزی شاہراہ سے ذیلی سڑک میں تبدیل ہو رہی ہوتی ہیں اور ان پر بہت کم ٹریفک ہوتی ہے۔

    ان پر بنی سفید لائنز کا مطلب ہے کہ آپ احتیاط کے ساتھ اپنی لین تبدیل کرسکتے ہیں یعنی ایک قطار سے دوسری قطار میں جا سکتے ہیں۔ لیکن احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھیں۔

    :غیر تقسیم شدہ سفید لائن

    road-3

    غیر تقسیم شدہ سیدھی سفید لائنوں کا مطلب ہے کہ آپ اپنی لین کسی صورت تبدیل نہیں کر سکتے۔ یہ لائن شہر کی مرکزی اور مصروف شاہراہوں پر بنی ہوتی ہے تاکہ جلدی میں لوگ لین بدلنے سے باز رہیں اور سڑک پر کوئی حادثہ رونما نہ ہو۔

    :تقسیم شدہ زرد لائن

    road-4

    ٹوٹی ہوئی زرد لائنوں کا مطلب ہے کہ آپ اپنی آگے والی گاڑی کو کراس کرسکتے ہیں لیکن ایسا کرنے سے پہلے آس پاس کے ٹریفک اور راہ گیروں کا خیال رکھیں۔

    :غیر تقسیم شدہ ایک زرد لائن

    road-6

    کسی سڑک پر ایک سیدھی زرد لائن آپ کو غیر معمولی احتیاط کے ساتھ گاڑی کراس کرنے کی ہدایت دیتی ہے۔

    :دو زرد لائنیں

    road-5

    سڑک پر دو سیدھی زرد لائنیں آپ کو اپنی لین میں سیدھا گاڑی چلانے کا انتباہ کرتی ہیں۔ اس لائن کا مطلب ہے کہ گاڑیوں کو کراس کرنے کی کوشش ہرگز مت کریں۔

    :ایک سیدھی اور ایک تقسیم شدہ زرد لائن

    road-7

    ان دو لائنوں کا مطلب ہے کہ اگر آپ تقسیم شدہ لائن کے ساتھ چل رہے ہیں تو آپ اگلی گاڑی کو کراس کر سکتے ہیں۔

  • زرافوں کے ساتھ ناشتہ کرنا چاہیں گے؟

    زرافوں کے ساتھ ناشتہ کرنا چاہیں گے؟

    دنیا کے مختلف ممالک اپنی سیاحت میں اضافہ کے لیے سیاحوں کو انوکھے اور عجیب و غریب تجربات سے روشناس ہونے کا موقع دیتے ہیں۔ بعض سیاحتی مقامات پر ایسے ریستوران بنائے جاتے ہیں جو برف سے، غار کے اندر، زیر سمندر یا کسی پہاڑ کی اونچی چوٹی پر بنے ہوتے ہیں۔

    مہم جو افراد ان مقامات پر جا کر انوکھے تجربات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ لیکن کیا آپ نے کبھی تصور کیا ہے کہ آپ کسی ریستوران میں جائیں اور وہاں ناشتے میں آپ کے ساتھ جانور بھی شریک ہوں؟

    اور جانور بھی کوئی اور نہیں بلکہ زرافہ جو کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔

    اس انوکھے ناشتے سے لطف اندوز ہونے کے لیے آپ کو افریقی ملک کینیا کے دارالحکومت نیروبی کا سفر اختیار کرنا پڑے گا۔

    giraffe-2

    giraffe-3

    نیروبی کے اس ریستوران میں جس کا نام ’زرافوں کی جائیداد‘ ہے، آپ اپنے ناشتے کے دوران زرافوں سے ملاقات کا موقع حاصل کرسکتے ہیں۔

    giraffe-7

    giraffe-4

    ایک نجی زمین پر قائم اس ریستوران کی مالکہ نے کئی سال قبل کچھ ننھے زرافے یہاں پالے تھے۔

    جب یہ زرافے بڑے ہوگئے اور ان کی آبادی میں بھی اضافہ ہوگیا تو اس خاتون نے جسے اب ’جراف لیڈی‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، زرافوں کے رہنے کے لیے ایک باقاعدہ سینٹر قائم کرلیا جو ریستوران کے برابر میں ہی واقع ہے۔

    giraffe-5

    اب یہ زرافے اس ریستوران میں بھی آتے ہیں اور کھڑکیوں سے اپنی لمبی گردن ڈال کر سیاحوں کے ناشتہ میں ان کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔

    giraffe-8

    giraffe-6

    یہاں کا عملہ سیاحوں کو ہدایت دیتا ہے کہ اگر وہ زرافوں کے ساتھ ناشتے جیسے انوکھے تجربے سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو انہیں ٹھیک 7 بجے ناشتے کی میز پر موجود ہونا چاہیئے کیونکہ زرافے جلدی اٹھتے ہیں اور ناشتہ کے بعد واپس چلے جاتے ہیں۔

