Category: حیرت انگیز

VIRAL STORIES FROM AROUND THE WORLD IN URDU BY ARY News Urdu وائرل حیرت انگیز خبریں اور معلومات

  • تدفین کے اخراجات میں اضافہ، امریکی اپنے عزیزوں کی لاشیں عطیہ کرنے لگے

    تدفین کے اخراجات میں اضافہ، امریکی اپنے عزیزوں کی لاشیں عطیہ کرنے لگے

    واشنگٹن: امریکا میں تدفین کے اخراجات بڑھنے کے بعد لواحقین کی جانب سے عزیزوں کی لاشیں میڈیکل یونیورسٹیوں کو عطیہ کرنے کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تدفین کے اخراجات میں 29 فیصد اضافے کے بعد لواحقین کی جانب سے اپنے عزیزوں کی لاشیں میڈیکل یونیورسٹیوں میں تدریس و تحقیق کے لیے دینے کے رجحان میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    امریکی ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ’’کسی بھی شخص کی تدفین میں 7 سے 8 ہزار ڈالر کے اخراجات کرنے پڑتے ہیں، جو پاکستانی روپے کے حساب سے تقریباً 7 سے 8 لاکھ بنتے ہیں، جو لواحقین اخراجات کو برداشت نہیں کرسکتے وہ اپنے عزیزوں کی لاشیں میڈیکل یونیورسٹیوں میں عطیہ کردیتے ہیں‘‘۔

    جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ ’’چند سال قبل لوگ مردوں کو عطیہ کرنے کے بارے میں سوچتے بھی نہیں تھے اور اب ہزاروں افراد موت سے قبل ہزاروں افراد لاشیں عطیہ کروانے کی رجسٹریشن کراچکے ہیں‘‘۔

    علاوہ ازیں یونیورسٹی آف منی سوٹا کو 2002 میں 170 لاشیں موصول ہوئی تھیں تاہم امسال اس کی تعداد 550 تک جا پہنچی ہے جبکہ یونیورسٹی آف بفلیو کو 600 لاشیں موصول ہوئیں جو گزشتہ 10 سال میں دگنی تعداد کو ظاہر کرتی ہیں۔

    ڈیوک یونیورسٹی سمیت امریکا کی کئی میڈیکل یونیورسٹیز کو اس سال 6 ہزار لاشیں عطیہ کی گئی ہیں جن کی تعداد گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کئی زیادہ ہے۔

    دوسری جانب امریکا میں مذہبی رہنماؤں کی جانب سے عوامی شعور میں اضافے اور انسانی جسم کو سمجھنے کے لیے لاشیں عطیہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد لاشیں عطیہ کرنے کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    عوام کی جانب سے لاشیں عطیہ کر کے تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ’اس عمل سے میڈیکل کے طالب علموں کو آپریشن کر کے مطالعہ کرنے میں بہت آسانی ہوتی ہے جو زندہ رہنے والے عوام کے مرض کو سمجھنے کے لیے اچھی بات ہے‘‘۔

  • ’’شیطان کی عبادت‘‘ کے دوران خاتون کو قربان کرنے کی ویڈیومنظرِعام پرآگئی

    ’’شیطان کی عبادت‘‘ کے دوران خاتون کو قربان کرنے کی ویڈیومنظرِعام پرآگئی

    جنیوا : معروف سائینس لیب میں موجود لان میں رات گئے شیطان کی عبادت کے لیے موجود لوگوں کی شیطانی رسم ادا کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی ہے۔

