Category: حیرت انگیز

VIRAL STORIES FROM AROUND THE WORLD IN URDU BY ARY News Urdu وائرل حیرت انگیز خبریں اور معلومات

  • موسیقی کی دھنیں بکھیرتا حیرت انگیز بھارتی مندر

    موسیقی کی دھنیں بکھیرتا حیرت انگیز بھارتی مندر

    ہمپی: بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک ایسا عجیب و غریب مندر ہے جس کے ستوں سے موسیقی کی دھنیں فضا میں بکھرتی ہیں۔عالمی ورثے کا درجہ رکھنے والا یہ مندر ساری دنیا کے سیاحوں کے لئے کشش رکھتا ہے۔

    ہمپی نامی گاوٗں میں واقع یہ حیرت انگیز مندر ’ویٹھالا‘ کے نامس ے جانا جاتا ہے اوراس کو اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے اسے عالمی ورثے کادرجہ دے رکھا ہے۔

    بھارت کے اس مندر کی دنیا بھر میں شہرت کی وجہ اس کے جلترنگ کی طرح بجنے والے ستون ہیں جن کے بارے میں کہا جا تا ہے کہ یہاں 56 ایسے ستون تھے جن سے موسیقی ابھرتی تھی تاہم اب یہاں ایسے صرف 9 ستون موجود ہیں جن پر مخصو ص انداز میں تھاپ پڑنے پر موسیقی پیدا ہوتی ہے۔

    مقامی روایات کے مطابق ماضی میں ہزاروں موسیقار ] بادشاہ وقت کی تفریح طبع کے لیے مند رکے مختلف مقامات پر کھڑے ہوکر ہم آہنگ سر تشکیل دیا کرتے تھے اور جب وہ ایک ساتھ ان ستونوں کو بجاتے تو رات کے سناٹے میں موسیقی کی آواز کئی کلومیٹر کے فاصلے تک سنائی دیتی تھی۔

    مندر کا ہر ستون موسیقی کے ایک مخصوص نوٹ کی آواز نکالتا ہے اورمختلف ستونوں سے برآمد ہونے والی مختلف آوازیں ہم آہنگ ہوکر راگ کی صورت اختیار کرلیتی ہیں، بے شک وٹھالا کا یہ عجیب و غریب مندر اپنی اس مخصوص تعمیر کے سبب قدیم بھارت کے فنِ تعمیر میں ایک اہم مقام کا درجہ رکھتا ہے۔

    یہ مندر پندرھویں صدی قبلِ مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا اور بعد میں آنے والے ہر بادشاہ نے اس کی شان وشوکت میں اضافے کے لیے اپنی خدمات پیش کیں، اس کے ارد گرد آج بھی ’وٹھالاپورہ ‘ شہر کے قدیم آثار دکھائی دیتے ہیں جو اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ یہ علاقہ ماضی میں بے پناہ شان وشوکت  اور سطوت  کا مالک تھا۔

  • ناچتا گاتا شاہی خاندان

    ناچتا گاتا شاہی خاندان

    برطانیہ کے لوگ اپنی تہذیب اور رکھ رکھاؤ کے باعث مشہور ہیں۔ خصوصاً اگر بات شاہی خاندان کی ہو تو ان کی تہذیب کا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں۔

    لیکن اگر آپ سمجھتے ہیں کہ شاہی خاندان روایات اور تہذیب کے دائرے میں اس قدر جکڑا ہوا ہے کہ وہ زندگی سے لطف اندوز نہیں ہوتا، تو آپ غلط ہیں۔ شاہی خاندان کے افراد دنیا کے جس خطے میں بھی جاتے ہیں وہ وہاں کی تہذیب و روایات کا عکس ضرور اپناتے ہیں۔

    وہ کہیں جا کر وہاں کے روایتی لباس بھی زیب تن کرتے ہیں، وہاں کا ثقافتی رقص بھی کرتے ہیں، اور وہاں کے مقامی کھانے بھی کھاتے ہیں۔

