Category: حیرت انگیز

VIRAL STORIES FROM AROUND THE WORLD IN URDU BY ARY News Urdu وائرل حیرت انگیز خبریں اور معلومات

  • سائبیریا میں دریا کا پانی اچانک خونی رنگ کا ہوگیا

    سائبیریا میں دریا کا پانی اچانک خونی رنگ کا ہوگیا

    سائبیریا: کرنسو یارسک میں دریا کا پانی اچانک خونی رنگ جیسا ہوگیا، دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر خون جیسے رنگ کے بہتے ہوئے پانی کی تصویریں لوگوں کو حیران کر رہی ہیں۔

    شمالی سائبریا کے شہر نوریلسک میں بہنے والے دریائے ڈالڈیکان کا پانی اچانک سرخ ہوگیا، شک ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ ایک معدنیاتی پلانٹ سے خارج ہونے والے صنعتی فضلے کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔

    river-2

    روسی میڈیا کے مطابق دریا کے رنگ میں اچانک تبدیلی ایک پلانٹ کی وجہ سے ہو سکتی ہے، جو نکل کنسٹریٹ کو پروسیس کرتا ہے اور مبینہ طور پر صنعتی فضلہ اور دیگر آلودہ مواد دریا میں پھینکتا ہے جبکہ دریا کے پانی کا رنگ بدلنے کے بعد اس پلانٹ سے پروڈکشن بھی کم کردی گئی ہے۔

    دریا کے سرخ ہونے کا معاملہ پراسرار صورت اختیار کر گیا جب کہ ماحولیاتی نگراں ادارہ اصل وجہ معلوم کرنے میں ناکام ہوگیا،ماحولیاتی نگراں ادارہ دریا کے پانی کا رنگ سرخ ہونے پر شدید پریشان ہے کیوں کہ اب تک پانی کے سرخ ہونے کی وجوہات معلوم نہیں کی جاسکیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ دریا کی فضائی نگرانی کی جارہی ہے تاکہ پانی کے سرخ ہونے کی وجوہات کا پتہ چلایا جا سکے۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ نورلکس نکل کی کمپنی کی جانب سے صنعتی فضلہ دریا میں چھوڑا گیا جس کے نتیجے میں پانی سرخ ہوگیا ہے۔ تاہم اس وقت دریا کے سرخ ہونے کا معاملہ پراسرار صورت اختیار کر گیا جب کہ ماحولیاتی نگراں ادارہ اصل وجہ معلوم کرنے میں ناکام ہوگیا۔

    river-1
    نولکس نکل کی کمپنی نے مقامی میڈیا میں تصاویر جاری کی ہیں جس میں دیکھا گیا ہے کہ کمپنی اور دریا کے درمیان کافی فاصلہ ہے اور کمپنی کے قریب سے گزرنے والا پانی اپنی اصلی حالت میں ہے لیکن تھوڑا دور فاصلے پر پانی سرخ دکھائی دیتا ہے۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ مقامی افراد کو دریا کے اس رنگ کو دیکھ کر کوئی تعجب نہيں ہورہا، مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سردیوں میں برف باری کے دوران برف تک سرخ ہو جاتی ہے۔

    Кровавая Река, #Норильск#отходызаводов#загрязнениеприроды

    A video posted by Магомед Мамедов (@maga_julik) on

  • انڈونیشیا میں مردوں کو سنوارنے کی سالانہ تقریب

    انڈونیشیا میں مردوں کو سنوارنے کی سالانہ تقریب

    جکارتہ: انڈونیشیا کے ایک گاؤں کے باشندے اپنی عجیب و غریب سالانہ رسم کی ادائیگی کے لیے مشہور ہیں جس میں وہ مردوں کو قبروں سے نکال کر انہیں نہلا دھلا کر نئے کپڑے پہناتے ہیں۔

