’پورے پاکستان کو پتہ تھا چیئرمین پی ٹی آئی کو کیا سزا دی جائے گی‘

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پورے پاکستان کو پتہ تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کیا سزا دی جائے گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل بٹ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پتہ تھا چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار ہوں گے اور سزا ہوگی جب کہ پورا پاکستان بھی جانتا تھا کہ انہیں کیا سزا دی جائے گی۔

ایڈووکیٹ شیر افضل بٹ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص پارلیمنٹیرین ہو تو اسے اے کلاس دی جاتی ہے۔ اے کلاس میں کشادہ کمرہ، ایئر کنڈیشن، فرج، ٹی وی کی سہولت ہوتی ہے لیکن چیئرمین پی ٹی آئی جو سابق وزیراعظم ہیں انہیں اس جیل میں رکھا گیا ہے جہاں یہ سہولتیں نہیں ہیں۔ انہیں گرفتار کرکے ہر چیز پر پابندی لگائی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کو اے کلاس کی سہولتیں ملیں تو یہ بالکل درست تھا قانون سب کے ساتھ یکساں سلوک کرتا ہے۔ جب نوازشریف جیل میں تھے تو پرزن رول تھا جس کا انہوں نے فائدہ اٹھایا۔ یہ پرزن رول آج بھی موجود ہے جس کا فائدہ قیدیوں کو ملنا چاہیے۔ میں بطور وکیل میں تمام افراد کی حقوق کی باتیں کرتا ہوں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے انہیں اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخوست کی ہے اور عدالت سے استدعا کی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو قیدیوں کے حقوق دیے جائیں۔ ہماری اس درخواست پر چیف جسٹس ہائیکورٹ بدھ کو سماعت کر رہے ہیں۔ ہم یہ استدعا بھی کریں گے کہ جسٹس عمر فاروق مقدمات سے الگ ہوں اگر وہ علیحدہ نہ ہوئے تو سپریم کورٹ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نعیم حیدر پنجوتھہ سے ایف آئی اے نے جو کیا وہ درست نہیں کیا۔ اس سلوک پر ایف آئی اے کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

 

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سیشن جج اسلام آباد نے توشہ خانہ فوجداری مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی کو تین سال قید اور نا اہلی کی سزا سنائی تھی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی نا اہلی کیسے ختم ہوسکتی ہے؟ ماہر قانون نے راستہ بتا دیا

گزشتہ روز الیکشن کمیشن  آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو پانچ سال کیلیے نااہل قرار دیا تھا اور ان کی نا اہلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