اسلام آباد: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور علی شاہ کو پریکٹس پروسیجر کمیٹی میں شامل ہونے کی دعوت دے دی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خط کے مزید مندرجات سامنے آگئے جس میں انہوں نے کہا کہ رجسٹرار نے مجھے اور جسٹس امین الدین کو آپ کا خط اجلاس کے دوران دیا، آپ کا خط میرے پاس آنے سے پہلے صحافیوں تک پہنچ گیا۔
قاضی فائز عسیٰ نے کہا کہ فل کورٹ کے فیصلے میں پارلیمان کے قانون سازی کے اختیار کو تسلیم کیا ہے، پہلے بینچز کے تشکیل کے اختیارات کو آئینی مفادات میں غلط استعمال کیا گیا، شاہ صاحب قانون میں مجھے کمیٹی کا جج نامزد کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، معقول وجوہات پر میں نے اپنا اختیار استعمال کیا۔
چیف جسٹس نے خط میں لکھا کہ ایسا نہیں لگتا کہ آپ تمام ججز کو ایک جیسا تصور کرتے ہیں، یقین ہے آپ معاملے کو زیر غور لاکر عوام کے لیے کمیٹی میں دوبارہ شامل ہوں گے، امید ہے اپنی شمولیت سے سپریم کورٹ کی بلاتعطل کارروائی کو یقینی بنائیں گے۔
انہوں نے لکھا کہ آپ کی جانب سے رجسٹرار اور سپریم کورٹ ججز کو خط بھجوائے گئے، غلط بیانیہ کے خاتمے کے لیے میرے پاس بھی سب کو نقول بھجوانے کے سوا کوئی آپشن نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے مجھ پر ججز کے انتخاب، غیر جمہوری اور ون مین شو جیسا فضول الزام لگایا، آپ کی باتیں حقائق کو تبدیل نہیں کرسکتیں۔
قاضی فائز عیسیٰ نے مزید لکھا کہ سپریم کورٹ کے لیے جو کچھ کیا وہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے، عوام میں غلط بیانیے کو ختم کرنے کے لیے آپ نے ایسا کرنے پر مجبور کردیا۔