  • سفید شیر نئی زبان سیکھنے پر مجبور

    سفید شیر نئی زبان سیکھنے پر مجبور

    نئی دہلی: انسانوں کے لیے زبانوں کا مسئلہ ہونا تو عام بات ہے۔ جب وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں تو انہیں نئی زبان سیکھنے میں کچھ وقت لگتا ہے اور اگر زبان مشکل ہو تو انہیں دقت کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

    لیکن بھارت میں ایک جانور کے ساتھ بھی ایسی ہی صورتحال پیش آگئی جب اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا تو اسے اور اس کی دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے ایک دوسرے کی ’زبان‘ کو سمجھنا کافی مشکل ہوگیا۔

    tiger-3

    یہ عجیب صورتحال چنائی کے ارنگر انا زولوجیکل پارک میں پیش آئی جہاں سے ایک سفید شیر کو راجھستان کے شہر ادے پور کے سجن گڑھ بائیولوجیکل گارڈن منتقل کیا گیا۔ جنگلی حیات کے تبادلے کے پروگرام کے تحت راجھستان کے دو شہروں جودھ پور اور جے پور سے دو بھیڑیوں کو بھی چنائی بھیجا گیا۔

    لیکن اس تبادلے کے بعد انکشاف ہوا کہ چنائی سے آنے والا سفید شیر صرف تامل زبان سمجھتا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت زبانوں کے لحاظ سے ایک متنوع ملک ہے اور اس کی مختلف ریاستوں میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ریاست بنگال میں تامل جبکہ راجھستان میں میواڑی زبان بولی جاتی ہے۔

    چنائی میں پیدا ہونے والا یہ 5 سالہ شیر راما بچپن سے اپنے نگرانوں کی تامل زبان میں احکامات سننے اور انہیں ماننے کا عادی ہے۔ لیکن ادے پور پہنچ کر جب اس کے نگرانوں نے میواڑی زبان میں بات کی تو شیر اور نگران دونوں ہی مخمصہ میں پھنس گئے۔

    غیر قانونی فارمز چیتوں کی بقا کے لیے خطرہ *

    نگران اپنی بات دہرا دہرا کر تھک گیا لیکن صرف تامل زبان سے آشنا راما ٹس سے مس نہ ہوا کیونکہ اسے سمجھ ہی نہیں آئی کہ اسے کیا کہا جارہا ہے۔

    دونوں کی مشکل حل ہونے کے دو ہی طریقے ہیں، یا تو راما میواڑی زبان سیکھ لے یا پھر اس کی نگہبانی پر معمور نگران تامل زبان سیکھ لیں۔

    ادے پور کے آفیسر برائے تحفظ جنگلات راہول بھٹنا گر کا کہنا ہے کہ ادے پور کے گارڈن میں ایک سفید شیرنی پہلے سے موجود ہے جو پونا سے لائی گئی ہے۔ اب ایک اور شیر کو یہاں لانے کا مقصد ان کی نسل کی تحفظ کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے تحت ان کی آبادی میں اضافہ کرنا ہے۔

    tiger-2

    واضح رہے کہ سفید شیر جسے بنگال ٹائیگر بھی کہا جاتا ہے ایک خطرناک جانور ہے اور یہ اکثر جنگلوں سے دیہاتوں میں داخل ہوجاتا ہے جہاں یہ انسانوں اور جانوروں پر حملہ کر کے انہیں زخمی یا ہلاک کرنے کا سبب بن چکا ہے۔

    اس کی وحشیانہ فطرت کے باعث گاؤں والوں کو اپنی حفاظت کی خاطر مجبوراً اسے ہلاک کرنا پڑتا ہے جس کے باعث اس کی آبادی میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں سفید شیروں کی تعداد صرف 200 کے قریب رہ گئی ہے۔

  • آج رات آسمان پر سیاہ چاند نمودار ہوگا

    آج رات آسمان پر سیاہ چاند نمودار ہوگا

    کراچی : آج رات سیاہ چاند نظر آئے گا، جو پاکستان میں نہیں دیکھائی دے گا جبکہ امریکہ اور کینیڈا کے علاوہ براعظم شمالی امریکہ، جنوبی امریکہ اور دیگر ممالک میں دیکھا جاسکے گا۔