    مقامی افراد کا ماننا ہے کہ یہ رسم ان کے دلوں اور ذہنوں میں ان کے پیاروں کی یادوں کو زندہ رکھتی ہے۔ انڈونیشن زبان میں یہ رسم ’مردوں کو صاف کرنے کی تقریب‘ کہلاتی ہے۔اس رسم میں مدفون شدہ بچوں، بزرگوں وغیرہ کی لاشوں کو بھی نکالا جاتا ہے۔

    body-post-1

    body-post-2

    body-post-3

    رسم کے دوران مردوں کو نہلا دھلا کر اور شاندار کپڑے پہنا کر مخصوص راستوں پر گھمایا جاتا ہے۔ اس موقع پر ان کے ٹوٹے ہوئے تابوتوں کی بھی مرمت کی جاتی ہے۔

    body-post-4

    body-post-5

    body-post-6

    اس گاؤں تورا جان کے افراد کے لیے موت کوئی دکھ اور الم کی بات نہیں۔ یہ اپنے پیاروں کو مرنے کے بعد بھی ہفتوں، مہینوں اور بعض دفعہ سالوں اپنے گھروں میں ہی رکھتے ہیں اور طویل عرصہ بعد ان کی تدفین کرتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ مرنے کے بعد بھی ان کے پیارے ان کے خاندان کا حصہ رہتے ہیں۔

    body-post-7

    body-post-8

    body-post-9

    تورا جان کے مقامی افراد اپنے مردوں کی تجہیز و تکفین بھی بہت شان و شوکت سے کرتے ہیں اور ان کی آخری رسوم کی تقریبات کئی دن تک ادا کی جاتی ہیں۔

  • دنیا کی سب سے پہلی سیلفی

    دنیا کی سب سے پہلی سیلفی

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کی سب سے پہلی سیلفی سنہ 1839 میں لی گئی جب سیلفی کا لفظ بھی وجود میں نہیں آیا تھا؟

    لفظ ’سیلفی‘ آج کل اس قدر عام لفظ بن چکا ہے کہ ماہرین لسانیات کے مطابق یہ رواں برس کا سب سے زیادہ بولا جانے والا اور مقبول ترین لفظ ہے۔

    آج سے کچھ عشروں قبل جب اسمارٹ فون عام نہیں ہوئے تھے اور تصویر کیمرے سے کھینچی جاتی تھی اس وقت خود اپنے ہاتھ سے اپنی تصویر کھینچنا ایک مشکل مرحلہ تھا۔

    اسمارٹ فون کی آمد اور اس میں فرنٹ کیمرہ متعارف کروائے جانے کے بعد سیلفی کھینچنا اس قدر مقبول ہوگیا کہ اس کے بغیر ہر تقریب اور ہر موقع پھیکا محسوس ہونے لگا۔

    لیکن یہ سب تو موجودہ دور کی بات ہے۔ کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ 1839 میں بھی ایک شخص ایسا تھا جس نے اپنے ہاتھ سے اپنی تصویر یعنی سیلفی کھینچی؟

    لائبریری آف کانگریس کے مطابق ایک سائنسدان روبرٹ کارنیلیئس دنیا کا وہ پہلا شخص ہے جس نے خود اپنی ہی تصویر کھینچی۔ یہی نہیں وہ کیمرے کی روشنی میں بھی اپنی آنکھیں کھلی رکھنے میں کامیاب رہا۔

    لائبریری آف کانگریس نے اسے پہلی معلوم سیلف پورٹریٹ کا نام دیا ہے۔


  • دنیا کی بلند ترین اے ٹی ایم مشین پاکستان میں

    دنیا کی بلند ترین اے ٹی ایم مشین پاکستان میں

    کراچی: نیشنل بینک آف پاکستان نے دنیا کے بلند ترین مقام پر اے ٹی ایم مشین نصب کرکے بینکنگ کی دنیا میں نیا ریکارڈ مرتب کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل بینک آف پاکستان نے مذکورہ اے ٹی ایم مشین پاک چین بارڈر پر واقع درہ خنجراب پر نصب کی ہے اور اس کی تنصیب کا مقصد پاکستان سے چین جانے والے تاجروں کوسہولت فراہم کرنا ہے۔

