Category: حیرت انگیز

VIRAL STORIES FROM AROUND THE WORLD IN URDU BY ARY News Urdu وائرل حیرت انگیز خبریں اور معلومات

  • امریکہ میں کتا میئر منتخب ہوگیا

    امریکہ میں کتا میئر منتخب ہوگیا

    کورمورینٹ: امریکی ریاست مینی سوٹا میں جمہوری تاریخ کا حیرت انگیز ترین واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک کتا انسانوں پر سبقت حاصل کرتے ہوئے کورمورینٹ نامی قصبے کا مئیر بن گیا ہے۔

    ڈیوک نامی یہ نو سالہ کتا شاید امریکہ کا سب سے مقبول سیاستدان ہے جبھی تو کورمورینٹ نامی قصبے کا تیسری بار میئر منتخب ہوا ہے۔

    dog-3

    ڈیوک کی مالکن ڈیوڈ رک نے مقامی امریکی چینل کو بتایا کہ ڈیوک کے مدمقابل کو صرف ایک ووٹ ملا ہے جو کہ اس کی گرل فرینڈ ہے اور اس کا نامی لیزی ہے ۔

    اب معصوم جانور بھی عدالتوں میں پیشیاں بھگتنے لگے*

    حالانکہ یہ بات انتہائی اچھنبے کی ہے تاہم ڈیوک امریکہ میں کسی سیاسی عہدے پر منتخب ہونے والا پہلا جانور نہیں ہے بلکہ اس سے قبل ایک بلی ‘ گائے‘ شراب پینے کی شوقین بکری اور دو اور کتے سیاسی عہدوں پر منتخب ہوچکے ہیں۔

    dog-2

  • پوکیمون نہیں، کتاب ڈھونڈیں

    پوکیمون نہیں، کتاب ڈھونڈیں

    برسلز: ’پوکیمون گو‘ کی مقبولیت کے بعد بیلجیئم میں ایک پرائمری اسکول کے پرنسپل نے ایسا آن لائن گیم بنا لیا جو کھیلنے والوں کو کتابیں ڈھونڈنے پر اکسائے گا۔

    پوکیمون گو کچھ عرصہ قبل ہی متعارف کیا جانے والا گیم ہے جس میں کھیلنے والے کیمرے اور جی پی ایس ڈیوائس کے ذریعہ کارٹون کریکٹر پوکیمون کو ڈھونڈتے ہیں۔ اسی کی طرز پر بیلجیئم کے اسکول پرنسپل ایویلن گریگور نے فیس بک گروپ کے ذریعہ ایک نیا کھیل ایجاد کیا جس کا نام ’کتاب کی تلاش کرنے والے‘ رکھا گیا ہے۔

    book-2

    اس گیم میں کھیلنے والے ایک کتاب کی تصویر پوسٹ کرتے ہیں اور اشارتاً اس کے مقام کے بارے میں بتاتے ہیں۔ جو شخص اس کتاب کو ڈھونڈ لے وہ اسے اپنے پاس رکھ کر پڑھ سکتا ہے۔

    کتاب کو ڈھونڈنے والا کتاب پڑھنے کے بعد اسے دوبارہ کسی جگہ چھپا دیتا ہے اور لوگ پھر سے اسے ڈھونڈنے نکل کھڑے ہوتے ہیں۔

    پوکیمون گو ذاتی معلومات افشا کرسکتا ہے *

    گریگور اس بارے میں بتاتے ہیں کہ ان کی لائبریری بالکل بھر چکی تھی اور اس میں کتابیں رکھنے کی بالکل جگہ نہیں تھی۔ ’اپنے بچوں کے ساتھ پوکیمون گو کھیلتے ہوئے مجھے خیال آیا کہ کیوں نہ میں ان کتابوں کو بھی ایسے ہی چھپا دوں تاکہ جس کو یہ کتاب ملے وہ اس سے فیض اٹھا سکے‘۔

    ان کتابوں کو پلاسٹک کی تھیلیوں میں رکھ کر چھپایا جاتا ہے تاکہ وہ بارش اور دیگر نقصانات سے محفوظ رہ سکیں۔

    book-3

    گریگوری کے مطابق ان کا خاندان اب اس کام میں اتنا مگن ہوچکا ہے کہ روز صبح کی واک کے دوران وہ ایک کتاب ڈھونڈتے ہیں جبکہ مزید 4 کتابوں کو پڑھنے والوں کے لیے مختلف جگہوں پر چھپا دیتے ہیں۔