    آدھی رات کا پہر اور چار سُو اندھیرے میں سیاہ لباس زیب تن کیے کچھ افراد ایک ریسرچ لیب کے سبزہ زار میں کسی تحقیق کے لیے نہیں بلکہ شیطان کی عبادت کے لیے یکجا ہوتے ہیں۔

    human-post-3

    کسی فلمی منظر کی طرح یہ تمام افراد ایک خاص ترتیب کے ساتھ شیطان کے بت کے گرد باادب کھڑے ہوجا تے ہیں اور پھر اُن میں سے ایک خاتون شیطانی مجسمے کے سامنے کھڑی ہو جاتی ہیں جن کا جبہ اُتار کر شیطان کی مورت کے آگے لیٹا دیا جاتا ہے اور پھر اُنہی کا ایک ساتھی کچھ مخصوص کلمات کا تکرار کرتے ہوئے خاتون کو شیطان کی بلی چڑھانے کے لیے وار کرتا ہے۔

    human-post-1
    اس عجیب وغریب عبادت کی ویڈیو قریبی رہائشی عماری کی کھڑکی سے بنائی جاتی ہے جیسے ہی شیطان کی پجاری خاتون کو بلی چڑھانے کے لیے وار کیا جاتا ہے ویڈیو منقطع ہوجاتی ہے۔

    تا ہم اس ویڈیو کو دیکھنے والے الگ الگ نقطعہ نگاہ رکھتے ہیں اور ہر کوئی اسے اپنے انداز سے پیش کر رہا ہے حالانکہ ویڈیو میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ اپنے مخصوص اور قابل اعتراض خیالات اور سیاہ اعمال کو پورا کرنے کے لیے اس جگہ کو استعمال کیا گیا۔

    human-post-2

    واضح رہے مذکورہ سائینس لیب جنیوا کے قریبی علاقے میں واقع ہے جہاں اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد سے مختلف قسم کی خیالات اور توہمات گردش کرنے لگے ہیں لوگ خوف و ہراس کا شکار ہیں اور ایسے واقعات کے سدباب کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    خیال رہے یہ آرٹیکل بنیادی طورپرہفنگٹن پوسٹ میں شائع ہوا تھا اوراسے معلوماتِ عامہ کے مقصد کے تحت اردو میں ترجمہ کرکے یہاں پبلش کیا جارہا ہے۔

    آرٹیکل  ہفنگٹن پوسٹ سے لیا گیا ہے 

     

  • ہانگ کانگ میں خرگوشوں کا کیفے

    ہانگ کانگ میں خرگوشوں کا کیفے

    ہانگ کانگ: ہانگ کانگ میں ایک ایسا کیفے کھولا گیا ہے جہاں آنے والے گاہکوں کی تفریح طبع اور معلومات میں اضافہ کے لیے خرگوشوں کو رکھا گیا ہے۔

    ریبٹ لینڈ نامی اس ریستوران میں 12 خرگوش موجود ہیں جو گھاس سے سجی ہوئی صاف ستھری جگہوں پر رہتے ہیں اور انہیں پلاسٹک کے جنگلے بنا کر الگ کیا گیا ہے۔

    bunny-2

    شہر کے مرکزی علاقہ میں ایک مصروف عمارت کی پانچویں منزل پر قائم اس ریستوران میں خرگوش پالنے کے شوقین افراد آتے ہیں اور گھنٹوں وہاں بیٹھ کر انہیں کھانا کھلاتے اور پیار کرتے ہیں۔

    bunny-4

    اس ریستوران کی 29 سالہ مالکہ ٹیڈی چوئی کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ ریستوران اس لیے کھولا ہے کہ ایسے افراد جو جانور پالنا چاہتے ہیں لیکن گھروں میں کم جگہ کے باعث نہیں پال سکتے وہ یہاں آ کر ان جانوروں کو کھلا پلا اور پیار کر کے اپنا شوق پورا کرسکتے ہیں۔

    bunny-5

    انہوں نے بتایا کہ یہاں آنے والے کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو جانور پالنا چاہتے ہیں لیکن اس سے پہلے وہ ان کی پرورش اور خوراک کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے یہاں وقت گزارتے ہیں۔

    bunny-3

    ریستوران میں آنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ ان کی 11 سالہ بیٹی نے گھر میں خرگوش پالنے کا ارادہ کیا تو وہ اسے یہاں لے آئیں۔ ’میں چاہتی ہوں کہ اسے پتہ چلے کہ جانور پالنا آسان نہیں، انہیں بہت وقت اور محبت دینے کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کا بہت خیال رکھنا پڑتا ہے‘۔

    bunny-6

    یہاں آنے والے کئی افراد ان پلے پلائے خرگوشوں کو خریدنا چاہتے ہیں تاہم یہاں موجود خرگوش برائے فروخت نہیں ہیں۔