    درہ خنجراب پر نصب کی جانے والی یہ اے ٹی ایم مشین 4600 میٹر بلند یعنی کے سطح سمندر سے15091 فٹ کی اونچائی پر واقع ہے اور یہ بلندی اسے دنیا کی بلند ترین اے ٹی ایم کا اعزاز عطا کرتی ہے ‘ اس کا افتتاح آئندہ ہفتے کردیا جائے گا۔

    14141853_10153778131675496_6288466624083885621_n

    اس سے قبل دنیا کی بلند ترین اے ٹی ایم مشین کا اعزاز بھارتی ریاست سکم میں یو ٹی آئی بینک کی مشین کے پاس تھا جو کہ 13،200 فٹ کی بلندی پر واقع تھی‘ سکم کی سرحد بھی چین کے ساتھ لگتی ہے ۔

    واضح رہے کہ نیشنل بینک آف پاکستان ملک کا سب سے بڑا بینکنگ نیٹ ورک ہے جو کہ انفرادی، کارپوریٹ اور حکومتی سطح پر ملک بھر میں اپنی خدمات فراہم کرتا ہے اور ملک کے تمام چھوٹے بڑے معاشی منبع جات کی بہتری اور فروغ کے لیے کوشاں ہے ۔

  • شرابی شیر کی کچھار میں جا گھسا

    شرابی شیر کی کچھار میں جا گھسا

    نئی دہلی: بھارتی شہر حیدر آباد کے چڑیا گھر میں اس وقت تمام لوگ دم بخود رہ گئے جب ایک شرابی شخص گارڈز کی تنبیہوں کو نظر انداز کر کے تمام حفاظتی باڑوں کو ہھلانگ کر شیروں کے حصہ میں جا گھسا۔ خوش قسمتی سے شیروں نے اس کوئی نقصان نہیں پہنچایا اور وہ صحیح سلامت واپس آگیا۔

    یہ واقعہ حیدرآباد کے نہرو زولوجیکل پارک میں پیش آیا۔ شراب کے نشہ میں دھت ایک شخص مکیش تمام رکاوٹوں کو ہٹا کر شیروں کے حصہ میں جا پہنچا۔ اس دوران سیکیورٹی گارڈز چلا کر اسے وہاں جانے سے روکتے رہے لیکن اس نے ان سنی کردی۔

    شرابی نہ صرف شیروں کے حصہ میں گیا بلکہ وہاں وہ شیر کے سامنے تن کر کھڑا ہوگیا اور اس سے ہاتھ ملانے کی کوشش کی۔

    اس دوران پیچھے سے گارڈز شیروں کو ڈرا کر انہیں پیچھے ہنکانے کی کوشش کرتے رہے جس کے باعث شیروں نے اس شخص کے قریب آنے سے گریز کیا۔

    آخر کار شیر جب واپس اپنی کچھار میں دوڑ گئے تو شرابی شخص اپنی جان بچانے والے گارڈز کو برا بھلا کہتا ہوا واپس آگیا۔

  • تائیوان میں ’کچرا دن‘ کا انعقاد

    تائیوان میں ’کچرا دن‘ کا انعقاد

    کیا آپ جانتے ہیں تائیوان کے ایک علاقہ کاؤسیونگ میں ’کچرا دن‘ منایا جاتا ہے؟

    یہ کوئی فیسٹیول یا تہوار نہیں بلکہ تائیوان کے شہریوں کی ایک صحت مندانہ عادت ہے جس نے تائیوان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کروا دیا ہے۔

    tai-2

    دراصل یہ علاقہ میں کچرا اٹھانے والے ٹرک کے آنے کا دن ہے اور اس دن علاقہ کے تمام لوگ اپنے گھر کا تمام کچرا لے کر باہر نکلتے ہیں اور اس ٹرک میں نکالتے ہیں۔