    واضح رہے رواں برس جولائی میں متعارف کیا جانے والا گیم پوکیمون گو ایک ماہ میں ہی مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچ چکا ہے اور اس کی بنانے والی کپمنی ننٹینڈو کو اب تک 222 ملین ڈالرز کا فائدہ ہوچکا ہے۔

  • دنیا کا گہرا ترین سوئمنگ پول

    دنیا کا گہرا ترین سوئمنگ پول

    روم: اٹلی کے ہوٹل میں دنیا کا گہرا ترین سوئمنگ پول بنایا گیا ہے۔ اس پول کی گہرائی 131 فٹ ہے۔

    اس پول کی گہرائی اتنی ہے جتنی ایک 12 منزلہ عمارت کی لمبائی ہوتی ہے جبکہ اس کی لمبائی برازیل کے مشہور ریڈیمر مجسمہ سے بھی زیادہ ہے۔

    pool-post-4

    بظاہر یہ ایک عام سوئمنگ پول کی طرح نظر آتا ہے۔ اس کے اندر ایک ٹیوب نصب کی گئی ہے جس کے ذریعہ شوقین افراد گہرے پانی میں ڈائیو کر سکتے ہیں۔

    pool-post-3

    اسے ایمانوئیل بریٹو نامی اطالوی ڈیزائنر نے ڈیزائن کیا ہے۔

    pool-post-2

    اس کے اندر ایک شیشہ کی سرنگ بھی بنائی گئی تاکہ وہ لوگ جو اس کے اندر جانا چاہتے ہیں لیکن خوفزدہ ہیں، وہ پانی میں بھیگے بغیر اس سرنگ کے ذریعہ پول کے اندر تک چلے جائیں۔

    اس پول کو سیاحوں کی جانب سے بے حد پسند کیا جاتا ہے اور بڑی تعداد میں لوگ تیراکی کرنے اور اسے دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔


     

  • ناروے کی فوجی پینگوئن بریگیڈیئر بن گئی

    ناروے کی فوجی پینگوئن بریگیڈیئر بن گئی

    اوسلو: فوج میں کتے اور بلیوں کو بھرتی کرنا تو عام بات ہے لیکن ناروے کی فوج میں ایک پینگوئن بھی شامل ہے جسے اس کی کئی سالہ خدمات کے صلہ میں بریگیڈیئر کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔

    ناروے کی فوج میں بھرتی کی جانے والی اس پینگوئن کا تعلق کنگز نسل سے ہے۔ یہ پینگوئن سر نلس اولاو اب بریگیڈیئر کے عہدے پر فائز ہے۔

    penguin-4

    penguin-3

    یہ ناروے کے بادشاہ کی شاہی فوج کا حصہ ہے اور گذشتہ کئی سالوں سے ناروے کی فوج میں شامل ہے۔ 2008 میں اس پینگوئن کونائٹ کا اعزاز بھی دیا گیا تھا۔

    penguin-5

    ایڈن برگ زو میں اس پینگوئن کو 50 سپاہیوں نے سلامی دی جس کے بعد فوج کے اعلیٰ عہدیداروں نے اسے بریگیڈیئر کا بیج لگایا۔

    penguin-2

    ناروے میں اس سے قبل بھی فوج میں پینگوئن کو شامل کیا جاچکا ہے اور یہ فوج میں اپنی خدمات انجام دینے والی تیسری پینگوئن ہے۔

  • بھارت میں گائے بیلوں کے سینگوں پر اندھیرے میں چمکنے والی پٹیاں چپساں

    بھارت میں گائے بیلوں کے سینگوں پر اندھیرے میں چمکنے والی پٹیاں چپساں

    نئی دہلی: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کی پولیس نے آوارہ گائے بیلوں کو ٹریفک حادثات سے بچانے کے لیے ان کے سینگوں پر اندھیرے میں چمکنے والی پٹیاں لگا دی ہیں۔

    بھارت میں گائے اور بیلوں سمیت جانوروں کی سڑکوں پر آوارہ گردی عام ہے جس کے باعث کئی ٹریفک حادثات پیش آچکے ہیں۔ ان حادثات کی شرح رات میں زیادہ ہوجاتی ہے جب گاڑیاں اندھیرے کے باعث ان کو دیکھ نہیں سکتیں اور ان سے ٹکرا جاتی ہیں۔

    cow-2

    اسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں پولیس کی جانب سے 300 گائے اور بیلوں کے سینگوں پر اندھیرے میں چمکنے والے بینڈز لگا دیے گئے ہیں تاکہ رات میں بآسانی ان کو شناخت کیا جاسکے۔

