فرحان نے جو بتایا تھا وہ بیان کرنے کے قابل نہیں، مقتول کے دادا

سوات میں استاد کے تشدد سے ہلاک ہونے والے فرحان کے دادا کا کہنا ہے بچے  نے جو باتیں گھر میں بتائی تھیں وہ بیان کرنے کے قابل نہیں۔

مقتول فرحان کے دادا نے کہا کہ بچے نے گھر میں جو باتیں بتائیں سب کے سامنے نہیں بتا سکتا۔ بچہ اس مدرسے میں پڑھنا ہی نہیں چاہتا تھا۔

خیبرپختونخوا کے شہر سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے مدرسے میں چھٹی کرنے پر استاد نے 14 سالہ کم عمر طالب علم فرحان کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا، جس سے وہ جاں بحق ہوگیا۔

اس حوالے سے مقتول فرحان کے دادا نے ڈی پی او سوات سے ملاقات کی اور پولیس کو دیگر معلومات فراہم کیں۔ مقتول کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد ثابت ہوگیا۔

فرحان ذہین اور خاموش طبع لڑکا تھا، جو چند دنوں کی غیر حاضری کے بعد دوبارہ مدرسے آیا، لیکن اس کی واپسی اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی۔

علاوہ ازیں مذکورہ مدرسے کے تمام استاد گرفتار کرلیے گئے ہیں، پولیس کو مدرسے کے دوسرے بچوں پر بھی تشدد کے شواہد ملے ہیں۔

ڈی پی او سوات محمد عمرخان نے کہا کہ مقتول فرحان کے قتل میں نامزد چار میں سے دو ملزمان گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

مرکزی ملزم مہتمم اور اس کا بیٹا مفرور ہیں، مدرسے کو سیل کرکے اس میں داخل 170 بچے ان کے والدین کےحوالے کردیے گئے ہیں۔

پولیس کو مدرسہ مخزن العلوم سے لاٹھیاں اور زنجیریں بھی ملی ہیں، مقتول فرحان کے دادا نے کہا بچے نے گھر میں جو باتیں بتائیں، سب کے سامنے نہیں بتا سکتا۔ بچہ مدرسے میں پڑھنا نہیں چاہتا تھا۔