    ہم نے برطانوی شاہی خاندان کی کچھ ایسی ہی تصاویر اکٹھی کی ہیں جن میں وہ ناچتے گاتے اور زندگی سے لطف اٹھاتے نظر آرہے ہیں۔ ان تصاویر میں ہر شخص شاہی آداب کے مطابق اپنے مخصوص لباس میں ہے لیکن یہ لباس بھی انہیں ناچنے سے نہیں روک سکے۔

    1

    ملکہ الزبتھ اور شہزادہ فلپ ۔ نومبر 1967، مالٹا

    2

    شہزادہ چارلس ۔ نمبر 2012، نیوزی لینڈ

    3

    شہزادہ ہیری ۔ جون 2014، چلی

    4

    شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن ۔ 2012، براعظم اوشنیا کے ملک توالو میں

    5

    ملکہ الزبتھ اور ایئر مارشل سر جان بالدوین ۔ نومبر 1954، لندن

    6

    شہزادی ڈیانا اور امریکی اداکار جان ٹروولٹا ۔ نومبر 1985، وائٹ ہاؤس امریکا

    7

    شہزادہ چارلس ۔ مارچ 2009، برزایل

    8

    ولیم اور ہیری، لیسوتھو کے ولی عہد کے ساتھ ۔ جون 2010

    9

    شہزادہ چارلس کی اہلیہ کمیلا پارکر ۔ نومبر 2012، نیوزی لینڈ

    10

    شہزادہ چارلس ۔ فروری 2000، گھانا

    11

    شہزادہ ولیم ایک تقریب  کے دوران، پس منظر میں ان کی اہلیہ خوشگوار موڈ میں ۔ دسمبر 2011، لندن

    13

    ملکہ الزبتھ اور گھانا کے صدر ۔ 1961

    15

    شہزادہ چارلس اور شہزادی ڈیانا ۔ مارچ 1983، آسٹریلیا

    16

    شہزادہ چارلس ۔ نومبر 2014، میکسیکو


  • آپ دن بھر میں کتنے ٹیکس ادا کرتے ہیں؟

    آپ دن بھر میں کتنے ٹیکس ادا کرتے ہیں؟

    لاہور: کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ روزانہ دن بھر میں کتنے ٹیکس ادا کرتے ہیں؟ شاید آپ کو علم نہیں کہ ایک عام پاکستانی اوسطاً دن میں کم از کم 37 ٹیکس مختلف اداروں اور جگہوں پر ادا کرتا ہے۔

    یہ تعداد ان کے علاوہ ہے جو آپ کو مختلف سرکاری محکموں اور اہلکاروں کو رشوت کی شکل میں دینی پڑتی ہے۔ علاوہ ازیں تعلیم اور صحت کے لیے خرچ کی جانے والی رقم، مساجد کے چندے اور سڑکوں پر فقیروں کی وصولی بھی اس سے علیحدہ ہے۔

    یہاں بتائی گئی ٹیکسوں کی تعداد یقیناً سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ اگر ایک عام آدمی روزانہ اتنے ٹیکس ادا کرتا ہے تو وہ اپنی کمائی میں سے اپنے لیے کیا بچاتا ہوگا۔

    آئیے دیکھتے ہیں ہم روز کون کون سے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