    ویڈیو بشکریہ: اے ایف پی

    واضح رہے کہ اس سے قبل ہانگ کانگ ہی میں ایک کیٹ کیفے بھی کھل چکا ہے جہاں موجود بلیاں آنے والوں کی شفقت و توجہ کا مرکز بن جاتی ہیں۔

  • دل کی دھڑکنیں سنانے والی انگوٹھی

    دل کی دھڑکنیں سنانے والی انگوٹھی

    گزرتے ہوئے وقت کے ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی جہاں ہر شعبہ میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے وہیں محبت کرنے والے اور قریبی عزیز و اقارب بھی اس کے ثمرات سے محروم نہیں۔

    حال ہی میں ایک ایسی انگوٹھی تیار کی گئی ہے جسے پہننے کے بعد آپ کے کسی عزیز کے دل کی دھڑکن آپ کو اپنی انگلیوں پر محسوس ہوگی۔

    ring-2

    یہ انگوٹھی ان چاہنے والے افراد کے لیے ایک نعمت ہے جو کسی مجبوری کے باعث الگ الگ شہروں یا ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔ یہ انگوٹھی دو افراد کو ہر وقت ایک دوسرے سے باخبر رکھے گی چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھے ہوں۔

    اسے تیار کرنے والی کمپنی ’دا ٹچ‘ نے اسے ایچ بی رنگ کا نام دیا ہے۔

    انگوٹھی پر عکسی تصاویر کھینچنے کی تکنیک ۔ رنگ فوٹوگرافی *

    اس انگوٹھی کے اندر دل کی دھڑکن کو جانچنے کا سینسر اور بیٹری لگائی گئی ہے اور اوپر سے اسے سنہرے رنگ کی خوبصورت تہہ سے ڈھانپا گیا ہے تاکہ یہ پہننے میں بھدی نہ لگے۔

    یہ اسمارٹ فون کی ایک ایپ کے ذریعہ دوسرے شخص کے فون سے منسلک ہوگی اور اسی کے ذریعہ کام کرے گی۔ پہننے والا جب چاہے اپنے عزیز کی دل کی دھڑکن اپنی انگلیوں پر محسوس کرسکے گا۔ انگوٹھی کو ایکٹیویٹ کرنے کے لیے اسے ہلکا سا تھپکنا ہوگا۔

    ring-3

    کسی ناگہانی، ایمرجنسی یا غیر متوقع صورتحال میں دل کی دھڑکن بے ترتیب ہونے کی صورت میں بھی میلوں دور بیٹھے شخص کو فوراً اس کا پتہ چل جائے گا۔

    انگوٹھی جلد ہی مارکیٹ میں پیش کردی جائے گی۔

  • پیانو بجانے کا ماہر 5 سالہ ننھا فنکار

    پیانو بجانے کا ماہر 5 سالہ ننھا فنکار

    آپ نے بے شمار باصلاحیت فنکاروں کو دیکھا ہوگا جو گٹار، پیانو یا کوئی اور آلہ موسیقی بجانے کی شاندار صلاحیت رکھتا ہوگا۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک پیانسٹ سے ملواتے ہیں جس کی عمر صرف 5 سال ہے۔

    piano-4

    ایوان لے امریکی شہر کیلیفورنیا میں رہائش پذیر ہے۔ وہ حیران کن صلاحیتوں کا مالک بچہ ہے۔ ابتدا میں جب وہ کوئی اچھی دھن سنتا تو ایک بار سننے کے بعد ہی وہ اسے یاد ہوجاتی اور وہ اسے گنگنانے لگتا۔

    piano-3

    صرف 3 سال کی عمر میں اس نے پیانو بھی بجانا شروع کردیا اور پیانو پر اپنی پسندیدہ دھنیں بجا کر سب کو حیران کردیا۔

    اس کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے اس کے والدین نے اسے باقاعدہ پیانو بجانے کی تربیت دلوانی شروع کی اور 5 سال کی عمر میں وہ خود اپنی موسیقی تخلیق کرنے لگا۔