    اس سال یکم ستمبر کو ایک نیا چاند واقع ہوا تھا جبکہ آج دوسرے نئے چاند کی پیدائش ہوگی یعنی ’’سیاہ چاند‘‘ نظر آئے گا، جب سیاہ چاند نمودار ہوگا، اس وقت مغربی نصف کرے کے بیشتر ممالک میں سورج غروب ہوچکا ہوگا لیکن مشرقی نصف کرے میں یکم اکتوبر 2016 کا سورج طلوع ہوچکا ہوگا۔

    moon-12

     

     

    سیاہ چاند مغربی نصف کرہ ارض میں نصف شب 12 بج کر 11 منٹ پر شروع ہوگا، مشرقی نصف کرہ ارض پر رہنے والے اسے نہیں دیکھ سکیں گے۔

    پچھلی بار سیاہ چاند مارچ 2014 میں دیکھا گیا تھا۔


    سیاہ چاند کیا ہے


    سیاہ چاند شمسی مہینے کا محض دوسرا نیا چاند ہوتا ہے ، یا گہری رنگت کا چاند ہوتا ہے، اس کی رنگت اتنی گہری ہوتی ہے کہ وہ بنیادی طور پر نظر ہی نہیں آتا کیونکہ وہ سورج کی روشنی سے منور نہیں ہوتا۔

    la-1475110167-snap-photo

     

    خیال کیا جاتا ہے کہ سیاہ چاند بدشگونی کی علامت ہے، لیکن یہ مکمل طور پر معمول کا چاند ہوگا۔

    moon-1

    ماہرین فلکیات کے مطابق سال میں چار طرح کے موسم ہوتے ہیں، بہار، گرما، خزاں اور سرما اور ہر موسم تین مہینوں پر مشتمل ہوتا ہے، عام طور پر کسی ایک موسم میں تین نئے چاند آتے ہیں لیکن کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ تین کے بجائے چار نئے چاند نمودار ہوں۔

    seasons

    اگر کسی موسم میں ایسا ہوتا ہے تو پھر چار میں سے تیسرے نئے چاند کو ’’سیاہ چاند‘‘ کہتے ہیں، اس طرح کا سیاہ چاند اب 21 اگست 2017 میں نظر آئے گا۔

  • ہجوم ہیلری کلنٹن کی طرف پشت کیے کیوں کھڑا ہے؟

    ہجوم ہیلری کلنٹن کی طرف پشت کیے کیوں کھڑا ہے؟

    واشنگٹن: ایک امریکی فوٹوگرافر نے صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کی ایک انوکھی تصویر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی جسے دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے انسانی رویوں کو کس طرح بدل دیا ہے۔

    تصویر میں ہیلری کلنٹن پوڈیم پر کھڑی ہاتھ ہلا رہی ہیں لیکن پورا ہجوم انہیں دیکھنے کے بجائے ان کی طرف پیٹھ کیے کھڑا ہے۔ دراصل سینکڑوں افراد پر مشتمل یہ ہجوم ہیلری کے ساتھ ’سیلفی‘ لینے کے لیے موبائل کو ہاتھ میں لیے ہیلری کی طرف پشت کیے کھڑا ہے۔

    hillary-2

    وکٹر این جی نامی فوٹوگرافر نے تصویر کے ساتھ ایک خط بھی لکھا جس میں وہ لکھتے ہیں، ’پیارے مشہور انسان، اگر ہم اپنے آپ کو تمہارے ساتھ کھڑا دیکھنا چاہتے ہیں تو ہم اپنی پشت تمہاری طرف کرلیتے ہیں اور تمہیں دیکھنے سے انکار کر دیتے ہیں‘۔

    ’تم خدارا ناراض مت ہونا۔ لیکن تم سے زیادہ ہم تمہاری شہرت کے دیوانے ہیں۔ تمہاری طرف پشت کرنے سے تم ہمارے ساتھ کھڑے نظر آؤ گے جس سے تھوڑی بہت شہرت ہمیں بھی مل جائے گی‘۔

    ’دراصل ہم اس لمحہ کو جینے سے زیادہ اسے دوبارہ دیکھنے کی کوشش میں مگن ہیں اور اس کوشش میں ہم اس لمحہ سے ٹھیک طرح سے لطف اندوز ہی نہیں ہو پاتے‘۔

    دنیا کی سب سے پہلی سیلفی *

    وکٹر نے مزید لکھا، ’اگر ہم کسی کو پسند کرتے ہیں تو اسے دیکھنے کے بجائے اس کے ساتھ دکھائی دینا پسند کرتے ہیں‘۔

    فوٹو گرافر وکٹر نے اس تصویر کو ’2016 ۔ ہم سب‘ کا نام دیا۔