    پلاسٹک سے بنائے گئے ان بینڈز میں نارنجی رنگ کا ریڈیم لگایا گیا ہے جو اندھیرے میں دور سے چمکتا ہے۔

    بھارت میں ایک بیل خود کو ’ویرو‘ سمجھنے لگا *

    ضلعی پولیس انسپکٹر کیلاش چوہان کے مطابق ان جانوروں کے باعث پیش آنے والے حادثات میں بے شمار افراد زخمی اور ہلاک ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیا جانا ضروری تھا۔

    اس منصوبے کی کامیابی کے بعد پولیس کا ارادہ ہے کہ ان جانوروں کے سینگوں پر یکساں نتائج دینے والا رنگ کردیا جائے جو مستقل رہے۔ یہ پلاسٹک بینڈز صرف چند ہفتوں تک مؤثر ہیں۔

    cow-2

    مدھیہ پردیش کی ضلعی حکومت نے بھی کسانوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے جانوروں کو یہ بینڈز لگوائیں تاکہ وہ حادثات سے بچ سکیں۔

    دوسری جانب سرکاری طور پر جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں سال 2015 میں آوارہ جانوروں کے باعث پیش آنے والے ٹریفک حادثات میں 550 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

  • جاپانی شہری نے گڑیوں کے ساتھ الگ ہی دنیا بسالی

    جاپانی شہری نے گڑیوں کے ساتھ الگ ہی دنیا بسالی

    جاپان میں ایک 51 سالہ شخص حقیقی خواتین کے بجائے اپنی پسندیدہ کارٹون ڈولز کے ساتھ زندگی گزاررہا ہے ‘ اس مقصد کے لیے ا س نے اپنے گھر کو بھی ڈول ہاؤس میں تبدیل کردیا ہے۔

    جاپانی اپنی انفرادیت کو برقرار رکھنے کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں اور اس بات کا ثبوت ایک جاپانی شخص نے گڑیوں کی محبت میں دنیا کو ترک کرکے دیا ہے۔

    post-2

    ہریوکی نمورا کی کوئی بچے نہیں بلکہ ان کی عمر 51 سال ہے اور اپنی پسندیدہ کتابوں اور کارٹونز سے منتخب کی گئی 17 گڑیاؤں کے ساتھ زندگی گزاررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بچپن سے ان کی خواہش تھی کہ ان کے پسندیدہ کردار زندہ ہوکر سامنے آجائیں کہ وہ ان کے ساتھ کھیل سکیں اور اب وہ یہ زدگی روز جیتے ہیں۔

    post-1

    ٹوکیو میں واقع اپنے اپارٹمنٹ کو انہوں نے ایک ڈول ہاؤس میں تبدیل کررکھا ہے اور اور کسی بھی حقیقی خاتون کی نسبت وہ ان گڑیاؤں کے ساتھ وقت گزارنا زیادہ پسند کرتے ہیں‘ وہ ان کے ساتھ گھر سے باہر جاتے ہیں اور ٖفوٹوگرافی بھی کرتے ہیں‘ اپنی گڑٰیاؤں کے ہمراہ وہ جاپان کے لگ بھگ تمام قابل ذکر سیاحتی مقامات کی سیاحت کرچکے ہیں۔

    doll 2

    ان کی گڑیوں میں سب سے محبوب گڑیا کا نام ’ٹائس‘ ہے اوروہ ہمہ وقت ان کے ساتھ ہی رہتی ہے، ہریوکی اپنی گڑیوں کو تیارکرتے ہیں اوران کا میک اپ بھی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب میں کام کرتا ہوں تو ہ سب میرے ارد گرد ہوتی ہیں اورمیرے لیے یہی بہت ہے۔

  • چین کا غار میں واقع گاؤں

    چین کا غار میں واقع گاؤں

    چین کے صوبہ چنگ ژو میں واقع شونگ ڈونگ گاؤں ایک منفرد اور انوکھی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ گاؤں ایک غار کے اندر واقع ہے۔