    انکم ٹیکس
    جنرل سیلز ٹیکس
    کیپیٹل ویلیو ٹیکس
    ویلیو ایڈڈ ٹیکس
    سینٹرل سیلز ٹیکس
    سروس ٹیکس
    فیول ایڈجسمنٹ چارجز
    پیٹرول ٹیکس
    ایکسائز ڈیوٹی
    کسٹمز ڈیوٹی
    (اوکٹروئی ٹیکس (وہ ٹیکس جو کسی میونسپل کی حدود میں سامان لانے پر لگتا ہے
    ٹی ڈی ایس ٹیکس
    ایمپلائمنٹ اسٹیٹس انڈیکیٹر ٹیکس
    پراپرٹی ٹیکس
    گورنمنٹ اسٹمپ ڈیوٹی
    (آبیانہ (زرعی ٹیکس
    عشر
    زکواۃ
    ڈھل ٹیکس
    لوکل ٹیکس
    پی ٹی وی لائسنس فیس
    (پارکنگ فیس (دن میں کم از کم 5 بار
    کیپیٹل گینز ٹیکس
    واٹر ٹیکس
    فلڈ ٹیکس
    پروفیشنل ٹیکس
    روڈ ٹیکس
    ٹول گیٹ ٹیکس
    سیکیورٹی ٹرانزکشنز ٹیکس
    ایجوکیشن ٹیکس
    ویلتھ ٹیکس
    ٹرانزٹ اکیوپنسی ٹیکس
    کنجیسشن لیوی کمپلسری ڈیڈکشن
    سپر ٹیکس
    ود ہولڈنگ ٹیکس
    ایجوکیشن فیس
    ایس ای سی پی ٹیکس

    اس فہرست کو دیکھ کر کیا ایسا نہیں لگتا کہ ہم صرف ٹیکس دینے کے لیے ہی کماتے ہیں؟

  • مصری خواتین شوہروں کی پٹائی میں سرفہرست

    مصری خواتین شوہروں کی پٹائی میں سرفہرست

    قاہرہ: حال ہی میں جاری کیے جانے والے اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ مصری خواتین دنیا میں سب سے زیادہ ہتھ چھٹ اور اپنے شوہروں کی پٹائی کرنے کے لیے دنیا میں سرفہرست ہیں۔

    یہ اعداد و شمار سرکاری طور پر جاری کیے گئے ہیں جس کے مطابق خاندانی قوانین کی عدالت نے اس بات کی تصدیق کی 28 فیصد مصری خواتین اپنے شوہروں کو پٹائی کرتی ہیں۔

    خوشگوار ازدواجی زندگی کے لیے بیوی کی خوشی زیادہ ضروری ہے، تحقیق *

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مصری خواتین اپنے شوہروں پر تشدد کے لیے جوتے، تیز دھار ہتھیار، بیلٹ اور سوئیاں استعمال کرتی ہیں۔ بعض خواتین اپنے شوہروں کو نشہ آور دوائیں بھی استعمال کرواتی ہیں تاکہ پٹائی کے وقت وہ مدافعت کے قابل نہ رہیں۔

    اس سے قبل عالمی طور پر جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں 23 فیصد، برطانیہ میں 17 فیصد، اور بھارت میں 11 فیصد خواتین آزادانہ اپنے شوہروں کو تشدد کا نشانہ بناتی ہیں۔

    صنفی تفریق کو للکارتی مصر کی خواتین بائیکرز *

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان اعداد و شمار کے باوجود مصری خواتین کی ایک بڑی تعداد گھریلو، جسمانی، نفسیاتی اور جنسی تشدد کا شکار ہیں جبکہ گھر سے باہر انہیں صنفی تفریق کا بھی سامنا ہے۔ ان خواتین کی شرح 47 فیصد ہے۔

    مصر میں کئی ادارے خواتین کو مختلف اقسام کے تشدد سے بچانے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

  • بارہ منٹ میں چھیانوے صفحات پڑھنے والی نو سالہ برطانوی لڑکی

    بارہ منٹ میں چھیانوے صفحات پڑھنے والی نو سالہ برطانوی لڑکی

    لندن : برطانیہ کی نوسالہ لڑکی جو ایک ماہ میں چالیس کتابیں پڑھتی ہے اور بارہ منٹ میں چھیانوے صفحات پڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے.