    ایوان اب تک کئی ٹی وی پروگرامز میں پرفارم کرچکا ہے۔ پیانو پر اس کی ننھی ننھی انگلیاں اس قدر ماہرانہ انداز میں حرکت کرتی ہیں کہ سب ہی دنگ رہ جاتے ہیں۔

  • دنیا کی پہلی مسلم خاتون پائلٹ ۔ حجاب امتیاز علی

    دنیا کی پہلی مسلم خاتون پائلٹ ۔ حجاب امتیاز علی

    کراچی: ایمیلیا ایئرہارٹ نامی پہلی خاتون ہوا باز کے نام سے تو سب ہی واقف ہوں گے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کی پہلی مسلم خاتون ہوا بازکون تھیں۔

    آئیے آج ہم آپ کا تعارف کراتے ہیں حجاب امتیازعلی سے جو کہ دنیا کی پہلی ہوا باز خاتون اورپاکستان کی صفِ اول کی مصنفہ ہیں۔

    حجاب امتیاز نے ہوا بازی کا آغاز انگلینڈ میں کیا اوراکتوبر1936 میں انہوں نے باضابطہ ہوا بازی کا لائسنس بھی حاصل کیا۔

    حجاب نے 1930 کے اوائل میں نامور صحافی اورافسانہ نگار امتیاز علی تاج سے شادی کی۔

    امتیاز علی تاج ہی کی طرح حجاب عباسی کا شماربھی پاکستان کی صفِ اول کے مصنفین میں ہوتا ہے۔

    حجاب  ہوا بازی کی شوقین تھی اوروہ اکثرلاہورفلائنگ کلب میں ہونے والے مقابلوں میں حصہ لیتی رہیں تھیں۔

    یہ تصویر 1936 میں انقلاب نامی اخبار نے شائع کی تھی

    ایک نامور مصنف نے اپنی سرنوشت میں لکھا ہے کہ ’’ایک مرتبہ وہ امتیاز علی تاج کے گھر کے لان میں تشریف فرما تھے کہ حجاب تشریف لائیں اور کہا کہ وہ تھوڑی دیر میں آتی ہیں، تھوڑی دیر بعد ایک چھوٹا جہاز ان کے لان کے اوپر چکر لگانے لگا اور حجاب اس سے ہاتھ باہر نکال کر ہوا میں اپنا رومال لہرا رہیں تھیں‘‘۔

    حجاب امتیاز نے فنِ تحریر کی دنیا میں قدم رکھا تو آپ کے ناول شہرت کی بلندیوں کو چھونے لگے جن میں لیل ونہار، صنوبر کے سائے میں، تصویرِ بتاں اورمیری ناتمام محبت شامل ہیں۔

    حجاب عباسی لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں اپنے بچوں کے ساتھ مقیم تھیں۔ 1999 میں آپ لاہورمیں انتقال کرگئیں۔

  • اولمپکس میں حصہ لینے والے بدقسمت ترین کھلاڑی

    اولمپکس میں حصہ لینے والے بدقسمت ترین کھلاڑی

    اولمپکس کھیلوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنا ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے۔ کچھ کھلاڑی سونے کے تمغہ جیت کر اپنے ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔ کچھ فتح سے 2 قدم پیچھے رہ جاتے ہیں اور اس لمحہ کو اپنی ساری زندگی کا بدقسمت ترین لمحہ سمجھتے ہیں۔

    یہاں ہم کچھ ایسے ہی کھلاڑیوں کا ذکر کر رہے ہیں جن کی بدقسمتی عین وقت پر آڑے آگئی اور وہ فتح سے صرف چند قدم دور ہونے کے باوجود شکست کھا گئے۔

    :دوراندو پیٹری

    9

    لندن اولمپکس 1908 میں اطالوی کھلاڑی دوراندو پیٹری ریس کے دوران تھکاوٹ کا شکار ہوگئے اور بار بار رکنے لگے۔ ان کی حالت اتنی خراب ہوئی کہ انہیں 2 ڈاکٹرز کی مدد سے فنشنگ لائن عبور کرنی پڑی۔ مدد لینے کے باعث وہ ریس میں نااہل قرار پائے۔ بعد ازاں ان کے کوچ نے الزام عائد کیا کہ ان کی یہ حالت ناشتے میں زیادہ اسٹیک کھانے کے باعث ہوئی۔