    لیکن تائیوان کے لوگ ایسے ہی اپنا کچرا نہیں پھینک دیتے۔ پھینکنے سے قبل وہ اسے مختلف حصوں میں تقسیم کرتے ہیں جیسے ضائع شدہ کھانا، عام کچرا اور ایسی چیزیں جو ری سائیکل (دوبارہ استعمال کرنے) کے قابل ہوں۔

    ری سائیکل ہونے والی اشیا کو بھی تقریباً 13 حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جن میں شیشے کی اشیا، کاغذ، پلاسٹک اور گاڑی کے مختلف حصہ وغیرہ شامل ہیں۔

    tai-3

    شہری اپنے کچرے کی باقاعدہ صفائی کرتے ہیں اور انہیں مختلف تھیلوں میں ڈال کر کچرے کے ٹرک میں ڈالتے ہیں۔ جو لوگ صحیح سے چیزوں کی شناخت نہیں کر پاتے اور انہیں مختلف تھیلوں میں ڈال کر گڈ مڈ کردیتے ہیں وہ اپنے پڑوسیوں کے مذاق کا نشانہ بنتے ہیں۔

    کچرے اٹھانے والا یہ ٹرک جب علاقہ میں داخل ہوتا ہے تو ایک نہایت ہی سریلی موسیقی بجاتا ہے جس سے تمام لوگ واقف ہوجاتے ہیں کہ کچرے کا ٹرک آگیا ہے۔ یوں کچرا ڈالنے کا عمل باقاعدہ ایک موقع کی شکل اختیار کرجاتا ہے جو مہینے میں دو سے تین بار آتا ہے۔

    tai-5

    ایک زمانے میں تائیوان کو کچرا گھر کہا جاتا تھا لیکن آج یہ دنیا کے ری سائیکل کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔ تائیوان میں کچرے کے 55 فیصد حصہ کو ری سائیکل کر کے دوبارہ قابل استعمال بنا لیا جاتا ہے۔ امریکہ میں یہ شرح 34 جبکہ کینیڈا میں 27 فیصد ہے۔

    یہاں کے لوگ جب کچرا ڈالنے کے لیے باہر نکلتے ہیں تو یہ پڑوسیوں سے میل ملاقات کا بھی ایک ذریعہ ہوتا ہے۔ پڑوسی آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور ایک دوسرے کی خیریت دریافت کرتے ہیں۔

    یہاں مقیم افراد کا کہنا ہے کہ پہلے وہ لاپرواہی سے کچرا پھینک دیا کرتے تھے۔ لیکن اب اس کی اجازت نہیں ہے اور آپ کو اپنے کچرے کو طریقہ سے منظم انداز میں کچرے کے ٹرک کو دینا ہے۔

    tai-4

    یہ ایک صحت مند رجحان ہے جس کی تائیوان کے لوگ سختی سے عملداری کرتے ہیں۔

  • سائیکل سوار پر دوران ریس ہرن آ گرا

    سائیکل سوار پر دوران ریس ہرن آ گرا

    ڈبلن: آئرلینڈ میں جاری ایک سائیکل ریس کے دوران ایک کھلاڑی کو اس وقت غیر متوقع صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب دوران ریس درختوں سے اچانک ایک ہرن نے اس کے اوپر چھلانگ لگائی جس کے نتیجہ میں وہ زمین پر گر پڑا۔

    یہ غیر معمولی واقعہ آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں جاری ایک سائیکل ریس کے دوران پیش آیا۔ ریس میں شریک سائیکل سوار جب ڈبلن کے فونیکس پارک میں سے گزر رہے تھے تو اچانک درختوں کے درمیان سے ایک ہرن نے غیر متوقع طور پر ایک سائیکل سوار کے اوپر سے کودنے کی کوشش کی۔

    deer-2

    کودنے کے دوران ہرن سائیکل سوار سے ٹکرا گیا جس کے نتیجہ میں دونوں ہی زمین پر گر پڑے۔ ہرن تو فوراً ہی فرار ہوگیا تاہم سائیکل سوار کو تاخیر کے سبب ریس میں شکست کا سامنا کرنا پڑگیا۔