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی نو سالہ لڑکی سیرافیناسرکاری اسکول میں پڑھتی ہے،اور وہ مطالعے کی اس قدر شوقین ہے کہ ناصرف ایک ماہ میں تیس سے چالیس کتابیں باآسانی پڑھ لیتی ہے اس کے ساتھ ساتھ شیکسپیئر کے ڈرامے اور شاہکار تحریروں کا مطالعہ بھی کرتی ہے.

    بچی کا کہنا ہےکہ ولیم شیکسپیئر اس کے پسندیدہ لکھاری ہیں اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سیرافینا کے پڑھنے کی رفتار غیرمعمولی طور پر بہت تیز ہے اور ایک مرتبہ اس نےبارہ منٹ میں چھیانوے صفحات پڑھے یعنی ایک منٹ میں بارہ صفحے پڑھ لیے.

    سیرافینا کے والدین کا مانناہے کہ وہ اس سے بہتر کارکردگی دکھاسکتی ہے اور اس کی حوصلہ افزائی کی اشد ضرورت ہے جس سے وہ ٔاپنے ملک کا نام پوری دنیا میں روشن کرسکتی ہے.

  • دنیا کا ’تنہا اور اداس ترین‘ بھالو

    دنیا کا ’تنہا اور اداس ترین‘ بھالو

    چین کے ایک شاپنگ مال میں ایک برفانی ریچھ کو رکھا گیا ہے جسے دنیا کے ’تنہا اور اداس ترین‘ جانور کا نام دیا گیا ہے۔

    یہ ریچھ جس کا نام ’پزا‘ ہے چین کے مشرقی صوبے گونگ ژو کے ایک شاپنگ مال میں رکھا گیا ہے۔ جس جگہ اسے رکھا گیا ہے اسے گرینڈ ویو ایکوریم کا نام دیا گیا ہے اور اس جگہ کا رقبہ 40 اسکوائر میٹر ہے۔ پزا اس شیشے کے بنے ایکوریم میں اکیلا رہتا ہے اور اس کا زیادہ تر وقت اداسی سے چہل قدمی کرتے ہوئے گزرتا ہے۔

    bear-7

    ایکوریم کی انتظامیہ کے مطابق اس بھالو کی پیدائش مصنوعی طریقہ سے عمل میں لائی گئی ہے۔ اسے جس جگہ رکھا جاتا ہے وہاں کا درجہ حرارت 18 ڈگری سیلسیئس رکھا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: انسانوں کی صحبت میں خوش رہنے والا بھالو

    یہاں آنے والے افراد شوق سے پزا کو دیکھتے اور اس کے ساتھ تصویریں بناتے ہیں۔

    تاہم جنگلی حیات کے ماہرین پزا کے رہائشی مقام پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ایک ایسی جگہ پر جو نسبتاً گرم ہے ایک برفانی ریچھ کو رکھنا درست ہے یا نہیں۔

    bear-6

    ایکوریم کا دورہ کرنے والے افراد بھی انہی خیالات کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔ ایک شخص کے مطابق پزا کے لیے یہ جگہ نہایت چھوٹی ہے۔ وہ پریشان اور اداس نظر آتا ہے اور یہاں سے آزادی چاہتا ہے۔

    اس بارے میں ایکوریم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چونکہ پزا مصنوعی طریقہ سے پیدا ہوا ہے، اور اس نے کبھی کسی حقیقی برفانی جگہ کا دورہ نہیں کیا، لہٰذا اسے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ حقیقی برفانی مقام پر ہے یا مصنوعی۔

    bear-5

    ان کے مطابق پزا کا ہر ماہ باقاعدگی سے طبی معائنہ کیا جاتا ہے اور اس کی خوراک پر سالانہ 1 لاکھ 20 ہزار یان (چینی کرنسی) خرچ کیے جاتے ہیں۔