    :فرانسسکو لزارو

    7

    اسٹاک ہوم اولمپکس 1912 میں پرتگالی کھلاڑی فرانسسکو لزارو نے دوڑ سے قبل سورج کی حدت سے بچاؤ کے لیے پورے جسم پر موم لگا لیا۔ اس عمل سے ان کے جسم کے تمام مسام بند ہوگئے اور پسینہ خارج نہ ہوسکا۔ یوں ریس کے دوران ہی وہ جسمانی کیمیائی توازن بگڑنے سے موت کا شکار ہوگئے۔

    :ویم ایساجس

    10

    ونٹر اولمپکس 1960 میں جنوبی امریکی ملک سورینام سے پہلے کھلاڑی ویم ایساجس اولمپک مقابلوں میں شریک ہوئے۔ لیکن بدقسمتی سے ان کے کوچ نے غلطی سے انہیں ریس کا وقت غلط بتا دیا جس کے باعث وہ سوتے رہ گئے اور ان کی بے خبری میں ریس شروع ہوگئی۔

    :ملکھا سنگھ

    2

    بھارت کے مشہور کھلاڑی ملکھا سنگھ بھی روم اولمپکس 1960 میں بدقسمتی سے نہیں بچ پائے۔ دوڑ میں وہ تقریباً فنشنگ لائن کے قریب پہنچ چکے تھے لیکن پھر اچانک وہ پہلے سے چوتھے نمبر پر آگئے۔ ہوا دراصل یوں کہ انہوں نے جیتنے سے قبل ہی جشن منانا شروع کردیا اور ان چند سیکنڈز کے وقفہ میں ان سے پیچھے والے آگے نکل گئے۔

    :میری ڈیکر

    13

    لاس اینجلس اولمپکس 1984 میں خواتین کی 3000 میٹر کی ریس میں جنوبی افریقہ کی کھلاڑی زولا بڈ نے اپنی امریکی حریف میری ڈیکر کو دھکا دے کر آگے نکلنے کی کوشش کی۔ میری اس وقت سب سے آگے دوڑ رہی تھیں اور ان کے جیتنے کے امکانات نہایت روشن تھے۔ لیکن اس دھکے سے وہ نیچے گر گئیں اور انہیں زخمی حالت میں ریس سے باہر ہونا پڑا۔

    جنوبی افریقی کھلاڑی زولا بڈ اس کے بعد سب سے آگے ہوگئیں۔ تاہم انہوں نے گولڈ میڈل لینے سے انکار کردیا جس کی وجہ انہوں نے بعد میں یہ بتائی کہ وہ افسوس سے دو چار مقامی کراؤڈ کے سامنے تمغہ نہیں لے سکتی تھیں۔ انہیں ڈر تھا کہ کہیں کوئی مشتعل تماشائی ان پر حملہ نہ کردے۔

    :گریگ لوگنس

    8

    سیول اولمپکس 1988 میں امریکی تیراک گریگ لوگنس پانی میں چھلانگ لگاتے ہوئے اپنا سر تختہ سے ٹکرا بیٹھے اور زخمی ہوگئے۔ تاہم بعد میں اگلے 2 اولمپکس کھیلوں میں انہوں نے تیراکی کے مقابلوں میں سونے کے تمغے حاصل کیے۔

    :روئے جانز

    11

    سیول اولمپکس 1988 میں مشہور امریکی باکسر روئے جانز کی شکست نے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا۔ ریفری نے ان کے مقابل جنوبی کورین حریف کو فاتح قرار دیا۔ تاہم بعد میں انکشاف ہوا کہ ریفری کو جنوبی کورین حکام کی جانب سے رشوت دی گئی جس کے بعد یہ فیصلہ منسوخ کردیا گیا۔