    شین او نامی سائیکل سوار واقعہ میں محفوظ رہا۔ اس کا کہنا تھا کہ اس کے ہیلمٹ نے اسے کسی گہری چوٹ سے بچالیا تاہم زوردار دھکے کے باعث اسے کندھے اور سر میں ہلکا سا درد محسوس ہوتا رہا۔

    مزید پڑھیں: آسمانی بجلی گرنے سے 300 بارہ سنگھے ہلاک

    اس غیر معمولی ’ایکسڈنٹ‘ کے باوجود شین نے اپنے اوسان بحال رکھے اور ریس کو مکمل کیا۔

    واقعہ کی تصویر کشی کرنے والے فوٹو گرافر ایرک کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعہ کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔ ’میں نے دیکھا کہ ٹکرانے کے فوراً بعد ہرن گھبرا کر اٹھا اور بھاگ کھڑا ہوا۔ اسے کوئی چوٹ نہیں لگی تھی‘۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہاں ایک اور ہرن موجود ہے جو اس گڑبڑ کو دیکھ کر خود بھی پریشان ہوگیا اور وہاں سے بھاگ اٹھا۔


  • خوبصورت نقش و نگار والے بسکٹ کھانا پسند کریں گے؟

    خوبصورت نقش و نگار والے بسکٹ کھانا پسند کریں گے؟

    اگر آپ کو بھوک لگی ہو، اور آپ کے سامنے خوبصورت رنگ برنگے بسکٹ آجائیں تو یقیناً آپ انہیں کھانا پسند کریں گے۔

    لیکن اگر وہ بسکٹ ہنگری سے تعلق رکھنے والی آرٹسٹ جوڈت زنکن پور کے بنائے ہوئے ہوں تو آپ یقیناً انہیں کھانے کے بجائے فریم کروا کر دیوار پر لگانا چاہیں گے کیونکہ یہ بسکٹ اتنے ہی خوبصورت ہیں۔

    1

    5

    16

    ہنگری میں واقع میزسمانا نامی ایک دکان سے ’ڈیزائنر بسکٹ‘ اور کیک دستیاب ہیں۔ یہ ہیں تو عام کھانے والے کیک اور بسکٹ لیکن ان پر نہایت ہی خوبصورت نقش و نگاری کی گئی ہے۔

    7

    3

    11

    9

    ان خوبصورت بسکٹوں کی خالق جوڈت زنکن پور کھانا پکانے کے شعبہ کی لیونارڈو ڈاونچی کہلاتی ہیں۔ وہ ان کوکیز پر خوبصورت نقش و نگار اور باقاعدہ پینٹنگز بھی بناتی ہیں۔

    4

    13

    ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ کام 2014 میں شروع کیا اور ان 2 سالوں میں وہ اس کام میں اچھی خاصی مہارت حاصل کر چکی ہیں جس کا اندازہ ان کے بنائے ہوئے بسکٹس کو دیکھ کر بھی ہوتا ہے۔

  • جادوئی کتاب: پڑھنے کے لیے حل کرنا ضروری

    جادوئی کتاب: پڑھنے کے لیے حل کرنا ضروری

    کچھ کتابوں کو پڑھنا مشکل ہوتا ہے۔ اس میں بتائے گئے دقیق فلسفہ مبہم ہوتے ہیں اور بہت کم لوگ انہیں سمجھ پاتے ہیں۔

