بیجنگ : تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کی جانشینی سے متعلق بیانات پر چین نے نئی دہلی کو سخت تنبیہ کردی۔
تفصیلات کے مطابق بھارت اورچین کے درمیان پہلے سے موجود سرحدی کشیدگی پر ایک بار پھر شدت آگئی۔
تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کی جانشینی سے متعلق بیانات پر بیجنگ نے نئی دہلی کو سخت تنبیہ کردی۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے بتایا کہ چینی سفارتخانے نے واضح کیا دلائی لامہ کادوبارہ جنم ،جانشینی کا معاملہ مکمل چین کااندرونی معاملہ ہے، اس پر بھارت کا کوئی بھی مؤقف یا مداخلت تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا کر سکتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی نے کہا کہ چین کا یہ بیان جے شنکر کے 15 جولائی سے دورہ چین سے قبل سامنے آیا ہے، جے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور یہ دورہ 2020 کی مہلک سرحدی جھڑپوں کے بعد بھارت اور چین کے درمیان پہلا اعلیٰ سطح رابطہ ہو گا۔
رائٹرز کے مطابق ان جھڑپوں میں کم از کم 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
حال ہی میں دلائی لامہ کی 90ویں سالگرہ کی تقریبات بھارت میں منعقد ہوئیں، تقریبات میں بھارتی وزرااور حکام کی شرکت نے چین کو شدید ناراض کیا۔
دلائی لامہ نے ایک بارپھرکھل کرکہا ان کی جانشینی میں چین کا کوئی کردار نہیں ہو گا، بیجنگ نے ان بیانات کو اپنی ریاستی خودمختاری کے خلاف قرار دیا ہے۔
نئی دہلی میں چینی سفارتخانے کے ترجمان کے مطابق تبت(ژیزانگ) سے متعلق مسائل انتہائی حساس ہیں ، دلائی لامہ کارڈکھیلنا بھارت کے لیے بوجھ بن سکتا ہے، ایسا کرنا بھارت کے لیے اپنے پاؤں پر گولی مارنے کے مترادف ہو گا۔
دلائی لامہ 1959 میں چین کے خلاف بغاوت کے بعد سے بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں ، ان کی موجودگی بھارت کی تزویراتی پالیسی میں ایک اہم کردار رکھتی ہے اور چین ہمیشہ سے دلائی لامہ کو ایک حساس سفارتی مسئلہ تصور کرتا رہا ہے۔
بھارت میں تقریباً 70,000 تبتی پناہ گزین اور ایک جلاوطن تبتی حکومت بھی موجود ہے ، دلائی لامہ کی جانشینی ثابت کرتی ہے کہ بھارت اور چین میں صرف سرحدی تنازعات نہیں ہیں تایم یہ صورتحال خطے کی سیاسی حرکیات کو مزید حساس اور غیر یقینی بنا رہی ہے۔