    سطح سمندر سے 6000 فٹ بلندی پر واقع اس گاؤں تک پہنچنے کے لیے پہاڑوں پر ایک گھنٹے کی ہائیکنگ کرنی پڑتی ہے۔ اس غار کے اندر ایک اسکول اور ایک باسکٹ بال کورٹ بھی ہے۔

    cave-7

    تاہم 2008 میں حکومت نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہ ’چین غار میں رہنے والوں کا معاشرہ نہیں‘ گاؤں کا واحد اسکول بند کردیا۔ اب گاؤں کے بچے ہر روز 2 گھنٹہ کی مسافت پر واقع ایک دوسرے اسکول میں جاتے ہیں۔

    cave-4

    cave-2

    یہاں رہنے والے افراد کی تعداد 100 ہے۔ گاؤں والے ہفتہ کے ایک دن مل کر بازار جاتے ہیں جو یہاں سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور ضرورت کا سامان لے کر واپس آ جاتے ہیں۔

    cave-6

    cave-5

    گاؤں والوں کے مطالبہ پر حکومت نے انہیں ترقی یافتہ دنیا سے جوڑنے کے لیے سڑکیں بھی بنا کر دے دی ہیں۔ گاؤں میں ٹیلی وژن اور اخبار کی سہولت موجود ہے تاہم گاؤں والے باقی دنیا سے بے خبر ہی نظر آتے ہیں۔

    cave-3

    کئی گاؤں والے اپنی رہائش چھوڑ کر ترقی یافتہ شہروں میں جا کر بس چکے ہیں تاہم اب بھی لوگوں کی بڑی تعداد یہاں آباد ہے۔ کئی نوجوان بھی تعلیم کی غرض سے شہروں میں جا کر رہ رہے ہیں البتہ وہ ہفتہ کے اختتام پر اپنے گھر والوں سے ملنے کے لیے یہاں ضرور آتے ہیں۔

  • ایک امریکی شخص نے انوکھے انداز سے وزن کم کرکے سب کو حیران کردیا

    ایک امریکی شخص نے انوکھے انداز سے وزن کم کرکے سب کو حیران کردیا

    ایریزونا: چلنے پھرنے سے وزن کم ہونے کی بات کو کئی لوگ ماننے سے انکار کرتے ہیں لیکن امریکی ریاست ایریزونا کے شخص نے یہ بات سچ ثابت کر دکھائی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایریزونا کے شہر اونڈیل کے 31 سالہ پاسکیول پیٹ بروکو کا وزن بڑھتے بڑھتے 605 پاؤنڈز تک جاپہنچا، جس کے بعد ان کے ڈاکٹر نے انہیں خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اپنا وزن کم نہ کیا تو ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    اپنے وزن سے بے فکر رہنے والے پاسکیول پیٹ بروکو نے ڈاکٹر کی اس تنبیہہ کو سنجیدہ لیتے ہوئے اپنا وزن کم کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن ان کا وزن اس قدر بڑھ چکا تھا کہ وہ چاہتے ہوئے بھی ایکسرسائز کے لیے جم نہیں جاسکتے تھے۔

    375A47CC00000578-0-image-m-10_1471495670270

    ایسی صورتحال میں پاسکیول پیٹ بروکو نے کوئی دوسرا راستہ اختیار کرنے کے بجائے فیصلہ کیا کہ انہیں جب بھی بھوک لگے گی، وہ اپنے گھر سے ایک میل کے فاصلے پر واقع وال مارٹ سے کھانے کی اشیا خریدنے کے لیے پیدل چل کر جائیں گے اور پیدل چل کر ہی گھر واپس بھی آئیں گے۔

    375A47E400000578-0-image-a-4_1471495605997

    اس فیصلے کے باعث پاسکیول نے ہر روز 6 میل تک چلنا شروع کردیا اور یوں رفتہ رفتہ ان کا وزن کم ہونے لگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی زندگی میں کبھی بھی ایک دن میں 6 میل نہیں چلے، لیکن ان کے وزن کم کرنے کے عزم نے انہیں ایسا کرنے کی ہمت دی۔

    375A47D400000578-0-image-m-11_1471495683612

    پاسکیول پیٹ بروکو نے روز اتنا پیدل چلنے کی وجہ سے دو سال سے بھی کم عرصے میں اپنا وزن 200 پاؤنڈ تک کم کرلیا۔

    375A47E000000578-0-image-m-12_1471495699752 (1)