    لیکن کیا آپ نے ایسی کتاب دیکھی ہے جسے پڑھنے کے لیے اسے حل کرنا پڑے؟

    امریکی ریاست پنسلوینیا کے رہائشی وٹنی بریڈی نے ایسی کتاب بنائی ہے جس کے اگلہ صفحہ تک پہنچنے کے لیے اسے ’حل‘ کرنا پڑتا ہے۔

    book-2

    ایک پزل کی طرح بنائی گئی یہ کتاب لکڑی سے بنی ہوئی ہے اور اس کے صرف 5 صفحات ہیں۔

    book-3

    اس کے ہر صفحہ میں مشکل اور پیچیدہ بھول بھلیوں جیسے نٹ اور بولٹ لگائے گئے ہیں اور صفحہ پلٹنے کے لیے ذہانت سے ان سے نبرد آزما ہونا پڑتا ہے۔

    book-5

    book-6

    book-8

    book-9

    book-10

    کتاب میں مشہور مصور لیونارڈو ڈاونچی کا ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے کہ کس طرح وہ اپنی پینٹنگز کو چوروں سے بچانے کے لیے جال بچھایا کرتا تھا۔ اس کی پینٹنگز چرانے کے لیے آنے والے چور اگر ذہین ہوتے تو اس جال سے بچ نکلتے ورنہ پکڑے جاتے۔

    book-4

    یہ کہانی اتنی دلچسپ ہے کہ پڑھنے والا مجبوراً لکڑی کی اس کتاب کو ’حل‘ کر کے آگے پڑھنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔

    book-7

    بظاہر دیکھنے میں یہ کتاب جادوئی فلموں میں دکھائی جانے والی کتاب جیسی لگتی ہے جس میں بے شمار راز چھپے ہوتے ہیں۔

    اس کے خالق وٹنی بریڈی کا ارادہ ہے کہ وہ اس طرح کی ایک بڑی کتاب تشکیل دے گا جو کئی صفحات پر مشتمل ہوگی۔

  • ہونٹوں پر لگے لپ اسٹک سے حیرت انگیز تصاویر کی تخلیق

    ہونٹوں پر لگے لپ اسٹک سے حیرت انگیز تصاویر کی تخلیق

    ٹورانٹو: کینیڈا سے تعلق رکھنے والی خاتون آرٹسٹ ایلکسس فریزر نے مصوری کو ایک نئے معنی دیئے ہیں جس میں وہ اپنے لپ اسٹک لگے ہونٹوں سے کینوس کو بوسہ دے کر ہوش ربا پورٹریٹ تیار کرتی ہیں۔

    اس مہارت کی وجہ سے ایلکسس فریزر کو’لپ اسٹک لیکس‘ بھی کہا جاتا ہے، انہوں نے آرٹ کے اس شعبے کو ’ کِس پرنٹ پوائنٹلزم ‘ کا نام دیا ہے۔

    article-2012431-0CE97A2E00000578-724_634x377

    اس کے لیے وہ ہونٹوں پر لپ اسٹک لگا کرکینوس پر ہونٹوں کے نشان یہاں تک چھاپتی ہیں جب تک اس سے تصویر مکمل نہیں ہوجاتی۔

    591625-kisses-1472223158-128-640x480

    لوگوں کے خیال میں یہ ایک آسان عمل ہے لیکن ہونٹو کو درست جگہ اور اسی شدت سے لگانا ایک آرٹ ہے، ایلیکسس نے فرینک سناترا اور صوفیہ لورین کے چھوٹے پورٹریٹس کو چند گھنٹوں میں تیار کرلیا جب کہ دیگر بڑے پورٹریٹس بنانے میں ہفتوں لگ جاتے ہیں۔

    kiss

    وہ ہر ماہ درجنوں لپ اسٹک ختم کردیتی ہیں، 2014 میں انہوں نے مارلن منرو کا پورٹریٹ بنانے میں 2 لپ اسٹک خرچ کی تھیں۔ ایلکسس کا کام دنیا بھر میں مشہور ہورہا ہے اور لگ اسے آرڈر پر بھی تصاویر بنواتے ہیں۔

    article-2012431-0CE97A3200000578-810_634x353