ہر کیس میں بلاوجہ نوٹس جاری نہیں ہوں گے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے واضح کیا ہے کہ ہر درخواست پرمعمول کے نوٹس جاری کرنے کا رواج ختم کررہے ہیں، ہر کیس میں بلاوجہ نوٹس جاری نہیں ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے مقدمہ میں درخواست ضمانت پر ریمارکس میں واضح کیا کہ ہرکیس میں بلاوجہ نوٹس جاری نہیں ہوں گے ، ہر درخواست پر معمول کے نوٹس جاری کرنے کا رواج ختم کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ پہلے دوسرے فریق کو نوٹس ہونے پر وکیل موکل کو مبارکباد دیتے تھے، جب وکالت شروع کی تو ضمانت کی درخواست میں ججز ایف آئی آر پڑھواتے، ایف آئی آرکے بعد پوچھا جاتا تھا درخواست میں قانونی نقطہ کیاہے۔

جسٹس آصف کھوسہ نے کہا ججز قائل ہوکرہی دوسرےفریق کونوٹس جاری کرتےتھے اور ٹرائل کورٹ فیصلوں کیخلاف زیادہ تراپیلیں ابتدا میں خارج ہوتی تھیں ، لیکن آج کل کیس کاجائزہ لیےبغیرہی فریق کونوٹس جاری کردیاجاتاہے۔

مزید پڑھیں : جھوٹی گواہیاں روکنے کے لیے جلد قانون نافذ کریں‌گے، چیف جسٹس

اس سے قبل قتل کیس میں چیف جسٹس نےجھوٹے گواہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے لئے جلد قانون لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جھوٹےگواہ کی گواہی ساری زندگی قبول نہیں ہوگی۔

چیف جسٹس نے کہا تھا کہ دنیا بھر میں گواہ کے بیان کا کچھ حصہ جھوٹ ہوتو پوری گواہی مستردہوتی ہے لیکن یہاں چالیس سال سے جھوٹی گواہیوں کاسلسلہ جاری ہے اور سارابوجھ عدالتوں پر ڈال دیاگیا ہے کہ سچ کوجھوٹ سےالگ کریں، اسلام کاحکم ہےسچ کو جھوٹ کےساتھ نہ ملاؤ۔

جسٹس آصف کھوسہ نے مزید کہا تھا کہ دنیامیں آدھاسچ آدھاجھوٹ پرمکمل گواہی مستردکر دی جاتی ہے۔