    تاہم ماہرین نے اس توجیہہ کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔ ورلڈ اینیمل پروٹیکشن کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق بے شک اسے مصنوعی طریقہ سے اس دنیا میں لایا گیا لیکن اسے اس کے فطری ماحول اور ہم نسل جانداروں کے ساتھ ہی رکھا جانا چاہیئے۔

    bear-4

    ان کے مطابق ایک پرسکون جگہ پر رہنے والے جانور کو اس طرح لوگوں کے ہجوم میں رکھنا اس کی صحت و نفسیات پر منفی اثر ڈالے گا اور اس کی طبعی عمر کو کم کردے گا۔

    ہانگ کانگ کے ایک فلاحی ادارے، اینیملز ایشیا نے اس سلسلے میں ایک دستخطی مہم کا آغاز کیا ہے تاکہ انتظامیہ پر اس ایکوریم کو بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جاسکے۔ اب تک 5 لاکھ لوگ اس پر دستخط کر چکے ہیں۔

    bear-3

    مہم کے سربراہ ڈیو نیل نے اس سلسلے میں لوگوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس بھالو کو دیکھنے نہ جائیں تاکہ انتظامیہ اسے آزاد کرنے پر مجبور ہوجائے۔ ان کے مطابق برفانی بھالو کو قیدی بنا کر رکھنا سب سے مشکل کام ہے۔

    ایکوریم کی انتظامیہ اس تمام مخالفت سے بے نیاز پزا کے لیے ایک آؤٹ ڈور جگہ بنانے کا ارادہ کر رہی ہے جبکہ وہ مستقبل قریب میں پزا کو ایک ساتھی مہیا کرنے کے بارے میں بھی سوچ رہے ہیں۔

    bear-2

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس بھالو کو یہاں رکھنے کے لیے انہوں نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے ہیں اور تمام مطلوبہ پرمٹس حاصل کرلیے ہیں۔

    دوسری جانب اس تمام جھگڑے سے بے پرواہ پزا اپنا زیادہ تر وقت لیٹ کر یا لوگوں کو اداس نگاہوں سے دیکھ کر گزارتا ہے۔

  • دولت مند افراد ایک جیسا لباس کیوں پہنتے ہیں؟

    دولت مند افراد ایک جیسا لباس کیوں پہنتے ہیں؟

    کیا آپ جانتے ہیں امیر اور کامیاب لوگ ایک جیسے کپڑے کیوں پہنتے ہیں؟

    چلیئے کچھ عرصہ پیچھے چلتے ہیں۔ فیس بک کے بانی مارک زکر برگ اپنے گھر بیٹی کی پیدائش کے باعث ’پیٹرنٹی لیو‘ پر تھے۔ اس سے قبل یہ چھٹیاں صرف ماؤں کو ہی دی جاتی تھیں لیکن پھر لوگوں کو احساس ہوا کہ ایک باپ کو بھی اپنے نومولود بچے کے پاس وقت گزارنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا ماں کو، چنانچہ اس مقصد کے لیے آفسز میں ’پیٹرنل لیو‘ کا قانون متعارف کروایا گیا اور مارک زکر برگ نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔

    دو ماہ کی چھٹیوں کے بعد جب مارک کو آفس جانا تھا تو اس سے ایک دن قبل انہوں نے اپنی ایک تصویر فیس بک پر شیئر کی جس میں وہ اگلے دن پہنے جانے والے لباس کے لیے پریشان تھے۔

    مگر دیکھنے والے حیران رہ گئے کہ الماری میں ان کے پاس صرف دو ہی رنگوں کی کئی ٹی شرٹس تھیں۔ اور وہ دو رنگ بھی ایک دوسرے سے ملتے جلتے تھے۔

    ایسا ہی کچھ معامہ ایپل کے بانی آنجہانی اسٹیو جابز کے ساتھ تھا۔ انہیں کئی عوامی اجتماعات میں کم و بیش ایک ہی سیاہ شرٹ میں دیکھا گیا۔