    :فریڈرک ویس

    فرانسیسی باسکٹ بال کے کھلاڑی فریڈرک ویس اپنی 7 فٹ طویل القامتی کی وجہ سے مشہور ہیں تاہم 2000 کے سڈنی اولمپکس میں ان کے ساتھ برا واقعہ پیش آگیا۔ امریکا کے ساتھ میچ کے آخری منٹ میں انہوں نے بال کو باسکٹ کی جانب پھینکا لیکن اچانک امریکی کھلاڑی ونس کارٹر نے پھرتی سے چھلانگ لگائی اور ان کے اوپر چڑھ کر بال کو باسکٹ میں جانے سے پہلے ہاتھ لگا دیا جس کے بعد ہونے والا گول امریکا کے نام ہوگیا۔

    یہ ایک ایسی حیرت ناک پھرتی تھی جس نے خود امریکی کھلاڑیوں کو بھی دنگ کردیا۔ میڈیا نے اسے موت کا ڈنک (باسکٹ بال میں کیا جانے والا گول) قرار دیا۔

    :جینس برنائی

    12

    بیجنگ اولمپکس 2008 میں ہنگیرین ویٹ لفٹر جینس برنائی اپنے پہلے اولمپک میں شریک ہوئے۔ ان کی سابقہ کامیابی کی بدولت انہیں پورا یقین تھا کہ وہ گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب رہیں گے۔ لیکن ویٹ لفٹنگ کے دوران ان کا کندھا اتر گیا اور ان کے جیتنے کا خواب چکنا چور ہوگیا۔

    جینس کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا اور اس کے بعد وہ کبھی کسی اولمپک میں شریک نہیں ہوئے۔

    :میلورڈ کیوک

    6

    بیجنگ اولمپکس 2008 ہی میں سربیا کے تیراک میلورڈ کوویک امریکی مقبول کھلاڑی مائیکل فلپس کو شکست دے کر تاریخ رقم کرنے والے تھے، مگر مائیکل نے ان سے پہلے پانی کے اندر ہی سے فنشنگ دیوار کو چھو لیا اور ایک بار پھر گولڈ میڈل کے حقدار بن گئے۔

    :جونی کوئین

    4

    امریکی کھلاڑی جونی کوئین یوں تو ایک کامیاب کھلاڑی تھے لیکن 2014 کے سوچی ونٹر اولمپکس میں ان کے ساتھ دو عجیب و غریب واقعات پیش آئے۔ ایک بار ورزش کے دوران مکے مارتے ہوئے ان کے باتھ روم کی دیوار ٹوٹ گئی۔ دوسری بار وہ کافی دیر تک لفٹ میں پھنسے رہے۔

    ان کے مداحوں نے ان واقعات کو ’بد شگونی‘ سے تشبیہہ دی اور واقعی اولمپکس مقابلوں میں انہیں خالی ہاتھ گھر لوٹنا پڑا۔

    :ماریہ اتکینا

    5

    سوویت یونین کے زمانے کی کھلاڑی ماریہ اتکینا 4 دفعہ اولمپکس کے دوڑ کے مقابلوں میں شریک ہوئیں لیکن سونے کا تمغہ تو دور کی بات، وہ کبھی ٹاپ 5 میں بھی جگہ نہ بنا سکیں۔

    :لیزا کری کینی

    3

    آسٹریلیا کی تیراک لیزا کری کینی کامن ویلتھ گیمز میں 7 سونے کے تمغوں سمیت 10 تمغے جیت چکی ہیں۔ مگر اسے انتہا درجہ کی بدقستی کہیئے کہ 13 اولمپک کھلیوں میں شرکت کے باوجود وہ وہاں ایک بھی تمغہ نہ جیت سکیں۔

    :ریک اولسن

    14

    ڈنمارک کی بیڈ منٹن کی کھلاڑی ریک اولسن 6 اولمپکس مقابلوں میں حصہ لے چکی ہیں۔ وہ ہر بار بیڈ منٹن کے چار سیٹس میں سے 3 میں تو فتح یاب ہوجاتی ہیں مگر آخری سیٹ کبھی نہیں جیت پاتیں۔

  • گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ بنانے والا پہلا پاکستانی

    گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ بنانے والا پہلا پاکستانی

    کیاا ٓپ جانتے ہیں کہ حال ہی میں انتقال کرنے والے مایہ ناز پاکستانی بلے باز لٹل ماسٹر محمد حنیف گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ بنانے والے پہلے پاکستانی ہیں۔

    گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے 1955 میں شائع ہونے والے پہلے ایڈیشن میں پاکستانی لیجنڈ کرکٹر کانام سست ترین سنچری اسکورکرنے والے بلےباز کے طور پر کیا گیا ہے۔

    گنیز بک کے مطابق حنیف محمد نے 55- 1954میں بہاول پور کے مقام پر بھارت کے خلاف ٹیسٹ میچ کھیلتے ہوئے جو اسکور (142 رنز)کیا تھا، اس میں ابتدائی سو رنز 7 گھنٹے 48 منٹ میں مکمل ہوئے تھے ۔ یہ اس وقت دنیا کی سست ترین ٹیسٹ سنچری کا عالمی ریکارڈ تھا ۔

    g 1

    گنیز بک کی پوسٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دنیا کی سست ترین ڈبل سنچری انگلش بلے باز ایس جی بارنی نے 1946-47 میں سڈنی میں آسٹریلیا کے خلاف ہونے والے ٹیسٹ میچ میں 10 گھنٹے 42 منٹ میں اسکور کی تھی جبکہ میچ میں ان کا مجموعی اسکور 234 رنز تھا۔

    یہ انکشاف معروف محقق عقیل عباس جعفری نے اپنی فیس بک وال پر کیا ہے ، ساتھ ہی ساتھ انہوں نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی نادرو نایاب تصاویر بھی پیش کی ہیں۔

    book

    واضح رہے 81 سالہ حنیف محمد نے اپنے کیریئر کا 18 اکتوبر 1952 کو بھارت کے خلاف دہلی میں میچ کھیل کر کیا جب کے اپنا آخری میچ اکتوبر 1969 میں نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی میں کھیلا۔

    ٹیسٹ میچز میں تین ہزار سے زائد جبکہ فرسٹ کلاس میں میں 17 ہزار زائد رن بنانے والے حنیف محمد ٹیسٹ میچ میں ٹرپل سینچری جب کہ فرسٹ کلاس میچ میں 499 رنز بنانے اعزاز رکھتے ہیں۔

    معروف کرکٹرحنیف محمد انتقال کر گئے*

    یاد رہے کہ معروف کرکٹر حنیف محمد11 اگست 2016 کو کراچی میں انتقال کر گئے تھے، وہ طویل عرصے سے کینسر کے موذی مرض میں مبتلا تاور گزشتہ 12 روز سے نجی اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔

  • زیر آب پہاڑوں کی موجودگی کا انکشاف، روبوٹس تصاویر لے کر واپس پہنچ گئے

    زیر آب پہاڑوں کی موجودگی کا انکشاف، روبوٹس تصاویر لے کر واپس پہنچ گئے

    لندن: برطانوی سائنس دانوں کی جانب سے زیر آب بسنے والی دنیا کےحوالے سے  بھیجے گئے روبوٹس کی واپسی گئی جس سے حاصل کردہ تصاویر اور شواہد پر مزید تحقیق کا عمل شروع کردیا گیا جن سے معلوم ہواکہ گہرے سمندر میں پہاڑ بھی موجود ہیں.

    تفصیلات کے مطابق برطانوی سائنس دانوں کی جانب سے بھیجے گئے آبدوزی روبوٹس کو ایک کشتی کے ذریعے کنٹرول کیا گیا، یہ روبوٹس سطح سمندر میں جاتے ہیں اور کشتی میں بیٹھے سائنس دان مشاہدے کے لیے اسکرین پر آنے والی تصاویر کا مشاہدہ کرتے ہیں۔

