اربوں روپے کا فراڈ : ٹریکٹر کمپنی اور ڈیلرز کیخلاف کارروائی

اسلام آباد : بڑے ٹیکس فراڈ سے متعلق وفاقی ٹیکس محتسب نے اہم فیصلہ دے دیا، غیرقانونی طریقے سے ٹریکٹر فروخت کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب نے کسانوں کو ٹریکٹرز فروخت کرنے کےنام پر دھوکہ دہی کرنے والوں کیخلاف ایف بی آر کو کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔

وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے سندھ کے غریب کاشت کاروں / کسانوں کی برادری کے حق میں ایک حکم جاری کیا ہے اور ایف بی آر کو ہدایت دی ہے کہ وہ میسرز ملت ٹریکٹرز لمیٹڈ (ایم ٹی ایل) کے خلاف 2017ء سے 2022ء کے دوران غیر قانونی سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کی مد میں کیے جانے والے 14 ارب 88 کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کے مبینہ سب سے بڑے ٹیکس فراڈ کی تحقیقات کرے۔

ایف ٹی او نے مذکورہ کمپنی کے خلاف 10 فروری 2023ء کو ایک تفصیلی حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ شکایت کنندہ سندھ چیمبر آف ایگریکلچر، حیدرآباد کا سینئر نائب صدر ہے اور اس کی ایسوسی ایشن کی جانب سے میسز ملت ٹریکٹرز لمیٹڈ لاہور (جواب دہندہ ) کو اربوں روپے میں سیلز ٹیکس ریفنڈ کی مبینہ غیر قانونی ادائیگی کے خلاف شکایت کی گئی ہے۔

اس حوالے سے ملت ٹریکٹرز اور82بڑے ڈیلرز کیخلاف تحقیقات کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے، جس میں ایف بی آر کو 14 ارب 88 کروڑ 70 لاکھ روپے ٹیکس فراڈ کی تحقیقات کرکے90دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جولائی17سے جون2022تک ٹریکٹرز کی فروخت میں ٹیکس ریفنڈ میں سنگین بدعنوانیاں کی گئی، سیلزٹیکس کی مد میں ریفنڈ سے خزانے کو14ارب روپے سے زیادہ کا نقصان پہنچایا گیا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ٹریکٹرز کی فروخت میں شناختی کارڈز کے بارے میں دھوکہ کیا گیا، جعلی دستاویزات کے ذریعے کالے دھن کو سفید کرنے کی کوشش کی گئی۔

درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ جس شہری کو ٹریکٹر کی فروخت ظاہر کی گئی اس کیلئے کسی اور کا شناختی کارڈ جمع کرایا گیا، اس طرح سے ٹریکٹرز کے کاروبار میں کالےدھن کی سرمایہ کاری کی گئی۔

وفاقی ٹیکس محتسب نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اس معاملے میں محکمے کی غفلت اور نااہلی بھی سامنے آئی ہے، ملت ٹریکٹرز انتظامیہ نے ایسے افراد کو فروخت کیے جن کے پاس زرعی زمین ہی نہیں تھی۔