    سوال یہ پیدا ہوتا ہے دنیا کے یہ 2 کامیاب اور دولت مند ترین انسان اس معاملے میں اتنی ’غربت‘ کا مظاہرہ کیوں کرتے ہیں؟

    jobs

    اس کے پیچھے وہ وجہ ہے جس کے باعث یہ لوگ آج اتنے کامیاب اور دولت مند ہیں۔

    کامیاب اور دولت مند افراد عموماً اپنے اوپر سوچ و بچار کرنے میں کم وقت خرچ کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ سادگی پسند ہوتے ہیں۔

    ان کی نظر بڑے مقاصد پر ہوتی ہے لہٰذا وہ اس سوچ میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتے کہ ’آج کیا پہنا جائے‘۔

    mark

    اس سے انہیں کئی فائدے ہوتے ہیں جو آپ بھی جانیئے۔

    اس عادت سے ان کا وقت بچتا ہے۔ وہ بے مقصد شاپنگ مالز میں گھومنے، شاپنگ کرنے، اور نت نئے لباسوں پر ضائع کیے جانے والے وقت کو نئی تخلیقات  ایجاد کرنے میں صرف کرتے ہیں۔

    اس سے انہیں ذہنی دباؤ سے نجات ملتی ہے۔ وہ اس بات سے بالکل آزاد ہوجاتے ہیں کہ لوگ ان کے بارے میں کیا سوچیں گے۔

    ان کی توانائی دیگر بامقصد کاموں میں خرچ ہوتی ہے۔

    وہ کبھی بھی برا لباس نہیں پہنتے کیونکہ ایک بار جو لباس ان پر سوٹ کرے وہ اسی کو اپنا ’ٹریڈ مارک‘ بنا لیتے ہیں۔

    اور یہی نہیں، ایک جیسے کپڑے پہننے سے وہ نئے فیشن کو اپنانے کے لیے بے جا پیسہ خرچ کرنے سے بھی بچ جاتے ہیں۔

    آپ کا اس آئیڈیے کو اپنانے کے بارے میں کیا خیال ہے؟

  • کروشیا میں سمندر کی لہروں سے موسیقی

    کروشیا میں سمندر کی لہروں سے موسیقی

    اگر آپ کبھی کروشیا کا سفر کریں تو سمندر کی سحر انگیز موسیقی ضرور سنیں جو ایک 230 فٹ آرگن پر بجائی جاتی ہے۔

    حیران مت ہوں۔ دراصل یہ کروشیا کے شہر زدار میں سمندر کنارے تعمیر کی گئی سیڑھیاں ہیں جنہیں موسیقی کے آلہ آرگن کی طرز پر تعمیر کیا گیا ہے۔

    crotia-2

    اس میں آرگن ہی کی طرح سوراخ ہیں جبکہ اس کے اندر مختلف چیمبرز بنائے گئے ہیں۔

    crotia-4

    جب پانی ان سیڑھیوں سے ٹکراتا ہے تو وہ ان سوراخوں کے اندر داخل ہوجاتا ہے، جو ہوا کے ساتھ مل کر ایک سحر انگیز اور پراسرار سی موسیقی تخلیق کرتا ہے۔

    crotia-3

    چنانچہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ فطرت کی تخلیق کی جانے والی موسیقی ہے۔

    اس وسیع آرگن کو ایک مقامی ماہر تعمیر نکولا بیسک نے 2005 میں بنایا تھا۔

    سی آرگن کے نام سے مشہور یہ جگہ فطرت کے دلدادہ افراد کا پسندیدہ مقام ہے۔

  • ’’پوکے مون گو‘‘ نے برطانوی نوجوان کو خودکشی کرنے سے بچالیا

    ’’پوکے مون گو‘‘ نے برطانوی نوجوان کو خودکشی کرنے سے بچالیا

    لائیسٹر: بائیس سالہ برطانوی نوجوان کو’’پوکے مون گو‘‘ نے خودکشی کرنے سے بچالیا،نوجوان شدید ڈپریشن میں مبتلا تھا اور پہلے بھی ایک بار اپنی جان لینے کی کوشش کرچکا تھا.