    BBC-3
    زیر آب کائنات کی تصاویر

    اس ریسرچ کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ مشرقی اسکاٹ لینڈ کے ساحل پر واقع بلند و بالا پہاڑ موجود ہیں، جن پر مونگا اگتا ہے جو سمندری مخلوق کا اہم مسکن ہے، اس مقام پر ریسرچ کرنے میں 6 ہفتوں کا وقت لگا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ’’روبوٹس کو سطح سمندر میں 2 ہزار میٹر تک بھیج کر مشاہدہ کیا گیا، اس دوراں حیران کُن طور پر معلوم ہوا کہ سمندر کے اندر بڑے پہاڑ موجود ہیں اور یہاں رہنے والی مخلوق اپنی زندگی بسر کررہی ہے۔ مھحققین کا کہنا ہے کہ یہاں انواع و اقسام کی آبی مخلوقات موجود ہیں.

    BBC-2
    زیر آب پہاڑ

    ریسرچ کے دوران زیر زمین کئی پہاڑوں کی تصاویر لی گئیں جس میں سب سے بلند پہاڑ کی لمبائی 1 ہزار 7 سو میٹر تک ریکارڈ کی گئی مگر یہ سب زیر آب ہیں۔6 ہفتے کی تحقیقات کے بعد ماہرین کی یہ کشتی اب واپس برطانیہ آگئی ہے جو اب وہاں سے موصول ہونے والی تصاویر اور شواہد کا تفصیلی مشاہدہ کیا جائے گا۔

    BBC-4

    آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی مشیل ٹیلر کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ریسرچ بہت اچھی ہوتی ہیں، آپ نہیں جانتے کہ سمندر کی اندھیری سطح میں جاکر آپ کیا کریں گے،اس زیر آب پہاڑ کو پہلی بار کسی نے دیکھا ہے، اس جگہ بسنے والے جانوروں کی زندگی بہت دلچسپ ہے۔

    آبی حیات کی ماہر کیری ہاول کا کہنا ہے کہ ’’اکثر لوگوں کا سوچنا ہے کہ سمندر مٹی کا ایک صحرا ہے مگر ایسا ہرگز نہیں ہے  کیونکہ ان پہاڑوں پر جانور ہیں اور ایک علیحدہ زندگی ہے۔

  • تنخواہ میں پوکے مون کھیلنے کے لیے اضافی رقم

    تنخواہ میں پوکے مون کھیلنے کے لیے اضافی رقم

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کی کمپنی نے خالی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے امیدواروں کو تنخواہ میں ورچوئل ریئلٹی پر مبنی گیم پوکے مون گو کھیلنے کے لیے لیے الگ رقم دینے کی پیشکش کردی.

    تفصیلات کےمطابق کوپن ہیگن میں قائم اس آئی ٹی کمپنی کا نام پروسی ہے،کمپنی کی جانب سے نوکری کے لیے دیے جانے والے معمول کے اشتہارات سے کوئی خاطرخواہ نتیجہ نہیں مل رہا تھا.

    اس لیے کمپنی نے فیصلہ کیا کہ وہ نوکری کے حصول کے لیے آنے والوں کی ماہانہ تنخواہ میں اضافی 3700 ڈالر کے برابر پوکے سکّے دے گی،اس رقم کو صارف گیم کی اشیا، پوکے بالز، اور کریکٹرز پکڑنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے.

    کمپنی کا کہنا ہے کہ اگر تو امیدوار صرف گیم ہی نہیں کھیلنا چاہتا بلکہ صرف نوکری کی تلاش میں ہے تو تمام رقم اس کے اصل بینک اکاؤنٹ میں بھی جمع کی جا سکتی ہے.

    کمپنی کے ڈائریکٹر لیسی جوریک کا کہنا ہے کہ یہ غیر رسمی انعام فراہم کرنے کا مقصد کمپنی میں نوجوان افراد کو بھرتی کرنا ہے جو نوکری کی تلاش میں ہیں.

    *پوکیمون گو گیم جیتنے کیلئے نوجوان نے نوکری سے استعفیٰ دیدیا

    اس سے قبل نیوزی لینڈ میں ایک شخص نے نوکری چھوڑ کر اپنے فون پر ڈیجیٹل مخلوق پوکے مون گو کے تمام کریکٹر تلاش کرنے کا فیصلہ کیا تھا.