ایران کی جوہری تنصیبات پر بڑا سائبر حملہ

ایرانی کے نیوکلیائی تنصیبات پر بڑے سائبر حملے کی اطلاعات ہیں جس سے کئی حکومتی اداروں میں امور متاثر ہوئے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل اور ایران میں بڑھتے حالیہ تنازع کے دوران ایران کے جوہری ڈھانچے پر بڑے پیمانے پر سائبر حملوں کی خبر سامنے آئی ہے جب کہ ملک کی مقننہ، عدلیہ اور ایگزیکٹو کو بھی سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے اور سائبر حملے کے نتیجے میں ایران کا مواصلاتی نظام، مالیاتی نظام اور فوجی مواصلات بند ہو گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ ایرانی ایجنسیوں کی جانب سے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں ہوئی ہے تاہم قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اس حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔

یہ قیاس یوں بھی تقویت پا رہا ہے کہ تل ابیب نے تہران کے یکم اکتوبر کے میزائل حملوں کے جواب میں ایران کے نیوکلیائی اور تیل پلانٹس پر حملہ کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔

ایرانی سپریم کونسل آف سائبراسپیس کے سابق سیکرٹری فیروزآبادی نے بتایا ہے کہ ایران کی حکومت کی تقریباً ہر شاخیں مقننہ، عدلیہ اور ایگزیکٹیو سبھی سائبر حملوں سے متاثر ہوئی ہیں۔ اس سائبر حملہ کے بعد ایران کی کئی اہم معلومات بھی چوری کی گئی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کی بلدیاتی خدمات، ایندھن تقسیم، بندرگاہوں اور ٹرانسپورٹیشن جیسے اہم نیٹورک کے ساتھ ساتھ وہاں کی نیوکلیائی سہولیات کو بھی ہدف بنایا گیا ہے۔ اس سے حکومت کے کام متاثر ہوئے اور کئی اداروں کا کام ٹھپ ہو گیا ہے۔

یہ سائبر حملے اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکا نے ایران کے پیٹرولیم اور پیٹروکیمیکل سیکٹرز پر پابندیاں مزید سخت کردی ہیں۔ یہ قدم ایران کے اسرائیل پر میزائل حملے کے جواب میں اٹھایا گیا۔

دوسری جانب ایران نے گزشتہ روز ہی اپنی پروازوں میں واکی ٹاکی اور پیجرز ساتھ لے جانے پر پابندی لگا دی ہے۔

واضح رہے کہ ایران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر تقریباً 200 میزائل داغے تھے۔ اس کا مقصد اپنے دو قریبی اتحادیوں، حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ، اور ایک ایرانی جنرل کی ہلاکت کا بدلہ لینا تھا۔