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نوجوان جیک کلبورن کو ’’پوکے مون گو‘‘ نے خودکشی کرنے سے بچالیا،شدید ڈپریشن میں مبتلا ہونے کی وجہ سے وہ اپنے دوستوں کے علاوہ اپنی نوکری سے بھی محروم ہوچکا تھا.

    برطانوی نوجوان کی ڈپریشن کی بیماری میں اس قدر شدت آگئی تھی کہ رواں سال اس نے خودکشی کے ارادے سے عمارت کی چھت پر سے چھلانگ لگانے کی بھی کوشش کی تھی.

    جیک کلبورن کے مطابق اسے محسوس ہورہا تھا جیسے وہ گھر میں قید ہوکر رہ گیا ہے اور وہ اب کبھی بھی چار دیواری سے باہر نہیں نکل سکے گا،لیکن جب اس نے ’’پوکے مون گو‘ ‘ ڈاؤن لوڈ کرکے کھیلنا شروع کیا تو اس گیم کی وجہ سے اسے گھر میں ادھر ادھر بھاگنے دوڑنے کے علاوہ گھر سے باہر بھی نکلنا پڑا.

    *ورزش سے ڈپریشن میں کمی ہوتی ہے، تحقیق

    کلبورن کا کہنا ہے کہ اس گیم کی وجہ سے وہ اب تک 75 میل تک دوڑ چکا ہے اور اس وجہ سے اس کی ڈپریشن کی بیماری میں بڑی حد تک کمی واقع ہوئی اور وہ دوبارہ اپنی نارمل زندگی کی طرف واپس آرہا ہے.

    *پوکیمون گو گیم جیتنے کیلئے نوجوان نے نوکری سے استعفیٰ دیدیا

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے ورچوئل ریئلٹی پر مبنی’پوکےمون گو ‘گیم جیتنے کےلیے ملازمت سے استعفیٰ دے دیا تھا

  • امریکہ میں 18 سالہ لڑکے کی 71 سالہ خاتون سے شادی

    امریکہ میں 18 سالہ لڑکے کی 71 سالہ خاتون سے شادی

    نیویارک: امریکہ میں 71 سالہ خاتون نے 18 سالہ نو عمر لڑکے سے بیاہ رچا لیا، 71 سالہ المیڈا کی اپنے نو عمر شوہر سے پہلی ملاقات اپنے 45 سالہ بیٹے کے جنازے پر ہوئی، المیڈا کا کہنا ہے کہ جب انھوں نے پہلی مرتبہ گیری کو دیکھا تو دیکھتے ہی دل ہار بیٹھی ۔

    انھوں نے بتایا کہ جب وہ گیری سے ملیں تو وہ 17برس کا تھا ،کئی روز تک دونوں کی ملاقاتیں جاری رہیں جس کے بعد گیری کی عمر 18 برس ہونے پر دونوں نے شادی کر لی۔

    m01

    المیڈا نامی خاتون نے جب پہلی مرتبہ گیری کو دیکھا تو بقول ان کے دل میں خیال جاگا کہ یہی ان کا جیون ساتھی ہو سکتا ہے اور زندگی میں کبھی ایسا ناطہ میں نے نہیں جوڑا۔

    m-02

    دوسری جانب خاتون کے نوجوان شوہر کا کہنا تھا کہ المیڈا ہی میرے خوابوں کی شہزادی ہے اور اس سے بڑھ کر کچھ اور نہیں ہو سکتا۔

    m-03

    واضح رہے المیڈا کے پہلے شوہر کا انتقال 2013ءمیں ہواتھا، جس میں سے ان کے چار بچے ہیں اور وہ اپنے پوتے کے ساتھ رہائش پزیر ہیں جو ان کے حالیہ شوہر سے 3 سال بڑا ہے۔