غزہ جنگ بندی پر امریکا، قطر اور مصر کا اہم بیان

ثالثی کرنے والے قطر، مصر اور امریکا نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اس ہفتے دوحا میں ہونے والی غزہ جنگ بندی بات چیت "سنجیدہ اور تعمیری” تھی۔

دونوں فریقوں کو ایک تجویز پیش کی گئی تھی جو مئی میں صدر بائیڈن کے منصوبے میں پیش کردہ "اصولوں” کے مطابق رہتے ہوئے "فریقین کے درمیان خلیج کو کم کرتی ہے”۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری حکومتوں کے سینئر حکام اگلے ہفتے کے اختتام سے پہلے قاہرہ میں دوبارہ ملاقات کریں گے اور امید ہے کہ آج طے شدہ شرائط پر کسی معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔

بیان کے مطابق مزید وقت ضائع کرنے کے لیے کوئی بہانہ نہیں ہے اور تاخیر کیے بغیر کوئی بھی فریق قبول کر سکتا ہے جاننیں بچانے، غزہ کے لوگوں کو راحت پہنچانے اور علاقائی کشیدگی کو پرسکون کرنے کے لیے راستہ اب واضح ہے۔

امریکا نے فریقین سے غزہ جنگ بندی پر ‘سمجھوتہ’ کرنے کی اپیل کی ہے۔

امریکا نے اسرائیل اور حماس دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی پر دوحہ میں ہونے والی بات چیت کے دوران سمجھوتہ کریں۔

امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے براڈ کاسٹر CNN کو بتایا کہ دونوں فریقوں کو سمجھوتہ کرنے کی ضرورت ہے۔  انہوں نے اس امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے دنوں میں مذاکرات میں پیش رفت ہو گی۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ قطر میں غزہ جنگ بندی کے مذاکرات جس میں اعلیٰ امریکی حکام شامل تھے ایک "امید بھرا آغاز” تھا لیکن اسے فوری طور پر کسی معاہدے تک پہنچنے کی توقع نہیں ہے۔

امریکی وفد کی قیادت سی آئی اے کے سربراہ بل برنز اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی بریٹ میک گرک کر رہے ہیں جب کہ اسرائیلی وفد موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا کی قیادت میں دوحہ پہنچ گیا ہے۔ قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی اور مصر کے انٹیلی جنس چیف بھی ہوں گے۔