چیف جسٹس کے خلاف فتوے کو حرام قرار دیا تو مجھے دھمکیاں دی گئیں، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل

اسلام آباد : چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب نعیمی کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کےخلاف فتوے کوحرام قراردیاتو مجھے دھمکیاں دی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب نعیمی نے میڈیاسےغیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ توہین مذہب قوانین میں سزائےموت سمیت4مختلف سزائیں ہیں، توہین قرآن پرعمرقیدکی سزا ہے مگر اس پربھی لوگوں کوماردیاجاتا ہے۔

ڈاکٹر راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ توہین رسالت کےمعاملے پرکسی کوقتل کافتویٰ دینےکااختیار نہیں، مبارک ثانی سے متعلق سپریم کورٹ کے مکمل فیصلے کا انتظار ہے۔

انھوں نے بتایا کہ چیف جسٹس کےخلاف فتوے کوحرام قراردیاتومجھےھمکیاں دی گئیں، قتل کافتویٰ دینایاقانون ہاتھ میں لے کر خودانصاف کی کوشش غیرشرعی ہے۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ عدم برداشت کےباعث لوگ مذہبی معاملات میں سننےکوتیار نہیں، توہین کاعلم ہونےپربھی کسی شخص کودوسرےکوسزادینےکااختیارنہیں ، سزا دینے کا اختیار اور حق صرف ریاست کو حاصل ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شریعت کسی شخص کو دوسرے کی جان لینے کا اختیار نہیں دیتی، کسی بے گناہ کو قتل کرنا غیر شرعی اور غیر آئینی ہے۔

ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ ملک میں 5فیصد قوانین ایسےہیں جوقرآن و سنت کے مطابق نہیں، اسلام میں سختی سے ممانعت کے باوجود ملک میں سودی نظام رائج ہے۔