عمر قید کی مدت 25 سال ہو گی یا تا حیات؟ لارجر بینچ فیصلہ کرے گا

اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ عمرقید کی مدت کے تعین پرلارجر بینچ بنا دیا ، بینچ فیصلہ کرے گاکہ عمر قید کی مدت 25 سال ہو گی یا تا حیات۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دہشت گردی میں ملوث ملزم کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران ریماکس چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا عمرقیدکی مدت کے تعین پرلارجر بینچ بنا دیا ، لارجربینچ 2 اکتوبر کوعمر قید کی مدت سےمتعلق سماعت کرے گا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بینچ فیصلہ کرے گا کہ عمر قید کی مدت 25 سال ہو گی یا تا حیات، کیس کو لارجر بینچ کے فیصلے کے بعد سنیں گے۔

بعد ازاں دہشت گردی میں ملوث ملزم کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

یاد رہے جولائی میں سپریم کور ٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے ہارون الرشید بنام اسٹیٹ مقدمہ کی سماعت کے دوران عمر قید کی سزا کی مدت کےتعین کانوٹس لیتے ہوئے لارجر بینچ تشکیل دے دیا اور اٹارنی جنرل، صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز اور پراسیکیوٹرز جنرل کو نوٹسز جاری کردیئے۔

مزید پڑھیں : عمر قید کا مطلب تا حیات قید ہوتا ہے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

چیف جسٹس آصف کھوسہ نے قتل کے ملزم کی سزائے موت کے خلاف نظر ثانی کی درخواست پر ریمارکس دیئے تھے عمر قید کا یہ مطلب نکال لیا گیا 25 سال قید ہے، عمر قید کی غلط مطلب لیا جاتا ہے، عمر قید کا مطلب ہوتا ہے تا حیات قید۔

جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ کسی موقع پر عمر قید کی درست تشریع کریں گے، ایسا ہوا تو اس کے بعد ملزم عمر قید کی جگہ سزائے موت مانگے گا۔