    اس کے بعد پاسکیول نے جم جانا شروع کیا جہاں انہوں نے وزن اٹھانے کے ساتھ ساتھ اپنی پیدل چلنے کی عادت کو ’ٹریڈمِل‘ مشین کے ذریعے کسی حد تک پورا کرنے کی کوشش کی اور یوں 3 سال کے عرصے میں ان کا وزن 300 پاؤنڈ تک کم ہوگیا۔

    375A694700000578-0-image-m-18_1471495849178

  • چین میں بلند ترین شیشے کا پل سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا

    چین میں بلند ترین شیشے کا پل سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا

    چین میں دنیا کا طویل اور بلند ترین شیشے کا پل سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا۔

    بی بی سی کے مطابق شین جیاجی پارک میں واقعے شیشے کا پل سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنا ہوا ہے، چونتیس لاکھ ڈالر کی لاگت سے بنے اس پل پر سیاح سیلفیوں کے ساتھ تفریح بھی کررہے ہیں۔

    شیشے کا منفردپل چارسوتیس میٹرکی بلندی پر تین سو میٹر گہری کھائی کے اوپر بنا ہوا ہے،یہ دنیا کا سب سے اورنچا اور لمبا شیشے کا پل ہے، چین میں شیشے کا پُل خود کو باہمت ثابت کرنے والوں میں آج کل کافی مقبول ہے۔

    1 2

    ہونان صوبے میں شین جیاجی کے مقام پر بنایا گیا یہ پل ’اوتار‘ نامی دو پہاڑی چوٹیوں کو ملاتا ہے، اس نسبت کی وجہ یہ ہے کہ اوتار نامی فلم یہاں ہی فلمائی گئی تھی۔

    حکام نے کئی تقریبات میں مختلف طریقوں سے اس کی مضبوطی جانچ کر عوام کا تحفظ یقینی بنایا، اس پر ہتھوڑے چلائے گئے حتیٰ کے مسافروں سے بھری گاڑی اس پر ایک سِرے سے دوسرے سِرے تک چلائی گئی۔

    3

    4

    یہ پل دسمبر میں مکمل کیا گیا اور اس پر 34 لاکھ ڈالر کی لاگت آئی، اس میں شیشے کی تین شفاف تہوں کے 99 حصے ہیں۔

    حکام کے مطابق چھ میٹر چوڑے اس پل کو اسرائیلی آرکیٹیکٹ ہیم دوتان نے ڈیزائن کیا، وہ پہلے ہی دنیا بھر میں اپنی آرکیٹیکچر اور تعمیراتی کام کا ریکارڈ بنا چکے ہیں۔

    5

    6

  • نیدرلینڈز کا بغیر سڑکوں والا خوبصورت گاؤں

    نیدرلینڈز کا بغیر سڑکوں والا خوبصورت گاؤں

    ایک چھوٹا سا خوبصورت گاؤں، آلودگی سے پاک، سرسبز ہرا بھرا، جہاں لکڑی سے بنے خوبصورت گھر ہوں، کیا آپ کا دل نہیں چاہے گا کہ پرہجوم اور آلودگی بھرے شہروں کو چھوڑ کر اس خوبصورت گاؤں میں رہائش اختیار کرلی جائے؟

    نیدرلینڈز میں قائم اس گاؤں کی منفرد بات یہ ہے کہ یہاں کوئی سڑک نہیں۔ دراصل یہ گاؤں اٹلی کے شہر وینس کی طرح پانی پر قائم ہے۔

    13

    2

    15

    گیتھورن نامی اس گاؤں کی تاریخ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے 1230 عیسوی میں جیل سے فرار کچھ افراد نے آباد کیا تھا۔ 1958 میں بننے والی فلم فین فیئر میں اس گاؤں کو دکھایا گیا جس کے بعد اسے عالمی شہرت حاصل ہوگئی۔

    4

    3

    9

    ایمسٹرڈیم کے شمال مشرقی حصہ میں واقع اس گاؤں میں سفر کے صرف دو ذرائع ہیں، کشتی اور بائیک۔

    10

    11

    12

    یہاں پانی کی مختلف کینالز پر لکڑی کے خوبصورت اور قدیم دور کے 180 پل تعمیر کیے گئے ہیں۔

    5

    6

    13

    اسے بعض دفعہ ڈچ وینس یعنی نیدرلینڈز کا وینس بھی کہا جاتا ہے۔