اسلام آباد: اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم کے اُس وقت کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے ان کے خلاف سائفر کیس میں اپنا اہم بیان قلمبند کروا دیا۔
بانی پی ٹی آ ئی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں ہوئی جس میں اعظم خان نے بیان قلمبند کروایا۔
اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے عدالت کو بتایا کہ گواہ حلف پر بیان دینے کو تیار ہے۔ اس پر جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کہا کہ کوئی تشنگی نہیں رہنی چاہیے، قرآن پر حلف کیلیے تحریری درخواست کی ضرورت نہیں، بحیثیت مسلمان قرآن پاک کو ہم سب مانتے ہیں۔
اس کے بعد گواہ اعظم خان نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر حلف لیا اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔ اعظم خان نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے بطور پرنسپل سیکریٹری ٹو وزیر اعظم سروس کی ہے، فارن سیکرٹری نے کال کر کے سائفر ٹیلی گرام کا بتایا لیکن وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی مجھ سے پہلے وزیر اعظم سے سائفر پر بات کر چکے تھے۔
اعظم خان کے مطابق مارچ میں میرے اسٹاف نے مجھے سائفر کی کاپی فراہم کی جو میں اگلے دن وزیر اعظم کے پاس لے کر گیا اور انہوں نے مجھ سے کاپی لے کر اپنے پاس رکھ لی، بعد میں وزیر اعظم نے بتایا کہ سائفر کی کاپی گم ہو گئی ہے۔
سابق پرنسپل سیکریٹری نے کہا کہ کاپی میں ہمارے سفیر کی یو ایس مشن سے ملاقاتوں کا ذکر تھا، وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی حکام نے سائفر بھیج کر اندرونی معاملات میں مداخلت کی، وزیر اعظم نے کہا لگتا ہے یہ میسج اندرونی ایکٹرز کیلیے ہے کہ عدم اعتماد لائی جائے لیکن میں نے مشورہ دیا تھا کہ سائفر کو عوام میں بیان نہ کریں۔
اعظم خان نے بتایا کہ سائفر کی ماسٹر کاپی وزارت خارجہ کے پاس موجود ہے، سائفر کے حوالے سے بنی گالہ میں میٹنگ ہوئی تھی جس میں وزیر خارجہ اور سیکریٹری خارجہ موجود تھے، میٹنگ میں سائفر کو پڑھا گیا تھا اور اسی میں سائفر کو وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
ان کے مطابق کابینہ اجلاس میں وزارت خارجہ حکام نے سائفر پڑھ کر سنایا تھا، اجلاس میں سائفر کا معاملہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ہوا تھا جبکہ کمیٹی میٹنگ میں ڈی مارش جاری کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ میرے چارج چھوڑنے تک سائفر کی کاپی واپس نہیں بھجوائی گئی تھی، روایت کے مطابق سائفر کاپی واپس وزارت خارجہ کو بھجوائی جاتی ہے لیکن اس معاملے میں ایسے نہیں کیا گیا تھا، کاپی واپس نہ بھجوانے پر پی ایم، ایم ایس اور اسٹاف کو متعدد بار آگاہ کیا۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں اعظم خان سمیت پانچ گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ اب تک استغاثہ کے 15 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22 جنوری تک ملتوی کر دی۔